Author: اعجاز الامین

  • سوارمحمد حسین شہید (نشان حیدر) کا آج یوم شہادت ہے

    سوارمحمد حسین شہید (نشان حیدر) کا آج یوم شہادت ہے

    کراچی : نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے، یہ اب تک پاک فوج کے 10 شہداء کو مل چکا ہے جنہوں نے وطن کی خاطر بہادری کی تاریخ رقم کی، ان میں ایک نام سپاہی سوارمحمد حسین شہید کا بھی ہے جنہوں نے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواں مردی سے مقابلہ کیا اور شہادت کا عظیم مقام ان کے حصے میں آیا۔

    جام شہادت نوش کرنے والے بری فوج کے جوان سوار محمد حسین نے بہادری کی کئی داستانیں رقم کیں اور نشان حیدر سے سرفراز ہوئے۔

    سوارمحمد حسین شہید پنجاب کے علاقے گوجرخان کے قریب ڈھوک پیر بخش میں اٹھارہ جون انیس سو انچاس کو پیدا ہوئے. انہوں نے تین ستمبرانیس سوچھیاسٹھ کو سترہ برس کی عمرمیں پاکستان آرمی میں ڈرائیورکی حیثیت سے شمولیت اختیارکی۔ اور ڈرائیور ہونے کے باوجود 1971 کی عملی جنگ میں بھر پور حصہ لیا۔

    sawar-post-02

    1971کی جنگ میں سیالکوٹ میں ظفر وال اور شکر گڑھ کے محاذ جنگ پر مسلسل پانچ دن تک دشمن کی گولہ باری کے باوجود اگلے مورچوں تک اسلحہ پہنچاتے رہے، ان کی نشاندہی پر ہی پاک آرمی نے ہندوستان کی فوج کے 16 ٹینک تباہ کیے۔

    دس دسمبرشام چار بجے دشمن کی مشین گن سے نکلنے والی گولیاں سوارحسین کے سینے میں جا لگیں جس سے وہ بھی شہداء کے قافلے میں شامل ہوگئے۔ جس وقت سوار محمد حسین کی شہادت ہوئی ان کی عمر محض 22 سال اور 6 ماہ تھی۔

    sawar-post-03

    دشمن کو دندان شکن جواب دینے اور ارض وطن کی خاطرجان کا نذرانہ پیش کرنے والے اس بہادر سپوت کا خون بھی تزئین گلستان میں شامل ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیاجائے گا۔

    nishan-e-haider

    ان کی اسی بہادری کے اعتراف میں پاک فوج نے انہیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔ یاد رہے کہ نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے۔

    sawar-post-04

    یہ اعزاز حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کے نام سے منسوب ہے جن کا لقب حیدر تھا اور ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔ یہ اب تک پاک فوج کے 10 شہدا کو مل چکا ہے جنہوں نے وطن کی خاطر بہادری کی تاریخ رقم کی۔

     یاد رہے سوار محمد حسین وہ پہلے سپاہی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا، قبل ازیں پہلے نو اعزاز پانےوالے تمام فوجی افسران تھے۔

  • بھارت جنگ چاہتا ہے تو ہم بھی تیار ہیں، پرویزمشرف

    بھارت جنگ چاہتا ہے تو ہم بھی تیار ہیں، پرویزمشرف

    کراچی/ لندن : سابق آرمی چیف اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت کو منہ توڑجواب دے کر بات چیت کریں، اگر بھارت کو جنگ چاہئیے تو ہم بھی جنگ لڑیں گے، پانی کامسئلہ اہم ہے اسے سنجیدگی سے لیناچاہئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے میرا ذاتی طور پر کوئی رابطہ نہیں رہا،و ہ 10کور کمانڈر تھے جو بہت بڑی کور ہے۔آرمی چیف کی شخصیت کا ملک پراثر ضرور ہوتا ہے،جنرل قمر جاوید باجوہ پربہت بڑی ذمہ داری آئی ہے۔فوج کی سب سے بڑی ذمہ داری دشمن کے چیلنجز سے ہر وقت تیار رہنا ہے،فیصلوں میں سب سے پہلے پاکستان کو مد نظر رکھا جائے تو کوئی غلطی نہیں ہوگی۔

    میں نے بھی واجپائی کے لئے ہاتھ بڑھایا تھا انہوں نے بھی بھرپور جواب دیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی ایک طرف ملنے کے لئے بلا رہے ہیں اور دوسری طرف ہمارا پانی بند کر رہے ہیں،وہ پاکستان کو دبانا چاہتے ہیں۔

    بھارتی وزیر اعظم چالاکی کر رہا ہے،ہمیں بھی اپنے سارے حربے استعمال کرنے چاہیئں۔ نریندر مودی کوپانی روکنے کے لئے ڈیم بنانا ہوگا،اپنے کمرے کانل بند کرنے سے پانی بند نہیں ہوگا، پانی کا مسئلہ بہت اہم ہے اسے حل کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے اس وقت بھارت کا امن پر بات کرنے کا کوئی موڈ نہیں ہے،اگر وہ امن چاہتا ہے اور بات چیت کرتا ہے توپھر آپ بھی بات کریں،ان کو منہ توڑ جواب دے کر بات چیت کرنی چاہیے۔

    لائن آف کنٹرول پر جہاں آپ بیٹھے ہیں وہ آپ کی جگہ ہے،ہمیں امن چاہیے جس کے لئے مسائل حل کرنے ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی امن کے حوالے سے بات کرنے کے موڈ میں نہیں، اگر بھارت کو جنگ ہی چاہیے تو ہم بھی جنگ لڑیں گے۔ مجھے پورا یقین ہے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی مہم جوئی نہیں کرسکتا۔

    پی ٹی آئی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کامیاب ہوتے ہوئے نہیں دیکھ رہا، انتخابات میں ہارتے کے باوجود وہ ہمیشہ سولو فلائٹ لیتے ہیں۔

  • دنیا کی طویل القامت لڑکی کو اس کی محبت مل گئی

    دنیا کی طویل القامت لڑکی کو اس کی محبت مل گئی

    نیو یارک : دنیا کی اب تک طویل القامت چھ فٹ نو انچ لمبی لڑکی کو اس کی محبت مل گئی، امریکہ کے شہر نیو یارک کی رہائشی ایلے اسٹوسز کے دوست کا کہنا ہے کہ ایلے کا لمبا قد ہی میرے لئے کشش کا باعث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گوڈ زیلا کے نام سے مشہور امریکی شہری 27 سالہ ایلے اسٹوسز جس کا قد غیر معمولی طور پر چھ فٹ نو انچ ہے کو آخر کار اس کی محبت مل گئی۔
    couple-post-2

    سوشل میڈیا پرجاری ایک ویڈیو میں اس کا کہنا ہے کہ میں ہمیشہ سے ہی طویل قد کی حامل تھی، جب نرسری میں تھی تب بھی، جب ایلیمنٹری اسکول پہنچی تو میرا قد 5 فٹ 8 انچ ہوچکا تھا اور جب مڈل اسکول میں داخلہ لیا تو 6 فٹ 3 انچ تک میرا قد پہنچ چکا تھا اسی طرح ہائی اسکول میں داخلے کے وقت میں 6فٹ ا8 سے 9 انچ تک پہنچ چکی تھی ۔میرا قد صرف بارہ سال کی عمر میں ہی چھ فٹ تین انچ تک پہنچ گیا تھا۔

    couple-post-1

     اس کا کہنا تھا کہ ابتداء میں لوگوں کے طنز اور مذاق کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور میں برا بھی محسوس کرتی تھی جس کے باعث میں احساس کمتری کا شکار تھی۔ لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، لوگ مجھے گوڈ زیلا اور مونسٹر کے نام سے بلاتے تھے۔

    couple-post-7

    اس نے بتایا کہ بعد میں میرا قد ہی میری آمدنی کا ذریعہ بن گیا، مجھے ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی میں کام کرنے کا موقع ملا اورمیں نے خوب کامیابی حاصل کی، چھوٹے قد کے مردوں کو اٹھا کر شوٹ کرواتی ہوں، جس سے مجھے کافی اچھی آمدنی ہوجا تی ہے۔

    couple-post-5

    ایلے اسٹوسز کا کہنا تھا کہ میری پرفارمنس سے ناقدین کے منہ بند ہوگئے ہیں اور میں بھی خود کو مضبوط اور محفوظ تصور کرتی ہوں، پہلے اپنی زندگی سے پریشان تھی تاہم اب اپنی زندگی سے مطمئن ہوں۔

    couple-post-6

    لڑکی کے دوست کا کہنا تھا کہ جب ہم کہیں جاتے ہیں تو لوگ یک دم ہماری طرف متوجہ ہوجاتےہیں تو یہ عمل برا محسوس نہیں ہوتا، میری دوست کا لمبا قد میرے لیے انتہائی پرکشش ہے۔

    couple-post-9

    ایلے اسٹوسز کے پیر کا نمبر 16 ہے، وہ خریداری کے لیے کسی سپر اسٹور جاتی ہے تو اسے مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ اس کےناپ کے کپڑے اسے نہیں مل پاتے۔

    couple-post-8

  • پاناما کیس سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، طاہرالقادری

    پاناما کیس سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، طاہرالقادری

    کراچی : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، میں نے کہا بھی تھا کہ پاناما لیکس کا جنازہ ایک امام پڑھائے گا اور جنازے کے بعد سارا معاملہ ختم ہوجائے گا، چار دسمبر کو نشتر پارک کراچی میں جلسہ کروں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قطرے قطرے سے سمندر بنا، سمندر بچانے کے لیے قطرے متحد ہوگئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میری نظر میں پانامہ کیس سے یہ لوگ ڈرائی کلین ہو کر نکلیں گے اور ایسے ڈرائی کلین ہوں گے کہ آئندہ کوئی کرپشن پر کوئی آواز بلند نہیں کرے گا،شفافیت، دیانت اور امانت کا جنازہ نکال دیا جائے گا۔ جس کے بعد جمہوریت کی شکل میں بدترین آمریت اور بادشاہت قائم ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یف جسٹس کی مدت ملازمت بھی ختم ہونے والی ہے اب یہ نئے چیف جسٹس کی صوابدید پر ہے کہ وہ موجودہ بینچ کو قائم رکھتے ہیں کہ نہیں؟

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں دو دسمبر کو پاکستان کے لیے روانہ ہوں گا اور کراچی میں چار دسمبر کو نشتر پارک میں جلسہ کروں گا، قوم کو اتنا مایوس کردیا گیا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے بھی باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں، کرپٹ کرداروں کے خلاف تو جنگ لڑنے کا اعلان ہم نے کیا تھا، قوم تبدیلی چاہے تو ایک جماعت کے کارکنان تبدیلی نہیں لاسکتے، قوم شعوری طور پر مایوس ہوچکی ہے۔

    پی اے ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دامن پر داغ لگانا اور اس کی صفائی کرنا ن لیگ کے اختیار میں ہے، یہ لوگ کرپشن کو کلچر سمجھتے ہیں، کرپشن کرنے والے بھی کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں، قوم کرپشن میں ڈوب چکی ہے اور ہر شخص اپنی سطح کی کرپشن کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بے حس اور کرپشن کا گڑھ بن چکی، پارلیمنٹ اور ادارے عوام کو کچھ ڈیلیور نہیں کرسکتے، ملک کے تعلقات آپ کے ذاتی تعلقات میں بدل چکے ہیں اور خاندانی تعلقات کو ملکی تعلقات کا نام دے دیا گیا ہے۔

    اداروں کے سربراہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور خاموش ہیں،ایک دورے پر پورا خاندان ساتھ چلا جاتا ہے اورتعلقات بناتا ہے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اورعوامی تحریک نے انقلاب کے لیے بے مثال کوششیں کی ، میڈیا نے بھی قوم کا شعور بیدار کرنے کے لیے اپنا بہترین کردار ادا کیا۔

    آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے اچھا تاثر قائم کیا۔

  • شاعرفیض احمد فیض کو ہم سے بچھڑے 32 برس گزرگئے

    شاعرفیض احمد فیض کو ہم سے بچھڑے 32 برس گزرگئے

    خوبصورت لب ولہجے کے معروف ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض کی آج بتیس ویں برسی منائی جارہی ہے، فیض احمد فیض تیرہ فروری انیس سو گیارہ کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، وہ علامہ اقبال، مرزا غالب کے بعد اردو ادب کے عظیم شاعر تھے۔

    جو رُکے تو کوہ گراں تھے ہم
    جوچلے تو جاں سے گزر گئے

    13 فروری 1911ء اردو کے خوب صورت لب و لہجے والے شاعر فیض احمد فیض کی تاریخ پیدائش ہے۔ فیض احمد فیض سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ بلاشبہ اس عہد کے سب سے بڑے شاعر تھے۔ ایسے شاعر اور ایسے انسان روز روز پیدا نہیں ہوتے۔

    انہوں نے ساری زندگی ظلم، بے انصافی اور جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کی اور ہمیشہ شاعر کا منصب بھی نبھایا۔ وہ اردو شاعری کی ترقی پسند تحریک کے سب سے بڑے شاعر تھے۔ ان کی فکر انقلابی تھی، مگر ان کا لہجہ غنائی تھا۔

    انہوں نے اپنی غیر معمولی تخلیقی صلاحیت سے انقلابی فکر اورعاشقانہ لہجے کو ایسا آمیز کیا کہ اردو شاعری میں ایک نئی جمالیاتی شان پیدا ہوگئی اور ایک نئی طرز فغاں کی بنیاد پڑی جو انہی سے منسوب ہوگئی۔

    فیض نے اردو کو بین الاقوامی سطح پر روشناس کرایا اور انہی کی بدولت اردو شاعری سربلند ہوئی۔ فیض نے ثابت کیا کہ سچی شاعری کسی ایک خطے یا زمانے کے لئے نہیں بلکہ ہر خطے اور ہر زمانے کے لئے ہوتی ہے۔

    نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ، سروادی سینا، شام شہریاراں اور مرے دل مرے مسافر ان کے کلام کے مجموعے ہیں اور سارے سخن ہمارے اور نسخہ ہائے وفا ان کی کلیات۔ اس کے علاوہ نثر میں بھی انہوں نے میزان، صلیبیں مرے دریچے میں، متاع لوح و قلم، ہماری قومی ثقافت اور مہ و سال آشنائی جیسی کتابیں یادگار چھوڑیں۔

     : تعلیم
    آپ نے ابتدائی مذ ہبی تعلیم مولوی محمد ابراہیم میر سیالکوٹی سے حاصل کی ۔ بعد ازاں 1921 میں آپ نے اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا ۔ آپ نے میٹرک کا امتحان اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ اور پھر ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا ۔

    faiz-post-01

    آپ کے اساتذہ میں میر مولوی شمس الحق ( جو علامہ اقبال کے بھی استاد تھے) بھی شامل تھے ۔ آپ نے اسکول میں فارسی اور عربی زبان سیکھی۔ بی اے آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اور پھر وہیں سے 1932 میں انگریزی میں ایم اے کیا۔ بعد میں اورینٹل کالج لاہور سے عربی میں بھی ایم اے کیا۔

     : شادی 
    فیض احمد فیض نے 1930ء میں ایلس نامی خاتون سے شادی کی۔

    : ملازمت 
    1951 میں آپ نے ایم اے او کالج امرتسر میں لیکچرر کی حیثیت سے ملازمت کی۔ اور پھر ھیلے کالج لاہور میں ۔ 1942 میں آپ فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے شامل ھوگئے اور محکمہ تعلقات عامہ میں کام کیا ۔ 1943 میں آپ میجر اور پھر 1944 میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پا گئے۔

    1947 میں آپ فوج سے مستعفی ہو کر واپس لاہورآگئے اور 1959 میں پاکستان ارٹس کونسل میں سیکرٹری کی تعینات ہوئے اور 1962 تک وہیں پر کام کیا۔ 1964 میں لندن سے واپسی پرآپ عبداللہ ہارون کالج کراچی میں پرنسپل کےعہدے  پر فائز ہوئے۔

    faiz-post-02

     :راولپنڈی سازش کیس 

    وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
    وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے

    9 مارچ 1951 میں آپ كو راولپنڈی سازش كیس میں معا ونت كے الزام میں حكومت وقت نے گرفتار كر لیا۔ آپ نے چار سال سرگودھا، ساھیوال، حیدر آباد اور كراچی كی جیل میں گزارے۔ آپ كو 2 اپریل 1955 كو رہا كر دیا گیا ۔ زنداں نامہ كی بیشتر نظمیں اسی عرصہ میں لكھی گئیں۔

    فیض احمد فیض کی شاعری مجموعے میں نقش فریادی، دست سبا، نسخہ ہائے وفا، زنداں نامہ، دست تہہ سنگ، میرے دل میرے مسافر اور دیگر قابل ذکر ہیں۔ فیض احمد کے مجموعات انگریزی، فارسی، روسی، جرمن اور دیگر زبانوں میں تراجم شائع ہوچکے ہیں۔

    فیض احمد فیض20 نومبر 1984ء کووفات پاگئے اور لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
    اردو ادب کے بہت سے ناقدین کے نزدیک فیض احمد فیض (1911 تا 1984) غالب اور اقبال کے بعد اردو کے سب سے عظیم شاعر ہیں۔

  • پاک نیوزی لینڈ ٹیسٹ : کھلاڑیوں نے کرائسٹ چرچ میں تیاریاں تیزکردیں

    پاک نیوزی لینڈ ٹیسٹ : کھلاڑیوں نے کرائسٹ چرچ میں تیاریاں تیزکردیں

    کرائسٹ چرچ : پاکستانی ٹیم کا دورہ نیوزی لینڈ میں امتحان کا وقت نزدیک آگیا۔ کھلاڑیوں نے کرائسٹ چرچ ٹیسٹ کیلیے تیاریاں تیز کردیں۔ ٹیسٹ میچ کیلیے انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے، ۔پہلا ٹیسٹ میچ 17 نومبر سے کھیلا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میچ کی تیاریاں بارش سے متاثر ہوئیں تو پھر زلزلہ بھی آگیا۔ جس کے بعد نیوزی لینڈ میں اب زندگی معمول پر آنا شروع ہوگئی ہے۔

    پاک نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان پہلا کرائسٹ چرچ ٹیسٹ شیڈول کے مطابق 17نومبر سےشروع ہوگا، پاکستانی کھلاڑی بھی زلزلے کا خوف دل سے نکال کر پہلے ٹیسٹ کی تیاریوں میں لگ گئے۔

    کرائسٹ چرچ ٹیسٹ سے قبل پاکستانی ٹیم کو زیادہ تیاریوں کو موقع نہیں مل سکا تھا۔ تین روزہ پریکٹس میچ بھی خراب موسم کی نذر ہوگیا۔ ابر آلود موسم کے سبب کھلاڑیوں کو انڈور پریکٹس کرنا پڑی۔

    زلزلے کے بعد قومی ٹیم اب نیلسن سے کرائسٹ چرچ پہنچ گئی ہے۔ دونوں ٹیموں نے پہلے ٹیسٹ کیلئے تیاریاں تیز کردی ہیں۔ کرائسٹ چرچ بھی زلزلے سے متاثر ہوا تھا۔

    رابطہ سڑکیں ٹوٹ گئیں تھیں اور عمارتیں میں دراڑیں پڑگئیں تھیں۔ نیوزی لینڈ بورڈ نے جمعرات سے شروع ہونے والے کرائسٹ چرچ ٹیسٹ کا گرین سگنل دے دیا ہے۔ انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

  • گورنرسندھ کی اچانک طبیعت خراب، آئی سی یو میں داخل

    گورنرسندھ کی اچانک طبیعت خراب، آئی سی یو میں داخل

    کراچی : سندھ کے گورنر جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی ان کو نجی اسپتال متقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے نئے گورنر جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کی طبیعت ناساز ہوگئی جس کے باعث انہیں فوری طور پر کلفٹن کراچی کے نجی اسپتال میں پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹر ز نے ان کا معائنہ کرنے کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرلیا۔

      ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کو سانس میں دشواری کی وجہ سے اسپتال منتقل کیا گیا ۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان کو انہائی نگہداشت کے وارڈ(آ ئی سی یو) میں منتقل کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان گورنر ہاؤس نے کہا ہے کہ گورنرسندھ جسٹس (ر) سعیدالزماں صدیقی کی طبیعت اب بہتر ہے ان کے سینے میں انفیکشن کی وجہ سے انہیں صرف ایک روز کیلیے اسپتال میں داخل کروایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعید الزماں صدیقی نے گورنرسندھ کا حلف اٹھا لیا

    قبل ازیں گورنر سندھ سعید الزماں صدیقی نے جمعہ کے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا تاہم اس وقت بھی ان کی طبیعت کی ناسازی کے حوالے سے خبریں زیر گردش تھیں۔

  • سانحہ بلدیہ کیس: ملزمان کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

    سانحہ بلدیہ کیس: ملزمان کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

    کراچی : عدالت نے سانحہ بلدیہ کیس میں مفرور ملزمان کے ایک مرتبہ پھرناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیئے ہیں۔ عدالت نے تحقیقات میں سست روی کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی عدالت میں سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت ہوئی، نامزد ملزمان کےایک بارپھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے۔

    عدالت نے تحقیقات میں سست روی کرنے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دو سوانسٹھ لوگ مارے گئے اورمعاملے کو ٹالاجارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی: سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی کی ازسر نو تشکیل

     عدالت نے استفسار کیا کہ فیکٹری مالکان کا نام کیسے مقدمے سے خارج کیا جاسکتا ہے؟؟ وکیل استغاثہ نے جواب میں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں واضح ہے کہ فیکٹری مالکان ملزم نہیں۔

    مزید پڑھیں: نئی جے آئی ٹی نے کراچی کے سانحہ بلدیہ کودہشت گردی قرار دے دیا

     فیکٹری میں آگ حادثاتی نہیں بلکہ ایم کیوایم کے حماد صدیقی اور عبدالرحمان بھولانے بھتہ نہ ملنے پرلگائی، عدالت نے حماد صدیقی ،عبدالرحمان بھولا اوردیگر مفرورملزمان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت سات نومبر تک ملتوی کردی۔

    سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں دو سو انسٹھ محنت کش جاں بحق ہو ئے تھے، رینجرز کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرانے کے بعد سے یہ معاملہ ایک مرتبہ پھر خبروں کی زد میں ہے۔

     

  • کشمیرمیں کرفیو کا 101 واں روز، سو افراد شہید

    کشمیرمیں کرفیو کا 101 واں روز، سو افراد شہید

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اپنے عروج پر ہیں، وادی میں کرفیو لگے ہوئے ایک سو ایک دن ہو گئے ہیں، اس دوران اب تک سو افراد ہلاک اور پندرہ ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ایک سو ایک دنوں سے جاری عوامی احتجاج میں اب تک سو افراد ہلاک اور پندرہ ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

    کشمیر میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک درجن سے زیادہ تنظیموں کے اتحاد سی سی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نو ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کر چکی ہیں۔ کشمیر میں لاگو خصوصی قوانین کے تحت گرفتار ہونے والوں کی اکثریت کو مختلف جیلوں میں بھیج دیا گیا ہے۔

    سکیورٹی فورسز کو اس حالیہ احتجاجی تحریک، جسے اب تک کشمیر میں ہونے والے مظاہروں میں شدید ترین قرار دیا جا رہا ہے، کے حوالے سے پانچ ہزار پانچ سو افراد مطلوب ہیں۔ سی سی ایس کی تحقیق کے مطابق پندرہ ہزار زخمی افراد میں سے چار ہزار افراد جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے ایسے ہیں جن کے چہرے پر چھروں کے زخمی آئے ہیں۔ سینکڑوں افراد آنکھوں میں چھرے لگنے سے جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔

    بینائی سے محروم ہونے والے افراد میں بچے اور بچیاں بھی شامل ہیں جو گلیوں اور محلوں میں کھیلتے ہوئے ان چھروں کی زد میں آگئے۔ کمشیر میں نہتے عوام پر چھروں والے کارتوسوں کو چلانے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دنیا کی انسانی حقوق کی مختلف تنظیمیں شدید تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔

    بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی گزشتہ ماہ کشمیر کےدورے کے بعد ‘پیلٹ’ یا چھرے والے کارتوس کے استعمال کو روکنے کی بات کی تھی اور ان کی جگہ چلی بم یا مرچوں والے کارتوس استعمال کرنے کا کہا تھا۔

    بھارتی حکومت نے یاسین ملک اور میر واعظ جیسے حریت کانفرنس کے سرکاردہ رہنماؤں سمیت حریت کے ایک ہزار سے زیادہ رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہوا ہے۔

    ان کے علاوہ ستاسی برس کے سید علی گیلانی اور شبیر احمد شاہ اپنے گھروں پر نظر بند ہیں۔ سی ایس ایس کے سرکردہ رہنما خرم پرویز بھی گزشتہ ایک ماہ سے جموں کی کوٹ بلوال جیل میں قید ہیں۔

     

  • مجھے آج قوم نے فیئر ویل دے دیا ، شاہد خان آفریدی

    مجھے آج قوم نے فیئر ویل دے دیا ، شاہد خان آفریدی

    لاہور : پاکستان ٹی ٹوینٹی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ مجھے آج اس بات کی خوشی ہے کہ مجھے فیئر ویل مل گیا ہے اگر پی سی بی فیئر ویل نہ بھی تو کوئی دکھ نہیں، میں نے جب کرکٹ شروع کی تو اس میں پیسہ کم اور عوام کی محبت زیادہ ملتی تھی، بوم بوم آفریدی نے بتایا کہ جس عمر میں لوگ لڑکیوں کے خواب دیکھتے ہیں میں اس وقت کرکٹ کے خواب دیکھتا تھا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کی جانب سے شاہد آفریدی کو خراج تحسین پیش کے لیے ’’سرعام ‘‘ کے خصوصی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ جب میں نے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تو اس وقت کرکٹ پیشن تھا اب بہت زیادہ کمرشل ہوگیا ہے۔ عمران خان ، وسیم اکرم ، وقار یونس ، انضمام الحق یہ سب لوگ ہمارے اسٹارز تھے، کرکٹ سے جنون کی حد تک عشق تھا، اسکول سے چھٹی کے بعد کرکٹ کھیلنے جایا کرتا تھا، والد صاحب مجھے ڈاکٹر یا انجینئر بنانا چاہتے تھے جس کا کوئی چانس نہیں تھا، اس کیلئے میں نے بہت زیادہ ڈانٹ اور مار بھی کھائی، لیکن تھا یہی کہ میں نے کرکٹر بننا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ویسٹ انڈیز میں تھا جب مجھے فون آیا کہ میرا سلیکشن قومی ٹیم میں ہوگیا ہے تو میری خوشی کی انتہا نہ تھی، میں کچھ دیر کیلیے سکتے میں آگیا تھا اور پہلا ورلڈ ریکارڈ بنا کر جب میں واپس کراچی پہننچا تو ائیر پورٹ پر لوگوں کا ہجوم دیکھ کر مجھے لگا کہ واقعی میں نے بہت بڑا کام کیا ہے، وقت سے پہلے اپنے خواب حقیقت میں تبدیل ہونے پر حیرت ہوئی تھی.

    شاہد آفریدی نے کہا کہ کسی بھی کام کیلئے خود اعتمادی اور اللہ پر یقین بہت ضروری ہے اور اگر خود اعتمادی نہ ہو تو پھر ضرورت ہی نہیں ہے کہ وہ کام کیا جائے۔ لیکن میں نے بحیثیت بالر بہت مار کھائی جس کی وجہ یہ تھی کہ میں بعض مرتبہ ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار ہوجاتا تھا۔ ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی درست نہیں اس کا ہمیشہ نقصان اٹھایا.

    انہوں نے کہا کہ انسان اپنے لیے تو جیتا ہی ہے یہ اتنی بڑی بات نہیں اصل بات تو یہ ہے کہ دوسروں کی مشکل کے وقت کام آیا جائے، انہوں نے لوگوں خصوصاً نوجوان نسل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جتنا ہوسکے دوسروں کے کام آئیں، ان کے مسائل حل کریں اور یہی سچی خوشی ہے۔

    دو ہزارنو کا ورلڈ کپ کھیلنا میرے لیے باعث اعزاز تھا اپنی ایک یادگار بات کا حوالہ دہتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک بار انڈیا کا بہت بڑا ٹوور کیا تھا، اس میں مجھے کوچ لے جانے پر راضی نہیں تھا لیکن جب میں نے اپنی پرفارمنس دکھائی تو انہوں نے مجھ سے آکر کہا کہ جب تم مین آف دی میچ کا ایوارڈ لینے جاؤ تو کہنا کہ مجھے بہت زیادہ محنت میں نے کرائی، یہ سن کر مجھے بہت افسوس ہوا کہ اتنا بڑا نام اتنی چھوٹی بات کر رہا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ پی ایس ایل کی وجہ سے نیا ٹیلنٹ سامنے آرہا ہے، میرا ریکارڈ اگر توڑ سکتا ہے تو وہ شرجیل احمد توڑ سکتا ہے کیونکہ اس میں وہ پوٹینشل ہے لیکن اس کیلیے اسی انداز سے کھیلنا ہوگا جس انداز سے وہ کھیل رہے ہیں۔ اپنا کھیل تبدیل نہ کرے۔


    سچن ٹنڈولکر کے بیٹ کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سچن ٹنڈولکر نے اپنا بیٹ وسیم اکرم کو دیا تھا کہ جب آپ پاکستان جاؤ تو میرے لیے ایسا بیٹ بنوا کر لانا تو وہ بیٹ وسیم اکرم نے مجھے دیا تھا کہ اس سے کھیلو اور جب میں نے اس بیٹ سے اننگ کھیلی تو واقعی بہت مزہ آیا۔