Author: فاروق سمیع

  • سانحہ مہران ٹاؤن : 4 افسران کی مجرمانہ غفلت، چالان میں اہم انکشافات

    سانحہ مہران ٹاؤن : 4 افسران کی مجرمانہ غفلت، چالان میں اہم انکشافات

    کراچی : سانحہ مہران ٹاؤن کیس میں پولیس نے چالان جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جمع کرادیا، چالان میں غفلت برتنے کے مرتکب چار اداروں کے افسران کو بطور ملزمان نامزد کیا گیا ہے ۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جن اداروں کے افسران کو مقدمے میں شامل کیا گیا ہے ان میں محکمہ لیب، ایس بی سی اے ،کے ڈی اے اور سول ڈیفنس شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق محکمہ لیبر کے افسر محمد علی، ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے عبدالسمیع، کے ڈی اے ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ عرفان حسین اور ڈپٹی کنٹرولر سول ڈیفنس شہاب الدین چالان میں ملزم قرار دیئے گئے ہیں۔

    تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش افسران کی مجرمانہ غفلت سامنے آئی ہے، مقدمہ میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 119 شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین سمیت 64 گواہوں کے نام چالان میں شامل کیے گئے ہیں چالان کے مطابق
    ڈی وی آر اور دیگر فرانزک رپورٹس تا حال موصول نہیں ہوئی ہیں۔

    پولیس نے سانحے میں شارٹ سرکٹ کو خارج از امکان قرار دے دیا، چالان میں بتایا گیا ہے کہ آگ لگنے کے مقام پر آگ کو شدت دینے والی صمد بونڈ سمیت دیگر اشیا موجود تھیں۔

    چالان کے مطابق عینی شاہد نے جائے وقوعہ پر10بج کر6منٹ پر دھواں دیکھا، بجلی نہیں تھی اور جنریٹر چل رہا تھا، آگ لگنے کی جگہ پر کوئی سی سی ٹی وی کیمرا بھی موجونہیں تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ مہران ٹاؤن کیس، فیکٹری سپروائزر ظفر اور ریحان گرفتار

    واضح رہے کراچی کے علاقے مہران ٹاؤن میں چمڑا رنگنے کی فیکٹری میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی تھی جس میں فیکٹری کے 16 ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں پولیس نےواقعہ کا مقدمہ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں درج کر کے فیکٹری کے چوکیدار، منیجر اور سپر وائزر کو حراست میں لے لیا تھا۔

     

  • جعلی مقابلہ، جرم ثابت ہونے پر ایس ایچ او سمیت تین ملزمان کو سزا

    جعلی مقابلہ، جرم ثابت ہونے پر ایس ایچ او سمیت تین ملزمان کو سزا

    کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جعلی مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت کا جرم ثابت ہونے پر ایس ایچ او سمیت تین ملزمان کو سزا سنادی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں گلشن معمار میں جعلی مقابلے میں نوجوانوں کی ہلاکت کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے نوجوان کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر سابق ایس ایچ او سمیت تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی، عدالت نے ملزمان پر ایک، ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔

    استغاثہ کے مطابق 2017 میں پولیس نے ناکے پر 2 موٹر سائیکل پر سوار چار شہریوں کو روکا تھا کاغذات نہ ہونے پر پولیس نے اشرف، علی اکبر کو روکا ساتھی کاغذات لے کر واپس آئے تو اشرف اور علی اکبر موجود نہیں تھے۔

    استغاثہ کے مطابق بعدازاں معلوم ہوا کہ پولیس نے اشرف کو جعلی مقابلے میں مار دیا جبکہ علی اکبر زخمی ہوگیا تھا۔

    عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سابق ایس ایچ او سمیت تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی اور ایک، ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔

  • سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور سے متعلق اہم فیصلہ

    سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور سے متعلق اہم فیصلہ

    کراچی : سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کے بلڈر اور مکینوں کی نظر ثانی درخواست مسترد کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو نسلا ٹاور منہدم کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے پرنظر ثانی کی درخواست پر سماعت ہوئی، نسلا ٹاور کی جانب سے وکیل منیر اے ملک عدالت میں پیش ہوئے جبکہ کمشنر کراچی بھی عدالت میں موجود تھے۔

    دوران سماعت وکیل نسلہ ٹاورمنیر اے ملک نے کہا کہ ہم نے ساری زمین خریدیں ہم انکروچر نہیں ہیں، سندھی مسلم سوسائٹی کی کوئی جگہ لیز نہیں ہے ، تو سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نے اور آپ نے زندگی گزاری ہے وہ جگہ لیز نہیں ہے ، جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ نہیں میری جگہ لیز ہے۔

    نسلہ ٹاور کے وکیل نے مزید کہا کہ جگہ سروس روڈ انکروچمنٹ نہیں ہے ، عدالت سے استدعا ہے نسلہ ٹاور کا دوبارہ معائنہ کروا لیں ، آپ آرڈر دے دیں کہ تمام بلڈنگ گرائیں جو تجاوزات ہیں ، کمشنر کی رپورٹ قانون سے بالاتر ہے۔

    چیف جسٹس نے کمشنر سے استفسار کیا نسلہ ٹاور سے متعلق کیا ہوا ؟ نسلہ ٹاور سے متعلق ٹرائی اینگل کیوں نہیں گرایا اور حکم دیا دیکھیں اور فوری رپورٹ دیں۔

    میز اے ملک کا کہنا تھا کہ سندھی مسلم سوسائٹی میں کوئی بھی پلاٹ لیز نہیں،عدالت اس ٹرائینگل کو گرا دے تو کوئی اعتراض نہیں، عدالت سندھی مسلم سوسائٹی کو بھی طلب کرے۔

    جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ صرف اپنے پلاٹ کی بات کریں، مسئلہ یہ ہے آپ کے پاس جو زمین ہےوہ آپ کی نہیں بنتی، پلاٹ 780 سے1080مربع گز کیسے ہوگیا، جواب دیں۔

    وکیل نے کہا عدالت کمشنر مقرر کردیں، معائنہ کرا لیں، میرا ٹائٹل سندھ مسلم سوسائٹی ہے، آپ ان سے پوچھ لیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ جو شخص خود ٹائٹل کا مجاز نہیں آپ کو کیسے مجاز کر سکتا ہے، سندھی مسلم سوسائٹی خود لینز کی مجاز نہیں توآپ کو کیسے کر سکتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے بلڈر اور مکینوں کی نظر ثانی درخواست مسترد کردی اور کمشنر کراچی کو نسلا ٹاور منہدم کرکے رپورٹ پیش کرنےکا حکم دے دیا۔

  • وزیر بنتے ہی ساجد جوکھیو نے کرونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑادیں ، ویڈیو وائرل

    وزیر بنتے ہی ساجد جوکھیو نے کرونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑادیں ، ویڈیو وائرل

    کراچی: وزیرسوشل ویلفیئرسندھ ساجد جوکھیو نے کرونا ایس او پیزکی دھجیاں اڑا دیں، پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ساجد جوکھیو نے وزیربننےکی خوشی میں تقریب کا انعقاد کیا اور اپنی ہی حکومت کی جانب سے عائد کرونا ایس او پیز کو نظرانداز کیا،تقریب کا انعقاد گلشن حدید کےایک شادی ہال میں کیا گیا، پولیس کارروائی کےبجائے تقریب کی سیکیورٹی پرمامور رہی،مقامی ایس ایچ اوخود تقریب میں بحیثیت مہمان شریک ہوئے۔

    اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے ساجد جوکھیو کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کا لاک ڈاؤن تاجروں اورغریبوں کیلئے ہے، صوبائی وزرا کے لئے کوئی قانون یا ایس او پیز نہیں، وزیربنتے ہی انہیں قانون کوروندنے کا اختیارمل جاتاہے۔

    حلیم عادل شیخ نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ خود نجی تقاریب میں شرکت کررہےہیں، کرونا وبا کی آڑ میں سندھ حکومت کےدشمن فیصلے ملک کےخلاف سازش ہیں، سندھ حکومت کی ڈرامےبازیاں صرف معیشت کی تباہی کیلئےہیں، واضح ہورہا ہے کہ سندھ میں پی پی کےعلاوہ سب کےلیےلاک ڈاؤن ہے۔

     

  • عدالت عظمیٰ کا نسلہ ٹاور سے متعلق اہم فیصلہ

    عدالت عظمیٰ کا نسلہ ٹاور سے متعلق اہم فیصلہ

    کراچی: عدالت عظمیٰ نے نسلہ ٹاور کیس سے متعلق دائر تمام درخواستوں کو مسترد کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    دوران سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نسلہ ٹاور کیس میں بڑا فیصلہ سنایا اور نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے دیا، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ عمارت غیرقانونی ہے، گرائی جائے، اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے بلڈر اور رہائشیوں جانب سے دائر تمام درخواستوں کو مسترد کیا۔

    اس موقع پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکیل صلاح الدین احمدایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالتی حکم آنے کے بعد ایس بی سی اےعمارت گرادےگی۔

    یہ بھی پڑھیں: نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟

    چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے حکم دیا کہ فوری طور پر عمارت کو گرایا جائے، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کراچی میں ساری چائنا کٹنگ اسی طرح ہورہی ہے،زمین کچھ ہوتی ہے، قبضہ اس سےزیادہ کرلیاجاتاہے۔

    دو روز قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی ؟ جس پر وکیل بلڈر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پل کی تعمیر کی وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا آپ نے دونوں اطراف سے سڑک پر قبضہ کیا ہے،شارع فیصل کو وسیع کرنے کیلئے تو فوج نے بھی زمین دے دی تھی، پتا نہیں کیا ہورہا ہے یہاں ؟ مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں، ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ ہے نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں،اب بھی قبضے ہورہے ہیں انہیں کوئی فکر نہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے نسلہ ٹاور کے وکلا سے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر جواب طلب کیا گیا تھا۔

  • عدالت عظمیٰ کا ریلوے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار

    عدالت عظمیٰ کا ریلوے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار

    کراچی: سپریم کورٹ نے ریلوے کی کارکردگی پر شدید برہمی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ریلوے سے متعلق دو دن میں وفاق سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے کیس کے دوران عدالت عظمیٰ نے ریلوے کی کارکردگی پر شدید برہمی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کراچی سے سکھر تک ریلوے ٹریک 82 فیصد خراب ہے،ٹریک مسافروں کیلئے خطرناک اور ناقابل استعمال ہے، وزیر ریلوے نے کہا کہ مستعفی ہونے سے کوئی واپس آجاتا ہے تو تیار ہوں، وزیر ریلوے کا یہ بیان غیر ذمہ دارانہ اور تشویشناک ہے،وزیر اعظم کو خود یہ معاملہ دیکھنا چاہئے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ریلوے سے متعلق دو دن میں وفاق سے رپورٹ طلب کرلی۔

    اس موقع پر بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ گورنر ہاؤس میں کیا ہورہا ہے ؟، چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے زمینوں کے حوالے سے کوئی آرڈیننس آرہا ہے ؟ ساتھ ہی چیف جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل کو متنبہ کیا کہ کوئی آرڈیننس آیا تو ہم اسٹرائیک ڈاؤن کردیں گے،اٹارنی جنرل صاحب دیکھ لیں یہ وفاقی معاملہ ہے۔

    متنبہ کررہے ہیں غیر قانونی الاٹمنٹ کو کور دینےکی کوشش نہ کریں، ریلوے کی ایک انچ کوئی زمین فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، بعد ازاں عدالت نے ریلوے کی تمام زمینوں کی فروخت، ٹرانسفر اور لیز سے روک دیا۔

    سپریم کورٹ میں گھوٹکی حادثے کی گونج

    کراچی سرکلر ریلوے کیس کے دوران کمرہ عدالت میں حالیہ ریلوے حادثے کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا بڑا حادثہ ہوا، مگر کیا ہوا؟ کچھ فرق نہیں پڑا، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ریلوے پر وزیراعظم سے بات کریں، یہ وفاقی حکومت کے دائرے میں آتا ہے۔

    اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود سیکریٹری ریلوے کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی سیکریٹری شپ کےدوران کتنےلوگ مرگئے؟ آپ کےدور میں کتنے لوگ مرگئے اب تک ؟ ہزار 2ہزار؟ تعداد بتائیں، سیکریٹری ریلوے نے جواب دیا کہ 65 افراد ہلاک ہوئے ہیں، 65 تو ایک حادثے میں مرگئے ، کیا بات کررہے ہیں آپ؟

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میں نے تو سنا تھا ریلوے منسٹر پریس کانفرنس کرکے استعفیٰ دینگے، کچھ نہیں ہوا بس ٹی وی پر آکر افسوس کیا اور 15،15لاکھ دینے کا اعلان کیا، آپ کے پندرہ پندرہ لاکھ نہیں چاہئیں لوگوں کا خیال کریں کچھ، پہلے بھی کہا تھا سب کو نکالیں ، ریلوے میں سب سیاسی بھرتیاں ہوئی ہیں، ریلوے غریب کی سواری ہے لوگوں پر رحم کریں۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ اس کو سیاست کیلئے استعمال نہ کریں باہر جاکر دیکھیں یہ سروس فری ہوتی ہے، دنیا کہیں جارہی ہے اور ہم پیچھے جارہے ہیں،آپ سے نہیں چلتا تو جان چھوڑ دیں کیوں چپک کر بیٹھے ہوے ہیں عہدے سے ؟ ،آپ لوگوں کو مزا لگا ہوا ہے اختیار اور اقتدار کا، لوگوں کے مرنے پر بھی مزے کررہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے سیکریٹری ریلوے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی میں آپ کی نااہلی سے لوگ مرے، آپ گئے نہ منسٹر گئے، آپ سے نہیں چلتا تو گھر جائیں چھوڑیں عہدہ، جس پر سیکریٹری ریلوے کا کہنا تھا کہ ہم تو بہتری کی کوشش کررہے ہیں۔

  • "نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟”

    "نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟”

    کراچی: کراچی تجازوارت کیس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دئیے کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سواۓ سندھ کے، بدقسمتی ہے یہاں کوئی لندن کوئی دبئی تو کوئی کینیڈاسے حکمرانی کرتا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں شارع فیصل پر نسلہ ٹاور تجاوزات کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے وکیل کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سواۓ سندھ کے، تھرپارکر میں آج بھی لوگ پانی کی بوند کیلئے ترس رہے ہیں، ایک آر او پلانٹ نہیں لگا، 1500ملین روپے خرچ ہوگئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سندھ حکومت کے پاس کیا منصوبہ ہے ؟؟ صورت حال بدترین ہورہی ہے، بدقسمتی ہے کہ یہاں کوئی لندن کوئی دبئی تو کوئی کینیڈا سے حکمرانی کرتا ہے، ایسا کسی اور صوبے میں نہیں ہے سندھ حکومت کاخاصا یہ ہے، یہاں اے ایس آئی بھی اتنا طاقتور ہوجاتا ہے کہ پورا سسٹم چلاسکتا ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر ایڈووکیٹ جنرل اپنی حکومت سے پوچھ کر بتائیں کیا چاہتے ہیں آپ؟ جائیں اندرون سندھ میں خود دیکھیں کیا ہوتا ہے ؟ سب نظر آجائےگا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہو کیا رہا ہے یہاں ؟؟ پتا نہیں کہاں سے لوگ چلے آتے ہیں، جھنڈے لہراتے ہوئےشہر میں داخل ہوتے کسی کو نظر نہیں آتے، کم از کم پندرہ ، بیس تھانوں کی حدود سے گزر کر آئے ہونگے کسی کو نظر نہیں آیا، ابھی وہاں رکے ہیں کل یہاں بھی آجائیں گے۔

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ کل بجٹ کی تقریر ہے دودن کی مہلت دے دیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بجٹ تو پچھلے سال بھی آیا تھا لوگوں کو کیا ملا ؟ صرف اعداد و شمار کا گورکھ دھندا کے ادھر اُدھر گھما دیتے ہیں آپ،اتنے سالوں سے آپ کی حکومت ہے یہاں کیا ملا شہریوں کو ؟بجٹ تو ہر سال پیش کرتے ہیں مخصوص لوگوں کیلئےرقم مختص کردیتےہیں بس۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی ؟ جس پر وکیل بلڈر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پل کی تعمیر کی وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا آپ نے دونوں اطراف سے سڑک پر قبضہ کیا ہے،شارع فیصل کو وسیع کرنے کیلئے تو فوج نے بھی زمین دے دی تھی، پتا نہیں کیا ہورہا ہے یہاں ؟ مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں، ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ ہے نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں،اب بھی قبضے ہورہے ہیں انہیں کوئی فکر نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دھندا شروع کیا ہوا ہے ، یا تو ہم پچاس لوگوں کو بند کردیں، ان لوگوں کو جیل بھیجنے سے مسئلہ حل ہوگے،سارے رفاعی پلاٹوں پر پلازے بن گئے،اب بھی دھندا چل رہا ہے ایس بی سی اے کا کام چل رہا ہے، جو پیسہ دیتا ہے اس کا کام ہوجاتا ہے کتنا ہی غیر قانونی کام ہو، سمجھتے ہیں عدالت کو پتا نہیں چلے گا ؟

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی کا سسٹم کینیڈا سے چلایا جارہا ہے، کراچی پر کینیڈا سے حکمرانی کی جارہی ہے،یہاں مکمل لاقانونیت ہے کہاں ہے قانون ؟یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ ایسی ہوتی ہے حکمرانی ؟نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟ دو سال ہوگئے آپ نالہ صاف نہیں کرسکے۔

    بعد ازاں عدالت نے نسلہ ٹاور کے وکلا سے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر جواب طلب کرلیا۔

  • کراچی میں غیرقانونی عمارتوں کی تعمیرپر عدالت شدید برہم

    کراچی میں غیرقانونی عمارتوں کی تعمیرپر عدالت شدید برہم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے شہر قائد میں جاری تجاوزات کے خلاف آپریشن میں ناکامی اور غیرقانونی عمارتوں‌ کی تعمیر پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے مختلف علاقوں میں جاری غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایس بی سی اے حکام نے اپنی رپورٹ پیش کی۔

    عدالت نے تجاوزات کا خاتمہ نہ کرنے پر ایس بی سی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’لیاقت آباد، شیر شاہ، گولیمار کے علاقے تباہ کردیے گیے ہیں، بیس فٹ کی چوڑی گلیں اب دس فٹ کی باقی رہ گئیں ہیں‘۔

    معزز جج نے کہا کہ ’غیرقانونی تجاوزات کے باعث مذکورہ علاقوں میں ایمبولینس بھی داخل نہیں ہوسکتی جبکہ ان علاقوں میں عوام کو پیدل چلنا بھی محال ہوچکا ہے‘۔

    ایس بی سی اے افسر کو مخاطب کرتے ہوئے جج نے کہا کہ ’کیا آپ کا ادارہ سو رہا ہے؟‘۔

    عدالت نے  ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن مکمل نہ ہونے پر ڈائریکٹرایس بی سی اے، ڈپٹی کمشنرضلع  وسطی کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا‘۔

    جج نے ایس بی سی اے حکام کو مخاطب کر کے پوچھا کہ آخر عدالتی فیصلے کے بعد بھی تجاوزات کا خاتمہ کیوں نہیں کیا گیا؟۔

    لیاری کے علاقے آگرہ تاج کالونی میں غیر قانونی عمارات کی تعمیر پر بھی عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے سوال کیا کہ ’تنگ گلیوں میں 9 منزلہ عمارتیں کیسے تعمیر ہورہی ہیں؟ جب عمارتیں بن رہی ہوتی ہیں تو کیا آپ لوگ سو رہے ہوتے ہیں، کروڑوں کا پورشن لینے والوں کی تلافی کون کرے گا؟۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ جن شہریوں نے ان عمارتوں میں گھر خریدے اُن کو پیسے واپس کرنے کے لیے ایس بی سی اے حکام کی تنخواہیں کاٹی جانی چاہیں۔

  • سپریم کورٹ کا ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل سے متعلق اہم فیصلہ

    سپریم کورٹ کا ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل سے متعلق اہم فیصلہ

    کراچی: سپریم کورٹ نے ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کو فعال کرنے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو ذاتی حثیت میں معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل سمیت دیگر کیسز کی سماعت کی، وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ آئل ٹرمینل بن چکا مگر گاڑیاں باہر ہی کھڑی ہوتی ہیں، ٹینکرز اور گاڑیوں والوں کی مختلف ایسوسی ایشن ہیں۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دکاندار چاہتے ہیں مفت میں دکانیں مل جائیں، دکانیں بن گئیں مگر دکان دار جانے کو تیار نہیں ہیں، اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود ٹینکر مالکان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ٹرمینل پر بجلی پانی کوئی سہولت نہیں ، وہاں گیراج بھی نہیں ہے ورکشاپ نہیں ہے کیسے جاسکتے ہیں ؟۔

    دکان داروں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا ہے دکانیں ہم خود بنائیں لیکن ڈیمارکیشن بھی نہیں کرکے دے رہے جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہیں بنا کر دے رہے ؟ یہ بتائیں، اب تک کیا ہوا؟ یہ کیا مذاق ہو رہا ہے، اب تک عمل درآمد نہیں ہوا، سندھ حکومت کی کیا رٹ ہے جو ٹینکرز نہیں کنٹرول ہوتے؟ 15 سال ہوگئے، معاملہ حل نہیں ہو رہا۔

    چیف جسٹس نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا بے ایمانی کا دھندا چل رہا ہے ؟ کیا بے ایمانی ہورہی ہے ؟ آپ کے لوگ دکانداروں سے پیسے مانگ رہے ہیں ، کے ایم سی کے منشی، کلرک پیسے مانگ رہے ہیں، اگر آئل ٹرمینل نہیں بنا سکتے تو ایڈمنسٹریٹر رہنے کا کوئی جواز نہیں۔

    ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ ہم جگہ دے رہے ہیں دکانیں یہ خود تعمیر کریں گے، ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے، عدالت نے چیف سیکریٹری کو فریقین کے ساتھ مل کر مسئلے کا حل نکالنے اور نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔

    عدالت عظمیٰ نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل فعال کرنے اور چار ماہ میں دکانیں حوالے کرنا کا بھی حکم دیا چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو ذاتی حثیت میں ذوالفقار اباد آئل ٹرمینل کے معاملے کو دیکھنے کی بھی ہدایت کی۔

    عدالت نے گھی سمیت دیگر اشیا کے ٹرالر کو بھی شہر میں داخلے سے روک دیا، چیف جسٹس نے اس سے جڑے ایک اور درخواست میں چیف سیکرٹری ان ٹرالرزکوشہر کے بجائے متبادل راستوں سے آمدورفت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، عدالت کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ گھی اور تیل سے بھرے ہوئے کنٹینرسے حادثات رونماہوتے ہیں۔

  • سروس کمیشن کے تحت امتحانات، انٹرویوز، اشتہارات کے اجرا پر پابندی عائد

    سروس کمیشن کے تحت امتحانات، انٹرویوز، اشتہارات کے اجرا پر پابندی عائد

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بنچ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو کام سے روک دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن امتحانات میں رشوت کے عوض نتائج کی مبینہ تبدیلی کے کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس ذوالفقار خان، جسٹس سلیم جیسر پر مشتمل بنچ نے کی،عدالت نے سروس کمیشن کے تحت امتحانات، انٹرویوز، اشتہارات کے اجرا پر پابندی عائد کردی۔

    عدالت نے چیئرمین سروس کمیشن کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی سے متعلق بھی آگاہی نہیں، امتحانات کے انعقاد، امتحانی نتائج کے اجرا کے طریقہ کار کی آگاہی ہی نہیں ہے۔

    جج نے چیئرمین کمیشن سے استفسار کیا کہ کمیشن امتحانات کے نتائج پبلک کیوں نہیں کیے جاتے؟ خواہ کسی امیدوار کی صفر مارکس ہوں لیکن نتائج تو سامنے آنے چاہئیں۔

    چیئرمین کمیشن نے کہا کہ ہم امیدوار کو کاربن کاپی دیتے ہیں وہ خود مارکس کی نشاندہی کرتے ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ طریقہ کار اور پالیسی کس نے بنائی؟ کمیشن امتحانات میں شفافیت کا طریقہ بنا کر عدالت میں پیش کریں۔

    جسٹس ذوالفقار خان نے ریمارکس دئیے کہ مستقبل کے معماروں کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔

    کمیشن حکام نے عدالت سے دو ماہ کی مہلت طلب کی جس پر عدالت نے کمیشن حکام کو دو ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کیس ملتوی کردیا۔

    علاوہ ازیں عدالت کی جانب سے چیئرمین کمیشن نور محمد جادمانی کے وارنٹ اور سیکریٹری عطا اللہ کی معطلی ختم کردی گئی ہے۔