Author: فیض اللہ خان

  • چترال میں خواتین کاریگروں کے حیرت انگیز کام کی نمائش

    چترال میں خواتین کاریگروں کے حیرت انگیز کام کی نمائش

    سماجی تنظیم لاجورد پاکستان کی جانب سے بالائی چترال کے ہرچن، لاسپور میں 6 ماہ کی تحقیق اور دس روزہ میکنگ لیب ریزیڈنسی پروگرام کے بعد اپنے کاموں کی نمائش پیش کی گئی۔

    نمائش میں کمیونٹی عمائدین، سرکاری افسران اور اسکول کے بچوں نے شرکت کی۔ یہ سرگرمی ’’کمیونٹی بیسڈ کنزرویشن آف سلک روٹ ہیریٹیجز‘‘ پروجیکٹ کے تحت منعقد کی گئی تھی، جس کا انعقاد لاجورد نے برٹش کونسل کے کلچرل پروٹیکشن فنڈ کے تعاون سے کیا تھا،جو کہ ورثے کے اثاثوں کے تحفظ کا کام کر رہا ہے۔

    نمائش میں ڈیزائنرز اور فنکاروں کے تیار کردہ کاموں کی نمائش کی گئی، جنھوں نے لاسپور چترال وادی میں خواتین کاریگروں کے ساتھ مل کر کام کیا تھا، لاجورد وادئ لاسپور میں ثقافت اور ورثے کے تحفظ کے لیے طویل عرصے سے کوشاں ہے۔ 2018 میں اس نے ہیریٹیج میوزیم لاسپور کو بھی ڈیزائن اور تعمیر کیا۔

    تقریب کے موقع پر ڈائریکٹر لاجورد پاکستان آرکیٹیکٹ ڈاکٹر زہرا حسین نے کہا کہ چترال اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کا ثقافتی حسن اپنی مثال آپ ہے اور ان علاقوں کی خوب صورت ثقافت اور تہذیب ہمارے لیے قابل قدر سرمایہ ہے، تہذیب و ثقافت نہ صرف قوم اور قبیلے کی تاریخی ترجمان ہوتی ہے بلکہ کوئی بھی معاشرہ اپنی تہذیب وثقافت کے تحفظ کے بغیر اپنی تاریخ سے منسلک نہیں رہ سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا اس علاقے کے پر کشش ثقافت اور آرکیالوجیکل سائیٹس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، یہ دیکھنا بہت ضروری ہے کہ پہاڑی برادریوں پر ماحولیاتی تبدیلیاں کس طرح اثر انداز ہو رہی ہیں، اور انھیں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں کن مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔

    واضح رہے کہ لاجورڈ چترال میں ثقافتی تناظر میں کام کرنے والا ایک پلیٹ فارم ہے۔

  • افغانستان: معدنیات میں ملکی و غیر ملکی کمپنیوں نے کتنے ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی؟

    افغانستان: معدنیات میں ملکی و غیر ملکی کمپنیوں نے کتنے ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی؟

    کابل: افغانستان کی وزارت معدنیات و پٹرولیم نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے معدنیات میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

    وزارت مائنز اینڈ پیٹرولیم کے حکام مفتی حسام الدین صابری، ترجمان ہمایون افغان و دیگر کے مطابق گزشتہ ایک سال میں انھوں نے کان کنی کے ذریعے تقریباً 10.5 بلین افغانی ریونیو اکٹھا کیا ہے، جب کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں ساڑھے چار ارب افغانی ریونیو جمع کیا گیا ہے۔

    حکام کے مطابق اس وقت معدنیات کی انڈسٹری میں ڈیڑھ لاکھ افراد کام کر رہے ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ 8 صوبوں میں 13 بڑے اور 168 چھوٹے معدنی ذخائر میں کان کنی کے معاہدے کیے گئے ہیں، اور مجموعی طور پر چند ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ دس ارب ڈالر کے معاہدے کیے جا چکے ہیں۔

    حکام نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران 28 صوبوں میں کان کنی کے 647 علاقوں کا سروے کیا گیا، اور ارضیاتی نقشوں کی ڈیجیٹائزیشن کی گئی، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 5.5 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے 78,000 زمرد فروخت کیے گئے۔ اس وقت تقریباً 10 بلین افغانی مالیت کی 167 چھوٹی کانوں میں سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے ہیں، جن میں ہزاروں افراد کو روزگار ملا ہے۔ گزشتہ سال کے دوران وزارت نے 52 کمپنیوں کو کان کنی کے لائسنس بھی دیے۔

    حکام کے مطابق صوبہ فاریاب کے ضلع اندخو میں 14 مربع کلومیٹر نمک کی کان 15 سال کے لیے 24 ملین ڈالر اور صوبہ تخار میں 500 ملین افغانی مالیت کے نمک کی کان کا معاہدہ ملکی کمپنیوں کے ساتھ کیا گیا۔

    غور، بدخشان، پنجشیر، قندھار، غزنی، لوگر، جوزجان، قندوز اور فاریاب صوبوں میں 12 اہم منصوبے زیر تعمیر ہیں، جب کہ غور، بادغیس، میدان وردگ، ہرات، پروان، بامیان، کاپیسا اور ننگرہار صوبوں میں کچھ اہم منصوبوں پر کام شروع کرنے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں۔ گزشتہ سال کے دوران ہرات، تخار، غور، پروان، کابل، بغلان، فاریاب اور ننگرہار صوبوں میں 13 بڑی کانیں نکالنے کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں، جن سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملا ہے۔

    حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران صوبہ پنجشیر میں زمرد کی کانوں کے 1700 علاقوں کا سروے کیا گیا اور قانونی کان کنی کے لیے 575 لائسنس جاری کیے گئے، جس سے 15 ہزار افراد کو روزگار ملا۔ رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 6.1 ملین ڈالر مالیت کے سنگ مرمر بین الاقوامی منڈیوں میں برآمد کیے گئے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال جن ضروری اقدامات کو اہم ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے، ان میں کانوں کا سروے، سرمایہ کاری کے لیے مواقع کی فراہمی، چھوٹی بڑی کانوں کا ٹینڈر، قانونی دستاویزات کی حتمی تشکیل شامل ہیں۔ کان کنی کا قانون، ہائیڈرو کاربن قانون اور ٹاپی پروجیکٹ کے قانونی امور پر نظرثانی اور منظوری کے لیے مجاز حکام کو بھیج دیا گیا ہے۔

    حکام نے کہا کہ گیس کے ذخائر کو ترقی دینے کے لیے صوبہ جوزجان کے علاقے یتیم طاق میں کنویں نمبر 33 اور 35 کی کھدائی کے لیے ایک ترک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔ قشقری، انگوت اور آق دریا کے 21 علاقوں سے روزانہ تقریباً 1300 ٹن خام تیل نکالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے 3000 افراد کو روزگار ملا ہے۔

  • پیٹرول تو سستا ہوگیا پر مہنگائی جوں کی توں ؟ ماجرا کیا ہے ؟

    پیٹرول تو سستا ہوگیا پر مہنگائی جوں کی توں ؟ ماجرا کیا ہے ؟

    موجودہ حکومت کے ابتدائی ایام میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تاہم گزشتہ دوماہ کے دوران اضافے سے زیادہ کسی حد تک قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھا گیا۔

    تاجر برادری پیٹرول کی قیمت کو جواز بنا کر اشیاء کی قمیتوں میں ازخود اضافہ کردیتی ہے تاہم جب حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جائے تو اس کا ریلیف عوام تک نہیں پہنچ پاتا۔

    اس حوالے سے سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ پیاز ایکسپورٹ ہورہی ہے اس لیے مہنگی ہے، پیٹرول کی قیمت میں کمی بیشی سے سبزیوں پر فرق نہیں پڑتا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں کمی کا سن کر شہریوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے کہ اب ان کے اچھے دن آنے والے ہیں۔

    لیکن جب وہ اشیاء خودرو نوش لینے بازار جاتے ہیں یا پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہیں تو ان کی خوشیاں ماند پڑجاتی ہیں۔

    دکانداروں کے پاس مہنگائی کے حوالے سے روایتی بہانے موجود ہوتے ہیں، سبزی فروشوں نے پیاز کی برآمدات کو اس کی مہنگی ہونے کی وجہ قرار دے دیا۔

    دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ دکانداروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں، متعلقہ اداروں کا مہنگائی پر کنٹرول نہیں ایک بار جس چیز کی قیمت بڑھ جائے تو کبھی کم نہیں ہوتی۔

    حکومت سے مایوس شہریوں نے تاجر تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ایسا کوئی طریقہ بنایا جائے تاکہ لوگوں کو ریلیف ملے اور ان کی مشکلات کم ہوسکیں۔

    یاد رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پنجاب میں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 30 سے 70 روپے تک کمی کر دی گئی ہے۔

  • 6 لاکھ سے زائد بیواؤں، یتیموں، معذوروں کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے، افغان وزارت کی رپورٹ

    6 لاکھ سے زائد بیواؤں، یتیموں، معذوروں کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے، افغان وزارت کی رپورٹ

    کابل: افغانستان کی وزارت امور شہدا و معذورین نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں‌ انکشاف کیا گیا ہے کہ 6 لاکھ سے زائد بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو گھر بیٹھے ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔

    امارت اسلامیہ کی وزارت امور برائے شہدا و معذورین کے حکام نے گورنمنٹ میڈیا سینٹر میں حکومتی اداروں کی ایک سالہ کارکردگی پروگرام کے سلسلے میں اپنی وزارت کی ایک سالہ سرگرمیوں، کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی ہے۔

    وزارت کے حکام نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 6 لاکھ 12 ہزار 88 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو وظائف کی مد میں 15 ارب 40 کروڑ 73 لاکھ 82 ہزار 708 افغانی رقم خرچ کی گئی، جب کہ فلاحی تنظیموں کی جانب سے 89 ہزار 442 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو اشیا خورد و نوش اور غیر غذائی اشیا فراہم کی گئیں۔

    حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 67 فلاحی تنظیموں کے ساتھ تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور ضرورت مند اور مستحق افراد کو 4 ملین 500 ہزار ڈالر کی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب تک 6 لاکھ 53265 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو رجسٹر کیا گیا ہے، جن میں سے 2 لاکھ 64335 کا سسٹم میں اندراج کیا جا چکا ہے، اس کے علاوہ مستحق افراد کے تعین کے لیے گزشتہ سال دوبارہ جائزے کا عمل شروع کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 28183 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو غیر مستحق قرار دے کر سسٹم سے خارج کر دیا گیا۔

    افغان حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 990 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو علاج کے لیے اسپتالوں اور صحت کے مراکز میں داخل کیا گیا، اور 3885 دیگر کو مصنوعی اعضا، فزیو تھراپی، آرتھوپیڈکس اور سائیکو تھراپی کی ضروری خدمات فراہم کی گئیں۔ اس کے علاوہ 120 معذور افراد اور یتیم بچوں نے کمپیوٹر، الیکٹرانک ڈیوائس کی مرمت اور ٹیلرنگ کی پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی اور پھر انھیں ضروری سامان فراہم کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے سوال پر افغان حکام نے وضاحت کی کہ ’’یہ 6 لاکھ مستحقین صرف طالبان کی بیوائیں اور یتیم بچے نہیں ہیں، بلکہ ان میں عام شہری، سابقہ کابل انتظامیہ کے معذور فوجی، اور ان میں ہلاک شدگان کی بیوائیں اور یتیم بچے سب شامل ہیں۔

  • شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد انور بدخشانی انتقال کر گئے

    شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد انور بدخشانی انتقال کر گئے

    کراچی : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے شیخ الحدیث مولانا انور بدخشانی انتقال کر گئے، وہ گزشتہ روز سے شدید علیل مقامی اسپتال زیر علاج تھے۔

    جامعہ بنوریہ عالمیہ کے اعلامیے کے مطابق استاذ العلماء، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے شیخ الحدیث، حضرت مولانا محمد انور بدخشانی رحمہ اللہ انتقال کرگئے۔

    مولانا محمد انور بدخشانی گزشتہ روز سے شدید علیل اور مقامی ہسپتال زیر علاج تھے، دوران علاج وہ آج شب 13اگست بروز منگل رب کے حضور پیش ہوئے۔

    جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس ڈاکٹر مولانا نعمان نعیم اور نائب مہتمم مولانا فرحان نعیم سمیت جامعہ کی انتظامیہ، طلبہ اساتذہ حضرت مولانا محمد انور بدخشانی کے انتقال پر انتہائی غم زدہ اور افسردہ ہیں اور دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی حضرت کے درجات بلند فرمائے۔

    جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ بنوری ٹاؤن کے شیخ الحدیث مولانا انور بدخشانی کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی رحلت علمی حلقوں کے لیے بڑا نقصان ہے، مولانا مرحوم ثقہ عالم، کہنہ مشق مدرس، بلند پایہ مصنف اور علوم عقلیہ و نقلیہ کے جامع تھے۔

    میڈیا سیل جے یو آئی پاکستان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مولانا مرحوم کی اردو، عربی اور فارسی زبان کی تصنیفات سے عالم اسلام فیض یاب ہوا، دعا ہے اللہ کریم مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے، میں مولانا مرحوم کے اہل خانہ، متعلقین ،تلامذہ اور منتسبین سے اظہار تعزیت کرتا ہوں، اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں۔

  • کراچی: پی ٹی آئی کا تین تلوار پر احتجاجی مظاہرہ، 7 کارکنان زیر حراست

    کراچی: پی ٹی آئی کا تین تلوار پر احتجاجی مظاہرہ، 7 کارکنان زیر حراست

    کراچی کے علاقے کلفٹن تین تلوار پر پولیس نے احتجاجی مظاہرہ کرنے والے پی ٹی آئی کے 7 کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن تین تلوار پر پی ٹی آئی نے احتجاجی مظاہرہ کیا اس دوران پولیس نے پی ٹی آئی صدر ٹاؤن کے صدر، سینئر نائب صدر سمیت 7 کارکنان کو حراست میں لے لیا۔

    پولیس کی بھاری نفری خواتین اہلکار سمیت تین تلوار پر موجود ہے، پولیس نے وین میں آنے والی خواتین کارکنان کو بھی حراست میں لے لیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ زیر حراست تین خواتین کو وین سمیت تھانے منتقل کردیا گیا ہے جبکہ دیگر گرفتار کارکنان کو پولیس وین سمیت نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ رات تحریک انصاف کےملک گیراحتجاج  سے  پہلے پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری کیلئے پنجاب بھرمیں چھاپے مارے گئے تھے۔

    راولپنڈی میں سابق وزیر قانون راجہ بشارت،راجہ ناصر،راجہ راشد حفیظ، راجہ ماجد حسین دھنیال،اورشہریار ریاض کی گرفتاری کے لیےبھی چھاپےمارے گئے۔

    رات بھر چھاپوں کے دوران پولیس نے بیس سے زائد پی ٹی ائی کارکنوں کو حراست میں لیا تھا۔

  • لوڈ شیڈنگ قصداً کی جا رہی ہے، امتحانات دینے والے بچے مایوسی کا شکار ہیں، راجہ اظہر کا وزیر اعظم کو خط

    لوڈ شیڈنگ قصداً کی جا رہی ہے، امتحانات دینے والے بچے مایوسی کا شکار ہیں، راجہ اظہر کا وزیر اعظم کو خط

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے صدر راجہ اظہر نے ایک خط میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو لوڈ شیڈنگ کی طرف متوجہ کرایا ہے، کہ کراچی میں بچوں کے امتحانات پھر شروع ہو گئے ہیں حکومت لوڈشیڈنگ کے عذاب سے امتحانی مراکز اور عوام کی جان چھڑائے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سی ای او کے الیکٹرک سید مونس عبداللہ علوی، اور وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری کے نام لکھے گئے خط میں راجہ اظہر نے کہا لوڈ شیڈنگ قصداً کی جا رہی ہے، امتحانات دینے والے بچے سخت مایوسی کا شکار ہیں۔

    انھوں نے لکھا کراچی والوں کی زندگی کو مسلسل ڈراؤنے خواب اور اذیت میں بدل دیا گیا ہے، موجودہ حالات کی مکمل ناکامی وفاقی و صوبائی حکومت کے سر ہے، ہمارے بچوں کے تعلیمی مراکز اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں، علم کے یہ ننھے چراغ کیسے جلیں گے اگر ان کی اعصابی حالت ہی ٹھیک نہیں ہوگی۔

    راجہ اظہر کا کہنا تھا کہ یہ رویہ غیر انسانی اور غیر اخلاقی ہے، اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا، عوام پہلے ہی احتجاج کر چکے ہیں لیکن کے الیکٹرک پر ہماری شکایتوں کا کوئی اثر نہیں ہو رہا، کراچی کے نوجوانوں کے ساتھ یہ غفلت مجرمانہ ہے، ہمارے بچوں کے مستقبل اور تعلیم کو پامال کیا جا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کراچی کے باسیوں کے حقوق کے وقار کو یہ براہ راست چیلنج ہے، کراچی کے عوام کے الیکٹرک کے خلاف بھرپور احتجاج کے لیے تیار ہیں، ہمارا مطالبہ کہ لوڈ شیڈنگ فوری طور پر ختم کی جائے ورنہ عوامی قوت کے ساتھ سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔

  • ’گستاخی کے محض الزام پر ہجوم کا کسی کو قتل کرنا غیر اسلامی ہے‘

    ’گستاخی کے محض الزام پر ہجوم کا کسی کو قتل کرنا غیر اسلامی ہے‘

    معروف مذہبی اسکالر و بین الاقوامی دینی درسگاہ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس ڈاکٹر مفتی نعمان نعیم نے سوات میں توہین قران کے الزام پر قتل کی شدید مذمت کرتے  ہوئے کہا ہے کہ بغیر تحقیق اور دلیل کے کسی پر توہین مذہب کا الزام لگانا یا اسے قتل کرنا کسی صورت جائز نہیں ہے، ایسے حالات میں ہر شخص کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قانون ہاتھ میں لینے کے بجائے قانونی راستہ اپنائیں۔

    جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس ڈاکٹر مفتی نعمان نعیم نے حرمین شریفین سے مدین سوات کے واقعہ سے متعلق اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ واقعے پر بہت افسوس ہوا کہ ایک سیاح کو توہین قرآن کا الزام لگا کر بےدردی سے قتل کر دیا گیا، دین اسلام صبر و برداشت کا دین ہے جو بغیر تحقیق و دلیل کسی کو محض الزام کی بنیاد پر قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی اس طرح کے واقعات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، ایسے واقعات میں ہر شخص کی ذمہ داری بنتی ہے وہ قانون ہاتھ میں لینے کے بجائے قانونی راستہ اختیار کریں۔

    انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں شعائر اسلام کی توہین کے مرتکب شخص کو سزا ملنی چاہیے مگر سزا دینا افراد کا نہیں ریاست کا حق ہے پاکستان میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن کی جب تحقیق کی جاتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ وہ گستاخی نہیں بلکہ ذاتی رنجش کو گستاخی کا رنگ دے کر قتل کیا گیا، مذہبی طبقہ نے ہمیشہ سے اس طرح کے واقعات کی مذمت کی اور اسے خلاف اسلام قرار دیا ہے ،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ گستاخی کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے ساتھ ساتھ قانون ہاتھ میں لینے والوں کو عبرت ناک سزا دے ۔

  • ڈکیتی میں ملوث شخص کو اپنے قبرستان میں دفن نہ ہونے دیا جائے، محسود قبائل کا بڑا جرگہ

    ڈکیتی میں ملوث شخص کو اپنے قبرستان میں دفن نہ ہونے دیا جائے، محسود قبائل کا بڑا جرگہ

    کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز میں بے پناہ اضافے کے پس منظر میں کراچی کے مضافاتی علاقے منگھوپیر میں ڈکیتیوں اور منشیات فروشی کے خلاف محسود قبائل کا بڑا جرگہ منعقد ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں رہائش پذیر محسود قبائل کے نمائندوں نے گزشتہ روز منگھوپیر میں طویل مشاورتی اجلاس (جرگہ) منعقد کیا، جس میں محسود قبائل کے نوجوانوں کو جرائم سے روکنے اور احساس دلانے کے لیے چند اہم تجاویز رکھی گئیں۔

    جرگے میں تجویز سامنے آئی کہ محسود برادری سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص ڈکیتی میں ملوث ہوا تو اسے چھڑانے کے لیے تھانے یا عدالت نہ جایا جائے۔

    ایک تجویز یہ دی گئی کہ برادری کا کوئی فرد ڈکیتی میں ملوث ہوا تو اس کے جنازے کا بائیکاٹ کیا جائے اور اسے اپنے قبرستان میں تدفین کی اجازت نہ دی جائے۔

    یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے گھر والوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے، اور منشیات فروشی میں ملوث افراد کے ساتھ بھی یہی رویہ رکھا جائے۔

    جرگے کے ترجمان مفتی خالد نے کہا کہ محسود قبیلے کی ذیلی شاخوں کی تجاویز سامنے آ گئی ہیں، اب ایک با اختیار کمیٹی ان تجاویز کا جائزہ لے گی، دیکھا جائے گا کہ ان میں سے کن کن تجاویز پہ عمل ممکن ہے، اس کا جائزہ لے کر باقاعدہ تحریری شکل میں نکات سامنے لائے جائیں گے۔

    انھوں نے جرگے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ جرائم میں ملوث افراد کو اب برادری کے ذریعے جرائم سے روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

  • الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت قاہرہ میں غزہ مہاجرین میں عید تحائف تقسیم

    الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت قاہرہ میں غزہ مہاجرین میں عید تحائف تقسیم

    الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت قاہرہ میں غزہ مہاجرین میں عید تحائف تقسیم کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن نے عید غزہ کے زخمیوں اور مہاجرین کے ساتھ قاہرہ مصر میں منائی۔

    ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن نے غزہ کے بچوں اور فیملیز کو شاپنگ کروائی اور متاثرین کو الخدمت کی جانب سے فوڈ پیکج اورعید تحائف فراہم کیے، قاہرہ میں فلسطینی بچوں میں کھلونے اور نقد عیدی بھی تقسیم کی گئی۔

    صدر الخدمت فاؤنڈیشن نے دیگر ذمہ داران کے ہمراہ قاہرہ کے اسپتالوں میں موجود غزہ کے زخمیوں کی عیادت کی اور انھیں تحائف تقسیم کیے، ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن کا کہنا ہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن غزہ سے مصر ہجرت کرنے والے 3600 زخمیوں اور 4500 لواحقین کو قاہرہ میں امداد فراہم کر رہی ہے۔

    صہیونی درندوں نے عید کے دن بھی بمباری کر کے 14 فلسطینی شہید کر دیے

    ان کا کہنا تھا کہ الخدمت فاؤنڈیشن آج قاہرہ مصر میں موجود غزہ کے مہاجرین کے لیے ضیافت کا اہتمام کرے گی۔