Author: اعجاز الامین

  • بھارتی عدالت نے پانچ سالہ بچہ پاکستانی ماں کے حوالے کردیا

    بھارتی عدالت نے پانچ سالہ بچہ پاکستانی ماں کے حوالے کردیا

    لاہور : گیارہ ماہ سے اپنے بیٹے کو دیکھنے کے لیے تڑپنے والی پاکستانی ماں کا انتظار ختم ہوگیا، بھارتی حکام نے پانچ سالہ افتخار کو ماں کے حوالے کردیا، واہگہ بارڈر پر جذباتی منظر دیکھ کر لوگوں کے دل بھر آئے۔

    تفصیلات کے مطابق پانچ سالہ معصوم افتخار جب پاکستانی سرحد میں پہنچا اور اپنی ماں کے چہرے کو دیکھ کر اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی جبکہ ماں کی آنکھیں بھی خوشی کے مارے نم ہو گئیں، فوجیوں کا ہاتھ تھامے نیلا ہُڈ پہنے پانچ سالہ افتخار واہگہ بارڈر سے پاکستانی حدود میں داخل ہوا۔

    ماں نے لخت جگر کو دیکھتے ہی اپنی آغوش میں لے لیا، ننھا افتخار ماں کی گود میں بیٹھا لوگوں کو دیکھ کر شرماتا رہا۔

    گزشتہ برس مارچ میں پانچ سالہ افتخار کو اس کا باپ اس کی ماں روبینہ سے جدا کرکے مقبوضہ کشمیر لے گیا تھا جس کے بعد پاکستان میں موجود والدہ نے بچے کی حوالگی کے لیے بھارتی عدالت میں مقدمہ دائر کیا۔

    child-post-1

    مئی دوہزار سولہ میں بچہ پاکستانی ثابت ہونے پر بھارتی عدالت نے ماں کے حق میں فیصلہ سنایا۔ بھارتی حکام کی سُست روی کے باعث معاملہ آٹھ ماہ تک لٹکا رہا جس کے بعد کیس میں پیش رفت ہوئی۔

    child-post-2

    پاکستانی ہائی کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ ہم سرخرو ہو گئے ہیں، بچے کو جموں کشمیر سے امرتسر لا یا گیا جس کے بعد واہگہ پر ماں کے حوالے کردیا گیا۔ پانچ سالہ بچے کی واپسی کی خوشی ماں سے سنبھالے نہیں سنبھل رہی تھی۔

    child-post-3

  • معروف مصنفہ بانو قدسیہ کی رحلت، ایک عہد تمام ہوا

    معروف مصنفہ بانو قدسیہ کی رحلت، ایک عہد تمام ہوا

    کراچی : مشہور ناول نویس، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار بانو قدسیہ آج اپنے مداحوں کو چھوڑ کر خالق حقیقی سے جاملیں، بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور آگئیں، ان کے والد بدرالزماں ایک گورنمنٹ فارم کے ڈائریکٹر تھے۔

    بانو قدسیہ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی قصبے فیروز پور ہی میں حاصل کی انھیں بچپن سے ہی کہانیاں لکھنے کا شوق تھا اور پانچویں جماعت سے انہوں نے باقاعدہ لکھنا شروع کردیا بانو قدسیہ نے ایف اے اسلامیہ کالج لاہور جب کہ بی اے کنیئرڈ کالج لاہور سے کیا

    بانو قدسیہ نے 1949 میں گورنمٹ کالج لاہور میں ایم اے اُردو میں داخلہ لیا اشفاق احمد ان کے کلاس فیلو تھے دونوں کی مشترکہ دلچسپی ادب پڑھنا اور لکھنا تھا دسمبر 1956 میں بانو قدسیہ کی شادی اشفاق احمد سے ہوئی دونوں رائٹرز تھے اور ادب سے گہرا شغف رکھتے تھے۔

    bano-post-01

    انہوں نے ایک ادبی رسالے داستان گو کا اجراء کیاریڈیو اور ٹی وی پر بانو قدسیہ اور اشفاق احمد نصف صدی سے زائد عرصے تک حرف و صورت کے اپنے رنگ دکھاتے رہےریڈیو پر انھوں نے 1965 تک لکھا، پھر ٹی وی نے انھیں بے حد مصروف کردیا۔

    bano-post2

    بانو قدسیہ نے ٹی وی کے لیے کئی سیریل اور طویل ڈرامے تحریر کیے جن میں ’دھوپ جلی، خانہ بدوش ’کلو‘ اور ’پیا نام کا دیا جیسے ڈرامے شامل ہیں۔ اس رائٹر جوڑے کے لکھے ہوئے ان گنت افسانوں، ڈراموں، ٹی وی سیریل اور سیریز کی مشترقہ کاوش سے ان کا گھر تعمیر ہوا۔

    bano-post3

    بانو قدسیہ نے افسانوں، ناولز، ٹی وی و ریڈیو ڈراموں سمیت نثر کی ہر صنف میں قسمت آزمائی کی۔ 1981 میں شایع ہونے والا ناول ’’راجہ گدھ‘‘ بانو قدسیہ کی حقیقی شناخت بنا۔ بانو قدسیہ نے 27 کے قریب ناول، کہانیاں اور ڈرامے لکھے۔

    bano-post5

    راجہ گدھ کے علاوہ بازگشت، امربیل، دوسرا دروازہ، تمثیل، حاصل گھاٹ اور توجہ کی طالب، قابلِ ذکر ہیں۔ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے انھیں 2003 میں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلالِ امتیاز‘‘ سے نوازا گیا۔

    bano-post-06

    اس کے علاوہ ٹی وی ڈراموں پر بھی انھوں نے کئی ایوارڈز اپنے نام کیے اور اب انھیں کمال فن ایوارڈ سے نوازا جارہا ہے۔بانو قدسیہ چار فروری کو علالت کے بعد لاہور کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئی جس کے بعد اردو ادب کا ایک اور باب بند ہوگیا۔

  • پی ایس ایل کا اگلا فائنل کراچی میں کرائیں گے، نجم سیٹھی

    پی ایس ایل کا اگلا فائنل کراچی میں کرائیں گے، نجم سیٹھی

    کراچی : پاکستان سپرلیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے وعدہ کیا ہے کہ اگلے سال فائنل کراچی میں کرانے کی کوشش کریں گے، گورنر سندھ کا کہنا ہے پی ایس ایل کراچی کا مثبت رخ ہے اورشہر کے اس رخ کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے،کراچی کنگز کےمالک سلمان اقبال نے کہا کہ اس سال فائنل لاہورمیں ہورہا ہے،ایک سیمی فائنل کراچی میں بھی کرایا جائے تو بہترہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آورمیں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کراچی کنگز کو پی ایس ایل کی فیورٹ ٹیم قرار دیا۔

    انہوں نے وعدہ کیا کہ اگلے سال فائنل کراچی میں کرانے کی کوشش کریں گے، آپ بھی دعا کریں آئندہ سال پی ایس ایل فائنل کراچی میں کھیلیں، انہوں نے کراچی کنگز کو پی ایس ایل کی فیورٹ ٹیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کنگز جب میدان میں اترے گی تو میدان جنگ کا منظر ہی کچھ اورہوگا سب کراچی والے کراچی کنگز ہیں۔

    نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ جب فرنچائز کو محنت کرتا دیکھتاہوں تو بہت خوشی ہوتی ہے، پی ایس ایل کا جوش وخروش پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ کسی کواحساس نہیں تھا کہ پی ایس ایل اتنا کامیاب ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی سی بی میں کرکٹ کےمعاملات چیئرمین دیکھ رہےہیں، عمران خان کرکٹ کے معاملات چلانا چاہتے ہیں تو ہم ان کا خیرمقدم کریں گے۔

    پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کراچی کنگز کے مالک اور اےآر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال نے کہا کہ شہر قائد کی رونقیں ختم نہیں ہوئیں، کراچی کے لوگ کل اسٹیڈیم ضرورآئیں گے، چاہتاہوں شائقین کرکٹ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اسٹیڈیم کا رخ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ جیت کیلیے اس سال بھی پوری کوشش کریں گے، ہماراکام ہے کہ بہترین سےبہترین ٹیم بنائیں، میدان میں کھیلنا کھلاڑیوں کا کام ہے، عوام میں بہت زیادہ جوش وخروش ہے، جنگ میدان میں ہے اور میدان سے باہر ہم سب پاکستانی ہیں، چاہتےہیں نجم سیٹھی نے جو کام شروع کیا حکومت اس کاحصہ بنے۔

    سلمان اقبال نے کہا کہ فائنل لاہور میں ہے اور ایک سیمی فائنل کراچی میں بھی کرالیں تو بہتر ہوگا، گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ کراچی کنگز کی لانچنگ اہم تقریب ہے، کراچی کاماحول تبدیل کرنے میں کھیل اہم کردارادا کرسکتاہے۔

  • جنید جمشید کے صاحبزادوں نے نعت خوانی کا باقاعدہ آغازکردیا

    جنید جمشید کے صاحبزادوں نے نعت خوانی کا باقاعدہ آغازکردیا

    کراچی : معروف مذہبی اسکالر جنید جمشید شہید کے صاحبزادوں نے نعت پڑھ کر اپنے والد کی یاد تازہ کردی، مذکورہ نعت آئندہ چند دنوں میں سوشل میڈیا پر جاری کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ حویلیاں میں شہید ہونے والے معروف نعت خواں اور مبلغ جنید جمشید کو بھلایا تو نہیں جاسکتا لیکن ان کی نعتوں کو پڑھ کران کے مداح ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    جنید جمشید شہید کے بیٹوں نے بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اوران کا مشن آگے بڑھاتے ہوئے نعت خوانی کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔

    jamshed-son-1

    اس سلسلے میں تیمورجمشید اوربابر جمشید نے کراچی کے ایک اسٹوڈیو میں نعت کی ریکارڈنگ کے سلسلے میں پریکٹس کی،اس حوالے سے ویڈیوسوشل میڈیا پر جاری کی گئی  جس پر ہزاروں افراد نے اپنی پسندیدگی کا اظہارکیا۔بابرجنید اور تیمورجنید جس نعت کی ریکارڈنگ کروا رہے ہیں اس کی ویڈیو آپ بھی ملاحطہ کریں۔

    jamshed-son-2

    جنید جمشید کی مشہور زمانہ نعت محمد کا روزہ قریب آرہا ہے کی طرز پر پڑھی گئی یہ نعت قارئین کو بہت پسند آئے گی، اس نعت کے شاعر ڈاکٹر ریحان اعظمی ہیں جبکہ اس کی ریکارڈنگ رضوان زیدی اپنے اسٹوڈیو میں کر رہے ہیں،

    jamshed-son

  • علی حیدرکا جنید جمشید شہید کو خراج عقیدت

    علی حیدرکا جنید جمشید شہید کو خراج عقیدت

    کراچی : معروف گلوکارعلی حیدر نے اپنی حالیہ ویڈیو میں جنید جمشید شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اُن کی پڑھی ہوئی نعت ’’میرا دل بدل دے ‘‘پڑھ کر سننے والوں کو آبدیدہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حویلیاں میں پی آئی کے اے ٹی آر طیارے کے اندوہناک حادثے میں شہید ہونے والے اے آر وائی نیوز کے میزبان اور مبلغ جنید جمشید کی یاد میں گلوکارعلی حیدر نے ان کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

    فیس بک پر جاری ایک ویڈیو میں علی حیدر نے ان کی مشہور زمانہ نعت’’ میرا دل بدل دے ‘‘پڑھ کر ان چاہنے والوں کے دلوں میں ان کی یاد تازہ کردی، ویڈیو کو فیس بک پر ہزاروں لوگوں نے دیکھا اور پسند کیا۔

    jj-ali-h-post

    علی حیدرنے ویڈیو میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنید جمشید کے بارے میں سوچ کر یقین ہی نہیں آتا کہ ایسا ہوگیا، جنید جنمشید کو سوچ کر یہ پیسہ عزت شہرت دولت اسٹیٹس سب جھوٹ لگنے لگتا ہے کہ یہ سب بیکار کی چیزیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سب دکھاوا ہے، دنیا ایک دن ایسے ہی ختم ہوجائے گی اور ہم سب ان چیزوں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں آپ لوگوں سے جنید کا غم کیسے شیئر کروں۔

    شوبز زندگی ہو یا پھراسلامی طرززندگی جنید جمشید نے دونوں ہی زندگیوں میں خوب اور عزت کمائی، یہی وجہ ہے کہ آج ان کی جدائی کے بعد بھی ہر شخص انہیں اچھے الفاظ میں یاد کرتا نظر آتا ہے۔

  • نئی تھرلر فلم اسپلٹ کی باکس آفس پر پہلی پوزیشن

    نئی تھرلر فلم اسپلٹ کی باکس آفس پر پہلی پوزیشن

    لاس اینجلس : ہالی وڈ باکس آفس پر تھرلر فلم نے ایکشن فلم کی چھٹی کردی۔ سنسنی خیز مناظر سے بھرپور فلم اسپلٹ ریلیز ہوتے ہی شائقین کے ذہنوں پر چھا گئی، فلم نے باکس آٖفس پر پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔

    تفصیلات کےمطابق ہالی ووڈ باکس آفس پر سنسنی خیز مناظر سے بھرپور فلم اسپلٹ کا جادو چھا گیا۔ فلم اسپلٹ نے ریلیز ہوتے ہی شائقین کے دل جیت لئے۔

    فلم نے تین دن میں چالیس ملین ڈالر کما کر باکس آفس پر پہلی پوزیشن حاصل کرلی، فلم کی کہانی ایک پر اسرار مرض میں مبتلا شخص کے گرد گھومتی ہے جو لڑکیوں کواغواء کرنے کی کوششیں کرتا دکھائی دیتا ہے۔

    split-post-01

    وین ڈیزل کی ایکشن سے بھرپور فلم ٹرپل ایکس دی ریٹرن آف زینڈر کیج بیس ملین ڈالرز سے زائد کا بزنس کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔

    split-post-02

    باکس آفس پر تیسری پوزیشن فلم ہڈن فگر نےحاصل کی جس نے ریلیز کے پانچویں ہفتے سولہ ملین ڈالر کا بزنس کیا۔

  • اردو ادب کی عہد سازشخصیت، سعادت حسن منٹوِ کا آج یوم وفات ہے

    اردو ادب کی عہد سازشخصیت، سعادت حسن منٹوِ کا آج یوم وفات ہے

    کراچی : اردو ادب کے عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کا 61 واں یوم وفات ہے، آپ کا نام اردو ادب کی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں، آپ کے افسانے مضامین اور خاکے اردو ادب میں بے مثال حیثیت اورنمایاں مقام رکھتے ہیں۔

     منٹو 11 مئی 1912کو موضع سمبرالہ ، ضلع لدھیانہ میں پیدا ہو ئے، آپ کے والد غلام حسن منٹو قوم اور ذات کے کشمیری امرتسر کے ایک محلے کوچہ وکیلاں میں ایک بڑے خاندان کے ساتھ رہتے تھے۔

    منٹو ابتدا ہی سے اسکول کی تعلیم کی طرف مائل نہیں تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم گھر میں ہوئی۔ 1921ء میں انہیں علاقے کے اسکول میں چوتھی جماعت میں داخل کرایا گيا۔ ان کا تعلیمی کریئر حوصلہ ا‌فزا نہیں تھا۔ میٹرک کے امتحان میں تین مرتبہ فیل ہونے کے بعد انہوں نے 1931میں یہ امتحان پاس کیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے ہندو سبھا کالج میں ایف اے میں داخلہ لیا لیکن اسے چھوڑ کر ایم او کالج میں سال دوم میں داخلہ لے لیا۔

    manto-post-01

    انہوں نے انسانی نفسیات کو اپنا موضوع بنایا۔ پاکستان بننے کے بعد انہوں نے بہترین افسانے تخلیق کیے۔ جن میں ٹوبہ ٹیک سنگھ ، کھول دو، ٹھنڈا گوشت، دھواں ، بو شامل ہیں۔ ان کے کئی افسانوی مجموعے اور خاکے اور ڈرامے شائع ہو چکے ہیں۔

    ابتداء میں انہوں نے لاہور کے رسالوں میں کام کیا پھر آل انڈیا ریڈیو دہلی سے وابستہ ہوگئے جہاں انہوں نے بعض نہایت کامیاب ڈرامے اور فیچر لکھے۔ بعدازاں بمبئی منتقل ہوگئے جہاں متعدد فلمی رسالوں کی ادارت کی اس دوران متعدد فلموں کی کہانیاں اور مکالمے بھی تحریر کئے۔

    manto-post-03

    سعادت حسن منٹو کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ان کے اعزاز میں یاد گاری ڈاک ٹکٹ کا بھی اجراء کیا۔

    سعادت حسن منٹو اردو کے واحد بڑے افسانہ نگار ہیں جن کی تحریریں آج بھی ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہیں ۔ وہ ایک صاحب اسلوب نثر نگار تھے ان کے افسانہ مضامین اور خاکے اردو ادب میں بے مثال حیثیت کے مالک ہیں۔ منٹو ایک معمار افسانہ نویس تھے جنہوں نے اردو افسانہ کو ایک نئی راہ دکھائی۔

    manto-post-02

    قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور چلے آئے اور اپنی عمر کا آخری حصہ اسی شہر میں بسر کیا۔ سعادت حسن منٹو 18 جنوری 1955ء کو جگر کی بیماری کے باعث خالق حقیقی سے جاملے ۔ وہ لاہور کے ایک قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

    سعادت حسن منٹو کا ایک قول ہے کہ
    جس طرح بعض بچے وقت سے پہلے پیدا ہوتے ہیں اور کمزور رہتے ہیں ۔ اسی طرح وہ محبت بھی کمزور رہتی ہے جو وقت سے پہلے جنم لے
    (سعادت حسن منٹو)

  • جنید جمشید کے بیٹے نے نعت پڑھ کران کی یاد تازہ کردی

    جنید جمشید کے بیٹے نے نعت پڑھ کران کی یاد تازہ کردی

    کراچی : جنید جمشید شہید کے بیٹے نے اپنے والد کی مشہور زمانہ نعت پڑھ کر ان کی یاد تازہ کردی، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق حویلیاں طیارہ حادثے میں شہید ہونے والے ملک کے معروف نعت خواں اور مبلغ جنید جمشید کے صاحبزادے بدر جنید نے ایک چیریٹی شو کی تقریب میں اپنے والد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی مشہور زمانہ نعت میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے پڑھ کر شرکاء کے دلوں میں ان کی یاد تازہ کردی۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی اس ویڈیو کو ایک لاکھ سے زائد افراد نے پسند کیا، تقریب کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے بدرجنید کا کہنا تھا کہ پہلی بار کسی چیریٹی شو میں اپنے ابا کے بغیر آیا ہوں۔

    انہوں  نے کہا کہ یہ صرف میرے یا میرے گھر والوں کیلئے ہی نہیں بلکہ ان کے تمام چاہنے والوں کیلئے دکھ کی بات ہے کہ وہ آج ہم میں موجود نہیں۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ابا نے جس طرح سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، ہم سب اس کو آگے لے کر چلیں گے۔

    شہید جنید جمشید کی نعت ان کی مسحور کن آواز میں قارئین کی نذر ۔۔۔ !!


    Mera Ghaflat Mein Dooba Dil Badal De by Junaid… by arydigitalofficial

  • ایک دوسرے پرالزامات سے دشمنوں کو تقویت ملیگی، آرمی چیف کا افغان صدرکو فون

    ایک دوسرے پرالزامات سے دشمنوں کو تقویت ملیگی، آرمی چیف کا افغان صدرکو فون

    راولپنڈی : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان صدراشرف غنی کو ٹیلیفون کرکے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کا شکار ہیں۔ ایک دوسرے پرالزامات لگانے سے دشمنوں کو تقویت ملے گی اور خطے کی امن دشمن طاقتیں مزید مضبوط ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف نے افغان صدر اشرف غنی کو ٹیلی فون کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر آرمی چیف قمرجاوید باجوہ نے افغان صدر پرواضح کر دیا کہ افغانستان اور پاکستان دونوں گزشتہ کئی سال سے دہشت گردی کا شکار ہیں،ایسے میں ایک دوسرے پرالزامات لگانے سے دشمنوں کو تقویت ملے گی۔ جبکہ خطے کا امن تباہ کرنے والے بھی مضبوط ہوں گے۔

    جنرل قمر جاوید باوجوہ نے اشرف غنی کو بتایا کہ مؤثرانٹیلی جنس تعاون سےدہشت گردوں کی نقل وحرکت روکی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افغانستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔

    آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف طویل جنگ لڑی ہے، پاکستان میں بلاامتیاز کارروائی کرکے دہشت گردوں کے ہر قسم کے ٹھکانے تباہ کردیئے گئے ہیں۔ پاکستان میں اب دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔

    پاک فوج کے ادار ہ برائے تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے دہشت گرد حملوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

    آرمی چیف نے افغان صدر کو آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں مستحکم کرنے کی دعوت دی۔ افغان صدر نے آرمی چیف کے مؤقف سے اتفاق کیا اور کہا کہ مشترکہ کوششوں سے ہی خطے میں استحکام ممکن ہے۔ خطے میں امن واستحکام کیلئے مل کرکوششیں کرنا ہوں گی۔

  • ایک عہد ساز شخصیت، احمد فراز کا آج 86 واں یوم پیدائش ہے

    ایک عہد ساز شخصیت، احمد فراز کا آج 86 واں یوم پیدائش ہے

    کراچی : احمد فرازمرحوم شاعری کی دنیا میں نام پیدا کرنے والی ایک مشہور و معروف شخصیت تھے۔ ان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، احمد فراز کا اصل نام سید احمد شاہ تھا لیکن وہ اپنے تخلص ”فراز“ سے مشہور ہیں۔ احمد فراز جنوری 14 سال 1931 کو صوبہ سرحد ( پختون خوا ) کے شہر کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ احمد فراز کے والد کا نام برق کوہاٹی ہے۔ احمد فراز کے والد بھی مشہور شاعر تھے۔

    احمد فراز نے فارسی اوراردو میں ایم اے پشاور یونیورسٹی سے کیا۔ اس کے بعد اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا اور ریڈیو پاکستان میں اسکرپٹ رائٹر کی حیثیت سے مقرر ہوئے۔ ایڈورڈ کالج ( پشاور ) میں تعلیم کے دوران ریڈیو پاکستان کے لیے فیچر لکھنے شروع کیے۔

    جب ان کا پہلا شعری مجموعہ "” تنہا تنہا "” شائع ہوا تو وہ بی اے میں تھے ۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد ریڈیو سے علیحدہ ہو گئے اور یونیورسٹی میں لیکچر شپ اختیار کرلی ۔ اسی ملازمت کے دوران ان کا دوسرا مجموعہ "” درد آشوب "”چھپا جس کو پاکستان رائٹرزگلڈ کی جانب سے ” آدم جی ادبی ایوارڈ "” عطا کیا گیا۔

    احمد فراز کے کلام کی کلیات بھی شہر سخن آراستہ ہے کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔ انہیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا جن میں آدم جی ادبی انعام، کمال فن ایوارڈ، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیازاوربھارت سے ملنے والا ”گورکھ پوری ایوارڈ“  سرفہرست ہیں۔

    یونیورسٹی کی ملازمت کے بعد پاکستان نیشنل سینٹر (پشاور) کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ اسلام آباد میں نیشنل بک فاؤنڈیشن کے چیئرمین بھی رہے۔ انہیں 1976 ء میں اکادمی ادبیات پاکستان کا پہلا سربراہ بنایا گیا، بعد ازاں جنرل ضیاء کے دور میں انہیں مجبوراً جلا وطنی اختیار کرنی پڑی۔

    احمد فراز کی شاعری کے مختلف مشہور زبانوں میں ترجمے بھی ہوئے جن میں فرنگی، پنجابی ،روسی ، فرانسی اور جرمن سر فہرست ہیں۔ ان کو سب سے زیادہ شہرت ضیاء الحق کے مار شل لاء کے خلاف شاعری کر نے پر ملی۔ انہوں نے سال 2000 میں ”ہلال امتیاز“ کا ایوارڈ بھی جیتا جو انہوں نے جنرل مشرف کے دور میں واپس لوٹا دیا۔

    faraz-post-1

    احمد فرز کے کلاموں میں آئینوں کے شہر میں نابینا ، سخن آراستہ ، تنہا تنہا ، جان جاناں ، نایافت ، اے عشق جنون مشہور و معروف ہیں۔

    انہوں نے متعدد ممالک کے دورے کیے، ان کا کلام علی گڑھ یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہے جامعہ ملیہ (بھارت ) میں ان پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا گیا جس کا موضوع "” احمد فراز کی غزل "” ہے۔

    بہاولپورمیں بھی "” احمد فراز ۔ فن اور شخصیت "” کے عنوان سے پی ایچ ڈی کا مقالہ تحریر کیا گیا، احمد فراز نے کئی نظمیں لکھیں جنہیں عالمی سطح پر سراہا گیا۔ ان کی غزلیات کو بھی بہت شہرت ملی۔

    احمد فراز کی بے شمار مشہور غزلوں میں سے ایک غزل قارئین کی نذر

    سنا ہے لوگ اس کو آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
    سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

    احمد فراز 25 اگست 2008ء کو اسلام آباد میں قضائے الہٰی سے وفات پاگئے۔ وہ اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔