Author: حسن حفیظ

  • پنجاب میں لاک ڈاؤن احکامات میں تبدیلی

    پنجاب میں لاک ڈاؤن احکامات میں تبدیلی

    لاہور: پنجاب کی عوام کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کی شرائط میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کی جانب سے نوٹیفیکشن جاری کر دیا گیا، کرونا وائرس پازیٹویٹی کی شرح کے مطابق پنجاب کے محتلف علاقوں میں پابندیوں کا اطلاق کیا جا رہا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر ویکسینیشن مہم اور NPIs پر عمل درآمد تیز کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، 10 فی صد سے زائد پازیٹویٹی شرح والے علاقوں میں پابندیاں سخت کر دی گئی ہیں، سیکریٹری عمران سکندر بلوچ کے مطابق تبدیل شدہ احکامات پنجاب بھر میں 31 جنوری تک نافذ العمل رہیں گے۔

    تقریبات وغیرہ

    پنجاب بھر میں شادی کی تقریبات پر نافذ پابندیاں 24 جنوری سے 15 فروری تک جاری رہیں گی، کاروباری سرگرمیاں اور دفتری امور معمول کے مطابق چلیں گے، ہر قسم کے اِنڈور اجتماعات، شادی کی تقریبات، ڈائننگ پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔

    عمران سکندر بلوچ کے مطابق صوبہ بھر میں آؤٹ ڈور اجتماعات، اور شادی کی تقریبات کی مکمل ویکسینیٹد 300 افراد کی گنجائش کے ساتھ اجازت ہوگی۔ جب کہ آؤٹ ڈور ڈائیننگ کے لیے صرف مکمل ویکسینیٹد افراد کو اجازت ہوگی۔

    صوبہ بھر کے تمام مزارات، جمز اور سینما گھروں کو 50 فی صد گنجائش کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہوگی، ہر قسم کی کانٹیکٹ اسپورٹس پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ پنجاب بھر میں ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ 20 جنوری سے 70 فی صد گنجائش کے ساتھ چل سکے گی۔ ریل گاڑی 80 فی صد گنجائش کے ساتھ چل سکے گی۔

    مکمل ویکسینیٹد افراد کے ساتھ کنٹرول ٹورازم کی اجازت ہوگی، تمام تفریحی مقامات، پولز اور پارکس 50 فی صد گنجائش کے ساتھ کھلے رہیں گے۔

    تعلیمی ادارے

    تعلیمی ادارے 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کی 100 فی صد تعداد کے ساتھ کھلے رہیں گے، جب کہ 12 سال سے کم عمر کے بچوں کی 50 فی صد تعداد کے ساتھ تعلیمی ادارے متفرق دنوں میں کھلے رہیں گے۔

    عمران سکندر بلوچ نے بتایا کہ 12 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کی مکمل ویکسینیشن کروانے کی جامع منصوبہ کی گئی ہے۔

    10 فی صد سے زائد شرح

    لاہور میں کرونا وائرس کی شرح 10 فی صد سے زائد ہے، لاہور کے علاوہ تمام علاقوں میں پازیٹیویٹی شرح 10 فی صد سے کم ہے۔

    10 فیصد سے زائد پازیٹویٹی شرح والے علاقوں میں عائد پابندیاں یہ ہیں: تمام کاروباری سرگرمیاں معمول کے اوقات میں جاری رہ سکیں گی، ان ڈور تقریبات 300 جب کہ آؤٹ ڈور تقریبات 500 مکمل ویکسینیٹڈافراد کی گنجائش کے ساتھ جاری رہیں گی۔

    ان ڈوراورآؤٹ ڈور ڈائننگ 100 فی صد گنجائش کے ساتھ رات 11:59 تک جاری رہے گی۔ سینما گھر، جمز اور مزار مکمل ویکسینیٹڈ افراد کے لیے معمول کے مطابق کھلے رہیں گے۔

    تمام تفریحی مقامات، پولز اور پارکس 100 فی صد مکمل ویکسینیٹڈ افراد کی گنجائش کے ساتھ کھلے رہیں گے۔ تمام سرکاری و نجی دفاتر اور تعلیمی ادارے معمول کے اوقات میں کھلے رہیں گے۔

    ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ 20 جنوری سے 70 فی صد گنجائش کے ساتھ چل سکے گی۔ ریل گاڑی 80 فیصد گنجائش کے ساتھ چل سکے گی۔ مکمل ویکسینیٹد افراد کے ساتھ کنٹرول ٹورازم کی اجازت ہوگی۔

    زرعی اور صنعتی اداروں کو نوٹیفکیشن سے مکمل استثنا حاصل رہے گی، پبلک ٹرانسپورٹ میں رفریشمنٹس پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لاک ڈاؤن نوٹیفیکیشن پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔

  • کورونا اور نمونیا کے انجیکشن کی جعلی اقسام  مارکیٹ میں  آنے کا انکشاف

    کورونا اور نمونیا کے انجیکشن کی جعلی اقسام مارکیٹ میں آنے کا انکشاف

    لاہور : کورونا اور نمونیا کے انجیکشن کی جعلی اقسام مارکیٹ میں آنے کا انکشاف ہوا ، محکمہ صحت پنجاب نے مریضوں کو جعلی انجیکشن کے نقصان سے بچانے کے لیے فوری ادویات اٹھانے کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میرو نیم انجکشن کی جعلی اقسام کےمارکیٹ میں آنے کا انکشاف سامنے آیا ، جس کے بعد محکمہ صحت پنجاب نے ڈرگ انسپکٹر کو مارکیٹ سے تمام اسٹاک اٹھانے کی ہدایت کردی ہے۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ مطلوبہ بیچ نمبرز اور دوا کی قسم مارکیٹ سے فوری اٹھا لی جائے ، کورونا میں اینٹی بائیٹک کے طور پر دوا کا استعمال عام ہو رہا ہے۔

    محکمہ صحت نے مزید کہا کہ مریضوں کو جعلی انجکشن کے نقصان سےبچانے کے لیے فوری دوااٹھا لیں۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں ملک بھر میں غیرمعیاری اور جعلی ادویات کی بھرمار کا انکشاف ہونے کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے 12 غیر معیاری ادویات کی رجسٹریشن منسوخ کردی تھی۔

  • پاکستان میں اومیکرون آگ کی طرح پھیل رہا ہے، ماہرین نے اموات کا خدشہ ظاہر کردیا

    پاکستان میں اومیکرون آگ کی طرح پھیل رہا ہے، ماہرین نے اموات کا خدشہ ظاہر کردیا

    لاہور : یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹرجاویداکرم نے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون آگ کی طرح پھیل رہا ہےاور بہت ساری زندگیاں بھی لے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں اومیکرون کا تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے ، صوبہ پنجاب میں 24 گھنٹے میں مزید49امی کرون کے کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 37 کا تعلق لاہور سے ہے، نئے کیسز کے بعد پنجاب میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد511ہو گئی۔

    وی سی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹرجاویداکرم نے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون آگ کی طرح پھیل رہاہے اور پھیلتا جائےگا جبکہ یہ وائرس بہت ساری زندگیاں بھی لے گا۔

    جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ دنیا میں 80 فیصد لوگوں کی ویکسینیشن تک اسے روکانہیں جاسکتا، تمام افراد سے گزارش ہےجلدویکسینیشن مکمل کرائیں۔

    وی سی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے مزید کہا کہ ہمیں پہلے سے زیادہ ایس اوپیز پر عملدرآمدکی ضرورت ہے۔

    خیال رہے ملک بھرمیں24 گھنٹےمیں مثبت کوروناکیسزکی شرح8.71فیصد تک پہنچ گئی ہے ، کورونا کی بلندترین 17.60 فیصد شرح سندھ میں ریکارڈ کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کورونا کی یومیہ شرح 5.75، کے پی 1.10فیصد ، اسلام آباد میں کورونا شرح 10.75 اور بلوچستان میں 1.71فیصد ہے۔

  • لاہور میں اومیکرون کیسز میں ہوش ربا اضافہ

    لاہور میں اومیکرون کیسز میں ہوش ربا اضافہ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا، اومیکرون کے مزید 28 کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اومیکرون کے 28 نبئے کیسز سامنے آگئے۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ لاہور میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 432 ہوگئی ہے، جبکہ پورے پنجاب میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 462 ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ شیخو پورہ میں بھی اومیکرون کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، لاہور کے ساتھ دیگر شہروں میں بھی اومیکرون کے کیسز میں اضافہ ہونا شروع ہوچکا ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن چکا ہے، لاہور میں مجموعی طور پر کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 8.3 فیصد ہوچکی ہے۔

  • تھیلیسیمیا اور کینسر کے مریضوں کیلئے خوشخبری

    تھیلیسیمیا اور کینسر کے مریضوں کیلئے خوشخبری

    ترکی کی بون میرو ٹرانسپلانٹ سرجن اور ہیماٹولوجسٹ پروفیسر موگی گوچے لاہور پہنچ گئیں جہاں انہوں نے کینسر اور تھیلیسیمیا سمیت دیگر موذی امراض کے شکار مریضوں کا مفت معائنہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکش پروفیسر موگی گوچے نے لاہور میں کینسر، تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا سمیت خون کے دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کا مفت چیک اپ کیا۔ وہ 500 سے زائد کامیاب بون میرو ٹرانسپلانٹ کر چکی ہیں۔

    ترک ہیماٹولوجسٹ موگی نے کہا کہ بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کی شرح کامیابی 90 فیصد سے زائد ہے، پاکستان میں ہرسال 12 ہزار ہیموفیلیا اور تھیلیسیمیا سمیت دیگر خون کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، مریضوں کی اکثریت کو بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ میں بچوں کی ہیماٹولوجسٹ ہوں اور پندرہ سال سے اس فیلڈ میں کام کر رہی ہوں، پاکستان اور ترکی کی دوستی بھی مثال ہے، تھیلسیمیما اور بچوں کے خون سے متعلق مختلف بیماریوں پر اپنا تجربہ یہاں کے ڈاکٹرز سے شیئر کرنے یہاں پہنچی ہوں، یہاں زیادہ تعداد تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں کی ہیں۔

    موگی گوچے مریض بچے کا معائنہ کررہی ہیں

    موگی گوچے کا کہنا تھا کہ بون میرو ٹرانسپلانٹ کے لیے آپ کے ملک میں بینک کی ضرورت ہے، ہم ٹرانسپلانٹ کے مستحق لوگوں کے لیے بون میرو ڈونر ڈھونڈ سکتے ہیں، آج جتنے بھی مریض میں نے یہاں دیکھے ان کو ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے، کچھ مریض ہیں جن کے پاس ڈونرز نہیں ہیں۔

    ترکی کے بون میرو ٹرانسپلانٹ سرجن نے کہا کہ ہمارے ملک میں ڈونرز کا ایک نیشنل بینک ہے، اگر ہم اپنے بینک سے ڈونر نہ ڈھونڈ سکے تو ہم یورپ سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں، میں اب تک پانچ سو سے زائد بون میرو ٹرانسپلانٹ کر چکی ہوں، تھیلیسیمیا کی بہت زیادہ تعداد آپ کے اور ہمارے ملک میں کزن میرجز کی وجہ سے زیادہ ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آپ کی حکومت کو کزن میرج سگ متعلق پالیسی سازی کرنا ہوگی، شادی سے قبل اسکریننگ کرنا ضروری ہونا چاہیے، اگر کسی کے پاس ڈونر ہو تو ایک ٹرانسپلانٹ پر پچاس ہزار ڈالر تک خرچ آ سکتا۔

  • سروسز اسپتال میں مریض کی ہلاکت کا معاملہ، قصور وار کون؟ رپورٹ تیار

    سروسز اسپتال میں مریض کی ہلاکت کا معاملہ، قصور وار کون؟ رپورٹ تیار

    لاہور:  صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں قائم سروسز اسپتال میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے مریض کی ہلاکت کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے سروسز اسپتال میں مریض کی موت کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی جس میں ڈاکٹروں کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔

    اس ضمن میں ابتدائی رپورٹ کی کاپی اے آر وائے نیوز نے حاصل کرلی۔ رپورٹ میں اسپتال کے 4 ڈاکٹرز کے خلاف پیڈا ایکٹ کی سفارش کردی گئی۔

    رپورٹ میں ڈاکٹر سلمان حسیب، ڈاکٹر عمران بھٹی، ڈاکٹر محمود الحسن اور ڈاکٹر سلمان سرور کے خلاف ‘پیڈا ایکٹ’ کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

    ڈاکٹروں پر تشدد کا معاملہ: سروسز اسپتال کے ڈاکٹرز کا مؤقف غلط نکلا

    ایم ایس سروسز اسپتال ڈاکٹر احتشام نے واقعہ کی انکوائری رپورٹ سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کو بھجوا دی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مریض 5 بج کر 52 منٹ پر اپنے پاوں پر اسپتال آیا، 6 بج کر 43 منٹ پر مریض کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر ریسیو ڈیتھ لکھ دیا گیا۔

    ابتدائی رپورٹ کے مطابق مریض کی ڈیتھ کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے ایمرجنسی بند کردی۔ ایم ایس سروس اسپتال کا کہنا ہے کہ مریض کی ہلاکت کی ذمہ داری ڈاکٹرز پر عائد ہوتی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے سمن آباد کے رہائشی مریض حامد یاسین کی اسپتال میں ڈاکٹروں کی غفلت سے موت واقع ہوئی تھی جس کے بعد لواحقین نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔

  • لاہور کے بعد پنجاب کے دوسرے شہروں میں بھی اومیکرون پھیلنا شروع

    لاہور کے بعد پنجاب کے دوسرے شہروں میں بھی اومیکرون پھیلنا شروع

    لاہور : پنجاب کے دارلحکومت لاہور کے ساتھ ساتھ دوسرے شہروں میں بھی اومیکرون پھیلنا شروع ہوگیا اور صوبے میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 402 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد میں اضافہ جاری ہے ، محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے بتایا گیا کہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور میں اومیکرون کے 43 نئے کیسز سامنے آگئے، جس کے بعد شہر میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 378 ہو گئی۔

    محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ اوکاڑہ میں اومیکرون کے 3 نئے کیسز ، منڈی بہاوالدین اور راولپنڈی میں بھی اومیکرون کا ایک ایک کیس سامنے آیا، جس کے بعد صوبے میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 402 ہو گئی۔

    لاہور کے ساتھ ساتھ دوسرے شہروں میں بھی اومیکرون کے کیسز میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے ، محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔

    محکمہ صحت پنجاب کے مطابق لاہور میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بھی 7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    خیال رہے ملک بھر میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح سات فیصد سے زائد ہوگئی، چوبیس گھنٹوں کے دوران ساڑھے تین ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ئوئے اور مزید سات مریض انتقال کر گئے۔

  • ذیابیطس میں عام استعمال ہونے والی دوا کی قیمت میں 140 روپے کا اضافہ

    ذیابیطس میں عام استعمال ہونے والی دوا کی قیمت میں 140 روپے کا اضافہ

    لاہور : ذیابیطس میں عام استعمال ہونے والی دوا ایمرل کی قیمت میں 140 روپے کا اضافہ کردیا گیا، قیمت میں ہوشربا اضافے سے شوگر کے مریضوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے استعمال ہونے والی ایمرل گولیوں کی قیمت میں 43 فیصد اضافہ کردیا گیا ، جس کے بعدگولیوں کے پیکٹ میں 10 یا 20 نہیں 140 روپے اضافہ ہوگیا ہے۔

    قیمت میں ہوشربا اضافے سے شوگر کے مریضوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ، ایمرل 2 ایم جی کی 30 ٹیبلیٹس کی ڈبی کی قیمت 326 روپے تھی اور ایمرل کے پیکٹ پر پرانی قیمت کا بیچ نمبر اے ڈبلیو 011 پرنٹ تھا۔

    اضافے کے بعد اب ایمرل نئی قیمت 466 روپے میں فروخت ہورہی ہے ، نئے بیچ نمبر اے ڈبلیو 017 کے تحت گولیوں کی فروخت جاری ہے

    خیال رہے ذیا بیطس کے مریض مہنگی انسولین کی وجہ سے پہلے ہی پریشان ہیں اور اب عام استعمال ہونے والی ایمرل میں 140 روپے کے اضافے سے مزید پریشان ہوگئے ہیں۔

  • پاکستان کے بڑے شہروں میں  اومیکرون تیزی سے پھیلنے لگا

    پاکستان کے بڑے شہروں میں اومیکرون تیزی سے پھیلنے لگا

    لاہور/ اسلام آباد : پنجاب کے دارلحکومت لاہور اور وفاقی دارالحکومت میں اومیکرون کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، لاہور میں 43 اور اسلام آباد میں 284 کیسز سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے بڑے شہروں میں اومیکرون تیزی سے پھیلنے لگا ہے ، پنجاب میں اومیکرون کے نئے کیسز سامنے آگئے ، 24گھنٹے کے دوران لاہورمیں اومی کرون کے43 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد شہر میں اومیکرون کے کیسزکی تعداد 351 ہوگئی۔

    محکمہ صحت پنجاب نے بتایا شیخوپورہ میں اومیکرون کے 6 نئے کیسز، فیصل آبادمیں ایک کیس سامنےآگیا، جس کے بعد پنجاب میں اومیکرون کےکیسزکی تعداد372ہوگئی۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ دوسرےشہروں میں بھی اومی کرون کےکیسز میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے ، کوروناکےنئےویرینٹ کوروکناایک چیلنج بن چکاہے، لاہورمیں کورونا مثبت کیسزکی شرح بھی6.9 فیصد تک پہنچ گئی۔

    دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں کورونا کیسز کی شرح میں اضافہ جاری ہے ، ڈی ایچ اواسلام آباد نے بتایا کہ 24گھنٹےمیں کوروناکے284کیسزرپورٹ ہوئے ، اس دوران کوروناشرح 6.30 فیصد ریکارڈ کی گئی ، شہری کوروناایس اوپیزپرسختی سےعملدرآمدکریں۔

  • کورونا کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن گیا، لاہور میں بھی کیسز کی شرح بڑھنے لگی

    کورونا کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن گیا، لاہور میں بھی کیسز کی شرح بڑھنے لگی

    لاہور: کورونا کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن گیا ، کراچی کے بعد لاہور میں بھی کورونا کے مثبت کیسزکی شرح بڑھ کر 5.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں ایک ہی روزمیں اومیکرون کے 28 نئے مریض سامنے آئے ، ذرائع محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ شہر میں اومیکرون کے کیسزکی تعداد 271 تک پہنچ گئی۔

    محکمہ صحت نے بتایا پنجاب بھر میں اومیکرون کے 280مریض ہیں، لاہورمیں کوروناکےنئےویرینٹ کوروکناایک چیلنج بن چکاہے جبکہ کورونا کےمثبت کیسزکی شرح بھی 5.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    خیال رہے ملک میں کورونا کے کیسز میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے ، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 13 سو 45 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 13 لاکھ 2 ہزار 486 ہوچکی ہے۔

    یاد رہے وفاقی وزیر اسد عمر نے خبردار کیا تھا کہ اومی کرون تیزی سے پھیل رہا ہے، اسپتال کے نظام پر ماضی جیسا دباؤ نہیں لیکن عوام احتیاط کریں۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسپتال میں مریضوں کا دباؤ کم ہونے پر پابندیاں نہیں لگائیں تاہم صورتحال مانیٹر کررہے ہیں، ضرورت پڑی تو سخت اقدامات کریں گے۔