Author: بابر ملک

  • کرنسی اسمگلنگ کیس: ایان علی اشتہاری قرار، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

    کرنسی اسمگلنگ کیس: ایان علی اشتہاری قرار، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

    راولپنڈی: کرنسی اسمگلنگ کیس میں ماڈل ایان علی کو اشتہاری قرار دے دیا گیا، ملزمہ کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی کسٹم عدالت میں کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت جج ارشدحسین بھٹہ نے کی، سماعت میں ایان علی کے وکیل آفتاب باجوہ، بیرسٹر سرفراز علی اور دونوں ضامن شوکت عباس اور محمد نواز پیش ہوئے۔

    دوران سماعت عدالت کی جانب سے کسٹمز افسران سے حلف لیا گیا۔ عدالت نے دریافت کیا کہ بتایا جائے کہ اشتہار ملزمہ کے گھر پر لگایا گیا یا نہیں؟ ملزمہ کے قابل ضمانت اور ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کیے گئے۔

    سماعت میں وکلا اور پراسیکیوٹر سے ملزمہ کے کیس کی تفصیلات اکٹھی کرنے کا آغاز کردیا گیا۔ جج نے ایان علی کے وکیل سے کہا کہ ماڈل ایان علی کو مسلسل طلب کیا جاتا رہا مگر وہ نہیں آئیں، ماڈل نے جو ایڈریس دیا وہ کراچی کی نجی سوسائٹی کا ہے۔

    کسٹم انسپکٹر نے عدالت کو بتایا کہ کراچی گیا تو بتایا گیا ماڈل بہت عرصے سے یہاں آئی ہی نہیں۔ عدالت نے کہا کہ تمام گواہ بلائے جائیں تاکہ شہادت قلمبند کی جائے۔

    عدالت نے کہا کہ سیشن جج کراچی کو خط لکھا جائے کہ مجسٹریٹ تعینات کیا جائے، مجسٹریٹ ملزمہ کے فلیٹ کی فروخت روکنے پر متعلقہ محکموں کو پابند کرے۔

    عدالت نے ایان علی کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مزید کارروائی کے لیے تمام گواہان کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کرنسی اسمگلنگ کیس کی مزید سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ ایان علی کو 14 مارچ 2015 کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، کسٹم حکام نے جب ان کا سامان چیک کیا تو اس میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالرز برآمد ہوئے تھے۔

    ایان علی کو مقدمہ درج کرنے کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا، ان کے کیس کی سماعت کسٹم عدالت میں ہوئی اور عبوری چالان میں ملزمہ کو قصور وار قرار دیا گیا۔

    بعد ازاں ایان علی نے لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی جس پر عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا اور بیرونِ ملک جانے کی اجازت بھی دی تھی۔

  • مولانا سمیع الحق قتل کیس: پرسنل سیکریٹری بے گناہ قرار

    مولانا سمیع الحق قتل کیس: پرسنل سیکریٹری بے گناہ قرار

    راولپنڈی: جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولاناسمیع الحق کےقتل کےالزام میں گرفتارپرسنل سیکریٹری کو تفتیشی حکام نے بےگناہ قرار  دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں زیر حراست احمد شاہ کو پیش کیاگیا، پولیس نے ملزم کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا۔

    پولیس کی ملزم سے تفتیش سے متعلق عدالت میں رپورٹ داخل کرائی جس میں بتایا گیا کہ مولانا سمیع الحق کے قتل میں احمد شاہ ملوث نہیں لہذا اس کا نام مقدمے سے ہٹایا جائے۔

    دوسری جانب مولاناسمیع الحق کے صاحبزادوں کی جانب سےعدالت میں بیان حلفی بھی داخل کرایا جس میں کہا گیا تھا کہ ہمیں اس بات کا مکمل یقین ہے کہ احمد شاہ مولاناسمیع الحق کے قتل میں ملوث نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: مولانا سمیع الحق قتل کیس میں اہم پیشرفت، ڈرائیور کے جھوٹ سامنے آگئے

    قبل ازیں 3 جنوری کو مولانا سمیع الحق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی تھی، پنجاب فرانزک ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مقتول کے ڈرائیور و پرسنل سیکریٹری احمد شاہ نے دورانِ تفیش جھوٹ کا سہارا لیا جبکہ تین افراد نے سچ بولا جنہیں رہا کردیا گیا۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ پنجاب فرانزک ایجنسی نے مولانا سمیع الحق قتل کیس سے متعلق7 افرادکا پولی گرافک اور ڈی این اےٹیسٹ کیا۔ جس کے دوران مولانا سمیع الحق کے ڈرائیور احمد شاہ سے بھی مختلف سوالات کیے گئے۔

    دعویٰ کیا گیا تھا کہ احمد شاہ نے تمام سوالات کے جھوٹے جوابات دیے جبکہ جب پرسنل سیکریٹری سے قتل کی منصوبہ بندی سے متعلق بھی سوال کیا گیا تب بھی اُس نے جھوٹ بولا۔

    یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ تحقیقات کے دوران ڈرائیور نے اپنے بیانات مستقل تبدیل کیے اور خود کو بے گناہ ثابت کرتا رہا جبکہ تفتیش کے دوران 2 افراد کے فنگر پرنٹس، مقتول کے کمرے سے ملنے والے ڈی این اے کے نمونوں سے میچ کر گئے۔ دورانِ تفتیش 3 افراد نے بالکل سچ بولا کیونکہ وہ بے گناہ تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق: ایک بڑا عالم دین اور معتبر سیاست دان رخصت ہوا

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر کی 2 تاریخ میں راولپنڈی میں مقیم جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مقتول کو چھریوں کے 12 پہ در پہ وار کر کے قتل کیا گیا۔

    تحقیقاتی اداروں نے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ مقتول کی قبر کشائی کر کے پوسٹ مارٹم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس پر اہل خانہ نے صاف انکار کردیا تھا جبکہ تفتیشی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو بھی حراست میں لے کر اُن سے پوچھ گچھ کی تھی۔

    دوران تفتیش کیس میں گرفتار ملازمین نے انکشاف کیا تھا کہ مولانا سمیع الحق سے جان پہچان والے دو افراد ملنے آئے تھے، اکیلے میں بات کرنے کے لیے ان سے وقت مانگا جس کے بعد مولانا نے ملازمین کو گھر سے باہر بھیج دیا تھا۔

    ملازمین جب گھر واپس پہنچے تو انہوں نے مولانا سمیع الحق کو خون میں لت پت پڑے ہوئے دیکھا جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا، ڈاکٹرز کے مطابق مولانا اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ چکے تھے۔

  • ہندوستان سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے ،  چوہدری نثار

    ہندوستان سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے ، چوہدری نثار

    لندن : سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ہندوستان سےخیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے اور نہ ہی عمران خان کو بار بار تقریر کرکے امن کی درخواستیں کرنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں پاک بھارت صورتحال پر کہا افواج پاکستان بلخصوص پاک فضائیہ کی کارکردگی پر مکمل اطمینان مگر حکومتی پالیسی پر تحفظات ہیں، اس وقت چونکہ اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے تو اظہار خیال نہیں کروں گا۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہندوستان سےخیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے اور نہ ہی عمران خان کو بار بار تقریر کرکے امن کی درخواستیں کرنے کی ضرورت ہے۔

    پائلٹ کی واپسی پر جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیا

    بھارتی پائلٹ کی رہائی کے حوالے سے سابق وزیر داخلہ نے کہا پائلٹ کی واپسی پر جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیا ، بھارتی میڈیا ہندوستانی ایجنسیز اور حکومت کی زبان بول رہا ہے جبکہ پاکستانی میڈیا نے آذاد ہونے کے باوجود موئثر انداز سے پاکستان کے مفاد کا دفاع کیا۔

    ن کا کہنا تھا کہ ہمیں حقائق کو سامنے رکھنا چاہیے، میں سمجھتا ہو اگر کوئی ملک کھڑا ہو سکتا ہے وہ ترکی ہے چین بھی ہے اور بھی ممالک ہیں لیکن ترکی ہماری خواہش کے مطابق کھڑا ہے ۔

    ہندوستان کی کوئی بھی جماعت پاکستان کے حق میں نہیں ہوسکتی

    چوہدری نثار نے کہا جو بھی جماعت ہندوستان کی ہے وہ پاکستان کے حق میں نہیں ہوسکتی، مودی ہندوستان میں بھی پسندیدہ لیڈر نہیں ہے ، ہندوستان میں پاکستان پر گالی گلوچ کرکے سیاست کی جاتی ہے۔

    سابق وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ اکستان کی فوج نے جنگی تیاری بہتر انداز سے کر رکھی ہے، سائیکولجیکل اور سیاسی جنگ کے لیے ہم تیار نہیں ہیں۔

  • کرنسی اسمگلنگ کیس: ایان علی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

    کرنسی اسمگلنگ کیس: ایان علی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

    راولپنڈی: کرنسی اسمگنگ کیس میں نامزد ملزمہ اور ماڈل ایان علی کو مسلسل غیر حاضری پر انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی کسٹم عدالت میں کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت جج ارشد حسین بھٹہ نے کی جس میں ایان علی کے وکیل آفتاب باجوہ اور بیرسٹر سرفراز علی پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر امین فیروز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    ملزمہ کے وکیل نے بتایا کہ ایان علی بیماری کی وجہ سے سماعت میں پیش نہیں ہوسکیں، وہ اپنا علاج مکمل کرا کے ضرور پاکستان آئیں گی اور مقدمات کا سامنا بھی کریں گی۔ جج نے عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملزمہ ایک ملک سے دوسرے ملک چلی جاتی ہیں مگر عدالت میں پیش نہیں ہوتیں، تین سال سے مسلسل وہ غیر حاضر ہیں۔

    مزید پڑھیں: کرنسی سمگلنگ کیس: ایان علی پیش نہ ہوئیں تو اشتہاری قرار دے دیں گے، عدالت

    ایان علی کی مسلسل غیر حاضری پر عدالت نے ملزمہ کے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ تفتیشی افسر نے اشتہار کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ اگر ملزمہ پیش نہ ہوئیں تو عدالت کی طرف سے اشتہاری قرار دیا جائے گا۔

    ماڈل ایان علی کے ایک ضامن محمد نواز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ دوسرے کو جج نے طلبی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 9 مارچ تک ملتوی کردی۔

    ملزمہ کے وکیل کی استدعا پر عدالت نے سماعت کی تاریخ مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ بار بار تاریخ لینے سے بہتر ہے عدالت اور قانون کا احترام کیا جائے۔ ملزمہ کے وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور مؤکلہ کو بھی عدالت میں پیش کرنا ہے تاہم ابھی وہ زیر علاج ہیں جیسے ہی روبہ صحت ہوں گی وہ پیش ہوجائیں گی۔

    یاد رہے کہ ایان علی کو 14 مارچ 2015 کو اسلام آباد کے ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، کسٹم حکام نے جب اُن کا سامان چیک کیا تو پانچ لاکھ امریکی ڈالرز برآمد ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: کیس میں پیش ہونا چاہتی ہوں لیکن طبیعت خراب ہے، ماڈل ایان علی

    ملزمہ کو مقدمہ درج کرنے کے بعد اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا، جس کے بعد اُن کے کیس کی سماعت کسٹم عدالت میں ہوئی اور عبوری چالان میں ملزمہ کو قصور وار قرار دیا گیا۔ بعد ازاں ایان علی نے لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی جس پر عدالت نے اُن کے حکم میں فیصلہ سنایا اور بیرونِ ملک جانے کی اجازت بھی دی تھی۔