Author: گل حماد فاروقی

  • خیبرپختونخوا ہ میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے بچہ جاں بحق

    خیبرپختونخوا ہ میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے بچہ جاں بحق

    پشاور: چترال سے تعلق رکھنے والا کمسن لڑکا ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کی بھینٹ چڑھ گیا‘ اپنڈکس کے مرض میں مبتلا فرحان کئی اسپتال بدلنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گیا۔

    تفصیلات کے مطابق تیرہ سالہ محمد فرحان کو پیٹ میں تکلیف کی شکایت پر پشاور کے بڑے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد بغیر کوئی ٹیسٹ کیے یہ کہہ کر واپس گھر بھیج دیا کہ اس کے معدے میں معمولی زخم ہے جو کہ دوا سے ٹھیک ہوجائے گا،

    رات گئے فرحان کو ایک بار پھر شدید تکلیف اٹھی تو اسے دوبارہ اسپتال لایا گیا تاہم اس کا اپنڈکس ڈائیگناز کرکے بر وقت آپریٹ کرنے کے بجائے ڈاکٹروں نے معمولی طبی امداد کے بعد گھر روانہ کردیا۔

    gul-hammad-post

    وہ گھر آیا تو حالت بد سے بد تر ہوتی رہی جب حالت نہایت بگڑ گئی تو پانچویں روز اسے پشاور کے ہی ایک اور سرکاری اسپتال لے جایا گیا جہاں ایک ڈاکٹرنے اس کا معائنہ کرکے بتایا کہ مریض کو اپنڈکس کی شکایت ہے۔

    بچے کے پیٹ میں ناک کے ذریعے پائپ لگایا گیا تاہم ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ آپریشن تھیٹر میں کسی سیرئیس مریض کا آپریشن ہورہا ہے لہذا محمد فرحان کو شام پانچ بجے آپریشن تھیٹر لے جا یا گیا جہاں اس کا بڑا آپریشن کیا گیا۔

    اسی رات فرحان کی حالت انتہائی خراب ہوئی مگر اس وقت انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں کوئی بیڈ حالی نہیں تھالہذا اسے فی الفور ایک ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہاں وہ جانبرد نہ ہوسکا اورانتقال کرگیا۔

    بچے کے والدین نے صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے کہ واقعے کا نوٹس لے کرمتعلقہ اسپتالوں میں تعینات افراد کے خلاف فی الفور محکمہ جاتی ایکشن لیا جائے تاکہ آئندہ کوئی معصوم کسی معمولی مرض میں محض غفلت کے سبب موت کے منہ میں نا جائے۔

    واضح رہے کہ خیبر پختونخواہ کی حکومت کی جانب سے مختلف اوقات میں محکمہ صحت میں انقلابی تبدیلیوں کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے ثمرات عام آدمی کی پہنچ سے فی الحال کوسوں دور ہیں۔

  • شندور فیسٹیول‘ دنیا کا بلند ترین پولو ٹورنامنٹ اختتام پذیر

    شندور فیسٹیول‘ دنیا کا بلند ترین پولو ٹورنامنٹ اختتام پذیر

    چترال: دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ شندورمیں تین روزہ پولو ٹورنمنٹ اختتام پذیرہونے کے باوجود کثیرتعداد میں سیاح اب بھی شندور کے میدان میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

    جشن شندور میں گلگت اور چترال کے پانچ پانچ پولو ٹیموں نے حصہ لیا جس میں چترال ٹیم نے چارمیچ جبکہ گلگت ٹیم صرف ایک میچ جیت سکی۔

    SHINDOOR POST 5

    فائنل میچ گلگت اورچترال ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا، انتہائی زبردست اوردھواں دھارمقابلے کے بعد چترال ٹیم نے پانچ کے مقابلے میں گیارہ گولوں سے گلگت ٹیم کو شکست دے کرٹرافی جیت لی۔

    SHINDOOR POST 3

    چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اس موقع پرمہمان خصوصی تھے جنہوں نے کھلاڑیوں میں ٹرافی اور کپ تقسیم کیے۔


    شندورمیلہ‘ ملک کےروشن مستقبل کی دلیل،ترقی وسلامتی کاترجمان ہے

      آرمی چیف جنرل راحیل شریف


    شندورمیلہ میں شرکت کرنے والے چند خواتین نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ شندور میلے میں شرکت کرنے والے اہم شحصیات کے لئے تو تمام سہولیات میسر ہیں مگر خواتین کے لئے بیٹھنے کی جگہ تک نہیں ہے، مجبوراً انہیں مٹی میں بیٹھنا پڑتا ہے۔

    گلگت بلتستان سے آئے ہوئے ایک خاتون جو اپنے پورے خاندان کے ہمراہ میلہ دیکھنے آئی تھیں، انہوں نے بتایا کہ شندور میلے میں خواتین بھی بھرپورانداز سے شرکت کرتی آرہی ہیں مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان کے لئے بیٹھنے کی صاف جگہ تک نہیں ہے۔

    SHINDOOR POST 7

    ایک طالبہ جو ہنزہ سے آئی تھیں، انہوں نے بتایا کہ خواتین کو اس میلے میں اپنی مصنوعات کی نمائش کا بھرپور موقع دینا چاہئے اورحکومت کو چاہئے کہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے ان کو تمام سہولیات فراہم کرے تاکہ کاروباری خواتین کو مالی طورپربھی فائدہ ہو۔

    چند سیاحوں نے شکایت بھی کی کہ عام لوگوں کے لئے سہولیات کا فقدان ہوتا ہے۔ چترال پولو ٹیم کے کپتان اور پولو ایسوسی ایشن کے صدرشہزادہ سکندرالملک نے بتایا کہ شندور میلے میں پچاس ہزار کے قریب سیاح آئے تھے مگر اس کی تاریح میں باربار تبدیلی کی وجہ سے امسال اس میلے میں صرف دو غیر ملکی سیاح شریک ہوئے۔

    SHINDOOR POST 1

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب اس میلے کی تاریخ مقرر ہوتی تھی تو کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح بھی آتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ پولو نہایت مہنگا کھیل ہے مگر اس کھیل کو فروغ دینے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ کھلاڑیوں کی اعزازیہ مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ اسے کیلنڈر میلے کے طور پر منایا جائے۔

    یہاں ایک اور مسئلہ قابلِ ذکر ہے کہ شندورمیلے میں آئے ہوئے ہزاروں سیاح اپنے ساتھ کھانے پینے کی چیزیں بھی لاتے ہیں مگر ان اشیاء کو استعمال کرنے کے بعد جو کچرا بچتا ہے، اس گندگی کو صاف کرنے کے لئے حکومت کوئی بندوبست نہیں کرتی۔

    ماحول دوست ماہرین کا کہنا ہے کہ شندور میلے کے لئے مختص کروڑوں روپے کے فنڈ میں سے چند ہزار روپے اگراس گندگی کوصاف کرنے کے لئے مختص کردیے جائیں تاکہ اس میلے کے اختتام پریہاں گندگی کا ڈھیر نہ بنے، جو یقنینی طور پرماحول کو حراب کرکے متعدد بیماریوں کی باعث بنتا ہے اور اس سے انسانوں کے علاوہ یہاں چرنے والے جانور، پرندوں اور نبادات کو بھی نقصان کا خدشہ ہے۔

  • کیلاش میں طالبان نے دو افراد کو قتل کر دیا

    کیلاش میں طالبان نے دو افراد کو قتل کر دیا

    چترال : وادی کیلاش کے بہوک چراہ گاہ میں بکریاں چراتے ہوئے دو افراد کو قتل کر کے بکریوں کو اغواء کرکے افغانستان کی طرف لے گئے۔

    ایس ایچ او تھانہ بمبوریت کے مطابق وادی کیلاش کڑاکار گاؤں کے رہائشی ولی خان اور نور احمد کا تعلق کیلاش قبیلے سے تھا وہ بہوک چراہ گاہ میں اپنی بکریاں چرا رہے تھے کہ رات کے اندھیرے میں ان پر حملہ ہوا اور دونوں افراد پر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا،یہ جگہہ بمبوریت سے7گھنٹے کی مسافت پر ہے اور سات گھنٹے پیدل چل کر ان کی لاشوں کو وادی میں منتقل کیا جائے گا۔

    وزیر زادہ کیلاش کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے مارا ہے کیونکہ ماضی میں بھی طالبان اغواء اور قتل کے واردات میں ملوث رہے ہیں تاہم چترال سکاؤٹس کے ترجمان نے بتایا کہ در اصل یہ علاقہ افغانستان کے صوبے نورستان کے سرحد پر واقع ہے جہاں سے افغان لوگ آکر اکثر کیلاش لوگوں کی بکریوں کو زبردستی لے جانے کی کوشش کرتے ہیں اور ماضی میں بھی ان کی بکریوں کو لے گئے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ یوں لگتا ہے کہ افغان حملہ آؤر ان کی بکریوں کو لے جانا چاہتے تھے اور ان دو کیلاش مردوں نے مزاحمت کی ہوں گی جن پر انہوں نے فائرنگ کھول کر ان کو قتل کیا۔

    وزیر زادہ کیلاش نے کہا کہ ہماری قبیلے کے دو افراد کو بے دردی سے بلا کسی وجہ قتل کئے گئے ہیں اور ابھی تک کسی افسر نے ہمارا حال تک نہیں پوچھا نہ کوئی یہاں آیا ہے تا ہم ڈپٹی کمشنر سے اس واقعے کے بار ے میں معلومات کیلئے ان کی دفتر فون کیا گیا تاہم ا ن کے پی اے ظاہر شاہ نے بتایا کہ ڈی سی چترال شندور گئے ہیں۔

    ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر آصف اقبال کے دفتر فون کرکے ان سے تصدیق کروانا چاہی تاہم وہ بھی موجود نہیں تھے اور ایکٹنگ ڈی پی او ڈی ایس پی طاریق کریم نے بتایا کہ ان کو اس بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں ہے، پاک فوج کے پوسٹ بمبوریت سے بھی رابطہ کیا گیا مگر وہاں بھی فون کی حرابی کی وجہ سے بات نہ ہوسکی۔

    تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے قتل کیا ہے ۔ کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنماؤں (قاضی) نے بتایا کہ اگرچہ کیلاش قبیلے لوگ اپنی مردوں پر تین دن تک رسم مناتے ہیں مگر ان دونوں مقتولین کو جلدی دفنائے جائے گا کیونکہ وہ زیادہ زحمی ہیں اور میتوں کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

  • چترال میں آغا خان ایجوکیشن آفس میں آتشزدگی، دو گاڑیاں خاکستر

    چترال میں آغا خان ایجوکیشن آفس میں آتشزدگی، دو گاڑیاں خاکستر

    چترال: آغا خان ایجوکیشن آفس چترال کے پارکنگ لاٹ میں آتشزدگی سے گاڑیوں اور دیگر سازو سامان کو نقصان پہنچا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آگ لگنے سے دو گاڑیاں اور اسکریپ کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا، آگ کی شدید پورے بالاچ کے علاقے میں محسوس کی گئی۔

    DSC08280

    فائربریگیڈ کی بروقت کارروائی سے آگ پرقابو پایا گیا اور مزید تباہی سے علاقے اور مذکورہ دفتر کو بچالیا گیا، آگ لگنے کی وجوہات کا تاحال پتہ نہیں چل سکا۔

    آغا خان ایجوکیشن سروس کے اسٹاف سے پوچھنے پر بتایا گیا کہ آگ ان کی چھٹی کے بعد لگی ہے اس لئے انہیں اس
    بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

    DSC08271

    آگ لگنے کے موقع پرچترال پولیس کے جوان اورآرمی کے جوان بھی پہنچ کر امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہے ہیں اورآگ پرقابو پانے میں اپناکردارادا کیا۔

    DSC08268

  • ہزاروں سال قدیم تہذیب‘ کیلاش قبائل کا ذریعہٗ معاش بن گئی

    ہزاروں سال قدیم تہذیب‘ کیلاش قبائل کا ذریعہٗ معاش بن گئی

    چترال: وادی کیلاش میں رہنے والی قدیم اور منفرد تہزیب کی حامل خواتین اپنے حالاتِ زندگی بہتر بنانے کے لیے گھریلودستکاری کو فروغ دینے میں کوشاں ہیں۔

    وادی کیلاش کی خواتین نہایت محنتی اور جفاکش ہیں، یہ خواتین بغیرکسی حکومتی امداد کے گھر بیٹھے دستکاری کی کام کرتی ہیں اور گھر کا چولہا جلاتی ہیں۔ وادی کیلاش انیش، بمبوریت، کڑاکار وغیرہ کے دیہات میں کیلاش خواتین کی چھوٹے چھوٹے دستکاری مراکز ہیں جہاں وہ سلائی کڑھائی ، گلکاری اور محتلف قسم کے نقش و نگاری کرکے اپنے لئے رزق حلال کماتی ہیں۔

    KALASH 1
    گھریلو دستکاری کے مرکز کی ایک تصویر

    انیش گاؤں سے متصل شاہی گل بی بی جو کیلاش قبیلے کے نہایت مقبول خاتون ہیں جنہوں نے اپنے گھرکے ایک کمرے میں ایک چھوٹا سا دستکاری مرکز کھولا ہوا ہے جہاں کیلاش قبیلے کے روایتی پوشاک، قمیص، کیلاش ٹوپی، کپوسی، کرتہ، ناڑے اور پٹی وغیرہ فرخت کیا جاتا ہے۔

    KALASH 9
    شاہی گل بی بی کے ڈسپلے سنٹر کا ایک منظر

    شاہی گل نے اپنے گاؤں کے خواتین کو یہ ہنر سکھانے کی بھی ٹھان رکھی ہے اور اس نے مصمم ارادہ کیا ہے کہ وہ اپنے گاؤں کی ہر لڑکی، ہرعورت کو ہنرمند بناکرانہیں اس قابل بنائے گی کہ وہ کسی کی محتاج نہ ہو۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے اپنے گھرکے قریب ہی پڑوسی کی گھر کا ایک کمرہ کرایہ پرلیا ہوا ہے جہاں اس نے کئی سلائی مشینیں رکھی ہیں۔

    مزید پڑھیں: کالاش کی نومسلم لڑکی نے جبری اسلام قبول کرنے کی تردید کردی

    اس مرکز میں علاقے کی خواتین آکر مفت سلائی کڑھائی کا کام سیکھتی ہیں، ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے شاہی گل نے کہا کہ وہ کسی سے کوئی فیس نہیں لیتیں اور خواتین کو مفت یہ ہنر سکھاتی ہے تاہم ان کی بیٹیاں اس فن میں زیادہ دلچسپی لیتی دکھائی نہیں دیتی۔

    KALASH 7
    شاہی گل بی بی اپنی تیار کردہ کیلاشی مصنوعات دکھاتے ہوئے

    ان سے جب پوچھا گیا کہ اس کام کیلئے کسی نے ان کے ساتھ کوئی تعاون کیا ہےتو جواب نفی میں ملا۔ اگر مجھے کسی ادارے کی جانب سے کم از کم سلائی مشین بھی مل جائے تو میں پورے علاقے کے خواتین کو ہنر مند بناسکتی ہیں شاہی گل نے اپنے مخصوص انداز میں بات کرتے ہوئی کہی۔

    اس دستکاری مرکز میں کام سیکھنے کی عرض سے آئی ہوئی ایک اور کیلاش خاتون نے کہا کہ میں یہاں کافی عرصے سے کام کررہی ہوں اور ہم لوگ کام سیکھنے کے بعد روایتی پوشاک، لباس اور دستکاری چیزیں بنا کر انہیں شو روم میں بیچتےہیں جس کی آمدنی سے ہم اپنے بچوں کی تعلیم اور گھر کی اخراجات پورے کرتے ہیں۔

    KALASH 3
    گھریلو دستکاری مرکز کا ایک اورمنظر

    کیلاش ثقافت سے متعلقہ دستکاری چیزیں نہ صرف پاکستان میں بلکہ اپنی مخصوص ثقافت اور نرالی انداز کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں اور جب بھی کوئی ملکی یا غیر ملکی سیاح وادی کیلاش آتا ہے تو وہ ضرور کیلاش دستکاری مراکزسے کیلاش ثقافت سے وابستہ کچھ نہ کچھ خرید لیتے ہیں۔

    اگر حکومتی سطح پر کیلاش ثقافت کو ترویج دی جائے اوران دستکاری مراکز میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ تیکنیکی اور مالی طور پر معاونت کرے تویقینی طور پراس وادی سے غربت کا حاتمہ ہوگا اور یہ لوگ پھر کسی کی امداد
    کی منتظر نہیں ہوں گے۔

  • بلاول بھٹو کی جانب سے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم

    بلاول بھٹو کی جانب سے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم

    چترال: پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ارسون کے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کی گئیِ، اس سلسلے میں ارسون کے مقام پرایک تقریب بھی منعقد ہوئی۔

    تقریب میں رکن صوبائی اسمبلی اورسابق صوبائی وزیر سلیم خان اس موقع پرمہمان خصوصی تھے، انہوں نے کہا کہ دو جولائی کو جو تباہ کن سیلاب آیا تھا اس نے اس وادی کی اینٹ سے اینٹ بجادی ہے، نظام زندگی مفلوج ہو کررہ گیا ہے۔

    سلیم خان نے اس موقع پر عوام کے مطالبہ پر جنویش میں ایک پرائمری سکول، ارسون کی لنک روڈ کی مرمت کیلئے دس لاکھ روپے، مسجد پیتا سون کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے پانچ لاکھ روپے، پیتا سون کی مدرسہ کی بحالی اوردوبارہ تعمیر کیلئے پانچ لاکھ روپے اور بجلی بحال کرنے کے لئے ٹرانسفارمرفراہم کرنے کا اعلان کیا۔

    saleeem

    انہوں نے یقین دہانی کی کہ وہ اسمبلی کے فلور پر بھی اس علاقے کے مسائل کو اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ پچھلے سال بھی سیلاب اور زلزلہ نے چترال کو تباہ کیا تھا مگر صوبائی حکومت نے ان کو کچھ بھی نہیں دیا نہایت رقم ریلیز ہوئی جو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔

    تقریب کے اختتام پرانہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کی جانب سے متاثرین میں پچاس خیمے، سوکمبل اور150 رضائیاں تقسیم کیں جن پرمتاثرین نے ان کا شکریہ ادا کیا کہ مصیبت کے اس گھڑی نے بلاول بھٹو زرداری نے بھی ان کو یاد کیا۔

    تاہم چند متاثرین نے شکایت کی کہ اب تک جو بھی امداد کی گئی ہے وہ ناکافی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ اس وادی میں زندگی کو معمول پرلانے کے لئے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کو فوری بحال کرے۔

  • چترال کی ضعیف خاتون کچرے سے سبزی چننے پر مجبور

    چترال کی ضعیف خاتون کچرے سے سبزی چننے پر مجبور

    چترال: رمضان اورعید کے بعد بھی سبزیوں کی قیمت غریب افراد کی قوتِ خرید سے باہرہے، یہی وجہ ہے کہ نادار لوگ کچرے کے ڈھیر پرسے سبزی چننے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    چترال کے بازار میں ایک نہایت ضعیف العمر خاتون دیکھی گھی جن کا شوہر خاکروب ہے، وہ اتالیق پُل کے قریب پڑے ہوئے گندگی کی ڈھیر سے کچھ بچا کچا سبزی اکھٹا کرکے بوری میں ڈال رہی تھی

    PESHAWAR POST 1

    ان سے جب پوچھا گیا کہ گندگی کے اس ڈھیر میں پڑی ہوئی سبزی کیوں اکٹھا کررہی ہے تو ان کا سیدھا سادھا جواب تھا کہ ’’وہ کیا کرے بازار میں ٹماٹر کی قیمت چالیس سے ڈیڑھ سوروپے فی کلو ہوئی۔ آلو تیس سے سو روپے فی کلو بک رہا ہے ان کی اتنی حیثٰیت نہیں ہے کہ وہ اتنی مہنگی سبزی خریدے۔

    تاہم وہ اپنی عزت نفس بچانے کی غرض سے کہنے لگی کہ وہ یہ سبزی اپنی گائے کے لیے لے جارہی ہے حالانکہ دیکھا یہ گیا تھا کہ وہ اس ڈھیر میں سے محض قدرے صاف اور قابل استعمال سبزی چن رہی تھین اور گلی سڑی سبزی کو نظرانداز کررہی تھی۔

    ایک اسلامی ریاست میں حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے رعایا کی مشکلات کو جانے ا ن کی مسائل کو حل کرے ان کی تکلیف کو دور کرے تاکہ لوگ خودکشی کرنے اور گندگی کی ڈھیر سے بچے کچے پھل یا سبزی کھانے پر مجبورنہ ہوں۔

  • کالاش میں قیام امن کے لئے کانفرنس کا انعقاد

    کالاش میں قیام امن کے لئے کانفرنس کا انعقاد

    چترال:  کیلاش قبائل اور مسلمانوں کے درمیان صدیوں سےقائم مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے فروغ کے لیے امن کانفرنس کا انعقاد کیا گیاجس میں کالاش کی تینوں وادیوں رمبور، بریر اور بمبوریت سے تعلق رکھنے والے عمائدین نے شرکت کی۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل رینا نامی ایک کیلاش لڑکی اپنی مرضی سےمسلمان ہوئی جسے کیلاش اور مسلمان دونوں نے فراخ دلی سے تسلیم کیا لیکن ایک غیرملکی میڈیا رپورٹ میں اس واقعے کوغلط رنگ میں پیش
    کیا جس سے دونوں فریقوں کے درمیان تعلق کشیدہ ہوئے تھے، تاہم اس لڑکی نے بعد میں پریس کانفرنس کے دوران برملا کہہ کر اعلان کیا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کی ہے۔

    K1

    امن کانفرنس کے دوران کیلاش قبیلے سے دس عمائدین اور مسلمانوں سے بھی دس افراد منتحب کئے گئے۔ بیس افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سربراہی علاقے کے ناظم محمد رفیع ایڈوکیٹ کریں گے جبکہ اس امن کمیٹی کی وائس چئیرمین عمران کیلاش ہوں گے جو منتخب کونسلربھی ہے اورتھانہ بمبوریت کے ایس ایچ اواس کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے۔

    ضلع ناظم نے اس امن کمیٹی کے اراکین پر زور دیا کہ وہ ہر ہفتے یا کم ازکم مہینے میں ایک بار ضرور اجلاس بلائے اور ان تمام امور پر غور اور بحث کرے جن سے اس پر امن علاقے کی امن کو حطرہ ہو تا کہ ان کی بروقت تدارک ہوسکے۔

    ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے اس کمیٹی کے چئیرمین کا کہنا ہے کہ اب دونوں فریق کے درمیان اسی طرح تعلقات ہوں گے جو صدیوں سے چلے آرہے ہیں۔

    K@

    کیلاش قبیلے سے منتحب خاتون کونسلر نے بتایا کہ امن ہی سے علاقہ ترقی کرسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ سیاح یہاں آسکیں گے۔

    ضلع ناظم مغفرت شاہ نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ اس کانفرنس کا بنیادیمقصد اس وادی میں امن کی فضاء کو برقرار رکھنا ہے اور دونوں فریق کےدرمیان جو غلط فہمیاں تھیں انہیں ختم کرنا ہے۔

    K3

    کانفرنس میں کثیر تعداد میں مسلمان اور کیلاش قبیلے کےعمائدین نے شرکت کی جو بعد میں دعائیہ کلمات کے ساتھ اختتام پذیرہوئی۔

  • پیدائشی معذوربہنیں حکومتی امداد کی منتظر

    پیدائشی معذوربہنیں حکومتی امداد کی منتظر

    چترال: چترال کے بالائی علاقے ویکوم کے قریب پشک گاؤں میں پیدائشی طورپردو معذور بہنیں بدیغ الجمال اور خنزہ کائی جن کی عمریں بیس سال سے زیادہ ہیں نہایت بے بسی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبورہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ان دومعذور بہنوں کا نہ تو کوئی بھائی ہے نہ بہن، بلکہ ان کی ماں کو بھی اس کے باپ نے طلاق دے کردوسری شادی کرلی اوران کا باپ سید عاقل شاہ جن کی عمر 75 سے زیادہ ہے خود بھی آنکھ سے معذور ہے۔ یہ بوڑھا باپ نہ تو محنت مزدوری کرسکتا ہے نہ کوئی اور کام کاج۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی آمدنی کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے گھر میں فاقوں نے ڈھیرے ڈال رکھے ہیں۔

    chitral-post-2

    ان معذور بہنوں کی سوتیلی ماں کا کہنا ہے کہ میں ان لڑکیوں کو زبردستی کھانا تو کھلادیتی ہوں مگر کپڑے پہنتے وقت ضد کرکے انکار کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا جو امدادی کارڈ ہے وہ بھی ان معذور بہنوں اور معذور بوڑھے باپ کو نہیں ملا، انہوں نے الزام لگایا کہ اکثر افسر لوگ، سرکاری ملازمین اور صاحب حیثیت لوگوں کو کارڈ ملے ہیں مگر غریب ، معذور اور نادار لوگ اس سے محروم رہ چکے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان کی جانب سے انصاف کارڈ بھی ان کو نہیں ملا اور صوبائی حکومت کی طرف سے صحت کارڈ جس کے ذریعے ایسے نادار لوگوں کی مفت علاج معالجہ ہوگا وہ بھی ان دو معذور بہنوں کو نہیں ملا بلکہ وہ اکثر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سروے کے مطابق ان لوگوں کو دئے گئے جن کو بی آئی ایس پی کارڈ جاری ہوئے ہیں۔

    chitral-post-1

    انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے گھر کے چار کمریں زلزلے کی وجہ سے زمین بوس ہوئے ہیں مگر نہ تو مجھے حکومت کی طرف سے امدادی رقم کا ایک لاکھ روپے کا چیک ملا نہ کوئی دوسرا امدادی سامان بلکہ یہ چیک بھی اکثر ایسے لوگوں کو ملے جن کا کوئی نقصان بھی نہیں ہوا ہے۔

    chitral-post-3

    انہوں نے وزیر اعظم پاکستان، وزیراعلیٰ خیبر پختون خواہ سے اپیل کی ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات کی جائے کہ ان کی دو معذور بیٹیاں ابھی تک بی آئی ایس پی کارڈ، انصاف کارڈ اور صحت سہولت پروگرام اور امدادی چیک سے کیوں محروم رہ چکے ہیں، انہوں نے اپیل کی کہ ان کی دومعذور بیٹیوں کی مفت علاج ان کو کھانے پینے کی چیزیں دلوانے کے لئے حکومت بندوبست کرے اور ان کے ساتھ مدد کرے تاکہ یہ غریب گھرانہ فاقہ کا شکار نہ ہو اور چونکہ ان کے ہاں کوئی نرینہ اولاد بیٹا نہیں ہے حکومت ان کی تباہ شدہ مکان کی دوبارہ تعمیر کے لئے بھی بندوبست کرے ۔

    chitral-post-4

    نوٹ: مذکورہ خاندان کی مدد کرنے کے خواہشمند افراد مندرجہ ذیل ای میل ایڈریس پر رابطہ کرسکتے ہیں

    [email protected]

  • کالاش کی نومسلم لڑکی نے جبری اسلام قبول کرنے کی تردید کردی

    کالاش کی نومسلم لڑکی نے جبری اسلام قبول کرنے کی تردید کردی

    چترال: کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی نو مسلم لڑکی نے غیر ملکی خبررساں ادارے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور میں اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہوں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کالاش کی بمبوریت نامی وادی میں ایک تصادم ہوا تھا اور فرانسیسی خبر رساں ادارے نے خبر نشر کی تھی کہ کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی کم عمر دوشیزہ کو جبری اسلام قبول کرایا گیا ہے۔

    رینا15 سال کی ہیں اور نویں جماعت کی طالبہ ہیں، انہوں نے آج چترال پریس کانفرنس میں پریس کانفرنس کی جس میں ان کے والد غلام محمد اورچچا ان کے ہمراہ موجود تھے۔

    رینا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انہیں کسی نے اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہیں۔

     رینا کا کہنا ہے اسے کسی نے اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ وہ اپنی اسکول کی ساتھی طالبات سے متاثر ہوکر مسلمان ہوئی ہے۔

    رینا نے اس سے قبل جوڈیشل مجسٹریٹ فضل ودود جان کے سامنے  تحریری بیان دیا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور وہ اپنی مرضی سے اسلام کو بحیثیت مذہب قبول کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ چترال سے ملحقہ کالاش وادی بمبوریت میں کچھ عرصہ قبل ایک مدرسہ قائم ہوا تھا اور رواں ماہ تین کالاش لڑکیاں وہاں اسلام قبول کرچکی ہیں۔

    رینا کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپیل کی کہ رینا کیونکہ اب اسلام قبول کرچکی ہے لہذایہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کا خیال رکھا جائے اور اس کے ساتھ کوئی نا خوشگوارواقعہ پیش نہ آئے۔

    L1