Author: حسن حفیظ

  • طالبہ پر تشدد: انکوائری افسران نے طالبات کے نام اسکول سے خارج کرنے کی سفارش کر دی

    لاہور: چار طالبات کی جانب سے کلاس فیلو طالبہ پر تشدد کے کیس میں انکوائری افسران نے اسکول کی رجسٹریشن معطل کرنے، اور طالبات کے نام اسکول سے خارج کرنے کی سفارش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے اسکول میں طالبہ پر تشدد کے کیس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے اپنی انکوائری رپورٹ مرتب کر لی ہے۔

    رپورٹ مرتب کرنے والے انکوائری افسران نے اسکول کی رجسٹریشن معطل کرنے، اور اسکول کو 6 لاکھ روپے کا جرمانہ کرنے کی سفارش کی ہے۔

    تشدد کرنے والی طالبات کے نام اسکول سے خارج کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ ڈی ایچ اے فیز 04 کے ایک نجی سکول کے کیفے ٹیریا کے باہر پیش آیا، جس میں چار طالبات نے اپنی کلاس فیلو پر تشدد کیا، جس سے اسکول میں نظم و ضبط کے فقدان کا پتا چلتا ہے، اسکول کے کیفے ٹیریا کے داخلی راستے پر کیمروں کی تنصیب بھی نہیں کی گئی ہے۔

    انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعے میں ملوث طالبات آپس میں دوست تھیں، اور یہ واقعہ اسکول سے باہر اسٹوڈنٹ پارٹی کی تصاویر والدین کے ساتھ شئیر کرنے پر پیش آیا۔

    یہ انکوائری ڈی او زنانہ ایلیمنٹری ایجوکیشن لاہور، ڈپٹی ڈی او کینٹ اور ڈپٹی ڈی او ماڈل ٹاؤن نے کی ہے، سی ای او ایجوکیشن لاہور نے انکوائری رپورٹ ڈی سی لاہور کو ارسال کر دی ہے۔

    ڈی سی لاہور محمد علی کل سفارشات کی روشنی میں اسکول کی رجسٹریشن کو معطل کرنے یا جرمانہ کا فیصلہ کریں گے، ڈی سی لاہور نے سی ای او ایجوکیشن کو تشدد کے واقعے کے بعد فوری انکوائری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • بجلی بریک ڈاؤن سے اسپتالوں میں سرجریز معطل، ایکسرے مشینیں بند

    لاہور: ملک بھر میں بجلی بریک ڈاؤن کی وجہ سے اسپتالوں میں سرجریز بھی معطل ہو گئی ہیں، اور ایکسرے و سی ٹی اسکین مشینیں بند ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں اچانک بجلی بریک ڈاؤن کی وجہ سے اسپتال بھی شدید طور پر متاثر ہو گئے ہیں، اور لاہور کے بڑے اسپتالوں میں متعدد آپریشن معطل ہو گئے۔

    شہر کے بڑے اسپتالوں کی تشخیصی ٹیسٹ مشینیں بھی بند ہو گئی ہیں، متاثر ہونے والے اسپتالوں میں میو اسپتال، جناح اسپتال، سروسز اسپتال، لاہور جنرل اسپتال سمیت دیگر اسپتال شامل ہیں۔

    اسپتالوں میں ایم آر آئی، سی ٹی اسکین، اور ایکسرے مشینیں بھی بند ہو گئیں، جب کہ لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کرنے والی بڑی مشینیں بھی بند ہو گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسپتالوں کا آن لائن سسٹم بھی جزوی فعال ہے، صورت حال کی وجہ سے مریضوں کو علاج معالجے کے حوالے سے شدید دشواری کا سامنا ہے۔

    مختلف اسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بیک اپ کے لیے جنریٹر تو آن ہیں لیکن اس سے بڑی مشینیں چلانا ممکن نہیں ہے، تاہم کوشش ہے جنریٹر سے ایمرجنسی میں سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

  • بجلی بریک ڈاؤن، اورنج لائن میٹرو ٹرین کا پہیہ بھی رک گیا

    لاہور: گدو سے کوئٹہ جانے والی ٹرانسمیشن لائن میں خرابی کے باعث ملک بھر میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوا ہے، جس کے باعث لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کا پہیہ بھی رک گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں بجلی بریک ڈاؤن کے باعث لاہور شہر سمیت پنجاب بھر میں بجلی کی ترسیل معطل ہو گئی ہے، اورنج لائن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بریک ڈاؤن کی وجہ سے اورنج لائن میٹرو ٹرین بند ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اورنج لائن ٹرین بجلی کی مدد سے چلتی ہے، بریک ڈاؤن سے ٹرین کا پہیہ بھی رک گیا ہے اور مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چیئرمین ماس ٹرانزٹ کمپنی عذیر شاہ نے کہا کہ جب تک بجلی بحال نہیں ہوگی، ٹرین نہیں چلائی جا سکتی۔

    لیسکو کے مطابق اورنج لائن ٹرین میں روزانہ ڈھائی کروڑ روپے کی بجلی استعمال ہوتی ہے، صرف 27 کلو میٹر کے مختصر ٹریک پر چلنے والے اس ٹرین کو اسی لیے ’سفید ہاتھی‘ قرار دیا گیا تھا۔

    بریک ڈاؤن

    پاور ڈویژن کے حکام کا کہنا ہے کہ آج صبح 7 بج کر 34 منٹ پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہو گئی اور بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا۔

    حکام کے مطابق ٹرانسمیشن لائن اور پاور پلانٹ کے درمیان رابطہ منقطع ہونے سے بجلی کی فریکوئنسی کم ہوئی، جس کی وجہ سے کیسکیڈنگ ہوئی، اور پھر پاور پلانٹ یکے بعد دیگرے ٹرپ کرتے گئے، ٹرپنگ سے گدو، جام شورو، مظفر گڑھ، حویلی شاہ بہادر، اور بلوکی پاور پلانٹ بھی بند ہو گئے۔

    ذرائع کے مطابق تربیلا اور منگلا ڈیم کی ٹرانسمیشن لائنز بھی ٹرپ کرگئی تھیں، سسٹم بچانے کے لیے این پی سی سی کا فیوز بند کیا گیا، جس سے کراچی، جنوبی پنجاب، سندھ، اور خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں بھی بجلی بند ہو گئی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے بحالی کا کام شروع کر دیا ہے، بجلی کی مکمل بحالی میں 27 گھنٹے سے زائد وقت لگ سکتا ہے۔

  • اہم انجکشن کراچی میں ایل سی کھلنے کے منتظر، لاہور میں گردوں اور جگر کی پیوندکاری بند

    لاہور: گردوں کی پیوندکاری کے لیے درکار اہم ادویات کراچی کسٹم حکام کی تحویل میں بینک کی جانب سے ایل سی کھلنے کے منتظر ہیں، دوسری جانب لاہور میں پیوندکاری بند ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کڈنی ایند لیور انسٹیٹیوٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں ادویات کی قلت کے باعث کڈنی ٹرانسپلانٹ بند ہیں۔

    ترجمان کے مطابق وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے باعث ایل سی نہ کھلنے پر اسپتال کو ادویات کی قلت کا سامنا ہے، ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ٹرانسپلانٹ روکے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا ادویات کراچی پہنچ چکی ہیں لیکن بینک سے ایل سی کھلنے کا انتظار ہے، ایل سی کھلتے ہی شپمنٹ کلیئر ہوگی او ادویات اسپتال پہنچ جائیں گی، انھوں نے مزید کہا کہ انجکشن ملتے ہی کڈنی ٹرانسپلانٹ کا عمل دوبارہ شروع کر دیں گے۔

    واضح رہے کہ نئے سال کے پہلے 2 ہفتوں میں پی کے ایل آئی میں کوئی بھی کڈنی ٹرانسپلانٹ نہیں ہو سکا ہے، ٹرانسپلانٹ کے لیے استعمال ہونے والے انجکشن اے ٹی جی مارکیٹ میں ناپید ہو گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اینٹی تھاموسائٹ گلوبلین بیرون ملک سے امپورٹ کروانا پڑتا ہے۔

    پی کے ایل اۤئی میں روزانہ ایک مریض کا کڈںی ٹرانسپلانٹ ہوتا ہے، اور گزشتہ سال پی کی ایل آئی میں 211 مریضوں کے ٹرانسپلانٹ کیے جا چکے ہیں۔

  • پنجاب کے 31 اضلاع کے بچے کرونا ویکسین سے محروم ہونے کا انکشاف

    پنجاب کے 31 اضلاع کے بچے کرونا ویکسین سے محروم ہونے کا انکشاف

    لاہور: صوبہ پنجاب کے 31 اضلاع میں بچوں‌ کے کرونا ویکسین سے محروم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کے ذرائع نے کہا ہے کہ پنجاب کے اکتیس اضلاع کے بچے کرونا سے بچاؤ کی ویکسین سے محروم رہ گئے ہیں۔

    مذکورہ اضلاع میں وفاق سے فائزر ویکسین کی ڈوز نہ ملنے کی وجہ سے دوسرے فیز کا آغاز نہیں ہو سکا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب نے وفاق سے 31 اضلاع کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی 30 ملین ڈوزز مانگ لی ہیں، اس سلسلے میں محکمہ صحت پنجاب نے این آئی ایچ کو خط لکھ دیا ہے۔

    وفاق نے پنجاب کے 5 اضلاع کے بچوں کے لیے 16 ملین فائزر ویکسین دی تھی، جب کہ مزید 48 ملین ڈوزز دینی ہیں۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ رواں ماہ جنوری میں اگر کرونا ویکسین ملیں تو پھر دوسرے فیز کا آغاز ہوگا، اور جن اضلاع میں بچوں کو ویکسین فراہم نہیں کی جا سکی ہے، وہاں بچوں کو ویکسین لگانے کی مہم شروع کی جائے گی۔

  • لاہور میں 100 نئے اسکول کھولنے کے منصوبے کا کیا انجام ہوا؟

    لاہور: حکومت کی جانب سے لاہور میں 100 نئے اسکول کھولنے کا منصوبہ سیاسی بحران اور کاغذوں کی نذر ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پنجاب کے شہر لاہور کے مضافاتی علاقوں میں دو سال قبل سَو نئے اسکول کھولنے کے منصوبے کا آغاز کیا گیا تھا۔

    تاہم دو سال گزر جانے کے باوجود لاہور میں ایک بھی نیا اسکول نہ بنایا جا سکا۔ ان اسکولوں کے لیے لاہور کے دور دراز علاقوں میں کرائے کی عمارتیں لی جانی تھی، اور اس کے لیے ڈپٹی ڈی ای اوز اور اے ای اوز کی مدد سے جگہ کا انتخاب بھی کر لیا گیا تھا، تاہم منصوبہ مزید آگے نہ بڑھ سکا۔

    منصوبے کے تحت لاہور کی تمام تحصیلوں میں کم از کم 10 اسکول بنائے جانے تھے، اور نئے اسکولوں کے لیے فرنیچر اور اساتذہ کی فراہمی پرانے اسکولوں سے پوری کی جانی تھی۔

    ایجوکیشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے گرین سگنل ملتے ہی اسکول کھولنے کے منصوبے پر دوبارہ کام شروع کر دیا جائے گا۔

    لاہور میں نئے تعلیمی سال سے قبل 100 انصاف اسکول بنانے کا فیصلہ

    منصوبے کے لیے فروری 2020 میں‌ جاری نوٹیفکیشن میں‌ کہا گیا تھا کہ ایجوکیشن اتھارٹی نے کرائے کی عمارتوں کے لیے 20 کروڑ 91 لاکھ روپے جاری کر دیے ہیں، یہ رقم 5 تحصیلوں کے ڈپٹی ڈی اوز کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔

  • اسکول یونیفارم کی پالیسی میں تبدیلی

    پنجاب میں موسم کی شدت کے باعث یونیفارم پالیسی میں نرمی کردی۔

    اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے یونیفارم پالیسی کے حوالے سے باقاعدہ نوٹفیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے ذریعے ایجوکیشن اتھارٹیز کو پالیسی کے حوالے سے باقاعدہ ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق بچے سردی سے بچنے کیلئے کسی بھی قسم کا سویٹر،جیکٹ، کورٹ اور گرم ٹوپی پہن سکیں گے۔

    پالیسی کا اطلاق سرکاری ونجی سکولز دونوں پر ہوگا اور یہ پالیسی 28 فروری تک نافذ رہے گی۔

  • طلبا کے لئے اہم  خبر : تعلیمی اداروں میں ہفتے کی چھٹی ختم

    طلبا کے لئے اہم خبر : تعلیمی اداروں میں ہفتے کی چھٹی ختم

    لاہور : تعلیمی اداروں میں اسموگ کے باعث کے باعث دی جانے والی جمعہ اور ہفتہ کی چھٹی ختم کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے جمعہ اور ہفتہ کی چھٹی بھی ختم کردی ، اسموگ کے باعث حکومت نے جمعہ اور ہفتہ کی چھٹی دے رکھی تھی۔

    اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سابقہ نوٹی فیکیشن منسوخ کرکے جمعہ اور ہفتہ کو ورکنگ ڈے قرار دے دیا۔

    اسکول ایجوکیشن نے کہا کہ موجودہ ویک میں لاہور سمیت پنجاب بھر میں جمعہ اور ہفتہ کو بھی اسکول لگیں گے۔

    اساتذہ کا جمعہ اور ہفتہ کی چھٹی ختم کرنے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم 15 جنوری تک چھٹیوں کو بحال رکھا جاتا۔

    اسموگ کے باعث حکومت نے جمعہ اور ہفتہ کی چھٹی دے رکھی تھی اور نوٹفیکیشن کیمطابق جمعہ اور ہفتہ کی چھٹیاں 15 جنوری تک دی گئی تھی۔

  • پنجاب میں دواؤں کی لوکل خرید کی نئی پالیسی متعارف

    پنجاب میں دواؤں کی لوکل خرید کی نئی پالیسی متعارف

    لاہور: پنجاب میں محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ نے دواؤں کی لوکل خرید کی نئی پالیسی متعارف کرا دی۔

    صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا اس حوالے سے بتانا ہے کہ نئی پالیسی محکمہ صحت میں شفافیت کا نیا معیار مقرر کرے گی، سیکرٹری صحت ڈاکٹر احمد جاوید قاضی اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے، لوکل پر چیز کی نئی پالیسی کے تحت مقابلے کا رجحان بڑھے گا۔

    سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ پنجاب نے بتایا کہ پالیسی سے مریضوں کو مفت دوائیں فراہمی میں بہتری آئے گی، اس کے تحت سارا نظام کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے، اسپتالوں میں مفت اور معیاری دواؤں کی فراہمی ہماری ترجیح ہے۔

  • سردی کی شدت میں اضافہ :  تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کے حوالے سے اہم خبر آگئی

    سردی کی شدت میں اضافہ : تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کے حوالے سے اہم خبر آگئی

    لاہور : پنجاب میں سردی کی شدت میں اضافے کے پیش نظر والدین کے مطالبہ پر اسکولوں کی چھٹیوں میں ایک ہفتہ توسیع کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں سردی کی شدت میں اضافے کے پیش نظر اسکولوں میں ایک ہفتہ مزید چھٹیاں بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چھٹیوں میں ایک ہفتہ توسیع دینے کا فیصلہ والدین کے مطالبہ پر کیا گیا ہے، چھٹیاں 9 جنوری سے 15 جنوری تک بڑھانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے صوبہ پنجاب میں شدید سردی کے باعث تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات میں اضافہ کرتے ہوئے تعطیلات 8 جنوری تک بڑھا دی گئیں تھیں۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے 9 جنوری سے کھلیں گے، تعلیمی اداروں کے سربراہان امتحانات کو ری شیڈول کر سکتے ہیں۔