Author: فیض اللہ خان

  • سندھ کی سیاست کے حوالے سے وزیراعظم کے اہم فیصلے

    سندھ کی سیاست کے حوالے سے وزیراعظم کے اہم فیصلے

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر الیکشن کے بعد سندھ کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس بات کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات میں کیا گیا، وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں گورنرسندھ عمران اسماعیل ، چیئرمین سینیٹ صادق، وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، علی زیدی، حلیم عادل شیخ اور سیف اللہ نیازی شامل تھے۔

    وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی اس اہم ترین بیٹھک میں وزیراعظم نے سندھ کی سیاست کے حوالے سے اہم فیصلے کئے، سندھ سے پارٹی میں نئے لوگوں کی شمولیت کا ٹاسک حلیم عادل کے سپرد کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اگست میں سندھ کا دورہ کریں گے جہاں وہ کئی جلسوں سے بھی خطاب کرینگے۔

    دوسری جانب پیپلزپارٹی کے خلاف سندھ میں عوامی اتحاد کی طرزپرنیا اتحاد تشکیل پاچکا ہے، اس اتحاد میں سندھی قوم پرست جماعتیں، تحریک انصاف، جمعیت علما ئے اسلام ف سمیت دیگر شامل ہیں جبکہ کئی سیاسی رہنماؤں نے بھی اس کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    اس اجلاس میں سابق وزیراعظم میاں محمد سومرو، سابق وزیراعظم غلام مصطفی جتوئی کے فرزند و سابق وفاقی وزیر غلام مرتضی جتوئی، سابق وزرائے اعلیٰ سندھ لیاقت علی جتوئی،سید غوث علی شاہ، ممتازعلی بھٹو کے فرزند امیر بخش بھٹو نے بھی شرکت کی، اجلاس میں پیپلزپارٹی کے خلاف بلدیاتی اور آئندہ عام انتخابات میں بھرپورحصہ لینے پراتفاق کیاگیا۔

  • گینگسٹر عزیربلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف

    گینگسٹر عزیربلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف

    کراچی : لیاری گینگ وار کا سرغنہ عزیر بلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف ہوگیا اور کہا میں نے کبھی اقبالی بیان نہیں دیا ، مجسٹریٹ کو عدالت میں بلایا کر پوچھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری میں پولیس پرحملے ،قتل سمیت دیگرکیسز سماعت ہوئی ، دوران سماعت گینگسٹر عزیربلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف ہوگیا۔

    عزیربلوچ نے عدالت میں بیان دیا کہ میں نے کبھی اقبالی بیان نہیں دیا ،جوڈیشل مجسٹریٹ عمران زیدی کوکئی ماہ سے بلایا جارہا ہے پیش نہیں ہورہے، مجسٹریٹ کو عدالت میں بلایا جائے اور پوچھا جائے اقبالی بیان دیا تھا یا نہیں، مجھے یقین ہے مجسٹریٹ جھوٹ نہیں بولیں گے۔

    یاد رہے جوڈیشل کمپلکس میں جمع کرائے گئے اقبالی بیان میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ نے اہم انکشافات کیےتھے اور عدالت نے اس اقبالی بیان کو کیس کا حصہ بنا دیا تھا۔

    اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس افسران یوسف بلوچ، جاوید بلوچ اور چاند نیازی کی مدد سے اس نے لیاری گینگ وار کے ارشد پپو، اس کے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیا، ان تینوں کے سر تن سے جدا کر کے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا، اس کے بعد دہشت پھیلانے کے لیے لاشوں کی ویڈیو بنا کر پورے ملک میں پھیلا دی۔

    جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے 164 کے اقبالی بیان میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے سابق صدر آصف زرداری، اویس مظفر ٹپی، شرجیل میمن اور قادر پٹیل و دیگر کے بھی راز کھولے تھے۔

    رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں جمع اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے ایرانی خفیہ ایجنسی کو پاکستان کی حساس معلومات دینے کا بھی اعتراف کیا جبکہ اقبالی بیان کے آخری حصے میں عزیر نے کہا کہ ایران کو کراچی کے حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کے نام اور رہائش گاہوں کی معلومات بھی دی۔

  • سندھ اسمبلی:  پابندی والے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی میں داخل

    سندھ اسمبلی: پابندی والے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی میں داخل

    کراچی: پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے اسپیکر سندھ اسمبلی کی جانب سے ارکان پر عائد پابندی کو روندتے ہوئے زبردستی اسمبلی ہال میں داخلے کی کوشش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی نے ایوان میں چارپائی لانے پر پی ٹی آئی کے آٹھ ارکان پر سندھ اسمبلی میں داخلے پرپابندی لگائی تھی تاہم آج اسپیکر کی جانب سے پابندی والے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے ایوان میں داخلے کی کوشش کی، ارکان نے سندھ اسمبلی کے باہر گیٹ پرچڑھ کر سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    اس دوران ارکان نے زبردستی سندھ اسمبلی کا مین گیٹ کھلوانے کی کوشش کی جس پر سندھ اسمبلی کے گیٹ پر سیکیورٹی اہلکاروں اور پی ٹی آئی اراکین میں دھکم پیل بھی ہوئی، حلیم عادل شیخ، خرم شیرزمان سارا عمل میں شریک رہے، بعد ازاں اپوزیشن اراکین سندھ اسمبلی کا دروازے کود کر اندر داخل ہوگئے۔

    اراکین میں بلال غفار، سعیداحمد، رابستان خان، ارسلان تاج، محمد علی عزیز، عدیل احمد، شاہنوازجدون اور راجہ اظہر شامل تھے، پی ٹی آئی ارکان نے پابندی کا شکار اراکین کو پھولوں کا ہار پہنا کر اسمبلی ہال میں داخل کرایا، اس موقع پر خواتین اراکین بھی موجود تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی اجلاس میں چارپائی کیسے پہنچی؟

    اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے گذشتہ روز سندھ اسمبلی میں “چارپائی” لانے والے ارکان اسمبلی کے ایوان میں داخلے پر پابندی لگائی تھی، ارکان میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈربلال احمد سمیت سعید احمد، رابستان ، ارسلان تاج، محمد علی عزیز، عدیل احمد، شاہ نواز جدون، راجہ اظہرخان شامل تھے۔

    بعد ازاں اسپیکر نے سیکریٹری سندھ اسمبلی کو واقعے کی تحقیقات کر کے انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے، سندھ اسمبلی کی سیکیورٹی بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سیکریٹری سندھ اسمبلی عمر فاروق نے بتایا کہ وہ اجلاس کے دوران چارپائی لائے جانے کی انکوائری کر رہے ہیں، اسمبلی اسٹاف نے چارپائی اندر لے جانے سے روکنے کی بھرپور کوشش کی تھی، لیکن پی ٹی آئی اراکین زبردستی چارپائی اندر لے آئے۔

  • ایرانی خفیہ ایجنسی کو حساس اداروں کے افسران کے نام اور پتوں کی معلومات دیں: عزیر بلوچ

    ایرانی خفیہ ایجنسی کو حساس اداروں کے افسران کے نام اور پتوں کی معلومات دیں: عزیر بلوچ

    کراچی: کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے 164 کے اقبالی بیان میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے سابق صدر آصف زرداری، اویس مظفر ٹپی، شرجیل میمن اور قادر پٹیل و دیگر کے بھی راز کھول دیے ہیں۔

    رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں جمع اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے ایرانی خفیہ ایجنسی کو پاکستان کی حساس معلومات دینے کا بھی اعتراف کیا، اقبالی بیان کے آخری حصے میں عزیر نے کہا کہ ایران کو کراچی کے حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کے نام اور رہائش گاہوں کی معلومات بھی دی۔

    عزیر بلوچ نے کہا اویس مظفر ٹپی کو آصف زرداری کے لیے 14 شوگر ملوں پر قبضے میں مدد کی جو کہ کم پیسے دے کر خریدی گئیں، میں نے آصف زرداری کے کہنے پر اپنے گروہ کے 15 سے 20 لڑکے بلاول ہاؤس بھیجے، لڑکوں نے بلاول ہاؤس کے گرد و نواح میں 30 سے 40 بنگلے اور فلیٹ زبردستی خالی کرائے، ان بنگلوں اور فلیٹس کو خریدنے کے لیے آصف زرادری نے انتہائی کم قیمت ادا کی۔

    اقبالی بیان کا پہلا حصہ

    اعترافی بیان میں گینگ وار سرغنہ نے کہا ایرانی خفیہ ایجنسی کے حاجی ناصر کے ساتھ میں ایران گیا تھا، اس نے ایرانی خفیہ ایجنسی کے افسران سے ملاقات کرائی، ایرانی خفیہ ایجنسی نے میری حفاظت کی ضمانت دی اور بدلے میں مجھ سے معلومات دینے کا مطالبہ کیا، جس پر میں راضی ہوگیا۔

    میں نے ایرانی انٹیلی جنس کو کراچی میں آرمڈ فورسز کے اعلیٰ افسران اور اہم تنصیبات کے نام بتائے، کراچی میں قائم حساس اداروں کے دفاتر اور تنصیبات کے نقشے دیے اور تصاویر دینے کا وعدہ کیا، اہم تنصیبات کے داخلی و خارجی راستوں کی نشان دہی کرائی اور سیکیورٹی پر مامور لوگوں کی تعداد، رہائش اور آمد و رفت کا بھی بتایا۔

    عزیر نے بیان میں کہا میں نے کراچی اور کوئٹہ کی آرمی کی تنصیبات سے متعلق معلومات دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔

    اقبالی بیان کا دوسرا حصہ

    عزیر نے کہا اس بیان کے بعد مجھے خدشہ ہے کہ آصف زرداری اور جن لوگوں کا میں نے نام لیا وہ مجھے اور اہل خانہ کو جانی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ 164 کے بیان کا گواہ خود جج ہوتا ہے، کیوں کہ اس بیان سے قبل کمرہ عدالت سے تمام افراد کو باہر بھیج دیا جاتا ہے اور ملزم جج کے سامنے اپنا بیان دیتا ہے، اور عزیر نے یہ بیان 2016 میں مجسٹریٹ کے سامنے دیا تھا۔

  • محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے بھتہ ملتا تھا: عزیر بلوچ

    محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے بھتہ ملتا تھا: عزیر بلوچ

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے عزیر بلوچ کے اقبالی بیان کے دوسرے حصے میں مزید انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں، بیان کے دوسرے حصے میں عزیر بلوچ نے فریال تالپور، سینیٹر شہادت اعوان، فاروق اعوان و دیگر کے راز کھول دیے ہیں۔

    یہ اقبالی بیان رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں عدالت میں جمع کرایا گیا ہے، جس میں گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے کہا ہے کہ بھتے کی مد میں، میں نے کروڑوں روپے محکموں اور لوگوں سے وصول کیے۔

    اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے کہا محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے اور فریال تالپور کو ایک کروڑ روپے بھتہ ملتا تھا، فشریز کے ڈائریکٹر سعید بلوچ اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر تعینات کیا گیا تھا۔

    عزیر نے اعتراف کیا کہ سینیٹر شہادت اعوان، ایس ایس پی فاروق اعوان اور سی سی پی او وسیم احمد سے دوستانہ تعلقات تھے، میں نے شہادت اعوان اور فاروق اعوان کو زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی۔

    ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، اقبالی بیان کا پہلا حصہ 

    گینگ وار سرغنہ کا کہنا تھا کہ ان دونوں کی مدد سموں گوٹھ ملیر میں 15 ایکڑ، اور گڈاپ ٹاؤن میں مختلف زمینوں پر قبضہ کرنے میں کی گئی، فاروق اعوان کے علاقے سے ماہانہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے بھتہ وصول کر کے اسے دیا کرتا تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا ہے۔

  • ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات

    ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات

    کراچی: رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں عزیر بلوچ کے اقبالی بیان کی نقول مجسٹریٹ نے عدالت میں جمع کرو ادیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلکس میں جمع کرائے گئے اقبالی بیان میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ نے اہم انکشافات کیے ہیں، عدالت نے اس اقبالی بیان کو کیس کا حصہ بنا دیا۔

    اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس افسران یوسف بلوچ، جاوید بلوچ اور چاند نیازی کی مدد سے اس نے لیاری گینگ وار کے ارشد پپو، اس کے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیا، ان تینوں کے سر تن سے جدا کر کے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا، اس کے بعد دہشت پھیلانے کے لیے لاشوں کی ویڈیو بنا کر پورے ملک میں پھیلا دی۔

    164 کے اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے کہا میں نے 2003 میں لیاری گینگ وار میں شمولیت اختیار کی، 2008 میں پیپلز پارٹی کے فیصل رضا عابدی اور جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے قیدیوں کا ذمہ دار بنایا گیا۔

    2008 میں رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد لیاری گینگ وار کی مکمل کمان سنبھال لی، اسی سال ہی پیپلز امن کمیٹی کے نام سے مسلح دہشت گرد گروہ بنایا، 2008 سے 2013 تک کوئٹہ اور پشین سے اسلحہ بھی منگوایا، جس سے شہر میں اغوا برائے تاوان، قتل و غارت گری کی اور سیاسی جلسوں اور ہڑتالوں کو کامیاب بنایا۔

    عزیر بلوچ نے بیان میں اعتراف کیا کہ لیاری میں اپنی مرضی کے پولیس افسران اور اہل کار تعینات کروائے، پولیس افسران کو ذوالفقار مرزا، قادر پٹیل اور سینیٹر یوسف بلوچ سے تعینات کروایا، ان پولیس افسران کی سرپرستی میں لیاری میں جرائم کیے، مارچ 2013 میں اپنے والد فیض محمد عرف فیضو کے قتل کا بدلا بھی لیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا، خیال رہے کہ عزیر بلوچ کمرہ عدالت میں اس بیان سے منحرف ہو چکا ہے۔

  • جےیوآئی کی پیپلزپارٹی کیخلاف تحریک، مظاہروں کا اعلان

    جےیوآئی کی پیپلزپارٹی کیخلاف تحریک، مظاہروں کا اعلان

    جمعیت علماء اسلام (ف) سندھ نے پیپلزپارٹی کےخلاف تحریک شروع کرنےکا اعلان کر دیا۔

    جمعیت علماء اسلام کے رہنما راشدسومرو کا کہنا ہے کہ تحریک کارخ وفاق کےساتھ سندھ حکومت ‏کی طرف موڑ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نا اہل ہے، سندھ میں کرپشن،لوٹ مار،تعلیم کی ‏تباہی کےخلاف احتجاج ہوگا، پانی کی چوری سندھ کی زمینوں کوبیچنےکامعاملہ احتجاج میں ‏اٹھائیں گے۔

    راشدسومرو نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف تحریک 4مرحلوں پرمشتمل ہوگی، سندھ بھر میں ‏‏17جون کو پیپلز پارٹی کےخلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے، کراچی میں 29جولائی کوسندھ ‏حکومت کےخلاف پی ڈی ایم کاجلسہ ہو گا۔

    راشدسومرو کا کہنا تھا کہ گھوٹکی تا کراچی وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب لانگ مارچ ہو گا اور عوامی ‏سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

  • ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کا فیصلہ سنادیا گیا

    ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کا فیصلہ سنادیا گیا

    کراچی: شہر قائد کی مقامی عدالت نے ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے اکیس مقدمات کا فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر کے اکیس مقدمات کا فیصلہ سنادیا اور ایم کیو ایم کے کئی رہنماؤں کو بری کردیا ہے۔

    بری ہونے والوں میں فاروق ستار، سابق میئر کراچی وسیم اختر، رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار، رؤف صدیقی، سلمان مجاہد و دیگر شامل ہیں، تمام افرادپر بانی ایم کیوایم کی اشتعال انگیزتقاریرمیں سہولت کاری کےمقدمات درج تھے۔

    یاد رہے کہ بانی ایم کیو ایم نے 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنان سے خطاب کیا تھا جس کے بعد وہ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پاکستان مخالف نعرے لگا کر اے آر وائی نیوز کے دفتر پر دھاوا بول دیا تھا۔

    مظاہرین نے دفتر میں شدید توڑ پھوڑ کے ساتھ سیکیورٹی عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ خواتین سمیت دفتر میں موجود ملازمین کو ہراساں بھی کیا تھا۔ ایک روز بعد ایم کیو ایم رہنماؤں نے فاروق ستار کی قیادت میں اپنے قائد کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ دو دھڑوں، ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن میں تقسیم ہوگئی

  • منظور پشتین، محسن داوڑ کیس میں عدالت نے اہم حکم جاری کر دیا

    منظور پشتین، محسن داوڑ کیس میں عدالت نے اہم حکم جاری کر دیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے اشتعال انگیز تقریر اور ملکی بغاوت کے کیس میں مفرور ملزمان منظور پشتین اور محسن جاوید (محسن داوڑ) کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اشتعال انگیز تقریر اور ملکی بغاوت کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، عدالت نے پی ٹی ایم رہنما منظور پشتین اور وزیرستان سے منتخب ایم این اے محسن داوڑ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ اخبارات میں ملزمان کے اشتہارات اور خاکے شائع کیے جائیں، عدالت نے ملزمان کی جایئداد کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا، عدالت نے علی وزیر سمیت دیگر ملزمان کے آڈیو سیمپل لینے کی پولیس کی درخواست بھی منظور کر لی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے آڈیو سیمپل اسلام آباد سے فرانزک کروائے جائیں گے، جس سے اشتعال انگیز تقریر کا پتا چل سکے گا کہ انھوں نے کی یا نہیں، دریں اثنا، عدالت نے طبی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق علی وزیر کی درخواست بھی منظور کر لی، اور کیس کی سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی۔

    مفرورملزم منظور پشتین اورمحسن داوڑکے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم

    پولیس بیان کے مطابق ملزمان نے قومی اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی تھی، علی وزیر کو پشاور اور دیگر 4 ملزمان کو کراچی سے گرفتار کیا گیا، جب کہ منظور پشتین و دیگر ملزمان مقدمے میں مفرور ہیں۔

    خیال رہے کہ علی وزیر اور دیگر کے خلاف ملک مخالف تقریر کا مقدمہ سہراب گوٹھ تھانے میں درج ہے۔

  • لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملہ،  اہم گواہوں نے عزیر بلوچ کو شناخت کرلیا

    لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملہ، اہم گواہوں نے عزیر بلوچ کو شناخت کرلیا

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت میں لیاری آپریشن سے متعلق مقدمات کی سماعت میں 9 اہم گواہوں نے عزیر بلوچ کو شناخت کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملہ، دھماکاخیزمواد ، اسلحے سے متعلق عزیربلوچ کے خلاف مختلف تھانوں میں 9 مقدمات کی سماعت کی گئی۔

    ملزم عزیربلوچ اور گواہ 9 پولیس اہلکار عدالت میں پیش ہوئے ، دوران سماعت لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیربلوچ کے9مقدمات میں اہم پیش رفت سامنے آئی اور مقدمات کے9 اہم گواہوں نےعزیر بلوچ کوشناخت کرلیا۔

    گواہان نے بیان میں کہا ملزم نےلیاری آپریشن کے دوران پولیس پرحملے کیے، عدالت نے بیان قلمبندکرنے کے بعد حکم دیا کہ :آئندہ سماعت پر مزید گواہان کو پیش کیاجائے۔

    بعد ازاں کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمات کی سماعت 9جون تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ عزیر بلوچ ناقص تفتیش کے باعث اب تک گیارہ مقدمات میں بری ہوچکے ہیں ، لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر مجموعی طور پر 61 مقدمات درج ہیں، جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔