Author: فرید قریشی

  • پاکستان درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجا جا سکتا ہے: برطانوی دفتر خارجہ

    پاکستان درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجا جا سکتا ہے: برطانوی دفتر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ نے ایک شہری کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہری خالد لودھی نے برطانوی دفتر خارجہ، ممبران پارلیمنٹ، وزیر اعظم بورس جانسن اور وزیر داخلہ کو خط لکھا تھا، جس میں انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ نواز شریف پاکستان میں سزا یافتہ ہیں، انھیں واپس بھیجا جائے۔

    برطانوی دفتر خارجہ نے شہری خالد لودھی کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اگر درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجنے کی کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی ممبر پارلیمنٹ اسٹیفن ٹمز نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھ کر اس حوالے سے استفسار کیا تھا۔

    نواز شریف کی واپسی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بورس جانسن کو خط

    برطانوی دفتر خارجہ نے خالد لودھی کے خط کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے، اگر پاکستان درخواست کرے تو برطانوی قوانین کے مطابق واپسی کا عمل شروع کر سکتے ہیں، بغیر معاہدے کے ماضی میں بھی حوالگیاں کر چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ نومبر میں وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے اے آر وائی نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے نواز شریف کی واپسی کے لیے برطانیہ سے آفیشل ریکوزیشن کی ہے، اور ان کی واپسی کا سو فی صد چانس ہے، برطانیہ سے نواز شریف کی ایکسٹرڈیشن مانگی گئی ہے۔

    23 اکتوبر کو وزیر اعظم عمران خان نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں نواز شریف کی واپسی کے لیے ہر حد تک جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا ضرورت پڑی تو وہ خود برطانیہ جائیں گے اور برطانوی وزیر اعظم سے بھی بات کریں گے۔

  • نیب کے اکاؤنٹ میں خطیر رقم کیوں موجود تھی؟ برا ڈشیٹ کیس میں سنسنی خیز انکشاف

    نیب کے اکاؤنٹ میں خطیر رقم کیوں موجود تھی؟ برا ڈشیٹ کیس میں سنسنی خیز انکشاف

    اسلام آباد: برا ڈشیٹ کیس میں ایک اور انکشاف ہوا ہے، پاکستانی ہائی کمیشن کا ایک اہم خط منظر عام پر آیا ہے، جس نے نیب پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کے زیر استعمال ہائی کمیشن اکاؤنٹ سے براڈ شیٹ کے لیے 28.7 ملین ڈالرز نکال لیے گئے، اکاؤنٹ میں 26.15 ملین ڈالرز موجود تھے، بقیہ 2.55 ملین ڈالرز راتوں رات بھیج دیے گئے۔

    سوال یہ ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ میں نیب کی خطیر رقم کیوں موجود تھی؟ چندگھنٹے میں 2.55 ملین ڈالرز کی مزید رقم کس کی منظوری سے بھیجی گئی؟ اور کیا نیب نے حکومت پاکستان کو مزید ادائیگی پر آگاہ کیا؟

    اس سلسلے میں پاکستانی ہائی کمیشن کا اہم خط منظر عام پر آیا ہے، یہ خط ہائی کمیشن نے نیب، دفتر خارجہ، اٹارنی جنرل اور فنانس ڈویژن کو 30 دسمبر 2020 کو بذریعہ فیکس پاکستان بھیجا تھا۔

    براڈ شیٹ‌ کیس، 450 کروڑ روپے کی ادائیگی کے معاملے پر چیئرمین نیب طلب

    خط میں کہا گیا تھا کہ یو بی ایل نے براڈ شیٹ کو ادائیگی کے لیے ہمیں خبردار کیا ہے، ہم بینک کو بتا چکے ہیں کہ یک طرفہ ادائیگی پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی، بینک کو یہ بھی بتایا گیا کہ براڈ شیٹ کو یک طرفہ ادائیگی سے تعلقات متاثر ہوں گے، ہم نے ایف سی ڈی او کو بھی لکھ دیا کہ معاملہ برطانوی حکام کے سامنے اٹھائیں۔

    پاکستانی ہائی کمیشن نے خط میں لکھا تھا کہ ویانا کنونشن کے مطابق ہمیں سفارتی استثنیٰ حاصل ہے، استثنیٰ کے تحت بینک اکاؤنٹس کسی صورت بغیر اجازت استعمال نہیں ہو سکتے، دوسری طرف عدالتی حکم پر نیب کی جانب سے 28.7 ملین ڈالر کی ادائیگی کی جانی ہے، جب کہ پاکستانی ہائی کمیشن کا یہ بینک اکاؤنٹ نیب کے زیر استعمال ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ نیب کے زیر استعمال ہائی کمیشن اکاؤنٹ میں 26.15 ملین ڈالرز موجود ہیں، عدالتی حکم کے مطابق ادا کی جانے والی رقم میں 2.55 ملین ڈالرز کم ہیں، نیب سے درخواست ہے کہ 2.55 ملین ڈالرز فوری اکاؤنٹ میں منتقل کرے، اگر نیب نے پیسے نہ بھیجے تو حکومت کو قانونی اور مالی معاملات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    جاننا چاہتے ہیں براڈشیٹ کو مزید تحقیقات سےکس نےروکا؟ وزیراعظم

    خط میں ہائی کمیشن نے بتایا کہ 31 دسمبر کو پاکستانی اکاؤنٹ سے عدالتی حکم پر 28.7 ملین ڈالر نکال لیے گئے تھے۔

    تاہم اس سارے معاملے میں اہم سوالات یہ ہیں کہ برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ میں نیب کی خطیر رقم کیوں موجود تھی؟ چند گھنٹے میں مزید 2.55 ملین ڈالر کی مزید رقم کس کی منظوری سے بھیجی گئی؟ اور کیا نیب نے حکومت پاکستان کو مزید ادائیگی کے بارے میں آگاہ کیا تھا؟

    اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف کا کہنا ہے کہ جس براڈ شیٹ کمپنی کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا وہ 2007 میں ختم ہو گئی تھی، 2008 میں ایک نئی براڈ شیٹ کمپنی رجسٹرڈ ہوئی جس نے کلیم کیا، حکومت پاکستان نے اس کا جواب بھی دیا، دراصل نئی براڈ شیٹ کمپنی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں تھا نہ وہ کلیم کر سکتی تھی۔

    انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا 2008 میں نئی رجسٹرڈ کمپنی کو حکومت نے کسی جگہ چیلنج کیا؟ جب کہ براڈ شیٹ کیس کے دوران وزارت خزانہ اور خارجہ میں خطوط موجود ہیں، خطوط میں مسلسل کہا گیا کہ اکاؤنٹس میں اتنا پیسہ رکھیں جتنا استعمال میں ہو۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی نے برطانوی نجی فرم براڈ شیٹ کو 450 کروڑ روپے کی ادائیگی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے 18 جنوری کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں چیئرمین نیب کو طلب کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ براڈ شیٹ کمپنی کے سی ای او کیوے موسوی نے چند دن قبل ایک انٹرویو میں بتایا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے نواز شریف، آصف زرداری، بے نظیر بھٹو اور دیگر کے اثاثوں کا پتا لگانے کے لیے براڈ شیٹ کی خدمات حاصل کی تھیں، تاہم نواز شریف کی جلا وطنی اور انتخابات کے بعد 2003 میں حکومت نے کمپنی سے یہ معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔

    اپنے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ آصف زرداری نے اپنے ملک پاکستان کا نام بدنام کیا، ہم نے جن جائیدادوں کا سراغ لگایا آصف زرداری نے اپنے دور حکومت میں انھیں بحال کرایا، پیغام یہ تھا کہ جائیدادوں سے متعلق مزید تفتیش نہ کی جائے، ہمیں کہا گیا کہ 25 ملین ڈالرز لے لو اور معاملہ ختم کر دو، انجم ڈار سے اس سلسلے میں ملاقات بھی ہوئی، جس کا گواہ موجود ہے، اس نے 25 ملین ڈالرز کی پیش کش کی۔

  • جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری : بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو شرکت کی دعوت

    جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری : بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو شرکت کی دعوت

    کراچی : نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو دعوت نامے موصول ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری کو 20 جنوری کو نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے افتتاحی اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے پارٹی ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں کو 20 جنوری کو ہونے والے شیڈول ڈیموکریٹ جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملی ہے، آصف علی زرداری کی ناساز طبیعت کے باعث چیئرمین بلاول بھٹو زرداری تقریب حلف برداری میں شرکت کرینگے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ اور ایوان نمائندگان نے بحث و مباحثے کے بعد دو اعتراضات کو مسترد کردیا اور بائیڈن نے 306اور ٹرمپ کو 232ووٹ حاصل کرنے کے ساتھ انتخابی کالج کے آخری ووٹ کی تصدیق کی گئی۔

    علاوہ ازیں  امریکی ادارے ایف بی آئی نے خبردار کیا ہے کہ نو منتخب صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر واشنگٹن سمیت 50 امریکی ریاستوں میں مسلح مظاہرے ہو سکتے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق ایف بی آئی نے پیر کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ہونے والے یہ مظاہرے، پچھلے بدھ کو کیپٹل پر ہونے والے حملے سے زیادہ پرتشدد بھی ہوسکتے ہیں۔

    امریکی دارالحکومت کی حفاظت کے لیے نیشنل گارڈ کو 15 ہزار سے زائد اہلکار واشنگٹن بھیجنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 24 جنوری تک واشنگٹن مونومینٹ میں سیاحوں کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا ہے

  • براڈشیٹ کمپنی کے سی ای او نے رشوت کی آفر کرنے والے کا نام بتادیا

    براڈشیٹ کمپنی کے سی ای او نے رشوت کی آفر کرنے والے کا نام بتادیا

    لندن: شریف فیملی کی جانب سے کس نے رشوت کی پیشکش کی؟ براڈشیٹ کمپنی کے سی ای او کاوے موسوی نے رشوت کی آفر کرنے والے کا نام بتادیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کو دئیے گئے انٹرویو میں براڈشیٹ کمپنی کے سی ای او کاوے موسوی نے چشم کشا حقائق بیان کرتے ہوئے بتایا کہ شریف فیملی کی جانب سے انجم ڈار نے رشوت کی پیشکش کی، اس نے خود کو نواز شریف کا بھانجا یا بھتیجا ظاہر کیا اور ثبوت کے طور پر نواز شریف کے ساتھ اپنی تصاویر بھی دکھائیں۔

    کاوے موسوی نے بتایا کہ انجم ڈار سے ملاقات کا گواہ بھی ہے، ملاقات میں اس نے 25 ملین ڈالر کی پیشکش کی، بعد
    میں نے سوچا یہ معاملہ وکلا کےذریعےطے ہونا چاہیے، سارے معاملے پر ہچکچاہٹ بھی تھی اس وقت نواز شریف اقتدار میں نہیں تھے۔سی ای اوبراڈ شیٹ نے اے آر وائی نیوز کو دئیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ سابق صدر مشرف نے فہرست دی تھی جن کی جائیدادوں کا سراغ لگانا تھا، ایک ٹھگ جسے بعد میں وزیرداخلہ بنایا گیا اس کا نام "آفتاب شیرپاؤ” ہے، ہم نے آفتاب شیرپاؤ کےجرسی میں اکاؤنٹس کاپتہ لگایا، ہم نے نیب اور اٹارنی جنرل سےکہا ہمیں ان کے اکاؤنٹس کی تفصیل لینی ہے۔

    سی ای اوبراڈ شیٹ نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ آصف زرداری نے اپنے ملک پاکستان کا نام بدنام کیا، ہم نے جن جائیدادوں کا سراغ لگایا آصف زرداری نےانہیں بحال کرایا، پیغام یہ تھا کہ جائیدادوں سے متعلق مزید تفتیش نہ کی جائے، ہمیں کہا گیا25ملین ڈالرلےلو معاملہ ختم کردو۔

    کاوے موسوی نے بتایا کہ انجم ڈار سے ملاقات کا گواہ بھی ہے، ملاقات میں اس نے 25ملین ڈالر کی پیشکش کی، بعد میں نےسوچا یہ معاملہ وکلاکےذریعےطےہوناچاہیے، ہچکچاہٹ بھی تھی اس وقت نواز شریف اقتدار میں نہیں تھے کیونکہ آصف زرداری کی حکومت تھی ہم نےاس پر سوچ بچار کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم عمران خان کہیں تو ایون فیلڈ کی تحقیقات کریں گے: چیف براڈ شیٹ کمپنی

    سی ای او براڈ شیٹ نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ میراجواب تھا کہ عدالت کےتوسط سےسمجھوتہ کرسکتے ہیں، ساتھ ہی انجم ڈارکو کہا کہ پیشکش مجرمانہ فعل ہے میں کرپشن کی تفتیش کررہا ہوں۔

    اےآر وائی نیوز خبر سے متعلق شریف خاندان کا موقف جاننے کی کوشش کی ، لیکن حسین نواز نے کسی بھی قسم کا جواب سےانکار کردیا۔

  • کورونا بے قابو، میئر لندن کا اہم بیان

    کورونا بے قابو، میئر لندن کا اہم بیان

    کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ پر مئیر آف لندن صادق خان نےصورتحال تشویشناک قرار دے دی۔

    ایک بیان میں میئر آف لندن نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے، آئندہ چند ہفتےمیں اسپتالوں میں بیڈکم پڑ جائیں گے۔

    میئر لندن نے کہا کہ وائرس کاپھیلاؤ کنٹرول نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر اموات کا خدشہ ہے، روزانہ 50 ہزار سے زائد نئےمریض سامنےآرہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وائرس کی پہلی لہر سے35 فیصدزیادہ مریض اسپتالوں میں ہیں لندن میں ہر 30میں سے ایک شہری کورونا وائرس کامریض ہے۔

    دوسری جانب برطانیہ نے ایک اور کورونا ویکسین کی منظوری دے دی ہے، برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے موڈرنا ویکسین کو پاس کر دیا۔

    برطانیہ اس سےپہلےفائزر اور آکسفورڈ کی کورونایکسین بھی منظور کر چکا ہے، برطانیہ نے 17ملین ویکسین کا پیشگی آرڈرکر دیا ہے اور دوسری کھیپ میں ایک کروڑ مزیدویکسین منگوائی جائے گی۔

  • برطانوی فوج ویکسینیشن کی قیادت کرے گی

    برطانوی فوج ویکسینیشن کی قیادت کرے گی

    ویکسین کے محفوظ اور درست استعمال کے لیے برطانوی فوج کو کورونا ویکسینیشن پروگرام کی قیادت سونپ دی گئی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی فوج ویکسینیشن کی کمان کرے گی تاکہ کسی بھی خطرے سے بروقت نمٹا جا سکے اور ویکسینیشن کا عمل محفوظ رہے۔

    اس اقدام کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن جلد پریس کانفرنس کریں گے۔

    ممبران پارلیمنٹ اور ڈاکٹرز نے 24گھنٹے ویکسین لگانےکامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ہفتے 30 لاکھ لوگوں کو کورونا ویکسین لگائی جائے۔

    برطانیہ میں کورونا سے اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق برطانیہ میں کورونا سے 24 گھنٹے میں ایک ہزار 162افراد ہلاک ہوئے جب کہ مزید 52ہزار 618 کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • 4 جنوری سے تمام اسکول نہیں‌ کھلیں‌ گے، برطانوی وزیر تعلیم کا اعلان

    4 جنوری سے تمام اسکول نہیں‌ کھلیں‌ گے، برطانوی وزیر تعلیم کا اعلان

    لندن: برطانیہ کے وزیرتعلیم نے کہا ہے کہ چار جنوری سے مخصوص علاقوں میں اسکول نہیں کھولے جائیں گے۔

    برطانوی پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیرتعلیم گیون ولیمسن نے اسکول کھلنے کی تفصیلات اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہ کیا۔

    گیون ولیمسن نے بتایا کہ ’لاک ڈاؤن کے ٹیر فور علاقوں میں قائم اسکول چار جنوری سے نہیں کھولے جائیں گے‘۔

    انہوں نے بتایا کہ سیکنڈری اسکولز کی مخصوص برانچوں کے علاوہ اکثریت کو چار جنوری سے نہیں کھولا جائے گا۔

    گیون ولیمسن کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے کھلنا وقت پر بہت زیادہ مشکل ہے، آئندہ چند روز میں صورت حال کا مزید جائزہ لینے کے بعد اسکول کھولنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: کرونا کی نئی قسم قہر برسانے لگی، لندن کے اسپتال بھر گئے

    برطانوی وزیر صحت میتھیو ہینکاک نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ’برطانیہ کے مزید 23 شہروں میں لاک ڈاؤن ٹیر فور نافذ کیا جارہا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ انگلینڈ کے تین چوتھائی شہر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔

    برطانوی وزیر صحت نے وزارت تعلیم کے اسکول نہ کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’کرونا کی نئی قسم بہت زیادہ خطرناک ہے، ہمیں اپنے بچوں کو بھی اس سے محفوظ رکھنا ہوگا، تعلیمی اداروں کے بند ہونے سے بچے گھروں پر محفوظ رہیں گے‘۔

    کرونا کی نئی قسم کیا ہے؟

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی نئی شکل یاقسم کو ‘وی یو آئی 202012/01’ کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وی یو آئی کرونا کے مقابلے میں 70 فیصد تیزی سے پھیلتا ہے۔ کرونا کی نئی شکل یا قسم کا پہلا کیس تیرہ دسمبر کو برطانیہ کے جنوبی علاقے کاؤنٹی کینٹ میں رپورٹ ہوا تھا۔

    بعد ازاں جنوبی افریقہ میں بھی کرونا وائرس کی  نئی قسم کی تشخیص ہوئی جسے عالمی ادارۂ صحت کے ماہرین نے وی یو آئی سے مختلف قرار دیا۔

    نئی قسم زیادہ مہلک ہے؟

    طبی ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کے مقابلے میں وی یو آئی میں 23 نئی تبدیلیاں دیکھی گئیں، جن میں متاثرہ شخص کا پروٹین بڑھنا اور ایک سے دوسرے انسان میں تیزی و آسانی کے ساتھ منتقل ہونا شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا کورونا کی نئی قسم برطانیہ سے دریافت نہیں ہوئی؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    برطانوی وزیر صحت میٹ ہان کا کہنا تھا کہ ’وی یو آئی کرونا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، مشرقی برطانیہ اور دارالحکومت میں نئے کیسز تیزی سے سامنے آئے ہیں، یہ قسم ویکسین کے خلاف مزاحمت کرسکتا ہے۔

    برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وٹی کا کہنا تھا کہ ’وی یو آئی کی وجہ سے زیادہ اموات کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس حوالے سے ماہرین نے شواہد اکھٹے کرلیے ہیں اور اب ہم اس پر تحقیق کررہے ہیں تاکہ اصل صورت حال کو جان سکیں‘۔

    نئی قسم کے خلاف کرونا ویکسین کاررآمد ہوگی؟

    برطانیہ کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’کرونا ویکسین کے مؤثر ہونے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جس میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں، مگر امید ہے کہ کرونا کی نئی قسم ویکسین کی افادیت کو کم نہیں کرے گی‘۔

    بچوں اور بڑی عمر کے افراد کے لیے نئی قسم خطرناک ہے

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین سمجھتے ہیں کہ جس طرح کرونا بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوا بالکل اُسی طرح نئی قسم بھی انہیں متاثر کرسکتی ہے کیونکہ وی یو آئی کے جو نئے کیسز سامنے آئے اُن میں بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کی تعداد زیادہ تھی۔

  • کرونا کی نئی قسم قہر برسانے لگی، لندن کے اسپتال بھر گئے

    کرونا کی نئی قسم قہر برسانے لگی، لندن کے اسپتال بھر گئے

    لندن: برطانوی دارالحکومت کے علاقے ایسیکس میں کرونا کی نئی قسم کے کیسز میں ہوشربا اضافہ ہوا جس کی وجہ سے اسپتالوں میں مریض رکھنے کی جگہ ختم ہوگئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لندن کے علاقے ایسیکس کے اسپتال کرونا مریضوں سے بھر گئے اور مزید مریضوں کی گنجائش ختم ہوگئی۔

    مقامی حکومت نے اسپتالوں میں گنجائش ختم ہونے کو خوفناک صورت حال قرار دیتے ہوئے مرکزی  حکومت سے مدد مانگ لی۔

    برطانوی این ایچ ایس نے بھی اس حوالے سے پبلک سروس جاری کردیے جس میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ انتہائی ایمرجنسی کے علاوہ اسپتال نہ آئیں اور گھروں پر ہی رہیں۔

    مزید پڑھیں: برطانیہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام، سائنس دان کا حکومت کو انتباہ

    نیشنل ہیلتھ سیکیورٹی نے عوام کو ایمرجنسی کے علاوہ 999 پر کال نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر صحت میتھیو ہینکاک نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ’برطانیہ کے مزید 23 شہروں میں لاک ڈاؤن ٹیر فور نافذ کیا جارہا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ انگلینڈ کے تین چوتھائی شہر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔

  • نواز شریف کی واپسی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بورس جانسن کو خط

    نواز شریف کی واپسی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بورس جانسن کو خط

    لندن: سابق وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ایک برطانوی رکن پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھ کر استفسار کیا ہے کہ کیا نواز شریف کو واپس بھیجنے کے لیے کوئی راستہ اختیار کیا جائے گا؟

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ اسٹیفن ٹمز نے ایک خط کے ذریعے وزیر اعظم بورس جانسن سے استفسار کیا ہے کہ کیا برطانوی حکومت نواز شریف کو واپس بھیجنے کا کوئی راستہ اختیار کرے گی؟

    اسٹیفن ٹمز نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو یہ خط 16 دسمبر کو تحریر کیا تھا، انھوں نے لکھا کہ میرے علاقے کے رہائشی خالد لودھی نے بھی آپ کو نواز شریف کی واپسی پر خط لکھا تھا جس میں پاکستان کی طرف سے تارکین وطن کی پرواز قبول نہ کرنے کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔

    اسٹیفن ٹمز کا کہنا تھا کہ برطانیہ نواز شریف کی واپسی کا پابند ہے، دوسری طرف خالد لودھی نے کہا ہے کہ انھوں نے وزیر داخلہ اور نواز شریف کے رہائشی علاقے کے رکن پارلیمنٹ کو بھی خط لکھے ہیں۔

    نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا جاتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا

    خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف علاج کی غرض سے برطانیہ آئے تھے اور اب انھیں برطانیہ میں ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اشتہاری قرار دیا ہے، عدالتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ شواہد اور گواہوں کی روشنی میں نواز شریف جان بوجھ کر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے، جب کہ انھیں عدالتی کارروائی کا مکمل ادراک تھا۔

    عدالت نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے ضامنوں کے خلاف 514 کے تحت کارروائی عمل لائے جائے گی۔

  • کورونا کی نئی قسم سے تباہی، متعدد ممالک نے برطانیہ پر پابندی لگا دی

    کورونا کی نئی قسم سے تباہی، متعدد ممالک نے برطانیہ پر پابندی لگا دی

    لندن:کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم سامنے آنے پر اٹلی، بیلجیئم اور ہالینڈ نے برطانیہ سے آمدورفت پر پابندی عائد کر دی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کورونا کی نئی قسم ایک ایسے وقت میں سامنے آئی کہ جب برطانیہ میں وبا کے خلاف ویکسی نیشن کا آغاز کیا جاچکا ہے، ماہرین کو خدشہ ہے یہ نئی دریافت بھیانک ہوسکتی ہے، جو برطانیہ کے مختلف علاقوں میں تیزی سے پھیل بھی رہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جنوبی برطانیہ میں اس نئی بیماری کے 1 ہزار کیسز رپورٹ بھی ہوچکے ہیں۔ طبی ماہرین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ نئی بیماری کوروناوائرس میں میوٹیشن عمل کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے، لیکن اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ سائنس دان ابھی نئی قسم کی اصل جڑ تک نہیں پہنچ سکیں۔

    کورونا کی دریافت ہونے والی نئی قسم کتنی خطرناک ہوسکتی ہے؟ ماہرین نے خبردار کردیا

    برمنگھم یونیورسٹی کے پروفیسر ایلن مکنیلی کا کہنا ہے کہ سارس کووڈ 2 سے پیدا ہونا والا وائرس کووڈ 19 میں ہمیشہ میوٹیشن کا عمل جاری رہتا ہے، ممکنہ طور پر نئی قسم کی وجہ بھی یہی ہے۔

    کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم سامنے آنے پر اٹلی، بیلجیئم اور ہالینڈ نے برطانیہ سےآمدورفت پر پابندی عائدکر دی ہے جب کہ جرمنی اور فرانس کا بھی برطانیہ سے آمدورفت پرپابندی لگانےکا امکان ہے۔

    مذکورہ ممالک نے ٹرین اور جہاز سے برطانیہ اور یورپ کے درمیان آمدورفت پر 24گھنٹےکیلئے پابندی کی ہے۔ آسٹریا بھی کورونا کی نئی قسم کےباعث برطانیہ آمدورفت پر پابندی کا اعلان کرچکاہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پابندی کا اطلاق آج رات شروع ہو گا اور یورپی حکام کا کہنا ہے کہ پابندی میں توسیع بھی کی جاسکےگی۔