Author: فرخ اعجاز

  • سائفر کیس چالان: چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی قصور وار قرار

    سائفر کیس چالان: چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی قصور وار قرار

    اسلام آباد: سائفر کیس میں ایف آئی اے نے عدالت میں چالان پیش کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو قصور وار قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں سائفر کیس میں چالان جمع کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ملزمان کی فہرست میں اسد عمر کا نام شامل نہیں ہے، سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے ہیں، چالان کے ساتھ اعظم خان کا 161 اور 164 کا بیان منسلک کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق چالان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھا اور اسٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا، سائفر کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس پہنچی جو واپس نہیں کی گئی، شاہ محمود قریشی نے 27 مارچ کو تقریر کی پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی 27 مارچ کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ بھی چالان کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے، ایف آئی اے نے 28 گواہوں کی لسٹ چالان کے ساتھ عدالت میں جمع کرا دی، 27 گواہوں کے 161 کے بیانات قلم بند ہونے کے بعد چالان کے ساتھ منسلک شدہ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیکریٹری خارجہ اسد مجید، سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود، ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل نیاز ترمزی سمیت سائفر وزارت خارجہ سے لے کر وزیر اعظم تک پہنچنے تک کے تمام افراد گواہوں میں شامل ہیں۔

  • بشریٰ بی بی کی 12 ستمبر تک عبوری ضمانت میں توسیع

    بشریٰ بی بی کی 12 ستمبر تک عبوری ضمانت میں توسیع

    اسلام آباد: سیشن عدالت نے بشریٰ بی بی کی 12 ستمبر تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ تحائف کی جعلی رسیدوں سے متعلق کیس میں سیشن عدالت نے 12 ستمبر تک ان کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔

    بشریٰ بی بی اپنے وکلا سلمان صفدر، انتظار پنجوتھہ اور نعیم پنجوتھہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، تفتیشی افسر عدالت کے روبرو پیش ہوا اور استدعا کی کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب ہے، ان کی آڈیو ایف آئی اے کو فرانزک کے لیے بھیجی ہوئی ہے۔

    وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کے لیے ہمیں تین تین گھنٹے بلایا جاتا ہے اور بٹھائے رکھتے ہیں، تفتیش کے دوران بتایا بھی گیا کہ آڈیو بشریٰ بی بی کی نہیں ہے۔

    عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ توشہ خانہ کے تحائف کی جعلی رسیدوں کا ہے تو آڈیو کہاں سے آ گئی؟ ایف آئی آر کے مطابق کیس کو لے کر چلیں۔ تاہم تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ بشریٰ بی بی کی وائس میچنگ کے لیے انھیں وقت دیا جائے، عدالت نے یہ استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

  • ایمان مزاری 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ایمان مزاری 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    یاد رہے کہ ایمان مزاری کو اڈیالہ جیل سے رہائی پر تھانہ بھارہ کہو کے مقدمے میں گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔

    آج منگل کو ایمان مزاری نے یکے بعد دیگرے مقدمات میں گرفتاری کے خلاف حفاظتی ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا ہے، عدالت میں دی جانے والی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2 مقدمات میں ضمانت کے بعد ایمان مزاری کو تیسرے مقدمے میں گرفتار کیا گیا، انھیں حفاظتی ضمانت فراہم کی جائے۔

    ایمان مزاری کو ایک کے بعد ایک مقدمے میں گرفتاری کا سامنا، عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

    درخواست میں کہا گیا کہ ایمان مزاری مقدمات کی تفتیش میں مکمل تعاون کرنے کے لیے بھی تیار ہیں، اس لیے عدالت ایف آئی اے اور صوبائی اداروں کو ایمان مزاری کو گرفتار کرنے سے روکے، اور عدالت ایمان مزاری کے خلاف ملک بھر میں مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔

  • رضوانہ  تشدد کیس، ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد

    رضوانہ تشدد کیس، ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد: گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے کیس میں عدالت نے ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد ہو گئی، اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا۔

    اس سے قبل عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، اور کہا تھا کہ دو بجے فیصلہ سنایا جائے گا، پراسیکیوٹر وقاص نے عدالت کے روبرو ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزمہ کے خلاف مناسب شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں۔

    سماعت کے دوران وکیل صفائی قاضی دستگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بچی اڑھائی گھنٹے بس اسٹینڈ پر موجود رہی، اگر اس کے سر میں کیڑے پڑے ہوتے تو وہ سر نہ کھجاتی، حوالگی کے وقت بچی پر کوئی تشدد نہیں ہوا تھا، نہ اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ وکیل نے ایک ویڈیو بھی عدالت کو دکھائی۔

    عدالت نے کہا کہ ویڈیو میں تو بچی کو اٹھا کر بس میں سوار کرایا جا رہا ہے، جس گاڑی میں وہ لائی گئی اس سے اترنے کی ویڈیو بھی عدالت کو دکھائی جائے، جج نے بچی کی والدہ شمیم سے استفسار کیا کہ ملزمہ کے ساتھ گاڑی میں کیا بات ہوئی تھی، والدہ شمیم نے جواب دیا کہ ملزمہ سومیا کے ڈرائیور نے دھمکیاں دیں، جج شائستہ کنڈی نے پوچھا کہ کیا آپ کی بچی اسکارف پہنتی ہے، تو والدہ نے بتایا کہ نہیں، بچی کو اسکارف پہنانے کا مقصد زخم چھپانا تھا۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو نئی بات بتائی، کہا بچی ملازمت پر نہیں تھی، جج نے پوچھا کہ اگر ملازمہ کام کے لیے نہیں تھی تو رکھی کیوں، وکیل نے کہا پڑھانے کے لیے اور ویلفیئر کے لیے بچی کو لایا گیا تھا، جج نے استفسار کیا بچی کو اسکول میں داخل کروایا؟ وکیل نے کہا بچی کی عمر 16 سال ہے اس لیے اسکول میں داخل نہیں کروایا، گھر میں قاری اور ٹیوٹر پڑھاتے تھے۔

    پراسیکیوٹر وقاص نے عدالت کو بیان میں کہا بچی کے دونوں بازو ٹانگیں زخمی اور دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹوں پر سوجن، ناک پر سوجن، پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، بچی کے سر کے پچھلے حصے میں بھی زخم ہیں، ریکارڈ پر کچھ تصاویر بھی موجود ہیں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچی پر کس طرح سے تشدد کیا گیا، بچی زخموں کے باعث بنچ پر لیٹی رہی، جس کے بعد اٹھا کر بس میں سوار کروایا گیا، بس کے ڈرائیور کا بھی بیان موجود ہے کہ زخمی حالت میں بچی کو بس پر سوار کروایا گیا تھا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ کہا گیا ہے کہ بچی کو پڑھانے کے لیے لایا گیا تھا، لیکن ٹیوٹر کے بیان کے مطابق اس نے کبھی بچی رضوانہ کو نہیں پڑھایا، کہا گیا کہ بچی مٹی کھاتی تھی کیا مٹی کھانے سے کبھی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔

  • رضوانہ تشدد کیس، بچی کو ملازمت نہیں تعلیم کے لیے لایا گیا تھا، وکیل صفائی کا نیا پینترا

    رضوانہ تشدد کیس، بچی کو ملازمت نہیں تعلیم کے لیے لایا گیا تھا، وکیل صفائی کا نیا پینترا

    اسلام آباد: گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں وکیل صفائی نے نیا پینترا لیا ہے، عدالت کو وکیل صفائی نے بتایا کہ بچی کو ملازمت نہیں تعلیم کے لیے لایا گیا تھا، جب بچی حوالے کی تو نہ تو تشدد تھا اور نہ سر میں کیڑے تھے نہ پسلیاں ٹوٹی تھیں۔ وکیل صفائی نے بس اڈے پر بچی حوالگی کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کمسن بچی رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی جج شائستہ کنڈی نے فیصلہ محفوظ کر لیا، یہ فیصلہ آج 2 بجے سنایا جائے گا۔

    ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران جج شائستہ کنڈی نے استفسار کیا کہ والدہ کو بچی کب حوالے کی گئی، وکیل صفائی قاضی دستگیر نے بتایا کہ بس اڈے پر 23 جولائی 8 بجے بچی صحیح سلامت والدہ کے حوالے کی گئی تھی، اور مقدمے کے مطابق وہ رات 3 بجے ڈی ایچ کیو اسپتال سرگودھا پہنچی، لیکن سرگودھا کی ایم ایل سی آج تک سامنے نہیں آئی۔

    وکیل صفائی نے کہا ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بچی کو لینے کے لیے ملزمہ کے گھر گئے اور سومیا ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کرتی تھی، جب کہ بس اسٹینڈ پر بچی اڑھائی گھنٹے موجود رہی، بچی کے سر میں کیڑے پڑے ہوتے تو وہ اپنا سر کھجاتی، جب بچی حوالے کی نہ تو تشدد تھا اور نہ سر میں کیڑے تھے نہ پسلیاں ٹوٹی تھیں۔ وکیل صفائی نے بس اڈے پر بچی حوالگی کی ویڈیو عدالت میں پیش کر دی۔

    جج شائستہ کنڈی نے کہا ویڈیو میں تو بچی کو اٹھا کر بس میں سوار کرایا جا رہا ہے، گاڑی سے اترنے کی ویڈیو بھی عدالت کو دکھائیں، وکیل صفائی نے کہا من گھڑت کہانی پر ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو سامنے آئی، جب کہ 10 منٹ تک بچی کی والدہ ملزمہ کے ساتھ گاڑی میں موجود رہی تھی۔

    جج نے بچی کی والدہ شمیم سے استفسار کیا سچ بتائیں گاڑی میں کیا بات ہوئی تھی، والدہ شمیم نے جواب دیا کہ ملزمہ سومیہ کے ڈرائیور نے دھمکیاں دیں، کہا کہ یہ کام نہیں کرتی جب بچی سے پوچھا تو اس نے کوئی جواب نہیں دیا، جج شائستہ کنڈی نے پوچھا کہ کیا آپ کی بچی اسکارف پہنتی ہے، تو والدہ نے بتایا کہ بچی کو اسکارف پہنانے کا مقصد زخم چھپانا تھا۔

    جج نے وکیل صفائی سے پوچھا بچی کو کس نے زخم دیے؟ وکیل صفائی نے جواب دیا کہ اس کہانی میں نہیں جاتے، کسی کا نام نہیں لینا چاہتا، کچھ نہیں لکھا گیا کہ زخم کتنے پرانے ہیں، مقدمے کے مطابق سرگودھا کے اسپتال نے فوراً لاہور بھیج دیا تھا، سومیا عاصم کے

    خلاف دفعہ 324 چھ دن بعد مقدمے میں ڈالی گئی، 7 ماہ حبس بے جا میں رکھنے کا الزام ہے، جب کہ والدہ تو فون پر بھی بات کرتی تھی۔

    جج نے پھر استفسار کیا کہ بچی زخمی تو ہے سوال یہ ہے کہ کس نے زخمی کیا، وکیل صفائی نے کہا پودوں کو کھاد ڈالی جاتی ہے جہاں سے بچی نے مٹی کھائی تو اسے زہر بنا دیا گیا، بچی نے جج کی فیملی کے ساتھ طور خم بارڈر تک سفر بھی کیا تھا جس کی تصاویر موجود ہیں، جج نے پوچھا کہ کیا ان تصاویر میں بچی صحت مند ہے کیا وہ عدالت کو دکھا سکتے ہیں، وکیل صفائی نے کہا اس وقت وہ تصاویر میرے پاس موجود نہیں ہیں، جج نے کہا ان چیزوں پر بات نہ کریں جو اس وقت آپ کے پاس موجود نہیں۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو نئی بات بتائی، کہا بچی ملازمت پر نہیں تھی، جج نے پوچھا کہ اگر ملازمہ کام کے لیے نہیں تھی تو رکھی کیوں، وکیل نے کہا پڑھانے کے لیے اور ویلفیئر کے لیے بچی کو لایا گیا تھا، جج نے استفسار کیا بچی کو اسکول میں داخل کروایا؟ وکیل نے کہا بچی کی عمر 16 سال ہے اس لیے اسکول میں داخل نہیں کروایا، گھر میں قاری اور ٹیوٹر پڑھاتے تھے، وکیل صفائی نے دعویٰ کیا کہ جج کی فیملی کو پیسوں کے لیے بلیک میل کیا جا رہا تھا، امریکا میں موجود زنیرا نامی خاتون بھی بچی کے لیے امداد بجھواتی تھی۔

    پراسیکیوٹر وقاص کا بیان

    پراسیکیوٹر نے عدالت کو بیان میں کہا بچی کے دونوں بازو ٹانگیں زخمی اور دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹوں پر سوجن، ناک پر سوجن، پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، بچی کے سر کے پچھلے حصے میں بھی زخم ہیں، درخواست گزار نے پولیس کو کال نہیں کی تھی، بلکہ سرگودھا اسپتال سے ون فائیو پر کال کی گئی، رضوانہ کے جسم پر 17 زخم ہیں، ان زخموں کی بنیاد پر رضوانہ کو سرگودھا سے لاہور ریفر کیا گیا، ایکسرے کے مطابق بازو کی ہڈیاں بھی فریکچر تھیں۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا ڈی پی او سرگودھا نے اسلام آباد پولیس کو خط لکھا کیوں کہ وقوعہ اسلام آباد کا تھا، ریکارڈ پر کچھ تصاویر بھی موجود ہیں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچی پر کس طرح سے تشدد کیا گیا، بچی زخموں کے باعث بنچ پر لیٹی رہی، جس کے بعد اٹھا کر بس میں سوار کروایا گیا، بس کے ڈرائیور کا بھی بیان موجود ہے کہ زخمی حالت میں بچی کو بس پر سوار کروایا گیا تھا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا ’’کہا گیا ہے کہ بچی کو پڑھانے کے لیے لایا گیا تھا، لیکن ٹیوٹر کے بیان کے مطابق اس نے کبھی بچی رضوانہ کو نہیں پڑھایا، کہا گیا کہ بچی مٹی کھاتی تھی کیا مٹی کھانے سے کبھی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔

    پراسیکیوٹر وقاص نے ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزمہ کے خلاف مناسب شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں۔

  • والدہ کی رضوانہ کو تشویشناک حالت میں لے جانے کی فوٹیج سامنے آ گئی

    والدہ کی رضوانہ کو تشویشناک حالت میں لے جانے کی فوٹیج سامنے آ گئی

    لاہور: کمسن ملازمہ تشدد کیس میں والدہ کی بچی کو لے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گھریلو ملازمہ رضوانہ کے حوالے سے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے، جس میں والدہ اپنی زخمی بیٹی کو تشویش ناک حالت میں لے کر جا رہی ہے۔

    ملزمہ سومیا عاصم کے وکیل کے بیان کے برعکس سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچی کی تشویشناک حالت دیکھی جا سکتی ہے، فوٹیج کے مطابق گاڑی سے اترنے کے بعد بچی والدہ کا سہارا لینے کی کوشش کر رہی ہے۔

    کمسن ملازمہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم گرفتار

    فوٹیج میں بس اسٹاپ پر بچی کی والدہ کو روتے دیکھا جا سکتا ہے، رضوانہ کی والدہ مدد کے لیے پکار رہی ہے، بچی کی حالت اتنی خراب تھی کہ وہ چل نہیں پا رہی تھی، اور ایک شخص نے اسے اٹھا کر بس میں پہنچایا۔

  • کمسن ملازمہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم گرفتار

    کمسن ملازمہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم گرفتار

    اسلام آباد: کمسن ملازمہ تشدد کیس میں ضمانت خارج ہونے پر ملزمہ سومیا عاصم کو حراست میں لے لیا گیا۔

    سومیہ عاصم کی ضمانت خارج کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج فرخ فرید نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا۔

    پراسیکیوشن سے مکالمہ کرتے ہوئے جج فرخ فرید نے کہا کہ تھا معاملے کی تفتیش میرٹ پر ہونی چاہیے، شواہد ایمانداری سے جمع کریں اور کوئی دباؤ نہ لیں۔

    واضح رہے کہ رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پرسماعت ہوئی، سماعت کے دوران جج فرخ فرید نے سومیا عاصم کیخلاف کیس کاریکارڈ طلب کرلیا۔

    ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید کی عدالت میں ملزمہ سومیا عاصم وکلا کے ہمراہ پیش ہوئیں۔ جج فرخ فرید نے استفسار کیا کہ ملزمہ سومیاعاصم کیخلاف کیس کا ریکارڈ کدھر ہے؟

    وکیل ملزمہ نے عدالت بتایا کہ سومیا عاصم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئیں اور اپنی بے گناہی کااظہار کیا، ریکارڈ میں پولیس نے لکھا ہے کہ ملزمہ سومیا عاصم نے تشدد نہیں کیا۔

    وکیل ملزمہ کے مطابق سومیا عاصم نے ملازمہ کو واپس بھیجنے کا بار بار کہا، ڈھائی گھنٹے بچی بس اسٹاپ پر بیٹھی جو اس وقت اٹھ نہیں پارہی۔

    وکیل نے کہا کہ سومیاعاصم نے کم سن بچی کو اس کی ماں کو صحیح سلامت دیا، آج دوپہر کو جے آئی ٹی نے بچی کی ماں کو بلایا ہوا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ شام تک انتظار کرلیا جائے تو بہتر ہوگا، جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل ہو جائیگی، ہم کہتے ہیں ویڈیو موجود ہے ویڈیو لیں، کیا تفتیشی نے ویڈیو حاصل کی؟۔

    بچی کی بس اسٹاپ پر 3 گھنٹے کی ویڈیو موجود ہے، کل آخری دن ہے ویڈیو کا ڈیٹا ختم ہوجائیگا پھر کہا جائیگا پتہ نہیں یہ اس کیمرے کی ہے یا نہیں۔

  • توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر ملک میں وکی پیڈیا سروسز کو بلاک کر دیا: پی ٹی اے

    توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر ملک میں وکی پیڈیا سروسز کو بلاک کر دیا: پی ٹی اے

    اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ توہین آمیز مواد کو بلاک نہ کرنے اور انھیں نہ ہٹانے پر ملک میں وکی پیڈیا سروسز کو بلاک کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ توہین آمیز مواد کو بلاک کرنے اور ہٹانے کے لیے وکی پیڈیا سے رابطہ کیا گیا تھا لیکن پلیٹ فارم نے مواد ہٹانے کی تعمیل کی اور نہ ہی اتھارٹی کے سامنے پیش ہوا۔

    پی ٹی اے کے مطابق تعمیل نہ کرنے کی صورت میں پلیٹ فارم پاکستان کے اندر بلاک کر دیا گیا ہے۔

    پی ٹی اے نے قابل اطلاق قانون اور عدالتی احکامات کے تحت نوٹس جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی مواد کو بلاک کرنے اور ہٹانے کے بعد ویب سائٹ پر سے پابندیاں اٹھائے جانے پر غور ہوگا۔

    پی ٹی اے نے وکی پیڈیا کی سروسز 48 گھنٹوں کیلیے ڈی گریڈ کردیں

    یاد رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے یکم فروری کو وکیپیڈیا کی سروسز 48 گھنٹوں کے لیے ڈی گریڈ کی تھیں، ریگولیٹر نے خبردار بھی کیا تھا کہ عدم تعمیل کی صورت میں وکی پیڈیا کو ملک میں بلاک کر دیا جائے گا۔

  • اسلام آباد اور راولپنڈی میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    اسلام آباد: جڑواں شہروں اور گرد و نواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد، راولپنڈی اور گرد و نواح میں زلزلہ آ گیا ہے، جڑواں شہروں میں زلزلے کے جھٹکے چند سیکنڈ تک محسوس کیے گئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6.3 ریکارڈ کی گئی ہے، زلزلے کی گہرائی 150 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی، جب کہ زلزلے کا مرکز افغانستان تاجکستان کا سرحدی علاقہ تھا۔

    مری، ہری پور اور مضافات میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ جھٹکے اتنے شدید تھے کہ لوگ خوف زدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔

  • ’میں نے خود پولیس کو قتل کی اطلاع دی‘: ایاز امیر ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ’میں نے خود پولیس کو قتل کی اطلاع دی‘: ایاز امیر ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد: عدالت نے ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے صحافی ایاز امیر کو آج اتوار کو سول جج کی عدالت میں سارہ قتل کیس میں پیش کیا، اور ایاز امیر کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، اور کہا کہ یہ ہائی پروفائل کیس ہے اس لیے ریمانڈ دیا جائے۔

    کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    قبل ازیں، صحافی ایاز امیر نے عدالت کو بتایا کہ ’میں نے خود پولیس کو قتل کے حوالے سے اطلاع دی تھی، ایس ایچ او، ایس پی اور آئی جی کو خود فون کر کے درخواست کی کہ موقع پر پہنچا جائے۔‘

    ایاز امیر نے کہا ’آئی جی اور ایس ایچ او سے میں نے کہا کہ میرے بیٹے کی غلطی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، لیکن ہمارے ملک کی روایت ہے کہ جرم کوئی کرتا ہے، گھسیٹا کسی اور کو جاتا ہے، میں قتل کے وقت میں اسلام آباد سے 100 کلو میٹر دور چکوال کے گاؤں بھگوال میں تھا۔

    سارہ قتل کیس میں صحافی ایاز امیر گرفتار

    وکیل صفائی نے کہا ایاز امیر کا نام ایف آئی آر میں نہیں ہے، اور ان کے خلاف کوئی ثبوت بھی نہیں ہیں۔ پولیس نے بھی عدالت کو بتایا کہ واقعے کی اطلاع ایاز امیر نے دی تھی۔

    عدالت نے سماعت کے بعد ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایاز امیر کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

    واضح رہے کہ جمعہ کے روز ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز نے اپنی بیوی سارہ کو قتل کر دیا تھا، پولیس نے ایاز امیر کو بھی سارہ قتل کیس میں گرفتار کیا، جب کہ شاہنواز پہلے ہی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔