تمغہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کی حامل پاکستان کی معروف گلو کارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی آج 16ویں برسی منائی جارہی ہے۔
تفصیلات کےمطابق برصغیر کی نامورگلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کو ہم سے بچھڑے 16برس بیت گئے ہیں مگر وہ اپنے صدا بہار گانوں کی بدولت آج بھی ہم میں موجود ہیں۔
ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں،ان کا اصل نام اللہ وسائی جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔
انہوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935 میں پنجابی زبان میں بننے والی پہلی اولین فلم ’شیلا عرف پنڈ دی کڑی‘سے بطور چائلڈ سٹار بے بی نور جہاں کے نام سے کیا۔
بے بی نورجہاں نے بطور چائلڈ اسٹارمتعدد فلمیں کیں جن میں ’گل بکاﺅلی‘، ’سسی پنوں‘، ’ہیرسیال‘شامل ہیں‘۔
موسیقار غلام حیدر نے1941میں انہیں اپنی فلم ’خزانچی‘ میں پلے بیک سنگر کے طور پر متعارف کروایا اور اسی برس بمبئی میں بننے والی فلم ’خاندان‘ ان کی زندگی کا ایک اور اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔
اسی فلم کی تیاری کے دوران ہدایت کار شوکت حسین رضوی سےان کی شادی ہوگئی،جبکہ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی منتقل ہوگئیں۔
انہوں نےبطوراداکارہ بھی متعدد فلمیں کیں جن میں گلنار،چن وے، دوپٹہ، پاٹے خان، لخت جگر، انتظار،نیند، کوئل، چھومنتر، انار کلی اور مرزا غالب کے نام شامل ہیں۔
میڈم نورجہاں نے 1965ءکی جنگ میں اے وطن کے سجیلے جوانوں، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں راکھاں، میرا ماہی چھیل چھبیلا کرنیل نی جرنیل نی، اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے گاکرپاک فوج کے جوش وجذبے میں بے پناہ اضافہ کیا۔
انہیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔
میڈم نور جہاں نےتقریباََ10 ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں سے بیشتر اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہیں۔
ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔اگرچے ایسا لگتا ہے کہ وہ ہم میں نہیں لیکن ان کے گائے ہوئے گیت آج بھی عوام میں بےپناہ مقبول ہیں۔
ممبئی: بالی ووڈ کے سلطان سپراسٹارسلمان خان فلموں کے بعد اب ویڈیو گیم میں مداحوں کو محظوظ کرتے نظر آئیں گے.
تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ کے حقیقی سلطان سلمان خان کے مداح ان کے ساتھ ویڈیو گیم کھیلنے کے لیے ہوجائیں تیار،اداکار نے اپنا آفیشل ویڈیو گیم ’بِینگ سلمان‘ (Being Salman) لانچ کردیا ہے.
ویڈیو گیم میں دبنگ خان کے 3 مشہور فلمی کردار،چلبل پانڈے، ٹائیگر اور پریم ناانصافی، برائی کا خاتمہ اور دشمنوں سے لڑتے نظر آئیں گے.
سلمان خان نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اپنے مداحوں کے لیے گیم ’بِینگ سلمان‘ کی 30 سیکنڈز کی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ مداحوں کو گیم کھیلنے کی دعوت دیتے نظر آرہے ہیں.
سلمان خان نے ویڈیو میں بتایا کہ ’چل بل پانڈے‘ کا مقصد دنیا سے نا انصافی کو ختم کرنا ہے،’ٹائیگر‘ کا مقصد دنیا سے دہشت گردی ختم کرنا اور ’پریم‘ کا مقصد دنیا سے برائی کو صاف کرنا ہے.
واضح رہے کہ سلمان خان ان دنوں اپنی فلم ’ٹیوب لائٹ‘ بنانے میں مصروف ہیں جو اگلے سال عید کے موقع پر ریلیز کی جائے گی.
نیویارک: امریکہ کے شہر نیویارک میں امام مسجد اور ان کےنائب کو قتل کرنےوالےہسپانوی نژاد امریکی شہری کوگرفتارکرلیاگیا.
تفصیلات کےمطابق نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کاکہناہےکہ امام مسجدپر حملہ کرنےوالا شخص ہسپانوی نژاد امریکی شہری ہے. پولیس نے بتایاکہ گرفتارشخص سےتفتیش کی جارہی ہے تاہم پولیس نے واقعے کو نفرت پر مبنی جرم قراردینےسےانکارکردیاہے.
نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کاکہناہےکہ چند روز سے مسلم اورہسپانوی کمیونٹی میں جھگڑاچلاآرہاتھا.
یاد رہے کہ ہفتے کے روز نیویارک کےعلاقے کوئینز میں امام مسجد مولانااخون جی اوران کےنائب طاہرالدین کو نامعلوم افراد نے نماز ظہر کی ادائیگی کےبعد مسجد سے باہر آتے ہوئے نشانہ بنایاتھا.
واضح رہے کہ 55 سالہ امام مولانا اخون جی دو برس قبل بنگلہ دیش سے نیویارک منتقل ہوئے تھے.
اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی پاکستان بھر میں جشن منایا جارہا ہے،آزادی کا جشن ہو اور ملی نغموں کا ذکر نہ ہو ایسا ممکن نہیں،آزادی سے لے کر اب تک ملی اور قومی ترانوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ جمع ہوگیا ہے جو کہ نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے. آئیے آپ کا تعارف ایسے شعراءکرام سےکراتے ہیں جنہوں نے مشہور ملی نغمیں لکھے.
نغمے صرف کیف و سرور کا موجب نہیں بنتے بلکہ یہ نغمے جب ملی جذبے کے تحت لکھے اور گائے جائیں تو روح کو سرشار کر جاتے ہیں.جشنِ آزادی کا لازمی حصہ بننے والے یہ ملی نغمے قلب کو گرما دیتے ہیں اور روح کو تڑپا دیتے ہیں.
ان نغموں میں پاکستان کے لیے محبت کا اظہار ہوتا ہے آئیے جذبہ حب الوطنی سے سرشار ایسے ہی کئی شاہکار دھنوں اور نغموں سے لطف و اندوز ہوتے ہیں.
شوکت تھانوی
شوکت تھانوی ایک صحافی،ناول نگار،ڈرامہ نگار،افسانہ نگار،ادیب اور شاعر تھے.انہوں نے ادب کی ہر صنف میں نام کمایا.ان کا لکھا ہوا مشہور ملی نغمہ چاند روشن چمکتا ستارہ رہے ہے.
یہ ملی نغمہ گلوکارہ زرقا کی مدھر آواز میں گایا گیا،یہ ملی نغمہ آج بھی پہلے دن کی طرح مقبول ہے.
سیف زلفی
جھنڈے کے موضوع پر ایک اور ملی نغمہ یاد آیا،اس نغمے کوگلوکارہ ناہید اختر نے گایاجو شاعر سیف زلفی کے قلم سے ادا ہوا،یہ ملی نغمہ سرکاری سطح پر ہونے والے مقابلے میں پہلی پوزیشن پر آیا تھا.
ساقی جاوید
استاد امانت علی خان کا گایا ہوا یہ خوبصورت نغمہ جو حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہے اس یادگار ملی نعمےکےشاعرساقی جاوید ہیں. یہ نعمہ سریلی دھنوں اورمیٹھی آواز کا حسین امتزاج ہے.
منظور احمر
ٹی وی کے معروف نغمہ نگارشاعرومیزبان منظور احمر نے بطور شاعرریڈیو اورفلم کے لیے سو سے زائد نغمات تحریر کیے جن میں سے بیشتر نغمات زبان زدو عام ہوئے.ان میں سے ہی ان کے قلم سے لکھا گیا یادگار ملی نغمہ روشن میری آنکھوں میں وفا کے جودیے ہیں ہے۔
ملکہ ترنم نور جہاں کی وطن سے محبت ڈھکی چھپی نہیں،وطن کی محبت میں ڈوب کر گایا ہوا ان کا یہ نغمہ زبردست شاعری اور لاجواب دھنوں کا مظہر ہے.
کلیم عثمانی
کلیم عثمانی کاشمارپاکستان کے معروف شاعروں میں ہوتا ہے انہوں نے 1955 میں فلم انتخاب کے گیت تحریر کیے اس کے علاوہ انہوں نے بے شمار فلمی گیت تخلیق کیے.انہوں نےغزل گو کی حیثیت سے بھی اپنا لوہا منوایا،معروف ملی نغمہ یہوطن تمہارا ہے تم ہو پاسباں اس کےان کی تحریرہے.
کلیم عثمانی کے اس خوبصورت کلام کو شہنشاہ غزل اور مایہ ناز گلوکار مہدی حسننےاپنی جادوئی آواز میں عوام الناس تک پہچایا اس خوبصورت نغمے میں وطن کو زبردست نزرانہ عقیدت پیش کیاگیا.
صہبا اختر
صہبا اخترکا شمار ان شاعروں میں کیا جاتا ہے جن کی شاعری میں بڑادم خم تھااور ان کے پڑھنے کے انداز میں بھی بڑی گھن گرج تھی۔وہ ریڈیو پاکستان کے لیے بڑی پابندی سے لکھتے تھے۔مشہوروزمانہ گانامیں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے ان کی تحریر ہے۔
صہبا اختر کا مشہور زمانہ نغمہ محمدعلی شیکینے اپنی خوبصورت آوزاز میں گایا،یہ نغمہ آج بھی بڑا مقبول ہے.
مسرور انور
مسرور انور پاکستان کے ایک نامورشاعر تھے،انہوں نے فلموں کے لیے بے شمار گیت تحریر کیے،انہیں نگار ایوارڈز سے بھی نوازاگیا.ملی نغمہ ہم زندہ قوم ہیں ان کی خوبصورت شاعری کا مظہر ہے.
تحسین جاوید،امجد حسین اور بینجمین سسٹرز نے مسرور انور کی لاجواب شاعری کو اپنی خوبصورت میں آواز میں مشترکہ طور پر گا کر ملی نغموں میں ایک نئی جہت روشناس کرائی.
جمیل الدین عالی
جمیل الدین عالی اردو کےمشہور شاعر،سفرنامہ نگار،ادیب اور کئی مشہور ملی نغموں کے خالق تھے.عالی صاحب نے پچیس کے قریب معروف ترین قومی گیت تحریر کیے جن میں میرا انعام پاکستان،جُگ جُگ جیے میرا پیارا وطن، جیوے جیوے جیوے پاکستان، اے وطن کے سجیلے جوانو، سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد و دیگر شامل ہیں.
عظیم پاکستانی گلوکار اور موسیقار قوال استاد نصرت فتح علی خاننے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق ومغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کردی،ان کا گایا ہوا ملی نغمہ آج بھی بے حد مقبول ہے.
بشیر فاروق
افشاں احمد اور نسیم بیگ کی خوبصورت آواز میں گایا ہواملی نغمہ بشیر فاروق کی شاعری ہےجبکہ موسیقار سہیل رانا نے اس نغمیں کی دھنیں ترتیب دیں.
صابر ظفر
پاکستان کے بقید حیات نامورشاعر شاعر صابر ظفر نے 1968 میں شاعری کی ابتدا کی،ان کے گیت اور غزلوں پر پاکستان کے مشہور گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا.
ان کے لکھے ہوئے درجنوں گیت پاکستانی ڈراموں کے ٹائٹل سونگ بن چکے ہیں جنہیں بے پناہ مقبولیت ملی ان میں سرفہرست میری ذات ذرہ بے نشاں ہے.ان کا مشہور زمانہ لکھا ہوا ملی نغمہاے جواں اے جواں ہے.
معروف شاعر صابر ظفر کی تخلیق کو مشہور وزمانہ آواز بینڈ کے گلوکار ھارون اور فاخر نے اپنی سریلی آواز میں گایا جو آج بھی بے حد مقبول ہے.
حمایت علی شاعر
حمایت علی شاعر کا نام اردو زبان سے واقفیت رکھنے والوں کے لیے اجنبی نہیں،ان کی ادبی خدمات کا سلسلہ گذشتہ پانچ دہائیوں پر پھیلا ہے.ان کے قلم سے لکھا ہوا تاریخی ملی نغمہجاگ اٹھا ہے سارا وطن آج بھی مقبولیت کے عروج پر ہے.
معروف شاعر کے تحریر کیے گئے ملی نغمے کوگلوکار مسعود رانااور شوکت علی نے اپنی خوبصورت آواز میں گایا.
اپنے وطن سے عقیدت اور محبت سے لبریز یہ ملی نغمے زندہ قوموں کی بیدار روح کی علامت ہوتے ہیں،ان نغموں میں عزم و حوصلے کی وہ داستانیں رقم ہیں جو ہماری ملی تاریخ کا سرمایہ ہے اور روشن مستقبل کی نوید ہے.
کوئٹہ : پاکستان کوسٹ گارڈز نے کارروائی کرتے ہوئےغیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش کرنے والے71افراد گرفتار کرلیا.
تفصیلات کےمطابق بلوچستان میں پاکستان کوسٹ گارڈزنےجیوانی اورشاہ جہان روڈ پر چیکنگ کے دوران مختلف گاڑیوں اور بسوں میں سے 71افراد کوگرفتار کر لیا،جس میں3افغانی،1ایرانی اور67پاکستانی شہری شامل ہیں.
کوسٹ گارڈز کی کارروائی میں گرفتار تمام افراد بغیر کسی قانونی دستاویزات اور راہ داری کے غیر قانونی طریقہ سے پاک ایران سرحد عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ابتدائی تفتیش کے بعد ان تمام افراد کو مزید تفتیش اور دیگر قانونی کاروائیوں کے لیے ایف آئی اے حکام کے حوالے کر دیا گیاہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کوسٹ گارڈزنے رواں سال 950 افراد کوغیر قانونی طور پر بیرونِ ملک جانے کی کوشش کرنے پر حراست میں لے کر ایف آئی اے کے حوالے کر چکی ہے.
کوئٹہ : سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو احتساب عدالت نے مزید دس روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا جبکہ کیس میں نامزد ملزم سابق میونسپل کمیٹی کے اکاﺅنٹنٹ کا نیب نے مزید پندرہ روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا.
تفصیلات کے مطابق کرپشن کیس کے نامزد ملزمان سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور سابق میونسپل کمیٹی خالق آباد کے اکاﺅنٹنٹ ندیم اقبال کو مزید ریمانڈ کے لیے نیب بلوچستان نےاحتساب عدالت کے جج عبدالمجید ناصر کے سامنے پیش کیا
نیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تفتیشی آفسر کراچی میں ملزم مشتاق رئیسانی کے جائیداد کی چھان بین کر رہا ہے لہذا ملزم کے ریمانڈ میں توسیع کی جائے جس پر عدالت نے مشتاق رئیسانی کو دس روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا،جبکہ اکاﺅنٹنٹ ندیم اقبال کے ریمانڈ میں بھی مزید 15 روز کی توسیع کر دی.
یاد رہے کہ رواں ماہ گیارہ جولائی کو بلوچستان کے سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور ندیم اقبال کو کوئٹہ کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا عدالت نےملزم کو کرپشن کیس میں چودہ روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا،اور سماعت 25 جولائی تک ملتوی کر دی تھی.
ممبئی : بالی ووڈ کے پہلےسپر اسٹار ستر کی دہائی میں فلموں کے لیے کامیابی کی ضمانت سمجھے جانے والے رومانوی ہیرو راجیش کھنہ کو مداحوں سے بچھڑے چار سال بیت گئے.
تفصیلات کے مطابق راجیش کھنہ کو بالی وڈ کا پہلا سپر اسٹار کہا جاتا ہے اور انیس سو ساٹھ اور ستر کےعشرے میں انہوں نے جس فلم میں بھی کام کیا وہ باکس آفس پر ہٹ ہوئی.
ایسا نہیں کہ ان سے پہلے بڑے اسٹار نہیں تھے، دلیپ کمار، دیو آنند اور راج کپور،سب نے مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا لیکن فلمی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ جس جنون کا شکار راجیش کھنہ کے چاہنے والے ہوئے،بالی وڈ میں اس کی کوئی نظیر نہیں ہے.
ان کے کیرئیر کا آغاز 1966 میں چیتن آنند کی فلم ’آخری خط‘ سے ہوا لیکن انیس سو 1969 میں ’آرادھنا‘ کی ریلیز کے بعد وہ راتوں رات اسٹار بن گئے،اس گولڈن جوبلی فلم میں انہوں نے باپ اور بیٹے کا ڈبل رول نبھایا تھا اور ان کا وہ سر کو ایک خاص انداز میں جھٹکنا،وہ منفرد چال،وہ غمگین آنکھیں اور وہ مخصوص ادائیں شائقین کے دلوں میں اتر گئیں.
اس کے بعد ہٹ فلموں کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ جس نےتھمنے کا نام ہی نہیں لیا،بالی وڈ میں صرف راجیش کھنہ کی گونج تھی اور پروڈیوسر انہیں سائن کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار تھے.
راجیش کھنہ اور ممتاز کی جوڑی کو فلم ناظرین نے بے حد پسند کیا،فلم ’دو راستے‘،’خاموشی‘، ’آنند‘ اور ’سفر‘ جیسی فلموں سے انہوں نے ثابت کر دیا کہ وہ کردار کی گہرائی میں بھی اترسکتے ہیں.
راجیش کھنہ اور ممتاز کی جوڑی نے ’آپ کی قسم‘، ’دو راستے‘، ’دشمن، ’روٹی‘ اور ’سچا جھوٹا‘ جیسی سپر ہٹ فلمیں دیں.
انیس سو تہتر میں بالی ووڈ کی مقبول ہیروئن ڈمپل کپاڈیہ سے شادی کی لیکن انیس سو چوراسی میں ان دونوں کے درمیان علیحدگی ہوگئی.
انہوں نے پچاس سولو سپرہٹ اور 35 گولڈن جوبلی فلموں کا ریکارڈ قائم کیا جو ابھی تک برقرار ہے،انہوں نے اپنے کیرئیر میں ایک سو اسی سے زائد فلموں میں کام کیا اور تین مرتبہ بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا.
راجیش کھنہ نے پچاس سولو سپرہٹ اور 35 گولڈن جوبلی فلموں کا ریکارڈ قائم کیا جو ابھی تک برقرار ہے،انہوں نے اپنے کیرئیر میں ایک سو اسی سے زائد فلموں میں کام کیا اور تین مرتبہ بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا.
راجیش کھنہ نے سیاست کا رخ کیا اور کانگریس کی جانب سےوہ پانچ سال تک بھارتی پارلیمنٹ کے ممبر بھی رہے.
اپنے انداز اور کرداروں کو لازوال بنانے والے سپراسٹار راجیش کھنہ خود تو انہتر برس کی عمر میں اس دنیا سے گزر گئے لیکن ان کا بے مثال فن انہیں مدتوں چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ رکھے گا.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ساری دنیا کے مسلمان افطار کےوقت کھجور سے روزہ کھولنا ثواب سمجھتے ہیں،جدید تحقیق نے بھی ثابت کیا ہے کہ کھجور سے ہمارے جسم اور صحت کو بہت زیادہ فائدہ پہنچتا ہے.
ماہرین صحت کے مطابق افطار کے موقع پر کھجور استعمال کرنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ رمضان میں روزہ دار کے معدے کو کھجور ہضم کرنے میں بہت زیادہ مشقت نہیں کرنا پڑتی ہےجودن بھر کے روزے کی وجہ سے نڈھال ہوچکاہوتا ہے.
کھجور کھاتے ہی وہ معدہ جودن بھر کے روزے کی وجہ سے سست پڑجاتا ہے وہ ایک بار پھر فعال ہوتا ہے اور وہاں غذا ہضم کرنے والے خامروں اور انزائم کی پیداوار شروع ہوجاتی ہے جو افطار کے بعد کھانے کو ہضم کرنے میں مددکرتے ہیں.
رمضان میں کھانے کے اوقات میں تبدیلی کے باعث اور کھانےمیں اگر ریشےدار غذائیں شامل نہ ہوں تو روزہ دار قبض میں مبتلا ہوسکتا ہے لیکن چونکہ کھجور میں حل پذیر ریشے یا فائبرکی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لیے وہ قبض سے محفوظ رہتا ہے.
یوں تو کھجور پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں پیدا ہوتی ہے تاہم مقامات مقدسہ کی قربت کی وجہ سے سعودی عرب میں پیدا ہونے والی کھجوروں کو دنیا بھر کے مسلمان عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور جولوگ حج یا عمرہ کی نیت سے حجازمقدس جاتے ہیں وہ اپنے ساتھ کھجور کا تحفہ ساتھ لانا نہیں بھولتے.
سعودی عرب میں کھجور کی لگ بھگ سو سے زائد قسمیں پائی جاتی ہیں، ایک دور میں پوری مملکت میں سب سے زیادہ کھجور کی پیداوار کاشرف مدینہ منور کو حاصل تھا، لیکن اب دیگر علاقوں میں بھی کھجور وافرمقدار میں پیدا ہوتی ہے.
کھجوروں میں چند مقبول نام عجوہ، برہی، خلص، خضری، مجدولہ، نبوت، سیف، سقی اور سکری ہیں.
کھجور بہترین غذا کیوں ہے
آئیے جانتے ہیں کہ کھجور میں کون سے اجزاء شامل ہیں جو انسانی جسم کو تندرست رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں.
کھجور میں شامل میگنیشیئم بلڈ پریشر کم کرتا ہے، پٹھوں،اعصاب اور شریانوں کو پرسکون رکھتا ہے،ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے، پھیپھڑے کے سرطان سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور اس میں موجود تانبے کے ساتھ مل کر ہائپرٹینشن اور دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھتا ہے.
کیلشیئم جو کھجور کا ایک اہم جزو ہے،یہ عضلات ، شریان اور اعصاب کو پھیلاتا ہے ہڈیوں کی تعمیر کرتا ہے اور ہڈیوں کے بھر بھرے پن کی بیماری اوسٹیوپورویس سے بچاتا ہے.
کھجور میں موجود پوٹاشیم دل کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے، پٹھوں کی اکڑن سے بچاتا ہے،ہڈیوں کے ڈھانچے کو بہتر کرتا ہے اور کینسر کا خطرہ گھٹاتا ہے،اس پھل میں شامل فاسفورس دانتوں اور ہڈیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے.
کھجور میں شامل آئرن اس کا اہم حصہ ہے جو وٹامن بی ٹو اور کاپر کے ساتھ مل کر خون کے سرخ خلیات کی تعمیر میں مددکرتا ہے، بذریعہ خون پٹھوں اور خلیات تک آکسیجن کی فراہمی ممکن بناتا ہے،بصارت کو بہتر کرتا ہے.
وٹامن اے کی کھجور میں دستیابی سے رات کو نظر بہتر ہوتی ہے اور جلد خشک نہیں ہوتی،سیب اور ناشپاتی کی طرح کھجور کولیسٹرول کم کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں امراض قلب سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے.
احادیث مبارکہ میں سحری اور افطار میں کھجورکے استعمال کی ترغیب موجود ہے، کھجورکھانا، اس کو بھگوکراس کا پانی پینا،اس سے علاج تجویز کرنا سب سنتیں ہیں،الغرض اس میں لاتعداد برکتیں اور بے شمار بیماریوں کا علاج ہے.
حضوراکرم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ
”عجوہ کھجورجنت میں سے ہے اس میں زہرسےشفا ہے“. ( ابن النجار)
حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص سے مروی ہے
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نہار منہ مدینہ کی سات کھجوریں استعمال کرلیں اس دن نہ تو اسے زہر سے نقصان ہوگا اور نہ جادو کا اثر ہوگا“
کجھور کا قرآن میں ذکر
کھجور کے بیش بہا فوائد اور بھی ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ یہ وہ پھل ہے جس کا ذکر اللہ تعالی کے آخری الہامی کلام میں بیس سے زائد مقامات پر جبکہ احادیث مبارکہ میں بیشتر مقامات پر ہوا ہے جس نے کھجور کی اہمیت اور فضیلت پر مہرِ یقین لگا دی ہے۔
سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید چیئرمین محترمہ بے نظیر بھٹو کی تریسٹھ ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے.
شہید بینظیر بھٹوکی جمہوریت اور ملک و قوم کےلیے انجام دی گئیں خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں شہید رانی آج بھی عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے.
بینظیر نے اکیس جون انیس سو ترپن کو شہرت یافتہ سیاسی بھٹو خاندان میں آنکھ کھولی،انہوں نے ابتدائی تعلیم لیڈی جیننگز نرسری اسکول کراچی میں حاصل کی اور پندرہ سال کی عمر میں اولیول کا امتحان پاس کیا،اپریل انیس تہتر میں ہارورڈ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن اور آکسفورڈ یونیورسٹی سےاور سیاسیات میں ایم اے کیا.
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے مشن کی تکمیل کی جدوجہد میں مصائب و مشکلات کا جرات و بہادری کے ساتھ سامنا کیا،قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں،جلا وطنی کی مشکلات کی پرواہ نہیں کی،جمہوریت اور پاکستان کے استحکام کی خاطر انہوں نے اپنی جان تک قربان کردی.
بینظیر بھٹو نے ضیاء آمریت کے خلاف بیگم نصرت بھٹو کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے قوم کو متحد رکھا شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے انتہا پسندی کے خلاف قوم میں شعور بیدار کیا انہوں نے قید و بند اور جلاوطنی کے مصائب برداشت کیے مگر ہمت نہیں ہاری 1973 ء کے آئین کی بحالی شہید بی بی کا مشن تھا.
محترمہ نے اپنے دونوں ادوار حکومت میں عوام کی فلاح و بہبود ،تعلیم،خواتین کے حقوق،صحت،توانائی،و دیگر شعبوں میں بے پناہ کام کیے انہوں نے او آئی سی میں کشمیری رہنماؤں کی بطور مبصر شمولیت کو یقینی بنایا اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی اخلاقی اور سفارتی مصائب کو تیز کردیا.
شہید بینظیر بھٹو نے پاکستان کے استحکام اور جمہوریت کی جدوجہد میں اپنی جان کانذرانہ پیش کردیا محترمہ کی شخصیت ملکی سیاست کے افق پر درخشندہ ستارے کی مانند ہمیشہ ہمیشہ اس طرح ہی چمکتی رہے گی،انہوں نے پوری زندگی جمہوریت کی مضبوطی اور آمریت کے خاتمے کے خلاف جدوجہد میں گزاری.
انیس سو ستاسی میں بینظیر وطن لوٹیں تو لاہور میں فقیدالمثال استقبال کیا گیا، انیس سو اٹھاسی کےعام انتخابات میں پی پی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں اور بینظیر بھٹو ملک اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بن گئیں.
اگست انیس سو نوے میں صدر اسحاق خان نے کرپشن کی وجہ سے حکومت کو برطرف کر دیا، انیس سو ترانوے کے عام انتخابات میں بینظیر دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن اس بار بھی صدر فاروق لغاری نےانیس سو چھیانوے میں بدامنی اور بدعنوانی پر بینظیر کی حکومت کو برطرف کر دیا.
انہوں نے انتہا پسندی سے پاک جمہوری پاکستان کےلیے جرات و بہادری کے ساتھ جدوجہد کی انہیں وطن واپسی سے روکنے کےلیے موت کی دھمکیاں دی جاتی رہیں موت کی پرواہ کیے بغیر انہوں نے 2007میں وطن واپسی کا فیصلہ کیا.
ان کا اس بات پر مکمل یقین تھا کہ پاکستان کو بچانے کےلیے ان کی واپسی ناگزیر ہوچکی ہے انہوں نے واضح طور پر کہا کہ “میرے وطن کو خطرات لاحق ہیں اور اس موقع پر عوام اور ملک کو انتہا پسندی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا ہے.
دسمبر2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بینظیر بھٹو نے اپنی زندگی کے آخری عوامی جلسے سے خطاب کیا اس موقع پر عوام کی کثیرتعداد موجود تھی.
خطاب کے بعد کارکنان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے وہ گاڑی کی سن روف سے باہرنکلیں اس موقع پرایک نامعلوم شخص نے انہیں گولی کا نشانہ بنایا اوراس کے ساتھ ہی ان کی گاڑی سے محض چند قدم کے فاصلے پر ایک خود کش حملہ ہوا.
بینظیربھٹوکو راولپنڈی جنرل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جا ملیں.
ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی مسجد نبوی ﷺ اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری دینے والے عاشقان رسول ﷺ روزہ داروں،نمازیوں،اور زائرین کی تعداد میں بھی غیر معمولی حد تک اضافہ ہوجاتا ہے.ہرطرف رمضان المبارک کی ایمانی رونقیں جلوہ گرہوتی ہیں،رمضان میں مسجد نبوی ﷺ کی انتظامیہ کی مصروفیات بڑھ جاتی ہیں،جیسے جیسے زائرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے ویسے ہی انتظامیہ کی جانب سے حسنِ انتظام کا مظاہرہ دیکھنے کوملتا ہے.
رواں سال مسجد نبوی ﷺ کی انتظامیہ کی جانب سے روزہ داروں،زائرین کی خدمت کے لیے پانچ ہزاررضاکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں.
ماہ صیام سے قبل ہی مسجد نبوی ﷺ کے مرکزی ہال مشرقی،مغربی اور شمالی سمتوں میں بنی گیلریوں میں سولہ ہزار فٹ نئے قالین بچھائے گئے ہیں.
روزہ داروں کی پانی کی ضرورت کے پیش نظر روزانہ تین سو ٹن آب زم زم فراہم کیا جاتا ہے.آب زم زم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پندرہ بڑی مشینیں لگائی گئی ہیں،پانی پینے کے لیے تین سو پچیاسی مقامات پرنلکے لگائے گئے ہیں.
مسجد نبوی ﷺ کے صحن میں دھوپ سے بچاؤ کے لیے دوسو پچاس بڑی چھتریاں لگائی گئی ہیں،جب کہ چار سو چھتیس موبائل پنکھے فراہم کیےگئے ہیں،زائرین کی رہنمائی کی خاطر مختلف غیر ملکی زبانوں میں روزہ داروں،نمازیوں کی سہولت کے لیے مسجد کے اندر غیر ملکی زبانوں میں ہدایات پر مشتمل الیکٹرانک اسکرینیں نصب کی گئی ہیں.
رمضان المبارک میں قرآن پاک کے تراجم دینی اور اسلامی تاریخ کی کتب سے مسجد نبوی ﷺ کی الماریاں بھرجاتی ہیں.اس سال بھی مسجد کی انتظامیہ کی جانب سےزائرین کی آسانی کے لیے اردو زبان سمیت بارہ زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم کااہتمام کیا گیا ہے،دیگرزبانوں میں انڈونیشین، ترکی چینی، فرانسیسی،ملیباری،صومالی،البانوی،بوسنیائی اور دیگر زبانوں میں بھی قرآن مجید کے تراجم موجود ہیں،جن سے زائرین بھرپور استفادہ کررہےہیں.
رمضان المبارک میں مسجد نبوی ﷺ میں آنے والے زائرین کی دینی رہنمائی کے لیے علما کرام کی بڑی تعداد میں ذمہ داریاں لگائی جاتی ہیں۔ مسجد میں اسلامی دروس کا سلسلہ رمضان کے آغاز سے ہی شروع ہوجاتا ہے اور یہ سلسلہ رمضان المبارک کےاختتام تک بلا تعطل جاری رہتا ہے.