Author: فرید قریشی

  • برطانیہ: جعلی کروناٹیسٹنگ کٹس فروخت کرنے والے 2 افراد گرفتار

    برطانیہ: جعلی کروناٹیسٹنگ کٹس فروخت کرنے والے 2 افراد گرفتار

    لندن: برطانیہ میں جعلی کروناوائرس ٹیسٹنگ کٹس فروخت کرنے والے 2 ملزمان گرفتار ہوگئے، پولیس نے بلیک میں کمائے گئے منافع کو بھی ضبط کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ جعلی کرونا ٹیسٹنگ کٹ بیچنے والے 2افراد گرفتار کرلیے، ملزمان سے 20ہزار پاؤنڈز بھی ضبط کیے گئے۔

    ایجنسی نے بتایا کہ ایک کار سے ڈھائی سو ٹیسٹنگ کٹس برآمد ہوئیں، جس گاڑی سے مذکورہ کٹس برآمد ہوئیں اس کے ڈرائیور کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے جعلی کٹ بیچنے والوں سے ہوشیار رہنے کی اپیل کی۔

    ایک صدی بعد برطانوی معیشت کا بدترین سال

    خیال رہے کہ جعلی کٹس کے علاوہ کچھ ممالک میں جعلی سینی ٹائزرز کی فروخت کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

     آئی ایم ایف نے برطانوی معیشت میں رواں سال 6.5 فی صد خسارے کی پیش گوئی کر دی ہے، مالیاتی ادارے نے کہا کہ 1921 کے بعد برطانوی معیشت کے لیے یہ سال سب سے بد ترین ہوگا، ملک میں کساد بازاری میں بھی اضافہ ہوگا۔

  • برطانیہ میں کرونا سے ہلاکتیں،50 فیصد سے زائد اولڈ ہوم کے معمر افراد شامل ہونے کا انکشاف

    برطانیہ میں کرونا سے ہلاکتیں،50 فیصد سے زائد اولڈ ہوم کے معمر افراد شامل ہونے کا انکشاف

    لندن: لندن سکول آف اکنامکس کی ریسرچ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ اور یورپ میں کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں میں سے نصف اولڈ ہوم کے مکین تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن کی تاریخی درسگاہ لندن سکول آف اکنامکس نے تحقیق کی ہے کہ برطانیہ اور یورپ کے اندر کرونا وائرس سے ہونے والی اموات میں سے پچاس فیصد سے زائد اولڈ ہوم کے رہائشی معمر افراد ہیں۔

    تحقیقی رپورٹ کے مطابق اولڈ ہومز کے رہائشی معمر افراد کو ہسپتالوں میں داخل کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے اور انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح کرونا وائرس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، جس کے بعد برطانیہ کے 92 مختلف اولڈ ہومز نے ایک ہی دن میں کرونا سے سینکڑوں اموات رپورٹ کی ہیں۔

    رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اولڈ ہومز میں ہونے والی ایک ہزار سے زیادہ اموات کو ریکارڈ نہیں کیا گیا اور اعداد و شمار کو چھپایا جا رہا ہے جبکہ گلاسکو کے ایک اولڈ ہوم میں سولہ افراد کرونا سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    یاد رہے برطانیہ کی سرکاری ویب سائٹ نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے اس قوی خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ہر سات میں سے ایک مریض کی موت ہو سکتی ہے، جب کہ اس وقت اسپتالوں میں ہونے والی اموات کی شرح 14 فی صد ہے۔

    ویب سائٹ کے مطابق انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیرعلاج مریضوں کی شرح اموات اس سے کہیں زیادہ ہے، انتہائی نگہداشت وارڈ کے مریضوں میں یہ شرح بڑھ کر 51.6 فی صد تک پہنچ چکی ہے، برطانیہ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ہزاروں افراد کو اسپتالوں میں علاج کی ضرورت پیش آئی۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں اب تک کرونا وائرس سے 11,329 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی مریضوں کی تعداد 88 ہزار 600 سے بڑھ گئی ہے۔

  • کرونا سے برطانوی ڈاکٹرز کی ہلاکتوں سے متعلق نیا انکشاف

    کرونا سے برطانوی ڈاکٹرز کی ہلاکتوں سے متعلق نیا انکشاف

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس سے ڈاکٹرز کی ہلاکتوں سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ ہلاک ہونے والے پہلے 10 ڈاکٹرز کا تعلق اقلیتوں سے تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ میں محکمہ صحت کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار سے سامنے آیا ہے کہ کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے پہلے دس ڈاکٹرز کا تعلق ایشیائی اور سیاہ فام اقلیتی کمیونٹی سے تھا جس پر برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن نے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    یہ آواز اب برطانوی پارلیمنٹ میں بھی پہنچ چکی ہے اور 24 سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ نے وزیر صحت میٹ ہینکاک کو خط لکھ کر معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ محکمہ صحت کے 12 لاکھ سے زائد ملازمین میں سے 20 فی صد کا تعلق اقلیتی کمیونٹیز سے ہے جو دنیا کے سب سے بہترین سمجھے جانے والے ادارے این ایچ ایس میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

    کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، تعداد 114,253 ہو گئی

    خط میں کہا گیا ہے کہ متعدد ڈاکٹرز نے حکومت سے حفاظتی سامان کی کمی کا شکوہ کیا ہے، جاں بحق ہونے والے ایک ڈاکٹر عبدالمعبود نے وزیر اعظم سے حفاظتی سامان مہیا کرنے کی اپیل کی تھی مگر چند روز بعد وہ کرونا کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے۔

    خیال رہے کہ برطانوی محکمہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ برطانیہ میں کرونا سے مرنے والے اکثر ڈاکٹرز ایشین اور سیاہ فام ہیں، جس پر ممبران پارلیمنٹ نے وزیر صحت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں ممبران پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ اقلیتی ڈاکٹرز کی ہلاکتوں کی تحقیقات کی جائے، کہ ان کو حفاظتی سامان مہیا کرنے میں تاخیر کیوں ہوئی؟

    برطانیہ؛ انتہائی نگہداشت وارڈ کی آڈٹ رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف

    واضح رہے کہ برطانیہ میں اب تک 10,612 افراد وائرس کا شکار ہو کر مر چکے ہیں، ان میں ڈاکٹرز، نرسز، سرجنز اور دیگر NHS ورکرز بھی شامل ہیں، ڈاکٹرز میں وہ بھی شامل ہیں جو ریٹائر ہو چکے تھے لیکن ایک بار پھر کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے میدان میں آئے۔

  • کرونا وائرس:‌ برطانوی وزیر اعظم کی صحت سے متعلق بڑی خبر

    کرونا وائرس:‌ برطانوی وزیر اعظم کی صحت سے متعلق بڑی خبر

    لندن: کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو ڈاکٹرز نے اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم کو اسپتال سے چھٹی دے دی گئی جس کے بعد وہ کنٹری ہاؤس میں چودہ روز تک قیام کریں گے اور وہاں اُن کی دیکھ بھال بکنگھم شائر کنٹری ہاؤس میں جاری رہے گی۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم کرونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر تک محدود کرلیا تھا اور ویڈیو لنک کے ذریعے ہی حکومتی معاملات چلا رہے تھے۔

    مزید پڑھیں: بورس جانسن آئی سی یو سے وارڈ میں منتقل

    بورس جانسن کی چند روز قبل طبیعت خراب ہوئی جس کے بعد انہیں لندن کے اسپتال میں داخل کرایا گیا، طبیعت ناساز ہونے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کردیا تھا۔

    بورس جانسن کی طبیعت بہتر ہونے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں دو روز قبل آئی سی یو سے وارڈ میں منتقل کیا اور اب انہیں اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    برطانوی وزیراعظم نے اپنے ویڈیو پیغام میں طبی عملے کا شکریہ ادا کیا اور انہوں نے تمام ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل اسٹاف کو ہیرو قرار دیتے ہوئے اُن کی تعریف بھی کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا بورس جانسن کی جلد صحت یابی کیلیے نیک خواہشات کا اظہار

    عالمی رہنماؤں نے بورس جانسن کی طبیعت ناسازی پر اُن کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا تھا اور جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی تھی۔

  • برطانوی وزیراعظم پر طنز اپوزیشن کی خاتون مئیر کو مہنگا پڑ گیا

    برطانوی وزیراعظم پر طنز اپوزیشن کی خاتون مئیر کو مہنگا پڑ گیا

    لندن: بیماری کے دوران وزیراعظم پر طنز اپوزیشن کی خاتون مئیر کو مہنگا پڑ گیا، لیبر پارٹی نے ڈربی شائر کی مئیر کو فارغ کر دیا۔

    وزیراعظم بورس جانسن اتوار کے روز سے اسپتال میں داخل ہیں اور انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا ہے جہاں وہ کرونا وائرس سے زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    ڈربی شائر سے اپوزیشن پارٹی کی مئیر شیلا اوکس نے فیس بک پوسٹ پر وزیراعظم پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ “بورس جانسن کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئے تھا، یہ ہماری تاریخ کا سب سے برا وزیراعظم ہے”۔

    جب کسی نے خاتون مئیر کو ٹوکا تو انہوں نے اپنا دفاع کرتے ہوے بورس جانسن کو وینٹی لیٹرز کی کمی اور این ایچ ایس کو مطلوبہ سہولیات نہ دینے کا طعنہ دیا تاہم بعد میں انہوں نے کہا کہ میں نے غصے میں ایسا لکھ دیا تھا۔

    انہوں نے لکھا کہ میری نیک تمنائیں وزیراعظم کے ساتھ ہیں لیکن یہ صفائی کسی کام نہ آئی اور لیبر پارٹی نے انہیں فارغ کر تے ہوے معاملے کی مزید تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

     

  • پاکستان میں 1 لاکھ برطانوی وطن واپسی کے منتظر

    پاکستان میں 1 لاکھ برطانوی وطن واپسی کے منتظر

    اسلام آباد: پاکستان میں 1 لاکھ برطانوی موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے، یہ برطانوی وطن واپسی کے منتظر ہیں، ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ واپسی کے لیے کرائے ادا کرنے پڑیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے ویڈیو لنک پریس کانفرنس میں کہا کہ دنیا بھر سے برطانوی شہریوں کو واپس لانے والی پروازیں مفت نہیں ہیں، مسافروں کو کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔

    برطانوی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریباً ایک لاکھ برطانوی شہری موجود ہیں، انھوں نے کہا کہ پہلی ترجیح ان لوگوں کی واپسی ہے جو معمر ہیں یا جن کو ممکنہ طور پر بیمار ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔

    ہائی کمشنر نے ویڈیو لنک پر برطانیہ میں موجود پاکستانی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور 5 دن کے اندر 4 ہزار برطانوی شہریوں کو واپس لے کر جائیں گے۔ کرسچن ٹرنر نے حکومت پاکستان اور پی آئی اے حکام کا شکریہ بھی ادا کیا، انھوں نے کہا کہ پی آئی اے کے کرائے دیگر ایئر لائنز کے مقابلے میں مناسب ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ لوگوں کے اندر ایک غلط فہمی موجود تھی کہ برطانوی حکومت لوگوں کو چارٹرڈ فلائٹس کے ذریعے مفت واپس لے جا رہی ہے، تاہم یہ درست نہیں، چارٹرڈ طیاروں کے مسافروں کو بھی کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے سوال پر انھوں نے بتایا کہ جن مسافروں کے اندر کرونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے حکومت پاکستان ان کی مکمل ذمہ داری لیتے ہوئے انھیں آئسولیشن میں رکھ رہی ہے اس لیے ان کا بیماری کے دوران واپس برطانیہ جانا ممکن نہیں ہوگا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ دوران سفر مسافروں کے حفظان صحت کا خیال رکھنا پی آئی اے کی ذمہ داری ہے۔ کرسچن ٹرنر کا کہنا تھا جو لوگ برطانوی شہری نہیں مگر ان کے پاس برطانیہ کا ویزا موجود ہے ان کے بھی وبا کے دنوں میں برطانیہ جانے پر کوئی پابندی نہیں۔

  • “کرونا وائرس 5G موبائل سے پھیل رہا ہے”

    “کرونا وائرس 5G موبائل سے پھیل رہا ہے”

    لندن: “کرونا وائرس 5G موبائل سے پھیل رہا ہے” برطانیہ میں موبائل ٹاورز کی شامت آ گئی اور چند روز میں7 ٹاورز پر حملہ کر کے 3 کو آگ لگا دی گئی۔

    برطانیہ میں بہت سارے لوگ اس تھیوری سے متاثر ہیں کہ کرونا وائرس فائیو جی ٹیکنالوجی کی وجہ سے پھیل رہا ہے۔ انہوں نے گزشتہ دنوں برمنگھم، لیورپول اور میری سائیڈ میں مظاہرین نے موبائل ٹاورز کو آگ لگا دی تھی اور اب موبائل سروس مہیا کرنے والے پرائیویٹ ادارے نے کہا ہے کہ ان کے چار اور ٹاورز کو نشانہ بنایا گیا ہے، متعدد موبائل سروس انجنئیرز پر بھی سڑکوں پر نفرت آمیز جملے کسے گئے۔

    برطانوی کلچر سیکریٹری کا کہنا ہے کہ بے بنیاد تھیوری پر یقین کر کہ ایسے واقعات کا حصہ بننے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور اس روئیے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران این ایچ ایس کے ڈائریکٹر پروفیسر اسٹیو پوویس نے فائیو جی کے ذریعے وائرس پھیلنے کی تھیوری کو جعلی، بے بنیاد اور گھٹیا قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے پیدا شدہ ہنگامی صورتحال میں فائیو جی اور موبائل فون ہمارے لئے انتہائی کارآمد ٹیکنالوجی ہے، یقین نہیں آ رہا لوگ ایسی جعلی افواہوں پر یقین کر کہ انفراسٹرکچر تباہ کر رہے ہیں۔

  • کرونا ویکسین کا تجربہ، برطانیہ سے اچھی خبر کی امید

    کرونا ویکسین کا تجربہ، برطانیہ سے اچھی خبر کی امید

    لندن: کرونا وائرس کا علاج تلاش کرنے کے لئےبرطانیہ میں دنیا کے سب سے بڑے ٹرائل کا آغاز ہوگیا، ویکیسن کا تجربہ اگر کامیاب رہا تو اس سے دنیا بھر میں موجود لاکھوں مریضوں کے علاج میں مدد ملے گی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ابتدائی مرحلے میں برطانیہ کے ایک سو بتیس اسپتالوں میں ایک ہزار افراد پر ویکیسن کا تجربہ کیا جائے گا اور اگلے 7 روز میں ہزاروں دیگر افراد بھی اس تجربے میں شامل ہو جائیں گے۔

    برطانوی ہیلتھ اینڈ سوشل کئیر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس کے علاج کے لئے تجربات اور اس کا علاج دریافت کرنے کا عمل جاری ہے، اس ضمن میں مختلف تجربات شروع کردئیے گے ہیں جس کی کامیابی کی صورت میں نیشنل ہیلتھ سروسسز کو ویکسین فراہم کر دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: کرونا وائرس: برطانیہ کا 4 ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ

    محکمہ صحت نے خوشخبری سناتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں وائرس کی تشخیص اور علاج کے لیے برطانیہ کے ایک سو بتیس اسپتالوں سے ایک ہزار رضاکاروں کا انتخاب کیا گیا ہے جبکہ آئندہ ہفتے تجربے کو وسعت دی جائے گی جس کے بعد ہزاروں افراد اس میں شامل ہوجائیں گے۔ ویکسین کی آزمائش سے کرونا کی تشخیص میں مدد ملنے کا امکان ہے۔

     وزیر صحت میٹ ہینکوک کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت موجودہ دور کی سب سے بڑی ہیلتھ ایمرجنسی سے گزر رہے ہیں، حکومت عوام کی زندگیاں بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروکار لائے رہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی تحقیقی مہم شروع  کی ہے جس میں بہترین ڈاکٹرز کی ٹیم آپریشن کی نگرانی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویکیسن کا ٹرائل آکسفورڈ یونیورسٹی میں متعدی بیماریوں اور عالمی صحت کے پروفیسر پیٹر ہاربی اور میڈیسن اینڈ ایپیڈیمولوجی کے پروفیسرمارٹن لانڈرے کی زیر نگرانی شروع ہو چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: بورس جانسن کو اب بھی تیز بخار ہے، برطانوی میڈیا

    ان کا مزید کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین کی دریافت کے لئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ ریسرچ ترجیح بنیادوں پر کام کررہا ہے جس کے لئے حکومت نے دو اعشاریہ ایک ملین پاونڈز ادارے کو فراہم کیے۔

  • پولیس اہلکار پر کھانسنا شہری کو مہنگا پڑ گیا

    پولیس اہلکار پر کھانسنا شہری کو مہنگا پڑ گیا

    مانچسٹر: برطانیہ میں پولیس اہلکاروں پر کھانسنے کے الزام میں گرفتار ملزم پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق واقعہ ہالی فیکس میں پیش آیا جہاں 45 سالہ شخص ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر کھانسنے کے بعد فرار ہونے لگا تو اسے گرفتار کر لیا گیا۔

    ملزم نے کھانسنے کے بعد کہا کہ مجھے کورونا وائرس ہے، ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی اور آج ملزم پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: کورونا؛ معمر جوڑے پر کھانسنے والے 3 نوجوان گرفتار

    چند روز قبل اوباش نوجوانوں کے ایک گروہ نے معمر جوڑے کے منہ پرکھانسا اور کورونا وائرس بول کر فرار ہوگئے، عینی شاہدین اور شکایت کنندہ کی مدد سے واقعے کے ایک ملزم کو گرفتار کر کے اسے چارج کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب ملک بھر میں پولیس نے ناکے لگا کر لوگوں کو گھروں سے بلا وجہ باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے جب کہ بغیر وجہ گھروں سے نکلنے والے درجنوں افراد کو جرمانے کیے گئے ہیں۔

    پولیس نے عوام سے لاک ڈاؤن کی صورتحال میں گھروں پر رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنےکیلئےلوگ احکامات پرعمل کریں۔

  • برطانیہ میں پاکستانی کونسلر کا کرونا چیریٹی کے لیے دل چسپ قدم

    برطانیہ میں پاکستانی کونسلر کا کرونا چیریٹی کے لیے دل چسپ قدم

    لندن: برطانیہ میں ایک پاکستانی کونسلر نے کرونا وائرس کے سلسلے میں چیریٹی کے لیے ایک نہایت دل چسپ قدم اٹھایا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لندن کے علاقے ویسٹ تھورک کے پاکستانی نژاد کونسلر قیصر عباس نے کرونا وائرس کے سلسلے میں لوگوں کو چندہ دینے کی ترغیب کی خاطر انوکھا طریقہ ڈھونڈا۔

    کونسلر قیصر عباس نے سوشل میڈیا پر برطانویوں سے اپیل کی کہ اگر 50 افراد کرونا وائرس کے سلسلے میں اپنی مرضی کے کسی بھی رفاعی ادارے کو عطیات دیں تو میں سر منڈوا دوں گا۔

    اس اعلان کا نتیجہ پاکستانی نژاد کونسلر کی توقع سے بھی بڑھ کر نکلا، چند ہی گھنٹوں کے اندر 100 سے بھی زیادہ افراد نے چیریٹی کا اعلان کر دیا اور 3 ہزار سے زیادہ پاؤنڈز اپنی مرضی کے رفاعی اداروں کو دے دیے۔

    کرونا وائرس، عوام کو گھروں پر رہنے کی ترغیب دینے کا انوکھا انداز

    برطانوی کونسلر قیصر عباس نے سوشل میڈیا پر کہا کہ انھوں نے حسب وعدہ سر منڈوا دیا ہے، کونسلر نے منڈے ہوئے سر کے ساتھ ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی، اور کہا کہ صرف 18 گھنٹوں میں 3087 پاؤنڈز جمع ہو گئے ہیں۔ قیصر عباس کی اپیل پر صرف ایک خاتون نے 1500 پاؤنڈز عطیہ کیے، جس پر انھوں نے خصوصی شکریہ ادا کیا۔

    اس سے قبل ٹویٹر پر کونسلر نے لکھا تھا کہ اگر آپ مجھے گنجا دیکھنا چاہتے ہیں تو کمنٹس میں ‘یس’ لکھ دیں، لیکن آپ کے ‘یس’ کا مطلب ہوگا کہ آپ کسی بھی خیراتی ادارے کو عطیہ کرنے جا رہے ہیں۔