Author: اعجاز الامین

  • بجلی کی لوڈشیڈنگ کراچی کے عوام کا مقدر بن گئی

    بجلی کی لوڈشیڈنگ کراچی کے عوام کا مقدر بن گئی

    کراچی : شہر قائد کے مختلف علاقوں کورنگی، نارتھ اور نیوکراچی میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے، خواجہ اجمیرنگری، شاہنواز کالونی میں گزشتہ 4گھنٹے سے بجلی بند ہے۔

    کراچی میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ نیا نہیں لیکن مستقبل قریب میں بھی یہ مسئلہ فی الحال حل ہوتا نظر نہیں آرہا, حکومت کے بلند و بانگ دعوے پانی کے بلبلے ثابت ہورہے ہیں۔

    کراچی کے علاقے کورنگی سیکٹر48اے اور ڈی میں2دن سے بجلی غائب ہے، اندھیروں کے ستائے شہریوں نے کےالیکٹرک کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور کےالیکٹرک کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے جب تک بجلی بحال نہیں کی جاتی احتجاج جاری رکھیں گے شدید گرمی میں بجلی اور پانی کی عدم فراہمی سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بہت سے صارفین کراچی میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ‘کے الیکٹرک’ کو کوستے رہتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف کورونا وائرس کی وبا نے حالات مشکل بنا دیے ہیں اور اوپر سے شدید گرمی میں ہونے والی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔

    حکومت کے بلند و بانگ دعوے پانی کے بلبلے ثابت ہوئے۔ لوڈ شیڈنگ جاری تھی جاری ہے اور مایوس شہریوں کا خیال ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں بھی میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ ان کا مقدر رہے گی۔

    یہ خیال بالخصوص اہل کراچی اور بالعموم پورے اہل وطن کے سامنے حقیقت کی صورت میں ان کے سامنے ہے جہاں ان کے دن اور راتیں بارہ تا اٹھارہ گھنٹے تاریکیوں اور اذیتوں میں بسر ہوتی ہے۔ جس کے باعث معمولات زندگی تقریبا معطل ہے۔

    اس کے علاوہ اسپتالوں میں بجلی کی عدم فراہمی نے مریضوں کی زندگیوں کے آگے ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔

  • خادم انسانیت عبدالستار ایدھی کو ہم سے بچھڑے چار برس گزر گئے

    خادم انسانیت عبدالستار ایدھی کو ہم سے بچھڑے چار برس گزر گئے

    کراچی : ہزاروں یتیموں کے والد‘ بے سہاروں کا سہارا ‘ دنیا کی سب بڑی ایمبولینس سروس کے بانی اور فلاحی خدمات میں پاکستان کی شناخت دنیا بھر میں منوانے والے ڈاکٹر عبدالستار ایدھی کی چوتھی آج برسی 8 جولائی 2019 کو منائی جارہی ہے۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کے روح رواں عبدالستار ایدھی طویل عرصے تک گردوں کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد گزشتہ برس انتقال کرگئے تھے ‘ علاج کی ہر ممکن آفرز کے باوجود انہوں نے پاکستان سے باہر علاج کرانا گوارا نہیں کیا۔

    ان کے انتقال سے جہاں ایدھی فاؤنڈیشن کے سرسے ان کے بے پناہ محبت کرنے والے بانی کا سایہ اٹھ گیا وہی دنیا بھی انسانیت کے ایک ایسے خادم سے محروم ہوگئی جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ انسانیت کی خدمت کے لیے وقف تھا‘ ان کی وفات سارے پاکستان ا ور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ان کے کروڑوں مداحوں کو سوگوار کرگئی تھی۔

    ان کا مشن ان کی موت کے بعد بھی جاری و ساری ہے ‘ وہ خود بھی جاتے جاتے اپنی آنکھیں عطیہ کرگئے تھے جنہوں ایس آئی یو ٹی میں مستحق مریضوں کو لگایا گیا۔

    فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین

    حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ انیس توپوں کی سلامی دی گئی‘ ان کی میت کو گن کیرج وہیکل کے ذریعے جنازہ گاہ لایا گیا۔

    ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی، قومی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو پاک بحریہ کے سیکیورٹی حصار میں گن کیرج وہیکل پر میٹھا در سے نیشنل اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

    سب سے پہلے بابائے قوم محمد علی جناح کی تدفین مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی، قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کی وہ پہلی شخصیت تھے جن کی میت گن کیرج وہیکل پر لائی گئی تھی، بابائے قوم کاجسد خاکی لحد میں اتارتے وقت پاک فوج نےگارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔

    دوسری مرتبہ یہ اعزاز پاک فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق کونصیب ہوا، انہیں بھی فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیاگیا تھا۔

    عبدالستارایدھی تیسرے پاکستانی ہیں جنھیں پاک فوج نے سلامی دی اور مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ لحد میں اتارا گیا۔

    یادگاری سکہ
    گزشتہ سال مارچ میں اسٹیٹ بینک میں عبدالستار ایدھی کا یادگاری سکہ جاری کرنے کیلئے تقریب منعقد کی گئی، تقریب میں فیصل ایدھی نے بھی شرکت کی، گورنراسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ فیصل ایدھی کوپیش کیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے 50روپے مالیت کے عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب 50روپے مالیت کے 50 ہزار سکے جاری کیے گئے ہیں۔

    ایدھی‘ انسانیت کی خدمت کیوں کرتے تھے؟
    متحدہ ہندوستان کے علاقے گجرات (بانٹوا) میں 1928 کو پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی تقسیم ہند کے بعد 1947 میں ہندوستان سے ہجرت کر کے کراچی میں بسنے والے عبد الستار ایدھی نے بچپن سے ہی کڑے وقت کا سامنا کیا،اُن کی والدہ پر فالج کا حملہ ہوا تھا جس سے وہ ذہنی و جسمانی معذروی کا شکار ہو کر بستر سے جا لگی تھیں، جس کے بعد اس ننھے بچے نے کراچی کی سڑکوں پر اپنی ماں کے علاج کی غرض سے در در کی ٹھوکریں کھائیں تا ہم ماں کی نگہداشت کے لیے ایک بھی ادارہ نہ پایا تو سخت مایوسی میں مبتلا ہو گئے اور اکیلے ہی اپنی کا ماں کی نگہداشت میں دن و رات ایک کر دیے۔

    اسی ابتلاء اور پریشانی کے دور میں انہیں ایک ایسے ادارے کے قیام کا خیال آیا جو بے کسوں اور لاچار مریضوں کی دیکھ بھال کرے،اپنے اسی خواب کی تعبیر کے نوجوان عبد الستار ایدھی نے 1951 ء میں صرف پانچ ہزار روپے سے ایک کلینک کی بنیاد رکھی،یہ کلینک کراچی کے علاقے کھارادر میں کھولا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایسے کئی رفاحی کلینک کا جال پورے ملک میں پھیلا دیا۔

    دوسری جانب ایدھی فاونڈیشن کی ایمبولینسس بد سے بد ترین حالت میں بھی زخمیوں اور لاشوں کو اُٹھانے سب سے پہلے پہنچ جاتی ہیں،میتوں کے سرد خانے اور غسل و تدفین کا ذمہ بھی اس محسن انسانیت نے اُٹھایا اور تعفن زدہ لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دینا شروع کیا۔

    وہ مذہب وفرقے، رنگ و نسل اور ادنی و اعلیٰ کی تفریق کے بغیرسب کی خدمت کے لیے ہمہ وقت مگن رہتے، وہ اپنے ادارے کے لیے سڑکوں پر، گلیوں میں در در جا کر چندہ اکھٹا کرتے اور اسے انسانیت کی خدمت میں لگا دیتے اور اپنی ذات پر گھر و اہل و عیال پر سادگی اور میانہ روی اپنائے رکھتے۔

    ایدھی صاحب کو دیےجانے والے اعزازات

    یہی وجہ ہے انسانیت کے لئے بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، 1980 میں پاکستانی حکومت نے انہیں نشان امتیاز دیا،1992 میں افواج پاکستان کی جانب سے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی جب کہ 1992 میں ہی حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔ بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے Ramon Magsaysay Award دیا جب کہ1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا، یہی نہیں 1988 میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کے لئے خدمات کے صلے میں انہیں امن انعام برائے یو ایس ایس آر بھی دیا گیا۔

    ایدھی صاحب کو 2006 میں کراچی کے معتبرو معروف تعلیمی ادارے آئی بی اے کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی تھی،یہ اعزازی ٍڈگری ایدھی صاحب کی انسانیت کی خدمت اور رفاحی کاموں کے اعتراف کے طور پر دیے گئے

  • لاک ڈاؤن : گریجویٹ فزکس ٹیچر چپس کا ٹھیلا لگانے مجبور

    لاک ڈاؤن : گریجویٹ فزکس ٹیچر چپس کا ٹھیلا لگانے مجبور

    کراچی : کورونا وائرس کی عالمی وبا نے دنیا بھر کی معیشت کو تباہ کردیا جس کے اثرات ایک عام انسان پر بری طرح پڑرہے ہیں، لاک ڈاؤن کے باعث جہاں بہت سے شعبہ جات بند پڑے ہیں ان ہی میں سے ایک شعبہ درس و تدریس بھی ہے۔

    اسکول کالجوں اور ٹیوشن سینٹرز کی بندش کے باعث تنخواہیں نہ ملنے سے کئی اساتذہ کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں اور اہل خانہ کا پیٹ بھرنے کیلئے انہیں کوئی نہ کوئی متبادل راستہ اختیار کرنا پڑرہا ہے۔

    ایک ایسی ہی مثال کراچی کے رہائشی فرحان عابد کی ہے جو ایک اچھے لکھاری ہونے کے ساتھ ساتھ فزکس کے ماہر استاد بھی ہیں،

    لاک ڈاؤن سے قبل فرحان عابد صبح کے اوقات میں کالج اور شام کو ایک کوچنگ میں ٹیچنگ کے فرائض انجام دیتے تھے اور اپنے شوق کی تکمیل کے ساتھ گھر کے اخراجات کا بوجھ بھی اٹھاتے لیکن موجودہ حالات کی ستم ظریفی کے دوران ان کی آمدنی کے تمام راستے بند ہوگئے۔

    ان حالات میں کہ ” مرتا کیا نہ کرتا ” کے مصداق انہوں نے اپنے اور اہل خانہ کی دال روٹی بحال رکھنے کیلئے مجبوراً اپنے علاقے میں چپس کا ٹھیلہ لگا لیا اور اس طرح ایک ماہر طبیعات آلو بیچنے پر مجبور ہوگیا۔

    ایک یہ ہی نہیں خواتین اساتذہ نے بھی لاک ڈاؤن کے ایام میں آن لائن پکے پکائے کھانے اور فروزن فوڈز کی فروخت شروع کردی۔

    ایک خاتون ٹیچر اچار بنا کر اپنا گزر اوقات کرنے پر مجبور ہیں تو کوئی گھر میں پارلر کھول کر خواتین کو بیوٹیشن کی خدمات فراہم کررہی ہیں ۔

    اس حوالے سے اساتذہ کا کہنا ہے کہ اگر والدین طلباء و طالبات کی فیس بر وقت جمع کراتے تو تنخواہیں ملتیں، ہم کب تک حالات کے نارمل ہونے کا انتظار کرتے رہیں۔

  • جھونپڑی میں کھڑے لوگوں پر آسمانی بجلی گرنے سے نو افراد ہلاک

    جھونپڑی میں کھڑے لوگوں پر آسمانی بجلی گرنے سے نو افراد ہلاک

    نئی دہلی : بارش سے بچنے کے لیے جھونپڑی میں کھڑے لوگوں پر اچانک بجلی گر گئی جس میں نو افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

    بھارتی ریاست بہار کے ضلع چھپرا میں آسمانی بجلی گرنے سے نو افراد ہلاک ہوگئے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق اس حادثے میں درجنوں افراد بھی جھلس گئے، یہ حادثہ مفصل تھانہ علاقے کے شیرپور گاؤں کا ہے۔

    زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے، چھپرا ضلع ہیڈ کوارٹر سے تقریبا 10 کلومیٹر کی دور واقع بیشن پورا پنچایت میں ہفتے کے روز یہ حادثہ پیش آیا۔

    حادثے کی اطلاع موصول ہوتے ہی ضلع انتظامیہ کے اعلی افسران موقع پر پہنچے اور زخمیوں کو چھپرہ صدر اسپتال میں داخل کرایا اور مقامی افراد کی مدد سے ہلاک شدگان کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم  کیلئے متعلقہ اسپتال پہنچایا۔

    مقامی افراد کے مطابق صبح تیز بارش ہوئی اس کے بعد کچھ لوگ دیارا علاقے میں زمین کو ناپنےکیلئے گئے تھے،  جب بھی پھر تیز بارش شروع ہوئی اور سبھی لوگ بارش سے بچنے کے لیے ایک جھونپڑی میں جاکر کھڑے ہوگئے، اس کے بعد اسی جھونپڑی پر آسمانی بجلی گری اور یہ حادثہ پیش آیا۔

  • شاعرِمشرق علامہ اقبالؒ کو ہم سے بچھڑے 82 برس بیت گئے

    شاعرِمشرق علامہ اقبالؒ کو ہم سے بچھڑے 82 برس بیت گئے

    لاہور : شاعر مشرق، حکیم الامت، مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی 82 ویں برسی آج ملک بھرمیں عقیدت واحترام سے منائی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، والدین نے آپ کا نام محمد اقبال رکھا۔

    انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی اسکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔

    علامہ اقبال ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔

    شاعر مشرق 1905 میں اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی، یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

    علامہ اقبال شعروشاعری کے ساتھ ساتھ وکالت بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جبکہ 1922 میں برطانوی حکومت کی طرف سے ان کوسَر کا خطاب ملا۔

    شاعرمشرق آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔

    علامہ اقبال کا آفاقی کلام نامور گلوکاروں کی آواز میں

    علامہ اقبال کا سنہ 1930 کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے،اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔ آپ کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔

    پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 کو علامہ انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔

    علامہ اقبال کی اردو، انگریزی اور فارسی زبان میں تصانیف میسرہیں۔

    نثر
    علم الاقتصاد
    فارسی شاعری
    اسرار خودی
    رموز بے خودی
    پیام مشرق
    زبور عجم
    جاوید نامہ
    پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرقأ
    ارمغان حجاز

    اردو شاعری
    بانگ درا
    بال جبریل
    ضرب کلیم

    انگریزی تصانیف
    فارس میں ماوراء الطبیعیات کا ارتقاء
    اسلام میں مذہبی افکار کی تعمیر نو

  • دنیا کے مختلف ممالک میں کھیلے جانے والے خطرناک اور روایتی کھیل

    دنیا کے مختلف ممالک میں کھیلے جانے والے خطرناک اور روایتی کھیل

    ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺍﮐﺜﺮ ﮐﺮﮐﭧ، ﮨﺎﮐﯽ ﯾﺎ ﻓﭩﺒﺎﻝ ﮐﮭﯿﻠﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮍﮮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺳﮩﻮﻟﯿﺎﺕ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﻋﺚ ﭼﻮﭨﯿﮟ ﻟﮕﻨﺎ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﺩﯾﮕﺮ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﯿﻞ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﺗﺸﺪﺩ ﺍﻭﺭ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﺗﺮﯾﻦ ﺳﺮﮔﺮﻣﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺑﮩﺖ ﻋﺎﻡ ﮨﮯ۔

    ﯾﮩﺎﮞ  چند ممالک کے ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯽ روایتی ﮐﮭﯿﻠﻮﮞ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔

    ﻣﻘﺪﻭﻧﯿﮧ
    ﯾﻮﺭﭘﯽ ﻣﻠﮏ ﻣﻘﺪﻭﻧﯿﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮐﮭﯿﻞ ﺑﮩﺖ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﻣﻠﮏ ﮐﯽ ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﮐﺸﺘﯽ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﻋﺎﻡ ﮐﺸﺘﯽ ﺳﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮨﻮﺗﯽ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺟﺴﻤﻮﮞ ﭘﺮ ﺗﯿﻞ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻣﻘﺎﺑﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺣﺼﮧ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﮐﮭﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﭼﻮﭨﻮﮞ ﺳﮯ ﮨﭧ ﮐﺮ ﺗﯿﻞ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺟﻠﺪﯼ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﮦ ﺑﮭﯽ ﺑﮍﮪ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

    ﺟﺮﻣﻨﯽ
    ﺟﺮﻣﻨﯽ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺻﻮﺑﮯ ﺑﺎﻭﺍﺭﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﺍﻧﻮﮐﮭﺎ ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﺑﮩﺖ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﺍﻧﮕﻠﯿﺎﮞ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ، ﺍﺱ ﮐﮭﯿﻞ ﮐﻮ ﻓﻨﮕﺮﮨﯿﮑﯿﻠﻦ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮕﻠﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﭘﮭﻨﺴﺎ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﻣﯿﺰ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺳﮯ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﺎ ﺁﭖ ﺍﻭﭘﺮ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

    ﮔﻮﺋﭩﮯ ﻣﺎﻻ
    ﻻﻃﯿﻨﯽ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﻣﻠﮏ ﮔﻮﺋﭩﮯ ﻣﺎﻻ ﮐﺎ ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﮨﺎﮐﯽ ﺳﮯ ﻣﻠﺘﺎ ﺟﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﻓﺮﻕ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮔﯿﻨﺪ ﺳﮯ ﺁﮒ ﮐﮯ ﺷﻌﻠﮯ ﺑﻠﻨﺪ ﮨﻮﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﭘﺮ ﯾﮧ ﮔﯿﻨﺪ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﺯﺧﻢ ﺁﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔

    ﮐﺮﻏﺰﺳﺘﺎﻥ
    ﮐﺮﻏﯿﺰﺳﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺻﻮﺑﮯ ﺍﻭﺵ ﻣﯿﮟ ﮐﺸﺘﯽ ﮐﺎ ﮐﮭﯿﻞ ﺑﮩﺖ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻡ ﮐﮭﯿﻼ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﮐﺸﺘﯽ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﭼﮍﮪ ﮐﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﮍ ﺳﻮﺍﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﮐﻮ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﮔﺮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

    ﺟﻨﻮﺑﯽ ﺍﻓﺮﯾﻘﮧ
    ﺟﻨﻮﺑﯽ ﺍﻓﺮﯾﻘﮧ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﻣﯿﻮﺳﺎﻧﮕﻮﮮ ﺑﺎﮐﺴﻨﮓ ﺳﮯ ﻣﻠﺘﺎ ﺟﻠﺘﺎ ﮨﮯ، ﻭﯾﻨﮉﺍ ﻧﺎﻣﯽ ﻗﺒﯿﻠﮧ ﺍﺱ ﮐﮭﯿﻞ ﮐﺎ ﺷﻮﻗﯿﻦ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺑﻐﯿﺮ ﮔﻠﻮﻭﺯ ﮐﯽ ﺑﺎﮐﺴﻨﮓ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﺍﮐﺜﺮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﺸﺘﺮ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﮯ ﺟﺒﮍﮮ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

    ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ
    ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﮐﮭﯿﻞ ﺑﺰﮐﺸﯽ ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﺳﻤﯿﺖ ﻭﺳﻂ ﺍﯾﺸﯿﺎﺀﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﮍﺳﻮﺍﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﺩﻭ ﭨﯿﻤﯿﮟ ﺣﺼﮧ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﺍﯾﮏ ﺳﺮ ﮐﭩﮯ ﺑﮑﺮﮮ ﮐﻮ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﮯ ﺩﺍﺋﺮﮮ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﺳﮯ ﮔﺮ ﮐﺮ ﭼﻮﭨﯿﮟ ﻟﮕﻨﺎ ﻋﺎﻡ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

    ﻣﺎﻟﭩﺎ
    ﻣﺎﻟﭩﺎ ﮐﺎ ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﮔﻮﺳﺘﺮﺍ ﻣﺮﺩ، ﺑﭽﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺳﺐ ﮐﮭﯿﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺟﯿﺖ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﺍﯾﮏ ﮔﺮﯾﺲ ﻟﮕﮯ ﮐﮭﻤﮯ ﭘﺮ ﭼﮍﮪ ﮐﺮ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻟﮕﮯ ﺟﮭﻨﮉﮮ ﮐﻮ ﻭﺍﭘﺲ ﻻﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﻤﺒﮯ ﺳﮯ ﭘﮭﺴﻞ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﺑﺘﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﻟﻮﮒ ﮨﺴﭙﺘﺎﻝ ﺑﮭﯽ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

    ﭼﯿﻦ
    ﭼﯿﻦ ﮐﮯ ﺻﻮﺑﮯ ﺯﯾﺠﯿﺎﻧﮓ ﻣﯿﮟ ﮐﺸﺘﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﻨﻔﺮﺩ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺩ ﮐﺴﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯿﻨﺴﮯ ﺳﮯ ﻟﮍﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺗﯿﻦ ﻣﻨﭧ ﺗﮏ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﺱ ﮐﺸﺘﯽ ﮐﻮ ﮔﯿﻮﺍﻧﯿﻮ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

    ﭼﯿﻦ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺻﻮﺑﮯ ﮔﻮﺋﯽ ﺯﻭ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﺳﺎﻝ ﮈﺭﯾﮕﻦ ﺑﻮﭦ ﻓﯿﺴﭩﯿﻮﻝ ﮐﺎ ﺍﻧﻌﻘﺎﺩ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﯾﺴﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮐﭽﮫ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﻣﻮﺳﻢ ﺟﺘﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺧﺮﺍﺏ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺩﺭﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﻃﻐﯿﺎﻧﯽ ﮨﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻧﻌﻘﺎﺩ ﮨﻮﮐﺮ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔

    ﮐﻮﺳﻮﻭ
    ﮐﻮﺳﻮﻭ ﮐﺎ ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﻭﯾﺴﮯ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﺴﻨﺪ ﮨﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﭼﮍﮬﻨﺎ ﻣﮕﺮ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﺍﺻﻮﻝ ﮐﭽﮫ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺴﺖ ﮐﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﻔﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺭﯾﻮﮔﻮﺍ ﮔﯿﻤﺰ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺷﺮﮐﺎ 26 ﻓﭧ ﻟﻤﺒﮯ ﺳﭙﺎﭦ ﺗﻨﮯ ﭘﺮ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺯﺍﺭ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﺳﮯ ﭼﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯ ﻣﺸﮑﻞ ﻣﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﺣﺼﮧ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

    ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ اﻭر بھارت
    ﮐﺒﮉﯼ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﯾﺎ ﮐﮯ ﭘﻨﺠﺎﺏ ﮐﮯ ﺩﯾﮩﯽ ﻋﻼﻗﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﺗﺮﯾﻦ ﮐﮭﯿﻞ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺸﺘﯽ، ﮐﺮﺍﭨﮯ، ﺍﯾﺘﮭﻠﯿﭩﮑﺲ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﮌ ﮐﺎ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﻼﮌﯾﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﻣﯿﮟ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﮐﻮ ﭼﮭﻮ ﮐﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﯾﺮﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﭨﯿﻢ ﮐﻮ ﺍﺳﮯ ﻻﺋﻦ ﭘﺎﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﻨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔

    ﻗﺎﺯﻗﺴﺘﺎﻥ
    ﺁﭖ ﻧﮯ ﺭﺳﯽ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨﮯ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﻮﮔﺎ ﻣﮕﺮ ﻗﺎﺯﻗﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮈﮬﻨﮓ ﺳﮯ ﮐﮭﯿﻼ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﺑﮑﺮﮮ ﮐﯽ ﮐﮭﺎﻝ ﺟﯿﺘﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ، ﺍﺱ ﮐﮭﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﭘﺮ ﺳﻮﺍﺭ ﮨﻮﮐﺮ ﺑﮑﺮﮮ ﮐﯽ ﮐﮭﺎﻝ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﮐﻮ ﻧﯿﭽﮯ ﮔﺮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﯾﮧ ﮐﮭﯿﻞ ﻭﺳﻂ ﺍﯾﺸﯿﺎﺀﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﮨﮯ۔

    ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ
    ﭼﯿﺰ ﺭﻭﻟﻨﮓ ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﻮﺯﯼ ﻟﯿﻨﮉ ﻣﯿﮟ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﭘﺴﻨﺪﯾﺪﮦ ﮐﮭﯿﻞ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻟﻮﮒ ﮐﺴﯽ ﭘﮩﺎﮌﯼ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮﯼ ﺣﺼﮯ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺭﻓﺘﺎﺭ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﮔﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﯾﮏ ﻟﻮﮨﮯ ﯾﺎ ﻟﮑﮍﯼ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﭨﮑﮍﮮ ﮐﻮ ﭘﮑﮍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍﮐﺜﺮ ﻟﮍﮬﮏ ﮐﺮ ﻧﯿﭽﮯ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

  • کورونا وائرس دنیا بھر سے 11 ہزار 402 افراد کی جان لے گیا

    کورونا وائرس دنیا بھر سے 11 ہزار 402 افراد کی جان لے گیا

    کراچی : دنیا بھر میں کرونا وائرس کے باعث اموات 11 ہزار 402 ہوگئیں، جان لیوا جرثومے سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 2 لاکھ67ہزار سے زائد ہے جبکہ 91ہزار952افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اموات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا، کورونا وائرس سے عالمی سطح پر 11ہزار 402 افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

    سب سے متاثر ہونے والا ملک اٹلی ہے جس نے چین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا،اٹلی میں اس جان لیوا کورونا سے مرنے والوں کی تعداد4ہزار 32 ہوگئی جبکہ47 ہزار افراد اب بھی اسپتالوں میں داخل ہیں۔

    اس کے علاوہ اسپین میں کورونا وائرس سے1093اموات ہوئیں اور 21 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں، امریکا میں کورونا وائرس سے264افراد لقمہ اجل بن گئے، امریکہ کے اسپتالوں میں19 ہزار 640 مریض زیر علاج ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فرانس میں450 افراد موت کا شکار ہوئے اور وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد12ہزارہوگئی ہے، سعودی عرب میں 344 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوئے۔

    انڈونیشیا میں کورونا کے60 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں یہاں اموات کی تعداد 32 ہوگئی، ملائیشیا میں مہلک کورونا وائرس کے130 نئے کیس رپورٹ ہو چکے ہیں یہاں پر متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک ہزار 30 تک جا پہنچی ہے۔

    بھارت میں کورونا کیسز کی تعداد 258 ہوگئی جبکہ 5 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، اس کے علاوہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کا شکار ہوکر بیمار ہونے والے91ہزار952افراد صحت یاب ہوکر اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

    پاکستان میں کرونا وائرس کے باعث 3 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ مریضوں کی تعداد 449 ہے۔ کرونا وائرس کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد 245 سندھ سے ہے، بلوچستان میں 81، پنجاب 78، کے پی میں 23 کرونا وائرس کے مریض زیرعلاج ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں 9، گلگت بلتستان 12، ایک کرونا وائرس کے مریض کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے، ملک بھر میں 216مقامات پر 2942 افراد کے لیے آئسولیشن گنجائش موجود ہے۔

    ملک بھر میں 139 مقامات پر 23 ہزار 557 افراد کے لیے قرنطینہ سینٹر قائم ہیں، تفتان میں ایران سے آنے والے 600 زائرین کے لیے قرنطینہ سینٹر موجود ہے۔ اسی طرح چمن اور طورخم میں بھی مجموعی طور پر 600 افراد کے لیے قرنطینہ قائم کردئیے گئے ہیں۔

  • کرونا وائرس : عمان میں ہونے والی مبینہ ہلاکت سے متعلق وضاحت جاری

    کرونا وائرس : عمان میں ہونے والی مبینہ ہلاکت سے متعلق وضاحت جاری

    مسقط : عمان کے رائل اسپتال نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس (سی او وی آئی ڈی19)میں مبتلا شخص کی موت عمان میں واقع نہیں ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عمان کے رائل اسپتال کی انتظامیہ  نے کرونا وائرس سے مبینہ ہلاکت کی وضاحت جاری کردی ہے، یہ بیان رائل ہاسپٹل میں (سی او وی آئی ڈی19) میں مبتلا شخص کی ہلاکت کے بارے میں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہ کے ردعمل کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔

    اسپتال کے بیان میں کہا گیا ہے کہ رائل اسپتال یہ وضاحت کرتا ہے کہ متاثرہ شخص کی موت کی ویڈیو ریکارڈنگ  اور اسپتال کے بارے میں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جانے والا پیغام سراسر غلط ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مریض کا علاج جاری ہے اور اسے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے اور اب وہ کافی حد تک صحت یاب بھی ہوچکا ہے۔

    اسپتال سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے متعلق کسی افواہ پر یقین نہ کریں بلکہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ معلومات اور اعداد وشمار پر انحصار کیا جائے۔

  • محکمہ پولیس میں ویری فکیشن کے عمل کو نہایت آسان کردیا گیا، آئی جی سندھ

    محکمہ پولیس میں ویری فکیشن کے عمل کو نہایت آسان کردیا گیا، آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ نے کراچی میں اسپیشل برانچ سندھ پولیس بلڈنگ کا افتتاح کردیا، مذکورہ عمارت میں تمام تصدیقی عمل اب ون ونڈو آپریشن کے تحت ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے کیماڑی میں اسپیشل برانچ سندھ پولیس کی عمارت کا باقاعدہ افتتاح کردیا، اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ اور ایس پی سیکیورٹی اسپیشل برانچ بھی موجود تھے۔

    ڈی آئی جی اسپیشل برانچ نے آئی جی سندھ کو محکمے کے تحت مختلف امور پر بریفنگ دی، ڈی آئی جی ایس بی نے بتایا کہ پرسن ویری فکیشن عمل کو سینٹرلائزڈ کردیا گیا ہے، ویری فکیشن سے متعلق عوام کو درپیش مسائل کو ختم کیا جارہا ہے.

    انہوں نے کہا کہ پرسن یا دیگر تصدیقی عمل اب ون ونڈو آپریشن کے تحت ہونگے، تصدیق کا عمل ایک ہفتے تا15دن کے اندر لازماً مکمل کرلیا جائے گا۔

    افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ ڈاکٹرکلیم امام نے کہا کہ تصدیق کے عمل میں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھا جائے،
    ویری فکیشن کے جملہ امور کو تیز ترین، شفاف اور غیرجانبدارانہ بنایا جائے، ون ونڈو آپریشن کے ضمن میں ایس پی سیکیورٹی اسپیشل برانچ کی پوسٹنگ یہاں رکھی جائے۔

    آئی جی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ ویری فکیشن کے عمل سے وابستہ افسران کو موٹرسائیکلیں الاٹ کردی گئی ہیں، مختلف نوعیت کی ویری فکیشن پر مامور اسٹاف کو دیگر کوئی ذمہ داری نہیں دی جائے گی۔

  • چین میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے مناسب اقدامات کیے جائیں، عدالت

    چین میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے مناسب اقدامات کیے جائیں، عدالت

    اسلام آباد : عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ وفاقی حکومت چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے میں مناسب اقدامات کرے، دو صفحات پر مشتمل حکم نامہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جاری کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں کورونا وائرس سے متعلق 2درخواستوں کی سماعت ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفصیلی حکم نامہ جاری کردیا ہے۔

    دو صفحات پر مشتمل حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سماعت پر ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد شفیع اور ڈی جی فارن افیئرز پیش ہوئے تھے، دونوں افسران نے عدالت کو تفصیل سے کورونا وائرس سے پٌیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بھی عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ چین میں موجود پاکستانی طلبا کی صحت اور ان کی سیکیورٹی سے متعلق  بھی عدالت کو آگاہ کیا۔

     حکم نامے میں کہا گیاہے کہ وفاقی حکومت کراونا وائرس کی وجہ سے  پاکستانیوں کو چین سے واپس لانے میں مناسب اقدامات کرے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ کیس کی سماعت 18فروری تک ملتوی کردی۔

     مزید پڑھیں: کرونا وائرس بے قابو ، 1100 سے زائد زندگیاں نگل گیا

    واضح رہے کہ چین میں کرونا وائرس بے قابو ہوگیا ہے، روزانہ سو کے لگ بھگ افراد اس موزذی مرض کی وجہی سے موت کے منہ میں جارہے ہیں، آج مزید ستانوے مریض دم توڑ گئے، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 1113 ہوگئی ہے جبکہ 45 ہزار افراد اب بھی جان لیوا وائرس کا شکار ہوکر اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔