Author: اعجاز الامین

  • چور آپ کی گاڑی سے دور رہنے پر مجبور، لیکن کیسے؟

    چور آپ کی گاڑی سے دور رہنے پر مجبور، لیکن کیسے؟

    جدید سائنس نے گاڑیوں کی چوری کو ناممکن بناتے ہوئے گاڑی مالکان کا بہت بڑا مسئلہ حل کردیا ہے اب گاڑی چوری کرنا اور اسے چھپا کر رکھنا آسان نہیں ہے۔

    لیکن ان سب کے باوجود گاڑی کی حفاظت اور اسے چوروں سے محفوظ رکھنے کیلئے کچھ احتیاطی تدابیر مندرجہ ذیل سطور میں بیان کی جارہی ہیں جن پر عمل کرکے آپ اپنی کار کی طرف سے بے فکر ہوجائیں گے۔

    گاڑی کھو جانے کے بعد اسے ڈھونڈنے کے لیے دوڑ دھوپ کرنے سے بہتر ہے کہ یہ بات سیکھ لی جائے کہ اسے کھونے ہی نہ دیا جائے۔

    جی ہاں !! کچھ ایسے نکات ویب سائٹ سیف وائز کی رپورٹ میں بتائے گئے ہیں جن میں کچھ آلات استمعال کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

    دروازے اور چابیاں

    اگر آپ کا خیال ہے کہ کوئی بھی گاڑی اچانک چوری ہوتی ہے تو ایسا نہیں ہے۔ عام طور پر چور منصوبہ بندی کے تحت گاڑی سے اترنے والوں کی حرکتیں نوٹ کرتے ہیں، اگر کوئی شیشے چڑھانے کے بعد چابیاں ہاتھ میں لیے اترتا ہے اور اس کے بعد بھی گاڑی پر نگاہ ڈالتا ہے تو چوری کے امکانات کم ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ سب کچھ چوروں کی نگاہ میں ہوتا ہے۔

    اسی طرح لاپرواہی سے اترنا، چابی گاڑی میں چھوڑ کر پھر سے مڑ کر اٹھانا اور نکلنے کے بعد مڑ کر نہ دیکھنا چوروں کے لیے حوصلہ افزاء ہوتا ہے۔

    کچھ لوگ صرف اس وجہ سے گاڑی چوری کروا بیٹھتے ہیں کہ وہ اس کے لیے ایک آسان موقع دے دیتے ہیں۔

    ویلے کی

    یہ ایک اضافی چابی ہوتی ہے جو بڑی گاڑیوں میں اوریجنل چابی کے ساتھ دی جاتی ہے۔ اس سے صرف دروازہ کھلتا ہے اور گاڑی اسٹارٹ ہوتی ہے جبکہ ڈگی یا بونٹ وغیرہ نہیں کھل سکتا، یہ ’ویلے کی‘ پارکنگ کی سہولت دینے والے کارکنوں کے لیے ہوتی ہے۔

    لاکس کو مؤثر بنائیں

    اگر آپ کے پاس پرانی گاڑی ہے اور اس میں اسی دور کے مینوئل لاکس لگے ہیں تو یہ خطرناک بات ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چاہے آپ پرانی گاڑی بھی رکھیں تاہم اس میں نئے لاکس لگوائیں جن کی بدولت صرف ایک بٹن دبانے پر گاڑی لاک ہو جاتی ہے اور بھول جانے کا احتمال بھی کم ہوتا ہے۔ اس کے لیے پاور لاک ایکٹوویٹر کا مشورہ دیا جاتا ہے اور یہ زیادہ مہنگے بھی نہیں ہوتے۔

    ریموٹ کار اسٹارٹر لگوائیں

    ایسی صورت حال سے بچنے کا ایک حل یہ بھی ہے کہ گاڑی میں ریموٹ اسٹارٹر لگوائیں، اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے گاڑی اسٹارٹ تو ہوجاتی ہے مگر گیئر نہیں لگایا جا سکتا اور ظاہر ہے اس صورت میں کوئی گاڑی نہیں لے جا سکتا۔ اس کا فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ گھر سے نکلتے ہی بٹن دبا دیں اور جب اس میں بیٹھیں گے تو وہ وارم اپ بھی ہو چکی ہوگی۔

    کچھ ریموٹ اسٹارٹرز کے ساتھ الارم بھی منسلک ہو جاتا ہے جبکہ کچھ موبائل ایپ کے ذریعے بھی کنٹرول کیے جاسکتے ہیں جبکہ چوری کی صورت میں پتہ لگانے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    اسمارٹ کار الارم

    اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی گاڑی سے چھیڑ چھاڑ کرے تو فوراً الارم بج جاتا ہے جس سے گاڑی کو چوری ہونے سے بچایا جا سکتا ہے جبکہ کچھ الارم ایسے بھی ہیں جو مالک کو موبائل فون پر بھی خبردار کر دیتے ہیں۔

    کِل سوئچ لگوائیں

    اس کو عام طور پر چور سوئچ یا چور بٹن بھی کہتے ہیں جو گاڑی کی اندرونی وائرنگ کے ساتھ منسلک ہوتا ہے۔ اس کو دبانے کے بعد گاڑی اسٹارٹ نہیں ہوتی۔ اس لیے کسی کے ہاتھ چابیاں لگ بھی جائیں تو پھر بھی وہ گاڑی اسٹارٹ نہیں کر پائے گا۔

    اسٹیئرنگ وہیل

    کچھ گاڑیوں کے سٹیئرنگ وہیل میں لاک لگا لگایا آتا ہے جبکہ بعد میں بھی لگوایا جا سکتا ہے جس کی الگ سے چابی ہوتی ہے تاہم ایسے اسٹیئرنگ وہیل لاکس بھی ہیں جو الگ سے ملتے ہیں اور گاڑی پارک کرنے کے بعد ان کو اسٹیئرنگ وہیل سے اوپر یا نیچے لگایا جا سکتا ہے۔

    اس کا فائدہ یہ ہے کہ اگر کوئی گاڑی میں گھس کر اسٹارٹ بھی کر لے تو وہ اسٹیئرنگ وہیل کو گھما نہیں سکتا۔ اسی طرح بریک اور ٹائر لاک بھی بازار سے ملتے ہیں ان کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    ونڈوز پر وی آئی این

    کچھ لوگ گاڑیاں چرانے کے بعد اس کے پرزہ جات کو الگ الگ کر کے بیچتے ہیں تاہم اگر ان پر وہیکل آئیڈنٹیفیکیشن نمبر (وی آئی این) کندہ ہو تو ان تک پہنچا جا سکتا ہے۔ عموماً چور بھی ایسی گاڑی کو چھوڑ جایا کرتے ہیں جن پر وی آئی این کندہ ہو۔ یہ نمبر بہت کم پیسوں میں بازار سے لکھوایا جا سکتا ہے۔

    کچھ دوسری ضروری باتیں

    آپ کی گاڑی کی حفاظت صرف ان ہی چیزوں تک محدود نہیں جو اس میں لگی ہوں بلکہ وہ مقام جہاں آپ گاڑی پارک کرتے ہیں یعنی گیراج یا گلی وغیرہ، وہاں پر روشنی کا درست انتظام یقینی بنائیں اور کیمرے کا بھی انتظام کریں۔ اسی طرح وہاں الارم بھی لگائے جا سکتے ہیں۔

  • پنجاب میں پہلے الیکشن چاہنے والے سازشی ہوش کے ناخن لیں، بلاول

    پنجاب میں پہلے الیکشن چاہنے والے سازشی ہوش کے ناخن لیں، بلاول

    نو ڈیرو : وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سازشی کوشش کررہے ہیں کہ پنجاب میں پہلے الیکشن ہوجائیں، سازشی ہوش کےناخن لیں، ہم چاہتے ہیں کہ پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہوں۔

    وڈیرو میں عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا پیپلز پارٹی اتحادیوں کو مخالفین سے ڈائیلاگ پرراضی کر رہی ہے، ہماری کوشش جاری ہے۔

    آج بھی سازش کرنے والوں کو متنبہ کرتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لیں، آئیں ایسا حل نکالیں جس کا فائدہ پارلیمان اور عدلیہ کو بھی ہو، ایسا نہ ہو لڑائی سے جمہوریت، معیشت اور وفاق کوبھی نقصان ہو۔ ،

    انہوں نے کہا کہ سازش کرنے والوں کی بھی کوشش جاری ہے، سازش کرنے والوں کی کوشش ہے کہ پنجاب میں پہلے الیکشن کرائے جائیں، پنجاب کےالیکشن ہوگئے تو اس کا اثر باقی صوبوں پر رہے گا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں معاشی بحران اور مشکلات ہیں، ضرورت تھی کہ تمام سیاسی جماعتیں اختلافات بھلا کرایک ہوجاتیں تو بہتر ہوتا، ہم نے اسی لیے تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ بات کی تاکہ مسائل کا حل نکالا جاسکے۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سیاسی لڑائی الیکشن تک ہی محدود رکھی جائے تو عوام کا فائدہ ہوگا،
    ہمیں سیاسی لڑائی میں عوام کے مسائل کو نہیں بھولنا چاہیے، چاہتے ہیں مسائل پرتوجہ دی جائے تاکہ مشکلات کاسامنا بھی کرسکیں۔

  • سعودی عرب : مقابلہ حسن قرات ایران کے قاری نے جیت لیا

    سعودی عرب : مقابلہ حسن قرات ایران کے قاری نے جیت لیا

    ریاض : سعودی عرب میں حسن قرات کا بڑا مقابلہ ایرانی قاری نے جیت لیا جبکہ خوبصورت اذان کا پہلا انعام سعودی شہری محمد آل الشریف نے حاصل کیا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب میں ہونے والا حسن قرات کا دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ ایرانی قاری یونس شاہ مرادی نے جیت لیا۔

    سعودی جنرل اتھارٹی فار انٹرٹینمنٹ کے زیر اہتمام سعودی عرب میں دنیا کے سب سے بڑے قرات اور اذان کے بین الاقوامی مقابلے "عطر الکلام” (کلام کی خوشبو) کا انعقاد کیا گیا۔

    ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کونسلر ترکی آل الشیخ نے عطر الکلام پروگرام کی آخری قسط میں 20 فاتحین کو انعامات سے نوازا۔

    تلاوت کی کیٹیگری میں پہلا انعام 30 لاکھ سعودی ریال ( 23 کروڑ روپے) تھا جو ایران کے یونس شاہ مرادی نے حاصل کرلیا۔

    اذان کیٹگری میں سعودی عرب کے محمد آل شریف سب سے آگے نکل گئے اور 20 لاکھ ریال انعام کے حقدار ٹھہرے۔

    حسن قرات میں سعودی عرب کے عبد العزیز الفقیہ نے دوسری پوزیشن حاصل کرکے 20 لاکھ ریال اور مراکش کے زکریا الزریک نے تیسری پوزیشن لے کر 10 لاکھ ریال انعام اپنے نام کیا، مراکش کے ہی عبد اللہ الدغری نے چوتھی پوزیشن پر آکر 7 لاکھ ریال انعام پایا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق اذان اور قرات کا مقابلہ "عطر الکلام” نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں چھ اعزاز اپنے نام کیے۔ قرات کے مقابلے میں بڑی تعداد میں شریک ممالک کے حوالے سے یہ پہلا مسابقہ ہے جسے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا۔

  • افغانستان کیخلاف مایوس کن کارکردگی : اعظم خان کا جذباتی پیغام وائرل

    افغانستان کیخلاف مایوس کن کارکردگی : اعظم خان کا جذباتی پیغام وائرل

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے نوجوان اور جارحانہ بیٹر اعظم خان خود پر ہونے والی تنقید کے بعد جذباتی ہوگئے جس کا اظہار انہوں نے سوشل میڈیا پر کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر انہوں نے ذومعنی اسٹوری پوسٹ کی۔ جس میں انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر یا کسی کی جانب اشارہ کیے بغیر اپنا پیغام شیئر کیا۔

    اعظم خان کی انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا تھا کہ صبر کرو، اللّٰہ نے تہماری کہانی ابھی تک ختم نہیں کی۔

    اسکرین گریب

    واضح رہے کہ اعظم کی کارکردگی کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں خاصہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ انہوں نے افغانستان کیخلاف کھیلی جانے والی ٹی 20 سیریز کے پہلے میچ میں صفر اور دوسرے میں صرف 1 رن بنایا جب کہ انہیں تیسرا میچ نہیں کھلایا گیا، وکٹ کیپنگ میں بھی اعظم سے کیچز ڈراپ ہوئے، گیند دستانوں میں نہ آنے کے سبب 4 رنز بھی بنے۔

  • جرائم پیشہ گینگ "فورتھ مافیا” خوف کی علامت بن گیا

    جرائم پیشہ گینگ "فورتھ مافیا” خوف کی علامت بن گیا

    روم : اٹلی میں جرائم کی سنگین وارداتوں میں ملوث گینگ کا نام خوف کی علامت بن چکا ہے، قتل ڈکیتی، بھتہ خوری اورمنشیات کی اسمگلنگ اور دیگر جرائم سے پہچانا جانے والا یہ فورتھ مافیا گروہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے بھی پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔

    اٹلی کا یہ غیرمعروف لیکن انتہائی خطرناک فورتھ مافیا کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟ اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق اطالوی صوبے فوجیا میں سرگرم فورتھ مافیا منشیات کی اسمگلنگ، بھتے، ڈکیتیوں، گاڑیوں کی چوری اور تاوان کے حصول کے لیے مویشی اغواء کرکے اپنی تجوریاں بھررہا ہے۔

    صوبے کے ایک کسان لازارو ڈی اوریا کو اس مافیا کی دھمکی، دھونس، جلاؤ گھیراؤ سمیت کوئی بھی کوشش بھتہ دینے پر مجبور نہیں کر پائی تھی لیکن لازارو نے ایک مافیا کو 150,000 یورو سالانہ بھتہ دینے پر آمادگی کا اظہار صرف تب کیا، جب ایک صبح تقریباً ایک درجن افراد ان کے گھر پہنچے اور ان پر بندوق تان لی۔

    یہ مافیا فوجیا یا فورتھ مافیا کہلاتا ہے، جس کو موجودہ دور میں اٹلی میں سب سے زیادہ تشدد پسند منظم جرائم پیشہ تنظیم سمجھا جا رہا ہے۔ جب اس کے کارندوں نے لازارو کی کنپٹی پر گولیوں سے بھری پستول تانی تو انہوں نے انہیں بھتہ دینے کی حامی تو بھر لی تھی لیکن اگلی صبح اس رقم کی ادائیگی کے بجائے انہوں نے پولیس میں اس مافیا کے خلاف شکایت درج کرا دی۔

    لازارو 2017ء سے اب تک پولیس کی حفاظت میں رہ رہے ہیں، خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر دیگر شہری بھی ان کے خلاف شکایات درج کرائیں گے تو یہ مقامی مافیا کمزور پڑجائے گا۔

    فوجیا مافیا کو اب اٹلی کی چار بڑی جرائم پیشہ تنظیموں میں شمار کیا جا رہا ہے اور اس کا قیام ان سب میں سب سے نیا ہے۔ اس مناسبت سے اسے فورتھ مافیا کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مافیا مختلف گروہوں کے درمیان ہونے والی خونی جھڑپوں میں ملوث رہا ہے۔

    کسی زمانے میں ان جھڑپوں کو محض کسانوں کے مابین جھگڑا تصور کر کے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تھا لیکن اب ان پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے مگر ایسا بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔

    اس وقت فورتھ مافیا کا فوجیا صوبے پر کنٹرول بہت مضبوط ہے، جہاں وہ منشیات کی اسمگلنگ، بھتے، ڈکیتیوں، گاڑیوں کی چوری اور تاوان کے حصول کے لیے مویشی اغواء کرکے اپنی تجوریاں بھر رہا ہے۔

    فوجیا کے پبلک پروسیکیوٹر لوڈوویکو وکارو کا اس کے بارے میں کہنا ہے یہ مافیا اب بھی پرانے اور بنیادی ہتھکنڈوں پر انحصار کر رہا ہے اور بہت تشدد پسند، بہت جارحانہ ہے۔ وکارو کہتے ہیں کہ "آج مافیا تنظیمیں زیادہ لوگوں کا قتل نہیں کر رہیں اور یہ ان کی کسی کی نظر میں نہ آنے اور خاموشی اختیار کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ لیکن یہ مافیا (فورتھ مافیا) علاقے میں اپنی طاقت کے مظاہرے کے لیے اب بھی لوگوں کو گولی مار کر قتل کر رہا ہے۔”

    فورتھ مافیا بالخصوص ساحل کے ساتھ واقع گرگانو کے علاقے میں پر تشدد سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہاں اس کے کارکن اکثر لوگوں کے چہروں پر گولی مارتے ہیں یا پھر انہیں قتل کر کے غاروں میں پھینک دیتے ہیں۔

    مافیا کی روک تھام کیسے کی جائے؟
    حالیہ عرصے میں اطالوی حکام نے اس مافیا کے کئی ارکان کو حراست میں لیا ہے لیکن ان کے حریف رافیل تولونیس کی رہائی کا وقت قریب ہے اور گرگانو کے علاقے سے تعلق رکھنے والے مافیا کے سربراہ مارکو ردوانو پچھلے ماہ جیل سے فرار ہوگئے تھے، ان دونوں عوامل کی وجہ سے حکام کو ایک نئے چیلنج کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    اطالوی وزیر داخلہ ما تیو پیانٹیڈوسی نے فروری میں فوجیا کے ایک دورے کے دوران وہاں سکیورٹی کے صورتحال بہتر بنانے کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا۔

  • کیا آپ اس تصویر میں چھپی "کیپ” تلاش کرسکتے ہیں؟

    کیا آپ اس تصویر میں چھپی "کیپ” تلاش کرسکتے ہیں؟

    سوشل میڈیا پر گردش کرتی تصویر میں صارفین کے لیے ایک چیلنج ہے، دیکھتے ہیں کون کون اس تصویر میں چھپی کیپ کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر بعض اوقات صارفین کو الجھا دیتی ہیں اور آسان ہونے کے باوجود انہیں سلجھانا آسان نہیں ہوتا، لیکن ذہین افراد اپنی فطرت کے مطابق ان پہلیوں کو جواب تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    اگر آپ خود کو ذہنی طور پر ہوشیار سمجھتے ہیں اور کسی بھی پہیلی کو بہت تیزی سے حل کرنے میں مہارت رکھتے ہیں؟ آپ کا جواب اگر ہاں میں ہے تو یہاں موجود تصویر کو 10 سیکنڈز کے لیے غور سے دیکھیں اور بتائیں آپ کو کوئی ٹوپی نظر آرہی ہے؟

    انٹرنیٹ پر صارفین کی ذہانت کو جانچنے کے لیے مختلف لوگوں کی طرف سے نت نئی تصاویر آنے کا سلسلہ کوئی نیا نہیں اس لیے لوگ انہیں بہت دلچپسی سے حل کرتے ہیں۔

    Jagranjosh

    تصویر میں ایک باتھ روم دکھایا گیا ہے اور آپ کا کام چھپی ہوئی ٹوپی کو تلاش کرنا ہے۔ تصویر کو دو حصوں میں تقسیم کریں اور اس ذہنی مشق کو مکمل کرنے کے لیے مشاہداتی قوت اور صلاحیت جیسی مہارتوں کا استعمال کریں۔

    مندرجہ بالا تصویر کے برعکس آپ کو تصویری پہیلی میں چھپی ہوئی ٹوپی کو تلاش کرنے کے لیے اپنی علمی مہارت کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے، تو کیا آپ مقررہ وقت میں کامیابی حاصل کرپائے؟

    کیا آپ اس تصویری پہیلی کا جواب مقررہ وقت میں حاصل کرسکے اگر نہیں تو ہم آپ کی یہ مشکل آسان کیے دیتے ہیں۔

    جی ہاں قارئین!! تصویر میں موجود کیپ بہت واضح ہے جو دکھائی دینے کے باوجود پکڑ میں نہیں آرہا۔ تصویر میں چھپی ہوئی ٹوپی کو تلاش کرنے کے لیے نیچے دی گئی تصویر کو دیکھیں

    درست جواب دیکھنے کے لیے اسکرول نیچے کریں











    Jagranjosh

    کیا آپ تصویر میں موجود کیپ کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے تھے؟ کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

  • ڈیجیٹل مردم شماری، آگاہی کی ضرورت ہے

    ڈیجیٹل مردم شماری، آگاہی کی ضرورت ہے

    ملک میں ساتویں جبکہ ڈیجیٹل بنیادوں پر پہلی بار ہونے والی مردم شماری کا آغاز ہوچکا ہے تاہم حسب سابق اس پر بھی سیاسی اختلافات سامنے آنے لگے ہیں اس کے علاوہ ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے مؤثر آگاہی مہم نہ ہونے سے بھی گلی گلی جا کر کوائف اور معلومات اکٹھا کرنے والے ملازمین کو بھی متعدد مشکلات درپیش ہیں۔

    پاکستان کے آئین کے مطابق ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری کرانا لازمی ہے، گزشتہ سال 2017 میں ہونے والی مردم شماری کے نتائج متنازع قرار دیے گئے تھے جس پر سی سی آئی میٹنگ میں طے ہوا تھا کہ سال دو ہزار بائیس میں مردم شماری کا انعقاد کیا جائے گا جو کہ ڈیجیٹل ہوگی، ملک بھر میں ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے 34 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (بی پی ایس) کی جانب سے ایک پورٹل بھی متعارف کرایا گیا جس کے ذریعے شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنے اہل خانہ کا اندراج کیا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق خود شماری کے تحت تقریباً 80 لاکھ خاندان رجسٹرڈ ہوئے، اور یہ خود شماری کا ڈیٹا متعلقہ مردم شماری کے عملے کے ٹیبلٹ میں منتقل کیا جائے گا۔

    پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری دو حصوں پر کی جارہی ہے، پہلے مرحلے میں لسٹنگ (خانہ شماری) کا عمل مکمل کیا گیا اس مرحلے میں گھروں، دکانوں، گوداموں اور کارخانوں کو بھی شمار کیا گیا ہے۔

    یہ اندراج ٹیبلٹس سے کیا جارہا ہے جو مرکزی ڈیجیٹل نظام سے منسلک ہیں۔ شمار کنندگان کے ٹیبلٹس میں ان کے بلاک گراف کی صورت میں موجود ہیں جن کو جی پی ایس سے منسلک رکھا گیا ہے۔ ہر بلاک 200 سے 250 گھروں پر مشتمل ہے۔

    اب انمریشن ( شہریوں کے کوائف) جمع کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو کہ چار اپریل تک جاری رہے گا۔

    ڈیجیٹل مردم شماری اور عملے کے مسائل :
    اگر صرف شہر قائد کی بات کی جائے تو کراچی میں ڈیجیٹل مردم شماری کے عملے کو ٹرانسپورٹ کے مسائل کا سامنا ہے، رپورٹ کے مطابق پورے کراچی میں 1290 ٹیمیں کام کررہی ہیں، مردم شماری کے اولین ایام میں ٹیموں کو پہلے 3 سے 4 روز 58 گاڑیاں فراہم کی گئیں لیکن بعد میں 58 گاڑیوں میں سے صرف 6 گاڑیاں فراہم کرنے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

    مردم شماری کا عملہ کچھ روز سے اپنی مدد آپ کے تحت ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرنے پر مجبور ہوا اور اس بارے میں کہنا تھا کہ اپنی گاڑی یا موٹرسائیکل میں پیٹرول ڈلوانا جیب پر اضافی بوجھ ہے۔

    یہ بھی کہا گیا کہ اسی پریشانی کے پیش نظر ضلع کورنگی اور لانڈھی میں مردم شماری عملے نے وقتی طور پر کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    مردم شماری کی ڈیوٹیوں پر تعینات عملے کو گنجان آبادی اور چھوٹی اور تنگ گلیوں میں نیٹ ورک نہ ہونے کا بہت بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ ٹیبلٹس میں جی پی ایس کا درست کام نہ کرنا ایک مسئلہ بن رہا ہے اور عملے کے اراکین ٹیبلٹس کو اکثر ری اسٹارٹ کرتے ہیں تب ان کو اپنی درست لوکیشن ملتی ہے۔

    اس کے علاوہ عام شہریوں میں مردم شماری کی افادیت سے آگاہی نہ ہونے کی بنا پر ورکرز کو گھر گھر پیدل جاکر فرائض کی ادائیگی میں مشکلات پیش آرہی ہیں بہت سے لوگ اجنبی لوگوں کو اپنے دہلیز پر دیکھ کر پہلے تو شش و پنج میں پڑجاتے ہیں کہ یہ کون لوگ ہوں گے، جبکہ کچھ لوگ ان سے تعاون کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ جس پر ان کو سمجھانا بھی وقت طلب اور اکثر مشکل ثابت ہورہا ہے، تاہم اس قسم کے واقعات بہت کم رپورٹ ہوئے ہیں۔

    کراچی کے بعض علاقوں سے بھی ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جس کی وجہ حکومت کی جانب سے مردم شماری کی افادیت سے آگاہی دینا اور مناسب تشہیر نہ ہونا ہے۔ عملے کے مطابق بعض لوگ انہیں کبھی گیس کمپنی والا تو کبھی سم کارڈ فروخت کرنے والا سمجھتے ہیں اور نظر انداز کردیتے ہیں جس پر ان کو سمجھانا پڑتا ہے اور اپنا تعارف کرانا پڑتا ہے۔

    سیاسی مسائل:
    دوسری جانب ملک بھر خصوصاً سندھ میں ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری کے انعقاد پر صوبے کی سب سے بڑی جماعت پیپلزپارٹی نے اعتراض کیا ہے، پیپلز پارٹی پاکستان کے مرکز میں اتحادی حکومت میں شامل دوسری بڑی جماعت ہے اور بلاول بھٹو زرداری اس کے چیئرمین اور پاکستان کے وزیرِ خارجہ ہیں۔ گزشتہ دنوں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ڈیجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات ہیں، وفاقی حکومت پی پی کے اعتراضات نہیں دیکھتی تو سندھ وفاق کا ساتھ نہیں دے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل مردم شماری ہمارے اعتراضات اور مسائل کا حل نہیں، اس مردم شماری کو سپورٹ کرسکتے ہیں مگر جو طریقہ کار اپنایا گیا اس کی حمایت نہیں کریں گے۔ بے ضابطگیاں ہوئیں تو ہم اس مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے۔ اس پر وفاقی حکومت تحفظات دور کرنے کیلئے متحرک ہوئی اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پاکستان ادارہ شماریات اور نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے اعلیٰ حکام کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کے لیے کراچی پہنچنے کی ہدایات جاری کیں۔

    اس کے علاوہ وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق کا کہنا ہے کہ 4 اپریل کو مردم شماری مکمل کرکے اس کے حتمی نتائج الیکشن کمیشن کو دے دیے جائیں گے، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں پر 4 ماہ کا وقت لے گا، جس کے بعد اگلے انتخابات ستمبر یا اکتوبر میں ہوجائیں گے۔

    مردم شماری اور اس کی افادیت :
    ڈیجیٹل مردم شماری میں عملے سے تعاون اور خود کو شمار کروانے کے ساتھ اپنے دیگر اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو بھی اس عمل کی اہمیت اور افادیت سے آگاہ کرنا ہمارا فرض ہے۔

    منصوبہ بندی اور وسائل کا انحصار شہروں کی آبادی پر ہوتا ہے لہٰذا بہت ضروری ہے کہ جتنے بھی پاکستانی ہیں ان کا شمار ڈیجیٹل مردم شماری میں صحیح طریقے سے ہوسکے یہ صرف ہمارے لیے ہی نہیں ہماری آنے والی نسلوں کیلئے بھی سود مند ہے۔ ضروری ہے کہ مردم شماری کا عمل صحیح طریقے سے انجام پاسکے کیونکہ وسائل کی تقسیم اور سہولیات کی فراہمی اسی بنیاد پر ہوتی ہے۔

  • کیا آپ تصویر میں چھپے ہوئے مختلف کتے کو تلاش کرسکتے ہیں؟

    کیا آپ تصویر میں چھپے ہوئے مختلف کتے کو تلاش کرسکتے ہیں؟

    انٹرنیٹ پر تیزی سے وائرل ہونے والی تصویری پہیلیاں حل کرنا صارفین کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے، جس سے ان کی ذہنی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔

    ایسے ہی ذہین لوگوں سے اس تصویری پہیلی میں ایک سوال پوچھا گیا ہے کیا آپ اس تصویر میں موجود مخصوص کتے کو تلاش کرسکتے ہیں؟ اور وہ بھی صرف 50 سیکنڈز میں؟

    اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو اوپر موجود تصویر کو غور سے دیکھیں اور بتائیں اس میں ایک مختلف کتا کہاں چھپا ہے۔

    جی ہاں اس تصویر نے ہزاروں انٹرنیٹ صارفین کو سر کھجانے پر مجبور کردیا ہے اور بہت کم ہی درست جواب تلاش کرپائے ہیں۔

    رائل کورگیز کتوں کی ایک خاص اور نایاب نسل ہوتی ہے! کورگیز کی اس تصویر میں ایک عجیب کتا بھی ہے لہٰذا وقت ضائع کیے بغیر اپنی علمی صلاحیتوں اور بصری نفاست کو جانچنے کے لیے یہ چیلنج قبول کریں۔

    تصویری پہیلی میں کل 16 کورگی کتے دکھائے گئے ہیں جنہیں 4 قطاروں اور 4 کالموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اور آپ کا کام تصویر میں ایک مختلف کورگی کو تلاش کرنا ہے۔

    کیا آپ اس عجیب کورگی کو تصویری پہیلی میں تلاش کر پائے ہیں؟ آپکا وقت اب مکمل ہوا چاہتا ہے اگر آپ ابھی تک جواب تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں تو آئیے ہم آپ کی یہ مشکل آسان کیے دیتے ہیں۔

    تو لیجیے جناب اس کا جواب آپ کے سامنے ہے، بس تھوڑا سا نیچے اسکرول کریں۔

    کیا آپ درست جواب تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے تھے؟ کمنٹس سیکشن میں ضرور بتائیں۔

  • ڈکیتی کے ایک مقدمے کی تفتیش کیلئے25 ہزار روپے

    ڈکیتی کے ایک مقدمے کی تفتیش کیلئے25 ہزار روپے

    کراچی : سندھ حکومت کی جانب سے پولیس کے شعبہ تفتیش کیے فنڈ میں اضافہ کردیا، جس کے تحت مختلف مقدمات کیلئے رقم مختص کرکے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادتی کے مقدمات کی تفتیش کیلئے 50 ہزار روپے مختص کیے گئے جبکہ اقدام قتل کے تفتیش کی رقم بڑھا کر 50 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ ڈکیتی کے مقدمے کی تفتیش کیلئے اب فی کیس 25 ہزار روپے دیئے جائیں گے اور گاڑی لوٹنے کے کیس کی تفتیش کیلئے25ہزار، گاڑی چوری کیلئے20ہزار کی رقم رکھی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق بھنگ، چرس کے مقدمات کی تفتیش کے لیے25ہزارروپے اخراجات دیے جائیں گے، قتل1 لاکھ، دہشت گردی یا بم پھٹنے کے کیسز کی تفتیش کیلئے پولیس کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ نے شعبہ تفتیش کو مضبوط کرنے کے لیے رقم بڑھانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

  • جوبائیڈن کے گھر، دفتر سے برآمد ہونیوالی خفیہ دستاویز کے معاملے مں اہم پیشرفت

    جوبائیڈن کے گھر، دفتر سے برآمد ہونیوالی خفیہ دستاویز کے معاملے مں اہم پیشرفت

    واشنگٹن : امریکی محکمہ انصاف نے ایوانِ نمائندگان کی نگران اور احتساب کمیٹی کے صدر جو بائیڈن کے گھر اور دفتر سے ملنے والی "خفیہ دستاویزات” کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

    محکمہ انصاف کی جانب سے اس معاملے میں خصوصی پراسیکیوٹر کی تقرری کی تھی، نے کانگریس کی ذیلی شاخ ایوانِ نمائندگان کی نگران اور احتساب کمیٹی ہاؤس کی تحقیقات کے نتائج اور تفصیلات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔

    ریپبلکنز کی زیر قیادت کمیٹی کی درخواست کے جواب میں وزارت انصاف کی طرف سے کہا گیا کہ کانگریس کو تفصیلی معلومات فراہم نہیں کی جاسکیں کیونکہ اس وقت جاری خصوصی پراسیکیوٹر کی تحقیقات میں ایسی معلومات شامل ہیں جنہیں عوام کے سامنے نہیں رکھا جاسکتا۔

    وزارت کے حکام نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ مستقبل کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی نوعیت کا ہے، اور یہ تحقیقات کی شفافیت کو خطرے میں ڈالے بغیر کانگریس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ معلومات شیئر کرنے کے لیے ہے۔