Author: فائزہ شاہ

  • سال 2023 میں منظور ہونے والے  ترمیمی بلز، جو تنازع کا شکار ہوئے

    سال 2023 میں منظور ہونے والے ترمیمی بلز، جو تنازع کا شکار ہوئے

    رواں سال ملکی پارلیمانی تاریخ میں تیز ترین قانون سازی کا ریکارڈ قائم کیا گیا اور سابق پی ڈی ایم حکومت نے 4 دن میں 54 بل منظور کرائے جب کہ دو دفعہ انتخابی قوانین میں ترمیم کی۔

    رواں سال آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل سمیت کئی بلز منظور کئے گئے ، جو بعد میں تنازع کا شکار ہوئے۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل

    قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد آرمی ایکٹ ترمیمی بل صدر مملکت کو دستخط کے لئے ارسال کیا گیا اور صدر مملکت کے دستخط کے ساتھ ہی بل نے قانون کی شکل اختیار کرلی تھی۔

    بعد ازاں صدر پاکستان نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 پر دستخط کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے عملے نے ان کے حکم کے خلاف کام کیا۔

    صدر پاکستان عارف علوی کے آرمی ایکٹ پر دستخط سے متعلق بیان پر قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’جلد بازی‘ میں ’غیر سنجیدہ حرکت‘ کر دی ہے جس کا انہیں اندازہ نہیں۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 کے تحت سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

    بل کے مطابق قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفی ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا اور حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال تک سخت سزا ہو گی۔

    آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکڑنک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کاروائی کی جائے گی جبکہ آرمی ایکٹ کے تحت شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ بل

    قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آفیشل سیکرٹ ایکٹ بل بھی تنازع کا شکار رہا۔

    آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 پر بھی پاکستان کے صدر عارف علوی نے دستخط کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے عملے نے ان کے حکم کے خلاف کام کیا۔

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ 2023 ترمیمی بل کے ذریعہ ایف آئی اے اور ڈی جی ایف آئی اے کے اختیارات بڑھائے گئے ہیں، انٹیلیجنس ایجنسیز کے نظر نہ آنے والے اہلکاروں کی شناخت ظاہر کرنا جرم قرار دیا گیا ہے۔

    بل کے مطابق حساس اداروں کے مخبروں کی شناخت منکشف کرنے پر تین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    بل کے تحت الیکٹرانک ڈیوائسز، ڈیٹا، معلومات دستاویزات یا دیگر مواد کو تحقیقات میں بطور شواہد پیش کیا جا سکے گا۔ کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرتا ہے، ریاست کے خلاف کام کرتا ہے،ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا یا نقصان پہنچاتاہے، جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک یا جدید آلات کے ساتھ یا ان کے بغیر ملک کے اندر یا باہر سے دستاویزات یا معلومات تک غیر مجاز رسائی حاصل کرنے والا مجرم ہوگا جبکہ بغیر پائیلٹ وہیکل یا آلے کی ممنوعہ جگہ تک رسائی، داخل ہونے، قریب جانے یا آس پاس ہونے کا ارتکاب کرنے والا مجرم ہوگا۔

    بل کے مطابق ہتھیار، آلات کو ضائع کرنے، پاکستان کے مفاد کے خلاف معلومات دستاویزات کا انکشاف کرنے والا جرم کا مرتکب ہوگا اور دشمن یا غیر ملکی ایجنٹ کے ساتھ رابطے میں رہنے یا ملنے والا ذمہ دار ہوگا۔

    پاکستان کے اندر یا باہر ریاست کے تحفظ یا مفادات کے خلاف کام کرنے والے کے خلاف کاروائی بھی اسی ایکٹ کے تحت ہوگی اور جان بوجھ کر امن عامہ،مفادات یا پاکستان کے لئے نقصان دہ کام کرنے کے جرم کے مرتکب فرد کو 3سال قید، 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔کوئی بھی شخص جو جرم پر اکساتا ہے، سازش کرتا ہے یا اس کے ارتکاب کی کوشش کرتا ہے وہ سزا کا مستوجب ہوگا۔

    بل کے تحت تلاشی کے دوران برآمد ہونے والے ہتھیار، گولہ بارود، الیکٹرانک یا جدید آلات ضبط کرلئے جائیں گے اور ملزم کی گرفتاری کے دوران ضبط کیا گیا مواد تفتیشی افسر یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے حوالے کیا جائے گا۔

    تفتیشی افسر ایف آئی اے کا آفیسر ہوگا، مذکورہ افسر کی تقرری ڈی جی ایف آئی اے کرے گا اور ضرورت پڑنے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جاسکے گی جبکہ مزکورہ جرائم خصوصی عدالت کو بھیجے جائیں گے، خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔ اس ترمیم کا مقصد سرکاری دستاویزات کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

    نیب ترمیمی ایکٹ

    صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے نیب ترمیمی بل 2023 پر دو بار دستخط سے انکار کیا گیا تاہم دس دن بعد بل خود قانون بن کر نافذ العمل ہو گیا۔

    نیب ترمیمی ایکٹ2023 میں حکومت نے نیب ایکٹ کے 17سیکشنز میں ترامیم پیش کی تھیں ، جس کے تحت حکومت نے نیب ترمیمی بل کےتحت چیئرمین نیب کو مزیداختیارات دے دیئے ہیں۔

    نیب قانون کے تحت زیر التوا انکوائریز جنہیں سب سیکشن 3 کے تحت ٹرانسفر کرنامقصود ہو چیئرمین نیب غورکریں گے اور چیئرمین نیب کو کسی اور قانون کے تحت شروع انکوائریز بند کرنے کا اختیارہوگا۔

    نئے قانون میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین ایسی تمام انکوائریز متعلقہ ایجنسی ،ادارے یااتھارٹی کوبھجوانے کا مجاز ہوگا اور انکوائری میں مطمئن نہ ہونےپرچیئرمین نیب کیس ختم ،ملزم کی رہائی کیلئےمنظوری بھیجنےکا مجاز ہو گا اور چیئر مین نیب سے انکوائری موصول ہونے پر متعلقہ اتھارٹی یا محکمہ انکوائری کا مجاز ہوگا اور عدالت مطمئن نہ ہونے پر کوئی بھی مقدمہ متعلقہ اداروں،ایجنسی یا اتھارٹی کوواپس بھجواسکے گی۔

    قانون کے مطابق نیب عدالت سے مقدمے کی واپسی پرمتعلقہ محکمہ یااتھارٹی قوانین کےتحت مقدمہ چلاسکےگی، احتساب ترمیمی ایکٹ 2022،2023 سے پہلے جن مقدمات کا فیصلہ ہوچکا وہ نافذ العمل رہیں گے اور یہ فیصلے انہیں واپس لئے جانے تک نافذ العمل رہیں گے اور کوئی بھی عدالت یا ایجنسی واپس ملنے والے مقدمے پرمزید کاروائی کی مجازہوگی اور نیب ایکٹ سیکشن 5 کےتحت زیر التواانکوائریز ، تحقیقات اور ٹرائل قوانین کے تحت ہوسکے گی۔

    چیئرمین نیب کی غیرموجودگی پر ڈپٹی چیئر مین نیب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا مجاز ہوگا اور ڈپٹی چیئرمین کی عدم دستیابی پر وفاقی حکومت سینئر افسران کو قائم مقام چیئرمین بنانے کی مجازہوگی۔

    الیکشن ایکٹ  میں ترامیم

    الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو توثیق کے لیے بھیجا گیا تاہم صدر نے دستخط سے انکار کیا۔

    بعدازاں قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کئے ، جس کے ساتھ ہی یہ بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گیا، الیکشن ایکٹ کی ترمیم کے تحت نااہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔

    نا اہلی کی سزا کا تعین

    اس بل کے تحت نا اہلی کی سزا کا تعین کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا وہاں نا اہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔ جبکہ الیکشن ایکٹ کی اہلی اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار وضع کیا گیا، طریقہ اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کیا گیا ہے۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار، طریقہ یا مدت فراہم نہیں کی گئی ہے، اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی جبکہ سپریم کورٹ، ہائیکورٹ یا کسی بھی عدالتی فیصلے، آرڈر یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال کے لیے نااہل ہو سکے گا۔

    مجوزہ بل کے مطابق آئین کے آرٹیکل 62 کی کلاز ون ایف کے تحت پانچ سال سے زیادہ کی نااہلی کی سزا نہیں ہو گی۔ متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔

    خیال رہے مئی 2022 میں نیب قانون کے ساتھ ہی حکومت نے تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے انتخابی قوانین میں کی گئی تبدیلیوں کو ختم کرنے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی۔

    اس ترمیم کے تحت انتخابات کے انعقاد کے لیے ای وی ایم مشین کے لازمی استعمال کی شرط ختم جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق ختم کرتے ہوئے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا۔

    اسی طرح سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد حکومت نے ایک مرتبہ پھر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی۔

    اس ترمیم کے تحت الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں ترمیم کی گئی ہے۔ جس کے تحت الیکشن کمیشن نیا شیڈول اورعام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا جبکہ الیکشن پروگرام میں ترمیم بھی کر سکے گا۔

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ

    چیف سپریم کورٹ کےاختیارات کم یا ریگولیٹ کرنےکےلیے بھی قانونی سازی کی گئی، اس سلسلے میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ منظور کرایا۔

    پاکستان کی پارلیمان نے اپریل 2023 میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کی منظوری دی تھی۔

    جس کے بعد ‘سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023’ کیخلاف درخواستیں دائر کی گئیں، 13 اپریل کو پہلی سماعت میں ہی قانون پر حکم امتناع جاری ہوا تھا جب کہ دو اور آٹھ مئی اور پھر یکم اور آٹھ جون کو بھی کیس کی سماعت ہوئی تھی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ فل کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو برقرار رکھتے ہوئے ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں۔

    بل کے تحت سوموٹو نوٹس لینےکا اختیاراب اعلیٰ عدلیہ کےتین سینیئرترین ججز کے پاس ہوگا اور سپریم کورٹ کے سامنے ہر معاملے اور اپیل کو کمیٹی کا تشکیل کردہ بینچ سنے اورنمٹائے گا۔

    بل میں از خود نوٹس پر فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا اور 60 دن کے اندر نظرثانی کی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔

    ایکٹ کے مطابق آرٹیکل 184 کے تحت فیصلوں پر نظرثانی کا دائرہ کار آرٹیکل 185 کےتحت ہوگا اور نظرثانی درخواست کی سماعت فیصلے کرنیوالے بینچ سے بڑا بینچ کرے گا۔

    ایکٹ میں کہا گیا کہ نظرثانی کی درخواست کرنیوالے کو سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کرنے کاحق ہوگا جبکہ آرٹیکل184کےتحت ماضی کے فیصلوں پربھی نظرثانی درخواست دائر کرنے کاحق ہوگا اور ایکٹ کے اطلاق کے بعد ماضی کے فیصلوں پر نظرثانی درخواست 60 دن میں دائر ہوسکتی ہے۔

    سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023

    پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد 26 مئی کو صدر مملکت نے ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کا اطلاق 29 مئی سے ہوا۔

    ایکٹ کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ ازخود نوٹس کے مقدمات میں فیصلوں پر اپیل کا حق دیا گیا تھا، اس سے قبل آرٹیکل 184 کی ذیلی شق 3 ، جسے سوموٹو کلاز بھی کہا جاتا ہے، کے تحت دیے گئے فیصلوں کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا تھا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ، جس پر سماعت کے بعد
    سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کو کالعدم قرار دے دیا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے، سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں لہذا اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

    سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں، جس کے تحت ایکٹ "سپریم کورٹ(ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز)ایکٹ 2023 کہلائے گا

    ایکٹ میں سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کےمقدمات کی نظر ثانی کےلیے بڑھایا گیا اور مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔

    ایکٹ کے مطابق نظر ثانی کی سماعت پربینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی جبکہ نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔

    ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184، 3کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا اور متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا

    پیمرا ترمیمی بل 

    حکومت کی طرف سے مجوزہ پیمرا قوانین میں ترمیمی بل 2023 پر خاصی تنقید کی جا رہی تھی اور کہا جا رہا تھا کہ ترمیمی بل کے ذریعے حکومت میڈیا پر گرفت مضبوط کرنا چاہتی ہے۔

    تاہم اینکرز اور صحافیوں کی مخالفت کے بعد 7 اگست کو حکومت نے جانب سے الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) قوانین میں ترمیم سے متعلق بل واپس لینے کا اعلان کیا گیا۔

    بعد ازاں 9 اگست کو سینیٹ اور قومی اسمبلی نے پیمرا ترمیمی بل 2023 ورکنگ جرنلسٹس متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

    اس وقت کے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیمرا ترمیمی بل 2023 ورکنگ جرنلسٹس سینیٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بل پر صحافیوں کے ایک گروپ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ باقی صحافی تنظیموں نے اس بل کی حمایت کی ہے۔

    پیمرا ترمیمی بل کے مطابق چیئرمین پیمرا کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنے گی جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو دو ارکان ہوں گے، کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے ممبران برابر ہوں گے۔

    بل میں کہا گیا کہ وزارت اطلاعات چیئرمین پیمرا کے لیے 5 نام تجویز کرے گی اور کمیٹی چیئرمین پیمرا کے لیے ایک نام صدر کو تقرری کے لیے بھیجےگی۔

    بل کے مطابق پارلیمانی کمیٹی 30 دن میں نام پراتفاق نہ کرسکی تو وزارت اطلاعات پینل وزیراعظم کوارسال کرےگا، وزیراعظم چیئرمین پیمرا کےلیے مناسب نام تجویز کرکے صدرکوارسال کریں گے۔

    بل میں میڈیا ورکرز کےلیے تنخواہ کے الفاظ کو واجبات سے تبدیل کردیاگیا۔

    بل کے مطابق کوئی ادارہ دو ماہ تک تنخواہ نہیں دے گا تو حکومت اشتہارات نہیں دے گی، پھر بھی تنخواہ نہ ملی تو کونسل آف کمپلینٹ ایک کروڑ تک جرمانہ کرے گی۔

    اس کے علاوہ صدر مملکت نے 13 بل دستخط کیے بغیر واپس بھیج دیے، جن میں کوڈ آف کرمنل پروسیجر ترمیمی بل ، نیشنل اسکلز یونیورسٹی ترمیمی بل، امپورٹ ایکسپورٹ ترمیمی بل ، ہائیرایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل اور انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل شامل ہیں۔

    پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل، وفاقی اردو یونیورسٹی ترمیمی بل، این ایف سی انسٹیٹیوٹ ملتان ترمیمی بل، نیشنل کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل، ہورائزن یونیورسٹی بل کو بھی دستخط کے بغیر واپس بھیج دیا گیا۔

  • سال 2023 :  پاکستانی سیاست میں رونما  ہونے والے اہم واقعات پر ایک نظر

    سال 2023 : پاکستانی سیاست میں رونما ہونے والے اہم واقعات پر ایک نظر

    سال 2023 کا اختتام ہونے جارہا ہے ، پر سال کی طرح پاکستان میں رواں سال کے دوران کئی ہنگامہ خیز واقعات رونما ہوئے، جس نے ملکی سیاسی منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

    یوں تو رواں سال پاکستانی سیاست میں کئی واقعات رونما ہوئے لیکن یہاں ہم چند اہم واقعات پر نظر ڈالتے ہیں۔

    پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل اور الیکشن کا تنازعہ

    رواں سال 14 جنوری کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے پنجاب کی 17ویں صوبائی اسمبلی کو تحلیل کیا جبکہ 18 جنوری کو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے خیبر پختونخوا کی 11ویں صوبائی اسمبلی کو تحلیل کیا۔

    جس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر صدر نے الیکشن کمیشن کی تجویز پر پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کرانے کی منظوری دی تھی جبکہ گورنر خیبر پختو نخوا نے 28 مئی کو صوبے میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں وہ اپنے اس اعلان سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔

    انتخابی شیڈول جاری کرنے کے باوجود 23 مارچ کو الیکشن کمیشن نے پولیس اہلکاروں کی کمی اور فوجی اہلکاروں کی عدم فراہمی کو جواز بناتے ہوئے پنجاب میں انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کردیے تھے۔

    جس کی پیروی میں گورنر خیبرپختونخوا نے بھی صوبے میں انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی تھی۔

    پی ٹی آئی نے پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ،جس پر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 8 اکتوبر کو انتخابات کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور پنجا اسمبلی کے انتخابات کا شیڈول بحال کرتے ہوئے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کی تاریح دی۔

    آئین کے آرٹیکل (1) 224 کے تحت اگر اسمبلیاں مدت پوری ہونے سے قبل تحلیل کر دی جائیں تو اس کے بعد 90 دن میں الیکشن کروانے لازم ہیں۔

    تاہم تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود اب تک ان دونوں صوبوں میں بھی انتخابات نہیں ہو سکے اور اب یہ انتخابات بھی دیگر صوبوں اور قومی اسمبلی کے انتخابات کے ساتھ ہی منعقد ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    انتخابات میں التوا کی سرکاری وجہ سابقہ حکومت کی جانب سے نئی مردم شماری کی منظوری بتائی گئی تھی جو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں دی گئی۔

    سابقہ حکومت کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن کو ملکی آبادی کے تازہ تخمینے کی بنیاد پر انتخابی حلقوں کی از سر نو حد بندی کرنی ہوگی۔

    بانی پی ٹی آئی کی تقاریر و بیانات دکھانے پر پابندی عائد

    رواں سال 5 مارچ کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے چینلز پر چیئرمین تحریک انصاف کی تقاریر و بیانات دکھانے پر پابندی عائد کی۔

    پیمرا نے تمام سیٹلائٹ چینلز کو ہدایت جاری کی گئی کہ عمران خان کا بیان، گفتگو یا خطاب چینلز پر لائیو یا ریکارڈڈ نشر نہ کیا جائے وہ اشتعال انگیر بیانات سے ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔

    زمان پارک آپریشن

    رواں سال مارچ میں پولیس پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کو گرفتار کرنے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی تو وہاں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔

    پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران گاڑیاں اور ٹریفک سیکٹر میں سرکاری تنصیبات کافی نقصان پہنچا۔

    اس تصادم میں 3 واٹر کینن اور پولیس کی 10 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ جبکہ ایک بس کو بھی جزوی نقصان پہنچایا گیا اور واٹر ٹینکر کو مکمل طور پر جلا دیا گیا۔ اس طرح 3 واٹر کیننز کا ساڑھے 58 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، جب کہ 42 لاکھ 50 ہزار مالیت کا واٹر ٹینکر مکمل طور پر جلا دیا گیا۔

    زمان پارک میں تمام گاڑیوں کا1 کروڑ 10 لاکھ 90ہزار روپے کا نقصان ہوا جبکہ ٹریفک سیکٹر شادمان میں 8 موٹرسائیکلیں بھی جلا دی گئیں جن کی مالیت 23 لاکھ روپے تھی۔

    وائر لیس سیٹس اور کمیونیکیشن سسٹم کو 35 لاکھ جبکہ کیمرے، کمپیوٹر سسٹم، چھتریوں کی مد میں 11 لاکھ کا نقصان پہنچایا گیا اور پیٹرول بم کی وجہ سے لگنے والی آگ سے روزنامچے کا 3 سال کا ریکارڈ جل گیا۔

    چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ کے 8ججز کیخلاف ریفرنس

    اپریل میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ کے 8ججز کیخلاف آئین کے آرٹیکل 209 اور ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا۔

    سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس میں چیف جسٹس بندیال کے علاوہ 8ججز جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید کو بطور فریق شامل کیا گیا ہے۔

    ریفرنس کے متن میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس بندیال نے پارلیمنٹ کے منظورکردہ بل کو سماعت کیلئے مقرر کرکے اختیارات سے تجاوز کیاہے، چیف جسٹس نے پارلیمنٹ کے بل کی سماعت کیلئے اپنی سربراہی میں غیرآئینی طور پر8 رکنی بنچ تشکیل دیا ، چیف جسٹس درخواستوں کی سماعت کیلئے بنچ کی خود سربراہی کر کےمس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے جبکہ باقی سات ججز بھی پارلیمنٹ کے بل پر سماعت اور اسے معطل کر کے آئین ، قانون اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔

    نو مئی سانحہ

    9 مئی 2023 کو سابق پاکستانی وزیر اعظم کو اسلام آباد میں ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا، جس کے بعد ان کی پارٹی نے مظاہروں کی کال دی۔

    گرفتاری کے ساتھ ہی اسلام آباد، کراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے ، ملک بھر میں ہوئے پُرتشدد احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے فوجی تنصیبات، بشمول کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ اور پاکستان بھر میں ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا۔

    مظاہروں میں شدت آنے کے بعد وزارت داخلہ نے ملک بھر میں موبائل ڈیٹا سروسز معطل کرنے کا حکم دیا اور مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں بھی شروع کر دی گئی۔

    آڈیو لیکس کی تحقیقات

    20 مئی کو حکومتِ پاکستان نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن تشکیل دیا، کمیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔

    جس کے بعد س کمیشن کے قیام کے خلاف پی ٹی آئی اور دیگر نے درخواستیں دائر کی تھیں جس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔

    عدالت نے سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کمیشن کو آئندہ سماعت تک مزید کارروائی سے روک دیا تھا اور عدالت نے آڈیو لیکس پر تحقیقاتی کمیشن کے بارے میں حکومتی نوٹیفکیشن بھی معطل کردیا تھا۔

    فوجی عدالتوں میں سویلیز کا ٹرائل

    9 مئی کو سابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتار کے بعد ملک بھر میں ہوئے پُرتشدد احتجاج کے دوران فوجی تنصیبات اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

    جس کے بعد فوج نے اس دن کو ملکی تاریخ کا ایک ’سیاہ باب‘ قرار دیا تھا اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا ۔

    سانحہ 9 مئی کے بعد حکومت نے مزید سخت قدم اٹھاتے ہوئے ریاستی اور فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی تھی۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کی روشنی میں 102 افراد گرفتار کیے گئے اور ان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع کیا گیا ہے، فوجی عدالتوں میں ٹرائل میں جو قصور وار ثابت نہیں ہو گا وہ بری ہو جائے گا۔

    سربراہ پی ٹی آئی کو قید کی سزا اور5 سال کی نااہلی

    5 اگست 2023 کے دن اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سنائی۔

    جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ سربراہ پی ٹی آئی  الیکشن ایکٹ 174 کے تحت تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے اور جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید چھ ماہ قید کی سزا کاٹنا ہو گی۔

    بعد ازاں سربراہ پی ٹی آئی کو پانچ سال کے لیے سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا ہے اور پولیس نے ان کو ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا۔

     اسمبلیوں کی تحلیل

    اگست میں پاکستان میں سال 2018 کے عام انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانے والی قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست 2023 کی رات 12 بجے مکمل ہوئی اور اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف نے مقررہ مدت سے قبل ہی نو اگست کو اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔

    وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری صدر مملکت عارف علوی کو ارسال کی گئی اور صدر مملکت کے دستخط کے بعدقومی اسمبلی تحلیل ہو گئی ۔

    11 اگست کو گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی تحلیل کی۔

    12 اگست کو گورنر بلوچستان ملک عبدالوی کاکڑ نے بلوچستان اسمبلی تحلیل کی۔

     شہباز حکومت کا اختتام اور نگراں حکومت کا قیام

    14 اگست کو نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ملک کے 8 ویں نگراں وزیر اعظم کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھایا، جس کے ساتھ ہی شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت ختم ہوگئی ہے۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نومنتخب نگراں وزیراعظم سے حلف لیا۔

    انوارالحق کاکڑ نے 2008 میں (ق) لیگ کے ٹکٹ پرکوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا لیکن کامیاب ہو سکے، پھر وہ 2013 میں بلوچستان حکومت کے ترجمان رہے اور جب بلوچستان عوامی پارٹی بنی تو ان کے بانی رہنماؤں میں شامل رہے۔

    انوار الحق کاکڑ 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چئیرمین بھی رہے۔

    بعد ازاں 17 اگست کو جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے سندھ کے نگران وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا جبکہ 18 اگست کو علی مردان ڈومکی نے نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کا حلف اٹھایا۔

    سانحہ جڑانوالہ

    رواں سال 17 اگست کو پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے پر مشتعل افراد نے چار گرجا گھروں، کئی مکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی تھی ، جس کے بعد پولیس نے سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا اورضلع بھر میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی گئی۔

    پولیس نے جڑانوالہ واقعے کے دونوں مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا تھا ، گرفتار ملزمان سگے بھائی ہیں، بعدازاں سانحہ جڑانوالہ 2 افراد کی ذاتی رنجش کے باعث پیش ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، ملزم پرویز نے ذاتی رنجش پر مخالف راجہ عمیر کو پھنسانے کیلئے ہولناک منصوبہ تیار کیا تھا۔

    نئے چیف جسٹس کی تعیناتی

    رواں سال 21 جون کو صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دی تھی جس کے بعد وزارت قانون نے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ تعیناتی کا اطلاق 17 ستمبر 2023 سے جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ پر ہوگا۔ صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے تین کے تحت کی۔

    بعد ازاں 17 ستمبر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا، صدر مملکت عارف علوی نے ان سے حلف لیا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلوں کے اندر ہمیشہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی پر زور دیا، بطور جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بہت سے اہم فیصلے دیے میں جن میں عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے کیلیے محترم کا لفظ استعمال نہ کرنے کی آبزرویشن دینا شامل ہے۔

    پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں اور پارٹی چھوڑنے کا اعلانات

    نو مئی کو ملک بھر میں ہونے والے ہنگاموں بالخصوص فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد پی ٹی آئی زیرِ عتاب رہی اور پی ٹی آئی کے کئی رہنما اور ہزاروں کارکن گرفتاریوں اور مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    نو مئی کے واقعات کے بعد کئی پی ٹی آئی کے سابق ممبران اسمبلی یا رہنما پارٹی کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔ ان میں وہ رہنما بھی شامل ہیں جو جماعت میں نمایاں مقام رکھتے تھے اور مظاہروں کے بعد گرفتار کر لیے گئے تھے۔

    ان میں سے کچھ نے دو یا چار دن جیل میں گزارنے کے بعد رہائی پر پریس کانفرنس کے ذریعے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا اعلان کیا تو کچھ نے بغیر گرفتاری اور پریس کانفرنس ہی کے پی ٹی آئی سے دوری اختیار کرنے کا اعلان کیا جبکہ کچھ اب بھی زیرِحراست ہیں۔

    بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل ، سائفر میں گرفتاری

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سربراہ پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں تین سال کی سزا معطل کر دی گئی ، جس کے بعد انھیں اڈیالہ جیل میں ہی سائفر کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔

    30 ستمبر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی ااے) نے کیس سے متعلق چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں جمع کرایا، جس میں سربراہ پی ٹی آئی کو قصوروار قرار دیا گیا۔

    سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت سربراہ پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کرچکی ہے تاہم سربراہ پی ٹی آئی نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔

    عدالت سائفر کیس کی کارروائی پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کرچکی ہے، عدالت کے حکم نامے میں کہا گیا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر سائفر کیس کی کوئی کارروائی نشر نہیں ہو گی۔

    نواز شریف کی وطن واپسی اور عدالتوں میں جیت

    21 اکتوبر 2023 کے دن تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی ختم کرنے کے بعد وطن واپس آئے ، ان کی واپسی کا اولین مقصد آئندہ عام انتخابات سے قبل اپنی جماعت ن لیگ کو سیاسی طور پر منظم اور مضبوط کرنا ہے۔

    ایون فیلڈ کیس میں نواز شریف کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جبکہ العزیزیہ کیس میں نواز شریف کو سات سال قید کی سزا ملی تھی تاہم وہ قید کی سزا ادھوری چھوڑ کر نومبر دو ہزار انیس میں لاہور سے علاج کے سلسلے میں آٹھ ہفتوں کے لیے بیرون ملک گئے تھے۔

    نیب نے نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس ، العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس اور فلیگ شپ ریفرنس دائر کئے تھے، واطن واپسی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں قید کی سزا پر نا اہل پانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو باعزت بری کیا۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کورٹ کی سزا کالعدم قرار دے چکی تھی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس نیب کی جانب سے واپس لینے پر ختم کردیا گیا تھا۔

    انتخابات کا اعلان 

    ملک میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد پاکستان میں انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا شکار رہا ، جس کے بعد بلآخر پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ سامنے آئی۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدرِ پاکستان سے مشاورت کے بعد ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آٹھ فروری 2024 کو منعقد کروانے کا اعلان کیا۔

    الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر آئندہ عام انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق عام انتخابات کے لیے پولنگ 8 فروری 2024 کو ہی ہو گی۔

    الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی 19 دسمبر سے حاصل کیے جاسکیں گے اور کاغذات نامزدگی 20 سے 22 دسمبر تک جمع کرائے جاسکیں گے۔

    نئے چیئرمین پی ٹی آئی کا انتخاب

    2 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکم پر پاکستان تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا ، جس میں بانی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار بیرسٹر گوہر علی خان بلا مقابلہ نئے چیئرمین پی ٹی آئی منتخب ہوئے۔

    اس کے علاوہ عمر ایوب پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری جبکہ علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا میں پارٹی کے صدر منتخب ہوئے۔

    عام انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ، سپریم کورٹ کا کردار

    الیکشن کمیشن نے 8 فروری 2024 کو ملک بھر میں عام انتخابات کروانے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عام انتخابات کے لیے بیوروکریسی کی خدمات لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔

    لاہور ہائیکور ٹ نے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا انتخابات کے لیے بیوروکریسی کی خدمات لینے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔

    لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے آر اوز، ڈی آر اوز کی تربیت روک دی تھی اور جس سے انتخابات میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ہنگامی بنیادوں پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کی طرف سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ آفیسرز (آر اوز) اور دیگر عملے کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطلی کا فیصلہ معطل کیا اور الیکشن کمیشن نے آج ہی شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا۔

  • لاہور : مختلف علاقوں میں فائرنگ واقعات، ایک شخص جاں بحق، 9 افراد زخمی

    لاہور : مختلف علاقوں میں فائرنگ واقعات، ایک شخص جاں بحق، 9 افراد زخمی

    لاہور: صوبائی دارلحکومت لاہور میں مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں ایک شخص جاں بحق اور 9 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں فائرنگ کا سلسلہ نہ تھم سکا، ایک دن میں مختلف وارداتوں اور لڑائی جھگڑے میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور نو افراد زخمی ہوئے۔

    فائرنگ کے مختلف واقعات میں چونگی امر سدھو میں چھتیس سالہ اسد علی، نشتر پارک میں پچیس سالہ شرجیل، نشتر کالونی میں چوبیس سالہ شکیل، پچیس سالہ علی حسن، بائیس سالہ علی حیدر اور پچپن سالہ عباس زخمی ہوئے۔

    گرین ٹاؤن میں گھر کی چھت پر اندھی گولی لگنے سے 42  سالہ روزینہ زخمی ہوئی جبکہ ہربنس پورہ میں فائرنگ سے رمضان جان کی بازی ہار گیا۔

    شہر میں بڑھتے ہوئے فائرنگ کے واقعات سے شہریوں میں خوف وہراس پھیل رہا ہے۔

  • نواز شریف کی امریکی سفیر  سے اہم ملاقات

    نواز شریف کی امریکی سفیر سے اہم ملاقات

    لاپور : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی ، جس میں نواز شریف نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم وفد کے ہمراہ جاتی امرا پہنچے، جہاں نواز شریف اور امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے درمیان ملاقات ہوئی۔

    ملاقات کے دوران چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز بھی موجود تھیں، ملاقات میں دونوں ممالک کےتعلقات،باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    نوازشریف اورڈونلڈبلوم کےدرمیان پاکستان کی سیاسی اورمعاشی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی ، نوازشریف نے دونوں ممالک کےباہمی تعلقات کی اہمیت پرزوردیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ عوام آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے۔

    دوران ملاقات نواز شریف نے فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری اور غزہ کے محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کے لئے فوری طبی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کردیا۔

  • اسموگ پر قابو پانے کے لئے چین  کی پاکستان کو بڑی  پیشکش

    اسموگ پر قابو پانے کے لئے چین کی پاکستان کو بڑی پیشکش

    لاہور : چین نے پاکستان کو اسموگ پر قابو پانے کے لئے مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا اسموگ کے فوری سدباب کےلئے تکنیکی و فنی اعانت کیلئے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نگران صوبائی وزیر ماحولیات بلال افضل کی چینی قونصل جنرل زہو شائرن  سے ملاقات ہوئی ، ملاقات میں اسموگ تدارک کیلئے چینی ماہرین کی خدمات سے استفادے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    نگران وزیر نے کہا کہ اسموگ پر قابو پانے کےلئے چین کی حکومت کا تعاون درکار ہے، ائیرکوالٹی انڈکس 400 کی خطرناک شرح پرجائے توشارٹ ٹرم حل مصنوعی بارش ہے۔

    جس پر قونصل جنرل زہو شائرن کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اسموگ کے فوری سدباب کےلئے تکنیکی و فنی اعانت کیلئے تیار ہیں، چین کے ماہرین ماحولیات کے وفود جلد پنجاب کا دورہ کریں گے۔

    چینی قونصل جنرل نے لاہور میں ایئر پیوریفکیشن ٹاور بنانے کی تجویز پیش کی اور کہا ایئرپیوریفکیشن ٹاورفضائی آلودگی پر قابو پانے میں معاون ثابت ہو گا۔

  • کراچی : پنک بس  کی  رکشے کو ٹکر ،  ایک شخص جاں بحق ، 5 زخمی

    کراچی : پنک بس کی رکشے کو ٹکر ، ایک شخص جاں بحق ، 5 زخمی

    کراچی : نارتھ کراچی میں سلیم سینٹر کے قریب پنک بس کی رکشے کو ٹکر کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اورپانچ زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں سلیم سینٹر کے قریب پنک بس رکشہ سے ٹکرا گئی، جس سے رکشہ میں سوار ایک شخص جاں بحق اور پانچ زخمی ہو گئے۔

    مرنے والے کی شناخت دانش کے نام سے ہوئی تاہم حادثہ کے بعد پولیس نے پنک بس اور رکشہ تحویل میں لے لیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ نیوکراچی تھانے میں زخمی رکشہ ڈرائیور زاہد کی مدعیت میں درج کیا جائے گا۔۔

    دوسرے واقعے میں کراچی میں بلوچ کالونی پل کےقریب ٹریفک حادثہ میں ایک شخص جاں بحق ہو گیا، متوفی کی شناخت تیس سالہ نبیل کے نام سےہوئی، ریسکیوحکام کےمطابق حادثہ موٹرسائیکل پھسلنے کےباعث پیش آیا۔

  • اسرائیلی  فوج   کا جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر دوسرا بڑا حملہ، قیامت کا منظر

    اسرائیلی فوج کا جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر دوسرا بڑا حملہ، قیامت کا منظر

    غزہ : دہشت گرد اسرائیل کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر دوسرے بڑے حملے میں درجنوں فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ انٹرنیٹ سروس معطل ہونے سے غزہ سے دنیا کا رابطہ پھر منقطع ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ ستائیسواں ویں روز بھی جاری ہے، فضائی بمباری کے ساتھ ساتھ زمینی حملے بھی مزید تیز ہوگئے ہیں۔

    دہشت گرد صہیونی فوج نے جبالیہ پناہ گزین کیمپ پردوسرا بڑا حملہ کردیا ، جس سے رہی سہی عمارتیں بھی تباہ ہوگئیں او مزید سیکڑوں فلسطینی شہید ہوئے۔

    رات کے حملے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری تھیں اور ملبے سے لاشیں نکالی جارہی تھیں، زخمیوں کوڈھونڈا جارہا تھا کہ اسرائیلی طیاروں نےایک بار پھرنہتے فلسطینیوں کو نشانہ بناڈالا۔

    غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد نو ہزارکے قریب پہنچ چکی ہے، جن میں تین ہزار چھ سو سے زائد بچے اور ڈھائی ہزار خواتین شامل ہیں جبکہ دو ہزارافراد اب بھی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبےہیں، جن میں سیکڑوں بچے بھی ہیں۔

    شدید بمباری سے ٹیلی فون اورانٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے ، فلسطین کی ٹیلی کمیونیکیشنزایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی نظام بند ہوچکا ہے اور اور رابطے کے تمام ذرائع بھی کٹ گئے ہیں۔

    ایندھن کی عدم فراہمی اور زیادہ تراسپتالوں کی تباہی کے باعث صحت کا نظام بھی مکمل طور پر بند ہونے کے نزدیک ہے۔

    سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی پالٹیل کا کہنا ہے۔ غزہ کی پٹی میں انٹرنیٹ سروسز مکمل طور پر معطل ہے۔ اور رابطے کے تمام ذرائع بھی کٹ گئے ہیں۔۔

    دوسری جانب قطر کی ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں رفح بارڈر پہلی بار جزوی طورپر کھلا، تو غزہ سے نکلنے والوں کا تانتا لگ گیا لیکن صرف پانچ سو افراد کومصرمیں داخلےکی اجازت دی گئی۔ جن میں اکثریت غیرملکیوں اور زخمیوں کی ہے اور زخمیوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے

    غزہ میں اسرائیلی حملوں اور امداد کی ترسیل نہ ہونےکی وجہ سےصورتحال ابترہوتی جارہی ہے اور اسپتالوں کو جو محدود دوائیاں ملی تھیں، وہ بھی ختم ہونے کے قریب ہیں، جس سے ہزار وں زیرعلاج بچوں اور خواتین کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف  کے درمیان  مذاکرات کا آغاز کل ہوگا

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل ہوگا

    اسلام آباد : پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل ہوگا، پاکستانی ٹیم کی سربراہی وزیر خزانہ شمشاد اختر اور چیف نیتھن یاؤ آئی ایم ایف ٹیم کی سربراہی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سے مذاکرات کا آغاز کل ہوگا، پہلے مرحلے میں ٹیکنیکل مذاکرات میں ڈیٹا شیئرنگ ہوگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ شمشاد اختر مذاکرات میں پاکستانی ٹیم کی سربراہی کریں گی، سیکریٹری خزانہ امدادبوسال اور چیئرمین ایف بی آرامجدزبیر معاونت کریں گے جبکہ پاکستان کیلئےمشن چیف نیتھن یاؤ آئی ایم ایف ٹیم کی سربراہی کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تمام اہداف حاصل کرلیے،ڈیزل پر لیوی 55 سے بڑھا کر 60روپے کرنے سے آخری ہدف بھی حاصل کرلیا جبکہ گیس کے ریٹ بڑھا کر اہم ترین ہدف بھی حاصل ہوگیا۔

    جائزےکی کامیابی آئی ایم ایف کومطمئن کرنے سےمشروط قرار دیا ہے ، پہلےجائزےکیلئےآئی ایم ایف کی تمام اہم شرائط پوری کرلیں، پاکستان کامیابی سےپہلےجائزےکی تکمیل کیلئےپرامیدہیں۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کیلئے پہلی سہ ماہی کارکردگی قابل قبول ہونا ضروری ہے،ذرائع

  • ڈیڈلائن ختم !  غیر قانونی مقیم غیرملکیوں کیخلاف ایکشن شروع

    ڈیڈلائن ختم ! غیر قانونی مقیم غیرملکیوں کیخلاف ایکشن شروع

    اسلام آباد : غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد ایکشن کا آغاز کردیا گیا، گرفتاریاں ہوں اور جائیدادیں بھی سیل ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد غیرقانونی مقیم افراد کی بیدخلی کیلئے ملک گیر آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے فارن ایکٹ انیس سو چھیالیس کےتحت صوبوں کو حکم نامہ جاری کردیا۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ معمولی جرائم میں زیرتفتیش اور سزا یافتہ غیرملکی بھی بیدخل ہوں گے اور ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد کوئی غیرقانونی تارکین وطن کوپناہ دینے میں ملوث پایا گیا تو سخت کارروائی کی جائے گی، افغانستان جانےوالوں کے لیے چمن پاک افغان بارڈر پر کیمپ قائم کردیا گیا ہے۔

    اسلام آباد سے غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کی منتقلی کا عمل شروع ہوگیا ہے، ڈپٹی کمشنراسلام آباد،ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے64غیرملکیوں کوطورخم بارڈرکیلئےروانہ کردیا ، 2 بسوں میں سوار افغان باشندوں کو پولیس سیکیورٹی میں طورخم بارڈرکیلئے روانہ کیا گیا۔

    غیر قانونی طورپررہائش پذیرغیرملکیوں کوگرفتارکرکے اڈیالہ جیل میں رکھاگیاتھا ۔ طور خم بارڈر پر ایف آئی اے امیگریشن حکام افغان باشندوں کو افغان حکام کے حوالے کریں گے۔

    راولپنڈی میں بھی غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کےخلاف آپریشن کاآغازکر دیاگیا ہے اور 100 سے زائد غیر ملکیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، کمشنرراولپنڈی نے بتایا کہ اٹک، جہلم، چکوال راولپنڈی میں ہولڈنگ سینٹرز قائم کئے گئے ہیں۔

    دوسری جانب افغان شہریوں کا وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے، طورخم اور چمن بارڈر سے روزانہ ہزاروں افغان باشندے اپنے وطن واپس جا رہے ہیں، اکتیس اکتوبر کو ایک ہزار پانچ سو چھتیس افغان باشندے اپنے ملک جاچکے ہیں، جس میں سات ہزار دو سو بانوے مرد، پانچ ہزار دو سو اسی خواتین اور آٹھ ہزار نو سو چونسٹھ بچے شامل ہیں۔

    افغانستان روانگی کیلئے تین سو انیس گاڑیوں میں آٹھ سو تراسی خاندان کی وطن واپسی عمل میں لائی گئی ، اب تک کل ایک لاکھ چھبیس ہزار سترہ افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی ہوچکی ہے۔

  • اسٹاک مارکیٹ میں بڑی تیزی، ملکی  تاریخ میں دوسری بار انڈیکس  52 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرگیا

    اسٹاک مارکیٹ میں بڑی تیزی، ملکی تاریخ میں دوسری بار انڈیکس 52 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرگیا

    کراچی : پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھی گئی اور ملکی تاریخ میں دوسری بار انڈیکس 52 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان آج بھی برقرار رہا، کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی 100 انڈیکس میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    کاروبار کے دوران انڈیکس 606 پوائنٹس اضافہ کے بعد 52 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرگیا اور 52 ہزار 88 پوائنٹس پر ٹریڈ کررہا ہے۔

    اس سے قبل پہلی بار100انڈیکس 30مئی 2017کو 52ہزار کی سطح پر پہنچا تھا، ہنڈرڈ انڈیکس نے آج دوسری باری باون ہزارکی نفسیاتی حد عبورکی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو برقرار رکھا ہے، مہنگائی میں کمی، برآمدات اور ترسیلات زرمیں اضافہ اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی معیشت کے بہترہونے کی نشاندہی کررہے ہیں، جس سے اسٹاکس میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔

    یاد رہے 23 اکتوبر کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تاریخ میں دوسری بار انڈیکس نے 51 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرگیا تھا، اس سے قبل ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 30 مئی 2017 کو نوازشریف کے دور حکومت میں 51 ہزار کی سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا۔