Author: فواد رضا

  • حتمی اتھارٹی وزیراعظم ہیں‘ ان کے حکم پر عمل ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    حتمی اتھارٹی وزیراعظم ہیں‘ ان کے حکم پر عمل ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ہماری پریس ریلیز حکومت یا کسی شخصیت کے خلاف نہیں تھی‘ ریلیزکی بنیاد پر حکومت اور فوج کوآمنے سامنے کھڑا کیاگیا‘ ان کا کہنا تھا کہ حتمی اتھارٹی صرف وزیراعظم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جی ایچ کیو میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت کو سراہتے ہیں کہ اس نے غلط فہمیوں کو دور کیا‘ پاک فوج جمہوریت کی اتنی ہی تائید کرتی ہے جتنا ایک عام پاکستانی کرتا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پہلے جو نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا وہ نامکمل تھا ‘ آج مکمل ہوگیا ہے اس لیے ٹویٹ واپس لے لیا گیا ہے۔


    پاک فوج نے ڈی جی آئی ایس پی آر کا ٹویٹ واپس لے لیا


    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انکوائری کورٹ نے اپنی تحقیقات مکمل کی اور ان تحقیقات کے نتیجے میں جو نام سامنے آئے ان کے خلاف حکومت نے کارروائی کی۔

    ڈان لیکس کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ملک میں فائنل اتھارٹی صرف وزیراعظم ہیں اور وہ جو حکم دیں گے اس پر عمل کیا جائے گا۔

    وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے عہدے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں آرمی کے شعبہ اطلاعات کا ڈائریکٹر جنرل ہوں اور فوج کے تمام عہدوں سے واقف ہوں ، ان کے حوالےسے جواب دے سکتا ہوں لیکن سویلین عہدوں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکوں گا۔

    ایران کے آرمی چیف کا بیان


    ایران کے آرمی چیف کے بیان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ملک کے ماحول کے مطابق بیان دیا اس معاملے پر ایران سے بات ہوچکی ہے ‘ ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے اوراس کے ساتھ ہمارا بارڈر مینجمنٹ کا سسٹم موجود ہے جسے آگے بھی جاری رکھا جائے گا۔

    ان کاکہنا تھا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ہمارے دشمن کا انداز کیا ہے اور وہ ہمیں کس طرح سے الجھانا چاہ رہا ہے۔ یہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا دور ہے اور پاک فوج اور عوامِ پاکستان نے اچھی اننگ کھیلی ہے‘ ہم یہ جنگ جیتنے والے ہیں۔

    چمن بارڈر


    انہوں نے ڈان لیکس سے متعلق مزید گفتگو سوالات کے وقفے تک ملتوی کرتے ہوئے چمن بارڈر پر پیش آنے والے افسوس نا ک سانحے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہچمن بارڈر پردو منقسم گاؤں ہیں، افغان حکام کو اس حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود وہاں سے دخل اندازی کا سلسلہ جاری رہا۔

    ایل او سی پرکشیدگی


    ان کا کہنا تھا کہ ایل او سی پربھارتی فوجیوں کی لاشوں کی بے حرمتی کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں‘ انڈیا دنیا کی توجہ بنیادی مسائل سے ہٹانا چاہتا ہے۔

    ان کا کہناتھا کہ اس معاملے کے بعد بھارت نے ہمارے ان شہریوں کے لیے جو علاج  کی غرض سے بھارت جانا چاہتے تھے ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں۔

    کلبھوشن یادو کی سزا


    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادو کو سزا ثبوتوں کی بنا پر ملٹری کورٹس نے سنائی ہے اور سزا کے حوالے سے ملٹری کا اندرونی پراسس ابھی جاری ہے۔

    اگر اس کے حوالے سے کوئی عالمی سطح پر حکومتِ پاکستان سے درخواست کی جائے گی تو دفترِ خارجہ اس پر آپ کو پیش رفت سے آگاہ کرے گا۔

    نورین لغاری


    نورین لغاری کے معاملے پر وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کہ وہ انیس سال کی ایک بچی ہے جو دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گرد بننے جارہی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگریہ میری یا آپ کی بیٹی ہوتی توکیا ہم تصور کرتے کہ اس کے ساتھ دہشت گرد کا سارویہ اختیارکیا جاتا۔

    جب نورین لغاری معاشرے کا حصہ بنے گی اور نوجوان نسل کو بتائے گی کہ کس طرح اسے اس جال میں پھنسایا گیا اور اس کے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

    احسان اللہ احسان کا ویڈیو بیان


    احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان کی ویڈیو سے متعلق میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ اس پر ملک کا قانون لاگو ہوگا اوراس کے حساب سےسزا دی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو جاری کرنے کا مقصد اسے ہیرو بنا کر پیش کرنا نہیں تھا بلکہ دنیا کو باور کراناتھا کہ طالبان نے کیا کیا کارروائیاں کی ہے اور پاکستان کے لیے کس طرح مشکلات پیدا کی۔

  • پاکستان نے بھارت کو اسکواش ایونٹس کی میزبانی نہ دینے کا مطالبہ کردیا

    پاکستان نے بھارت کو اسکواش ایونٹس کی میزبانی نہ دینے کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد: پاکستان نے عالمی اسکواش فیڈریشن سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ کسی بھی ایونٹ کی میزبانی بھارت کو نہ دی جائے‘ پاکستان کی جانب سے یہ مطالبہ ویزے جاری نہ کرنے کے بعد کیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سکوائش فیڈریشن نےکے نائب صدر قمر زمان نے بھارت کی جانب سے ایشین سکوائش چیمپین شپ میں پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزے نہ دینے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ورلڈ اسکواش فیڈریشن ، پی ایس اے اور ایشین اسکواش فیڈریشن کو اپیل کی ہے کہ آئندہ بھارت کو کسی بھی ایونٹ کی میزبانی نہ دی جائے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ایشین اسکواش چیمپن شپ کا انعقاد پاکستان کے بغیر نامکمل ہے کیونکہ پاکستان سینئر اور جونئیر ایشین اسکواش چیمپن شپ کے کئی مرتبہ فاتح رہے ہیں۔

    پاکستان نے ورلڈ جونیئر ٹیم اسکواش چیمپیئن شپ جیت لی


    یاد رہے کہ گزشتہ سال تائیوان میں کھیلے جانے والے ایشین اسکواش چیمپئن شپ کا ٹائٹل پاکستان نے جیتا تھا‘ فائنل میں پاکستان نے ہانگ کانگ کو 0-2 سے شکست دی تھی۔

    بھارت کی جانب سے عالمی شہرت کے حام کھلاڑیوں کو ویزے نہ جاری کرنے سے بھارت کی نیت واضح ہورہی ہے کہ وہ کرکٹ کے بعد اسکواش میں بھی اپنی روایتیِ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال اگست میں پولینڈ میں منعقد ہونے والی ورلڈ جونیئر ٹیم اسکواش چیمپئن شپ بھی پاکستان کے نام رہی تھی، فائنل میں پاکستان کی جانب سے اسرار احمد اور عباس شوکت نے کامیابیاں حاصل کیں تھی۔

  • قومی کتاب میلے میں حادثے کا شکار‘نوجوان شاعرہ انتقال کرگئیں

    قومی کتاب میلے میں حادثے کا شکار‘نوجوان شاعرہ انتقال کرگئیں

    قومی کتاب میلے میں اسٹیج سے گر کر زخمی ہونے والی نوجوان شاعرہ فرزانہ ناز کئی دن اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکمش میں مبتلا رہنے کے بعد خالقِ حقیقی سے جاملیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی کتاب میلے کی اختتامی تقریب کے فوراً بعد پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر کے مین آڈیٹوریم کے 12 فٹ بلند اسٹیج سے نیچے گرکرنوجوان شاعرہ فرزانہ ناز شدید زخمی ہوئیں اور پھر ان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے گزشتہ روز انتقال کرگئیں۔

    مین آڈیٹوریم میں اسٹیج اورحاضرین کے درمیان حد فاصل رکھنے کے لیے ایک خالی جگہ ہے جس کا فرش سنگِ مرمر کا ہے۔ فرزانہ سیڑھی سے چڑھتے ہوئے اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکیں اور سر کے بل اس خالی جگہ میں جا گریں۔

    انہیں فوراً شفاانٹرنیشنل ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ ہوش میں نہ آسکیں۔اسپتال ذرائع کے مطابق ان کے سر اور ریڑھ کی ہڈی پر شدید چوٹیں آئی تھیں‘ انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈمیں رکھا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے بھی کئی افراد اس کھائی نما جگہ میں گر کر زخمی ہوچکے ہیں، لیکن انتظامیہ اس تعمیری نقص کو درست کرنے کے لیے آمادہ نظر نہیں آتی۔

    فرزانہ ناز کا گزشتہ سال ہی پہلا شعری مجموعہ ’ہجرت مجھ سے لپٹ گئی ہے‘ شائع ہوا تھا جسے ادبی حلقوں میں بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔

    معروف محقق و شاعرکا اظہارِ افسوس


    اردو ڈکشنری بورڈ کے سربراہ اور معروف محقق و شاعر عقیل عباس جعفری نے اس واقعہ پراظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’’واقعہ مجھ سمیت متعدد لوگوں کی نظروں کے سامنے پیش آیا مگر ہم کچھ بھی نہ کرسکے۔ انسان واقعی کتنا بے بس ہے‘‘۔

    انہوں نے توقع بھی ظاہر کی ہے کہ ’’اسلام آباد کے مئیر شیخ انصرعزیز جو سی ڈی اے کے چئیرمین بھی ہیں اور اس فرینڈ شپ سینٹر کے نگراں بھی، وہ اس تعمیری نقص کو فوراً ٹھیک کروائیں گے‘‘۔ انکا کہنا تھا کہ فرحانہ ناز تو اب واپس نہیں آسکتی لیکن شاید اس سے آئندہ ہونے والے ممکنہ حادثات کا امکان ختم ہوسکے ۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔ 

  • ننگے پاؤں سنگلاخ پہاڑوں کو سرکرنے والا باہمت پاکستانی

    ننگے پاؤں سنگلاخ پہاڑوں کو سرکرنے والا باہمت پاکستانی

    عموماً لوگ ٹریکنگ یا ہائیکنگ کے لیے انتہائی مہنگے اور موزوں جوتے خریدتے ہیں لیکن کیا آپ نے تصور کیا ہے کہ کوئی شخص پا برہنہ کسی سنگلاخ پہاڑ کو اپنے قدموں تلے روند دے‘ پاکستان کے قدرت علی نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔

    جی ہاں! 47 سالہ قدرت علی کا تعلق ہنزہ سے ہے اور انہوں نے حال ہی میں شاہراہ قراقرم پرننگے پاؤں ایک طویل سفر سر انجام دیا ہے‘ اتنا طویل کے شہروں میں رہنے والے ٹریکنگ کےاعلیٰ ترین جوتے پہن کر بھی ایسا کچھ کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتے۔


    قدرت علی نے اپنی اس مہم کا نام ’کلائمب فار پیس‘ یا کوہ پیمائی برائے امن رکھا ہے اور اس کے تحت انہیں نے شاہراہ ِ قراقرم پر 205 کلومیٹر سفر کیا اور 4583 کی چڑھائی بھی سر کی اور یہ تمام تر سفرانہوں نے پا پیادہ انجام دیا ہے۔

    قدرت علی اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’’ میں اکثرسوچا کرتا تھا کہ قدیم تہذیبوں کے غلام پا برہنہ رہا کرتے تھے کہ اس دور میں جوتے پہننا حاکمیت کی نشانی تھی‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’ننگے پاؤں اس سفرکے دوران میں نے زمین کو محسوس کیا‘ میں آہستگی سے قدم رکھتا‘ ہوا کی سرسراہٹ کو محسوس کرتا‘ سورج کی تمازت کو اپنے اندر جذب کرتاہوں‘‘۔

    وہ جہاں بھی گئے عوام نے ان کا پرجوش استقبال کیا اور ان کے جذبے کوسراہا‘ انہوں نے ان تمام لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کا استقبال کیا۔

    قدرت علی کا کوئی پیمائی کا سفر


    قدرت علی اب تک کئی عظیم پہاڑوں پر پاکستان کا پرچم لہرا چکے ہیں جن میں عظیم کے ٹو‘ نانگا پربت‘ براڈ پیک‘ ماشابروم اور کئی دیگر شامل ہیں۔ انہیں نانگا پربت سر کرنے پر 2004 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے اعزازی شیلڈ سے بھی نوازا گیا تھا جبکہ 2005 میں بیسٹ پرفارمنس ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے تاریخی مقدمے کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے کیس کی مزید تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے، وزیراعظم اور ان کے بچے ٹیم کے سامنے پیش ہوکر سوالات کے جوابات دیں گے۔

    فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر ن لیگ، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ کی قیادت موجود تھی۔

    پاناما کیس کا یہ تاریخ ساز فیصلہ  547  صفحات پر مشتمل ہے‘ فیصلے کا تناسب 3:2 ہے یعنی تین ججز ایک جانب جبکہ دو ججز دوسری جانب ہیں۔

     جسٹس آصف سعید کھوسہ اورجسٹس اعجاز افضل الگ رائے رکھتے ہیں جبکہ جسٹس اعجازالاحسن‘  جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس گلزاردوسری جانب ہیں۔ عدالت نے یہ اس کیس پر جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیشن بنانے کا حکم دے دیا۔


    پاناما کیس کا فیصلہ


    عدالت عظمیٰ کے لارجر بنچ میں سے دوججز جسٹس آصف سعید کھوسہ اورجسٹس اعجاز افضل نے وزیراعظم کو صادق اور امین کی صف سے باہر کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا تاہم جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس گلزار نے وزیراعظم اور ان کے بچوں کے خلاف جے آئی ٹی کے تحت تحقیقات کا حکم دیا۔

    عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں رقم قطر جانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے‘ جے آئی ٹی میں نیب ‘ آئی ایس آئی ‘ ایم آئی ‘ ایف آئی اے اور سیکیورٹی ایکسچینج کے نمائندے شامل ہوں گے۔


    سپریم کورٹ نے قطری خط کو بطور ثبوت مسترد کردیا اور لندن اپارٹمنٹس خریدنے میں منی ٹریل کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کے فرزند حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوں گے۔

    عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ جے آئی ٹی ہر دو ہفتے بعد بنچ کو رپورٹ پیش کرے گی اور 60 دن کے اندر مکمل تحقیقات عدالت کے سامنے پیش کی جائے گی۔

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ چیئرمین نیب اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔



    گاڈ فادر ناول کا تذکرہ


    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں 1969 میں شائع ہونے والے ناول ’گاڈ فادر‘کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ ناول ایک اطالوی مافیا باس کی زندگی پر مبنی ہے جس کے پاس اس قدرغیرقانونی دولت تھی کہ اس کے کرنسی نوٹس باندھنے کے لیے ہرماہ ڈھائی ہزارڈالر کی ربربینڈ آتی تھی۔

    اس کی موت کے بعد جب اس کی غیر قانونی دولت کا تخمینہ لگایا گیا تواداروں کے حساب سے اس کی ہفتہ وار کمائی 400 ملین ڈالر سے زیادہ تھی تاہم اسکے بیٹے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ادارے اس رقم کے ایک فیصد کا بھی اندازہ نہیں لگاسکے جو پابلو اسکوبار کوکین کی اسمگلنگ سے کماتا تھا۔

    عدالت کے فیصلے میں ناول سے اقتباس لیا گیا ہے کہ’ہرعظیم خزانے کے پیچھے کوئی جرم ہوتا ہے‘‘۔

    سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات


    پاناما کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان سمیت اسلام آباد اور پنجاب میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔

    سپریم کورٹ میں محض مخصوص پاسز کے حامل افراد کو داخلے اجازت ہے جبکہ وزارتِ داخلہ کی ہدایت پر آئی جی اسلام آباد نے عدالتِ عظمیٰ کی حفاظت کے سخت ترین اقدامات کیے ہیں‘ اس کام میں انہیں رینجرز کی معاونت بھی حاصل ہے۔

    اس کیس کے فیصلے کے بعد کسی بھی ممکنہ رد عمل کے نتیجے میں پنجاب بھر میں سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے، پنجاب رینجرز کو پولیس کی معاونت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس کیس کا فریق جماعتوں سمیت عوام کو بھی بہت بے چینی سے انتظار ہے اور اس بے چینی میں اضافہ اس وقت ہوا جب سپریم کورٹ نے بیان دیا کہ اس کیس میں ایسا فیصلہ دیں گے کہ صدیوں یاد رکھا جائے گا۔

    پاناما کیس کا پسِ منظر


    پانامہ لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کو ایک سال اور کچھ دن کا عرصہ گزر چکا ہے،4 اپریل 2016ء کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کا نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے اور کالے دھن کو بیرونِ ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    انکشافات میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرونی ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل ہے۔

    وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے علاوہ بیٹی مریم صفدرکا نام بھی پاناما لیکس کے متاثرین شامل تھا۔

    قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں وزیر اعظم نے اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں دائر کی گئیں جنہیں سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔

    کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ تشکیل دیا گیا تاہم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بینچ ختم ہوگیا اور چیف جسٹس نے تمام سماعتوں کی کارروائی بند کرتے ہوئے نئے چیف جسٹس کے لیے مقدمہ چھوڑ دیا۔

    نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ بنے جنہوں نے کیس کی از سر نو سماعت کی اور 23 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ آج 20 اپریل کو 57 روز بعد سنایا جارہا ہے


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آج قائدِاعظم اورمریم جناح کی شادی کی 99 ویں سالگرہ ہے

    آج قائدِاعظم اورمریم جناح کی شادی کی 99 ویں سالگرہ ہے

    کراچی: آج بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اوران کی دوسری زوجہ مریم جناح المعروف رتی جناح کی شادی کی سالگرہ ہے۔

    رتن بائی 20 فروری 1900کو پیدا ہوئیں تھیں اورقائداعظم محمد علی جناح کی دوسری بیوی تھیں، شادی کے وقت مذہب تبدیل کرکےاسلام قبول کیا تھا اور ان کا اسلامی نام مریم جناح رکھا گیا تھا۔

    رتی جناح سرڈنشا پٹیٹ کی اکلوتی بیٹی تھیں اور ان کا خاندان کپڑے کی صنعت میں بہت بڑا نام تھا۔

    رتی جناح شاعری اورسیاست میں انتہائی شغف رکھتی تھیں اور ان کے انہی مشاغل کی وجہ سے ان کی ملاقات قائداعظم سے ہوئی۔

    قائد اعظم کی رتی بائی سے شادی


    قائد اعظم اور رتی جناح کی شادی 19 اپریل 1918 کو بمبئی میں ہوئی جس میں صرف قریبی احباب کو مدعو کیا گیا تھا، شادی کی انگوٹھی راجہ صاحب محمودآباد نے تحفے میں دی تھی۔

    برصغیر کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال نے قائد اعظم کی مصروفیات میں کئی گنا اضافہ کردیا تھا جس کی وجہ سے ان کی ازدواجی زندگی مسائل کا شکار رہی۔

    سن 1927 سے رتی جناح کی طبیعت مسلسل خراب رہنے لگی تھی اور بالاخر 20 فروری 1929 کو وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

    قائد اعظم ایک انتہائی مضبوط اعصابی قوت کے مالک شخصیت تھے اور انہیں عوام میں صرف دو مواقع پرروتے ہوئے دیکھا گیا ایک بارتب جب انہیں ان کی چہیتی زوجہ کی قبر پر مٹی ڈالنے کا کہا گیا اور ایک بار اگست 1947 میں کہ جب وہ آخری مرتبہ اپنی شریکِ حیات کی قبر پر تشریف لائے تھے۔

    رتی جناح کے بطن سے قائد اعظم کی صرف ایک اولاد ان کی بیٹی دینا جناح ہیں جو کہ تقسیم کہ وقت ممبئی میں اپنے سسرال میں آباد تھیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک
    وال پر شیئر کریں۔

  • پشاورمیں پولیو وائرس ختم ہوگیا

    پشاورمیں پولیو وائرس ختم ہوگیا

    پشاور: ماہ فروری میں شہر کے مختلف مقامات سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں کی ٹیسٹنگ سے پتہ چلا ہے کہ پشاور شہر میں پولیو وائرس اب موجود نہیں ہے‘ ان حوصلہ افزا نتائج کے بعد اب حکام مارچ کے مہینے میں جمع کیے گئے نمونوں کے نتائج کا انتظار کررہے ہیں۔

    خیبر پختونخواہ میں آج ایک بار پھر سہہ روزہ پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس کا ہدف ہے کہ صوبے بھر میں 56 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں جائیں گے۔

    اس مہم میں ستتر افغان مہاجرین اور عارضی پناہ گزینوں کے کیمپوں کو بالخصوص ہدف بنایا جائے گا۔

    حکام پر امید ہیں کہ مارچ میں اکھٹے کیے گئے نمونوں کے نتائج بھی نفی میں آئیں گے‘ جن سے پشاور کو پولیو فری قرار دینے میں مدد ملے گی۔

    رواں سال پولیو کے خاتمے کا سال ہے


    حکام نے یہ آشکار کیاہے کہ جنوبی وزیرستان کے علاقے شکتوئی میں پانچ سال کے وقفے کے بعد کامیاب پولیو مہم کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر فاٹا سیکریٹریٹ نے گورنر کے پی ظفراقبال جھگڑا اور مسلح افواج کی کاوشوں کے سبب اس مہم کا انعقاد ممکن ہوا۔

    پولیو کے انسداد کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے کوارڈینیٹر اکبر خان کا کہنا ہے 2017 میں ملک کو پولیو فری بنانے کے لئے جامعہ منصوبہ بندی کرلی گئی ہے اورامید ہے کہ جلد اس موذی مرض پرقابو پا لیا جائے گا۔

  • پاکستان میں گرفتار ہونے والے 9 بھارتی جاسوس

    پاکستان میں گرفتار ہونے والے 9 بھارتی جاسوس

    پاک فوج کی ملٹری عدالت نے لگ بھگ ایک سال قبل بلوچستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو سزائے موت سنادی ہے‘ لیکن یہ کوئی پہلا بھارتی جاسوس نہیں جسے پاک سرزمین کے خلاف اس کے ناپاک عزائم کی سزا ملی ہو۔

    پاک فوج کے شعبہ نشرو اشاعت آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یاد یو کو سزائے موت سنا دی گئی ہے، کلبھوشن کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے پاکستان میں جاسوسی، انتشار پھیلانے پر سزا سنائی گئی، مقدمہ آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں چلایا گیا۔


    بھارتی جاسوس کلبھوشن یادوکو سزائے موت سنا دی گئی


    کلبھوش یادو کو سزائے موت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952کے سیکشن 59 اور آفیشل سیکرٹ ایک 1923 کے سیکشن 3 کے تحت سزائے موت سنائی گئی ہے۔

    آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں بھارت سے پاکستان بھیجے جانے والے جاسوسوں کی فہرست پر جنہیں یہاں کے سیکیورٹی اداروں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گرفتار کیا۔

    کلبھوشن یادو


    بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو 3مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ جس کے بعد بھارت نے تسلیم کیا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا، بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔

    گرفتاری کے بعد کلبھوشن یادیو کے گناہوں کے اعتراف پر مبنی ایک ویڈیو بیان منظر عام پر لایا گیا تھا ، جس میں کلبھوشن نے انکشاف کیا تھا کہ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بلوچوں سےملاقاتیں کرتا رہا ہے اوران ملاقاتوں میں اکثرافغانستان کی انٹلی جنس کے اہلکاربھی موجود ہوتے تھے۔

    کلبھوشن یادیو نے 1987میں بھارت کی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی پونا جوائن کی، یکم جنوری 1991میں انجینئرنگ برانچ میں کمیشن حاصل کیا 2001میں بھارتی نیول انٹیلی جنس میں شامل ہوا اور 2013 سے ’’را‘‘کے لئے کام کررہا تھا جبکہ 2022میں ریٹائر ہونا تھا لیکن قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

    ہ بھارتی جاسوس نے دوران تفتیش تمام الزامات کو تسلیم کیا تھا، کلبھوشن یادیو نے کراچی اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا اعتراف کیا تھا جبکہ یہ بھی اعتراف کیا تھا وہ بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘کے مشن پرتھا۔

    رویندرا کوشک


    رویندرا کوشک نامی بھارتی خفیہ ایجنٹ سنہ 1975 میں 23 سال کی عمر میں پاکستان آیا۔ اسے اردو اور پنجابی زبان سکھا کر اور یہاں کے بود وباش کی بہت اعلیٰ تربیت دے کر بھیجا گیا تھا جس کی بنا پریہاں اس نے کئی سال ایک پاکستانی شہری کی حیثیت سے گزارے۔

    نبی احمد شاکر کی خفیہ شناخت کے ساتھ رویندرا نے یہاں شادی بھی کرلی اور اس کے بچے بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ یہاں سے کافی خفیہ معلومات بھارت بھیجنے میں کامیاب رہا تھا تاہم 1983 میں یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت میں آیا۔

    رویندرا کو سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم بعد میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔ وہ طویل عرصے مختلف جیلوں میں قید رہا اور بالاخر 1999 میں ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہوکر ملتان جیل میں اپنے انجام کو پہنچا۔

    سربجیت سنگھ


    بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر سربجیت سنگھ عرف منجیت سنگھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور اور فیصل آباد میں سنہ 1990 میں ہونے والے بم دھماکوں میں 14 افراد کے جاں بحق ہونے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    سربجیت سنگھ لاہور کی جیل میں قید تھا جہاں 26 اپریل سنہ 2013 کو جیل میں اس کے ساتھیوں نے اس پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا اور چھ دن اسپتال میں زیرِ علاج رہ کر دم توڑ گیا

    سرجیت سنگھ


    سرجیت سنگھ کو اسی کی دہائی میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور سنہ 1985 میں آرمی عدالت نے اسے سنہ 1989 میں سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے اس کی رحم کی اپیل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔

    سربجیت سنگھ لگ بھگ تیس سال پاکستان کی جیل میں گزار کر 73 سال کی عمر میں واپس بھارت لوٹ گیا‘ جہاں اس کے ملک میں آرمی اس کے اہلِ خانہ کو محض 150 روپے ماہانہ وظیفہ دے رہی تھی۔

    رام راج


    رام راج نامی بھارتی جاسوس ایک پیشہ ور فوٹو گرافر تھا اور پاکستان بھیجے جانے سے قبل وہ 18 سال تک خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوسوں کے لیے گائیڈ کا کام کرتا رہا۔

     پاکستان میں 18 ستمبر2004 کوداخل ہونے والے رام راج کو پاکستان کی انٹلی جنس ایجنسیز نے اگلے ہی دن دھر لیا تھا ‘ یہاں کی عدالتوں نے اسے چھ سال کی سزا سنائی۔ پاکستان میں آٹھ سال اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد جب وہ بھارت واپس گیا تو اسے پاکستان بجھوانے والے بھارتی خفیہ ایجنسی کے افسران نے اسے پہچاننے سے بھی انکارد کیا۔

    بلویر سنگھ


    بلویر نامی بھارتی جاسوس سنہ 1971 میں پاکستان میں داخل ہوا اور 1974 میں گرفتار ہوا۔ بلویر کو 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    سنہ 1986 میں جب بلویر واپس بھارت گیا تو اس نے اپنی خفیہ ایجنسی پر قید کے دنوں میں کسی بھی قسم کی مدد نہ کرنے کے سبب بھارتی عدالت میں مقدمہ درج کرادیا۔ عدالت نے بھارتی ایجنسی کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے اسے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا جو کہ آج تک ادا نہیں کیا گیا۔

    ست پال


    ست پال کو سنہ 1999 میں بھارتی خفیہ ایجنسی نے کارگل جنگ کے زمانے میں پاکستان بھیجا جہاں اسے خفیہ اداروں نے گرفتار کرلیا تھا۔ ست پال ایک سال پاکستان کی جیل میں قید رہنے کے بعد چل بسا۔ اس کی میت واپس بھارت بھیج دی گئی تھی۔

    کشمیر سنگھ


    کشمیر سنگھ نامی جاسوس کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے گرفتار کیا تھا تاہم حکومتِ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کی نیت سے اسے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہا کرکے واپس بھارت روانہ کردیا تھا۔ کشمیر سنگھ کو اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کے حکم پر معافی دی گئی تھی۔

    رام پرکاش


    انڈیا کی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلق رکھنے والے رام پرکاش کو 1994 میں پاکستان بھیجا گیا‘ وہ پیشے کے اعتبار سے فوٹو گرافر تھا۔ سنہ 1997 میں بھارت واپس جاتے وقت وہ گرفتار ہوا اور اسے 10 سال کی سزا سنائی گئی۔
    تفتیش کے دوران اس نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں جاسوسی کی نیت سے اس نے 75 بار پاک بھارت بارڈر کراس کیا تھا۔ جولائی 2008 میں رہا ہو کر رام پرکاش واپس بھارت چلا گیا۔


    بھارتی سفارت کار پاکستان میں دہشت گردی کروانے میں ملوث


     اس کے علاوہ بھی متعدد افراد کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے مختلف ادوار میں حراست میں لیا اور وہ یہاں سزائیں بھی کاٹتے رہے جبکہ بھارت کا سفارتی عملہ بھی جاسوسی کے لئے استعمال ہوتا رہا ہے۔

  • کیا آپ جانتے ہیں کہ بھٹو کو قائداعظم نے کیامشورہ دیا تھا؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ بھٹو کو قائداعظم نے کیامشورہ دیا تھا؟

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اورپاکستان کے نویں وزیرِاعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی اڑتیسویں برسی ملک بھر میں منائی جارہی ہے‘  ایک مرتبہ قائداعظم محمد علی جناح نے انہیں انتہائی مفید مشورہ دیا تھا جس پر عمل کرکے وہ پاکستان کی انتہائی قد آور شخصیت بنے۔

    ذوالفقارعلی بھٹو5جنوری 1928کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، اس وقت کون جانتا تھا کہ وہ بین الاقوامی قد آورسیاسی شخصیت کے روپ میں اُبھرکرسامنے آئیں گے، ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو بھی سیاست کے میدان سے وابستہ رہے تھے۔

    آپ  نے ابتدائی تعلیم کے بعد اُنیس سو پچاس میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی اوراُنیس سو باون میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصولِ قانون میں ماسٹرز کیا، تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے کراچی میں وکالت کا آغاز کیا اورایس ایم لاء کالج میں بین الاقوامی قانون پڑھانے لگے۔


    ذوالفقارعلی بھٹوکی اڑتیسویں برسی


    انہوں نےسیاست کا آغازاُنیس سواٹھاون میں کیا اور پاکستان کے پہلے آمرفیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِحکومت میں وزیرتجارت، وزیراقلیتی امور، وزیرصنعت وقدرتی وسائل اوروزیرخارجہ کے قلمدان پرفائض رہے، ستمبر1965ءمیں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپورانداز سے پیش کیا۔

    جنوری 1966ءمیں جب صدر ایوب خان نے اعلانِ تاشقند پردستخط کیے تو ذوالفقارعلی بھٹو انتہائی دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے۔ اُنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی تھی۔

    قائد عوام نے دسمبر اُنیس سوسڑسٹھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی، جو بہت جلد پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی۔ عوامی جلسوں میں عوام کے لہجے میں خطاب اُنہی کا خاصا تھا۔


    بھٹو کا قائد اعظم کا نام خط

    اپریل26‘ 1945


    آپ‘ جناب‘ نے ہمیں ایک پلیٹ فارم پرایک جھنڈے تلے متحد کیا ہے اور آج ہر مسلم کی صدا پاکستان ہونی چاہیے کہ ہماری منزل پاکستان اور ہمارا مقصد پاکستان ہے۔ کوئی بھی ہمیں اس منزل کو پانے سے نہیں روک سکتا۔ ہم ایک قوم ہیں اور بھارت برصغیر ہے۔ آپ نے ہمیں متاثر کیا ہے اور ہمیں آپ پر بے پناہ فخر ہے۔ کیونکہ میں ابھی اسکول میں ہوں اس لیے اپنے مقدس ملک کے قیام میں آپ کی مدد تو نہیں کرسکتا لیکن ایک وقت ایسا ضرور آئے گا جب میں اپنی جان پاکستان کے نام قربان کردوں گا۔
    ذوالفقارعلی بھٹو


    قائداعظم کا ذوالفقارعلی بھٹو کو جواب

    مئی 1‘ 1945


    مجھے آپ کا 26 اپریل والا خط پڑھ کر بے حد خوشی ہوئی اور میں نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ آپ سیاسی حالات و واقعات کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ میں آپ کو مشورہ دوں گا کہ اگر آپ سیاست میں واقعی دلچسپی رکھتے ہیں تو پھر اس کا مفصل مطالعہ کیجئے لیکن اس دوران اپنی تعلیم کو نظرانداز نہیں کیجئے گا‘ اور جب آپ اپنی تعلیم مکمل کرلیں گے تو مجھے یقین ہے کہ اگر آپ نے بھارت کے سیاسی مسائل کا مفصل مطالعہ کیا تو زندگی کی جدوجہد میں آپ ایک قابل اور تعلیم یافتہ شخص کی طرح کامیاب ہوں گے۔

    محمدعلی جناح 
    صدرآل انڈیا مسلم لیگ


    ڈان اخبار کا عکس
    ڈان اخبار کا عکس

    اُنیس سو ستر کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے مغربی پاکستان جبکہ شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی، اقتدار کے حصول کی اس لڑائی میں نتیجہ ملک کے دوٹکڑوں کی صورت میں سامنے آیا۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ 1971ءمیں پاکستان کے صدر اورپھر 1973ءمیں پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔

    ملک کے دولخت ہونے کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دورِاقتدار میں بے پناہ کارنامے انجام دیئے، اُنہوں نے اُنیس سو تہتترمیں ملک کو پہلا متفقہ آئین دیا، یہی نہیں اُن کے دور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کو آج بھی اُن کی بڑی کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرنے کا سہرا بھی ذوالفقار علی بھٹو کے سر جاتا ہے۔

    پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد اُنیس سو ستتر کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ جولائی اُنیس سو ستترکو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    ملک میں ہونیوالے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کرکے رہا کیا گیا تاہم بعدازاں ذوالفقارعلی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا اور 18 مارچ 1977ءکو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی۔

    ذوالفقارعلی بھٹو نے اس سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، جس میں تین ججوں نے انہیں بری کرنے کا اور تین ججوں نے انہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔

    پاکستانی سیاست کے اُفق کے اس چمکتے ستارے کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں 4اپریل اُنیس سو اُناسی کو پھانسی دیدی گئی لیکن پاکستان کی سیاست آج بھی اُن کی شخصیت اوران کی جماعت کے گرد گھومتی ہے۔

  • کیا ہوا جب امریکیوں نے  پہلی بار پرندوں کی مٹکی دیکھی

    کیا ہوا جب امریکیوں نے پہلی بار پرندوں کی مٹکی دیکھی

    امریکہ ایک ترقی یافتہ ملک ہے اور وہاں کی آسائشیں اور اور ایجادات پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے شہریوں کو عموماً حیران کرتی ہیں لیکن پاکستان میں عام استعمال ہونے والی ایک معمولی سی چیز نے امریکیوں پرحیرت کے پہاڑ توڑ دیے۔

    کراچی میں قائم امریکی قونصل خانہ پاکستان کے شہریوں اوریہاں کے بودوباش کو سمجھنے کے لیے مختلف نوعیت کے اقدامات کرتا رہتا ہے ‘ اسی نوعیت کا ایک تجربہ انہوں نے کیا اور امریکیوں کے سامنے پاکستان میں عام پائی جانے والی پرندوں کی مٹکی رکھ دی‘ اس ویڈیو کو انہوں نے ’’یہ کیا ہے‘‘ عنوان دیا ہے۔


    ویڈیو دیکھنے کے لیے نیچے اسکرول کیجیے


    پاکستان میں پرندے پالنے والے افراد اس مٹکی کے استعمال اور افادیت سے اچھی طرح واقف ہیں اور وہ لوگ جنہوں کبھی پرندے نہیں پالے وہ بھی کم از کم اس کا مصرف ضرور جانتے ہیں لیکن امریکیوں کے لیے یہ بالکل اچھوتی اور حیرت انگیز شے تھی۔

    امریکیوں کا ردعمل


    انہوں نے اپنی معلومات کے مطابق اس پر اپنی رائے کا اظہار کرنا شروع کیا اور مٹکی کے ایسے ایسے استعمالات بتائے جو کہ اسے بنانے والوں نے بھی کبھی نہیں سوچے ہوں گے۔

    ایک صاحب کا خیال تھا کہ یہ ایک دوات ہے جس کے اندر روشنائی بھری جاتی ہوگی اور سامنے کی جانب موجود چھوٹے سوراخ سے قلم داخل کر اسے روشنائی سے سیراب کیا جاتا ہوگا۔

    ایک صاحبہ کہتی ہیں کہ میں اسے سر پر رکھ کر رقص کرسکتی ہوں جبکہ ایک اور صاحب سمجھتے ہیں کہ یہ ایک ایسا برتن ہے جس میں دہی رکھا جاتا ہوگا اور چھوٹا سوراخ دہی انڈیلنے کے لیے دیا گیا ہے۔

    سب سے دلچسپ تبصرے جو تھے ان میں سے ایک بزرگ امریکی خاتون کا خیال تھا کہ مٹکی کے سوراخ سے کوئی پائپ نما شے آکر منسلک ہوتی ہے اور اس کے بعد اس کا اوپری دہانہ پانی پینے کے لیے استعمال ہوتا ہوگا۔

    ایک اور صاحب کا خیال تھا کہ یہ برتن بلیوں کو کھانافراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے اوپر دہانے سے بڑی بلی کھانا کھا سکتی ہے جبکہ مٹکی کی سائیڈ میں موجود چھوٹے سوراخ سے بلی کا بچہ مستفید ہوسکتا ہے۔

    اور جب انہیں بتایا گیا کہ یہ مٹکی درحقیقت پرندوں کاایک مصنوعی گھونسلا ہے تو ان پر حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے اوروہ اپنی قیاس آرائیوں پر تادیر ہنستے رہے۔ ایک خاتون کا کہنا تھا کہ وہ یہ مٹکی کل ہی اپنی بالکونی میں ںصب کریں گی تاکہ پرندے ان کے گھر میں اپنا گھونسلہ بنا سکیں۔