Author: فواد رضا

  • بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے خلاف پیپلز پارٹی کا یوم سیاہ

    بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے خلاف پیپلز پارٹی کا یوم سیاہ

    پاکستان کی پہلی منتخب حکومت کا تختہ الٹے آج 39 برس بیت گئے۔ 5 جولائی 1977 کو جنرل ضیاء الحق نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو بر طرف کر کے ملک میں تیسرا مارشل لاء نافذ کیا تھا۔

    ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے خلاف پیپلز پارٹی آج یوم سیاہ منائے گی۔

    جنرل ضیاء الحق
    اخباری شہ سرخی
    جنرل ضیاء الحق کے حکم نامے کا عکس

    سنہ 1977 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد جنرل ضیاء الحق نے 5 جولائی کو ملک میں مارشل لاء نافذ کیا اور پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو کو جیل میں قید کردیا اور بعد ازاں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

    سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو

    آئین کی معطلی اور ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے ملک کی سیاسی بنیادیں ہل گئیں اور 11 سال تک عوام پہ طویل آمرانہ قیادت مسلط کردی گئی جس کے دور حکومت میں جمہوریت پسندوں پر جیلوں میں کوڑے برسائے گے۔

    جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کرتے ہوئے ملک میں 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا وعدہ کیا تھا جو 8 سال کے طویل انتظار کے بعد وفا ہوا۔

    سنہ 1985 میں غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات کروائے گئے لیکن اس وقت کے وزیر اعظم محمد خان جونیجو کو بھی جنرل ضیاء نے گھر بھیج دیا۔

    جنرل ضیاء کا آمرانہ دور حکومت 17 اگست 1988 کو بہاولپور کے نزدیک ایک فضائی حادثے کی صورت میں اپنے انجام کو پہنچا۔

    حادثے کا منظر

    جنرل ضیاء الحق کے دور کے اہم واقعات

    برطرف وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو کو 7 اپریل 1979 میں عوامی اور عالمی مخالفت کے باوجود پھانسی کی سزا دے دی گئی۔

    دسمبر 1979 میں روس نے افغانستان پر حملہ کیا جس کے خلاف جنرل ضیاء الحق نے افغان جہاد کی شروعات کی اور ملک بھر سے مدرسوں کے ذریعے جہادی بھرتی کرنا شروع کیے۔

    سنن 1981 میں جنرل ضیاء الحق نے پارلیمنٹ پر پابندی عائد کرتے ہوئے مجلس شوریٰ تشکیل دی اور اسے ملک کے تمام امور کا نگہبان قرار دیا۔

    سنہ 1984 میں جنرل ضیاء نے ریفرنڈم کے ذریعے صدر مملکت کا عہدہ حاصل کیا۔

    سنہ 1985 میں 8 سال پرانا وعدہ وفا کرتے ہوئے غیر جماعتی انتخابات کروائے گئے جس کے نتیجے میں محمد خان جونیجو وزیر اعظم بنے۔

    محمد خان جونیجو

    سنہ 1988 میں 29 مئی کو محمد خان جونیجو کی حکومت کو بھی برطرف کردیا گیا۔


     ٹوئٹر پر ’یوم سیاہ‘ مقبول

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی یوم سیاہ کا ٹرینڈ مقبول رہا اور مختلف شخصیات نے اس دن کو مختلف انداز سے یاد کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • موٹروے پولیس کی آئل ٹینکرڈرائیورزکو سیفٹی قوانین کی یاد دہانی

    موٹروے پولیس کی آئل ٹینکرڈرائیورزکو سیفٹی قوانین کی یاد دہانی

    خیر پور: سانحہ بہاولپور میں 200 سے زائد افراد کے جل کر خاکستر ہونے کے بعد موٹر وے پولیس نے ہائی وے پر آئل ٹینکر ڈرائیوروں کو بنیادی حفاظتی اقدامات کی یاد دہانی کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں خیر پور بائی پاس کے نزدیک موٹر وے پولیس نے آئل ٹینکروں کورو ک کر ان کے سیفٹی اقدامات کی چیکنگ کی‘ اور ڈرائیوروں کو قواعد و ضوابط کی یاددہانی کرائی ۔

    اس مشق کے دوران ڈرائیوروں کو بتایا گیا کہ سیفٹی بیلٹ ان کی حفاظت کے لیے کس قدر ضروری ہے‘ ٹینکر کے ساتھ لازمی موجود آگ بجھانے والا آلہ کس طرح استعمال کیا جاتا ہے؟ اور کمزور ٹائروں کی کیا پہچان ہے؟۔

    ڈیوٹی پر موجود افر سب انسپکٹر عابد علی بھٹی نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موٹر وے پولیس کے لیے مسافروں کی حفاظت سب سے اہم ہے اور وہ اس کے لیے آئے روز اس قسم کے تربیتی اقدامات کرتے رہتے ہیں جن میں مختلف اقسام کی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو ان کی ضرورت کے مطابق آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ قانون کے مطابق آئل ٹینکر میں دو لائسنس یافتہ ڈرائیوروں کی موجودگی لازمی ہے اور اگر کسی آئل ٹینکر میں دو ڈرائیورز نہ ہوں تو اسے اسی مقام پر روک لیا جاتا ہے اور آگے نہیں جانے دیا جاتا ہے۔


     آئل ٹینکر میں آگ لگنے سے 206 افراد جاں بحق


    یاد رہے کہ بہاولپور سانحہ احمد پور شرقیہ کے مزید 2زخمی دوران علاج دم توڑ گئے، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 206 ہو گئی، جبکہ 69زخمی اب بھی زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

    سانحہ احمد پور شرقیہ پر موٹر وے پولیس کی انکوائری رپورٹ جاری کردی گئی، غفلت برتنے پر ڈی ایس پی سمیت پانچ پولیس افسران اور چھ موٹروے پولیس اہلکار معطل کر دیئے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ 29 رمضان کو احمد پورشرقیہ کے قریب ایک افسوسناک واقعہ میں تیز رفتار آئل ٹینکر اچانک بے قابو ہوکر الٹ گیا تھا، ٹینکر سے آئل بہنے کی خبر پر لوگوں کی بڑی تعداد تیل جمع کرنے کے لیے وہاں پہنچی، درجنوں افراد پیڑول اکھٹا کر رہے تھے کہ آئل ٹینکر اچانک دھماکے سے پھٹ گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • فخرِ پاکستان عالم چنہ کو گزرے 19 بر س بیت گئے

    فخرِ پاکستان عالم چنہ کو گزرے 19 بر س بیت گئے

    سیہون: دنیا کے سب سے طویل القامت شخص کا اعزاز رکھنے والے عالم چنہ کی آج 19ویں برسی ہے ‘ وہ دو جولائی 1998 کو نیویارک میں طویل علالت کے سبب انتقال کرگئے تھے۔

    سیہون شریف سے کچھ دور بچل چنہ گاؤں میں عالم چنہ 1953 میں پیدا ہوئے تھے، جہاں سے وہ صرف پرائمری تعلیم حاصل کرسکے۔ عالم چنہ کی عمر 10برس تھی جب ان کا قد تیزی سے بڑھنا شروع ہوا۔

    جب وہ 16 سال کی عمرکو پہنچے تو ان کا قد اور تیزی کے ساتھ بڑھنے لگا۔ یہاں تک کہ ان کے سونے کے لیے چارپائی کے بجائے ایک لکڑی کا تخت بنوایا گیا جس پر وہ سوتے تھے۔

    اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے عالم چنہ کے ایک رشتے دار ‘ جو ان کا دوست بھی تھا ۔ اس نے پاکستان میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے دفتر سے رابطہ کیا جس نے عالم چنہ کی معلومات لے کر لندن بھیج دیں اب عالم چنہ کا قد 7 فٹ 8 انچ تک پہنچ چکا تھا اور وہ 16 میٹر والی شلوار قمیض بنواتے تھے اور پاؤں کے لیے 22 انچ کا جوتا آرڈر دے کر تیار کرواتے تھے ۔

    طویل القامت ہونے کے سبب نہ صرف ان کا خرچہ بڑھ گیا بلکہ لوگ بھی انہیں بڑی توجہ سے دیکھتے تھے۔ اس کے علاوہ سفر کرنے میں بھی دشواری ہوتی تھی۔ جب انہیں سیہون شریف کے مزار پر نوکری ملی تھی تو اس کی تنخواہ صرف 2500 روپے تھی۔

    گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ


    سنہ 1981 میں عالم چنہ کو دنیا کا لمبا ترین شخص قرار دے کر ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیاجس کی وجہ سے وہ شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئےاور دنیا کے مختلف ملکوں سے انہیں ا پنے ہاں آنے کی دعوتیں ملنے لگیں۔

    سنہ 1985 میں بنگلہ دیش کے ایک شخص کو دنیا کا لمبا ترین آدمی قرار دے دیا گیا۔ تاہم اس کے انتقال کے بعد پھر دوبارہ عالم چنہ ایک بار پھر دنیا کا لمبا ترین آدمی قرار دے دیا گیا۔

    انہوں نے اپنے لمبے قد کے سبب دنیا کے کئی ممالک دیکھےاور انہیں تقریباً 18 سو سے زیادہ ایوارڈز، شیلڈز اور انعامات مل چکے تھے۔ بہت بڑے قد کی وجہ سے وہ اکثر پبلک ٹرانسپورٹ جس میں بس شامل تھی سفر کرتے تھے یا پھر ٹرین میں آتے جاتے تھے۔ اس صورتحال کو دیکھ کرسابق ملٹری صدر ضیا الحق نے انھیں ایک خصوصی کار کا تحفہ دیا ۔

    پہلی شادی پشاور سے تعلق رکھنے والی ایک پٹھان خاندان کی لڑکی سے ہوئی تاہم ذہنی ہم آہنگی نہ ہوسکنے کے سبب کچھ عرصے بعد طلاق ہوگئی‘ سنہ 1989 میں ان کی شادی نسیم عرف نصیبو سے ہوگئی جسن کی کوکھ سے ایک بیٹے کی ولادت 14 جولائی 1990 میں ہوئی جس کا نام عابد رکھا گیا۔

    عالم چنہ کو حکومت کی جانب سے ایک خصوصی مکان بنا کے دیا گیا تھا جس کے دروازے کی لمبائی دس فٹ تھی اور جس پلنگ پر وہ سوتے تھے وہ بھی 10 فٹ کا تھا۔

    عالم چنہ کی بیماری


    عالم چنہ کے پانچ بھائی اور تین بہنیں تھیں جن کا وہ بڑا خیال رکھتے تھے اور ان سب کے قد نارمل تھے۔ شادی کے چار سال بعد ایک روڈ حادثے میں اس کی کولہے اور ریڑھ کی ہڈی کو بڑا نقصان ہوا تھا جس کی وجہ سے انھیں چلنے پھرنے میں دشواری ہونے لگی تھی۔

    دنیا کے سب سے طویل القامت شخص گردے کے مرض میں مبتلا ہوگئے تھے اورپاکستان میں ڈاکٹروں نے انھیں یہ مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنا علاج باہر ممالک کے کسی بڑے اسپتال میں کروائیں جہاں پر جدید سہولتیں موجود ہوں۔ اس سلسلے میں عالم چنہ نے حکومت کو علاج کے لیے اپیل کی جسے منظور ہونے میں 6 مہینے لگ گئے اور جب وہ امریکہ کے اسپتال میں پہنچےتودیر ہوچکی تھی۔

    ہائی بلڈ پریشر اور شوگر جیسی بیماریوں کی وجہ سے اس کی طبیعت بہت خراب رہنے لگی جب کہ زیر علاج رہتے ہوئےانہیں چار ہارٹ اٹیک ہوئے، بالاخر 2 جولائی 1998 میں نیویارک کے اسپتال میں انہوں نے دم توڑ دیا۔ ان کی موت سے پاکستان د نیا کے لمبا ترین قد رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ شخص سے محروم ہوگیا۔

    پاکستانی کے اس مایہ ناز شخص کی میت 10 جولائی کو امریکہ سے کراچی لائی گئی جہاں سے ان کے لیئے بنائے گئے خصوصی تابوت کو سڑک کے ذریعے سیہون پہنچایا گیا اور انہیں لعل شہباز قلندر کے احاطے میں بنی مسجد کے برابر میں دفن کیا گیا۔


    عالم چنہ کی نایاب اوریادگار تصاویر


    عالم چنہ کا بیٹا عابد چنہ
    دبئی ایئرپورٹ پر
    پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے
    جاپانی بچے سے ہاتھ ملاتے ہوئے
    گنیز ورلڈ ریکارڈ کے موقع پر
    سیہون کی یادگار تصویر‘ جو شہرت کا سبب بنی

    امریکہ کے دورے پر
    العماات ائیر لائن کے جہاز کے ہمراہ

    فریضۂ حج کی ادائیگی کے موقع پر
  • ہزاروں انسانوں کا گھر‘ ترکی کا زیرِزمین شہر

    ہزاروں انسانوں کا گھر‘ ترکی کا زیرِزمین شہر

    کیا آپ جانتے ہیں کہ ترکی میں ہزاروں سال قدیم سینکڑوں زیرِ زمین شہر ہیں جن میں ایک وقت میں ہزاروں افراد رہ سکتے تھے‘ یہ شہر دو‘ تین ‘ چار اور پانچ منازل پر مشتمل تھے۔

    ترکی کے صوبے نوشہر میں ایک مکان کی تعمیرِنو کے دوران ایک غار میں داخل ہونے کا راستہ اتفاقاً کھل گیا اور اس راستے نے موجودہ دور کے ماہرین ِ آثارِ قدیمہ پر حیرت کے پہاڑ توڑ دیے۔

    ڈرنیکو نامی یہ زیر ِ زمین شہر ترکی میں دریافت ہونے والے اس طرح کے شہروں میں سب سے بڑا ہے جس میں لگ بھگ بیس ہزار سے تیس ہزار افراد اپنے کھانے پینے اور مال مویشی کے ساتھ زندگی بسر کرسکتے تھے۔

    کئی منزلوں پر مشتمل یہ شہر آپس میں سرنگوں کے ذریعے جڑا ہوا ہے اور ہوا کی زیر زمین رسائی کے لیےجا بجا نالیاں بنائی گئی ہیں‘ یہ شہر پانچ منزلوں پر مشتمل ہے اور دفاعی نقطہ نظر سے اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی ہر منزل کو ایک بھاری پتھر کی مدد سے اس طرح بند کیا جاسکتا ہے کہ پھر اسے باہر سے کسی طرح کھولنا ممکن نہیں رہتا۔

    اس شہر میں ہمیں رہائشی کمرے‘ خوراک اسٹور کرنے کی جگہیں‘ ایک اسکول یا مذہبی تربیت گاہ اور پھر یونانی طرز کے ایک چرچ کے آثار بھی ملتے ہیں جو کہ یقیناً عیسائیوں کی جانب سے یونانی زبان اور بود وبا ش اختیار کرلینے کے بعد تعمیر کیا گیا ہوگا۔ اس سے پہلے اس شہر میں بولی جانے والی زبانوں کے بارے میں اختلاف ہے۔


    رومی سلطنت کی 22 ہزار سال قدیم کندہ کاری دریافت

     قدیم کراچی کی جدید ٹرام سروس

    مصر میں 7ہزار سال پرانا قدیم شہر دریافت


    یہ حیرت انگیز شہر تاریخ کے کسی انجان موڑ پر اس خطے میں بسنے والوں نے کس ضرورت کے تحت تعمیر کیا تھا ‘ ماہرین اس پر متفق نہیں ہوسکے ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ یہ شہر بیرونی حملہ آوروں سے بچاؤ کے لیے تعمیر کیا گیا تھا تو چند ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ اس شہر کے معمار فنِ تعمیر میں اپنا لوہا منوانا چاہتے تھے۔

    خلائی سائنس پر یقین رکھنے والے افراد کا دعویٰ ہے کہ اس شہر کی تعمیر کا مقصد ماضی میں زمین پر آنے والی خلائی مخلوق سے بچنا تھا‘ زیر زمین آباد اس شہر کو فضا سے دیکھنے سے قاصر ہونے کے سبب خلائی مخلوق اس علاقے کو ویرانہ تصور کرتی ہوگی اور یوں یہاں کے باسی کسی انجانی مخلوق کا نشانہ بننے سے بچ گئے۔

    ایک سبب یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ یہ شہرقدیم برفانی دورکے عروج میں موسم کی سختی سے بچنے کےلیے تعمیر کیے گئے تھے جو کہ دس ہزار سال قبلِ مسیح تک جاری رہا۔ اس زمانے میں موسم کی سختی سے نمٹنے کے لیے یہ شہر واقعی انجینئرنگ کا شاہکار ہوسکتے ہیں۔

    دوسری جانب کچھ ماہرین کے مطابق یہ شہر محض آٹھ سو سال قبلِ مسیح میں تعمیر ہوئے اور ان کی تعمیر کا مقصد بیرونی حملہ آوروں سے بچاؤ تھا تاہم بعد میں نامعلوم وجوہات کی بناپر ان شہروں کو ترک کردیا گیا۔

    کچھ مقامی روایات کے مطابق یہ شہر اٹھارویں صدی تک حکومت کے باغیوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہوتے رہے اور سلطنتِ عثمانیہ کے باغی اپنی جان بچانے کے لیے یہ چھپتے رہے تاہم عثمانیوں کے زوال کے بعد اس شہر کا استعمال ترک ہوگیا اور اس کے بعد یہ طویل عرصے تک انسانوں سے پوشیدہ رہا۔

    نو شہر میں اس نوعیت کے دو سو شہر ہیں جن میں زیادہ تر دو منزلوں پر مشتمل ہیں جبکہ 40 شہر تین یا زائد منزلوں پر مشتمل ہیں جن میں ڈرنیکو سب سے بڑا ہے اور اس شہر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ آٹھ کلومیٹر کے فاصلے واقعہ کیماکلی شہر سے سرنگ کے ذریعے جڑا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ ڈرنیکو اور کیماکلی اس سلسلے کے سب بہترین اور عمدہ تعمیر کا شاہکار شہر ہیں۔

    سنہ 1963 میں ڈرنیکو کے آدھے شہر کو عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا اور تب سے اب تک ہر سال ہزاروں سیاح اس قدیم شہر کو دیکھنے آتے ہیں جس کی تاریخ ابھی بھی اسرار کے پردوں میں لپٹی ہوئی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • کے الیکٹرک‘ امراضِ قلب کے موبائل یونٹ کو مفت بجلی فراہم کرے گا

    کے الیکٹرک‘ امراضِ قلب کے موبائل یونٹ کو مفت بجلی فراہم کرے گا

    کراچی: کے الیکٹرک نے قومی ادارہ برائے امراضِ قلب کے ایمرجنسی موبائل یونٹ کو 24 گھنٹے بلا تعطل مفت بجلی سپلائی کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں واقع قومی ادارہ برائے امراض قلب نے دور دراز علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے شہر کے پلوں کے نیچے موبا ئل یونٹ کھڑے کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور اس سلسلےکا پہلا یونٹ ضلع شرقی کے علاقے گلشن ِ اقبال میں گلشن چورنگی کے پل کے نیچے قائم کیا گیا ہے۔

    قومی ادارہ برائے امراض ِ قلب کے مطابق یہ موبائل یونٹ آٹھ مئی 2017 کو 24 گھنٹے لگاتار اعوام کو طبی مدد فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر انہوں نے اپنی بجلی کا انتظام جنریٹر کے ذریعے کیا تھا۔ تاہم کے الیکٹرک نے اب انہیں ایک سال تک مفت اور بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    گلشن چورنگی پر واقع پل کے نیچے یہ موبائل یونٹ 24 گھنٹے کام کرتا ہے اور گزشتہ ماہ سے لے کر اب تک 850 شہریوں کو طبی امداد فراہم کرچکا ہے۔

    عالمی طرز کا ادارہ بننے کی جانب قدم


    قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر کا کہنا ہے ان کے ادارے نے دو سال قبل تہیہ کیا تھا کہ وہ اپنا شمار عالمی سطح کے امراض قلب کے ادارے کے طور پر کرائیں گے اوراس کے لیے وہ اور ا ن کی ٹیم رات دن کوشاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موبائل یونٹ کا قیام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے تاکہ مریضوں کو بروقت ابتدائی طبی امداد فراہم کی جاسکے ۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی کی آبادی دو کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور اس طویل عریض شہر میں سرکاری سطح پر امراضِ قلب کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ کوئی غریب شخص کسی نجی اسپتال کا رخ کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا‘ ایسے میں قومی ادارہ برائے امراض ِ قلب ہی شہرِ قائد کے مکینوں کے لیے امید کی واحد کرن ہے۔

    یاد رہے کہ انڈس اسپتال کورنگی سمیت اور بھی کچھ رفاعی ادارے ایسے ہیں جنہیں کے الیکٹرک بلا معاوضہ بجلی فراہم کرتا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • اردو کی سب سے بڑی آن لائن لغت

    اردو کی سب سے بڑی آن لائن لغت

    کراچی: اردو زبان کی سب سے بڑی لغت کا اب انٹرنیٹ اور موبائل ورژن دستیاب ہے‘ اردو لغت بورڈ نے یہ کارنامہ چھ ماہ کے قلیل عرصے میں سرانجام دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اردو لغت بورڈ نے 22 جلدوں پر مشتمل تاریخی اصولوں پر مرتب کردہ اردو کی سب سے بڑی جو کہ دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ پر مشتمل ہے ‘ آن لائن کردی ہے۔

    اردو لغت بورڈ کے مدیراعلیٰ عقیل عباس جعفری نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے مشیرِ خصوصی عرفان صدیقی کی خصوصی توجہ کے سبب یہ کام چھ ماہ کے قلیل عرصے میں انجام دیا گیا ہے۔

    مدیراعلیٰ – عقیل عباس جعفری

    معروف محقق عقیل عباس جعفری نے گزشتہ برس 14 دسمبر کو اردو لغت بورڈ میں مدیراعلیٰ کا چارج سنبھالا اور ادارے کی مرتب کردہ تاریخی لغت جو کہ 22 جلدوں پر مشتمل ہے ‘ اس تک عوام الناس کی رسائی آسان بنانے کے اس عظیم منصوبے پر کام شروع کیا‘ جنوری میں لغت بورڈ نے اس پراجیکٹ کو ٹینڈر کیا جسے کراچی کی ایک کمپنی نے حاصل کیا اور کام کا آغاز کیا۔


    اردو لغت – انٹرنیٹ ورژن تک رسائی کے لیے کلک کریں


    اردو لغت – موبائل ورژن تک رسائی کے لیے کلک کریں


    عقیل عباس جعفری کہتے ہیں کہ ان کی جانب سے 20 مئی کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی اور کمپنی نے مقررہ وقت میں کام ختم کرلیا تھا جس کے بعد سے اس آن لائن لغت کی تکنیکی حوالوں سے جانچ جاری تھی‘ بالاخر جانچ مکمل ہونے کے بعد 20 جون کو اسے عوام کے لیے مکمل طور پر آن لائن کیا گیا۔

    لغت بورڈ کے مدیرِ اعلیٰ کے مطابق لغت کی تیاری میں سند کے طور پر سنہ 1920 سے پہلے کی طبع شدہ 1500 کتب سے استفادہ حاصل کیا گیا ہے ‘ جو کہ اردو ادب کا انتہائی نادر اثاثہ ہیں۔


     قومی زبان کی ڈکشنری کو آن لائن شائع کرنے کا فیصلہ


    ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ یہ تمام کتابیں تاریخی اہمیت کی حامل ہیں لہذا کوشش کی جارہی ہے کہ حکومت سے بجٹ منظور کرواکر ان کتابوں کو بھی آن لائن شائع کرکے عوام الناس کو ان تک رسائی دی جائے‘ حالانکہ یہ ایک مشکل مرحلہ ہے لیکن امید ہے کہ ہم اسے کرگزریں گے۔

     – لغت کا رسم الخط –

    اردو لغت آن لائن کرنے میں جو سب سے اہم مسئلہ درپیش تھا وہ آن لائن رسم الخط یا فونٹ کا انتخاب تھا۔ آن لائن اردو زبان لکھنے میں سب سے بڑی دقت یہ آتی تھی کہ کئی فونٹ کئی الفاظ درست طریقے سے لکھنے سے قاصر تھے ‘ خصوصاً اعراب لگانے میں سب سے زیادہ دقت پیش آتی تھی۔

    جب لغت کوآن لائن مرتب کرنے کا مرحلہ پیش آیا تھا اس کے لیے کئی فونٹ استعمال کرکے دیکھے گئے اور بالاخر ’علوی‘ فونٹ کو منتخب کیا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ ’حیدر‘ نامی ایک فونٹ مزید وضع کیا گیا ہے۔

    آن لائن اردو لغت

     – اردو لغت بورڈ کے مستقبل میں آنے والے منصوبے –

    عقیل عباس جعفری کہتے ہیں کہ اردو لغت بورڈ کا کام ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ یہ تو کام کا آغاز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید کئی منصوبے ایسے ہیں جو مستقبل قریب میں آن لائن پیش کیے جائیں گے۔

    – صوتی لغت –

    اردو زبان کی اس عظیم لغت کا آن لائن صوتی ورژن تیار کرنے کے لیے حکومت نے بجٹ منظور کردیا ہے اور جلد ہی اس منصوبے پر بھی کام شروع ہوجائے گا جس سے تلفظ کی غلطیاں درست کرنے میں مدد ملے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کام کے لیے ریڈیو اور ٹی وی سے وابستہ ان افراد کو زحمت دی جائے گی جن کی آواز اچھی اور درست تلفظ سے واقف ہوں‘ عقیل عباس کے مطابق جس طرح لغت تاریخی اصول پر مرتب کی گئی اسی طرح صوتی لغت کے لیے بھی تاریخی اصولوں کو ہی مدِ نظر رکھا جائے گا۔ فی الحال تلفظ سمجھانے کا کام اعراب کے ذریعے انجام دیا جارہا ہے۔

    – بچوں کی لغت –

    عقیل عباس جعفری کا ایک اور کارنامہ بچوں کے لیے لغت کی تیاری کا کام ہے جو کہ عنقریب منظرِ عام پر آجائے گا‘ اب تک بچوں کے نصاب کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کوئی بھی لغت مرتب نہیں کی گئی ہے۔

    انہوں نے ہم سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب انہوں نے چارج سنبھالا تو محض سندھ میں اس پر کام ہورہا تھا لیکن اردو کیونکہ قومی زبان ہے لہذا انہوں اسلام آباد‘ پنجاب‘ خیبرپختونخواہ‘ بلوچستان اور وفاق کے زیراستعمال علاقوں کے نصاب منگوائے اور اب ان کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بچوں کی لغت کی تیاری کا کام جاری ہے۔

     – مختصر لغت –

    ریسرچ اسکالر اور مصنف ہونے کی حیثیت سے عقیل عباس جعفری سمجھتے ہیں کہ 22 جلدوں پر مشتمل لغت شاید ایک عام آدمی کی دلچسپی کا سبب نہ ہو‘ لہذا اسی ضیغم لغت سے الفاظ کی وضاحتیں ہٹا کر’معنی‘ پر مبنی ایک مختصر لغت بھی تیار کی جارہی ہے جو کہ دو جلدوں پر مشتمل ہوگی۔ سرکاری سطح پر شائع ہونے والی یہ پہلی لغت ہوگی جو یقیناً ہر پڑھے لکھے شخص کے بک شیلف کی زینت بنے گی۔

    – اردونامہ – 

    اردو لغت بورڈ کے زیرِ اہتمام سن 1960 سے 1976 تک شائع ہونے والے ’اردو نامہ‘ کے 54 ایڈیشن آن لائن شائع کرکے اس کے دوبارہ احیاء کا منصوبہ بھی زیرِغور ہے۔

    اردو کا یہ عظیم الشان شمارہ شان الحق حقی کی ادارت میں نکلا کرتا تھا اور ان کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہوگیا تھا‘ عقیل عباس جعفری کہتے ہیں کہ وہ ایک ساتھ سارے کام چھیڑدینے کے بجائے ایک کام مکمل کرکے دوسرے پر جانے کے حامی ہیں‘ اردو نامہ بھی جلد آن لائن دستیاب ہوگا اور اس کا دوبارہ اجرا ءبھی اردو لغت بورڈ کے منصوبوں میں شامل ہے۔

    الغرض اردو لغت بورڈ اور عقیل عباس جعفری اردو زبان کو ڈیجیٹل دنیا سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور انہیں اس سلسلے میں وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی کی بھرپور مدد حاصل ہے ‘ لہذا امید کی جاسکتی ہے کہ اردو لغت بورڈ کی ویب سائٹ جلد ہی اردو کی سب سے عظیم ویب سائٹ کادرجہ حاصل کرلے گی۔

    وزیراعظم کے مشیر – عرفان صدیقی

    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • بینظیربھٹو: درس گاہ سے مقتل تک

    بینظیربھٹو: درس گاہ سے مقتل تک

    آج پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ محترمہ بینظیر بھٹو کی چونسٹھویں سالگرہ ہے، آپ کو27 دسمبر2007 کو راولپنڈی میں قتل کردیا گیا تھا۔

    مکمل ویڈیو ڈاکیومنٹری دیکھنے کے لیےاسٹوری کے آخر میں اسکرول کریں


    بینظیربھٹو پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی بیٹی اورانکی سیاسی جانشین تھیں۔

     – تعلیم –

    آپ 21 جون 1953 کو کراچی میں پیداہوئیں۔ ابتدائی تعلیم لیڈی جیننگز نرسری اسکول کراچی، راولپنڈی کانونٹ اور کانونٹ آف جیسز اینڈ میری (مری) میں حاصل کی۔

    سن 1973 میں انہوں نے برطانیہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے گرایجویشن کیا اوراس کے بعد آکسفورڈ یونیویرسٹی سے فلسفہ، معاشیات اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔

    benazir-post-3

     – سیاست –

    محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان کی تاریخ کی پہلی اورواحد خاتون وزیراعظم ہیں اورآپ دو مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پرفائزرہی ہیں۔

    سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کے بعد آپ نے ضیا الحق کی آمریت کے خلاف طویل جدوجہد کی اور ملک میں جمہوریت کو بحال کرنے کے لئے بے پناہ کاوشیں کی تھیں۔

    benazir-post-1

    آپ پہلی بار دو دوسمبر 1988 کو وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئیں تاہم محض بیس ماہ کی قلیل مدت کے بعد چھ اگست 1990 کو اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے کرپشن کے الزامات کے تحت آپ کی حکومت ختم کردی تھی۔

    دوسری مرتبہ 19 اکتوبر 1993 میں آپ وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن اس باربھی آپ کی حکومت کرپشن کے الزامات کے سبب 5 نومبر 1996 کو صدرفاروق لغاری نے آپ کی حکومت کو ختم کرکے اسمبلیاں تحلیل کردیں تھیں۔

    آپ کے دورِ حکومت میں آپ کے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کو انکی رہائش گاہ کے سامنے قتل کردیا گیا تھا اوران کے قاتل آج بھی دنیا کے سامنے نہیں لائے جاسکے۔

    سابق صدرجنرل (ر) پرویزمشرف کی حکومت کے دوران انہوں نے دبئی میں جلا وطنی اختیارکئے رکھی۔

     – میثاقِ جمہوریت –

    14مئی 2006 کو لندن میں بینظیربھٹو اور نواز شریف میثاقِ جمہوریت پر دستخط کئے جس کے تحت پاکستان میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی حکومت ختم کرنے کے لئے جدود جہد شروع کی گئی۔

    18اکتوبر2007 کو بینظیربھٹو ساڑھے آٹھ سال کی جلا وطنی ختم کرکے وطن واپس آئیں اور کراچی ایئرپورٹ پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا، ان کے استقبالی قافلے پردوخوفناک خودکش حملے ہوئے جن میں 150 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تاہم بینظیربھٹواس حملے میں محفوظ رہیں۔

    benazir-post-4

     – قتل –

    27دسمبر2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بینظیر بھٹو نے اپنی زندگی کے آخری عوامی جلسے سے خطاب کیا اس موقع پر عوام کی کثیرتعداد موجود تھی۔

    خطاب کے بعد جلسہ گاہ سے باہر نکلتے ہوئے اپنے کارکنان سے اظہارِ یکجہتی کے لئے وہ گاڑی کی سن روف سے باہرنکلیں اور اس موقع پرایک نامعلوم شخص نے انہیں گولی کا نشانہ بنایا اوراس کے ساتھ ہی ان کی گاڑی سے محض چند قدم کے فاصلے پر ایک خود کش حملہ ہوا۔

    بینظیربھٹوکو راولپنڈی جنرل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

    بینظیربھٹوکولاڑکانہ کے سے ملحقہ علاقے نوڈیرومیں ان کے والد ذوالفقارعلی بھٹو کے مزار میں دفن کیا گیا۔

    benazir-post-2

    ہرسال ان کی سالگرہ اور برسی  کے موقع پرملک کے کونے کونے سے کارکنان جمع ہوتے ہیں اورمحترمہ بینظیر بھٹو کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت ایک وصیت کے تحت ان کے جواں سال بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے سپرد کردی گئی اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کو پیپلزپارٹی کا شریک چیئرمین مقرر کردیا گیا جو کہ جنرل پرویز مشرف کے استعفے کے بعد صدرپاکستان کے منصب پر بھی فائز ہوئے۔



  • بھارتی حکومت سے شہدا کے خون کی قیمت طلب نہ کریں: علی گیلانی

    بھارتی حکومت سے شہدا کے خون کی قیمت طلب نہ کریں: علی گیلانی

    سرینگر : کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ سید علی گیلانی نے کشمیر میں خون خرابے کا ذمہ دار بھارت کو قرار دے دیا‘ یہ بھی کہا کہ حکومت سے شہدا کے خون کی قیمت طلب نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ریاست میں جاری خون خرابے پر سخت افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کا ذمہ دار بھارتی حکومت کوقراردیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت کشمیر کے حوالے سے ضد اور ہٹ دھرمی کی پالیسی پر قائم ہے۔

    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے کولگام میں شہید ہونے والے نوجوانوں جنید متو اور عادل احمد میرکے نماز جنازہ سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداءکے مقدس خون کا تقاضا ہے کہ ہم ان کے چھوڑے ہوئے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اپنا حق ادا کریں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان شہدا کے خون کی قیمت ظالم اور جابر سے مراعات کے عوض طلب نہ کریں، یہی ہمارے لیے شہداءکے حق میں بہترین خراج ہوگا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کےبعد بھارت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شدت آگئی تھی اور تحریکِ آزادی کی عوامی جدوجہد میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

    بھارت نے کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے وادی میں تشدد کا راستہ اختیار کیا اور نہتے مظاہرین پر پیلٹ گنوں کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے سبب عالمی سطح پر بھارت کو مذمت کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ کچھ دن قبل آرمی چیف قمر باجوہ نے بھارتی جارحیت کا کامیابی سے مقابلہ کرنے پر کشمیریوں کی جرات کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ معصوم کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے حمایت جاری رکھیں گے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • آج دنیا بھرمیں والد سے محبت کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج دنیا بھرمیں والد سے محبت کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں میں آج فادرز ڈے یعنی ’والدسے محبت کاعالمی دن‘ منایا جارہا ہے، جس کا مقصد بچے کے لئے والد کی محبت اورتربیت میں ان کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔

    فاردز ڈے کو منانے کا آغازانیس جون انیس سو دس میں واشنگٹن میں ہوا۔ اس کا خیال ایک خاتون سنورا سمارٹ ڈوڈنے اس وقت پیش کیا جب وہ انیس سو نو میں ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر ایک خطاب سن رہی تھیں۔

    ماں کے مرنے کے بعد سنورا کی پرورش ان کے والد ولیم سمارٹ نے کی تھی اوروہ چاہتی تھیں کہ اپنے والد کو بتاسکیں کہ وہ ان کے لئے کتنے اہم ہیں۔

    چونکہ ولیم کی پیدائش جون میں ہوئی تھی، اس لئے سنورا نے انیس جون کو پہلا فادرز ڈے منایا۔

    انیس سو چھبیس میں نیویارک سٹی میں قومی سطح پر ایک فادرز کمیٹی تشکیل دی گئی جبکہ اس دن کو انیس سو چھپن میں امریکی کانگریس کی قرارداد کے ذریعے باقاعدہ طورپر تسلیم کرلیا گیا۔

    انیس سو بہتر میں امریکی صدر رچرڈ نکسن نے قومی سطح پر فادرز ڈے منانے کے لئے جون کے تیسرے اتوارکا مستقل طورپرتعین کرلیا، جس کے بعد سے اس دن کو پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں میں جون کے تیسرے اتوار کو منایا جاتا ہے۔

     ایران، روس، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ ، برازیل، تائیوان، جنوبی کوریا اور ویتنام سمیت بعض ملکوں میں یہ دن مختلف تاریخوں میں منایا جاتا ہے۔

    بچوں کی پرورش میں باپ کا کردار


    بچوں کی پرورش میں باپ کا کردارانتہا ئی اہم ہے، جس شخص کو اللہ تعالیٰ باپ کا درجہ دیتا ہے توباپ ہونے کے ناطے اس پر بہت سی ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔

    خاندان کا سربراہ ہونے کے ناطے باپ کو اپنے بچے کو زمانے کے سردوگرم راستوں پر چلنے کا ڈھنگ سکھانے کے ساتھ ساتھ اس کی تعلیم وتربیت پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہوتی ہے

    بڑھنے والی عمرمیں ایک بچے کو باپ کی بے انتہا ضرورت ہو تی ہے، جن بچوں کے باپ شفیق اور بچے کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے والے ہوتے ہیں، وہ زیادہ پراعتماد اور مثبت سوچ رکھنے والے ہوتے ہیں۔

    ایک باپ کا مزاج ایسا ہونا چاہیے کہ بچہ کھل کراپنے دل کی بات کرسکے۔ خاص طور سے لڑکوں کی بڑھتی عمر میں ایک ایسے باپ کی اشد ضرورت ہوتی ہے جس سے وہ اپنے مسائل اور پریشانیاں کے بارے میں کھل کراظہارخیال کرسکے۔

    باپ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو اس کے مستقبل کے بارے میں منصوبہ بندی کرنے میں مدد کرے ۔ بعض لوگ اپنے بچوں کو اپنے ہی خواب پورے کرنے پر لگا دیتے ہیں یا ان سے ایسی امیدیں باندھ لیتے ہیں جو ان کے لیے پورا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بچوں پر اپنی خواہشات کا بوجھ ڈالنے سے بہتر ہے کہ انہیں اپنی ایک الگ سوچ رکھنے کی آزادی دی جائے۔

  • حسن علی کا چیمپئنز ٹرافی میں نیا ریکارڈ

    حسن علی کا چیمپئنز ٹرافی میں نیا ریکارڈ

    کراچی: پاکستانی فاسٹ باؤلر حسن علی نے چیمپیئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی باؤلر کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کارڈف میں کھیلے جا رہے میچ میں حسن علی نے ایک مرتبہ پھر عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین وکٹیں اپنے نام کیں اور انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی پوزیشن مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

    فاسٹ باؤلر نے اس کارکردگی کے ساتھ ہی چیمپیئنز ٹرافی کے ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی باؤلر کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔

    یا درہے کہ اس سے قبل چیمپیئنز ٹرافی کے کسی بھی ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز اسپنر سعید اجمل کے پاس تھا جنہوں نے 2009 کی آٹھ وکٹیں حاصل کی تھیں لیکن حسن علی نے ان سے ریکارڈ چھین لیا۔

    حسن علی اب تک ایونٹ میں 10 وکٹیں لے چکے ہیں اور ایونٹ کے سب سے کامیاب باؤلر بن گئے ہیں۔

    ایونٹ میں دوسرے سب سے کامیاب باؤلر آسٹریلیا کے جوش ہیزل وڈ ہیں ‘ جنہوں نے نو وکٹیں حاصل کیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔