Author: فاروق سمیع

  • گاڑی کا پانچواں گیئر نہیں لگا، شہری مکینک کیخلاف عدالت پہنچ گیا

    گاڑی کا پانچواں گیئر نہیں لگا، شہری مکینک کیخلاف عدالت پہنچ گیا

    کراچی : عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات تو بہت سی نوعیت کے ہوتے ہیں لیکن کراچی میں ایک شخص نے عدالت میں اپنی نوعیت کی انوکھی درخواست دائر کی ہے۔

    شہر قائد کے رہائشی نے محض اس بات پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا کہ مکینک نے اس کی گاڑی کی مرمت تسلی بخش نہیں کی، جس کی وجہ سے گاڑی کا پانچواں گیئرنہیں لگ رہا۔،

    گلشن اقبال کے شہری نے گاڑی کا پانچواں گیئر نہ لگنے پر مکینک کے خلاف صارف عدالت میں دعویٰ دائر کردیا، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ انجن کی تبدیلی کے بعد بھی کار پانچویں گیئر میں نہیں جاتی۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ انجن بدلنے کی مد میں مکینک کو ادا کیے گئے44000 ہزار واپس کیے جائیں، اس کے علاوہ نقصانات کی مد میں دو لاکھ روپے بھی ادا کیے جائیں۔

    درخواست گزار کی شکایت پر صارف عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت تک کیلئے مذکورہ مکینک کو قانونی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

  • اثاثہ جات کیس: اسپیکر سندھ اسمبلی پر فرد جرم عائد

    اثاثہ جات کیس: اسپیکر سندھ اسمبلی پر فرد جرم عائد

    کراچی: اثاثہ جات کیس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور دیگر پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی و دیگر پر اثاثہ جات کیس میں عدالت نے فرد جرم عائد کر دی۔ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا، جس پر احتساب عدالت نے نیب کے گواہوں کو طلب کر لیا ہے۔

    ملزمان میں آغا سراج کی اہلیہ ناہید درانی، صاحب زادے آغا شہباز بھی شامل ہیں، آغا سراج کے بھائی آغا مسیح الدین خان درانی پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    آغا سراج کی بیٹیوں صنم درانی، شہانہ درانی، اور سارہ درانی سمیت طفیل احمد، ذوالفقار، آغا منور علی، غلام مرتضیٰ، اور گلبہار پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    ملزمان پر ایک ارب 60 کروڑ سے زائد کے غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے، صحت جرم سے انکار پر احتساب عدالت نے نیب گواہان کو 22 دسمبر کو طلب کر لیا۔

    پی ڈی ایم کا آج اسٹیڈیم میں ہر صورت جلسے کا اعلان، حکومت بھی ایکشن کے لیے تیار

    یاد رہے کہ مذکورہ کیس میں آغا سراج کو گزشتہ برس دسمبر میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا تاہم ان کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال گیا تھا۔

    عدالت میں پیشی کے موقع پر اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ان پر کافی عرصے بعد فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، اس کیس کی صورت حال ہمارے وکلا دیکھیں گے، نیب نے مجھ سمیت کسی سے کوئی انکوائری نہیں کی۔

    آغا سراج کا کہنا تھا کہ نیب کا کوئی افسر ان کے علاقے میں انکوائری کے لیے نہیں آیا، انھوں نے اور ان کے ساتھیوں نے خود نیب افسران کو ریکارڈ فراہم کیا۔

    انھوں نے کہا آج پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس ہے، جیالے آج بہت خوش ہیں، جیالے ملک بھر میں یوم تاسیس جوش و جذبے سے منائیں گے۔

  • کیپٹن (ر) صفدر کیس، سندھ حکومت کا دہرا معیار سامنے آگیا

    کیپٹن (ر) صفدر کیس، سندھ حکومت کا دہرا معیار سامنے آگیا

    کراچی: مزار قائد کے تقدس کی پامالی کیس میں کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے موقع پر سندھ حکومت کا دہرا معیار سامنے آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مزار قائد کے تقدس پامالی کیس میں ضمانت پر رہا ہونے والے کیپٹن (ر) صفدر کے کیس میں سندھ حکومت عدالت میں ان کی مخالفت کرتی دکھائی دی جبکہ عدالت سے باہر کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی مذمت کی جاتی رہی۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کے پراسیکیوٹر نے کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت کی مخالفت کی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کی جانب سے بھی ضمانت کی مخالفت کی گئی۔

    بیرونی ایجنٹوں پر کام کرنے والوں کا راستہ روکیں گے، کیپٹن (ر) صفدر

    علاوہ ازیں ضمانت پر رہا ہونے والے کیپٹن (ر) صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی ایجنٹوں پر کام کرنے والوں کا راستہ روکیں گے۔

    کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ مجھ پر الزام لگا کہ مادر ملت زندہ باد کے نعرے کیوں لگائے، مادر ملت کی بجائے کیا ایوب اور مشرف زندہ باد کے نعرے لگاتے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور وکلا برادری کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم نے قانون اور آئین کے آگے سرتسلیم خم کیا اور گرفتاری دی، نواز شریف کا پیغام آئین اور جمہوریت کے دفاع کے لیے ہے۔

  • کیپٹن (ر) صفدر کو رہا کردیا گیا

    کیپٹن (ر) صفدر کو رہا کردیا گیا

    کراچی : مزارقائد کے تقدس کی پامالی سےمتعلق کیس میں عدالت نے کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت منظور کرلی جس کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو رہا کردیا گیا، ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکے کےعوض ضمانت منظور کی گئی ۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ میں مزارقائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت منظور کرلی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا.

    دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا ملزم کہاں ہےکیوں پیش نہیں کیاگیا جس پر وکلا نے بتایا کہ ہمارےموکل کو 8 بجے گرفتار کیا گیا لیکن ابھی تک پیش نہیں کیا، سیاسی مقدمہ بنایاگیا،پولیس جان بوجھ کرپیش نہیں کررہی۔

    سماعت کے دوران مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے وکلا آپس میں الجھ گئے اور کمرہ عدالت میں جج کے سامنے ایک دوسرے کے اوپر چلاتے رہے، جس کے بعد عدالت نے وکلااور فریقین کوخاموش کرادیا اور کہا کسٹڈی آجائے تو پھردلائل سن لیں گے۔

    پولیس کی جانب سے کیپٹن(ر)صفدرکوبکتربندمیں سٹی کورٹ پہنچایا گیا ، جس کے بعد کیپٹن(ر)صفدر کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیرمیمن کے روبرو پیش کیا گیا۔

    عدالت نے استفسار کیا مریم صفدرکوکیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت کی پیشگی اطلاع کیسے ملی؟ کیپٹن (ر)صفدر کے وکلا نے مقدمے کے اخراج کی درخواست دائر کی ، درخواست ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت دائر کی گئی۔

    وکلا نے کہا کہ مزار قائد کی سی سی ٹی وی،وڈیومیں واضح ہے انکےپاس اسلحہ نہیں تھا، استدعا ہے مقدمہ بدنیتی پر ہے، خارج کیا جائے۔

    عدالت نے مزارقائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق کیس میں کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت منظور کرلی ، ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکے کےعوض ضمانت منظور کی گئی۔

    کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی کے موقع پر سٹی کورٹ کے اطراف 400سے زائد اضافی اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔

    خیال رہے مریم نواز،کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تھانہ بریگیڈ میں مقدمہ درج ہے، مقدمے میں مزارقائدکی بےحرمتی،املاک کو نقصان،دھمکیاں دینے کی دفعات شامل کی گئی ہے جبکہ مقدمے میں 200نامعلوم افراد بھی نامزدہیں۔

  • جامعہ کراچی  طالبعلم ہراساں کیس ، 6 ملزمان کی ضمانت منظور

    جامعہ کراچی طالبعلم ہراساں کیس ، 6 ملزمان کی ضمانت منظور

    کراچی : جامعہ کراچی کے احاطے میں طالبعلم ہراساں کیس میں عدالت نے 6 ملزمان کی ضمانت منظور کرلی اور فی کس بیس ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ نے جامعہ کراچی کے احاطے میں طالبعلم کوہراساں کرنے کے کیس میں 6ملزمان کی ضمانت منظور کرلی اور ملزمان کو فی کس 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ نے جامعہ کراچی کےاحاطے میں طالبعلم ہراساں کیس کی سماعت کی ، پولیس نے6ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ کےروبروپیش کیا، ملزمان میں فیضان، حماد علی، زوار،عبدالرحمان، عمیر،ذاکر شامل تھے۔

    کراچی:پولیس کی جانب سے عدالت میں ملزمان کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی ،وکیل صفائی نے کہا یہ ایف آئی آر نہیں بنتی، ہاسٹلز رات 7بجے بند ہو جاتے ہیں اور ملزم کی عمریں بھی کم ہیں۔

    جس کے بعد عدالت نے فیضان، حماد علی، زوار، عبدالرحمان، عمیر اور ذاکر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزمان کو فی کس 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کراچی یونیورسٹی انتظامیہ نے لڑکی کو ہراساں کرنے پر 6 لڑکوں کو پولیس کے حوالے کیا تھا،  پولیس کا کہنا  تھا  کہ آئی بی اے کا ایک طالبعلم اپنی دوست کو کراچی یونیورسٹی ڈراپ کرنے آیا تھا ، طالبعلم کی گاڑی میں 2 لڑکیاں تھیں جس میں سےایک کو ڈراپ کیا۔

    واپسی پر یونیورسٹی کے رہائشی کچھ لڑکوں نے پیچھا کیا ، گاڑی کوراستےمیں روکنے کی کوشش کی اورغلط الفاظ کہے لیکن طالبعلم گاڑی تیزی سے بھگاتا ہوا وہاں سے نکل گیا۔

    زیرحراست ملزمان میں ذاکر،عمیر،عبدالرحمان، فیضان، زوار، حماد شامل تھے،  جوکراچی یونیورسٹی کے رہائشی ہیں۔

    بعد ازاں آئی بی اے طالب علم شہیر کی مدعیت میں کراچی یونیورسٹی میں لڑکی کو ہراساں کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا، ایف آئی آر میں کہا گیا  تھا کہ لڑکی کو جامعہ کے احاطے میں ہراساں کیا گیا جبکہ مقدمے میں راستے میں رکاوٹ، ہراساں اور نازیبا الفاظ کی دفعات بھی شامل کی گئیں تھیں۔

  • 8 سال بعد سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ ، رحمان بھولا اور زبیرچریا کو سزائے موت سنادی گئی

    8 سال بعد سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ ، رحمان بھولا اور زبیرچریا کو سزائے موت سنادی گئی

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائےموت سنادی جبکہ رؤف صدیقی کو بری کرتے ہوئے حمادصدیقی کو مفرور قرار دے دیا ،سانحہ بلدیہ فیکٹری میں 259افرادزندہ جلا دیے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت ہوئی ، ملزمان رحمان بولا اور زبیر چریا کو عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ ایم کیوایم کےرؤف صدیقی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے 8 سال بعد سانحہ بلدیہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنا دی جبکہ رؤف صدیقی سمیت   4 افراد ڈاکٹر عبدالستار،عمرحسن قادری اور اقبال ادیب خانم کو عدم شواہدکی بنا پر بری کرتے ہوئے 4 ملزمان فضل محمود، ارشد محمود ، علی محمد اور فیکٹری منیجر شاہ رخ کو عمر قید کی سزا سنائی۔

    عدالتی فیصلہ 247 صفحات پرمشتمل ہے ، فیصلے میں زبیرچریا اور رحمان بھولا کو 264 بار سزائے موت سنائی گئی جبکہ حماد صدیقی اور علی حسن قادری اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔

    ہر جلنے والے شخص کے بدلے میں زبیر اور رحمان کو264 بار پھانسی دی جائے گی


    سربراہ تفتیشی ٹیم ساجد سدوزئی نے کہا ہے کہ ہر جلنے والے شخص کے بدلے میں زبیر اور رحمان کو264 بار پھانسی دی جائے گی ، واقعےمیں264افرادجاں بحق ہوئے تھے، فیصلےمیں شہیدہونیوالےہرفردکیلئےمجرموں کوسزائےموت دی گئی۔

    گذشتہ سماعت میں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، عدالت نے سوال کیا تھا عدالت کو بتایا جائے کتنی لاشوں کاپوسٹ مارٹم ہوا؟ تفیشی افسر نے بتایا 259 لاشوں کاپوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، کچھ انسانی عضاالگ تھے ان کا بھی پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

    یاد رہے بلدیہ فیکٹری کیس رحمان بھولا، زبیرچریااوردیگرملزمان نامزد تھے جبکہ حماد صدیقی اور علی حسن قادری اشتہاری ہیں جبکہ کیس میں نامزدرؤف صدیقی اور دیگرملزمان ضمانت پر رہا تھے۔

    فروری 2017 میں اس کیس میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ کیس میں 768 گواہوں کے نام شامل ہیں، جن میں 400 سے زائد گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں 260 کے قریب ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیکڑی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔

    عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔

  • مروہ زیادتی وقتل کیس :  2  ملزمان نے بچی سے زیادتی و قتل کا اعتراف کر لیا

    مروہ زیادتی وقتل کیس : 2 ملزمان نے بچی سے زیادتی و قتل کا اعتراف کر لیا

    کراچی : مروہ زیادتی وقتل کیس میں گرفتار2ملزمان نے بچی سےزیادتی وقتل کا اعتراف کر لیا، ملزم فیض عرف فیضو مقتولہ کے گھرکے قریب رہتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں مروہ زیادتی وقتل کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس نےدوران تفتیش ملزمان کااعترافی بیان و تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتار2ملزمان نےبچی سےزیادتی وقتل کا اعتراف کر لیا ہے ، ملزم فیض عرف فیضو مقتولہ کے گھرکے قریب رہتا تھا۔

    فیض عرف فیضو نے اعترافی بیان میں کہا کہ میں نےاورمیرےساتھی عبداللہ نےبچی کواغواکیا، اغواکےبعدمروہ کو اپنے گھر لاکرباری باری زیادتی کا نشانہ بنایا، زیادتی کی وجہ سےمروہ کی موت ہوئی، جس کے بعد مروہ کی لاش کو کپڑے میں لپیٹ کرکچراکنڈی میں پھینک دیا۔

    اس سے قبل مروہ قتل کیس میں ولیس نے 3ملزمان نواز، فیض اور عبداللہ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا ، جہاں عدالت نے ملزمان کو 26 ستمبر تک جسمانی ریمانڈپرپولیس کے حوالےکردیا۔

    پولیس نےملزم رب نوازکوبےگناہ قرار دیا ،تفتیشی افسر نے کہا ملزم رب نواز کےخلاف شواہدنہیں ملے،رہاکردیاگیاہے، ملزم کی رہائی پر جوڈیشل مجسٹریٹ کو رپورٹ پیش کریں گے تاہم سرکاری وکیل کی جانب سے ملزم رب نواز کی رہائی پر اعتراض اٹھایا۔

    یاد رہے کہ پی آئی بی کالونی کی رہائشی 5 سالہ بچی شام کے وقت اپنے گھر سے بسکٹ لینے نکلی تھی، جسے اغوا کیا گیا، اہل خانہ نے گمشدگی کے خلاف مقدمہ درج کرایا مگر پولیس بچی کو تلاش کرنے میں ناکام رہی۔

    درندہ صفت مجرم نے مروہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا اور سوختہ لاش کو کراچی کے علاقے سبزی منڈی میں واقع کچرے سے بھرے خالی پلاٹ میں پھینک کر فرار ہوگیا تھا۔

    سوشل میڈیا پر ’جسٹس فار مروہ‘ کے نام سے ٹاپ ٹرینڈ بن گیا جس میں قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    پولیس نے اس کیس میں اب تک 15 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جبکہ لاش ملنے والے مقام سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر کے اُس کا ڈی این اے سیمپل ٹیسٹ کے لیے بھیجا تھا

  • سپریم کورٹ نے کراچی سے تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دے دیا

    سپریم کورٹ نے کراچی سے تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دے دیا

    کراچی : سپریم کورٹ نے کراچی سے فوری طور پر تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دے دیا، ملزمان ڈھونڈ کر لاؤ، چیف جسٹس نے ایس ایس پی ساؤتھ کو آدھے گھنٹے کی مہلت دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اہم مقدمات کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے مقدمات کی سماعت کی۔

    اس موقع پر غیر قانونی بل بورڈز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کمشنر کراچی کو طلب کیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی افتخار شلوانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر صاحب آپ کے شہر میں جگہ جگہ بل بورڈ لگے ہوئے ہیں، شارع فیصل پر عمارتیں دیکھیں اشتہار  ہی اشتہار لگے ہوئے ہیں، کھڑکیوں کی بھی جگہ نہیں چھوڑی،  وہاں رہنے والے لوگ کیسے جیتے ہوں گے؟

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ نے ان کے خلاف کیا کیا جو واقعہ سوشل میڈیا پر چل رہا ہے، جس پر کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑی مافیا ہے بہت سارے ادارے ہیں یہ لوگ پبلک پراپرٹی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ سب کو فارغ کریں ،آپ کے پاس اختیار ہے، گورنمنٹ کا کام ہےبلڈنگ پلان پرعمل کرائے یہاں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں، کسی کے پاس پیسے ہیں تو وہ سب کر لیتا ہے، سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج اور محکمہ جاتی کارروائی شروع ہوگئی ہے،
    چیف جسٹس نے کہا کہ ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ وزیرعلی کہاں ہیں؟

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی میں ہونے والی طوفانی بارش کے دوران ایک بل بورڈ موٹرسائیکل سوار شخص پر آگرا تھا جس سے وہ زخمی ہوگیا تھا۔

    آج ہونے والی سماعت کے دوران کمشنر کراچی کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی گئی جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اس معاملے پر ہم نے مقدمہ درج کیا ہے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ بل بورڈ کس نے لگایا تھا، جس پر سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی شیراز نذیر نے بتایا کہ دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور انہیں تلاش کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہاں گئے وہ ملزمان کیا سمندر کے نیچے گئے ہیں؟ ،آدھے گھنٹے میں ملزمان کو ڈھونڈ کر لاؤ۔

    سپریم کورٹ نے کراچی سے تمام بل بورڈز فوری طور پر ہٹانے کاحکم دے دیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے پاس پیسہ ہے تو وہ سب کر لیتا ہے، کون ذمہ دار ہے اس صورتحال کا؟

    کون ذمہ دار ہے ٹوٹی سڑکوں ، کچرے اور اس تعفن کا؟ ایڈوکیٹ جنرل صاحب! بچے گٹرکے پانی میں روز ڈوب رہے ہیں، میری اپنی گاڑی کا پہیہ بھی گٹر میں پھنس گیا۔

    لگتا ہے صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کی شہر سے دشمنی ہے، میئر  کراچی کہتے ہیں کہ ان کے پاس اختیار نہیں، ایسا ہے تو گھر بیٹھو، کراچی کو بنانے والا اب تک کوئی نہیں آیا، چیف جسٹس نے میئر کراچی وسیم اختر کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا حال کیا ہے آپ نے میئر صاحب اس شہر کراچی کا؟

    چیف جسٹس نے سی ای او کے الیکٹرک کو فوری طلب کرلیا

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے موقع پر کراچی میں لوڈشیڈنگ پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بجلی والوں کو مزے لگے ہیں، یہ سب مافیا ہیں، سب ایک دوسرے کو مارنے پر تلے ہیں،10،8لوگ روز مر رہے ہیں نیپرا کچھ نہیں کر رہی؟

    انہوں نے کہا کہ جو کراچی کی بجلی بند کرتا ہے اس کو بند نہیں کرنے دیں، چوڑیاں پہنی ہیں سب نے کیوں کہ یہ ان کا پیسہ کھاتے ہیں، ہر وہ شخص جو کرنٹ لگنے سےجاں بحق ہوتا ہے اس کا مقدمہ درج ہونا چاہیے، واقعے کے ذمہ داران کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سی ای او کے الیکٹرک کو عدالت میں فوری طلب کرلیا۔  انہوں نے کہا کہ وزرا بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں، وزیراعلیٰ صرف ہیلی کاپٹر پرچکر لگاتے ہیں کرتے کچھ نہیں۔

  • شاہد خاقان عباسی پر فرد جرم عائد

    شاہد خاقان عباسی پر فرد جرم عائد

    کراچی: احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر پر فرد جرم عائد کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی کراچی کی احتساب عدالت میں سماعت کے دوران احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیر اعظم سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

    ملزمان نے کمرہ عدالت میں صحتِ جرم سے انکار کر دیا، قبل ازیں، پی ایس او بھرتیوں کے کیس میں عدالت میں شاہد خاقان عباسی، سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشد مرزا، سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق، چیف فنانس آفیسر یعقوب ستار پیش ہوئے۔

    خیال رہے کہ شاہد خاقان اور دیگر ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت لے رکھی ہے، نیب کا کہنا ہے کہ بطور وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان نے شیخ عمران الحق کا غیر قانونی تقرر کیا تھا۔

    بعد ازاں شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے مجھ پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا ہے، میں نیب کا شکر گزار ہوں کہ اربوں کی کرپشن کا الزام نہیں لگایا، نیب ہمیں یہ تو بتا دے کہ ہمارے اختیارات ہیں کیا، سپریم کورٹ نے کہا کہ نیب صرف سیاسی انجینئرنگ کرتا ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ نیب لوگوں کو تنگ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، آج کشمیریوں سے یک جہتی کا دن ہے اور سارا پاکستان متحد ہونا چاہیے، عوام متحد ہیں مگر حکومت یک جہتی کا ہاتھ اپوزیشن کی طرف نہیں بڑھاتی۔

    انھوں نے کہا کشمیر پاکستان کے عوام کے دلوں میں رہے گا، مسئلہ کشمیر پر پاکستان میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔

  • لیاری گینگ وار کے سرغنہ کی 3 سال بعد پہلی بار پیشی کی فوٹیج سامنے آ گئی

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ کی 3 سال بعد پہلی بار پیشی کی فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی گزشتہ روز 3 سال بعد پہلی بار عدالت میں پیشی کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، عزیر بلوچ کی عدالت میں دبنگ انداز سوالیہ نشان بن گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے فاروق سمیع کے مطابق گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عزیر جان بلوچ کو تین سال بعد پہلی بار پیش کیا گیا تھا، مجرم عزیر بلوچ کی دبنگ انداز میں انٹری کی فوٹیج نے سوال اٹھا دیا ہے کہ گینگ وار سرغنہ کو کیا آج بھی سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر عزیر بلوچ نئے کاٹن سوٹ میں ملبوس نظر آیا، مجرم کو خطرناک ملزمان کی طرح پیشی کی بجائے راہداری میں گھمایا جاتا رہا، خیال رہے کہ اے ٹی سی میں خطرناک ملزمان کو پیچھے کے راستے سے پیش کیا جاتا ہے۔

    فوٹیج میں عزیر بلوچ چہرے اور جسامت سے ہشاش بشاش نظر آیا، عزیر بلوچ عدالتی راہداری میں دیگر ملزمان اور عدالتی عملے سے بات چیت بھی کرتا رہا۔

    میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں، عزیر بلوچ کا اہم بیان سامنے آگیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اے ٹی سی میں لیاری گینگ وار کے ارشد پپو قتل سمیت 16 مقدمات کی سماعت کے لیے عدالت میں پیش ہو کر عزیر بلوچ نے انکشاف کیا تھا کہ ان کا کوئی 164 کا اقبالی بیان نہیں ہوا، مجسٹریٹ نے غلط بیانی کی ہے، میرے ساتھ جعل سازی ہو رہی ہے۔

    عدالت نے عزیر بلوچ سے استفسار کیا کہ آپ پر ارشد پپو کے قتل کا الزام ہے، کیا آپ نے جرم کیا ہے؟ فرد جرم عائد کریں؟ جس پر عزیر بلوچ نے جواب دیا کہ میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں۔