Author: فیض اللہ خان

  • عزیربلوچ تھانوں پر حملے کیس میں بھی بری

    عزیربلوچ تھانوں پر حملے کیس میں بھی بری

    انسداد دہشت گردی کراچی کی عدالت نے گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کو ایک اور کیس میں بری کر دیا۔

    پیر کے روز چاکیواڑہ اور کلاکوٹ تھانے پر حملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو گینگ وار سرغنہ عذیربلوچ، زبیر بلوچ اور ذاکر ڈاڈا کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ 2013 میں عزیربلوچ کی ہدایت پر نامزد ملزمان نے تھانوں پر حملہ کیا تھا۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کا موقف سننے کے بعد عدم ثبوت کی بنا پر تمام ملزمان کو بری کرنےکا حکم دے دیا۔

    لیاری گینگ وار کےسرغنہ عذیر بلوچ کیخلاف 64 کیسز زیرِ سماعت ہیں جس میں سے عزیر بلوچ اب تک تقریباً 18 کیسز سے بری ہو چکا ہے۔

    رواں سال 4 جنوری کو انسداددہشت گردی کی عدالت نے 2 رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس میں ملزمان عذیربلوچ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزموں کیخلاف پاک کالونی تھانےمیں قتل کیس کامقدمہ درج ہے، قتل کامقدمہ 2013میں درج ہوا تھا۔

  • پی ٹی آئی ارکان کی رکنیت معطل کرنے کیلئے وزیراعظم کو خط ارسال

    پی ٹی آئی ارکان کی رکنیت معطل کرنے کیلئے وزیراعظم کو خط ارسال

    کراچی : سینیٹ کی نشست پر پی ٹی آئی کے چار ممبران کے پی پی امیدوار کو ووٹ دینے کے معاملہ پر پی ٹی آئی کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان نے وزیراعظم عمران خان کو خط ارسال کردیا۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایم پی اے کریم بخش گبول اور دیوان سچل کی پارٹی رکنیت ختم کی جائے، خرم شیر زمان نے لکھا کہ پی ٹی آئی نے سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی نشست کے انتخابات پر بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    متن میں کہا گیا ہے کہ بحیثیت پارلیمانی لیڈر میں نے 8 مارچ بروز منگل سینیٹ کے حوالے سے اجلاس طلب کیا تھا، اجلاس میں انتخابات کے بائیکاٹ کے حوالے سے اہم فیصلے طے پائے تھے۔

    خرم شیر زمان نے بتایا کہ کریم بخش گبول اور دیوان سچل پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں، ان دونوں ارکان نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کے حق میں سینیٹ کی نشست کیلئے ووٹ کاسٹ کیا ہے۔،

    خط کے متن کے مطابق دونوں ارکان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 63اے کی خلاف ورزی کی گئی ہے لہٰذا دونوں ارکان کی پارٹی رکنیت معطل کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔

  • وزیر اعظم ہم سب ساتھ ہیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، کراچی میں اراکین کا وزیر اعظم کو جواب

    وزیر اعظم ہم سب ساتھ ہیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، کراچی میں اراکین کا وزیر اعظم کو جواب

    کراچی: وزیر اعظم عمران خان نے آج شہر قائد میں اپوزیشن کو زبردست جواب دینے کے لیے بھرپور دن گزارا، نہ صرف پی ٹی آئی اراکین اسمبلی بلکہ اتحادیوں سے بھی ملاقات کی اور بہادر آباد پہنچ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جب گورنر ہاؤس میں پی ٹی آئی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے ملاقات کر رہے تھے، تو سندھ میں اپنی حکمت عملی سے متعلق بات چیت کے ساتھ ساتھ ان کے آپس میں ایک دل چسپ مکالمہ بھی ہوا۔

    وزیر اعظم نے اراکین سے کہا میں رمضان میں اور عید کے بعد اندرون سندھ جاؤں گا، آپ سب مخالفین کے آگے ڈٹ کر کھڑے رہیں، وزیر اعظم کے اراکین کو دیے گئے اس پیغام کے جواب میں انھوں نے کہا ‘وزیر اعظم صاحب، ہم سب آپ کے ساتھ ہیں، آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔

    یہ وہ زبان زد عام جملہ ہے جو وزیر اعظم عمران خان پاکستانی عوام کو شروع سے مسلسل سناتے آ رہے ہیں، جب بھی ملک میں مہنگائی کی لہر عوام کی کمر مزید دہری کرتی ہے، وزیر اعظم انھیں اسی جملے کے ذریعے دلاسا دیتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وزیر اعظم نے تحریک عدم اعتماد کے بعد سندھ میں بھرپور سیاسی مہم شروع کرنے کا بھی اعلان کیا، اور کہا کہ سندھ میں سیاسی مہم کی خود قیادت کروں گا۔

    وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ تمام اختیارات اور وسائل کے ساتھ سندھ حکومت کو ایکسپوز کیا جائے گا۔

  • نقیب اللہ قتل کیس آخری مراحل میں داخل، اہم شواہد پیش

    نقیب اللہ قتل کیس آخری مراحل میں داخل، اہم شواہد پیش

    کراچی: انسداددہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس آخری مراحل میں داخل ہو گیا۔

    منگل کے روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان پیش ہوئے بیان ریکارڈ کروایا۔

    عدالت میں جیو فینسنگ سی ڈی آر رکارڈ سمیت اہم شواہد پیش کر دیےگئے۔ وکیل نے بتایا کہ پیش کردہ شواہد سے راؤ انوارکی جائے وقوعہ پر موجودگی ثابت ہوتی ہے۔

    عدالت میں ڈاکٹر رضوان کے بیان پر وکلا نے جرح مکمل کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پرملزمان کےبیان رکارڈ کئے جائیں گے۔ عدالت نے مزیدسماعت 24مارچ تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے نومبر 2020 میں موبائل سی ڈی آر ایکسپرٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی وقوعہ سے عدم موجودگی کا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ راؤ انوار جائےوقوعہ پر مقابلے کے وقت موجود نہیں تھے، یہ افسران مقابلہ ختم ہونے کے بعدپہنچے۔

    یاد رہے جنوری 2019 کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔

  • سندھ حقوق مارچ کے اختتام پر چارٹر آف ڈیمانڈ جاری

    سندھ حقوق مارچ کے اختتام پر چارٹر آف ڈیمانڈ جاری

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف سندھ نے کراچی میں ‘سندھ حقوق مارچ’ کے اختتام پر چارٹر آف ڈیمانڈ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حقوق مارچ کا آج کراچی میں اختتام ہو گیا، جس پر پی ٹی آئی سندھ نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں سندھ حکومت سے متعدد مطالبات کیے گئے ہیں اور سپریم کورٹ سے مخصوص کیسز میں سوموٹو ایکشن کی درخواست کی گئی ہے۔

    پی ٹی آئی نے حکومت سندھ سے مطالبات کیے ہیں کہ سندھ میں لوکل گورنمنٹ کے معاملے پر نئی قانون سازی کی جائے، ایک غیر سیاسی اور غیر جانب دار شخص کراچی کا ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے، اور پی ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان کیا جائے۔

    پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ سندھ پولیس کے محکمے میں سیاسی مداخلت بند کی جائے، سندھ کے عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے، حیدرآباد یونیورسٹی کے لیے این او سی جاری کیا جائے۔

    چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا بہتر منصوبہ دیا جائے، سندھ کے ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کو یقینی بنایا جائے۔

    پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ قتل کے اُن مقدمات میں سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لے جن میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی ملوث ہیں، اور مراد علی شاہ کی دوہری شہریت کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے۔

    پی ٹی آئی نے درخواست کی ہے کہ جعلی ڈگری کیسز اور جعلی اکاؤنٹ اور اومنی گروپ کے کیسز کا ٹرائل جلد مکمل کیا جائے۔

    یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ سندھ کے میڈیکل کالجوں میں طلبہ سے زیادتی کے واقعات پر، اور سندھ میں میڈیا نمائندگان کی ٹارگٹ کلنگ پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

  • بس میں تھپڑ مارنے کا معاملہ، متاثرہ خاتون کا بیان آگیا

    بس میں تھپڑ مارنے کا معاملہ، متاثرہ خاتون کا بیان آگیا

    کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں مسافر بس میں خاتون پر تشدد کے معاملے پر متاثرہ خاتون کا بیان سامنے آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں گزشتہ روز بس میں خاتون کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس پر پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے بس کو تحویل میں لے کر کنڈیکٹر کو طلب کرلیا تھا۔

    پولیس کے مطابق تشدد کرنے والا شخص اور متاثرہ خاتون ٹریفک پولیس چوکی پہنچے اور اپنا بیان ریکارڈ کروادیا۔

    متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ تشدد کرنے والا شخص کاشف میرا رشتہ دار ہے، نقاب اتارنے اور موبائل نہ دینے پر اس نے مجھ پر تشدد کیا تھا۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے گھر کا معاملہ ہے کوئی کارروائی نہیں چاہتے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بس ڈرائیور اور کنڈیکٹر نے بھی پولیس کو بیان ریکارڈ کروادیا ہے بس تاحال چوکی میں بند ہے۔

    اس سے قبل بس کے مالک نے پولیس چوکی پہنچ کر بتایا تھا کہ اس واقعے میں بس کنڈیکٹر ملوث نہیں، ویڈیو میں نظر آنے والا مرد اور خاتون بس میں ایک ساتھ سوار ہوئے اور فقیر کالونی کے اسٹاپ پر اترے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو کی ابتدا میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نیلے رنگ کے لباس میں ملبوس کنڈیکٹر پہلے ہی بس سے نیچے اتر چکا ہے۔ تشدد کا یہ واقعہ خاتون اور سفید لباس میں موجود شخص کےدرمیان پیش آیا، اس سے بس کنڈیکٹر کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    سیکشن افسر کا کہنا تھا کہ پولیس نے شواہد دیکھنے کے بعد بس کنڈیکٹر کو رہا کر دیا البتہ مسافر بس اب بھی پولیس کی تحویل میں ہی ہے۔

  • حقوق سندھ مارچ: پی ٹی آئی اراکین اسمبلی ویک اینڈ منا کر واپس چلے گئے

    حقوق سندھ مارچ: پی ٹی آئی اراکین اسمبلی ویک اینڈ منا کر واپس چلے گئے

    کراچی: حقوق سندھ مارچ کے چوتھے روز ہی پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی ویک اینڈ منا کر واپس چلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پی ٹی آئی کا حقوق سندھ مارچ کا چوتھا روز ہے، تاہم پی ٹی آئی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی مارچ چھوڑ کر چلے گئے۔

    ایم پی ایز، اور ایم این ایز کی تقریباً 80 فی صد تعداد واپس چلی گئی ہے، جس سے سوال اٹھ گیا ہے کہ کیا پی ٹی آئی رہنما ویک اینڈ منانے نکلے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق وفاقی وزرا تو مارچ میں تاحال موجود ہیں تاہم اراکین اسمبلی غیر حاضر ہیں، اراکین قومی اسمبلی میں آفتاب صدیقی، فہیم خان، عطاء اللہ ایڈووکیٹ مارچ چھوڑ کر واپس جا چکے ہیں۔

    پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے ’مارچ‘ کے آمنے سامنے آنے کا خدشہ

    ایم پی اے خرم شیر زمان، علی عزیز جی جی، شہزاد قریشی، ڈاکٹر سیما ضیا، رابستان خان، عدیل احمد، اور جمال صدیقی نے بھی واپسی کی راہ لے لی۔ جب کہ حلیم عادل شیخ اور ڈاکٹر عمران شاہ میر افتخار کے ساتھ کراچی چلے گئے۔

    مارچ کے ساتھ ارسلان تاج، سدرہ عمران، راجہ اظہر، ڈاکٹر سنجے اور عباس جعفری ابھی بھی موجود ہیں، جب کہ بلال غفار ، سعید آفریدی، شہزاد اعوان، ریاض حیدر مارچ میں شریک ہی نہیں ہوئے، اراکین قومی اسمبلی کی بڑی تعداد بھی غیر حاضر رہی۔

    آفتاب جہانگیر، اکرم چیمہ، کیپٹن جمیل، نجیب ہارون، اسلم خان، عامر لیاقت، سیف الرحمن، اور شکور شاد نے مارچ میں شرکت ہی نہیں کی، جب کہ ایم این اے عالمگیر خان نے مارچ کے تیسرے روز لاڑکانہ جلسے میں شرکت کی۔

  • پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے ’مارچ‘ کے آمنے سامنے آنے کا خدشہ

    پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے ’مارچ‘ کے آمنے سامنے آنے کا خدشہ

    کراچی: تحریک انصاف کے سندھ حقوق اور پیپلزپارٹی کے عوامی لانگ مارچ کے شرکا کے آمنے سامنے آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے سندھ حقوق مارچ اور پیپلزپارٹی کی جانب سے عوامی لانگ مارچ نکالا جارہا ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ مورو کے مقام پر دونوں جماعتوں کے کارکنان کے آمنے سامنے آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ڈی جی رینجرز سندھ نے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کیا ہے جس کے بعد دونوں جماعتوں کے قائدین نے تصادم سے بچنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

    پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ مورو پر پی پی کا مارچ پہلے پھر پی ٹی آئی کا مارچ گزرے گا۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ مورو کے مقام پر پیپلزپارٹی کے کارکنان کا مارچ پہلے پہنچے گا اس کے بعد تحریک انصاف کا حقوق سندھ مارچ پہنچے گا۔

    واضح رہے کہ تحریک انصاف کا سندھ حقوق مارچ گھوٹکی سے کراچی کے راستے پر گامزن ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی کراچی سے لانگ مارچ شروع ہوا ہے جس کی منزل اسلام آباد ہے۔

  • سلیکٹڈ وزیراعظم کو بھگانا اور پاکستان بچانا ہے، بلاول بھٹو

    سلیکٹڈ وزیراعظم کو بھگانا اور پاکستان بچانا ہے، بلاول بھٹو

    ٹنڈو محمد خان: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سلیکٹڈ کو بھگانےاور پاکستان کو بچانےکا وقت آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی پی کا وفاقی حکومت کے خلاف ‘ عوامی مارچ’ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں، لانگ مارچ کے شرکا نے آج دوسرے روز ٹنڈو محمد خان سے اپنے سفر کا آغاز کیا۔

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے جم غفیر شرکا سے جذباتی خطاب کیا ، بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کوحقوق دلانے کے مقصد اور جدوجہد کیلئے نکلے ہیں، انشاللہ یہ عوامی مارچ کامیاب رہے گا۔

    بلاول بھٹو نے شرکا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ٹنڈومحمد خان والو کیا آپ کو تبدیلی پسند آئی؟ اگر تبدیلی نہیں آئی تو وقت آگیا کہ ہم نے سلیکٹڈ کو بھگانا ہے، ہم نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو بھگانا اور پاکستان بچاناہے۔

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عام آدمی مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہاہے، آج ایک بار پھر عوام مشکل میں،کسان اور مزدورپریشان ہیں، آپ نے پاکستان کے غریب عوام کو مشکل سے نکالنا ہے۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ مساوات ہماری معیشت اور طاقت کا سرچشمہ عوام ، شہادت ہماری منزل ہے، ہمارا منشور ، نظریہ وہی ہے جو قائد عوام اوربینظیر بھٹونےدیاتھا، پی پی کے جیالوں نے ہر دور کے آمر کا ڈٹ کا مقابلہ کیا اور اب سلیکٹڈ وزیراعظم کو بھی گھر بھیج کر دم لیں گے۔

  • پی ٹی آئی مارچ، متعدد رہنما اور کارکن لٹ گئے

    پی ٹی آئی مارچ، متعدد رہنما اور کارکن لٹ گئے

    کراچی: تحریک انصاف کے سندھ حقوق مارچ میں جیب کتروں کی چاندنی ہو گئی، متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کو لوٹ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی سندھ حقوق مارچ میں جیب کترے سرگرم ہو گئے، مارچ میں شریک متعدد رہنما اور کارکن لٹ گئے، میڈیا سے وابستہ افراد کو بھی نہیں بخشا گیا۔

    مارچ کے پہلے دن ہی عوامی نمائندے، پی ٹی آئی سیکیورٹی اسکواڈ اور میڈیا نمائندوں کی جیبوں کا صفایا کیا گیا، ایم پی اے راجہ اظہر کی جیب سے 35 ہزار روپے نکال لیے گئے۔

    سیکیورٹی اسکواڈ کے خالد بلوچ اور رحمت کے موبائل فون چوری ہو گئے، میڈیا نمائندوں کے موبائل فون بھی جیبوں سے نکال لیے گئے، کئی افراد کے پرس بھی چوری ہو گئے۔

    جیبیں مارنے کے واقعات کمو شہید، سکھر اور شکار پور میں ہوئے، پی ٹی آئی رہنماؤں نے ہدایات جاری کی ہیں کہ رش والے مقامات پہ سب اپنی جیبوں کا خیال رکھیں۔