برطانوی دارالحکومت لندن کے بڑے حصے میں گیس کی فراہمی معطل ہونے سے معمولات زندگی شدید متاثر ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پائپوں میں پانی بھرنے سے گیس سپلائی کا مسئلہ پیدا ہوا ہے جس سے شمالی لندن کے ہزاروں گھروں اور کاروبارری مراکز کو گیس کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔
واٹر سپلائی پائپ لائن پھٹنے کے بعدپانی گیس نیٹ ورک میں داخل ہوا اور علاقے کے 3 ہزار گھروں میں گیس بند کرنے کیلئے انجینئرز گھر گھر جا رہے ہیں گیس کمپنی نےمسئلہ حل کرنےکی کوششیں شروع کر دیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 100 سے زائد انجینئرز اور سپورٹ اسٹاف علاقے میں موجود ہیں ہر متاثرہ پراپرٹی میں گیس کی فراہمی بند کی جا رہی ہے نیٹ ورک سے پانی نکالنےکے بعد ہی گیس فراہمی بحال کی جاسکے گی۔
نیٹ ورک ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں مقامی کمیونٹی کیساتھ مل کر مسئلہ حل کر رہے ہیں۔
گیس کمپنی کی جانب سے نیٹ ورک سے پانی نکالنےکا کام جاری ہے اور علاقے میں گیس کی بحالی میں وقت لگ سکتا ہے۔
قومی ٹیم کے جارح مزاج اوپنر صائم ایوب نے اپنی انجری سے متعلق بتا دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی کرکٹر صائم ایوب اسپتال سے روانہ ہوگئے اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نے کہا ہے کہ ٹخنہ بہتر ہے ٹانگ پر وزن ڈال سکتا ہوں۔
صائم ایوب نے کہا کہ ٹیسٹ رپورٹس میڈیکل پینل کو بھیجی جائیں گی۔
دوسری جانب اظر محمود نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے صورتحال کافی بہتر ہے، سرجری ہوئی تو کب ہوگی یہ میڈیکل پینل ہی بتائے گا۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے صائم ایوب کو پاکستان کرکٹ کا اثاثہ قرار دیتے ہوئے علاج کے لیے خصوصی طور پر لندن بھیجا ہے۔
جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور زمبابوے میں پاکستان کو فتوحات دلانے والے باصلاحیت نوجوان اوپنر بیٹر صائم ایوب گزشتہ ہفتہ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں شدید زخمی ہوکر 6 ہفتوں کے لیے کرکٹ سے دور ہو گئے ہیں جس پر سب کو تشویش ہے۔
اگلے ماہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ہے جس کے انعقاد میں 38 دن رہ گئے ہیں۔ صائم ایوب اس میگا ایونٹ کا حصہ ہوں گے یا نہیں اس حوالے سے جاننے کے لیے شائقین کرکٹ بے قرار ہیں۔
صائم ایوب جنہیں پی سی بی نے علاج کے لیے لندن روانہ کر دیا ہے۔ ان کے حوالے سے خبر ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ انہیں چیمپئنز ٹرافی کے ابتدائی اسکواڈ میں شامل کرنے پر غور کر رہا ہے۔
سارہ شریف قتل کیس میں والد عرفان شریف اور والدہ بینش بتول کو عمرقید کی سزائیں سنا دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سارہ شریف قتل کیس میں اولڈ بیلی کراؤن کورٹ نے مقتولہ کے باپ اور سوتیلی ماں کو مجرم قرار دیے جانے کے بعد سزا سنائی۔
جج جان کواناگ نے کہا کہ سارہ پر تشدد فیملی کےسامنے ہوا اور چچا فیصل ملک بھی دیکھتا رہا، تم میں سے کسی نےبھی افسوس کا اظہار نہیں کیا تم 6 دن انکار کرتے رہے کہ میں نے تشدد نہیں کیا۔
جج کا کہنا تھا کہ والدہ بینش اور والد فیصل دونوں ٹرائل میں خاموش رہے سزا کا کم سے کم وقت ختم ہونے کے بعد بھی رہائی کی گارنٹی نہیں، کم سے کم سزا کا وقت ختم ہونے کے بعد پیرول فیصلہ کرے گا۔
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ جیل سے رہا ہونے کے بعد ساری عمر بینش اور عرفان لائسنس پر رہیں گے رہائی کے بعد موت تک لائسنس کی خلاف ورزی کی تو دوبارہ جیل جانا ہو گا۔
مقتول سارہ کے والد عرفان شریف اور اس کی سوتیلی ماں بینش بتول بچی کے قتل کے سزاوار پائے گئےتھے۔ دوران سماعت عرفان شریف نے سارہ کو آئے زخموں کی ذمہ داری قبول کی تھی،
اس ماہ کے شروع میں سارہ شریف قتل کیس کی سماعت مکمل ہو گئی تھی اور جیوری کو اپنا فیصلہ سنانا تھا، 10 سالہ سارہ شریف کی لاش ووکنگ میں گھر سے گزشتہ سال 10 اگست کو ملی تھی۔
10 سالہ سارہ شریف کے قتل کیس میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کے خلاف اولڈ بیلی کی عدالت میں چلنے والے مقدمے کی سماعت مکمل ہوگئی تھی، جج نے جیوری کو اپنا فیصلہ دینے کے لیے کہا تھا۔
جیوری ممبران نے کیس پر غور کرنے کے بعد الگ الگ اپنا فیصلہ دیا، یہ جیوری 9 خواتین اور 3 مردوں پر مشتمل تھی، ہائیکورٹ کے جج نے جیوری ممبران کو ہدایت کی تھی کہ اگر ہو سکے تو وہ ایک متفقہ فیصلے کے ساتھ واپس آئیں۔
لندن : پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کو لندن ہائیکورٹ نے دیوالیہ قرار دے دیا۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق حسن نواز کو لندن کے ٹیکس، ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ٹیکس کیس میں دیوالیہ قرار دیا گیا ہے۔
لندن ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حسن نواز کو سال 2023کے مقدمہ نمبر694میں دیوالیہ قرار دیا گیا ہے۔
برطانوی ہائیکورٹ نے حسن نواز سے متعلق حکم29اپریل2024 کو جاری کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق حسن نواز سے متعلق مذکورہ کیس 25اگست2023 کو فائل کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق حسن نواز کے قریبی حلقوں نے بتایا ہے کہ ان کی قانونی ٹیم مذکورہ کیس کا بغور جائزہ لے رہی ہے اور جلد ہی اس عدالتی فیصلے کا جواب داخل کرایا جائے گا۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی ماہر قانون بیرسٹر گل نواز خان نے بتایا کہ کوئی فرد اپنی ادائیگیوں کو سیٹل نہیں کرتا تو حکومت حرکت میں آتی ہے جبکہ سیٹلمنٹ نہیں کر پاتا تو فریق کورٹ میں کیس لے کر جاتا ہے۔
بیرسٹر گل نواز کا کہنا تھا کہ جب کوئی دیوالیہ ڈکلیئر ہوجائے تو دوبارہ کسی کمپنی کا ڈائریکٹر تعینات نہیں ہوسکتا، دیوالیہ قرار دیے گئے شخص کو دوبارہ قرض لینے میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔
برطانوی ماہر قانون کا مزید کہنا تھا کہ دیوالیہ ہونے کے بعد حسن نواز اب کسی کمپنی کے ڈائریکٹر نہیں بن سکتے۔
لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ دوبارہ خلل نہ ڈالا گیا تو ہم حالات سنوار لیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے قمر باجوہ اور فیض حمید کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف کیا کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بدترین ظلم برداشت کیے یہ کس بات کا طعنہ دیتے ہیں، 3 بار کے وزیراعظم کو جیل میں اطلاع ملی کہ بیوی فوت ہوگئی۔
نواز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنا کوئی ایک منصوبہ دکھا دے جس پر وہ فخر کرسکیں، ان کی کارکردگی صفر ہے، عدلیہ سے ساز باز کرکے منتخب وزیراعظم کو ہٹایا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پاکسان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا.
آئینی ترمیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم خوش آئند اور بہترین ہے، پارلیمنٹ نے پہلے بھی ایسی ترمیم کی جسے اس وقت کی عدلیہ نے ختم کیا۔
نواز شریف نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ماضی میں بھی عدلیہ کے غلط فیصلے کے سامنے کھڑا ہونا چاہیے تھا۔
گزشتہ دنوں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور حالات بہتر ہورہے ہیں، اگر میری حکومت نہ گرائی جاتی تو پاکستان آج ایشین ٹائیگر ہوتا لیکن ہم اب یہ کرکے دکھائیں گے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پاکستان اب گرداب سے نکلتا ہوا نظر آرہا ہے، ملکی ترقی کا پہیہ اب دوبارہ چل پڑا ہے، دعا ہے کہ پاکستان کی ترقی میں اب کوئی خلل نہ آئے۔
لندن میں وزیر دفاع خواجہ آصف کو نامعلوم شخص کی جانب سے قتل کرنے کی دھمکی دی گئی جس کی ویڈیو منظرعام پر آگئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق لندن میں اوول گراؤنڈ اسٹیشن کے قریب نامعلوم شخص نے خواجہ آصف کو گالیاں دیں اور چاقو مارنے کی دھمکی دی۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نامعلوم شخص نے پہلے ٹرین میں خواجہ آصف کی ویڈیو بنائی، جب وہ اترنے لگے تو چاقو سے مارنے کی دھمکی اور گالیاں دیں۔
واقعہ چند روز قبل پیش آیا جس کی وزیر دفاع کے قریبی ذرائع نے تصدیق کردی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف ان دنوں لندن میں موجود ہیں وہ ایک دو روز میں آکسفورڈ میں طلبا سے خطاب کریں گے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ پر لندن میں حملہ کرنے والے 23 پاکستانیوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) میں ڈال دیے گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پی سی ایل میں لندن میں مظاہروں سے شہرت پانے والے شایان علی کا نام شامل ہے۔
پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں سعدیہ فہیم، فہیم گلزار، ماہین فیصل، سدرہ طارق، حبہ طارق کا نام بھی شامل ہے جبکہ بہن کے کینسر کا علاج کروانے جانے والی ملائکہ بخاری کا نام بھی پی سی ایل میں شامل ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے لندن میں سابق چیف جسٹس کی گاڑی پر حملہ کرنے والوں کی شناخت کے لیے اقدامات کا حکم دیا تھا۔
لندن میں پاکستان کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کے خلاف پاکستان ہائی کمیشن نے شکایت درج کروا دی۔
سفارتی ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ہائی کمشنر پاکستان نے قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملے کا معاملہ برطانوی حکام کے سامنے اٹھانے کی تصدیق کی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ میں 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کروایا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کو مقدمے کی درخواست سفارتی اختیارات کے ذریعے دی جائے گی، قاضی فائز عیسیٰ پر حملے کے دوران پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ واقعہ افسوسناک ہے ہم معاملے کو برطانوی حکام کے ساتھ اٹھائیں گے۔
قبل ازیں، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے حملہ کرنے والوں کی شناخت کیلیے اقدامات کا حکم دیا اور کہا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر کی گاڑی پر بھی حملہ ہوا ہے، ہم اس واقعہ پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔
محسن نقوی نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیوں کا سامنا تھا تو سکیورٹی کیوں فراہم نہیں کی گئی؟ فوٹیجز کے ذریعے حملہ آوروں کی نشاندہی کی جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایف آئی آر درج کر کے مزید کارروائی کی جائے گی، حملہ آوروں کے شناختی کارڈ بلاک اور پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں گے۔
لندن: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر افواج پاکستان، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ان کی فیملی کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی جا رہی ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، میں نے فلسطین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، فلسطین کی آزاد ریاست کا فی الفور قیام ضروری ہے اور فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی نمائندگی ملنی چاہیے۔
بیروت میں اسرائیلی حملوں پر شہباز شریف نے کہا کہ لبنان میں ہونے والے واقعات کی بھرپور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ میں برہان وانی کا نام لیا اور مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے پر سے بچا کر واپس لائے، آئی ایم ایف نمائندے نے لکھا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے جبکہ بدترین مہنگائی کا بوجھ کم ہو رہا ہے، ہم معاشی ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس بیس بڑھانا ہوگا عام آدمی 70 سال سے قربانیاں دے رہا ہے، معیشت کیلیے اشرافیہ کے قربانی دینے کا وقت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کی مدد کے بغیر آئی ایم ایف قرض پروگرام نہ ملتا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے معاشی ترقی کیلیے ذاتی کوششیں کیں اور انہوں نے برادر ملک کا دورہ کر کے آئی ایم ایف قرض پروگرام سے متعلق بات کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امید ہے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا لیکن سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آ سکتا، 9 مئی ناقابل معافی جرم ہے، گزشتہ حکومت نے چین کے ساتھ تعلقات تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور مجھ پر الزام لگایا گیا کہ چین کے ساتھ معاہدے میں 45 فیصد کمیشن لیا لیکن برطانوی این سی اے نے 2 سال چھان بین کے بعد کلین چٹ دی۔
شہباز شریف نے کہا کہ کون وزیر تھا جس نے پارلیمنٹ میں کہا کہ پی آئی اے پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری شفاف طریقے سے کریں گے۔
برطانیہ کے شمال مغربی علاقے ساؤتھ پورٹ کے ایک ڈانس اسکول میں تین کمسن بچیوں کی ہلاکت کے بعد ملک کے متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے ان مظاہروں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے پس پردہ حقائق بیان کیے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حملے کے بعد 29 جولائی کو باقاعدہ سوشل میڈیا پر متنازع خبریں پھیلائی گئیں کہ حملہ کرنے والا مسلمان شخص تھا جو سیاسی پناہ کا متلاشی تھا، اور سال 2023 میں کشتی کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے برطانیہ پہنچا تھا۔
اس جھوٹی خبر کے وائرل ہونے کے بعد برطانیہ میں امیگریشن اور مسلم مخالف پرتشدد مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا جس میں متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
احتجاج شروع ہونے کے اگلے ہی دن ایک ہزار سے زائد لوگوں نے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کی تقریب میں شرکت کی جس کے فوری بعد ایک مقامی مدجد کے باہر پرتشدد کارروائیاں کی گئیں، مشتعل افراد نے مسجد اور پولیس اہلکاروں پر اینٹیں، بوتلیں اور دیگر چیزیں پھینکیں۔
اس کے بعد یہ سلسلہ برطانیہ کے مختلف شہروں تک جا پہنچا اور ہجوم نے مساجد اور پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں پر حملے کیے، لائنبری سمیت عمارتوں کو آگ لگا دی اور کئی دکانیں لوٹ لیں۔ہل، لیور پول، برسٹل، مانچسٹر، بلیک پول اور بیلفاسٹ میں بھی پر تشدد مظاہرے شروع ہوگئے۔
برطانوی پولیس کے مطابق ان پر تشدد کارروائیوں میں انتہائی دائیں بازو کے گروپ انگلش ڈیفنس لیگ کے حامی ملوث تھے۔ منگل 6 اگست تک 400سے زائد افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں، ان میں 11سال کے بچے بھی شامل ہیں۔
اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ مظاہروں میں غنڈہ گردی کرنے والے عناصر پچھتائیں گے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے پرتشدد مظاہرین کو خبردار کیا کہ انہیں ‘قانون کی پوری طاقت’ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ان حالات میں وہاں موجود مسلمان برادری بہت خوفزدہ ہے ان کا کہنا ہے کہ ایسے حالات ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔
برطانیہ میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز مظاہروں کی اپیل کرنے والوں کیخلاف امن پسند شہری بھی باہر نکلے اور یہ پیغام دیا کہ اس معاشرے میں نسل پرستوں کیلیے کوئی جگہ نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر بہت سی معروف شخصیات نے اس آگ کو بھڑکانے کیلئے اپنا کردار ادا کیا، تاہم جب حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کیے گئے تو چند دن میں ہی عدالتوں سے بھی سزاؤں کے فیصلے آنا شروع ہوگئے۔
اے آر وائی نوز کے نمائندے نے بتایا کہ یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا، تاہم اب حالات کافی حد تک قابو میں ہیں اور خوف کی فضا بتدریج کم ہورہی ہے۔