راولپنڈی: ٹیکسلا کچہری کے باہر ملزم کی گرفتاری کے دوران پولیس اہلکار نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنا دیا۔
پولیس اہلکار کی جانب سے بھرے مجمعے میں خاتون کو تھپڑ مارنے کی فوٹیج سامنے آگئی۔ فوٹیج کے مطابق ملزم بصیر خان کو کچہری کے باہر پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی اور اس دوران ایک اہلکار نے ملزم کی ماں کو تھپڑ مارے۔
پولیس ملزم بصیر کو زبردستی گاڑی میں ڈال کر لے گئی۔ اہلکار نے لوگوں کی بڑی تعداد میں موجودگی کے دوران دیدہ دلیری سے خاتون پر ہاتھ اٹھایا۔
ترجمان پولیس کے مطابق سی پی او نے مذکورہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اے ایس آئی امتیاز ناصر کو معطل کر دیا، ایس پی پوٹھوہار کو واقعہ کی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی میں بیان ریکارڈ کرواتے وقت معافی مانگی ہے۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بہت دباؤ میں تھا، تمام ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حکام کے آگے سرنڈر کرتا ہوں۔
سابق کمشنر نے کہا کہ کسی بھی آر او کو کسی کی حمایت یا انتخابی عمل میں مداخلت کا حکم نہیں دیا، 32 سال سرکاری خدمات انجام دیں، 13 مارچ 2024 کو ریٹائر ہونا تھا اور مستقبل میں مراعات کے چھوٹنے پر پریشان تھا، مجھے اپنے بیان پر بہت شرمندگی ہے قوم سے معافی چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بطور سیکریٹری پنجاب ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار سے قریبی تعلقات بنائے، عہدیدار سے تعلقات اس لیے بنائے تاکہ مستقبل میں کام آسکیں، وہ عہدیدار 9 مئی واقعات میں ملوث ہونے کی وجہ سے مفرور ہوگیا، اس سے میرا رابطہ رہتا تھا اور میں اس کی خفیہ مدد بھی کرتا تھا۔
لیاقت چٹھہ کے مطابق 11 فروری کو خفیہ طور پر لاہور میں سیاسی جماعت کے رہنما سے ملاقات کی، مجھے الیکشن کو دھاندلی زدہ ثابت کرنے کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے کہا گیا تھا، پہلے میں نے مشورہ دیا کہ استعفیٰ دووں جس میں دھاندلی کا الزام شامل ہو، اثر نہ ہونے کے خدشے پر جذباتی اور ڈرامے سے بھرپور پریس کانفرنس کا فیصلہ کیا۔
سابق کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ سیاسی رہنما کے مطابق منصوبے کو مخصوص جماعت کی اعلیٰ قیادت کی حمایت تھی، پریس کانفرنس کا دن سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق رکھا گیا تھا اور پریس کانفرنس کو ایک جماعت کے احتجاجی پروگرام کے ساتھ منسلک رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا نام جان بوجھ کر شامل کیا گیا مقصد عوام میں نفرت بھڑکانا تھا، مجھے کبھی بشمول الیکشن کمیشن کسی نے دھاندلی کی کوئی ہدایت نہیں دی، تمام سرکاری ملازمین سے معافی مانگتا ہوں۔
اسلام آباد: آر اوز اور ڈی آر اوز کا کہنا ہے کہ سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے الزامات کی انکوائری کروائی جائے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق قائمقام کمشنر راولپنڈی سیف انور نے آر اوز، ڈی آراوز کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات 2024 کا صاف شفاف انعقاد ہوا۔
ڈی آراوز نے کہا کہ سابق کمشنر کے تمام الزامات کی انکوائری کروائی جائے، الیکشن کمیشن کے ایکٹ اور ہدایت کے مطابق الیکشن ہوئے، الزامات کی تحقیقات کرکے حقائق کو سامنے لایا جائے۔
آر اوز اور ڈی آر اوز نے کہا کہ الیکشن انعقاد کے دوران کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا، سابق کمشنر کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
ڈی آر او راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے کہا کہ ہم پر دباؤ نہیں تھا، الیکشن ایمانداری کے ساتھ کروائے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر اعلیٰ سطح کمپنی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی میں سیکریٹری، اسپیشل سیکرٹری اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل قانون شامل ہوں گے۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ کمیٹی راولپنڈی کے ڈی آر اوز اور متعلقہ آر او کے بیانات قلمبند کرے گی۔
اجلاس میں کہا گیا کہ کمیٹی 3 روز میں رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کرے گی جس کے آنے کے بعد کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
راولپنڈی: سی پی او راولپنڈی نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق ایک دھماکا خیز پریس کانفرنس میں آج ہفتے کو انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرنے والے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کو سی پی او نے گرفتار کر لیا۔
لیاقت علی چھٹہ نے دھاندلی سے متعلق اعترافات کرتے ہوئے اپنے اس عمل پر معافی مانگتے ہوئے گرفتاری دینے کا اعلان کیا تھا اور اپنے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے، انھوں نے کہا ’’مجھے اس کی سزا ملنی چاہیے، اور اس عمل میں ملوث لوگوں کو بھی سخت سزا ملنی چاہیے، چیف الیکشن کمشنر بھی اس کام میں پوری طرح شریک ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ نیوز کانفرنس میں گرفتاری دینے کے اعلان کے باوجود وہاں موجود پولیس نے انھیں گرفتار نہیں کیا تھا، کمشنر راولپنڈی نے اپنے استعفیٰ حکام کو بھیجا اور پھر جب وہ اپنے دفتر کے قریب پہنچے تو سی پی او خالد محمود حمدانی نے انھیں گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے الیکشن 2024 کے نتائج میں بدترین دھاندلی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، انھوں نے الزام لگایا کہ دھاندلی میں چیف الیکشن کمشنر بھی ملوث ہیں، اور اس وقت بھی راولپنڈی میں جعلی مہریں لگائی جا رہی ہیں۔
کمشنر راولپنڈی نے کہا ’’میں الیکشن ٹھیک نہیں کروا سکا، عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں، ہم نے جعلی مہریں لگا کر 70،70 ہزار کی لیڈ کو شکست میں بدلا، اس کام میں چیف الیکشن کمشنر بھی ملوث ہیں، میں ماتحت افسران سے معذرت چاہتا ہوں کہ انھیں میں نے غلط کام کے لیے کہا۔‘‘
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی اڈیالہ جیل میں طبیعت ناساز ہو گئی ہے جس کے باعث انہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ، سابق وزیر داخلہ اور این اے 56 پنڈی سے امیدوار شیخ رشید احمد کی طبیعت ناساز ہو گئی ہے جس کے باعث انہیں راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کر دیا گیا ہے۔
سابق وزیر داخلہ کے خلاف تھانہ نیو ٹاؤن میں سانحہ 9 مئی کے حوالے سے درج مقدمے میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ان کی عبوری ضمانت منسوخ کر دی تھی جس کے باعث انہیں گزشتہ ہفتے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل لایا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کی کئی روز سے طبیعت خراب تھی اور گزشتہ روز بھی عدالت نے انہیں کارڈیالوجی اسپتال منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی جب کہ رات گئے طبیعت زیادہ خراب ہونے پر آج صبح انہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھی شیخ رشید کو اسپتال منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق، خاندان کے دیگر افراد اور کارکن راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچ گئے ہیں۔
سابق وزیر داخلہ کے بھتیجے راشد شفیق نے بتایا کہ شیخ رشید کی تھانہ کینٹ اور تھانہ عارف بازار میں درج مزید دو مقدمات میں گرفتاری ڈال دی گئی ہے جب کہ صداقت عباسی کے 164 کے بیان کے تحت بھی انہیں شامل تفتیش کیا گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کو 9 مئی واقعے پر درج مقدمے میں ضمانت خارج ہونے پر عدالت سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کو ایک مقدمے میں ضمانت خارج ہونے کے بعد عدالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شیخ رشید کے خلاف 9 مئی واقعے پر تھانہ نیو ٹاؤن میں جلاؤ گھیراؤ اور حساس عمارت پر حملے کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج ہے، جس میں ضمانت خارج ہونے پر انہیں گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 13 میں سے 9 مقدمات میں شیخ رشید سمیت شریک ملزمان کی عبوری ضمانتیں منظور کی تھیں اور سانحہ مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت کو 25 جنوری تک ملتوی کر دیا تھا۔
گرفتاری کے بعد پولیس شیخ رشید کو اپنے ساتھ لے کر روانہ ہو گئی ہے۔ دوسری جانب ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کو پولیس حراست میں دے دیا گیا ہے لیکن پولیس کو انہیں کل عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔
راولپنڈی: ایف آئی اے نے سینیٹر فلک ناز چترالی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا۔
ذرائع ایف آئی اے کے مطابق پی ٹی آئی کی سینیٹر فلک ناز چترالی کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر طیارے سے آف لوڈ کر دیا گیا، انھیں ایف آئی اے حکام نے آف لوڈ کیا۔
فلک ناز کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل تھا، وہ پرواز ای کے 615 کے ذریعے اسلام آباد سے دبئی جا رہی تھیں۔
سینیٹر فلک ناز نے بتایا کہ بیرون ملک جاتے ہوئے انھیں امیگریشن کاؤنٹر پر روکا گیا، بتایا گیا کہ نام ای سی ایل میں ہے، اور اس کی وجہ تھانہ ترنول میں درج مقدمہ بتائی گئی۔
فلک ناز کے مطابق انھوں نے ایف آئی اے حکام سے کہا کہ اگر ای سی ایل میں نام ہے تو مجھے گھر واپس بھیج دیں، سینیٹر نے حکام کے خراب رویے کی شکایت کی اور کہا انھیں کھلی جگہ زبردستی 5 گھنٹے سے یرغمال بنا کر بٹھایا گیا۔
انھوں نے کہا میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے، کولیسٹرول کی مریضہ ہوں، منہ خشک ہو رہا تھا، اور آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا رہا تھا، بہ قول ان کے انھوں نے آئی جی سے لے کر چیئرمین سینیٹ تک سب سے رابطے کیے۔
اپیلٹ ٹریبونل نے بانی پی ٹی آئی کی این اے 89 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف دائر اپیل کو خارج کر دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے میانوالی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 89 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف دائر اپیل کو بھی اپیلٹ ٹریبونل نے خارج کرتے ہوئے آر او کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز پر مشتمل اپلیٹ ٹریبونل نے اپیل پر دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد مختصر فیصلہ سنا دیا ہے جس میں متعلقہ ریٹرننگ افسر کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کو بحال رکھا ہے۔
اس سے قبل این اے 89 پر بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی پر اسی حلقے سے امیدوار خرم حمید روکھڑی نے اعتراض جمع کرایا تھا جس میں کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیفالٹر اور سزا یافتہ ہیں جس کی وجہ سے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔
ریٹرننگ افسر نے درخواست کی پیروی کے بعد بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔
واضح رہے کہ لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 پر کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل کو بھی آج الیکشن ٹریبونل نے خارج کرتے ہوئے آر او کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
راولپنڈی : تھانہ چونترہ کے علاقے میں گاڑی پر فائرنگ سے بچی سمیت تین افراد جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں تھانہ چونترہ کے علاقے میں نامعلوم افراد کی جانب سے گاڑی پر فائرنگ کی گئی ، فائرنگ سے بچی سمیت تین افرادجاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں محمد عاطف،یونس اور آٹھ سال کی انابیہ شامل ہے، تمام لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
سی پی اوخالدہمدانی نے تھانہ چونترہ میں گاڑی پر فائرنگ کا نوٹس لے لیا ہے، ترجمان راولپنڈی پولیس نے کہا کہ واقعہ دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ ہے، گاڑی پر جانے والے افراد پر فریق نے فائرنگ کی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس موقع پر موجود ہے، شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں، ملزمان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔
راولپنڈی: 9مئی واقعات پر بانی پی ٹی آئی کو 9 جنوری کو اےٹی سی راولپنڈی میں طلب کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق 9 مئی واقعات کے الزام میں بانی پی ٹی آئی کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی پر جی ایچ کیو حملہ اور شہدا کی تصاویر جلانے کے مقدمات درج ہیں۔ بانی پی ٹی آئی 9مئی کے تمام کیسز میں مرکزی ملزم کے طور پر نامزد ہیں۔
31جولائی 2023 کو لاہور ہائیکورٹ پنڈی کے دو رکنی بینچ نے جی ایچ کیو حملہ کیس کا فیصلہ جاری کیا، عدالت نے27 جولائی کو مختصر فیصلے میں دس ملزمان کی ضمانت منظور کی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 9مئی کو جی ایچ کیو حملے میں نہ کوئی زخمی ہوا نہ ہی کوئی آرمی آفیسر واقعے کا مدعی بنا، جی ایچ کیو کے اندر اور باہر کسی سی سی ٹی وی کیمرے کو قبضے میں نہیں لیا گیا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ شناختی پریڈ کے دوران فوج کے کسی ملازم کو شامل نہیں کیا گیا نہ کوئی گواہ ہے، جی ایچ کیو مقدمے میں کسی خاتون کو نامزد نہیں کیا گیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق جائے وقوعہ پر موجود پولیس افسران و اہلکاروں نے مظاہرین کو جی ایچ کیو کے اندر داخل ہونے سے نہیں روکا۔
تحریری فیصلے کے مطابق بادی النظر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کا اطلاق نہیں پایا جاتا لہٰذا ملزمان کیخلاف مقدمہ مزید تحقیقات کا محتاج نہیں اور نہ ہی انہیں جیل میں رکھنے کا کوئی جواز ہے۔