Author: فاروق سمیع

  • عدالت نے دانیہ شاہ کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا

    عدالت نے دانیہ شاہ کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا

    کراچی: مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت کی ذاتی ویڈیوز لیک کرنے کے کیس میں عدالت نے ان کی تیسری بیوی دانیہ شاہ کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے دانیہ شاہ کو عامر لیاقت کی نجی ویڈیوز لیک کرنے کے کیس میں جوڈیشیل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، اور کہا کہ ایف آئی اے اگر چاہے تو جیل میں جا کر ان سے تفتیش کر سکتی ہے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو چالان پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

    دانیہ شاہ نے عدالت میں بیان دیا کہ انھوں نے عامر لیاقت کی ویڈیوز وائرل نہیں کیں، یہ سب جائیداد کی وجہ سے میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ مرحوم عامر لیاقت کی بیٹی نے دانیہ شاہ کے خلاف ایف آئی اے کو ویڈیوز وائرل کرنے کے سلسلے میں درخواست دی تھی۔

  • جلاؤ گھیراؤ کا کیس : پی ٹی آئی رہنماؤں علی زیدی ،خرم شیر زمان سمیت 15 ملزمان پر فرد جرم عائد

    جلاؤ گھیراؤ کا کیس : پی ٹی آئی رہنماؤں علی زیدی ،خرم شیر زمان سمیت 15 ملزمان پر فرد جرم عائد

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے جلاؤ گھیراؤ، پولیس مقابلہ اوراقدام قتل کے کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں علی زیدی اورخرم شیرزمان سمیت 15 ملزمان پرفرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماوٴں علی زیدی ،خرم شیر زمان ،جمال صدیقی و دیگر کے خلاف دو مقدمات کی سماعت ہوئی۔

    علی زیدی ،خرم شیر زمان ،جمال صدیقی ارسلان تاج،فردوس شمیم نقوی و دیگر پیش ہوئے۔

    شجاعت علی ایڈووکیٹ وکیل ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے تمام ملزمان کی عبوری ضمانت میں توثیق کردی ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان پر جلاوٴ گھیراوٴ ،پولیس مقابلہ اور اقدام قتل سمیت الزامات ہیں ، ملزمان کے خلاف سولجر بازار و فیروز آباد تھانے میں مقدمات درج ہیں۔

    عدالت نے علی زیدی ،خرم شیر زمان ،جمال صدیقی سمیت 15 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا۔

  • اشتعال انگیز تقریر کیسز، فاروق ستار سمیت 6 ملزمان بری

    اشتعال انگیز تقریر کیسز، فاروق ستار سمیت 6 ملزمان بری

    کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے تین مقدمات میں فاروق ستار سمیت 6 ملزمان کو بری کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے 3 مقدمات کی سماعت کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہوئی، عدالت نے مقدمے میں نامزد ایم کیو ایم کے سابق رہنما فاروق ستار سمیت 6 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔

    ملزمان کے خلاف شہر کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں، پولیس کے مطابق مذکورہ ملزمان پر بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کا الزام ہے۔

  • اے آر وائی نیوز کیس : چیئرمین پیمرا کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد

    اے آر وائی نیوز کیس : چیئرمین پیمرا کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کیس میں چیئرمین پیمرا کو عدالت حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد کردی، چیئرمین پیمرا نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرادیا۔

    دوران سماعت سندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین پیمرا کو حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد کردی، عدالت نے آئندہ سماعت پر چیئرمین پیمرا کو طلب کرلیا۔

    اس موقع پر پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینل کی بحالی کا معاملہ تھا اب چینل بحال ہوچکا ہے، جس پر اے آر وائی نیوز کے وکیل نے جواب دیا کہ اے آر وائی نیوز سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر چینل بحال نہیں ہوا، یہ توہین عدالت کی درخواست ہے۔

    عدالت نے اے آر وائی نیوز کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کی جانب سے جواب کا جائزہ لے لیں، وکیل پیمرا نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کی عدالت میں حاضری ختم کی جائے۔

    وکیل اے آر وائی نیوز کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیمرا کو شوکاز جاری ہوا تھا، چارج فریم ہونا چاہیے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر دیکھیں گے کہ چارج فریم کرنا ہے یا نہیں۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ پیمرا کے جواب کا جائزہ لے لیا جائے، ایک اور تاریخ پر چیئرمین پیمرا عدالت آئیں پھر دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے۔

    اس موقع پر کیبل آپریٹرز کی جانب سے بھی وکیل عدالت میں پیش ہوئے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیا، ہمارے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ آئندہ سماعت پر یہ تمام معاملات دیکھیں گے، بعد ازاں عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • حق وسچ کی فتح: ہیڈ آف نیوز اے آر وائی عماد یوسف کے خلاف کیس ختم، الزامات سے بری

    حق وسچ کی فتح: ہیڈ آف نیوز اے آر وائی عماد یوسف کے خلاف کیس ختم، الزامات سے بری

     کراچی: حق وسچ کی فتح، عدالت نے اے آر وائی نیوز کے ہیڈ عماد یوسف کو الزامات سے بری کرتے ہوئے ان پر عائد کیس ختم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز ہیڈ عماد یوسف کو ملیر کورٹ میں پیش کیا گیا،عماد یوسف کو مجرمان کی طرح بکتربند میں لایا گیا۔

    پیشی کے موقع پر پولیس کی جانب سے عماد یوسف کے وکیل اور اہل خانہ کو ملنے نہیں دیا گیا بعد ازاں وکیل نعیم قریشی کے احتجاج پر انہیں عماد یوسف سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔سماعت کے آغاز پر پولیس کی جانب سے ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر ان کے وکیل نعیم قریشی نے مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ عماد یوسف کیخلاف مقدمہ بےبنیاد ہے، بتایاجائے کہ عماد یوسف کا کیا کردارہے؟

    نعیم قریشی ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ ٹی وی چینل کی نشریات کی شکایت ہے تو پیمرا کومدعی ہونا چاہیے تھا، عدالت میں پیش مواد میں عماد یوسف کے خلاف الزامات کا کوئی ثبوت نہیں۔

    وکیل کی جانب سے بتایا گیا کہ ایک ہی واقعے کی دو ایف آئی آر درج ہوئیں، نعیم قریشی نے اسلام آباد میں درج ایف آئی آر عدالت میں بھی پڑھ کر سنائی۔بعد ازاں عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کی اور اے آروائی کے ہیڈ آف نیوزعماد یوسف کی ضمانت منظور کرلی۔

    عدالت نے اپنے مختصر حکم نامے میں کہا کہ عماد یوسف کو تمام الزامات سے بری کیا جاتا ہے، عدالت نے کہا کہ ان کے خلاف کیس ختم کیا جائے۔

    عدالت سے کیس ختم ہونے پر عماد یوسف نے خدا کا شکر بجالاتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں اےآروائی نیوزکو سپورٹ کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    الزامات سے بری ہونے پر اےآروائی کے ہیڈ آف نیوزعماد یوسف نے وکٹری کا نشان بنایا۔

  • عالمگیرخان کو بڑا ریلیف مل گیا

    عالمگیرخان کو بڑا ریلیف مل گیا

    کراچی: شہر قائد کی مقامی عدالت نے تحریک انصاف کے مستعفی ایم این اے عالمگیر خان کے خلاف اشتعال انگیز چاکنگ کیس کا فیصلہ سنادیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی سیشن کورٹ نے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیزی سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے مستعفی ایم این اے عالمگیرخان کے خلاف مقدمہ خارج کردیا ہے۔

    عدالت نے مختصر حکم نامے میں کہا کہ پولیس نے چالان میں غداری اور بغاوت کی دفعات شامل کی، غداری اور بغاوت کی دفعات وفاقی حکومت، محکمہ داخلہ اور صوبائی حکومت کی سفارش کے بغیر نہیں لگائی جا سکتی،پولیس کو ازخود ان دفعات کے تحت کارروائی کا اختیار نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عالمگیر خان کیخلاف مقدمہ درج

    یاد رہے کہ رواں سال مئی میں حساس اداروں اور اعلیٰ عدلیہ کی کردار کشی کرنے پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عالمگیر خان کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مقدمہ سرکاری مدعیت میں گلشن اقبال تھانے میں درج کیا گیا تھا، پولیس کے مطابق عالمگیر خان ودیگر نے گلشن اقبال میں ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز چاکنگ کی تھی۔

  • دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ منظرعام پر آگئی

    دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ منظرعام پر آگئی

    کراچی : پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں دعا زہرا کی عمر 15 سے 16 سال بتائی جاتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ منظرعام پر آگئی، جس میں میں بتایا گیا کہ دعا زہرا کی جسمانی عمر14سے15سال ، دانتوں کی عمر13 سے 15 سال اور ہڈیوں کی عمر 16 سے 17 سال ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل بورڈ کی مشاورت سے طے پایا عمر 15 سے 16 سال بنتی ہے ، حتمی رپورٹ پرچیئرمین سمیت10ممبران کے دستخط موجود ہیں۔

    اس سے قبل دعا زہرا کے والد کے وکیل ناٖصر جبران نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دعا زہرا کا میڈیکل ہوگیا ہے اور میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ بورڈ نے رپورٹ میں دعا زہرا کی عمر15سال کےقریب بتائی ہے ، آج عدالت سے رپورٹ کی تصدیق شدہ کاپی وصول کریں گے ، سندھ اور پنجاب کے قانون میں 15 سال کی عمر میں شادی نہیں ہوسکتی۔

    تفتیشی افسر اور سندھ پولیس کو کہتا ہوں ملزم ظہیر کو گرفتار کیاجائے، ہم آج عدالت میں کل سماعت کیلئےدرخواست دیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ دعا زہرا کے عمر کے تعین کے لیے بون ٹیسٹ سمیت دیگر ٹیسٹ ہوئے تھے ، جس کے بعد میڈیکل رپورٹ میں دعا زہرہ کی عمر 16 سے 17 سال بتائی گئی تھی۔

    بعد ازاں والد کاظمی مہدی نے دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کردیا تھا، وکیل کا کہنا تھا کہ ہڈیوں کے ذریعے عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ حتمی نہیں ہوتا۔

  • سپریم کورٹ  میں دعا زہرا کیس : بڑی خبر آگئی

    سپریم کورٹ میں دعا زہرا کیس : بڑی خبر آگئی

    کراچی: سپریم کورٹ نے والد مہدی کاظمی کی جانب سے درخواست واپس لینے پر دعا زہرا کیس نمٹا دیا ،عدالت نے ریمارکس دیے اگر16 سال سے کم عمر میں بھی شادی ہو تو نکاح رہتا ہے، شادی کو ختم نہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی واپسی کی استدعا پر درخواست خارج کردی۔

    عدالت نے مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں، میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔

    جبران ناصر نے کہا کہ عدالت نے میڈیکل بورڈ سے متعلق فورم سے رجوع کا کہا ہے۔

    سماعت کا احوال

    اس سے قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دعا زہرا کیس میں ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، دعا زہراکے والد مہدی کاظمی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دعازہرا کے والدین کے وکیل نے جواب میں کہا کہ بچی لاہور میں ہے، جس پر عدالت نے سوال کیا بچی کی ملاقات کرائی گئی؟ آپ کو بچی سے ملنے دیا گیا؟ والد دعا زہرا نے بتایا کہ 5منٹ ملنے دیا گیا چیمبر میں۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کیا میڈیکل بورڈ بنا، جس پر وکیل نے بتایا کہ نہیں میڈیکل بورڈ نہیں بنا ، سندھ ہائی کورٹ میں بازیابی کی درخواست دائر کی۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا آپ کی درخواست پر لڑکی کولایا گیا اور مرضی پوچھ لی گئی، چائلڈ میرج کی بات سمجھ آتی ہے لیکن اغوا سمجھ نہیں آرہا، لڑکی 2عدالتوں میں اپنی مرضی سےجانےکابیان دے چکی ہے۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے دعا کا سندھ ہائی کورٹ میں دیا گیا بیان پڑھ کر سنایا اور کہا ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، لیکن بچی کے بیانات ہو چکے ہیں، آپ کسی پر الزام نہیں لگا سکتے کہ اس پر زبردستی کی گئی۔

    جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کیا آپ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو وہاں چیلنج کیا؟وکیل مہدی کاظمی نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ درخواست نمٹا دی گئی، جس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے ہمیں کیس کی احساسات کا اندازہ ہے مگر جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ غیر قانونی حراست نہیں بنتی، اب آپ کیا چاہتے ہیں، اغوا تو ثابت ہی نہیں ہوتا، سندھ ہائی کورٹ کا دو رکنی کے سامنے دعا کا بیان ہو گیا۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا دو قانونی نکات ہیں، ایک اغوا اور دوسری کسٹڈی، جسٹس محمد علی مظہر نے بھی ریمارکس دیے کہ شادی کو والد بھی چیلنج نہیں کرسکتا، شادی کی حیثیت کو چیلنج تو صرف لڑکی کر سکتی ہے۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے دعا زہرا کے والد سے سوال کیا لڑکی اتنے بیانات دے رہی ہے، آپ کو کیا شبہ ہے؟ اگر ملاقات ہوگئی لڑکی نے پھر منع کردیا تو پھر کیا ہوگا؟ لڑکیاں عدالت میں بیان دے دیں تو پھر کیا ہو سکتا ہے؟

    جسٹس منیب اختر نے کہا آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائر کر سکتے ہیں، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا،اگر 16سال سے کم عمر میں بھی شادی ہو تو نکاح رہتا ہے، نکاح تو آپ ختم نہیں کر سکتے، سندھ کے قانون کے تحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا۔

    جسٹس سجاد علی شاہ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ وہ بچی ہے گائے، بھینس، بکری تو نہیں، اگر مرضی سے شادی کرلی تو اب کیا کریں گے، آپ سے پورے دن کے لیے ملاقات کرا سکتے ہیں، ہم بچی سے زبردستی نہیں کر سکتے۔

    عدالت نے والدمہدی کاظمی سے مکالمہ میں پوچھا آپ چاہتے کیا ہیں؟ جس پر والد نے کہا ہمارے ہاں ولی کے بغیر شادی نہیں ہوتی ، بھلے سے بچی ملاقات کے بعد انکار کرے، میرا مؤقف ہوگا بیٹی میرے حوالے کریں۔

    جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا باتیں چل رہی ہیں، کہ آپ کا مسلک اور ان کا مسلک اور ہے، ملاقات کے بعد بھی بچی نہ مانی تو کیا کر لیں گے۔

    بعد ازاں دعا زہرا کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

  • دانیہ ملک بڑی مشکل میں پھنس گئیں

    دانیہ ملک بڑی مشکل میں پھنس گئیں

    کراچی :سماجی تنظیم نے ڈاکٹر عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ دانیہ ملک کے خلاف درخواست دائر کردی ، جس میں استدعا کی گئی کہ عدالت ایف آئی اے کو دانیہ ملک  کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ جنوبی کی عدالت میں سماجی تنظیم کی جانب سے عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ دانیہ ملک کے خلاف درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں ایف آئی اے سائبر کرائم اور دانیہ ملک کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت ایف آئی اے کو دانیہ شاہ کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔

    ایڈووکیٹ عامر جمیل ورک نے عدالت میں کہا کہ دانیہ نے عامر لیاقت کی نازیبا ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کیں، ایف آئی اے سائبر کرائم دانیہ کے خلاف کارروائی کرے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کہ دانیہ نے پوری دنیا میں پاکستان کی عورتوں کی عزت مجروح کی ہے، دانیہ کی حرکت کی وجہ سے پاکستانی عورتوں کے سر شرم سے جھک گئے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ معمولی تنازعہ پر اپنے شوہر کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کی سزا دانیہ کو ملنی چاہیے۔

  • دعا زہرا کے والد نے بیٹی  کیلئے بڑا قدم اٹھالیا

    دعا زہرا کے والد نے بیٹی کیلئے بڑا قدم اٹھالیا

    کراچی : دعا زہرا کے والد نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ، سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو اس کی مرضی سے فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 8 جون کو دعا زہرا کو اس کی مرضی سے فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، دعا زہرا کے بیان اور میڈیکل ٹیسٹ کی بنیاد پرفیصلہ سنادیا ہے۔

    دعا زہرا کے والد کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ میں دعازہراکی عمر17سال بتائی گئی ہے تاہم نادرا ریکارڈ اور تعلیمی اسناد کے مطابق دعا زہرا کی عمر 14سال ہے۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا کیس، پولیس چالان میں بڑا انکشاف

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے کیس کاچالان سی کلاس میں ٹرائل کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔

    درخواست گزار کی جانب سے فوری سماعت کی بھی درخواست دائر کردی گئی ، جس کے بعد آئندہ ہفتے درخواست کی سماعت متوقع ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے8جون کودعازہراکواسکی مرضی سےفیصلہ کرنےکاحکم دیاتھا،درخواست

    یاد رہے 8جون کو سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ دعا زہرا کی مرضی ہے، جس کے ساتھ جانا یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے، شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے۔