Author: اعجاز الامین

  • سراج درانی کی گرفتاری : گارڈز نے نیب ٹیم کو گھر میں داخلے سے روک دیا

    سراج درانی کی گرفتاری : گارڈز نے نیب ٹیم کو گھر میں داخلے سے روک دیا

    کراچی : اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کیلئے نیب کی ٹیم نے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب ٹیم نے کارروائی کا آغاز کردیا۔

    اب تک کی اطلاعات کے مطابق آغا سراج درانی کی رہائش گاہ پر تعینات سیکیورٹی گارڈز نے نیب کی ٹیم کو گھر کے اندر جانے سے روک دیا۔


    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر امتیاز شیخ نے کہا کہ آغا سراج پارٹی کے سینئر رہنما اور میرے دوست ہیں، آغا سراج درانی سے رابطہ نہیں ہوسکا اس لئے نہیں معلوم وہ اس وقت کہاں ہیں۔

    امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ آغا سراج اور خورشید شاہ جیسے لوگوں کےاہل خانہ کو ہراساں کیا جارہا ہے، لازمی ہے کہ آغا سراج درانی اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کریں گے

    سابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اعلیٰ عدالتوں سے آغا سراج درانی کو ریلیف ملے گا، سیاست میں غلط روایت ڈالی جارہی ہے جو مناسب عمل نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سمیت 9 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی، اہلیہ اور بیٹوں سمیت 9 کی ضمانت منظور کرلی گئی۔

    سندھ ہائیکورٹ کی دو رکنی خصوصی بینچ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے اجراء سے قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا، ذرائع کے مطابق آغا سراج درانی کےخلاف ایک ارب سے زائد کے غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ جسٹس ندیم اختر اور جسٹس اقبال کلہوڑو پر مشتمل اسپیشل بیچ نے فیصلہ جاری کیا۔

  • کافی کے حیران کن فوائد

    کافی کے حیران کن فوائد

    بہت سے لوگ چائے کے مقابلے میں کافی کا انتخاب کرتے ہیں اور خاص طور صبح کو موڈ خوشگوار بنانے کے لیے کافی کو ترجیح دیتے ہیں لیکن کچھ لوگ کافی کا استعمال حد سے زیادہ کرتے ہیں مگر وہ اس کے منفی اور مثبت اثرات سے لاعلم ہوتے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کیفین کی کم مقدار کے ساتھ یومیہ کافی کے6 کپ انسان کو چاق وچوبند رہنے کے قابل بناتے ہیں۔

    اسی حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے کافی کے فوائد پر روشنی ڈالی اور اس کی افادیت سے متعلق آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کافی کے مثبت اثرات کی وجہ اس میں پایا جانے والا سب سے اہم جزو کیفین ہے، انسانی جسم پر کیفین کے مثبت اثرات کئی تحقیقات کے ذریعے تسلیم شدہ ہیں۔

    ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ کافی میں موجود کیفین خون میں اینڈرلائن ( جسم کو مشقت کے لیے تیار کرنے والا ہارمون )کی سطح کو بڑھا کر کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ کیفین چربیلے خلیوں کو توڑنے کے علاوہ ان کو جسم کے لیے بطور ایندھن استعمال کرنے میں مدد دیتی ہے۔

  • ایکواڈور : جیل میں دو گروپوں میں خونریز تصادم، 100 افراد ہلاک

    ایکواڈور : جیل میں دو گروپوں میں خونریز تصادم، 100 افراد ہلاک

    کیوٹو : ایکواڈور کی ایک جیل میں قیدیوں کت درمیان ہونے والے تصادم سے 100 افراد ہلاک اور52زخمی ہوگئے۔ پولیس اور فوج نے مشترکہ کارروائی کرکے حالات کو قابو میں کیا۔

    ایکواڈور کے شہر گوایاکل کی جیل حکام کے مطابق قیدیوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں فائرنگ کے ساتھ گرنیڈ اور چاقوؤں کا بھی استعمال کیا گیا، جیل میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگی۔

    اس حوالے سے ایکواڈور کے صدر کا کہنا ہے کہ پولیس اور فوج پانچ گھنٹے کی کوشش کے بعد جیل کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر نے میں کامیاب ہوئے، متعلقہ حکام نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق قیدیوں میں منشیات فروشوں کے دو بڑے گروپس کے درمیان تصادم ہوا، ایکواڈور کی جیلوں میں اس سے پہلے بھی کئی بارقیدیوں کے درمیان خون ریزی ہو چکی ہے۔

  • موبائل خریدنے کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    موبائل خریدنے کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    نیا موبائل فون خریدنا اتنا آسان نہیں کہ آپ دکان پر گئے موبائل لیا اور چلے آئے، اس کیلئے چند باتوں کو یاد رکھنا اور کچھ چیزوں کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے بصورت دیگر آپ باآسانی دھوکہ کھا سکتے ہیں۔

    بازاروں میں مہنگے اور جدید موبائل فونز کی بے تحاشا کاپیاں بھی دستیاب ہوتی ہیں جنہیں اکثر دکاندار اصلی کہہ کر خریدار کو تھما دیتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ان سے کیسے بچا جائے؟

    پریشان مت ہوں ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ نیا فون خریدتے وقت آپ کو کن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ چاہے آپ موبائل فون کو بہت زیادہ استعمال کرنے والے ہوں، عام یا بالکل ہی کم، لیکن موبائل خریدتے وقت ان چیزوں کو مدنظر رکھیں۔

    سیدتی کی رپورٹ کے مطابق اس سے آپ ایسی ڈیوائس خریدنے کے قابل ہو جائیں گے جو آپ کی ضرورت کے مطابق ہو۔

    آپریٹنگ سسٹم

    اس وقت دو آپریٹنگ سسٹم موجود ہیں، ایک ہے آئی او ایس، جو ایپل ڈیوائسز کے لیے ہے اور دوسرا ہے انڈرائڈ جو دوسری مسابقتی ڈیوائسز میں استعمال ہوتا ہے، اہم بات یہ بھی ہے کہ کمپنیاں مزید فیچرز ڈالنے کے لیے انڈرائڈ سسٹم میں تبدیلیاں بھی کرتی رہتی ہیں۔

    پروسیسر

    جب بھی فون کی ا سپیڈ کی بات ہوتی ہے تو اس کے پروسیسر کا حوالہ بھی دیا جاتا ہے اور ان کے لیے عام طور پر کواڈ کور، آکٹا کور، سنیپ ڈریگن، میڈیا ٹیک کی اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں۔

    A Safe Buying Guide For Second Hand Mobile Phones! - Onhike

    ایسے صارف جو بہت زیادہ گیمز کھیلتے ہیں یا ویڈیو دیکھتے ہیں انہیں ایسے تیز رفتار پروسیسر کو تلاش کرنا چاہیے جن کا ذکر گیگاہرٹز میں کیا گیا ہو۔

    زیادہ استعمال رکھنے والے صارفین کے لیے بہتر ہے کہ فون کوالکم سنیپ ڈریگن 652 اور سنیپ ڈریگن 820 اور 821 کا پروسیسر رکھتا ہو جبکہ عام صارفین وہ فون بھی استعمال کر سکتے ہیں جو میڈیا ٹیک پروسیسر کے ساتھ آتے ہیں۔

    بیٹری لائف

    بیٹری کی خصوصیات بھی موبائل کے صارف کے استعمال کے حساب سے مختلف ہوتی ہیں۔
    اگر صارف ان لوگوں میں سے ہے جو ہے جو ایک ہی وقت میں سمارٹ ایپلی کیشنز کا ایک سیٹ کھولتے ہیں، یا ایک گیمر جو دن بھر گیمز کے فیچر پر رہتا ہے، یا پھر ڈیوائس پر بہت زیادہ ویڈیو دیکھنے والا ہے۔

    Planning to buy a new Smartphones? Don't know what to choose? solved your  confusion now

    اس کو چاہیے کہ وہ لمبی بڑی بیٹری والے موبائل خریدے۔ اس وقت پانچ ایم اے ایچ سے چھ ہزار ایم اے ایچ تک والے سیٹ دستیاب ہیں ان کے لیے یہی بہتر انتخاب ہیں جبکہ عام صارف کے لیے تین ہزار ایم اے ایچ تک کی بیٹری والا فون بھی بہتر رہتا ہے اور پورا دن کام دے سکتا ہے۔

    میموری

    سمارٹ فونز میں عام طور پر دو قسم کی میموری ہوتی ہے جن کو ریم اور روم کہا جاتا ہے، ریم اور پروسیسر سے فون کی رفتار کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ روم جس کو سٹوریج بھی کہا جاتا ہے اس میں آپریٹنگ سسٹم، ایپلی کیشنز، ویڈیوز، تصاویر اور میوزک کی فائلز محفوظ ہوتی ہیں۔

    The phone enthusiast's buying guide - The Verge

    اس طرح زیادہ ریم والا فون تیز سپیڈ رکھتا ہے جبکہ صرف زیادہ روم والا فون زیادہ فائلز کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    اگر ایک صارف کا استعمال بہت کم یا عام ہے تو اس کے لیے دو جی بی ریم اور 16 جی بی میموری والا فون کافی ہے جبکہ اس کو میموری کو کارڈ کی مدد سے بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

    اسی طرح جو لوگ موبائل میں بہت زیادہ ڈیٹا رکھنا چاہتے ہیں ان کے لیے 128 جی بی اور اس سے بھی زیادہ میموری کے فون دسیتاب ہیں جبکہ ان میں بھی زیادہ تر میموری کارڈ کا آپشن ہوتا ہے، ان فونز کی ریم بھی زیادہ ہوتی ہے۔

     

    iPhone vs Android: Which Is Better For You?اسکرین سائز

    سکرین کا سائز اور ریزولوشن اس بات پر منحصر ہے کہ سمارٹ فون کس طرح سے استعمال ہوتا ہے۔ اگر صارف اکثر ویڈیوز سٹریم کرتا ہے، تصاویر یا ویڈیوز میں ترمیم کرتا ہے، یا فلمیں ڈاؤن لوڈ کرتا اور گیمز کھیلتا ہے تو سمارٹ فون کی سکرین 5.5 انچ سے 6 انچ تک ہوتی ہے، یا مکمل ایچ ڈی یا کیو ایچ ڈی ریزولوشن اس کے لیے موزوں سمجھی جاتی ہے۔

    اگرچہ چھ انچ سے بڑے موبائل بھی مارکیٹ میں ہیں تاہم ان کو ایک ہاتھ سے استعمال کرنا مشکل ہوتا ہے تاہم جن کو بڑی سکرین پسند ہے وہ انہیں بھی خرید سکتے ہیں۔ ایک ایسا صارف جس کا استعمال ای میلز پڑھنے، چیٹنگ اور سوشل میڈیا ایپس کو براؤز کرنے تک ہے تو اس سے کے لیے ساڑھے پانچ سے چھ انچ کا سائز بہترین ہے۔

    Top Affordable Smartphones With the Best Camera - Dignited

    کیمرے

    کیمرے کچھ صارفین کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور وہ فون خریدتے وقت فوکس کیمرے پر ہی رکھتے ہیں جبکہ مارکیٹ میں کمپنیاں بھی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے لیے زیادہ میگا پکسلز دینے کی کوشش میں ہیں۔

    حالانکہ ضروری نہیں کہ زیادہ پکسلز والے کیمرے زیادہ معیاری بھی ہوں کیونکہ تصویر کے معیار کا تعلق آئی ایس او اور اپرچر لیول کے ساتھ ساتھ آٹو فوکس اسپیڈ سے بھی ہوتا ہے۔

  • جدید کاروں کی تیاری ہزاروں افراد کا روزگار چھین سکتی ہے

    جدید کاروں کی تیاری ہزاروں افراد کا روزگار چھین سکتی ہے

    یورپ میں کار سازی کی صنعت ہائیڈرو کاربن کاروں کی جگہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری پر توجہ مرکوز کرتی جا رہی ہے مگر اس انقلابی تبدیلی کی وجہ سے لاکھوں افراد کی نوکریاں بھی خطرے میں ہیں

    آندریا کنیبل جرمن قصبے بیُؤل میں بوش کمپنی میں گزشتہ دو دہائیوں سے ملازمت کر رہی ہیں مگر ان کا شمار اس ادارے کے ان سات سو کارکنوں میں ہوتا ہے جن کی ملازمت خطرے میں ہے۔

    بوش کمپنی کے مطابق وہ عام ایندھن استعمال کرنے والی گاڑیوں کی تیاری کا کام کرنے والے سات سو ہنرمندوں کو 2025 تک ملازمت سے فارغ کر دے گی۔

    یورپی یونین میں 2035 میں پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی لگا دی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تب صرف اور صرف الیکٹرک گاڑیاں ہی فروخت ہوں گی۔

    یورپی یونین کے مطابق اس فعال پابندی کی وجہ یہ ہے کہ اس بلاک میں چلنے والی گاڑیاں براعظم یورپ سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں سے 15 فیصد کی ذمے دار ہیں۔

    اس صنعت سے تعلق رکھنے والے چند نہایت اعلیٰ ہنرمندوں کی نوکریاں تو قائم رہیں گی مگر یہ افراد الیکٹرک کاروں کے شعبے میں کام کریں گے، تاہم بہت بڑی تعداد میں کارساز ہنر مندوں کی نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں۔

    یورپی آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق یورپ میں 14.6 ملین کارکن اس شعبے سے وابستہ ہیں جو  یورپ کی مجموعی افرادی قوت کا تقریباً سات فیصد بنتا ہے۔

    آندریا کنیبل ٹریڈ یونین کی رکن ہیں اور بیُؤل قصبے میں ورک کونسل کی نمائندہ بھی ہیں وہ اس وقت انتظامیہ کے ساتھ گفت و شنید میں مصروف ہیں کیوں کہ زیادہ تر کارکن تو بے روزگاری کے خوف کی وجہ سے بات بھی نہیں کرتے۔

    اس وقت خود آندریا کنیبل کی اپنی نوکری بھی محفوظ نہیں، پچپن سالہ کنیبل کا کہنا ہے کہ مجھے شدید تشویش ہے میں چار برس بعد ساٹھ سال کی ہو جاؤں گی، تب شاید میری بیٹی یونیورسٹی جا رہی ہو۔‘‘

    کنیبل کہتی ہیں کہ اب تک بوش کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے روزگار کے چند مواقع کی پیش کش کی گئی ہے تاہم ان کی یونین کا خیال ہے کہ اس کمپنی کے دو کارخانوں میں کام کرنے والے 37 سو افراد میں سے نصف بالآخر اپنی نوکری کھو دیں گے۔

    اس حوالے سے بوش کمپنی کے ان پیداواری اداروں کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ عمل سماجی طور پر قابل قبول انداز میں مکمل کیا جائے گا۔

    یہ بات اہم ہے کہ ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کے لیے الیکٹرک گاڑیاں کی تیاری کی نسبت بہت زیادہ افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے متبادل ملازمتیں یا نئے تربیتی مواقع فراہم کیے بغیر الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کی جانب بڑھتے جانے کی سماجی قیمت بے حد زیادہ ہے۔

    ماہرین اقتصادیات زور دیتے آئے ہیں کہ "گرین پروڈکٹس” کی جانب بڑھنے سے کاروباری کمپنیوں کو زیادہ فائدہ ہوگا جبکہ روزگار اور ترقی دونوں شعبوں میں مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔

    دوسری جانب مزدوروں کے حقوق کی تنظیموں کے مطابق معمر یا غیر ہنرمند ملازمین جنہیں کسی دوسری جگہ کھپایا نہیں جا سکتا وہ ریاستی سماجی امداد کے محتاج ہو کر رہ جائیں گے۔

    آندریا کنیبل جو اس وقت ایک کنسلٹنٹ کی نوکری کے لیے مختلف اداروں میں درخواستیں ارسال کررہی ہیں کہتی ہیں کہ انہیں ان کی ڈھلتی عمر کی وجہ سے نئی ملازمت ملنا بہت مشکل ہے۔

  • افغان طالبان کے ساتھ بات چیت کرنا ضروری ہے، جرمن چانسلر

    افغان طالبان کے ساتھ بات چیت کرنا ضروری ہے، جرمن چانسلر

    ہاگن : جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا ہے کہ جرمن حکومت کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں کو باہر نکالنے کے لیے بات چیت ضروری ہے۔

    یہ بات انہوں نے مغربی جرمنی کے شہر ہاگن کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، یہ شہر گزشتہ برس سیلاب کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا تھا۔

    جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا کہ وہ طالبان جنہوں نے افغانستان کے تقریباً تمام علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے، کے ساتھ سیاسی مذاکرات شروع کرنے کے حق میں ہیں۔

    Russland Afghanistan l PK der Anführer der Taliban-Bewegung in Moskau

    طالبان کے حوالے سے میرکل کا کہنا تھا کہ  بہر حال حقیقت یہ ہے کہ ہمیں ان سے بات کرنی چاہئے کیونکہ اب وہی لوگ اقتدار میں ہیں جن کے ساتھ ہم بات چیت کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بات چیت اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ افغانستان میں رہ جانے والے افغانوں کو نکالنے میں مدد مل سکے۔

    میرکل نے مزید کہا کہ ہم ان لوگوں کو وہاں سے باہر نکالنا چاہتے ہیں جنہو ں نے بالخصوص جرمن ترقیاتی تنظیموں کے لیے کام کیا ہے اور خود کو خوفزدہ محسوس کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بات چیت سے ہمیں افغانستان میں انسانی امداد کی ترسیل جاری رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔ جرمن رہنما کا کہنا تھا کہ کابل بین الاقوامی ہوائی اڈے کو حال ہی میں پروازوں کے لیے دوبارہ کھول دیا جانا ایک ”اچھا اشارہ” ہے۔

    سی ڈی یو کے چانسلر کے عہدے کے امیدوار آرمن لاشیٹ جو میرکل کے ساتھ دورے پر موجود تھے نے بھی طالبان کے ساتھ بات چیت کرنے کی حمایت کی۔

  • فٹبال میچ کے دوران ریفری آپے سے باہر،  کھلاڑی پر فائرنگ

    فٹبال میچ کے دوران ریفری آپے سے باہر، کھلاڑی پر فائرنگ

    میچ ریفری نے کھلاڑی سے تلخ کلامی کے بعد اس پر پستول تان لی، فائرنگ کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو حراست میں لے لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ سے تعلق رکھنے والے ایک فٹ بال ریفری کو 15 اگست کو ایک میچ کے دوران مبینہ طور پر شائقین کی جانب پستول چلانے کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔

    اوکلاہوما کے پالس ویلی سپورٹس کمپلیکس میں کھیلے جانے والے ایک فٹبال میچ میں صورتحال اس وقت خراب ہوگئی جب ریفری نے ایک کھلاڑی پر پستول تان لی۔

    ڈیوی بازیت نامی ریفری نے ایک کھلاڑی کو ریڈ کارڈ دکھایا جس پر ان کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی اور ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے۔

    اس جھڑپ کے بعد ریفری شدید غصے کی حالت میں دوڑتا ہوا اپنے منی ٹرک کی جانب گیا اس میں سے اپنی پستول نکال کر کھلاڑی کی جانب کی اور پھر اس کا رخ شائقین کی جانب کرتے ہوئے فائر کردیا۔

    اس سارے منظر کی ویڈیو ایک تماشائی نے اپنے کیمرے میں محفوظ کرلی، بعد ازاں واپس آیا اور گاڑی مین بیٹھ کر وہاں سے چلا گیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ریفری کو گرفتار کرلیا ۔

  • بین الاقوامی پروازوں سے متعلق  کویتی حکومت کا اہم فیصلہ

    بین الاقوامی پروازوں سے متعلق کویتی حکومت کا اہم فیصلہ

    کویت : کورونا پابندیوں کے باعث بین الاقوامی پروازوں کی بندش کے بعد کویتی حکومت نے چھ ممالک کی پروازیں کھولنے کا فیصلہ کرلیا۔

    کویت کی وزراء کونسل نے ممنوعہ ممالک کے لئے پروازیں تو بحال کردیں تاہم مسافروں کی تعداد اور متعلقہ ممالک کے لئے ہوائی آپریشن شروع کرنے کی تاریخ کا تعین اب تک نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ نے 6 ممالک پاکستان ، مصر ، بھارت ، بنگلہ دیش ، سری لنکا اور نیپال کے ساتھ براہ راست پروازیں کھولنے کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تاہم کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے کے حکام کو اب تک کابینہ کی جانب سے وضاحتیں موصول نہیں ہوئیں اور اس وجہ سے سفر کے لئے کھولنے کی کوئی مخصوص تاریخ طے کرنا ممکن نہیں ہے۔

    فیصلے کی تمام وضاحتیں موصول ہونے کے بعد ہی ہوائی آپریشن شروع کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایئر پورٹ حکام آنے والوں کی تعداد میں کسی بھی اضافے سے نمٹنے اور تمام ممالک کے ساتھ فضائی حدود کھولنے کے لیے تیار ہیں تاہم اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ اگر آنے والوں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا تو اس سے منصوبے پر عمل درآمد میں خلل پڑے گا۔

    7،500مسافروں کے حالیہ اضافے کے مطابق ایئرلائنز کے منصوبوں کی بالآخر منظوری کے بعد روز ایک نیا فیصلہ سامنے آرہا ہے لیکن اب یہ تعداد بھی ناکافی ہوگی اور مزید 6 ممالک کے لئے آپریشن شروع کرنے کے ساتھ مسافروں کی تعداد میں بھی اضافہ ضروری ہے۔

    اس تناظر میں فیڈریشن آف کویتی ٹورازم اینڈ ٹریول آفس کے سربراہ محمد المطیری نے نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کے بعد مسافروں کی تعداد میں مزید اضافہ کرنا چاہئے۔

    اگر آنے والوں کی مقررہ تعداد جو کہ 7،500 مسافر یومیہ ہے منسوخ نہیں کی گئی تو اس کے نتیجے میں کچھ ایئرلائنز آمد کے لیے محدود نشستوں کی وجہ سے فضائی حدود کھولنے سے قاصر ہوں گی۔

    المطیری کے مطابق اگر ملک میں آنے والوں مسافروں کی تعداد میں اضافہ نہ کیا گیا تو مسافروں کو ٹکٹ کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • برطانیہ میں فائرنگ ،5افراد ہلاک، متعدد زخمی

    برطانیہ میں فائرنگ ،5افراد ہلاک، متعدد زخمی

    پلے متھ : برطانیہ کے شہر پلے متھ میں فائرنگ کے واقعے میں 5 افراد ہلاک او متعدد زخمی ہوگئے، پولیس کا کہنا ہے کہ پلے متھ میں فائرنگ کے دوران حملہ آور بھی مارا گیا۔

    برطانیہ کے شہر پلے متھ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں پولیس کے مطابق کئی ہلاکتیں ہوئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس کا کہنا ہے پلے متھ کے واقعے میں کئی ایک ہلاکتیں ہوئی ہے اور واقعے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد دی جاری ہے۔

    سکائی نیوز کے مطابق واقعے میں ملوث ملزم کو گولی مار دی گئی ہے، پولیس نے شہریوں سے پرامن رہنے اور گھر سےنہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔

    برطانوی سیکریٹری داخلہ پریتی پٹیل نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ میری تمام ہمدردیاں متاثرین کے ساتھ ہیں، مقامی پولیس سے رابطےمیں ہوں۔

    ممبر پارلیمنٹ جانی مرکرکا کہنا ہے کہ حادثہ دہشت گردی کا واقعہ نہیں، ملزم کو بھاگنےنہیں دیا، شہری پریشان نہ ہوں۔

  • اردو زبان کا تحریک پاکستان میں کیا کردار تھا ؟

    اردو زبان کا تحریک پاکستان میں کیا کردار تھا ؟

    تاریخ گواہ ہے کہ ہر عہد میں مسلمانوں نے دیگر مذاہب اور نظریے کے ماننے والوں کی نسبت تعداد میں کم ہونے کے باوجود اپنی منفرد شناخت برقرار رکھی، برصغیر میں بھی مسلمانوں کو عروج کے بعد زوال کا سامنا کرنا پڑا، یہاں پر مسلمانوں کو بیک وقت جن دو دشمن قوتوں کا سامنا تھا ان میں پہلا انگریز اور دوسرا ہندو سامراج تھا۔

    1857ءکی جنگِ آزادی بظاہر مسلمانوں اور ہندوؤں نے مل کر برطانوی راج کے خلاف لڑی تھی لیکن وقت نے آخر کار ظاہر کردیا کہ ہندو مسلمانوں کے حمایتی نہیں بلکہ وہ فقط اپنی "اکھنڈ بھارت سوچ” کے تحت مسلمانوں کو استعمال کرتے رہے اور درحقیقت انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ آستین کے سانپ کا کردار ادا کیا۔

    انگریز تو پہلے ہی مسلمانوں کی شناخت کو ختم کرنے کے درپے تھے، اس ضمن میں انہوں نے بھی کوئی حربہ نہ چھوڑا تھا، 1857ء کے بعد جب ہندوؤں کو واضح ہوا کہ وہ کبھی متحدہ ہندوستان پر اپنا راج قائم نہیں کرسکتے تو انہوں نے مکار سوچ کو بروئے کار لاتے ہوئے انگریز سرکار کی قربت حاصل کرلی اور انگریزوں کو مسلمانوں کے خلاف مزید اکسانا شروع کردیا۔

    شہداء تحریک پاکستان

    ہندوؤں نے جلد ہی برطانوی راج کو مسلمانوں کے خلاف نبرد آزما ہونے کے لیے آمادہ کرلیا اور ہندوؤں نے یہ جنگ ہر محاذ پر لڑی، انہوں نے اقتصادی و معاشی، تہذیبی و ثقافتی، علمی و ادبی الغرض ہر میدان میں مسلمانوں کی بالواسطہ اور بلاواسطہ شناخت کو ختم کرنے کی کمر توڑ کوششیں کی۔

    اردو زبان جس کا خمیر مسلمانوں کی آمد سے برصغیر کی بولیوں اور مسلمانوں کی زبانوں عربی، تُرکی اور فارسی کے امتزاج سے تیار ہوا تھا اور مسلمانوں کے عہد حکومت میں ہی اس زبان نے پرورش پائی، اپنے ارتقائی سفر کو طے کیا اور مسلمانوں کے دورِ سلطنت میں ہی برصغیر کی مقبول ترین زبان بن کر ابھری اور مسلمانوں کی شناخت بن گئی۔

    اس وجہ سے کم فہم اور تنگ نظر ہندوؤں نے اس کو مسلمانوں کی زبان کَہہ کر اس کے مقابلے میں ہندی کو لاکھڑا کیا، تاریخ پاکستان کے طالب علم جانتے ہیں کہ قیام پاکستان کی بظاہر وجوہات میں اردو ہندی تنازعہ بھی ایک اہم اور بنیادی وجہ تھی۔

    برصغیر میں رہنے والے مسلمانوں کی انیسویں اور بیسویں صدی میں زبان اردو ہی تھی کیونکہ برطانوی سامراج کی آمد سے فارسی زبان کا خاتمہ ہو چکا تھا، اب مسلمان اپنی آواز جس میں زبان میں بلند کر رہے تھے وہ اردو ہی تھی جو عوام او ر خواص ہر دو میں مقبول تھی۔

    Tehreek E Pakistan Ka Pas Manzar - Special Urdu Article

    اردو زبان کے خلاف اس محاذ آرائی کا آغاز بنارس سے ہوا پھر الٰہ آباد میں ایک مجلس قائم کی گئی، رفتہ رفتہ اس کیلیے کمیٹیاں، مجلسیں اور سبھائیں مختلف ناموں سے قائم ہو گئیں، اس میدان میں بالخصوص تعلیم یافتہ ہندو طبقہ تھا۔

    اس سازش کے خلاف مسلمانوں کی طرف سے جو پہلا قدم اٹھایا گیا وہ "اردو ڈیفنس ایسوسی ایشن” کا قیام تھا-اس کے علاوہ ایک اور اہم ادارہ جس نے اس بے سر و سامانی میں اردو زبان کے تحفظ کا بیڑا اٹھایا وہ "انجمن ترقی اردو” تھا جو جنوری 1902ء میں قائم ہوئی۔

    تحریک علی گڑھ سے وابستہ اہل قلم نے تحفظ زبان اردو میں اہم کردار ادا کیا- اکابرینِ تحریک پاکستان نے اردو زبان کی حفاظت دو قومی نظریے کی شناخت کے طور پر کی، آہستہ آہستہ ہندوؤں کو واضح ہو گیا کہ مسلمان برصغیر کی منفرد شناخت رکھنے والی قوم ہے ان کی تہذیب کو ثقافت کو کبھی پامال نہیں کیا جاسکتا۔

    اس کے ساتھ اردو زبان لسانی اور قومی حوالہ سے مسلمانوں کی وہ شناخت بن چکی تھی جو قیامِ پاکستان تک دشمنوں کو چبھتی رہی، ہندو اردو کو محض اس لیے رد کرتے تھے کہ یہ مسلمانوں کی زبان تھی لہٰذا ہندوؤں نے اس کے مقابلے میں ہندی کو لا کھڑا کیا تھا حالانکہ اس سے پیشتر برصغیر کی زبان اردو یا اردو کی کوئی مورد اور مفرس قسم ہی ایک عام زبان تھی۔

    وقت کے ساتھ ساتھ اُردو ہندی تنازعہ لسانی سے بڑھ کر اب سیاسی نوعیت اختیار کر چکا تھا،جہاں پر مسلمان دو قومی نظریہ کی بات کرتے تھے وہاں اُردو زبان کا تحفظ لازمی جزو بن چکا تھا۔

    بالآخر برصغیر میں مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت مسلم لیگ کا قیام 1906ء میں ان ہی لوگوں کے ہاتھوں عمل میں آیا جو دفاعِ اردو زبان کے لیے 4دہائیوں سے لڑ رہے تھے جن میں نمائندہ نام نواب وقار الملک،نواب محسن الملک، مولانا محمد علی جوہر اور مولانا ظفر علی خان وغیرہ کے ہیں۔

    اُردو زبان کا تحریکِ پاکستان میں حصہ روزِ روشن کی طرح عیاں ہے، اگر یہ کہا جائے کہ اردو زبان اور دو قومی نظریہ لازم و ملزوم تھے تو غلط نہ ہوگا۔

    آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی قومی زبان کے تحفظ اور ترقی کے لیے ممکنہ وسائل کو بروئے کار لائیں اور آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 251 پر عمل کرتے ہوئے اردو کوپاکستان میں بطورسرکاری زبان لاگو کریں۔