Author: فرخ اعجاز

  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شاہ محمود اور علی امین پر فرد جرم عائد

    جی ایچ کیو حملہ کیس میں شاہ محمود اور علی امین پر فرد جرم عائد

    راولپنڈی: 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈا پور سمیت 14 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی، اے ٹی سی نے علی امین گنڈا پور، شاہ محمود قریشی، کنول شوزب، سمیت مزید 14 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    عدالت نے جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی ہے، ان میں لطاسب ستی، عمر تنویر بٹ، شبلی فراز، کنوزل شوزب، تیمور مسعود، سعد علی خان، سکندر زیب، زوہیب آفریدی، فہد مسعود، راجا ناصر محفوظ شامل ہیں۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    اے ٹی سی عدالت راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی، کیس میں نامزد مزید 6 ملزمان پر فرد جرم لگانا باقی ہے۔

    عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    علاوہ ازیں عمران خان کی کیس میں بریت کی درخواست پر جزوی دلائل دیے گئے، اے ٹی سی نے عمران خان ودیگر کی بریت کی درخواستوں پر کل سماعت کرے گی۔

    16 دسمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیریں مزاری سمیت مزید 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی، جن پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، ان میں راجا راشد حفیظ، خادم حسین، ذاکر اللہ، عظیم اللہ خان، میجر طاہر صادق، مہر محمد جاوید، چوہدری آصف شامل تھے۔

    واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ محفوظ

    بانی پی ٹی آئی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ محفوظ

    بانی پی ٹی آئی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو پیر کو سنایا جائے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کےجج ناصر جاوید رانا نے کی جس میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے وکلا اور پراسیکیوشن ٹیم نے دلائل مکمل کیے۔

    چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران فریقین کے وکلا کی جانب سے حتمی دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو 23 دسمبر بروز پیر کو سنایا جائے گا۔

    پراسیکیوشن

    وکلا نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا جس سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا جب کہ پراسیکیوشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ملزمان نے بیرون ملک سے غیرقانونی طور پر رقم منگوا کر ایڈجسٹمنٹ کی۔

    وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 6 نومبر 2019 کو ڈیڈ سائن اور رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آ چکی تھی جبکہ ڈیڈ کی منظوری کابینہ سے 3 دسمبر 2019 کو لی گئی تھی لیکن کابینہ کو بھی نہیں بتایا گیا کہ پہلی قسط پاکستان پہنچ چکی ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ پیسے وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منگوائے گئے، عمران خان نے بطور وزیر اعظم فیور دی جس کے بدلے میں ڈونیشن ملی، معاملہ پبلک آفس ہولڈر کے پاس زیر التوا ہو تو اس شخص سے کوئی بھی چیز لینا رشوت ہے، فرحت شہزادی اور زلفی بخاری کے نام پر زمین منتقل ہوئی جبکہ زمین منتقلی کے وقت بھی ٹرسٹ کا وجود نہیں تھا۔

    انہوں نے حتمی دلائل میں کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی ایڈجسٹمنٹ ہونے کے بعد ٹرسٹ بنایا گیا اور رولز آف بزنس 1973 کی بھی خلاف ورزی کی گئی، کابینہ میں کوئی بھی معاملہ زیر بحث لانے سے 7 روز قبل اسے سرکولیٹ کرنا ہوتا ہے، کیا جلدی تھی کہ اس معاملے کو 7 دن پہلے کابینہ ممبران کو سرکولیٹ نہیں کیا گیا؟

    عمران خان، بشریٰ بی بی

    12 دسمبر کو سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 342 کا حتمی بیان جمع کروایا تھا اور اس پر دستخط بھی کیے تھے۔ ملزمان نے 342 کے بیان میں ترمیم کی تھی۔

    عمران خان نے 342 کے بیان میں دفاع میں گواہ پیش نہ کرنے کا کہا تھا۔ عدالت نے فریقین کے حتمی دلائل کیلیے 17 دسمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی تھی۔

    احتساب عدالت نے 6 نومبر کو ریفرنس پر سماعت کے دوران ملزمان کے 342 کے بیان کیلیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ سماعت کے موقع پر عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ بشریٰ بی بی پیشی کیلیے اڈیالہ جیل آئی تھیں۔

    دوران سماعت ریفرنس میں وکلا صفائی نے 35 گواہوں پر جرح مکمل کی تھی۔ عمران خان کے وکیل ظہیر عباس جبکہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے گواہوں پر جرح کی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مزید کوئی شواہد پیش نہیں کرنا چاہتے۔ اس پر عدالت نے ملزمان کے 342 کے بیان کیلیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی۔

  • بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈا پور کو مذاکرات کی اجازت دے دی

    بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈا پور کو مذاکرات کی اجازت دے دی

    راولپنڈی : پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو مذاکرات کی اجازت دے دی اور کہا اس سے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے مذاکرات سے مسئلہ حل ہو۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ڈیڑھ گھنٹے ملاقات کی، ملاقات میں چوبیس نومبر کے احتجاج سمیت دیگرامور پر گفتگو کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کانفرنس روم میں ہونے والی دونوں شخصیات کی اہم ملاقات کی وجہ سے عدالتی کارروائی بھی متاثرہوئی۔

    ملاقات میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے عمران خان سے ایپکس کمیٹی اجلاس، چوبیس نومبر کے احتجاج اور دیگر امور پر بات کی اور ملاقات ختم ہونے کے بعد علی امین گنڈا پور میڈیا سے کوئی بات کیے بغیر اڈیالہ جیل سے اسلام آباد روانہ ہوگئے۔

    عمران خان اور وزیراعلیٰ کے پی کی اڈیالہ جیل میں ملاقات کا احوال سامنے آگیا ہے ، ذرائع نے بتایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈا پور کو مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ علی امین اوربیرسٹر گوہر اجازت لینے آئے تھے کہ رابطہ ہوتوکیامذاکرات کیے جائیں، جس پر ملاقات میں اتفاق ہوا کہ اس سے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے مذاکرات سےمسئلہ حل ہو۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اس سے پہلے پارٹی قیادت کو مذاکرات سے منع کر رکھا تھا۔

  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلیے آنے والے رہنماؤں اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتاری ورہائی

    بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلیے آنے والے رہنماؤں اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتاری ورہائی

    بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے آنے والے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پولیس کے اڈیالہ جیل کے باہر سے حراست میں لے لیا جنہیں کچھ دیر بعد رہا کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔ انہیں جیل کے باہر سے پولیس نے حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کر دیا۔

    حراست میں لیے جانے والے رہنماؤں میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا خان، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، ملک احمد خان بھچر، عالیہ حمزہ، شبلی فراز شامل تھے۔

    تاہم کچھ دیر حراست میں رکھنے کے بعد تمام رہنماؤں کو رہا کر دیا گیا جس کے بعد وہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیے بغیر جیل سے واپس لوٹ گئے۔

    پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری اور پھر رہائی سے متعلق کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔

    منگل اور جمعرات کو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کا دن ہوتا ہے اور اسی لیے آج پی ٹی آئی رہنما ملاقات کے لیے آئے تھے۔ گزشتہ ہفتے بھی سیاسی رہنماؤں کو عمران خان سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی تھی جس کے بعد وہ آج پھر ملاقات کے لیے تھے۔

    رپورٹر کے مطابق آج صبح جیل کے باہر سیکیورٹی معمول کے مطابق تھی تاہم جیسے ہی پی ٹی آئی رہنما اپنے قائد سے ملنے جیل آئے تو پولیس کی بھاری نفری بھی وہاں پہنچ گئی اور انہیں حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کر دیا جب کہ جیل کے مرکزی دروازے پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ آج اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخوستوں پر فیصلہ ہونا تھا، تاہم جج کی عدم موجودگی کے باعث یہ سماعت ملتوی کر دی گئی۔

  • توشہ خانہ کیس 2: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی

    توشہ خانہ کیس 2: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی

    توشہ خانہ کیس ٹو میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے توشہ خانہ کیس 2 کی سماعت کی۔ اس موقع پر بانی تحریک انصاف عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر مجید عمیر نے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت ملنے کا مطلب یہ نہیں کہ ملزم ٹرائل کیلیے پیش نہ ہو۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے یہ بھی بتایا کہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر بشریٰ بھی بی کے دستخط بھی موجود نہیں۔ عدالت نے آج کی تاریخ فرد جرم عائد کرنے کے لیے مقرر کی تھی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ توشہ خانہ کیس ٹو کا ٹرائل روز چلایا جائے۔

    عدالت نے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر حاضری کا نوٹس بھی جاری کر دیا جب کہ بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس ٹو میں وکیل مقرر کرنے کے لیے عدالت سے وقت مانگ لیا۔

    عمران خان کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گزشتہ تین ہفتے سے وکلا سے ملاقات اور مشاورت کا وقت نہیں دیا گیا۔

    انہوں نے مشاورت کے لیے چار وکلا کے نام عدالت کو پیش کیے جن میں بیرسٹر علی ظفر، بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر سلمان صفدر شامل ہیں۔

    عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو وکلا سے مشاورت کے لیے 31 اکتوبر کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ وکلا مقرر کرنے کے لیے آخری موقع دیا جا رہا ہے۔ آئندہ سماعت پر وکیل مقرر نہ کیے تو عدالت سرکاری وکیل مقرر کر دے گی۔ اس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کر دی۔

  • پاکستان میں بغیر مٹی کے ہوا میں آلو کی کاشت کا آغاز

    پاکستان میں بغیر مٹی کے ہوا میں آلو کی کاشت کا آغاز

    پاکستان میں زرعی انقلاب برپا ہونے جا رہا ہے اور ملک میں پہلی بار بغیر مٹی فضا میں آلو کی کاشت کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔

    آلو کا استعمال روزمرہ زندگی میں کافی زیادہ ہے اور یہ مناسب قیمت پر مارکیٹ میں دستیاب بھی ہوتے ہیں، مگر اس کے بیج کی پاکستان میں درآمد کے لیے سالانہ چھ ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں یہ زرعی انقلاب کوریا کی مدد سے لایا گیا ہے اور کوریا کی جانب سے آلو کے بیج کو پاکستان میں تیار کرنے کیلیے جدید ترین ایرو پونکس ٹنل ٹیکنالوجی فراہم کی گئی ہے۔

    کورین حکومت کی جانب سے 25 لاکھ ڈالر کی لاگت سے پاکستان میں جدید ترین ایرو پونکس ٹنلز قائم کی گئی ہیں جس کا افتتاح کر دیا گیا ہے اور اب ملک میں بغیر مٹی کے ہوا میں آلو کا بیج تیار کرنے کا آْغاز کر دیا گیا ہے

    کورین ماہرین کے مطابق اس ٹیکنالوجی سے پاکستان وائرس سے پاک آلو کے بیج کی تیاری میں خود کفیل ہو جائے گا۔

    ٹنلز کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کوریا کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایرو پونکس ٹیکنالوجی کی منتقلی پاکستان کیلiے فائدہ مند ثابت ہوگی جبکہ مستقبل میں پاکستان اور کوریا زراعت کے شعبہ میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔

    وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی رانا تنویر نے ایروپونکس ٹیکنالوجی کو موجودہ وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ اس ٹیکنالوجی سے پاکستان کا آلو کے سرٹیفائیڈ بیج کا مسئلہ حل ہو سکے گا۔

    پاکستان اور کوریا کے ماہرین پر عزم ہیں کہ ایروپونکس ٹیکنالوجی کے زریعے آئندہ پانچ برس میں پاکستان میں آلو کے بیج کی درآمد ختم ہو جائے گی۔

  • خصوصی عدالت نے رؤف حسن کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی

    خصوصی عدالت نے رؤف حسن کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی

    اسلام آباد: پیکا ایکٹ کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت نے پی ٹی آئی ترجمان و دیگر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انھیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    رؤف حسن اور دیگر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے کی، پی ٹی آئی ترجمان و دیگر کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کیا گیا تھا۔

    رؤف حسن اور دیگر مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر عامرشیخ نے کہا ٹیکنیکل رپورٹ موصول ہوئی ہے کہ تمام ملزمان ایک دوسرے سے رابطے میں تھے، وکیل علی ظفر نے کہا ملزمان کے خلاف 7 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہو چکا ہے، روف حسن کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، چیک اپ کروایا جائے۔

    اس دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے رؤف حسن کے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، پیکا ایکٹ کی خصوصی عدالت نے رؤف حسن کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی، جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے رؤف حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو لاپتا شہری کے والد کو 30 لاکھ معاوضہ دینے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو لاپتا شہری کے والد کو 30 لاکھ معاوضہ دینے کا حکم

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 سال سے خیبر پختونخواہ کے لاپتا شہری ہارون محمد کی بازیابی کی درخواست پر بڑا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کے پی سے لاپتا شہری ہارون محمد کے والد کو 30 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت سے قبل حکومت درخواست گزار لاپتا شہری کے والد کو معاوضہ ادا کر دے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بذریعہ سیکریٹری داخلہ آئی جی خیبر پختونخوا کو بھی ہدایات جاری کیں۔

    ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کی فیملی کو مقدمہ لڑنے پر دھمکیاں مل رہی ہیں، جس پر عدالت نے آئی جی خیبر پختونخوا کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کو سیکیورٹی فراہم کی جائے، اور سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    اس کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے، درخواست گزار کی جانب سے ایمان زینب مزاری عدالت میں پیش ہوئیں، سماعت کے بعد عدالت نے کیس کی اگلی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی۔

  • سانحہ 9 مئی: بانی پی ٹی آئی  مزید 2 مقدمات سے بری

    سانحہ 9 مئی: بانی پی ٹی آئی مزید 2 مقدمات سے بری

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کو سانحہ 9 مئی کے دو مقدمات سے بری کردیا گیا، ناکافی شواہد کی بنیاد پر مقدمات سے بری کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر نے سانحہ 9 مئی سے متعلق تھانہ شہزاد ٹاؤن کے دونوں مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی بریت درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔

    عدالت نے فیصلے میں تھانہ شہزادٹاؤن میں درج 9 مئی کے 2 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو بری کردیا، ناکافی شواہد کی بنیاد پر مقدمات سے بری کیا گیا۔

    وکلا مرزاعاصم بیگ اورنعیم پنجوتھا نے بریت پر دلائل دیے تھے، وکیل مرزا عاصم بیگ نے دلائل میں کہا غیرمجازشخص کی جانب سے ایف آئی آردرج کروائی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی پر ایک سو نو الزام عائد کیےگئےمگرکوئی شواہد پیش نہیں کیےجاسکے۔۔

    وکلا مرزا عاصم بیگ اور نعیم پنجوتھانے بانی پی ٹی آئی کی بریت پر دلائل دیئے تھے ، غیر مجاز شخص کی جانب سےایف آئی آردرج کروائی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی پر109 کا الزام عائد کیا گیا مگرکوئی شواہد پیش نہیں کئے جاسکے۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے اسلام آباد کی سیشن عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو تھانہ کوہسار میں درج مقدمے سے بری کیا تھا جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو تھانہ کراچی کمپنی میں درج مقدمات سے بھی بری کر دیا تھا۔

  • بانی پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف مل گیا، مختلف مقدمات میں بری

    بانی پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف مل گیا، مختلف مقدمات میں بری

     بانی پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف مل گیا اور عدالت نے انہیں دو تھانوں میں درج مختلف مقدمات سے بری کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو تھانہ کوہسار میں درج مقدمے سے بری کر دیا ہے۔

    سیشن عدالت نے مذکورہ کیس میں سینیئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں شاہ محمود قریشی، فیصل جاوید، قاسم سوری، علی نواز اعوان اور راجا خرم نواز کو بھی بری کر دیا ہے۔

    عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے بریت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ ان درخواستوں پر وکیل نعیم پنجوتھا اور سردار مصروف  نے دلائل دیے تھے۔

    دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو تھانہ کراچی کمپنی میں درج مقدمات سے بھی بری کر دیا ہے۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے بریت کی درخواست پرمحفوظ فیصلہ سنایا۔ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کے علاوہ فیصل جاوید، علی نواز اعوان، سیف اللہ نیازی، زرتاج گل اور اسد عمر کو بھی بری کر دیا ہے