Author: اعجاز الامین

  • قومی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان کا94واں یوم پیدائش، گوگل کا ڈوڈل عبدالحفیظ کاردار کے نام

    قومی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان کا94واں یوم پیدائش، گوگل کا ڈوڈل عبدالحفیظ کاردار کے نام

    کراچی : پاکستان کے نامور ٹیسٹ کرکٹر اور قومی ٹیم کے پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردار کی آج 94ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، عبدالحفیظ کاردار17جنوری 1925ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے اس عظیم کھلاڑیوں کی خدمات کے پیش نظر گوگل نے اپنا ڈوڈل ان کے نام کردیا۔

    انہوں نے قیام پاکستان سے قبل تین ٹیسٹ میچوں میں بھارت کی نمائندگی کی اور پھر 1952ء سے1958ء کے دوران انہوں نے 23 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی قیادت کی جن میں چھ میچ جیتے، چھ ہارے اور گیارہ ٹیسٹ میچ ڈرا ہوئے۔

    عبد الحفیظ کاردار نے اپنا پہلا ٹیسٹ بھارت کی جانب سے 1946ء کے دورۂ انگلستان میں کھیلا اور اس سیریز کے بعد آپ ہندوستان واپس آنے کی بجائے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلستان ہی میں ٹھہر گئے اور اس دوران اپنی کرکٹ کو بھی جاری رکھا۔

    آپ 1952ء میں بیرون ملک کا پہلا دورہ کرنے والے پاکستانی دستے کے قائد تھے۔ پاکستان نے اپنا پہلا دورہ بھارت کا کیا تھا جہاں لکھنؤ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں فضل محمود کی شاندار گیندبازی کی بدولت پاکستان نے تاریخی کامیابی سمیٹی۔

    آپ 1972ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے وابستہ ہوئے اور یہاں تک کہ اس کے سربراہ بھی بن گئے، البتہ 1977ء میں آپ کو بے جا حکومتی مداخلت اور کھلاڑیوں کے احتجاج کے باعث مستعفی ہونا پڑا۔

    عبدالحفیظ کاردار نے پورے کیریئر کے دوران جنٹلمین گیم سے وابستگی کی لاج رکھی، قائدانہ صلاحیتوں کے بل پر عالمی کرکٹ پر پاکستان کی دھاک بٹھانے میں ان کے کردار سے انکار ممکن نہیں، لیجنڈ حنیف محمد بھی اپنے کپتان کی صلاحیتوں کے معترف تھے۔

    آپ نے سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ایک مرتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی بھی منتخب ہوئے تھے اور صوبائی کابینہ میں وزیر بھی رہے۔21اپریل 1996کو عبدالحفیظ کاردار لاہور میں وفات پاگئے، آپ میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کو آج دنیا سے گزرے چھ سال بیت گئے

    سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کو آج دنیا سے گزرے چھ سال بیت گئے

    کراچی : جماعت اسلامی کے سابق امیر اور اتحاد امت کے داعی قاضی حسین احمد کو دنیا سے گزرے آج چھ سال بیت گئے، انہوں نے جماعت اسلامی کو ڈرائنگ روم کی سیاست کے نکال کرسڑکوں پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    انیس سو اڑتیس میں ضلع نوشہرہ کے زیارت کاکا خیل میں آنکھیں کھولنے والے قاضی حسین احمد مہد سے لحد تک اقبال کے اس شعر کی عملی تفسیر بنے پاکستانی سیاست کے خارزار میں اہل وطن کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہے۔

    اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن اور پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم ایس سی کرنے کے بعد تین برس تک تدریسی فرائض انجام دیتے رہے، دوران طالبعلمی اسلامی جمعیت طلباء کے پلیٹ فارم سے طلبا حقوق کے لیے جدو جہد میں مصروف رہے۔

    جماعت اسلامی کو ڈرائنگ روم کی سیاست سے نکال کر سڑکوں پر لانے والے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد انیس سو ستاسی میں جماعت اسلامی کے تیسرے امیرمنتخب ہوئے۔

    انہوں نے دور امارت میں جماعت اسلامی کوڈرائنگ روم سے نکال کر عوامی جماعت بنایا اور کارکنوں کے ساتھ خود بھی سڑکوں پر لاٹھیاں کھائیں، بائیس برس تک امیر جماعت رہنے والے قاضی حسین احمد نےملکی سیاست میں فعال کرداراداکیا۔

    قاضی حسین احمد انیس سو پچاسی اورچھیانوے میں دو مرتبہ سینیٹ کے ممبر بنے۔ دو ہزار دو کےانتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سےرکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، قاضی حسین احمد امریکا مخالف جذبات کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔

    وہ امریکا کی انسداد دہشت گردی پالیسی کے سخت ناقد تھے، قاضی حسین احمد اتحاد بین المسلیمن کیلئے ہمیشہ سرگرم رہے، ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل اس کی واضح مثال ہیں۔

    بارہ جنوری انیس سو اڑتیس کو زیارت کاکا صاحب میں آنکھیں کھولنے والے قاضی حسین احمد ملکی سیاست میں انمٹ نقوش چھوڑ کر چھ جنوری دو ہزار تیرہ کو نوشہرہ میں منوں مٹی تلے جا سوئے۔

  • پانچ سال میں  بہت سی نوکریاں دے کر جائیں گے، رزاق داؤد

    پانچ سال میں بہت سی نوکریاں دے کر جائیں گے، رزاق داؤد

    کراچی : وزیراعظم کے مشیربرائے تجارت رزاق داؤد نے کہا ہے کہ پانچ سال میں بہت سی نوکریاں دے کر جائیں گے، سیاسی بیانات کا معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ایکسپو سینٹر میں پاکستان فرنیچر کونسل کی نمائش کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان فرنیچر کونسل کی نمائش میں پہلی بار آیا ہوں۔

    نمائش دیکھ کر خوشی ہوئی ہے، ان کا کام اچھا ہے، ان لوگوں کے کام کو آگے بڑھانے کیلئے ان کی سپورٹ کرنی ہے، ایکسپورٹ میں فرنیچر انڈسٹری پیچھے ہے، ڈیڈاپ کے ساتھ مل کر ان کی ایکسپورٹ کی بات کرنی ہے ۔

    رزاق داؤد کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے فرنیچر کی صنعت کو آگے لے کر جانا ہے، اس بات میں کوئی رائے نہیں کہ روپے کی قدر کم ہوجائے تو قرضہ جات بڑھ جاتے ہیں، جس انڈسٹری کا مٹیریل امپورٹ ہوتا ہےاس کو نقضان ہوتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ نوکریاں ایک ماہ میں نہیں دی جا سکتیں، پانچ سال میں بہت سی نوکریاں دے کر جائیں گے، سیاسی بیانات کا معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، البتہ میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھرمیں معذوروں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھرمیں معذوروں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    لاہور/ کراچی / پشاور : معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج معذوروں کا دن منایا جارہا ہے۔ معذور افراد کا عالمی دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں معذوروں کو درپیش مسائل کا اجاگر کرنا اور معاشرے میں ان افراد کی افادیت پر زور ڈالنا ہے۔

    یہ دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال3 دسمبر کو منایا جاتا ہے، اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کیلئے ان کا دن منانے کا فیصلہ انیس سو بانوے میں قرارداد پاس کر کے کیا گیا۔

    اس موقع پر معذور افراد کی فلاح و بہبود اور ان کی اچھی تعلیم و تربیت اور حوصلہ افزائی کیلئے سیمینارز، ورکشاپ اور ان کے اعزاز میں تفریحی سرگرمیوں پر مبنی تقاریب کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ معاشرے میں وہ بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا میں اس وقت چھ سو ملین افراد معذور ہیں یعنی دنیا میں ہر دس میں ایک شخص معذور ہے۔ ترقی پزیر ممالک میں اسی سے نوے فیصد خصوصی افراد کو زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع میسر نہیں، جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں اس کا تناسب پچاس سے ستر فیصد ہے جبکہ ان میں سے اسی فیصد کا تعلق ترقی پزیر ممالک سے ہے۔

    ہمت حوصلہ اور زندگی میں کچھ کرنے کی لگن یہی وہ ہتھیار ہے جو جسمانی معذوری کو ہمیشہ مات دے دیتی ہے۔ یہ احساس خصوصی افراد کے ساتھ ساتھ عوام میں بیدار کرنے کے لیے پشاور میں نیشنل ایبلٹی سپورٹس میلے کاانعقاد کیا گیا۔

    خصوصی افراد کسی سے کم نہیں، یہ ثابت کیا صوبہ بھر سے فیسٹول میں شریک اسپیشل خواتین نے جنہوں نے مختلف مقابلوں میں حصہ لیا ۔ دو روزہ فیسٹیول میں جہاں صوبے بھر سے پانچ سو سے زائد کھلاڑی شریک ہوئے تو وہیں شہریوں کی بڑی تعداد بھی خصوصی افراد کی حوصلہ افزائی کیلیے میلے میں شریک ہوئے۔

    اسی حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے والٹن روڈ پرایک ہی گھرکے5بہن بھائی معذورہیں، عبدالرحمان کے7میں سے5بچے ذہنی فالج میں مبتلاہیں، معذوربچوں کی دیکھ بھال کرنے والی والدہ شوگر کے مرض میں مبتلا ہے۔

    والدہ کا کہنا ہے کہ پہلے بچےدماغی معذور ہوئے اوراب چلنے پھرنے سے بھی محروم ہیں، بوڑھی ماں بچوں کو کندھے پراٹھا کر ضروریات زندگی پوری کرتی ہے، عمر رحمان نامی معذور بچہ پینٹنگ کرنے میں کمال مہارت رکھتا ہے، عمر رحمان معذور ہونے کے باوجود اب تک متعدد پیٹنگز بنا چکا ہے

    اس کی والدہ کا کہنا ہے کہ عمر رحمان ایک پینٹنگ وزیر اعظم عمران خان کو تحفےمیں دینا چاہتا ہے، بچوں کے والد نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرترے ہوئے کہا کہ پانچوں معذور بچوں کے علاج کے لیے دربدر پھرا لیکن کہیں سے صحتیابی کی کوئی امید نہ ملی، انہوں نے آرمی چیف اور حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔

  • امریکا : دیکھیے وہ حیرت انگیز گڑھا جہاں لاکھوں سال قبل ’’شہاب ثاقب‘‘ گرا

    امریکا : دیکھیے وہ حیرت انگیز گڑھا جہاں لاکھوں سال قبل ’’شہاب ثاقب‘‘ گرا

    ایریزونا : امریکا کی ریاست ایریزونا میں آج سے لاکھوں سال قبل ایک بہت بڑا شہاب ثاقب زمین  سے ٹکرایا تھا اس مقام پر وہ گڑھا آج بھی موجود ہے۔

    مقامی حکومت نے اس صحرائی علاقے میں گڑھے کے ساتھ سیاحوں کی دلچسپی کیلئے ایک عجائب گھر بھی تعمیر کیا ہے، جس میں ایک دکان بھی موجود ہے جہاں سے سیاح مختلف تحائف اور شہاب ثاقب کے ٹکڑے خرید سکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ میوزیم میں شہاب ثاقب کے گرنے سے متعلق ڈاکیومینٹری فلم بھی دکھائی جاتی ہے، فلم میں دکھایا گیا ہے کہ وہ شہابیہ زمین سے کیسے ٹکرایا اور اس کے بعد یہاں کتنی تباہی ہوئی۔ اس شہاب ثاقب کے بہت سے ٹکڑے آج بھی عجائب گھر میں موجود ہیں۔

    اس شہاب ثاقب کا بچا ہوا سب سے بڑا ٹکڑا

    یا شہاب ثاقب کسے کہتے ہیں؟ (meteor) 

    شہاب ثاقب در اصل عربی زبان کا لفظ ہے، شہاب کا معنیٰ ہے دہکتا ہوا شعلہ اور ثاقب کا معنیٰ سوراخ کرنے والا ہے، دہکتا ہوا انگارہ شہاب ثاقب جب زمین کی فضا سے ٹکراتا ہے تو انگارہ بن کر روشن ہوتا ہے اور جل کر راکھ ہوجاتا ہے، شہاب ثاقب زمین سے زور ٹکرا کر روشن ہوتے ہیں گویا تاریکی میں سوراخ کردیا گیا ہو۔

    اس شہاب ثاقب کا بچا ہوا ایک اور ٹکڑا

    ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک شہاب ثاقب زمین کے قریب سے گزرنے کی تیاری کر رہا ہے جس کی وجہ سے سیارہ زمین پر بڑے پیمانے پر تباہی ہو گی اور زندگی کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔

    گڑھے کے پاس قائم کیا جانے والا عجائب گھر 

    سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے سیارے کے قریب سے گزرتے ہوئے اگر اس نے اپنا مدار تبدیل کر لیا تو کئی صدیوں بعد سیارہ زمین ایک بار پھر عظیم تباہی کا سامنا کرے گا۔

    خلا میں تیرتا شہاب ثاقب (ایک بڑی خلائی چٹان) جسے بینو کا نام دیا گیا ہے زمین کے مدار کے قریب سے ہر چھ سال بعد گزرتا ہے۔ سائنسدانوں ک ادعویٰ ہے کہ یہ خلائی چٹان اب2135ءمیں زمین اور چاند کے درمیان سے گزرے گی۔

    مزید پڑھیں : اگر کوئی سیارچہ زمین سے ٹکرا جائے تو کیا ہوگا؟

    1908ء میں سائبیریا میں شہاب ثاقب کے گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس سے تقریباً دوہزار مربعہ کلومیٹر کا علاقہ تباہ ہو گیا تھا۔ بیسیویں صدی کے دوران زمین پر دو بڑے شہاب گرے تھے۔

    ان میں سے ایک کا وزن 60 ٹن تھا۔ 27 ستمبر 1969 ء کو مرچی سن، آسٹریلیا میں ایک شہاب گرا تھا۔ اس کے وزن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ چھوٹے سیارچوں کی پٹی سے وجود میں آیا تھا۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج بچوں کا عالمی دن منایا گیا، تقاریب کا اہتمام

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج بچوں کا عالمی دن منایا گیا، تقاریب کا اہتمام

    کراچی : بچوں کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دن منایا گیا، اس موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔

    بچوں کو ان کے حقوق کے ساتھ بہتر صحت اور طبی حقوق کے تحفظ کی آگاہی کیلئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بیس نومبر کو بچوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔1989میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بچوں کے منظور شدہ حقوق کا اعلان کیا۔

    اس اعلان کے بعد 20نومبر 1990ء کو دنیا کے تقریباً 186 ممالک نے بچوں کے عالمی دن کی منظور شدہ حقوق کے مطابق باضابطہ حمایت کر کے اسے قانونی شکل دے دی اور ایک قرارداد کے ذریعے ہر سال 20 نومبر کو بچوں کا عالمی دن قرار دیا۔

    اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بچوں کی تعلیم، صحت، تفریح اور ذہنی تربیت کے حوالے سے شعور اجاگر کیا جائے تاکہ دنیا بھر کے بچے مستقبل میں معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔

    پاکستان میں نہ تو بچوں کی جسمانی صحت قابل فخر ہے اور نہ ہی ان کے حقوق سے متعلق سماجی آگہی فراہم کی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بچوں کے رویے روز بروز پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں، پاکستان میں بہت سے بچے تو ایسے بھی ہیں جنہیں تعلیم اور خوراک جیسے بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں غذائیت کا شکار اور اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد افریقہ کے کئی پسماندہ ملکوں سے بھی زیادہ ہے لیکن اس وقت بچوں کے رویے اور ان کی ذہنی صحت سے متعلق معاملات نے زیادہ سنگینی اختیار کر لی ہے۔ اس کا اہم ثبوت استاد کی ناراضگی اور والدین کے زبردستی ہوسٹل بھیجنے پر بچوں کی خودکشیوں کے واقعات ہیں۔

    ملک میں طبی سہولیات کی کمی کے باعث روز سینکڑوں بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور ہماری سرکار سب اچھا ہے کہ راگ الاپنے سے تھکتی نہیں، اس دن کی مناسبت سے آج ملک بھر میں سمینارز، ورکشاپ اور ریلیوں کاا نعقاد کیا گیا جن میں والدین سے بچوں کی مناسب تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی بہتر پرورش کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

  • کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی اور مالی تعاون کیلئے اقدامات کرینگے، وزیراعظم عمران خان

    کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی اور مالی تعاون کیلئے اقدامات کرینگے، وزیراعظم عمران خان

    لاہور : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ زرعی شعبے کی ترقی کیلئے کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی اور ان مالی معاونت کیلئے اقدامات کریں گے۔

    یہ بات انہوں نے لاہور کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت زراعت سے متعلق اجلاس ہوا، اس موقع پر وزیراعظم کو گندم، چاول اور گنے کی فصلوں کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

    وزیر اعظم کو دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ زرعی شعبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جمود کا شکار ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ماضی میں زرعی پیداوار میں اضافے اور ٹیکنالوجی سے استفادے پر کم توجہ دی گئی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ زرعی شعبے میں تحقیق کو یکسر نظرانداز کیا گیا، زرعی شعبے کی ترقی پی ٹی آئی حکومت کا اہم ترین ایجنڈہ ہے، زرعی شعبے کے زوال کو قلیل مدتی اقدامات سے بہتری میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ طویل المدتی اقدامات پر فوری طور پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے، اس کے علاوہ کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی اور مالی معاونت کی فراہمی بھی ضروری ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ پاکستان زرعی شعبے میں چین کے تجربات سے استفادہ کرسکتا ہے، زرعی شعبے میں تعاون کا فروغ میرے دورہ چین کا اہم ترین ایجنڈا ہوگا۔

  • رات کے اندھیرے میں چمک دار اور آنکھوں کو خیرہ کردینے والی حیران کن سڑکیں

    رات کے اندھیرے میں چمک دار اور آنکھوں کو خیرہ کردینے والی حیران کن سڑکیں

    سنگاپور: سنگاپور میں انجینئرز نے ایسی سڑکیں تیار کرلی ہیں جو رات کے اندھیرے میں دلفریب روشنی خارج کر کے دیکھنے والوں کو رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور میں چاؤ چو کانگ روڈ اور اپر بیوکٹ ٹیما روڈ کے درمیان400 کلومیٹر طویل سڑک تعمیر کی گئی ہے جسے ریل کوریڈور بھی کہا جاتا ہے۔

    سنگاپور کے ماہرین نے اس سڑک کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے، ایک جگہ عام سڑک ہے، دوسری اور تیسری پر گھاس اور عام کنکریٹ جبکہ سڑک کے چوتھے حصے پر قدرے محفوظ معدنی اسٹرانشیئم ایلومینیٹ بچھایا گیا ہے جو رات کے اوقات میں چمک دمک کے ساتھ خوبصورت روشنی خارج کرتا ہے۔

    اسٹرانشیئم ایلومینیٹ کی خاصیت یہ ہے کہ یہ دن بھر سورج سے خارج ہونے والی الٹرا وائیلٹ روشنی جذب کرتا ہے اور رات کو دھیمی روشنی کی صورت میں اسے خارج کرتا ہے۔

    سنگاپور انتظامیہ نے عوام سے وہاں کا دورہ کرنے اور اپنی رائے دینے کو کہا ہے تاکہ ان روشنی خارج کرنے والی سڑکوں کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے چند ایسے دہشت ناک مقامات جن کو دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجائیں

  • الیکشن 2018: کراچی کے تاجر اس بار کسے ووٹ دیں گے اور کیوں؟

    الیکشن 2018: کراچی کے تاجر اس بار کسے ووٹ دیں گے اور کیوں؟

    کراچی : الیکشن2018کی آمد آمد ہے، اس حوالے سے دیگر شہروں کے علاوہ شہر کراچی کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کراچی کے تاجر اس بار کیا سوچ رہے ہیں ؟

    اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کے میزبان اقرار الحسن نے کراچی میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد سے تعلق رکھنے والے افراد سے ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی جسے ہم ویب سائٹ کے قارئین تک پہنچا رہے ہیں۔

    کراچی کا تاجر طبقہ الیکشن کے بارے میں کیا سوچ رکھتا ہے، بھتہ خوری اور دہشت گردی سے متاثرہ تاجر کسے نجات دہندہ سمجھتے ہیں؟ یہ جاننے کیلئے اقرار الحسن نے کراچی کے مرکز صدر میں تاجر رہنماؤں سے ملاقات کی۔

    آل کراچی تاجر اتحاد کے مرکزی صدر عتیق میر نے سرعام ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو انتخابات میں جو کراچی کی صورتحال رہی اس کو دیکھتے ہوئے ہم کبھی دوبارہ ایسی غلطی نہیں کریں گے کہ جس یہ شہر دوبارہ بھتہ خوروں یا دہشت گردوں کے ہاتھوں میں چلا جائے، ان کا کہنا تھا کہ اس بار ہم ان جماعتوں کو مینڈیٹ نہیں دیں گے۔

    اس موقع پر دیگر تاجر رہنماؤں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام ووٹ ضرور ڈالیں اور اس کا صحیح استعمال کریں، بعد ازاں سرعام ٹیم کی جانب سے مارکیٹ سروے میں دکانداروں نے ووٹ دینے سے متعلق ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • دنیا کے چند ایسے دہشت ناک مقامات جن کو دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجائیں

    دنیا کے چند ایسے دہشت ناک مقامات جن کو دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجائیں

    دنیا بھر میں ایسے خوبصورت مقامات کی کمی نہیں جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں مگر کچھ ایسے مقامات بھی اسی کرہ ارض پر موجود ہیں جنہیں دیکھ کر کوئی بھی خوفزدہ اور دہشت میں مبتلاہوسکتا ہے، دنیا کے ایسے ہی چند دہشت ناک مقامات کی تصاویر دیکھ کر یقیناً آپ کی دلچسپی میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ مناظر آپ کے دل کی دھڑکنیں تیز کردینے کا سبب بھی بنیں۔

    آئیلا ڈی لاس میونکس، میکسیکو

    گڑیاﺅں کا یہ جزیرہ پہلی نظر میں ہی دل پر دہشت طاری کردیتا ہے، جسے ایک کاشت کار نے اپنی چہیتی بیٹی کی یاد میں گڑیوں سے سجایا تاہم اس کی جانب سے اس جگہ کو خوبصورت بنانے کی کوشش ایک بھیانک خواب کی شکل اختیار کرگئی، اس کاشتکار نے سینکڑوں پرانی ڈولز جمع کیں جس میں سے بیشتر آنکھوں، سر اور دیگر اعضاءسے محروم تھیں۔

    ہل آف کراسز، لتھوانیا

    یہاں عیسائی فرقے کیتھولک سے تعلق رکھنے والے زائرین بہت زیادہ تعداد میں آتے ہیں، جو یہاں آکر صلیب کانشان چھوڑ جاتے ہیں تاکہ ان کی خواہشات پوری ہوسکیں مگر مقامی روایات کے مطابق یہاں سب سے پہلے صلیب ایک کسان نے لگائی تھی جس کی بیٹی بہت بیمار تھیاور وہ جلد شفایاب بھی ہوگئی، جس کے بعد سے یہ روایت بن گئی۔

     اوکیگھارا فوریسٹ، جاپان

    یہ جاپان کا سب سے زیادہ آسیب زدہ مقام ہے جو ماﺅنٹ فیوجی کے بیس میں واقع ہے، اس علاقے میں گزشتہ پچاس برس کے دوران ہزاروں خودکشیاں کی جاچکی ہیں، انتہائی گھنے درختوں نے اس علاقے کو حد سے زیادہ پرسکوت بنا دیا ہے اور یہاں گم ہوجانا بہت آسان ہوتا ہے، کہا جاتا ہے کہ یہاں مشتعل روحیں گھومتی رہتی ہیں جو اسعلاقے میں گم ہو کر موت کا شکار ہوجانے والے افراد کی ہیں یا جنہوں نے خودکشیاں کیں۔

     گھوسٹ سٹی اورڈوس کانگبشی، چین

    اس شہر کو بھوت قصبہ کہا جاتا ہے جو کہ بڑھتی آبادی کے لیے تعمیر کیا گیا تھا مگر زیادہ قیمتوں اور معاشی مسائل کے باعث بسایا نہیں سکا، مگر اب بھی بیس ہزار افراد یہاں رہائش پذیر ہیں مگر بیس لاکھ افراد کے لیے تعمیر کیے جانے والے اس شہر کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ بالکل خالی ہے یا آسیب زدہ ہے۔

    پائن بیریز، نیوجرسی

    دس لاکھ ایکڑ پر پھیلے اس پراسرار پائن بیرنز نامی علاقے کو متعدد حلقوں میں ایک افسانوی حیثیت حاصل ہے جن کے خیال میں پروں والا ایک عفریت گھومتا رہتا ہے جو اس جنگل میں رات کو آنے والے بدقسمت افراد کی روحوںکا شکار کرتا ہے تاہم یہ مافیا اور قاتلوں کے لیے لاشیں چھپانے کے لیے بھی مقبول مقام بھی ہے۔

     اسپاٹڈ لیک، کینیڈا

    یہ جھیل برٹش کولمبیا میں واقع ہے، جسے یہاں کے مقامی لوگ پراسرار قرار دیتے ہیں، اس کی عجیب شکلمیگنیشیم، سلور اور دیگر معدنیات کے اجتماع کا نتیجہ ہے اور یہاں سیاحوں کو مقامی قبائل کے لوگ پانی کے قریب جانے نہیں دیتے، اسی لیے تصاویر کافی دور سے لی جاتی ہیں۔

     کاسانکا بیٹ فوریسٹ، زیمبیا

    ہر سال ہالووین کے موقع پر وسطی زیمبیا کا آسمان تاریک پڑجاتا ہے کیونکہ اسی (80) لاکھ بڑی فروٹ چمگادڑیںکانگو سے سالانہ ہجرت کرکے یہاں پہنچتی ہیں، ان کی آمد سے کاسانکا نیشنل پارک ہر طرف پرندوں کی پھڑپھڑاہٹ اور خون خشک کردینے والی آوازوں سے بھرجاتا ہے۔

    پویجلیا آئی لینڈ، اٹلی

    اس جگہ کے بارے میں روایات ہیں کہ یہ ایسے لوگوں کا مسکن تھا جو کہ طاعون کا شکار ہوکر موت کا شکار بنے، جس کے بعد ان کی روحیں تاحال یہاں بھٹکتی رہتی ہیں۔ یہاں ایک پاگل خانہ بھی تھا جو 1922 سے 1968 تک قائم رہا، جس کے بارے میں بھی افواہیں زیر گردش ہیں کہ وہاں ڈاکٹر مریضوں پر تجربات کرتے تھے جبکہ چیف ڈاکٹر پاگل ہوکر ٹاور سے کود گیا تھا، اس واقعے کے بعد سے یہ جزیرہ اب تک ویران پڑا ہے۔

     ہویا فوریسٹ، رومانیہ

    رومانیہ میں تو برسوں سے ڈریکولا کی کہانیاں عام ہیں، مگر اس جنگل کو بھی ماورائی مقام سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ یہاں کے مقامی افراد کو خلائی طشتریاں اور دیگر عجیب وغریب واقعات نظر آنا ہے، ایسا مانا جاتا ہےکہ اس جنگل میں کچھ دیر رہنے واکوں کو الٹیاں، خارش اور سرچکرانے لگتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔