Author: حسن حفیظ

  • خواجہ سراؤں کی تعلیم کیلئے حکومت کا احسن فیصلہ

    خواجہ سراؤں کی تعلیم کیلئے حکومت کا احسن فیصلہ

    لاہور میں ٹرانسجینڈر اسکول میں خواجہ سراؤں کی تعلیم کیلئے حکومت نے احسن فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے ٹرانسجینڈر کیلئے 10 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ مقرر کردیا یہ ماہانہ وظیفہ صرف اسکول میں رجسٹرڈ ہونے والے خواجہ سراوں ملے گا۔

    رجسٹرڈ جواجہ سراؤں کو پانچ ہزار روپے وظیفہ اور پانچ ہزار روپے کرایہ کی مد میں دیا جائے گا، خواجہ سراؤں کو وظائف کے حصول کیلئے صرف 80 فیصد حاضری برقرار رکھنا ہوگی۔

    گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول برکت مارکیٹ میں ٹرانسجینڈرز کی کلاسسز کا سلسلہ ایک سال سے جاری ہے جہاں خواجہ سراؤں کیلئے مفت تدریسی، درسی کتب اورکھانا بھی دیا جارہا ہے۔

  • لیسکو کے نادہندہ قرار دینے پر پنجاب یونیورسٹی کا شدید احتجاج

    لیسکو کے نادہندہ قرار دینے پر پنجاب یونیورسٹی کا شدید احتجاج

    لیسکو کی جانب سے نادہندہ قرار دینے پر پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے شدید احتجاج کیا اور معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔

    پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے لیسکو کی جانب سے یونیورسٹی کو نادہندہ قرار دینے پر سخت ترین ردعمل دیتے ہوئے لیسکو حکام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ترجمان پنجاب یونیورسٹی نے کہا ہے کہ جامعہ پنجاب نے لیسکو سے متعلق تمام واجبات بروقت ادا کئے ہیں اور لیسکو کا حالیہ بل بھی بروقت ادا کر دیا گیا تھا۔

    تاہم نا اہل لیسکو حکام نے نادہندگان کی فہرست میں پنجاب یونیورسٹی کا نام شامل کر کے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ لیسکو کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کو نادہندہ قرار دینا سو فیصد بےبنیاد الزام اور لیسکو حکام کی بدنیتی پر مبنی اقدام ہے جس کی یونیورسٹی انتظامیہ بھرپور انداز میں مذمت کرتی ہے اور لیسکو حکام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لیسکو کی جانب سے اتنے بڑے اور معتبر ترین تعلیمی ادارے کے خلاف بے بنیاد الزام اس امر کا غماز ہے کہ ادارے کو چلانے والے افراد کی کیا قابلیت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کی جانی چاہئیے۔

  • لاہور میں آئی ڈراپس اور عرق گلاب ملنا مشکل ہو گیا

    لاہور میں آئی ڈراپس اور عرق گلاب ملنا مشکل ہو گیا

    لاہور: آشوب چشم کی وبا کے باعث لاہور میں آئی ڈراپس اور عرق گلاب ملنا مشکل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں آشوب چشم کے کیسز میں ہوش ربا اضافہ ہوتے ہی شہر میں آنکھوں کے ڈراپس کی قلت پیدا ہو گئی، وبا پھوٹتے ہی منافع خوروں نے ایک بار پھر کمر کس لی ہے۔

    آشوب چشم کے لیے استعمال ہونے والے آئی ڈراپس فارمیسیز اور میڈیکل اسٹورز پر شارٹ ہو گئے ہیں، اینٹی بائیوٹک اور اینٹی الرجی ڈراپس بھی فارمیسیوں پر نایاب ہو گئے، خشک آنکھوں کے لیے تجویز کردہ مختلف ڈراپس بھی دستیاب نہیں ہیں۔

    دوسری طرف شہر کے مختلف میڈیکل اسٹورز نے آئی ڈراپس مہنگے داموں فروخت کرنا شروع کر دیے، شہری شکایت کر رہے ہیں کہ 50 سے 100 فی صد تک مہنگے آئی ڈراپس مل رہے ہیں۔

    ادھر ٹوبرامائسین اور ڈیکسامیتھیسون فارمولے کے آئی ڈراپس بنانے والے برانڈز بھی شیلفوں سے غائب ہو گئے ہیں، انفیکشن کے لیے آفلوکساسین فارمولے کے ڈراپس بھی میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نہیں ہیں، آئی انفیکشن کے لیے آنکھوں کی آئنٹمنٹ تک نہیں مل رہی۔

    میڈیکل اسٹورز پر عرق گلاب کے آئی ڈراپس بھی لاہور میں ملنا مشکل ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے آشوب چشم کے مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں، جب کہ فارمیسیی مالکان نے سارا ملبہ کمپنیوں پر ڈال دیا ہے، میڈیکل اسٹور مالکان کا کہنا ہے کہ ڈیمانڈ زیادہ ہے جب کہ کمپنیوں کی سپلائی کم ہے۔

  • پاکستان میں ایک اور جان لیوا وائرس کا خطرہ ،  جس کی شرح اموات 74 فیصد

    پاکستان میں ایک اور جان لیوا وائرس کا خطرہ ، جس کی شرح اموات 74 فیصد

    لاہور : بھارت میں سے پھیلنے والے ‘خطرناک وائرس نپاہ’ کے پاکستان میں بھی ممکنہ پھیلاو کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ، وائرس سے شرح اموات 74 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں ایک اور خطرناک وائرس کا خطرہ منڈلانے لگا ، محکمہ صحت پنجاب نے نپاہ (nipah)نامی وائرس کے ممکنہ خطرے اور پھیلاو کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے پنجاب کے تمام سی ای او کو مراسلہ جاری کردیا ہے۔

    مراسلہ میں گائید لائن جاری کی گئیں، محکمہ صحت کے مراسلہ کے مطابق نپاہ ایک خطرناک وائرس قرار دیا گیا ، جس سے متاثرہ شخص کی اموات کی شرح 74 فیصد بتائی گئی ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ نپاہ نامی وائرس ہمسایہ ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور خدشہ ہے یہ وائرس پاکستان میں بھی منتقل ہوسکتا ہے، جس کے لیے پنجاب بھر کے تمام اضلاع میں فوری طور پر احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کیا جائے۔

    محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ تمام مشتبہ نپاہ سے متاثرہ مریضوں کا ڈیٹا بروقت ڈیش بورڈ پر اپلوڈ کیا جائے اور تمام نجی و سرکاری ہسپتالوں میں اس وائرس کی گائڈلائن بتائی جائیں ساتھ ہی تمام مریضوں کی نگرانی اور شک کی بنیاد پر ان مریضوں کو الگ رکھا جائے اور بروقت تحقیقات کو یقینی بنا کر سیمپل کو اکھٹا کرکے پی سی ار کے لیے لیبارٹری بھجوایا جائے۔

    مراسلے میں بتایا گیا کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں اور ایک شخص سے دوسرے شخص میں بہت جلد پھیلتا ہے، اس خطرناک وائرس کی کوئی ویکسین نہیں لہذا بروقت تشخیص سے علاج کرکے ہی بچاو ممکن ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق ابتدائی تحقیق سے یہ وائرس چمگادڑوں اور خنزیروں سمیت دیگر جانوروں میں پایا گیا اور وہاں سے انسانوں میں منتقل ہوا، یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں بھی منتقل ہوسکتا۔

    وائرس چمگادڑوں کے درخت پر لگے پھل کھانے سے اور وہی پھل بعد میں کوئی انسانی کھائے تو اس میں منتقل ہوسکتا ہے ، اس لئے تمام شہری پھلوں کو اچھی طرح دھو کر کھائیں۔

    نپاہ وائرس کی ابتدائی علامات کھانی کا آنا ،سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا تیز بخار کا ہونا ، دورے پڑنا(جھٹکے لگنا)، دماغی حالات خراب ہونا جیسی علامات شامل ہیں، اگر کسی بھی شخص میں یہ علامات پائی جائیں تو فوری قریبی ہسپتال کا رخ کریں۔

    اگر بروقت علاج نہ کیا تو مریض 3 سے 4 دن میں کومہ میں جاسکتا ہے اور اس وائرس سے اموات کی شرح 74 فیصد ہے۔

  • آشوب چشم کے مریض علاج اور رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن 1033 پر رابطہ کریں

    آشوب چشم کے مریض علاج اور رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن 1033 پر رابطہ کریں

    لاہور: محکمہ پرائمری ہیلتھ پنجاب کا کہنا ہے کہ رواں سال پنجاب کے 36 اضلاع میں آشوب چشم کے مریضوں کی کل تعداد 3 لاکھ 95 ہزار 929 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں گز شتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں آشوب چشم کے 1134 نئے مریض رپورٹ ہوئے، رواں سال آشوب چشم کے سب سے زیادہ مریض بہاولپور میں 77 ہزار 672 رپورٹ ہوئے ہیں۔

    محکمہ پرائمری ہیلتھ پنجاب کے مطابق رواں سال لاہور میں آشوب چشم کے 23,633 مریض اور گزشتہ روز آشوب چشم کے 236 نئے مریض سامنے آئے، جب کہ بہاولپور میں گزشتہ روز آشوب چشم کے 34 نئے مریض سامنے آئے۔

    رواں سال ملتان میں آشوب چشم کے کل 16,464 مریض رپورٹ ہوئے، ملتان میں گزشتہ روز آشوب چشم کے 113 نئے مریض سامنے آئے، رواں سال فیصل آباد میں آشوب چشم کے کل 31,006 مریض رپورٹ ہوئے، جب کہ گزشتہ روز آشوب چشم کے 35 نئے مریض سامنے آئے۔ رواں سال راولپنڈی میں آشوب چشم کے کل 9182 مریض رپورٹ ہوئے اور گزشتہ روز آشوب چشم کے 63 نئے مریض سامنے آئے۔

    پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے وزیر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ آشوب چشم کے مریض علاج اور رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن 1033 پر رابطہ کریں، صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں آئی سرجنز کو 24 گھنٹے الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے، انھوں نے کہا تمام اسپتالوں میں آئی ڈراپس وافر مقدار میں مہیا کر دیے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر جمال ناصر کے مطابق آشوب چشم خطرناک نہیں اور نہ ہی اس سے بینائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، آشوب چشم کا مرض 8 سے 10 دن میں خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے، شہری انکھوں کی صفائی کا خیال رکھیں، تیز دھوپ اور گرد و غبار سے آنکھوں کو بچائیں، نیز آشوب چشم میں مبتلا شخص کے کپڑے اور تولیہ وغیرہ علیحدہ رکھیں۔

  • پنجاب میں انجکشن سے بینائی متاثر ہونے کا معاملہ : 11 ڈرگ انسپکٹرز کو معطل کردیا گیا

    پنجاب میں انجکشن سے بینائی متاثر ہونے کا معاملہ : 11 ڈرگ انسپکٹرز کو معطل کردیا گیا

    لاہور : وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب نے غیرمعیاری انجکشن سے بینائی متاثر ہونے کے معاملے پر عفلت برتنے پر 11 ڈرگ انسپکٹرز کو معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں آنکھوں کے غیر معیاری انجکشن سے بینائی متاثر ہونے کے معاملے پر وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئرپنجاب نے 11 ڈرگ انسپکٹرز کومعطل کر دیا۔

    صوبائی وزیر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ لاہور، ملتان، صادق آباد، خانیوال، ساہیوال سمیت 8 اضلاع کے انسپکٹرز کو عفلت برتنے پر معطل کیا۔

    ڈاکٹر جمال ناصر کا مزید کہنا تھا کہ ڈریپ اجازت لینے کے بعد انجکشنز کی سپلائی ممکن بنائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز نگراں وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے صوبائی وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ایواسٹین کے انجکشن کی فروخت اور فراہمی روک دی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ آواسٹین انجیکشن فراہم کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جب کہ مبینہ طور پر بینائی ضائع ہونے کے کیسز کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

  • آنکھوں کا انجیکشن: متاثرہ افراد کے سب سے زیادہ کیسز کس شہر میں؟

    آنکھوں کا انجیکشن: متاثرہ افراد کے سب سے زیادہ کیسز کس شہر میں؟

    لاہور: آنکھوں کے غیر معیاری انجیکشن ایواسٹین سے بینائی متاثر ہونے کے زیادہ تر کیسز ملتان سے سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈرگ کنٹرول اتھارتی کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب بھر سے آنکھوں کے انجیکشن ایواسٹین سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 60 سے زائد ہو گئی ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ کیسز ملتان سے سامنے آئے، دوسرے نمبر پر لاہور سے بینائی سے محروم ہونے کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ خانیوال، صادق آباد، اور رحیم یار خان سے بھی کیسز سامنے آئے۔

    لاہور میں ڈسٹری بیوٹر کے دفتر پر چھاپا، ایواسٹین انجیکشن کی بھاری مقدار برآمد

    بریفنگ کے مطابق تمام غیر معیاری انجیکشن لاہور سے سپلائی کیے گئے تھے، نوید نامی سپلائر نے لاہور سے انجیکشن سپلائی کیے۔

    آنکھوں کے انجیکشن فروخت کرنے پر نوید عبداللہ، بلال رشید کے خلاف مقدمہ درج

    ذرائع نے بتایا ہے کہ متاثرہ آنکھوں والے مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ ڈریپ کے سخت اقدامات کے بعد اب پنجاب میں یہ انجیکشن مزید کہیں استعمال نہیں ہو سکے گا۔

  • آنکھوں کے انجیکشن پر میٹنگ میں وفاقی نگراں وزیر صحت کا اظہار برہمی

    آنکھوں کے انجیکشن پر میٹنگ میں وفاقی نگراں وزیر صحت کا اظہار برہمی

    لاہور: آنکھوں کے انجیکشن سے بینائی جانے کے کیس میں وفاقی نگراں وزیر صحت ندیم جان نے صوبائی نگراں وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر کے ساتھ میٹنگ میں برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آنکھوں کے انجیکشن پر میٹنگ میں وفاقی نگراں وزیر صحت کا اظہار برہمی کیا، میٹنگ میں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر نے وفاقی وزیر کو بریفنگ دی۔

    ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ انجیکشن بین الاقوامی کمپنی روش کا ہے، انجیکشن کی خوراکیں الگ فروخت کرنے والے مختلف وینڈر ہیں، ملتان اور رحیم یار خان سے بھی کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

    وفاقی وزیر صحت نے سوال کیا کہ کیا انجیکشن قانونی طور پر آ رہا ہے؟ وزیر صحت پنجاب نے جواب دیا جی انجیکشن قانونی طور پر ملک میں آ رہا ہے۔

    وفاقی وزیر صحت نے پھر سوال سوال کیا کہ انجیکشن خریداری کے بلز کہاں ہیں؟ وزیر صحت پنجاب کا جواب تھا کہ بلز ان کے پاس موجود ہیں، ڈاکٹر ندیم جان نے حکم دیا کہ انھیں تمام انجیکشنز کے بلز چاہیئں، فوری طور پر منگوا کر دکھائے جائیں۔

    زیادہ فائدے کے لیے آنکھوں کا انجیکشن 6 حصوں میں تقسیم کیے جانے کا انکشاف

    وفاقی وزیر صحت نے یہ سوال بھی کیا کہ ’’آپ نے جو کمیٹی بنائی ہے اس نے کام شروع کیا ہے یا نہیں؟‘‘ وزیر صحت پنجاب نے جواب دیا کہ جی سر وہ کام کر رہی ہے۔

    وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے کہا کہ انھیں تین روز سے پہلے معاملے کی جامع رپورٹ چاہیے، ایک ایک خریدار کا پتا لگایا جائے اور یہ رپورٹ بھی دی جائے کہ سپلائر نے کس کس کو انجیکشن بیچا۔ وزیر صحت پنجاب جمال ناصر نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی تین روز سے پہلے رپورٹ دے دیں۔

  • زیادہ فائدے کے لیے آنکھوں کا انجیکشن 6 حصوں میں تقسیم کیے جانے کا انکشاف

    زیادہ فائدے کے لیے آنکھوں کا انجیکشن 6 حصوں میں تقسیم کیے جانے کا انکشاف

    لاہور: وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پنجاب جاوید اکرم نے انکشاف کیا ہے کہ بین الاقوامی کمپنی کا انجیکشن خرید کر مقامی کمپنی اسے 6 حصوں میں تقسیم کر کے فروخت کرتی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں انجیکشن سے بینائی جانے کے حساس کیس میں انکشاف ہوا ہے کہ زیادہ فائدے کے لیے انجیکشن ایویسٹن 6 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

    وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پنجاب پروفیسر جاوید اکرم نے بتایا کہ انجکشن فروخت کرنے والی کمپنی غیر قانونی ہے، ان کے پاس لائسنس موجود نہیں، اور یہ غیر قانونی کمپنی کا نیٹ ورک آنکھوں کے اسپتالوں کو انجیکشن فروخت کرتا رہا۔

    وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پنجاب نے مزید بتایا کہ لاہور کے نجی اسپتال میں انجیکشن کمپنی نے جگہ کرائے پر لے رکھی ہے، جہاں وہ بین الاقوامی کمپنی کا انجیکشن خرید کر 6 حصوں میں تقسیم کرتے تھے، اور الگ الگ خوارکیں بنا کر فروخت کر کے غیر قانونی کمپنی فائدہ کما رہی تھی۔

    ڈی جی ڈرگ کنٹرول محمد سہیل نے بتایا کہ کمپنی ڈرگ کنٹرول اتھارٹی سے لائسنس یافتہ نہیں ہے، جہاں غیر قانونی طور پر انجیکشن تیار کیے جا رہے تھے، ایک انجکشن کی الگ الگ خوارکیں فروخت نہیں کی جا سکتیں، خرابی انجیکشن کی الگ الگ خوراکیں کرنے سے پیدا ہوئی۔

  • صحت کارڈ پر مفت علاج کرانے والوں کیلیے بُری خبر

    صحت کارڈ پر مفت علاج کرانے والوں کیلیے بُری خبر

    پنجاب میں صحت کارڈ پر مفت علاج کرانے والوں کے لیے بُری خبر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب ہیلتھ انیشیٹو مینجمینٹ کمپنی نے قومی صحت کارڈ سے متعلق نئی پالیسی جاری کردی ہے۔

    یکم ستمبر سے ہرنیا، پینڈیکس اور پتے کی پتھری کے آپریشن والے مریضوں پر 30 فیصد چارجز ادا کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

    نوٹیفیکش کے مطابق پروسٹیٹ اور بچے دانی کے آپریشن پر بھی 30 فیصد چارجز مریضوں کو ادا کرنا ہوں گے۔

    نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے افواہوں اور منفی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ صحت کارڈ کے ذریعےکارڈیالوجی کی سہولیات بلاتعطل جاری رہیں گی۔

    ڈاکٹرجاویداکرم نے کہا کہ حکومت پنجاب اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کیساتھ نیا معاہدہ کرےگی اور صحت کارڈ کے ذریعے سہولیات میں مزید بہتری لا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ بند کر رہے ہیں نہ ہی کارڈیالوجی سہولیات کو محدود کر رہے ہیں صحت کارڈ کے ثمرات اصل حق داروں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔