Author: فیض اللہ خان

  • ایشیا کپ ناخوشگوار واقعے میں ملک سے فرار ہونے والے شہری ملوث ہیں: ذبیح اللہ مجاہد

    ایشیا کپ ناخوشگوار واقعے میں ملک سے فرار ہونے والے شہری ملوث ہیں: ذبیح اللہ مجاہد

    کابل: امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایشیا کپ 2022 میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان میچ کے بعد پیش آنے والے ناخوش گوار واقعات پر کہا ہے کہ افغان عوام سنجیدہ قوم ہے جو ایسی حرکتوں پر یقین نہیں رکھتی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ میں پاک افغان میچ کے بعد گراؤنڈ میں ہنگامہ آرائی اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم کے حوالے سے جب امارت اسلامیہ کا مؤقف پوچھا گیا تو ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ ناخوش گوار واقعہ ایسے کچھ لوگوں کی جانب سے پیش آیا ہے جو امارت اسلامیہ کی آمد کے بعد ملک چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔

    انھوں نے کہا افغان عوام سنجیدہ قوم ہے جو ایسی حرکتوں پر یقین نہیں رکھتی، سوشل میڈیا پر اس نفرت انگیز مہم کے پیچھے ہماری تحقیق کے مطابق کچھ فیک اکاؤنٹس کار فرما ہیں۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے کہا امارت اسلامیہ نے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس اور افغان نوجوانوں کے نام کچھ دن قبل ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا تھا جس میں انھیں شائستگی اور اخلاقی رویہ اپنانے کی تلقین کی گئی تھی۔

    پاکستان سے شکست کے بعد افغان ٹیم کی نیندیں‌ اڑ گئیں!

    بدھ 7 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پاک افغان میچ کے بعد ہنگامہ آرائی کے بعد امارت اسلامیہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں پاکستان کے عوام کے خلاف سوشل میڈیا مہم کو افغانی اور اسلامی کلچر کے خلاف قرار دیا گیا تھا۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ ’گزشتہ دو دن سے جب سے کرکٹ میچ ہارنے کا واقعہ ہوا ہے کچھ افغان بھائی غیر شعوری طور پر اپنے اصول، اخلاق اور قلمی عفت سب کچھ بھول چکے ہیں، پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کی غمی و خوشی میں شریک دو بھائی ہیں، ان کی ایک دوسرے سے بہت سی ضروریات وابستہ ہیں۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ یہ سب کچھ نظر انداز کر کے توہین، تذلیل، تحقیر کا رویہ اختیار کرنا نہ امارت اسلامیہ کی پالیسی ہے نہ افغانی غیرت و حمیت کا تقاضا ہے، نہ ہی ہمارا دین اس کی اجازت دیتا ہے۔ ہر معاملے میں حد سے تجاوز اور عوام کو نفرت کی جانب بلانا اسلام دشمن قوتوں کا پروگرام ہے۔

    ہدایت کی گئی کہ اگرچہ ممکن ہے اُس جانب سے بھی ایسا کچھ ہوتا ہو مگر ہماری آپ کی اپنی ذمہ داری ہے، نفرت اور بیزاری کی باتیں نہ کریں، کھیل کھیل ہے کوئی جنگ یا سنجیدہ معاملہ نہیں، نہ اپنے کھلاڑیوں کو پریشان کریں، نہ دیگر ممالک سے اپنے تعلقات خراب کریں۔ نہ دیگر اقوام کو یہ تاثر دیں کہ ہم میں برداشت کی صلاحیت بالکل نہیں۔

    ترجمان کی جانب سے سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی تنبیہہ بھی کی گئی۔

  • مولانا سید جلال الدین عمری انتقال کرگئے

    مولانا سید جلال الدین عمری انتقال کرگئے

    نئی دہلی  : معروف عالم دین علمی شخصیت کئی کتابوں کے مصنف اور جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر مولانا سید جلال الدین عمری اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

    ہندوستان میں مسلمانوں کی حقوق کی تحریکوں میں سرگرم رہے، مولانا جلال الدین عمری جامعہ دارالسلام عمر آباد مدراس یونیورسٹی اور علی گڑھ یونیورسٹی سے بھی سند یافتہ تھے۔

    ذرائع میڈیا کے مطابق مولانا سید جلال الدین عمری نے جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام چلنے والے اسپتال الشفا میں اگزشتہ روزتقریباً ساڑھے آٹھ بجے اس دنیائے فانی کوچ کیا۔

    یاد رہے کہ مولانا جلال الدین عمری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر بھی رہے، مولانا جلال الدین عمری کی چار درجن مختلف تصانیف تھیں۔

    مولانا سید جلال الدین عمری نے جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام چلنے والے اسپتال الشفا میں آج دیر شام تقریباً ساڑھے آٹھ بجے آخری سانس لی۔

    مولانا سید جلال الدین عمری مسلسل تین میقات جماعت اسلامی ہند کے امیر رہے۔ پہلی بار 2007 میں ان کا بطور امیر جماعت اسلامی ہند انتخاب ہوا، اس سے قبل نائب امیر کے فرائض انجام دیتے رہے۔

    مولانا عمری کی پوری زندگی تحریک اسلامی کی آبیاری میں گزری۔ آپ کا آبائی تعلق تامل ناڈو سے تھا لیکن زندگی کا بڑا حصہ شمالی ہند میں گزارا۔

    طویل عرصہ تک تصنیفی اکیڈمی علی گڑھ میں خدمات انجام دیں۔ آپ نرم گفتگو اور خوش اخلاقی کی بہترین مثال تھے، مولانا سید جلال الدین عمری 50 سے زائد کتابوں کے مصنف و بہترین مقرر تھے۔

    مولانا جلال الدین عمری کا شمار عصر حاضر کے بڑے عالم دین میں ہوتا تھا، فی الوقت جماعت اسلامی ہند کی شرعیہ کونسل کے چیئرمین تھے۔ ان کی تصانیف کے عربی انگریزی ترکی ملیالم تیلگو مراٹھی سمیت کئی زبانوں میں تراجم ہوئے۔

  • افغانستان زلزلہ، جاں  بحق افراد کی تعداد 950 تک جا پہنچی

    افغانستان زلزلہ، جاں بحق افراد کی تعداد 950 تک جا پہنچی

    کابل:افغانستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد نو سو پچاس ہوگئی، خوست اور پکتیا میں دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا نے افغانستان کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے سے 950 افراد کی اموات کی تصدیق ہوگئی ہے، زلزلے سے 600 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی صوبہ پکتیکا میں ہوئی جہاں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔Imageامریکی جیولوجیکل کے مطابق زلزلے کا مرکز خوست شہر سے 27 میل دور تھا اوراس کی گہرائی 31 میل تھی، زلزلے سے کچے مکانات گر گئے اور زمین میں دراڑیں پڑگئیں، زلزلے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ آج افغان طالبان کے ترجمان اور نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کابل سمیت افغانستان کے مختلف حصوں میں رات گئے6.1شدت کا زلزلہ آیا۔

    پکتیا سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں اب تک کی اطلاعات کے مطابق دو سو پچپن افراد جاں بحق جبکہ ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوئے جبکہ سینکڑوں گھر بُری طرح متاثر ہوئے۔Imageذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ننگرہار، لغمان،غزنی، میدان وردک، لوگر،خوست میں بھی زلزلےکےجھٹکےمحسوس کیےگئے، زلزلے کے نتیجے میں اب بھی کئی افراد ملبےتلے دبے ہوئے ہیں متاثرہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب اور پشاور سمیت شمالی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.9، گہرائی 40 کلو میٹر تھی، جب کہ زلزلے کا مرکز وسطی افغانستان تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا اور پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلہ

    شہریوں کے مطابق زلزلے کے جھٹکے 30 سے 40 سیکنڈز تک محسوس کیے گئے، تاحال زلزلے کے باعث کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

    واضح رہے کہ چند روز کے دوران پاکستان میں شدید زلزلے کا دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل جمعے کو بھی وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں میں 5.1 شدت کا زلزلہ آیا تھاجس نے خوف وہراس پھیلا دیا تھا۔

  • افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، ذبیح اللہ مجاہد

    افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، ذبیح اللہ مجاہد

    کابل : نائب افغان وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ہم کسی کواجازت نہیں دیں گے کہ وہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرے۔

    یہ بات انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ذبیح اللہ مجاہد کا پاکستانی صحافیوں کے سوالات پہ آڈیو جوابات دیتے ہوئے کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ خطے اور خصوصاً اپنے پڑوس میں امن چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا پڑوسی ملک ہے، بہت سارے افغان مہاجرین وہاں رہائش پذیر ہیں، ان کا تحفظ بھی ہمارے اپنے شہریوں کا تحفظ ہے۔

    ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے وہاں بھی امن اور مصالحت کی صورت نکلے، ہم چاہتے ہیں مذاکرات کامیاب ہوں اور فریقین میں اتفاق رائے سامنے آئے۔

    نائب افغان وزیر اطلاعات نے کہا کہ امید ہےاس بار مذاکرات کامیاب ہوں گے اور مخلصانہ انداز میں آگے بڑھیں گے، ہم امریکا سے بہتر تعلقات کے خواہش مند ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جنگ کا موسم گزر چکا ہے، ہم مزید دشمنی نہیں چاہتے، امریکا کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان سے بہتر تعلقات قائم کرے اور افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرے۔

    افغان رہنما نے بھارت میں بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جنونی انتہا پسندوں کو دین اسلام کی توہین کی اجازت نہ دی جائے۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ایسے جنونی انتہا پسندوں کو مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی بھی اجازت نہ دی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کو تیار ہیں، ہم نے عالمی برادری سے کم عرصے میں اچھے تعلقات قائم کیے، افغانستان میں اب ایک ذمہ دار اور حقیقی نمائندہ حکومت ہے۔

  • میئر کراچی کون ہوگا؟ پی ٹی آئی سے چار امیدوار سامنے آگئے

    میئر کراچی کون ہوگا؟ پی ٹی آئی سے چار امیدوار سامنے آگئے

    پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے میئر کراچی کون ہوگا؟ چار امیدوار سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے پر 25 جولائی کو کراچی ، حیدرآباد اور ٹھٹھہ میں پولنگ ہوگی، سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے اپنے اپنے امیدواروں کو فائنل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف سندھ بھی الیکشن کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں بھرپور طاقت کے ساتھ اپنے سیاسی حریفوں کا مقابلہ کرنے کے لئے امیدواروں کا چناؤ کررہی ہے۔

    اہم معرکہ کراچی کا ہوگا جس کے لئے پی ٹی آئی کی جانب سےمیئر کراچی کیلئے چار امیدوار سامنے آگئے ہیں، ان میں پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار، خرم شیرزمان ، فردوس شمیم نقوی اور اشرف جبارقریشی شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا عامر لیاقت کے انتقال کے سبب خالی نشست پر الیکشن لڑنے کا اعلان

    میئر کراچی امیدوار کےحتمی نام کا اعلان چیئرمین عمران خان کریں گے۔

    واضح رہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد، میرپورخاص ڈویژن میں 26 جون کو انتخابات ہونگے۔

    سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 14 اضلاع سے کم از کم 946 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں، الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کشمور کندھ کوٹ سے 96، قمبر شہدادکوٹ سے 70، جیکب آباد سے 135، شکارپور سے 94، لاڑکانہ سے 11، میرپور خاص سے 65 اور عمرکوٹ سے 65 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔

  • میری زندگی کوسنگین خطرات ہیں، حلیم عادل شیخ کا چیف جسٹس پاکستان کو خط

    میری زندگی کوسنگین خطرات ہیں، حلیم عادل شیخ کا چیف جسٹس پاکستان کو خط

    کراچی : سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں اپنی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہونے کے خدشے کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا اور خط چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، اسپیکر سندھ اسمبلی، آئی جی ،چیف سیکریٹری ودیگرکو بھی ارسال کردیا۔

    خط میں کہا گیا کہ کہ میری زندگی کوسنگین خطرات ہیں ، جب سےاپوزیشن لیڈر بنا ہوں مجھ پر 20 سےزائدجھوٹے مقدمات بنائے گئے اور عوام کی آواز اٹھانے پر کئی بار جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

    حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا گیا کہ آصف زرداری ،بلاول نے وزیراعلیٰ اور فرنٹ مینوں کے ذریعےپلان بنایاہے، لاڑکانہ،عمرکوٹ، ملیر اور نواب شاہ میں مجھ پراورمیری ٹیم پرمسلح حملےکیےگئے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اوربلاول نےمیرے خلاف جعلی مقدمات درج کرائے ،پہلےسےدرج بیشتر مقدمات میں عدالتوں سے باعزت بری ہو چکا ہوں لیکن آئینی ذمہ داریاں نبھانے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔

    پہلی بارسندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرکوبجٹ تقریرسےروکاگیا، گزشتہ ایک ماہ سےمجھے ایک بارپھرسیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے، میرے خلاف بے بنیاد مقدمات درج کرائے ہیں۔

    متعددبار میرے گھر پر چھاپے مار کے خاندان کو ہراساں کیا گیا، جس ایس ایچ او نے چھاپے مارے وہ خودقتل کافرارمجرم تھا، ثبوت موجود ہیں زرداری نے قتل کرانے کا پلان بنایا ہے۔

    ٹاسک انٹی کرپشن افسران و کرپٹ پولیس افسران کو دیا گیا ہے،مجھے پولیس کی حراست میں قتل کرنے کا پلان بنایا گیا ہے، جس کا ٹاسک انٹی کرپشن افسران و کرپٹ پولیس افسران کو دیا گیا ہے ، جسے ایک حادثے کا رنگ دیا جائے گا۔

  • میرے قتل کی سازش تیار کی جارہی ہے،   حلیم عادل شیخ کا بڑا الزام

    میرے قتل کی سازش تیار کی جارہی ہے، حلیم عادل شیخ کا بڑا الزام

    پشاور : سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے اپنے قتل کی سازش کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا بلاول ہاؤس میں قتل کی سازش تیار ہورہی اور آصف زرداری اس سازش کے ماسٹرمائنڈ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے الزام عائد کیا ہے کہ بلاول ہاؤس میں میرے قتل کی سازش تیار ہورہی ہے ، مجھے کچھ ہوا توآصف زرداری،بلاول بھٹو،مراد علی شاہ پرمقدمہ درج کیاجائے۔

    حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ واضح بتاناچاہتاہوں آصف زرداری میرےقتل کی سازش کےماسٹرمائنڈہیں، قتل کی سازش سے متعلق چیف جسٹس کو خط لکھ رہا ہوں۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آصف زرداری گرفتار کرکےجیل میں جرائم پیشہ افراد کے ذریعے قتل کرانا چاہتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے بجٹ سے متعلق روکناٹارگٹ ہے ، بجٹ کےبعد میں انکے ہاتھ آیا تو مجھے قتل کردیا جائے گا، بے نظیر بھٹو یہاں ہوتیں تو یہ سب کچھ نہ ہوتا۔

    حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اینٹی کرپشن کو استعمال کرکے سندھ میں یہ سب کچھ ہورہا ہے ، سندھ اسمبلی میں اورمیرے گھر پر جو ہوا شرمناک ہے ، یہ غلام ہیں ڈونلڈ لو کی پیداوار ہیں۔

  • اینٹی کرپشن کو حلیم عادل کی ہر صورت گرفتاری کا ٹاسک دے دیا گیا

    اینٹی کرپشن کو حلیم عادل کی ہر صورت گرفتاری کا ٹاسک دے دیا گیا

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق حلیم عادل شیخ کو بجٹ اجلاس میں شرکت سے روکا گیا جب کہ انہیں بیٹی کی شادی کی تقریب میں بھی شرکت سے روکنے کی کوشش کی گئی۔

    اینٹی کرپشن کو حلیم عادل شیخ کو ہر صورت گرفتار کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔ حلیم عادل ضمانت کرا چکے لیکن اینٹی کرپشن ٹیمیں گھر کے اطراف گھوم رہی ہیں۔

    دوسری جانب حلیم عادل شیخ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ ضمانت کے باوجود پولیس مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے، آج صبح سے مشکوک گاڑیاں گھر کے اطراف گھوم رہی ہیں، کچھ دن بعد میری بیٹی کی شادی بھی ہے۔

    حلیم عادل نے کہا کہ شادی کی تیاریوں کے سلسلے میں گھر پر موجود ہوں، اینٹی کرپشن کو آج مجھے گرفتار کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا، پورے کراچی کے اینٹی کرپشن افسران کو میرے پیچھے لگایا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج سندھ اسمبلی میں بجٹ بھی پیش کیا گیا، مجھے بجٹ اجلاس میں شرکت سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، گزشتہ برس بھی بجٹ اجلاس میں تقریر کا موقع نہیں دیا گیا تھا۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، میری آواز دبائی جا رہی ہے، آج سندھ اسمبلی میں بھی خاتون کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کی گئی، عمران خان کا سپاہی ہوں امپورٹڈ حکومت سے نہیں ڈریں گے۔

  • دعا زہرا کیس : 80 سالہ خاتون بھی گرفتار، رورو کر بے گناہی کی دہائی

    دعا زہرا کیس : 80 سالہ خاتون بھی گرفتار، رورو کر بے گناہی کی دہائی

    کراچی: پولیس نے دعا زہرا کیس میں 80 سالہ خاتون کو بھی گرفتار کرلیا ، بزرگ خاتون عدالت پیشی پر رورو کربے گناہی کی دہائی دیتی رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، کیس میں گرفتار خاتون سمیت 12ملزمان عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس کی جانب سے گرفتار ملزمان میں 80 سالہ بزرگ خاتون فدا بی بی شامل ہیں جبکہ دیگر گرفتار ملزمان میں آصف ، مقبول احمد ،نذیر احمد ،محمد انیس ،اصغر ، جہانگیر ،محمد عمر ،قدیر ،محمد احمد ،غلام مصطفی،غلام نبی شامل ہیں۔

    بزرگ خاتون عدالت پیشی پررورو کربےگناہی کی دہائی دیتی رہیں ، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ظہیرکی خالہ کےنام پرسم رابطے کے لئے استعمال ہوئی، دعا اور ظہیر خالہ کے گھر بھی رکے تھے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ بزرگ خاتون کا کہنا ہے انہوں نے دعا اورظہیرکو گھر نہیں رکنے دیا، سم ان کے داماد کے زیر استعمال ہے ، ظہیر کے رشتے داروں کو سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

    عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیس کا مرکزی ملزم ظہیرکہاں ہے ،ڈی ایس پی شوکت نے بتایا کہ میں تفتیشی افسرنہیں ہوں انکی طبیعت خراب ہے، جس پر عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو فوری طلب کرلیا۔

    وکلاء مدعی مقدمہ نے کہا کہ لڑکی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا گیا ہے ، والد کا کہنا تھا کہ آج سٹی کورٹ میں دعا کا 164 کا بیان ہونا تھا لیکن پولس نے دعا کو لاہور بھیج دیا۔

    مہدی کاظمی نے کہا ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ دعا کو ٹرائل کورٹ میں پیش کرنا ہے اور میڈکل رپورٹ جسے ہم نے چیلنج کیا ہے اْسکا بورڈ بننا تھا اور میڈیکل دبارہ ہونا تھا، ہم نے اس پر ایک درخواست ڈالی ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ ظہیر کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے کے بعد یہاں بھی پیش ہونا تھا لیکن ہو نہیں ہوا، پولیس کیس کو خراب کررہی ہے ، ہماری یہ ڈیمانڈ ہے کہ ظہیر کو حراست میں لینا چاہئے۔

    عدالت نے نکاح خواں غلام مصطفی ،گواہ علی اصغر کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیاگیا اور گرفتار 10ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت کا ملزمان کا نام مقدمہ سے خارج کرنے اور ملزمان کو ذاتی مچلکے جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیش میں ضرورت پڑنے پر ملزمان کوپولیس سے تعاون کی ہدایت کردی۔

  • کراچی کی دو باہمت لڑکیاں لینڈ مافیا کیخلاف ڈٹ گئیں، ویڈیو وائرل

    کراچی کی دو باہمت لڑکیاں لینڈ مافیا کیخلاف ڈٹ گئیں، ویڈیو وائرل

    کراچی : شہر قائد میں قبضہ مافیا کے راج کیخلاف بات کرنا بہت مشکل ہے، ان بااثر افراد کی پہنچ اداروں کے طاقتور افسران تک ہوتی ہے جس کی وجہ سے ظلم و ناانصافی کا شکار شخص انصاف سے محروم رہتا ہے۔

    لیکن !! کراچی کی دو بہادر خواتین سیدہ ماریہ رضا اور نورین نازلی ہیں جنہوں نے گزشتہ چھ سال سے سپریم کورٹ سے لے کر ضلعی انتظامیہ تک ہر جگہ اس مافیا کیخلاف بغاوت کا علم بلند کر رکھا ہے۔

    مشکل ترین سفر کرکے سرکاری اداروں اور عدالت آنے والی سیدہ ماریہ رضا آئی ٹی کی طالبہ اور نورین نازلی ایک نجی اسکول میں استانی تھیں ماریہ رضا کے گھر والے 2014میں گلشن اقبال منتقل ہوئے تو انہیں دیگر مشکلات کے ساتھ سیوریج اور بارش کے پانی کے مسائل کا بھی سامنا رہا۔

    اس معاملے کی تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ علاقے کے نالے پہ قبضہ مافیا کا راج ہے جس کے خلاف ماریہ رضا نے ان ذاتی طور پرعدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد اپنی ساتھی نورین نازلی کے ساتھ قبضہ مافیا کیخلاف ڈٹ گئیں۔

    نورین نازلی کی کہانی بھی کچھ اسی طرح کی ہے نورین اورنگی ٹاوٴن کے علاقے جرمن کالونی کی رہائشی ہیں یہاں کے سرکاری اسکول پہ قبضے کیخلاف دو ہزار سولہ نورین نے صوبائی محتسب سے رجوع کیا وہاں سے بات نہ بنی تو سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ پہنچ گئیں۔

    نورین نازلی بھی وکیل کی فیس نہ ہونے کے سبب خود ہی اپنا مقدمہ عدالتوں میں لڑ رہی ہیں نورین کے مطابق عدالت ان کے حق میں فیصلہ دیتی ہے مگر مختلف سرکاری ادارے اس پہ عمل درآمد کرنے میں روکاوٹ بنتے ہیں۔

    لینڈ مافیا کیخلاف ان دونوں خواتین کی مزاحمت اس بات کی علامت ہے کہ اپنے حقوق کے لیے کسی بھی طاقتور مافیا سے خوف کھائے بغیر عزم و ہمت کی داستان رقم کی جاسکتی ہے۔