Author: فاروق سمیع

  • ‘فوری جائیں نسلہ ٹاور گرائیں ‘، سپریم کورٹ کا کمشنر کراچی کو حکم

    ‘فوری جائیں نسلہ ٹاور گرائیں ‘، سپریم کورٹ کا کمشنر کراچی کو حکم

    کراچی: سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو فوری گرانے کا حکم دیتے ہوئے دوپہر تک رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور انہدام عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزاراحمدکی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پر نسلہ ٹاور سےمتعلق کمشنر کراچی نے رپورٹ پیش کی، جس پر لارجر بینچ نےعدم اعتماد کا اظہار کیا، جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کمشنر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نےمس کنڈیکٹ کیا۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سےمکالمہ کیا کہ کیا یہ کمشنر کراچی بننےکا اہل ہے؟ عہدہ چھوڑ دیں، یہ آپ کےکرنےکاکام نہیں، کمرہ عدالت میں موجود کمشنر کراچی نے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فوری جائیں نسلہ ٹاور گرائیں، دوپہرکو رپورٹ دیں، ورنہ آپ کو یہاں سےسیدھاجیل بھیجیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور ایک ہفتے کے اندر گرانے کا حکم

    چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو حکم دیا کہ کارروائی کی تصاویر بھی ساتھ لائیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کے بلڈر اور مکینوں کی نظر ثانی درخواست مسترد کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو نسلا ٹاور منہدم کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر فیروزآباد نے نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو بلڈنگ 15 روز میں خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا، نوٹس کے مطابق کمشنرکراچی عدالت عظمی کے احکامات کے پابند ہیں ، اگر پندرہ دن میں جگہ خالی نہ کی گئی تو قانون حرکت میں آئے گا۔

  • ہاتھیوں کے علاج کیلئے عدالت کی کے ایم سی افسران کو سخت ہدایات

    ہاتھیوں کے علاج کیلئے عدالت کی کے ایم سی افسران کو سخت ہدایات

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں چڑیا گھر اور سفاری پارک میں چار ہاتھیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا جرمنی سے ڈاکٹر نے آکر معائنہ کیا؟

    جس کے جواب میں کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ جرمن ڈاکٹر ہمارے رابطے میں ہے تاہم کے ایم سی افسران سے اجلاس کرنا باقی ہے۔

    جسٹس ظفر احمد راجپوت نے دریافت کیا کہ اب تک جرمن ڈاکٹر کیوں نہیں آیا؟ جس پر وکیل کا جواب تھا کہ کے ایم سی افسران کی وجہ سے معاملہ رکا ہوا ہے۔

    جسٹس فیصل کمال عالم نے کہا کہ ایسا لگتا ہے متعلقہ افسران ایسا کرنے سے کترا رہے ہیں، عدالت نے کے ایم سی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس اپنے ڈاکٹرز کیوں نہیں ہیں؟

    جس کے جواب میں وکیل کے ایم سی نے کہا کہ یہ معاملہ سوشل میڈیا پر اٹھا تھا جبکہ حقیقت میں دیکھا جائے تو سب ہاتھی مکمل صحت مند اور ٹھیک ہیں۔

    جسٹس فیصل کمال عالم نے کہا کہ ایسا جواب آپ کو نہیں بلکہ کے ایم سی افسران کو دینا چاہیے، کےایم سی افسران سے کہیں کہ جرمن ڈاکٹر سے فوری طور پر رابطہ کریں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ پیر کے روز تک معاملے میں پیش رفت کریں جس کے بعد عدالت کو آگاہ کیا جائے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15 نومبر کے لیے ملتوی کردی۔

  • ناظم جوکھیوقتل کیس : رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 دن کی توسیع

    ناظم جوکھیوقتل کیس : رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 دن کی توسیع

    کراچی : ناظم جوکھیوقتل کیس میں کراچی کی ملیرکورٹ نے پیپلزپارٹی کےایم پی اے جام اویس سمیت تین ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی ملیرکورٹ میں میمن گوٹھ میں شکار سے روکنے پر نوجوان کے قتل کیس کی سماعت ہوئی ،پولیس نے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کو عدالت میں پیش کیا۔

    تفتیشی افسر نے کہا مقدمے میں دو ملزمان مفرور ہیں، مفرور ملزمان سے متعلق تفتیش کرنی ہے، تلاش کیلئے چھاپے مارے جارہےہیں۔

    جس پر عدالت نے ناظم جوکھیوقتل کیس میں جام اویس سمیت 3ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3دن کی توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔

    رکن سندھ اسمبلی جام اویس کی پیشی پر ملیرکورٹ میں وکلا نے جام اویس کےخلاف شدید نعرے بازی کی۔

    یاد رہے مقتول ناظم نے غیر ملکیوں کو شکار سے روکنے کی ویڈیوسوشل میڈیا پراپلوڈکی تھی ، جس کے بعد مقتول ناظم کی تشددزدہ لاش ملیرمیمن گوٹھ سےملی تھی۔

    ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ ایم پی اے کے مہمانوں کی ویڈیوسوشل میڈیاپر ڈالنے پر ناظم جوکھیو کو جام ہاؤس بلا کر قتل کیا گیا، مقتول کے ورثا نے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس گہرام کومقدمے میں نامزد کیا ہے۔

    خیال رہے ناظم جوکھیو قتل کیس کی تحقیقات کیلئےایس ایس پی ملیرعرفان بہادر کی سربراہی میں آٹھ رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت سے آگاہ کرے گی۔

  • ناظم جوکھیو قتل کیس:  پی پی رکن سندھ اسمبلی جام اویس 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ناظم جوکھیو قتل کیس: پی پی رکن سندھ اسمبلی جام اویس 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی : مقامی عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں پی پی رکن سندھ اسمبلی جام اویس کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی ملیرکورٹ میں ملیرمیمن گوٹھ میں غیرملکیوں کو شکار سے روکنے پر نوجوان کے قتل کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس نے ممبرصوبائی اسمبلی جام اویس کو عدالت میں پیش کیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقتول ناظم جوکھیو کے ورثا نے ایم پی اےجام اویس کونامزدکیاہے، ملزم جام اویس نےگزشتہ روزرضاکارانہ طورپرگرفتاری پیش کی، ملزم سے تفتیش،ساتھیوں سے متعلق معلومات کے لئے ریمانڈ دیا جائے۔

    عدالت نےجام اویس گہرام کو3 روزہ جسمانی ریمانڈپرپولیس کےحوالے کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔

    عدالت نے مزید 2ملزمان حیدر اور میرعلی کو بھی 3روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ملزمان حیدراورمیرعلی فارم ہاؤس کےملازم ہیں۔

    یاد رہے مقتول ناظم نے غیر ملکیوں کو شکار سے روکنے کی ویڈیوسوشل میڈیا پراپلوڈکی تھی ، جس کے بعد مقتول ناظم کی تشددزدہ لاش ملیرمیمن گوٹھ سےملی تھی۔

    ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ ایم پی اے کے مہمانوں کی ویڈیوسوشل میڈیاپر ڈالنے پر ناظم جوکھیو کو جام ہاؤس بلا کر قتل کیا گیا۔

    خیال رہے ناظم جوکھیو قتل کیس کی تحقیقات کیلئےایس ایس پی ملیرعرفان بہادر کی سربراہی میں آٹھ رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت سے آگاہ کرے گی ۔

  • سپریم کورٹ کا نسلہ کے بعد ایک اور عمارت ایک ماہ میں گرانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا نسلہ کے بعد ایک اور عمارت ایک ماہ میں گرانے کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کے بعد تجوری ہائٹس کو ایک ماہ میں گرانے کا حکم دے دیا اور کہا 3 ہفتے میں رہائشیوں کو معاوضہ ادا کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ریلوے اراضی پر تجوری ہائٹس کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    تجوری ہائٹس کے وکیل رضاربانی نے عدالت کو بتایا میرے موکل جگہ خالی کرنے کو تیار ہیں، الاٹیز سے معاملات حل کرنے اور اسٹرکچر منہدم کرنے کیلئے مہلت چاہئے۔

    سپریم کورٹ نے تجوری ہائٹس گرانے کا حکم دیتے ہوئے بلڈر کو ریکارڈ اور دیگرسامان نکالنے کی اجازت دے دی۔

    عدالت کی جانب سے کمشنرکراچی کوانہدام کی نگرانی اور ایک ماہ میں اسٹرکچر گرانے کا عمل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا الاٹیز کو 3ماہ میں معاوضہ ادا کیا جائے اور الاٹیز کو رقم واپس کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

    سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی اور بلڈر کو اسٹرکچر منہدم کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

  • پروین رحمان قتل کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ ملتوی ہو گیا

    پروین رحمان قتل کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ ملتوی ہو گیا

    کراچی: اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان قتل کیس میں عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ مؤخر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف سماجی رہنما پروین رحمان کے قتل کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ آج مؤخر کر دیا۔

    آج استغاثہ کی جانب سے مقدمے میں ضمنی فرد جرم عائد کرنے کی درخواست دائر کی گئی، یہ درخواست جرم کی سازش رچنے کی دفعہ کے تحت ضمنی فرد جرم عائد کرنے کے لیے کی گئی۔

    سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا حالیہ دنوں میں کیس میں شامل ہونے کے بعد میں نے کیس کا مطالعہ کیا، رحیم سواتی کے بیان اور تفتیشی مواد سے سازش رچنے کے شواہد ملتے ہیں۔

    عدالت نے درخواست پر سرکاری وکیل سے دلائل طلب کر لیے، جس کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت 3 نومبر تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    پروین رحمان قتل کیس میں پانچ ملزمان رحیم سواتی، عمران سواتی، احمد خان، امجد حسین ، ارو ایاز سواتی گرفتار ہیں۔ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کو 2013 میں قتل کیاگیا تھا۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 6 نومبر 2018 کو اس کیس کو 2 ماہ میں نمٹانے کا حکم بھی جاری کیا تھا، لیکن اس کیس کا فیصلہ آج تک نہیں ہو سکا ہے، آج بھی اس کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔

    مقتول سماجی رہنما پروین رحمان کی زندگی پر مبنی فلم ریلیز

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ پروین رحمان کو قتل کر دیا گیا اور کیس اب تک چل رہا ہے، وکلا کو بھی معاشرے میں اچھے لوگوں کا احساس ہونا چاہیے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ملک میں اب پروین رحمان جیسی شخصیات کم ہی ملتی ہیں۔

    یاد رہے کہ اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں بنارس پل پر عبداللہ کالج کے قریب فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔

    ان کے قتل میں نامزد مرکزی ملزم رحیم سواتی کو مئی 2016 میں خفیہ اطلاع پر منگھوپیر کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے تھا اور اس کے ریکارڈ پر قبضہ گیری اور بھتہ خوری جیسے جرائم بھی موجود تھے۔

    ملزم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پروین رحمان زمینوں پر قبضے سے متعلق اس کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ بن رہی تھیں۔ 2017 میں پولیس نے امجد نامی ایک اور ملزم کو طویل عرصے تک ریکی کی اَن تھک محنت کے نتیجے میں گرفتار کیا، پولیس کے مطابق مذکورہ ملزم کے لیے تین سال تک ریکی کی گئی تھی۔

  • سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کے بعد ایک اور عمارت  گرانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کے بعد ایک اور عمارت گرانے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کے بعد تیجوری ہائٹس کو بھی گرانے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ بلڈنگ بھی فارغ ہوگئی ہے ، عمارت غیر قانونی ہے ، دستاویزات میں رد و بدل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تیجوری ہائٹس کی اراضی منتقلی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ بلڈنگ بھی فارغ ہوگئی ہے، سرکاری محکموں میں ٹائٹل تبدیل ہوا ہوگا مگر قانون کے تحت نہیں ہوا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سرکاری محکموں پر دعویٰ کریں وہ آپ کی مرضی، واضح ہوگیا یہ جائیداد آپ کی نہیں، اراضی ریلوے کی ہے یا نہیں یہ ابھی ہم طے نہیں کر رہے، زمین کی منتقلی کا طریقہ کار ہی غلط اختیار کیا گیا۔

    ، جسٹس اعجاز الاحسن کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ اراضی ایک سروےنمبرسےدوسرے سروےنمبر میں کیسےمنتقل ہوئی، سروے نمبر 190 سےاراضی سروئے نمبر 188 میں غیر قانونی منتقل ہوئی؟ اراضی منتقلی کاجو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ جرم ہے۔

    وکیل رضا ربانی نے بتایا ایک اعشاریہ سات ایکڑ اراضی ضابطہ کے تحت منتقل ہوئی، سروے نمبر 190 میں اراضی نہیں تھی اس لیے سروے 188 سے زمین نکالی گئی، جس پر عدالت نے کہا آپ کےمؤکل نےاسٹیمپ ڈیوٹی چوری کی جس پر 10مرتبہ ڈیوٹی کاجرمانہ ہے۔

    رضا ربانی نے مزید کہا مؤکلہ شائستہ قریشی کے نام زمین منتقلی پر قانون کے مطابق کارروائی ہوئی، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سروےنمبر 188 کی کوئی سیل ڈیڈہی نہیں،آپ کی مؤکلہ نے جو سیل ڈیڈکی وہ سروےنمبر 190 کی تھی۔

    وکیل رضا ربانی نے عدالت کو بتایا میری مؤکلہ نے تو صرف اراضی خریدی، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ یہی بات ہم کہہ رہے ہیں کہ ٹائٹل تبدیل ہی نہیں ہوا، سروے نمبر 190 کے بجائے 188 کی سیل ڈیڈکرانی تھی، کم از کم اس وقت پراپرٹی آپ کی نہیں بنتی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے طے ہوچکا ہےکہ عمارت غیر قانونی ہے ، دستاویزات میں رد و بدل کیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ نےعمارت گرانے سے متعلق وکیل سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کل تک کلائنٹ سے پوچھ کر بتائیں خودگرائیں گے یاہم حکم دیں ؟ آپ پیسے دے کر ریونیو سے کچھ بھی کراسکتے ہیں، یہ نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے اگر نہیں رکا تو کبھی نہیں رکے گا۔

    وکیل مالک تجوری ہائٹس نے کہا ابھی پوری بلڈنگ بنی بھی نہیں ہے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا جو بھی اسٹرکچر ہے ڈیٹونیٹر سے گرانے کا حکم دیں گے ہم۔

    بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 29 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • گجر نالہ کیس حکم، سپریم کورٹ نے حکم امتناع معطل کردیے، تجاوزات کے خاتمے کا حکم

    گجر نالہ کیس حکم، سپریم کورٹ نے حکم امتناع معطل کردیے، تجاوزات کے خاتمے کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ نے گجر نالے سمیت تمام نالوں سے تجاوزات، کوآپریٹوہاؤسنگ سوسائٹی رفاہی پلاٹ پرشادی ہال، فٹ پاتھ،شاہراؤں پر تجاوزات کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی جانب سے  گجرنالےسمیت تمام نالوں سے تجاوزات کے خاتمےکے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا، جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ نالوں پر قائم ہر قسم کی تجاوزات کاخاتمہ کیاجائے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نالوں پر قائم گھر، دکانیں،کمرشل تعمیرات سب گرائی جائیں۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ تجاوزات کےباعث بارشوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوئی، پانی نالوں میں جانےکے بجائےشہر میں گھومتا رہا۔ سپریم کورٹ نے گجرنالہ، محمودآباد نالہ،اورنگی نالہ پر سندھ ہائی کورٹ کےتمام حکم امتناع معطل کرتے ہوئے تمام فریقین کو آئندہ سماعت پر طلبی کے نوٹس جاری کردیے گیے۔

    کراچی کو آپریٹوہاؤسنگ سوسائٹی رفاہی پلاٹ پرشادی ہال کاکیس

    سپریم کورٹ نے رفاہی پلاٹ پر شادی ہال بنانے پر سوسائٹیز سے وضاحت طلب کی اور کمشنر، سوسائٹی کونوٹس جاری کیا۔ عدالت نے کمشنرکو جائزہ لینےکی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ شادی ہال واقعی رفاہی پلاٹ پر قائم ہے تو اسے غیر قانونی تجاوزات میں شامل کر کے منہدم کردیں۔

    تحریری فیصلے میں کمشنر کو آئندہ سماعت پر عمل درآمد اور پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    شہر بھرکےفٹ پاتھ، شاہراؤں پر تجاوزات کیس کا تحریری فیصلہ

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی جانب سے جاری تحریر فیصلے میں ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو ہر قسم کی تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ کراچی میں تجاوزات کو تلاش کرنا کوئی مشکل عمل نہیں، ایم اےجناح روڈ پر سیکڑوں تجاوزات ہیں، شاہراہوں کی فٹ پاتھ پر قبضے قائم ہیں۔

    مزید پڑھیں: نسلہ ٹاور کیس کا تحریری فیصلہ جاری

    تحریری فیصلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پارکوں،کھیل کےمیدانوں میں درخت، سبزہ لگایا جائے، پارکوں کو سلاخیں لگا کر محفوظ بنایا جائے، پارکوں میں شہریوں کو پینےکا پانی اور واش روم سمیت دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پارکوں اورکھیل کےمیدانوں میں لائٹ کے انتظامات کویقینی بنایاجائے، آئندہ سیشن میں ایڈمنسٹریٹرکےایم سی پیشرفت کےساتھ پیش ہوں۔

  • انتظار قتل کیس میں 2 پولیس اہلکاروں کو سزائے موت، 6 کو عمرقید

    انتظار قتل کیس میں 2 پولیس اہلکاروں کو سزائے موت، 6 کو عمرقید

    کراچی: انسداددہشت گردی عدالت نے 2018 میں پیش آنے والے انتظارقتل کیس کا بڑا فیصلہ سنا دیا ہے۔

    عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے اور شواہد کے بعد فیصلے میں دو پولیس اہلکاروں کو سزائےموت سنا دی ‏جب کہ 3انسپکٹر سمیت 6 اہلکاروں کو عمر قیدکی سزا سنائی ہے۔ ‏

    فیصلے میں عدالت نے عمرقید کےساتھ 2،2 لاکھ روپےجرمانےکا بھی حکم دیا ہے۔ ایک پولیس اہلکارغلام عباس کو ‏عدم شواہد پر بری کیا گیا۔

    کراچی کے علاقے ڈیفنس میں انتظار قتل کا افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ‏ایل سی) کے چار اہل کاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی ‏نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔

    خبر میڈیا میں آنے کے بعد اس پر شدید ردعمل آیا، تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، مگر انتظار کے ‏والد نے اس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا. فروری میں‌ ‏وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرنئی جےآئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا.‏

    مارچ کے اوائل میں واقعے کی عینی شاہد مدیحہ کیانی کی ایک ویڈیو سامنے آئی، جسے کیس کی تفتیش میں‌ اہم ‏موڑ قرار دیا گیا تھا. اس ویڈیو کے بعد کیس میں‌ چند نئے نام سامنے آئے، البتہ بعد میں‌ مدیحہ کیانی نے بیان ‏دیا کہ اُنھوں‌ نے انتظار کے اہل خانہ کے دبائو میں‌ یہ ویڈیو بنائی تھی، یوں تفتیش عمل پھر ڈیڈلاک کا شکار ‏ہوگیا.‏

    انتظار قتل کیس میں‌ تین انسپکٹرز سمیت آٹھ پولیس اہل کاروں‌ کو برطرف کر دیا گیا تھا برطرف کئے جانے والوں ‏میں انسپکٹرطارق رحیم، انسپکٹرطارق محمود اور انسپکٹر اظہر حسین شامل تھے۔

  • کراچی: 7 کروڑ روپے کا فراڈ، 9 سال بعد بیٹی، باپ اور بھائی کو سزا و جرمانے

    کراچی: 7 کروڑ روپے کا فراڈ، 9 سال بعد بیٹی، باپ اور بھائی کو سزا و جرمانے

    کراچی: بیکنگ کورٹ نے 9 سال بعد فراڈ کیس کا فیصلہ جاری کردیا، جس کے مطابق ایک ہی گھرانے کے تین افراد کو چودہ سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کی بینکنگ عدالت نے بینک  فراڈ کے مقدمےکا فیصلہ 9سال بعدسنا دیا۔ فیصلے کے مطابق مجرموں کو 14 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

    عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مرکزی ملزمہ کو 34 سال قید اور 15 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانہ عائدکیا اور حکم دیا کہ جرمانہ  ادا نہ کرنےکی صورت میں مزید 5سال قید میں رہنا ہوگا جبکہ ملزمہ کے والد کو 14 سال قید اور 50 لاکھ جرمانے اور بھائی کو 14 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ۔

    عدالت نے مقدمےمیں نامزد ملزم رومان احسن کو عدم ثبوت کی بنیاد پر رہا کردیا گیا۔

    ہاد رہے کہ کیس کی مرکزی ملزمہ نجی بینک میں بطور مینجر تعینات تھی، جو صارف کے اکاؤنٹ سے پیسے اپنے فیملی اکاؤنٹ میں منتقل کردیتی تھی۔ کیس میں ملزمہ کی والدہ بھی نامزد تھیں جو دوران ٹرائل انتقال کرگئی ہیں

    ایف آئی اے بینکنگ سرکل میں 7 کروڑ روپے فراڈ کا مقدمہ 2012 میں بینک مینیجر کے خلاف درج کیا گیا تھا، جس کی تحقیقات ہوئی تو یہ بات سامنے آئی کہ فراڈ میں سارا گھرانہ ملوث ہے۔