Author: فیض اللہ خان

  • موسمیاتی تبدیلیاں، گلگت میں سالانہ ترقیاتی بجٹ سے زیادہ نقصان کا تخمینہ

    موسمیاتی تبدیلیاں، گلگت میں سالانہ ترقیاتی بجٹ سے زیادہ نقصان کا تخمینہ

    ایبٹ آباد: موسمیاتی تبدیلیوں سے آگاہی، اس کے تدارک، قدرتی ماحول کے تحفظ کی مشترکہ جدوجہد کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ساتھ ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹس نے معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

    ہفتے کے روز گلگت بلتستان کے صحافیوں کے وفد نے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے ایبٹ آباد پریس کلب کا دورہ کیا، مقررین کا کہنا تھا پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کا سامنا ہے، اس میں قدرتی ماحول سے مالا مال گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا سرفہرست ہیں۔

    انھوں نے کہا 2010 کے بعد گلگت میں موسمیاتی تغیر و تبدل کے اثرات گہرے ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے سالانہ ترقیاتی بجٹ سے زیادہ نقصان کا تخمینہ ہے، گلگت بلتستان کے مالی بحران کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، اور سینکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

    گلگت

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے نثار احمد کا کہنا تھا دنیا میں پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں میں پہلے 8 ویں نمبر پر تھا، جو اب پانچویں نمبر پر آچکا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے گلیشیئر متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کی اب ترجیح ہے کہ اس تبدیلی پر کیسے قابو پایا جائے، بارشوں سے جہاں سیلابی کیفیت پیدا ہو رہی ہے اس کے پانی کو جمع کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

    ملک میں سڑکوں کے جال اور زرعی زمینوں پر تعمیرات بھی موسمیاتی تبدیلیوں کی اہم وجوہ ہیں، جو پانی کے ذخائر کو کم کر رہے ہیں، اس میں اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ گھروں کی چھتوں پر بارش کے پانی کو زمین کو ری چارج کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں، اس میں واٹر اکاؤنٹیبلیٹی کے منصوبے کے تحت 17 اضلاع میں سو سے زائد دیہات میں کام کیا جا رہا ہے، جن میں گلگت کے 10 اضلاع اور خیبر پختونخوا کے 6 اور پنجاب کا ایک ضلع شامل ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میڈیا کا کردار اہم ہے، ان کی شراکت سے موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کو اجاگر کرنے اور اس کے تدارک کے لیے کام کرنے سے مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے مسائل کو اجاگر کرنے اور صحافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں ایبٹ آباد کے اخبارات کا اہم کردار رہا ہے۔

    تقریب میں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے صوبائی منیجر سعیدالسلام ، کمیونیکشن منیجر نثار احمد، صدر ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹ ثاقب خان، گلگت پریس کلب کے سابق صدر امتیاز علی تاج، جی بی یونین کے فہیم اختر، صدر ایبٹ آباد پریس کلب محمد شاہد چوہدری، جنرل سیکریٹری سردار شفیق احمد، ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری عاطف قیوم نے بھی خطاب کیا۔

  • ’آرمی چیف سے اپیل پر شہری کی 16ایکڑ اراضی قبضہ مافیا سے واگزار‘

    ’آرمی چیف سے اپیل پر شہری کی 16ایکڑ اراضی قبضہ مافیا سے واگزار‘

    آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اپیل کے بعد پاکستانی نژاد کینیڈٰن شہری کی زمین قبضہ مافیا سے واگزار کروالی گئی۔

    اے آر وائی نیوز پاکستانی نژاد کینیڈٰن شہری قاضی لیاقت حسین کی آواز بن گیا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اپیل کے بعد پاکستانی نژاد کینیڈین شہری کی 16 ایکڑ اراضی قبضہ مافیا سے واگزار کروالی گئی۔

    قاضی لیاقت حسین نے اے آر وائی نیوز کے ذریعے آرمی چیف سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔

    2020 سے کینیڈین شہری کی حب ڈیم کے قریب اراضی قبضہ مافیا نے ہتھیا لی تھی، قاضی لیاقت حسین کا کہنا ہے کہ میری اراضی واگزار ہوئی جس سے سمندر پار پاکستانیوں کو حوصلہ ملا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نارتھ امریکا میں مقیم پاکستانی آرمی چیف کے کردار سے خوش ہوئے ہیں، تاجر رہنما محمود حامد کی موجودگی میں اراضی واگزار ہوئی۔

    قاضی لیاقت نے کہا کہ قبضہ مافیا اب دھمکیاں دے رہا ہے پولیس نوٹس لے۔

  • تعطیلات کے باوجود نجی اسکولوں کو ’ونٹر کیمپ‘ لگانے کی اجازت دے دی گئی

    تعطیلات کے باوجود نجی اسکولوں کو ’ونٹر کیمپ‘ لگانے کی اجازت دے دی گئی

    پشاور: موسم سرما کی تعطیلات کے باوجود کے پی میں نجی اسکولوں کو ’ونٹر کیمپ‘ لگانے کی اجازت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے موسم سرما کی تعطیلات کے باوجود ذیلی ادارے کے پی پرائیویٹ اسکولز ریگولیشن اتھارٹی نے نجی تعلیمی اداروں کو ونٹر کیمپ لگانے کی اجازت دے دی۔

    اس حوالے سے مانسہرہ کے قانون دان ڈاکٹر محمد ثاقب لغمانی نے محکمہ تعلیم و وزارت تعلیم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ چھٹیوں کے نوٹیفکیشن کے باوجود ذیلی ادارے کا نجی اسکولوں کو ونٹر کیمپ کی اجازت دینا حیران کن ہے۔

    انھوں نے کہا شدید سرد موسم میں تعلیمی اداروں میں کوئی ہیٹنگ سسٹم ہے نہ ہی بچوں کی مناسب دیکھ بھال ممکن ہے، سرد ترین موسم کے سبب ونٹر کیمپ کی وجہ سے بچوں کے بیمار پڑنے کے سنگین خدشات موجود ہیں۔

    محکمہ موسمیات کی ملک میں سردی مزید بڑھنے کی پیشگوئی

    ڈاکٹر ثاقب لغمانی نے صوبائی وزیر سمیت متعلقہ افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ نوٹیفکیشن منسوخ کر کے بچوں کو موسمی شدت سے بچایا جائے۔

    واضح رہے کہ محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کے مطابق کے پی کے میدانی علاقوں میں اسکول 22 دسمبر سے 31 دسمبر تک بند رہیں گے جب کہ صوبے کے پہاڑی علاقوں میں اسکول 22 دسمبر سے 28 فروری تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • کراچی میں پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج، شہریوں نے واٹر ٹینکروں کے وال کھول دیے

    کراچی میں پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج، شہریوں نے واٹر ٹینکروں کے وال کھول دیے

    کراچی کے علاقے حسن اسکوائر پر پانی کی عدم فراہمی پر شہریوں نے احتجاج کیا اور سڑک سے گزرنے والے واٹر ٹینکروں کے وال کھول دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے حسن اسکوائر پر پانی عدم فراہمی پر شہری سڑکوں پر نکل آئے جس کے نتیجے میں حسن اسکوائر سے نیپا جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔

    مظاہرین نے روڈ سے گزرنے والے واٹر ٹینکروں کے وال کھول دیے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں پانی نہیں ملتا تو ٹینکروں کو بھی پانی لے جانے نہیں دیں گے۔

    ٹینکروں کے وال کھولے کے باعث شاہراہ قائدین اور حسن اسکوائر کی سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا ہے۔

    احتجاج کی وجہ سے پرانی سبزی منڈی، عیسیٰ نگری، اسٹیڈیم روڈ اور اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہے۔

    ادھر کراچی کے علاقے جمشید روڈ پر بھی پانی، بجلی کی عدم فراہمی پر احتجاج ختم ہوگیا ہے جس کے بعد سڑک ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز گرومندر سے لسبیلہ جانے والی سڑک پر بھی شہریوں نے پانی اور بجلی کی عدم فراہمی پر احتجاج کیا تھا۔

    امیر جماعت اسلامی منعم ظفر نے پانی بحران پر احتجاج کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی شہر کو پانی دینے کو تیار نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کو ظالم حکمرانوں کے خلاف گھروں سے نکلنا ہوگا، کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ کردیا گیا، یہ سیوریج کا کام بھی نہیں کرسکتے، ہمارا مطالبہ واضح ہے کے فور پروجیکٹ مکمل کیا جائے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان جلد کریں گے۔

  • ’بامِ دنیا فلم فیسٹیول‘ میں جامعہ قراقرم کے طلبہ نے بڑا اعزاز اپنے نام کر لیا

    ’بامِ دنیا فلم فیسٹیول‘ میں جامعہ قراقرم کے طلبہ نے بڑا اعزاز اپنے نام کر لیا

    گلگت: قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے طلبہ نے ’بامِ دنیا فلم فیسٹیول 2024‘ میں فلموں کی مختلف کیکٹگریز میں اعزاز اپنے نام کر لیا۔

    سرینہ گلگت میں پہاڑوں کے عالمی دن کے حوالے سے اپنی نوعیت کا منفرد ایک روزہ فلم فیسٹیول بعنوان ’بام دنیا فلم فیسٹیول 2024‘ منعقد کیا گیا، یہ خطہ ہندو کش، ہمالیہ اور قراقرم کا سب سے بڑا میلہ ہے۔

    اس فلم فیسٹیول کا مقصد طویل اور مختصر دورانیے کی فلموں اور فلم میکرز کی حوصلہ افزائی اور قدرتی وسائل کو درپیش خطرات سے متعلق شعور و آگاہی بیدار کرنا ہے۔

    بام دنیا فلم فیسٹیول 2024 میں شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ قراقرم کے طلبہ کی فلم نے بہترین فلم کا ایوارڈ جیتا، فیسٹیول میں نوجوان فلم سازوں کی تیار کردہ شارٹ فلموں کی نمائش کی گئی، شعبہ ابلاغ عامہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبہ سپنہ ضمیر، حفضہ، حکمہ اور رینگچن محمد امر شگری کی فلم نے بہترین فلم کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔

    ایک روزہ بام دنیا فلم فیسٹیول میں طویل اور محتصر دورانیے کی 16 فلمیں آخری مقابلے کے لیے منتخب کی گئی تھیں، جن میں سے تین دستاویزی فلموں کو ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے۔

    فیسٹیول میں شامل فلم سازوں میں سے زیادہ تر یونیورسٹی کے طلبہ تھے جن کے پاس وسائل اور نیٹ ورک کی کمی ہے، منتظمین کے مطابق بام دنیا فلم فیسٹیول گلگت بلتستان کا سب سے بڑا فیسٹیول ہے، جو پہاڑوں والے علاقائی ممالک کے ساتھ مضبوط روابط کے ساتھ ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔

    فیسٹیول میں مجموعی طور پر 18 شارٹ فلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئیں، بدھ کو فیسٹیول کے آخری دن جیوری کے ممبران نے 9 کیٹگریز میں فاتحین کو ایوارڈز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔

  • بھارت کے ساتھ افغانستان کی تجارت 650 ملین ڈالر تک پہنچ گئی

    بھارت کے ساتھ افغانستان کی تجارت 650 ملین ڈالر تک پہنچ گئی

    کابل: افغانستان کی وزارتِ صنعت و تجارت نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کی تجارت 650 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

    افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت کے حکام کے مطابق 2024 کے پہلے 10 ماہ میں بھارت کے ساتھ افغانستان کی تجارت تقریباً ساڑھے چھ سو ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

    ترجمان وزارت صنعت و تجارت اخوند زادہ عبدالسلام جواد نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’’2024 کے پہلے دس ماہ میں بھارت کے ساتھ افغانستان کی تجارت چھ سو پچاس ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جن میں 447 ملین برآمدات اور تقریباً 203 ملین درآمدات شامل ہیں۔‘‘

    بھارت کو افغانستان کی اہم برآمدات میں انجیر، زعفران، کشمش، سبز زیرہ اور بادام شامل ہیں، جب کہ بھارت سے چینی اور صنعتی خام مال درآمد کیا جاتا ہے۔

    اس سے قبل وزارت صنعت و تجارت کے حکام نے 2024 کے پہلے 9 ماہ میں افغانستان اور چین کے درمیان 548 ملین ڈالر کے لین دین کی خبر دی تھی، جس میں 12 ملین برآمدات اور 536 ملین کی درآمدات شامل تھیں۔

  • ’’یہ سمجھنا کہ پرندے صرف سردیوں میں نقل مکانی کرتے ہیں، غلط ہے‘‘

    ’’یہ سمجھنا کہ پرندے صرف سردیوں میں نقل مکانی کرتے ہیں، غلط ہے‘‘

    ہنزہ: ماحولیاتی بقا کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے ’ڈبلیو ڈبلیو ایف‘ گلگت بلتستان نے فارن کامن ویلتھ ڈویلپمنٹ آفس کے تعاون سے گوجال ہنزہ میں واقع بورتھ جھیل پر نقل مکانی کرنے والے پرندوں (مہاجر پرندوں) کا عالمی دن منایا گیا، جس کا خصوصی عنوان تھا ’’حشرات کی حفاظت کریں، پرندوں کی حفاظت کریں۔‘‘

    ورلڈ مائیگریٹری برڈ ڈے منانے کا مقصد نقل مکانی کرنے والے پرندوں کو درپیش خطرات، ماحولیاتی اہمیت اور ان کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی طور پر شعور پیدا کرنا ہے. ڈبلیو ڈبلیو ایف کے نثار احمد نے کہا کہ یہ سمجھنا کہ پرندے صرف سردیوں ہی میں نقل مکانی کرتے ہیں، غلط ہے۔

    انھوں نے کہا دنیا کے مختلف خطوں سے پرندے پورا سال ہی نقل مکانی کرتے ہیں، یہ پرندے سخت موسم سے محفوظ رہنے، خوراک کی تلاش اور جوڑے بنانے کی خاطر محو سفر رہتے ہیں۔

    اسکول کے بچوں کی آگاہی واک کا بھی اہتمام کیا گیا، نثار احمد نے کہا ہر سال دنیا کے مختلف علاقوں سے مہمان پرندے اس ’بورتھ جھیل‘ پر آتے ہیں، گلگت بلتستان حیاتیاتی تنوع کے لحاظ سے پاکستان کے دیگر خطوں کی نسبت انتہائی امیر سمجھا جاتا ہے، یہاں ماحولیاتی لحاظ سے منفرد خطے واقع ہیں جن میں صحرا، پہاڑ، سمندر، دریا، میدان، جھیلیں، ندیاں شامل ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ان آب گاہوں میں سے کچھ آب گاہوں کا سروے کیا گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کی تمام آب گاہوں پر اس سال آنے والے مہمان پرندوں کی تعداد لاکھ سے زیادہ رہی۔

    واضح رہے کہ ہجرتی پرندوں کا عالمی دن (ورلڈ مائیگریٹری برڈ ڈے) ہر سال ساری دنیا میں دو بار 14 مئی اور 8 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ سخت گرمیوں سے قبل یعنی مئی میں پرندے گرم علاقوں سے سرد علاقوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں، پھراکتوبر میں سرد علاقوں سے معتدل موسموں کے علاقوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔

  • چین کی کمپنی کا افغانستان میں تانبے کی سب سے بڑی کان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان

    چین کی کمپنی کا افغانستان میں تانبے کی سب سے بڑی کان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان

    کابل: چین کی کمپنی نے افغانستان کے صوبے لوگر میں واقع تانبے کی سب سے بڑی کان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مِس عینک پروجیکٹ کی چینی کنٹریکٹنگ کمپنی کے ڈائریکٹر سونگ ون بنگ نے نائب وزیر اعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر سے ملاقات میں کہا کہ امارت اسلامیہ کے اقدامات سے ان کے بہت سے مسائل حل ہو گئے ہیں اور انھیں اب بھی افغان حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے۔

    سونگ ون بنگ نے کہا کہ مس عینک کے پہلے حصے میں 5 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری سے 3 ہزار افغانوں کو براہ راست روزگار ملے گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ وہ افغان نوجوانوں کے ایک گروپ کو پیشہ ورانہ تربیت کے لیے چین بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    اس ملاقات میں مولوی عبدالکبیر نے افغانستان اور چین کے تعلقات کو مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ مس عینک کے عملی امور اور کام کے آغاز پر توجہ دی جائے گی اور وقت کے ضیاع سے گریز کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ مس عینک کان پر عملی کام کا آغاز کان تک جانے والی سڑک کی تعمیر کے ساتھ شروع ہو گیا ہے، جس کی تکمیل کے بعد استخراج کا عمل شروع ہوگا۔ واضح رہے کہ یہ افغانستان کی سب سے بڑی تانبے کی کان ہے جب کہ دنیا کی دوسری بڑی کان ہے۔

  • ترکی کی جانب سے افغان طلبہ کے لیے بڑا اعلان

    ترکی کی جانب سے افغان طلبہ کے لیے بڑا اعلان

    کابل: ترکی نے کان کنی اور زراعت کے شعبوں میں افغان طلبہ کو وظائف دینے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم آفس سیکرٹریٹ کے سربراہ ڈاکٹر ملا عبد الواسع سے ترکی کی نجی مائن کمپنیوں کے عہدیداروں اور استنبول (جراح پاشا) یونیورسٹی کے اساتذہ نے ملاقات کی۔

    اس ملاقات میں کمپنیوں کے عہدیداروں نے کہا کہ افغانستان اور ترکی کے درمیان طویل اور تاریخی تعلقات ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ وہ افغانستان میں معدنیات کی تلاش اور اخراج میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔

    استنبول یونیورسٹی کے پروفیسرز نے کہا کہ وہ افغانستان کی ہائر ایجوکیشن کے ساتھ معاہدے کے دائرہ کار میں افغان طلبہ کو کان کنی، زراعت اور طبی آلات کے استعمال کے شعبوں میں قلیل مدتی اور طویل مدتی وظائف فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

    ڈاکٹر ملا عبد الواسع نے ترکی کے سرمایہ کاروں اور اساتذہ کا شکریہ ادا کیا اور انھیں ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔

  • افغانستان میں سڑکیں اور ریلوے کی تعمیر، ایرانی کمپنیوں کا اظہار دل چسپی

    افغانستان میں سڑکیں اور ریلوے کی تعمیر، ایرانی کمپنیوں کا اظہار دل چسپی

    کابل: ایرانی کمپنیوں نے افغانستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں دل چسپی ظاہر کی ہے۔

    کابل وزارت تعمیرات عامہ کے قائم مقام سربراہ ملا محمد عیسیٰ ثانی سے گزشتہ روز اپنے دفتر میں ایرانی کمپنیوں ہپکو اور جلا پردیزان الوند مہدی اسماعیلی اور بابک فلاج کے نمائندوں نے ملاقات کی۔

    وزارت تعمیرات عامہ کی پریس سروس کے مطابق اجلاس میں افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے فرسٹ ڈپٹی محمد یونس مہمند نے بھی شرکت کی، انھوں نے دوطرفہ تعاون، تجارت، راہداری اور اقتصادی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔

    ایرانی کمپنیوں کے نمائندوں نے اپنی کمپنیوں کی سرگرمیوں اور مصنوعات کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور افغانستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں (سڑکوں اور ریلوے) کی تعمیر میں سرمایہ کاری میں دل چسپی کا اظہار کیا۔

    وزارت تعمیرات عامہ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں افغانستان اور ایران کے درمیان تجارتی اور راہداری تعلقات کے فروغ پر زور دیا اور ممالک کی اقتصادی ترقی میں نجی شعبے کے کردار کو اہم قرار دیا۔ انھوں نے کہا ’’افغانستان میں اب مجموعی طور پر امن و امان ہے اور سرمایہ کاری کے لیے ایک اچھا موقع ہے، ہم ان لوگوں کا خیر مقدم کرتے ہیں جو اس شعبے میں افغانستان کے ساتھ مدد اور تعاون کر رہے ہیں اور سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

    رپورٹ کے مطابق ہپکو کمپنی سڑک کی تعمیر، کان کنی اور گیس اور تیل کے آلات کی تیاری کے شعبے میں کام کرتی ہے، اور جلا پردیزان الوند کمپنی ریلوے یونٹ اور بھاری سامان بھی تیار کرتی ہے۔