Author: فیض اللہ خان

  • کالعدم تنظیم کے کارندے مقدمات میں بری ہونے کا سبب سامنے آ گیا

    کالعدم تنظیم کے کارندے مقدمات میں بری ہونے کا سبب سامنے آ گیا

    کراچی: کالعدم تنظیم کے کارندے مقدمات میں پولیس افسران ہی کی وجہ سے بری ہونے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس افسران ہی کالعدم تنظیم کے کارندوں کے بری ہونے کا سبب بننے لگے ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت میں چینی قونصل خانے پر حملے کے کیس میں 2 برس گزرنے کے باوجود ایک بھی گواہ کا بیان قلم بند نہ کیا جا سکا۔

    آج کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے مقدمے کے مدعی ایس آئی اشفاق اور آئی او کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا، جج نے کہا دو سال گزر گئے لیکن مدعی مقدمہ گواہی کے لیے نہیں آیا، تفتشی افسر بھی گواہان کو پیش کرنے میں ناکام ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا پولیس کی عدم دل چسپی کے باعث یہ مقدمہ التوا کا شکار ہے، عدالت نے تفتشی افسر اور مدعی مقدمہ ایس آئی اشفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ دونوں افسران 7 جون کو عدالت میں پیش ہوں۔

    اس مقدمے میں احمد حسنین، نادر خان، علی احمد، عبداللطیف، اور اسلم نامی ملزمان گرفتار ہیں، جب کہ مقدمے میں 15 ملزمان مفرور ہیں، جن میں حر بیار مری، علی داد بلیدی، کمانڈر شریف، راشد حسین اور سمیر شامل ہیں۔

    عدالت مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دے چکی ہے، پولیس کے بیان کے مطابق واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو انڈین ایجنسی را نے مالی معاونت کی تھی، عبداللطیف سمیت دو ملزمان اپنے جرم کا اعتراف کر چکے ہیں، دونوں ملزمان نے مجسٹریٹ کے روبرو زیر دفعہ 164 اپنا بیان قلم بند کرایا۔

    پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ہلاک دہشت گردوں کو سہولت فراہم کی، اور انھوں نے چینی قونصلیٹ پر حملے کا اعتراف کیا ہے، ملزمان نے حملہ آوروں کو اسلحہ اور دھماکا خیز مواد فراہم کیا، انھوں نے ہلاک دہشت گرد کے ساتھ حملے سے قبل چینی قونصل خانے کی ریکی بھی کی تھی۔

    پولیس کے مطابق ملزمان کو انڈین ایجنسی را اور بیرون ملک سے معالی معاونت حاصل ہے، جب کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹر پول سے رابطہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ 23 نومبر 2018 کو چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن پولیس اہل کاروں نے اسے ناکام بنا دیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہل کار اور 2 شہری شہید، جب کہ 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے تھے، دہشت گردی کی اس کارروائی میں چینی قونصل جنرل اور تمام عملہ محفوظ رہا تھا۔

  • 6 سال بعد نائن زیرو آپریشن کے 54 سے زائد مقدمات کا فیصلہ سنا دیا گیا

    6 سال بعد نائن زیرو آپریشن کے 54 سے زائد مقدمات کا فیصلہ سنا دیا گیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 6 سال بعد نائن زیرو آپریشن کے 54 سے زائد مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے ہائی پروفائل ٹارگٹ کلرز کو دھماکہ خیز مواد رکھنے کے الزام سے بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت خیل کمپلکس نے 6 سال بعد نائن زیرو آپریشن کے 54 سے زائد مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ فیصل موٹا، عبید کے ٹو، نادر شاہ، عامر سرپھٹا سمیت دیگر کے خلاف دھماکہ خیز مواد رکھنے کا جرم ثابت نہیں ہو سکا ہے، جس پر عدالت نے ہائی پروفائل ٹارگٹ کلرز کو دھماکہ خیز مواد رکھنے کے الزام سے بری کر دیا ہے، دیگر میں امتیاز، عبدالقادر، کاظم رضا، محمد عامر، شکیل عرف بنارسی، محمود حسن شامل ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ فیضان علی اور ساجد علی سمیت 2 ملزموں کے خلاف دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ ایکٹ کے الزامات بھی ثابت نہ ہو سکے۔

    عدالت نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں فیصل موٹا کو دس سال قید کا حکم دیا جبکہ فرحان شبیر کو غئر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں آٹھ سال سزا سنائی گئی ہے۔

    یاد رہے رواں ماہ انسداد دہشتگردی عدالت میں ایم کیو ایم مرکز نائن زیرو پر آپریشن سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ 11مارچ 2015 کو رینجرز نے نائن زیرو سے 26 ملزمان کو گرفتار کیا تھا ، ملزمان کے خلاف دھماکہ خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات ہیں جبکہ آپریشن کے دوران 250 سے زائد مختلف نوعیت کا اسلحہ برآمد ہوا تھا ۔

    نائن زیرو سے گرفتار ملزمان فیصل عرف موٹا،عبید کے ٹو،عامر سر پھٹا،عامر تیلی سمیت دیگر ملزمان شامل ہیں۔

  • لاہور میں پولیس اور رینجرز کو اغوا کیا گیا، فواد چوہدری

    لاہور میں پولیس اور رینجرز کو اغوا کیا گیا، فواد چوہدری

    کراچی: وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین پارٹی رہنما ہیں، ایسا فورم تشکیل دینا چاہیے جہاں جہانگیر ترین اپنا موقف پیش کرسکیں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ جہانگیر ترین کے ساتھی ارکان قومی اسمبلی ہماری ہی پارٹی کے ہیں، بابر اعوان، علیم خان پر الزامات لگے وہ عدالتوں میں سرخرو ہوئے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن بلیک میل نہیں ہوں گے، لاہور میں پولیس اور رینجرز کو اغوا کیا گیا جس پر آپریشن ہوا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ریاست کالعدم ٹی ٹی پی مسلح گروہ کے سامنے بلیک میل نہیں ہوئی، عمران خان عاشق رسول ہیں ہر فورم پر انہوں نے بات کی۔

    کورونا سے متعلق انہوں نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر بہت خوفناک ہے احتیاط کی جائے اور ایس او پیز پر عمل کیا جائے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ وزارتوں کی تبدیلی وزیراعظم کا کام ہے، کپتان جہاں کھڑا کرے گا ہم وہیں کھڑے ہوں گے۔

  • حلیم عادل شیخ کو رہائی کا پروانہ مل گیا

    حلیم عادل شیخ کو رہائی کا پروانہ مل گیا

    کراچی: کم وبیش ڈیڑھ ماہ مختلف کیسز میں قید اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کو بالاآخر رہائی کا پروانہ مل گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حلیم عادل شیخ پر جلاؤ گھیراؤ ، کارسرکار میں مداخلت اورپولیس اہلکار زخمی کرنےکا الزام تھا، پی ٹی آئی رہنما پر تمام مقدمات تھانہ میمن گوٹھ میں درج تھے، ان مقدمات کے باعث وہ دو ماہ تک قید رہے۔

    آج حلیم عادل شیخ کی رہائی کے لئے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نیا ریلیز آرڈر جاری کیا گیا، ان کی رہائی ضمنی الیکشن کے دوران ہنگامہ آرائی اور دہشت گردی کے کیسز میں ضمانتیں ہونے کے باعث عمل میں آئیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے پچیس مارچ کو ان کیسز میں ضمانت منظور کرتے ہوئے 2،2لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پارٹی،حامیوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نےمیرے لیےدعائیں کیں ساتھ ہی انہوں نے وزیراعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شکریہ مراد علی شاہ کا جنہوں نے ڈیڑھ ماہ میں سیاسی دہشتگرد بنا کر پیش کیا، سندھ حکومت نے میرا کئی سال کا سفر ڈیڑھ ماہ میں مکمل کرادیا، حکومت سندھ ،مراد علی شاہ ،آصف زرداری کا شکریہ کہ میرا بڑھایا۔

    حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ میں ایسا دہشت گرد تھا جس کے پاس کچھ نہیں تھا کسی کو زخمی نہیں کیا، ڈیڑھ ماہ میں سندھ حکومت کاسیاسی انتقام بےنقاب ہوچکا، ثابت ہوا کہ سندھ میں سیاسی مقدمات بنائے جاتے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ سندھ میں سیاسی مخالفیں پر دہشتگردی کےمقدمات بنا دیئے جاتے ہیں، میری جنگ میرا مسئلہ سندھ کےعوام ہیں،غریبوں کی بات کرتا ہوں، اپوزیشن لیڈر آفس میں ایک سیل کھولنے جارہے ہیں اس کی مدد سے پورے سندھ میں جہاں ناانصافی ہوگی اسکے خلاف آواز اٹھائیں گے۔

    اس سے قبل تجاوزات آپریشن میں ہنگامہ آرائی کیس میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی پہلے ضمانت حاصل کرچکے ہیں۔

    دوران حراست اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی بیٹی عائشہ حلیم نے الزام عائد کیا تھا کہ پیپلزپارٹی میرے والد کو جیل میں قتل کروانا چاہتی تھی، والد کو کچھ بھی ہواتوذمہ دارپی پی اور سندھ حکومت ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم کا حلیم عادل شیخ کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار

    سندھ پولیس کی حراست میں قائدحزب اختلاف حلیم عادل شیخ کے کمرے میں سانپ نکل آیا تھا، جسے حلیم عادل شیخ نے مارڈالا تھا، بعد ازاں جیل میں ان کی طبیعت بھی بگڑی، وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ کیساتھ نارواسلوک کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ سے رپورٹ طلب کی اور ہدایت دی تھی کہ حلیم عادل شیخ کو ضروری طبی سہولتیں مہیا کی جائیں۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کراچی میں زیر حراست اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

  • کتوں کو کیسے پکڑیں ؟ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کا چیف سیکریٹری سندھ کو خط

    کتوں کو کیسے پکڑیں ؟ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کا چیف سیکریٹری سندھ کو خط

    کراچی : اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط میں کہا ہے کہ سندھ حکومت کی کیا منصوبہ بندی ہے، اراکین کیسے کتا مار مہم چلائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اراکین سندھ اسمبلی کیلیے کتے مارمہم شروع کرنے کے حوالے سے ہائی کورٹ کے حکم نامے کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط تحریرکردیا ہے۔

    خط مین حلیم عادل شیخ نے سوال کیا ہے کہ سندھ حکومت کی کیا منصوبہ بندی ہے، اراکین کیسے کتا مار مہم چلائیں؟ گذشتہ مالی سال میں کتا مارمہم کے لیے مختص فنڈز کی تفصیلات فراہم اور متاثرہ مریضوں کے لیے ادویات کی فراہمی اور دیگر سہولیت کی تفصیلات مہیاکی جائیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کرسندھ حکومت کیا حکمت عملی بنارہی ہے، یہ بات واضح رہے کہ ہمیں میونسپل آفیسرز کے تقرری تبادلے کے اختیارات حاصل نہیں ، یہ اختیارات کچھ مخصوص اراکین کو ہی حاصل ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بقیہ اراکین کے پاس چیف میونسپل آفیسراور تعلقہ میونسپل آفیسرز کی تبدیلی کے اختیارات نہیں، بتایا جائے کہ اس کے لئے کن اراکین سے رابطہ کیا جائے ، ہم ہر سطح پر سوسائٹی کو کتے کے کاٹنے سے بچانے کے لئے پرعزم ہیں۔

  • سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانی پیپر میں غلطیوں کا انکشاف

    سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانی پیپر میں غلطیوں کا انکشاف

    کراچی : سندھ پبلک سروس کمیشن کےامتحانی پیپرمیں غلطیوں کاانکشاف سامنے آیا ، اسلامک اسٹیڈیز کے امتحان میں آٹھ سوالات کے لئے جوابات کے آپشنز غلط دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن کے سرکاری کالجز کے لیکچررز کے امتحانی پیپر میں غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    سندھ پبلک سروس کمیشن کا سولہ مارچ کو اسلامک اسٹیڈیز کا امتحان ہوا، جس نے امیدواروں کو مشکل میں ڈال دیا، پرچے میں دیے گئے پچاس سوالات میں سے آٹھ سوالات کے جوابات کے لئے جو آپشنز دیے گئے سارے ہی غلط نکلے۔

    سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت دیے گئے سوالات میں رواں اسلامی سال کا پوچھا گیا، جب کہ جواب میں درست آپشن ہی نہیں دیا گیا، اسی طرح یمن میں گورنر لگائے جانے والے صحابی کے نام کے سوال پر بھی غلط آپشنز تھے۔

    امیدواروں نے حکام بالا سے اپیل کی ہے اس فاش غلطی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور الزام لگایا کہ یہ غلطیاں جان بوجھ کر کی گئی تاکہ من پسند امیدواروں کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔.

    سندھ میں سرکاری کالجز کے لیکچرار کی پچاس اسامیوں کے لئے نو ہزار امیدواروں نے امتحان دیا۔

  • اغوا نہیں ہوا؟ پی ٹی آئی رکن کا ویڈیو بیان جاری

    اغوا نہیں ہوا؟ پی ٹی آئی رکن کا ویڈیو بیان جاری

    تحریک انصاف کے ناراض رکن شہریار شر کا ویڈیو بیان منظر عام پر آگیا جس میں انہوں نے اپنے ‏اغوا سے متعلق صدر پی ٹی آئی کراچی خرم شیر زمان کے دعوؤں کی تردید کر دی ہے۔

    ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ خرم شیر زمان کی پریس کانفرنس سنی ہے، ارے ہمیں کون اغواء ‏کرے گا ہم پارٹی سے مایوس ہیں ہمیں کون اغواء کرے گا۔ ‏

    شہریار شر نے کہا کہ ہم چیختے رہے وزیراعظم صاحب کو کہا اور گورنر سندھ کو شکایت کی، ‏ہماری سنوائی نہیں ہوئی ، گورنر سندھ سے ہم مایوس ہیں ہمیں فنڈز نہیں دئیے جاتے ، سندھ کے ‏مسائل حل نہیں کیے جاتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گورنر ہائوس کے کمروں میں ٹکٹ بانٹے گئے ہم سے مشاورت نہیں کی گئی جن ‏کو ٹکٹ دئیے گئے انکو ہم ووٹ نہیں دیں گے یہ ہمارے امیدوار نہیں اور ہم اغواء نہیں ہوئے گھر ‏پر موجود ہیں۔

    تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے الزام عائد کیا ہے کہ کل شام سے پی ٹی آئی کے ‏‏3ارکان کوغائب کر دیا گیا، تینوں ارکان نےکہاتھاہم بہت زیادہ دباؤمیں ہیں۔

    کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے خرم شیرزمان نے کہا کہ تینوں ارکان نےکہاتھادوسری جماعتوں ‏سےپیشکشیں ہورہی ہیں، تینوں ایم پی ایزکےموبائل فونز بھی بند آرہے ہیں، تینوں ایم پی ایزکےاہل ‏خانہ بہت زیادہ پریشان ہیں سندھ حکومت سےمطالبہ ہےمعلوم کرائیں ارکان کہاں ہیں ساراکھیل ‏سندھ حکومت کی جانب سےکھیلاگیاہے۔

  • سانپ کو کیسے مارا ؟ حلیم عادل شیخ نے پورا واقعہ بیان کردیا

    سانپ کو کیسے مارا ؟ حلیم عادل شیخ نے پورا واقعہ بیان کردیا

    کراچی : اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے کمرےمیں سانپ نکلنے کے واقعے پر بیان میں کہا ہے کہ کمرے کے ساتھ ہی باتھ روم کے باہر سانپ برآمد ہوا، شورسن کرڈی ایس پی اور دیگرعملہ کمرےمیں آیا تو ان کے سامنے میں نے سانپ کومارا۔

    تفصیلات کے مطابق انکوائری کمیٹی نے کمرےمیں سانپ نکلنے کے واقعے پر اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ کابیان قلمبندکرلیا ، ایس ایس پی فیصل چاچڑ اور سرفراز نواز نےایک گھنٹے تک بیان قلمبند کیا۔

    حلیم عادل شیخ نے بیان میں کہا ہے کہ ایس آئی یو پہنچتے ہی افسران کوجان کولاحق خطرات سےآگاہ کیا، جس پر افسران نےبتایاتمام جگہ سی سی ٹی وی کیمرےنصب ہیں، پولیس افسران کی اجازت سےگھرکاکھانامنگواناشروع کیا، ایس آئی یو افسران نے کھانا چیک کرانے اور ایک سپاہی کوساتھ کھلانےکی ہدایت دی، میرےپاس 3جگہ چیکنگ کے بعد گھر کا کھانا پہنچایا جاتا تھا۔

    سانپ نکلنے کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ کمرےکےساتھ ہی باتھ روم کےباہر سانپ برآمدہوا، میں نےپہلےچپل ڈھونڈی، پھر سامنے چوکھٹ کی لکڑی کا ٹکڑاملا، الماری سے گرنے والے برتنوں کاشورسن کرڈی ایس پی اوردیگرعملہ پہنچ گیا ، جب ڈی ایس پی آئے تو سانپ زندہ تھا ، جسے میں نے ڈی ایس پی کے سامنے مارا۔

    عادل شیخ نے بتایا ڈی ایس پی کوکہا اس کی ویڈیو،تصاویراپنےدیگرافسران کوبھیجیں، باتھ روم کی چھت میں 3سے4انچ کاسوراخ تھا، سانپ مارنے کے بعد کمرے سے باہر آیا تو دیکھا کوریڈور میں کوئی کیمرہ نہیں تھا ، سیڑھیوں پر کیمرے تو نہیں تھے البتہ 2تارلٹک رہےتھے۔

    مجھے جس کمرے میں رکھا گیا وہاں علی وزیر کو بھی رکھا گیا،علی وزیر کی ملاقاتوں پر کوئی پابندی نہیں تھی، ان کی ملاقاتوں کے لئے بلاول ہاوس سے فون آتے تھے، علی وزیر سے محمود خان اچکزئی بھی ملاقات کرکے گئے جبکہ میرے 12 سالہ بیٹے کو ملاقات سے روک دیا گیا تھا۔

  • گورنر ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی

    گورنر ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی

    کراچی:گورنر ہاؤس میں سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ہونے والے اتحادی جماعتوں کےمشترکہ ‏اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ارکان میں فیصل سبزواری کے بیان پر تلخی ہوئی۔ ‏ارسلان تاج نے کہا کہ سینیٹ الیکشن سرپرہےاتحادی ہمارےخلاف بیان دےرہےہیں اتحادی جماعت ‏نےاین اے239پرداخل پٹیشن سےمتعلق بیان دیا۔

    ارسلان تاج نے کہا کہ بیان سےپی ٹی آئی ارکان کی دل آزاری ہوئی یہ وقت پیپلزپارٹی کیخلاف ‏بیانات اور سینیٹ پرتوجہ دینےکاہے۔

    ایم کیوایم کے فیصل سبزواری نے کہا کہ ہمارا تحریک انصاف سے9نکاتی مطالبات پر اتحادہے ہمیں ‏اپنےبہت سے معاملات دیکھنےہوتےہیں۔

    پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کہنےکوہمارےپاس بھی بہت کچھ ہےلیکن بات ‏دورتک جائےگی، بہتر ہو گاکہ 3مارچ کےانتخابات پرتوجہ مرکوزرکھیں۔

    اجلاس میں فیصل واوڈا اور سیف اللہ ابڑو نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر گورنر سندھ عمران ‏اسماعیل نے ہدایت کی کہ ممبران اسمبلی اچھےانداز میں اپنےامیدواروں کوکامیابی دلائیں۔

  • مراد علی شاہ نے مجھے جیل بھیج کر سیاست کی ڈگری دلوا دی، حلیم عادل شیخ

    مراد علی شاہ نے مجھے جیل بھیج کر سیاست کی ڈگری دلوا دی، حلیم عادل شیخ

    کراچی: تحریک انصاف کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے جیل بھجوانے پر مراد علی شاہ کا طنزیہ انداز سے شکریہ ادا کیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق جناح اسپتال میں زیر علاج حلیم عادل شیخ نے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب اور سعید غنی کے بیانات پر ردِ عمل دیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’میں مراد علی شاہ کا مشکور ہوں جس نے مجھے جیل بھیج کر سیاست کی ڈگری اور سرٹیفیکٹ بھی دلوایا‘۔ حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ ’میری دہشت گردی یہ ہے کہ میں سندھ کے عوام کی بات کرتا ہوں، اگر جیل میں مجھ پر حملہ نہیں کیا گیا تو مرتضیٰ وہاب جیل کی پوری سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردیں کیونکہ فوٹیج کی ترمیم کر کے اسے جاری کیا گیا‘۔

    اپوزیشن لیڈر سندھ نے صوبائی وزیر تعلیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ سعید غنی صاحب آپ کی پارٹی کی پچیس سال پہلے اسپتالوں کی بڑی پرنور کہانیاں ہیں، سعید غنی وزیرتعلیم نہیں بلکہ زیر تعلیم ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: حلیم عادل شیخ پر تشدد ہوا یا نہیں؟ ویڈیو سامنے آگئی

    یہ بھی پڑھیں: حلیم عادل شیخ کا معاملہ، وفاقی حکومت کا آئی جی سندھ کی تبدیلی پر غور شروع

    حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ ’ آرتھوپیڈ (ہڈی کے ڈاکٹر) نے معائنہ کرنے کے بعد میرے ہاتھ میں کریب پٹی باندھی جو این آئی سی وی ڈی والے نہیں باندھ سکتے‘۔ اپوزیشن لیڈر سندھ نے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مراد علی شاہ صاحب آپ اُتنا ظلم کریں جتنا برداشت کرسکتے ہیں‘۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ’جیل کی ذمہ داری ہوم سیکریٹری سندھ کی تھی، آپ نے صرف ایک کمبل بھیج کر اپنے آقاؤں کو تسکین پہنچائی‘۔ حلیم عادل شیخ نے سرکاری افسران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس افسران اور بیورو کریٹ سندھ حکومت کی غلامی کرنا چھوڑ دیں‘۔