Author: فاروق سمیع

  • اے ٹی سی نے علی رضا عابدی کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا

    اے ٹی سی نے علی رضا عابدی کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا

    کراچی: اے ٹی سی نے ایم کیو ایم رہنما علی رضا عابدی کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما علی رضا عابدی کے قتل کیس میں نامزد 4 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

    مجرموں میں عبدالحسیب، غزالی، محمد فاروق اور ابو بکر شامل ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت نے ان پر ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔

    علی رضا عابدی کے قتل کا فیصلہ سینٹرل جیل میں سنایا گیا، مجرم عبدالحسیب کی ضمانت منسوخ ہوتے ہی اسے کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔

    علی رضا عابدی کو 25 دسمبر 2018 کو ان کے گھر کی دہلیز پر قتل کیا گیا تھا۔ وہ پاکستان کے عام انتخابات 2013 میں ایم کیو ایم کے امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 251 سے بطور رکن منتخب ہوئے تھے اور مئی 2018 تک قومی اسمبلی پاکستان کے رکن رہے۔ 25 دسمبر 2018 کو کراچی میں دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے خیابانِ غازی کے قریب ان کے گھر کے باہر ان کی گاڑی پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں انھیں کئی گولیاں لگیں اور انھیں شدید زخمی حالت میں اسپتال پی این ایس شفا لے جایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

  • 10پولیس افسران کی گرفتاری اور تنخواہیں روکنے کا حکم

    10پولیس افسران کی گرفتاری اور تنخواہیں روکنے کا حکم

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ اور رئیس ماما سمیت ہائی پروفائل مقدمات میں پولیس افسران گواہان کو پیش کرنے میں ناکام ہو گئے۔

    گواہان پیش نہ کرنے پر انسداد دہشتگردی عدالت (اےٹی سی) نے 10پولیس افسران کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیئے جب کہ متعلقہ عدالتوں نے مذکورہ پولیس افسران کی تنخواہیں بھی روکنے کا حکم دیدیا۔

    گواہان کو پیش نہ کئے جانے پر پولیس افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کئےگئے ہیں۔ پولیس افسران مقدمات میں گواہی کے لئے بھی پیش نہیں ہو رہے۔

    گواہان میں 6 انسپکٹرز ، 4 سب انسپکٹرز بھی شامل ہیں۔ گواہوں کی مسلسل عدم حاضری سے 8 سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں۔

    گینگسٹر عزیر بلوچ، رئیس ماما، منہاج قاضی سمیت دیگر ہائی پروفائل ملزمان کے مقدمات شامل ہیں۔ یہ مقدمات کلاکوٹ ، بغدادی ، چاکیواڑہ، کلری ، زمان ٹاؤن سمیت دیگر تھانوں میں درج ہیں۔

  • حلیم عادل شیخ سمیت 4 کارکنان کی رہائی کا حکم

    حلیم عادل شیخ سمیت 4 کارکنان کی رہائی کا حکم

    کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی ہنگامہ آرائی اور پولیس حملہ کیس میں پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ سمیت 4 کارکنان کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق ٹیپو سلطان تھانے میں درج مقدمے میں حلیم عادل سمیت 4 ملزمان کے ریلیز آرڈر جاری کیے گئے ہیں۔ دیگر ملزمان میں شبیرحسین ، بشارت حسین اور عبدالصمد شامل ہیں۔

    عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔ عدالت نے چاروں ملزمان کی فی کس ایک لاکھ روپے میں ضمانت منظور کی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ فیروزآباد تھانے میں درج مقدمہ میں بھی گرفتار ہیں، ملزمان پر 9مئی کو شارع فیصل پر جلاؤگھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کا الزام ہے ملزمان نے پولیس پر حملہ کیا اور گاڑیوں کو بھی آگ لگائی تھی۔

  • کے الیکٹرک عملے پر تشدد کا کیس، تاجر رہنما شرجیل گوپلانی کی  ضمانت میں توسیع

    کے الیکٹرک عملے پر تشدد کا کیس، تاجر رہنما شرجیل گوپلانی کی ضمانت میں توسیع

    کراچی : سیشن عدالت نے کلے الیکٹرک عملے پر تشدد کیخلاف مقدمے میں تاجر رہنما شرجیل گوپلانی کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت میں کے الیکٹرک عملے پر تشددکیخلاف مقدمے کی سماعت ہوئی ، تاجر رہنما شرجیل گوپلانی و دیگر رہنما عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ شرجیل گوپلانی کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے ،شرجیل گوپلانی اور انکے ساتھیوں نے عملے پر تشدد کیا ، جس پر وکیل شرجیل گوپلانی کا کہنا تھا کہ پولیس نے مقررہ وقت گزرنے کے باوجود چالان جمع نہیں کرایا ایسے کوئی شواہد موجود ہی نہیں کہ تشدد ہوا۔

    شرجیل گوپلانی نے عدالت کو بتایا کہ تاجر رہنما اور ان کے ساتھیوں نے تو کے الیکٹرک کی ٹیم کو بچایا ، درخواست ضمانت پر وکلا نے دلائل مکمل کر لئے، جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    عدالت نے صدر ٹمبر مارکیٹ شرجیل گوپلانی کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی اور کہا درخواست ضمانت پر فیصلہ 18 ستمبر کو سنایا جائے گا، ملزم شرجیل گوپلانی کے خلاف نیپئر تھانے میں مقدمہ درج ہے۔

  • کراچی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی لا پر پابندی، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا

    کراچی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی لا پر پابندی، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا

    کراچی:‌ جامعہ کراچی میں پی ایچ ڈی لا پر پابندی کیس میں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی لا پر پابندی کے کیس میں طلبہ نے پابندی کے خلاف درخواست دائر کی ہے، اور کہا ہے کہ پی ایچ ڈی/ ایل ایل ایم پر پابندی سے ان کے کئی سال متاثر ہوں گے، جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

    درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی رپورٹ پر سال 2014 سے 2020 تک داخلے خلاف ضابطہ قرار دیے گئے ہیں، جب کہ اس عرصے کے دوران داخلے انٹرویو بیسڈ تھے، جب ٹیسٹ شرط ہی نہیں تھا تو اس بنیاد پر داخلے کیوں خلاف ضابطہ قرار دیے گئے۔

    عدالت کو فریق مخالف کی جانب سے بتایا گیا کہ پرانے داخلوں کو خلاف ضابطہ اور نئے داخلوں پر پابندی عدالتی فیصلے پر لگائی گئی، ہائی کورٹ نے ایچ ای سی کی رپورٹ پر یہ پابندی عائد کی تھی، ایچ ای سی رپورٹ کے مطابق ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی کے داخلے میں ٹیسٹ نہیں ہوئے، طلبہ کو پی ایچ ڈی کرانے کے لیے میسر اساتذہ بھی درکار قابلیت پر پورا نہیں اترتے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے، اور سماعت ملتوی کر دی۔

    ادھر سندھ ہائیکورٹ میں اردو فیڈرل یونیورسٹی میں فیسوں کے اضافے کے کیس میں عدالت نے طالب علم مزمل کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کر لیے ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق اردو فیڈرل یونیورسٹی کے شعبہ قانون کی فیسوں میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جب کہ قانون کے مطابق سالانہ زیادہ سے زیادہ 10 فی صد اضافہ ہو سکتا ہے، عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کوئی نوٹیفکیشن یا آرڈر ہے فیسوں کے اضافے سے متعلق، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نوٹیفیکیشن نہیں زبانی کہا گیا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ زبانی کلامی کے معاملات پر کیسے نوٹس کر سکتے ہیں، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اردو فیڈرل یونیورسٹی نے دیگر شعبوں کے فیسوں میں اضافہ کیا ہے، فیسوں کے اضافے سے غریب طلبہ کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

  • گرفتاری سے بچنے کے لیے خرم شیر زمان کی عبوری ضمانت منظور

    گرفتاری سے بچنے کے لیے خرم شیر زمان کی عبوری ضمانت منظور

    کراچی: گرفتاری سے بچنے کے لیے خرم شیر زمان کی عبوری ضمانت منظور ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس، انسداد دہشت گردی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے خلاف کراچی میں احتجاج کا کیس چل رہا ہے، جس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے خرم شیر زمان نے عدالت سے رجوع کیا، جہاں ان کی ایک لاکھ روپے کے عوض عبوری ضمانت منظور کر لی گئی۔

    خرم شیر زمان نے دو مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، عدالت نے پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان کی فی کیس ایک لاکھ روپے کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔

    پولیس کے مطابق خرم شیر زمان سمیت دیگر ملزمان پر شاہراہ فیصل پر ہنگامہ آرائی کے الزامات ہیں، 9 مئی کو ہنگامہ آرائی کے دوران توڑ پھوڑ اور پولیس پر حملہ کیا گیا تھا، ملزمان نے سرکاری املاک کو نقصان بھی پہنچایا، پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماوٴں کے اکسانے پر کارکنان نے جلاوٴ گھیراوٴ اور ہنگامہ آرائی کی۔

    عدالت نے خرم شیر زمان کی 26 اگست تک دوبارہ پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے، خرم شیر زمان کی فیروز آباد اور ٹیپو سلطان تھانے میں درج مقدمات میں ضمانت منظور کی گئی ہے۔

  • مڈغاسکر کی لڑکی سے شادی کراچی کے نوجوان کو مہنگی پڑگئی

    مڈغاسکر کی لڑکی سے شادی کراچی کے نوجوان کو مہنگی پڑگئی

    کراچی : مڈغاسکر کی لڑکی سے شادی کراچی کے نوجوان کو مہنگی پڑگئی، ناراض بیوی بیٹے کو اپنے وطن لے گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مڈغاسکر کی لڑکی سے شادی کراچی کے نوجوان کو مہنگی پڑگئی، دو سال بعد ہی شادی ناکام ہوگئی اور بیوی جعلی کاغذات پر ننھے بیٹے کو بیرون ملک لے گئی۔

    عدالت نے فیصلہ دیا تھا بچہ ملک سے باہر نہیں جائے گا، اس کے باوجود لڑکی بچے کواپنے وطن لے گئی ، شباہت بیٹے سے ملنے کو بیتاب ہے۔

    باپ ننھے بیٹے کے لیے عدالت میں رُل گیا، کراچی سٹی کورٹ میں انصاف کے لئے بھٹکتا نوجوان شباہت اصغر جس کی ناراض بیوی نے عدالتی احکامات کے برخلاف شباہت سے اس کے کمسن بیٹے جرار اصغر کو دور کر دیا۔

    دادا بھی پوتے کے یوں چھن جانے پر بے حد غمزدہ ہیں، شبھات اصغر کے وکیل لیاقت اعوان کا کہنا ہے کہ شبھات کی ناراض بیوی کو ہی نہیں بلکہ ان کے ضمانتی کو بھی سزا بھگتنا ہوگی۔

    شبھات اصغر نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی اس کے معصوم بچےسے ملاقات کرائی جائے اور اسے وطن واپس لایا جائے۔

  • سپریم کورٹ، کے ای ایس سی نجکاری کیخلاف جماعت اسلامی نے درخواست واپس لے لی

    سپریم کورٹ، کے ای ایس سی نجکاری کیخلاف جماعت اسلامی نے درخواست واپس لے لی

    سپریم کورٹ میں کے ای ایس سی نجکاری کے خلاف جماعت اسلامی نے اپنی دائر درخواست واپس لے لی عدالت نے درخواست واپس لینے پر نمٹا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کے ای ایس سی نجکاری اور اوور بلنگ کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ہوئی چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جماعت اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی سے استفسار کیا کہ کیا آپ درخواست چلانا چاہتے ہیں جس پر رشید اے رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی ہاں، یہ درخواست آج بھی مؤثر ہے کیونکہ 2 کروڑ سے زیادہ آبادی والا شہر متاثر ہو رہا ہے، آپ کراچی والوں سے پوچھیں ان پر کیا گزر رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارا کنسرن نہیں ہے ہم نے قانون دیکھنا ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آرٹیکل 184 (3) کے کیسز میں ماضی میں بہت ساری چیزیں ہوئی جو نہیں ہونی چاہیے تھیں، ریکوڈک اور اسٹیل مل جیسے کیسز ہوئے، جماعت اسلامی بہت معتبر جماعت ہے لیکن آرٹیکل 184(3) کے تحت دی گئی یہ درخواست حکومت کی معاشی پالیسی کے خلاف ہے، آپ کو یہ معاملات پارلیمنٹ میں لے کر جانے چاہیئں۔

    جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ ہم نجکاری کو کیسے منسوخ کر دیں؟ ٹیرف کا تعین کرنا نیپرا کا کام ہے آپ کو یہ معاملات نیپرا کے سامنے اٹھانے چاہیئں۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا جب پارلیمنٹ فیل ہو جائے تو پھر عدالت ہی بچتی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ ناکام ہوگئی ایسا نہ کہیں۔ پارلیمنٹ ایک معزز ادارہ ہے ہمیں اس کو مضبوط کرنا چاہیے، اس کو مضبوط کیجیے۔ آپ کو نجکاری کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں روک رہے لیکن اس کے لیے آپ کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا نیشنل پالیسی کے تحت اداروں کی نجکاری کا فیصلہ ہوا، نجکاری کا مقصد معیشت کو مضبوط کرنا تھا، اکانومنک میٹر کو ہم ہاتھ نہیں لگانا چاہتے۔

    اس موقع پر جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ پھر ہمیں نیپرا جانے کی اجازت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیپرا اور دیگر فورمز پر جانا بالکل آپ کا حق ہے۔

    رشید اے رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نیپرا اور کونسل آف کمپلینٹ سے رجوع کرنا چاہیں گے اور کے ای ایس سی کی نجکاری کے خلاف اپنی درخواست واپس لے لی۔

    اس موقع پر چیف جسٹس نے کا رشید اے رضوی ایڈووکیٹ سے مکالمہ ہوا جس میں انہوں نے جماعت اسلامی کے وکیل کا شکریہ ادا کیا اور جماعت اسلامی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ملک میں سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کی مثبت کوشش کی لیکن یہاں عدالت کے سامنے آپ کا معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔ عدالت کے لیے ممکن نہیں کہ کے ای ایس سی نجکاری کی گہرائی میں جائے۔

    سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کی جانب سے معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھانے کی استدعا منظور کرلی اور جماعت اسلامی کے درخواست واپس لینے پر اس کو نمٹا دیا۔

  • سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بڑا ریلیف مل گیا

    سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بڑا ریلیف مل گیا

    کراچی‌: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیرقانونی تعیناتی کا ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی احتساب عدالت میں ایم ڈی پی ایس او کی غیر قانونی تعیناتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے ، وکیل ملزمان نے بتایا کہ آرڈیننس میں ترمیم کےبعداب عدالت کوسماعت کا اختیار نہیں، ملزمان کیخلاف 50 کروڑ سے کم کی کرپشن کا الزام ہے۔

    درخواست شیخ عمران الحق اور یعقوب ستار کی جانب سے دائر کی گئی، جس پر کراچی کی احتساب عدالت نے سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیر قانونی تعیناتی ریفرنس کافیصلہ سنایا۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ریفرنس واپس نیب کو بھیج دیا اور کہا نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد کیس احتساب عدالت دائرہ اختیارمیں نہیں۔

    یاد رہے مئی 2020 میں سابق وزیر اعظم عباسی اور اس وقت کے پیٹرولیم سیکریٹری کے خلاف مبینہ طور پر شیخ عمران الحق کو منیجنگ ڈائریکٹر اور یعقوب ستار کو پاکستان اسٹیٹ آئل کا ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر (فنانس) تعینات کرنے پر ریفرنس دائر کیا تھا۔

    نیب نے ریفرنس میں الزام لگایا تھا کہ ملزمان نے قومی خزانے کو 138 ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔

    خیال رہے یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیب متعلقہ انسداد بدعنوانی قانون میں ترمیم کے بعد 500 ملین سے کم کے کرپشن چارجز میں کارروائی نہیں کر سکتا۔

  • نقیب اللہ قتل کیس کے 7 اشتہاری ملزمان نے عدالت میں سرنڈر کر دیا

    نقیب اللہ قتل کیس کے 7 اشتہاری ملزمان نے عدالت میں سرنڈر کر دیا

    کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس کے 7 اشتہاری ملزمان نے عدالت میں سرنڈر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود قتل کیس کے مقدمے میں اشتہاری ملزمان نے عدالت میں سرنڈر کر دیا، سب انسپکٹر امان اللہ مروت، شعیب شوٹر سمیت 7 ملزمان انسداد دہشت گردی عدالت پہنچ گئے۔

    ملزمان نقیب اللہ قتل کیس میں مقدمے کی ابتدا سے مفرور تھے، جس پر انھیں انسداد دہشت گردی کورٹ نے اشتہاری قرار دے دیا تھا، ملزمان سندھ ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار سمیت 18 ملزمان بری ہوئے تھے۔ نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں ایک جعلی مقابلے کے دوران مارا گیا تھا۔