Author: حسن حفیظ

  • اسپتالوں اور میڈیکل اداروں کو اومیکرون سے متعلق  ہدایات جاری

    اسپتالوں اور میڈیکل اداروں کو اومیکرون سے متعلق ہدایات جاری

    لاہور : پنجاب میں امیکرون کے پھیلاؤ کے پیش نظر اسپتالوں اورمیڈیکل اداروں کو اومیکرون سےمتعلق ہدایات جاری کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں اسپتالوں اورمیڈیکل اداروں کو اومیکرون سےمتعلق ہدایات جاری کردی گئیں ، سیکرٹری صحت ڈاکٹراحمدجاوید نے کہا ہے کہ
    لاہور، فیصل آباد ،راولپنڈی میں امیکرون تیزی سےپھیل رہاہے، تمام ٹیچنگ اسپتال، میڈیکل ادارے ایس اوپیزپرعملدرآمدکروائیں۔

    ،ڈاکٹراحمدجاوید کا کہنا تھا کہ مریضوں، اٹینڈنٹس ،اسٹاف کی ویکسی نیشن ، اسپتالوں میں ادویات، بیڈز،آکسیجن کی سپلائی یقینی بنائی جائے۔

    گذشتہ روز کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کے ارکان نے کورونا وائرس کی پانچویں لہر کا اعلان کیا تھا، چیئرمین کورونا ایکسپرٹ ایڈورڈ گروپ کے سربراہ پروفیسر محمود شوکت کا کہنا تھا کہ اومیکرون کے پیش نظر اسپتالوں میں انتظامات کر لئے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر محمود شوکت نے کہا تھا اومیکرون ویرینٹ تیزی سے پھیلتا ہے، عوام سے گزارش ہے ذمہ دادی کا مظاہرہ کریں ویکسینیشن کرائے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کریں۔

    چیئرمین کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کا کہنا تھا کہ ویکیسنش نہ کرانے والے اس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ، اومیکرون کی سب سے اہم علامت فلو کا ہونا ہے۔

  • لاہور میں ایک روز میں اومیکرون کے 31 نئے کیسز رپورٹ

    لاہور میں ایک روز میں اومیکرون کے 31 نئے کیسز رپورٹ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک ہی روز میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 31 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے، محکمہ صحت کے مطابق لاہور میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں ایک ہی روز میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 31 نئے کیسز سامنے آگئے۔

    ذرائع محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ لاہور میں اومیکرون کیسز کی مجموعی تعداد 243 تک پہنچ گئی جبکہ صوبے بھر میں اومیکرون کے 251 مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق لاہور میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن چکا ہے، لاہور میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بھی 5.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

    پنجاب سمیت ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 12 سو 93 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ملک بھر میں مجموعی کیسز کی تعداد 13 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

  • پاکستان میں اومیکرون پھیلنے لگا، لاہور میں 42 اور  اسلام آباد میں 36 کیسز ریکارڈ

    پاکستان میں اومیکرون پھیلنے لگا، لاہور میں 42 اور اسلام آباد میں 36 کیسز ریکارڈ

    لاہور/ اسلام آباد : ملک میں اومیکرون کے پھیلاؤ سے کرونا وبا شدت اختیار کر گئی، لاہور میں42  اور اسلام آباد میں 36 کیس سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں اومی کرون کیسز کی تعداد خطر ناک حد تک بڑھ رہی ہے، پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں اومیکرون کے 42 نئے کیسز سامنے آگئے ، جس کے بعد شہر میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 212 ہو گئی۔

    محکمہ صحت پنجاب نے بتایا ہے کہ صوبے بھر میں اومیکرون کے کیسز کی کل تعداد 219 ہو گئی ہے۔

    محکمہ صحت نے کہا ہے کہ 24گھنٹےکےدوران پنجاب میں کوروناکےباعث کوئی موت نہیں ہوئی تاہم گزشتہ 24 گھنٹےکے دوران کورونا کے 360 کیس سامنے آئے۔

    وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ اومیکرون وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اومیکرون وائرس پھیلنے کی شرح ڈیلٹا ویڑینٹ سے زیادہ ہے۔

    دوسری جانب وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں 24 گھنٹے میں اومیکرون کے 36 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ،ڈی ایچ او اسلام آباد ڈاکٹر زعیم کا کہنا ہے کہ شہر میں 177 اومی کرون کیسز سامنے آ چکے ہیں، 24 گھنٹے میں کورونا کیسز کی شرح 2.36 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

  • ڈاکٹر یاسمین راشد کورونا کا  شکار ،  اومیکرون کے 19 نئے کیسز رپورٹ

    ڈاکٹر یاسمین راشد کورونا کا شکار ، اومیکرون کے 19 نئے کیسز رپورٹ

    لاہور : پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں اومیکرون تیزی سے پھیلنے لگا ، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد بھی کورونا کا شکار ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں اومیکرون کے 19 نئے کیسز سامنے آ گئے، جس کے بعد شہر میں اومی کرون کے کیسز کی تعداد 170 ہو گئی جبکہ صوبے بھر میں کیسز کی کل تعداد 177 تک جا پہنچی ہے۔

    صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کورونا ٹیسٹ گذشتہ روز مثبت آگیا، محکمہ صحت نے بتایا وزیر صحت کی کورونا ویرئیٹ جانچنے کی رپورٹ کل آئے گی۔

    وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے عوام سے دعاوں کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اومی کرون وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اس وائرس کے پھیلنے کی شرح ڈیلٹا ویڑینٹ سے بھی زیادہ ہے۔

    خیال رہے ملک بھر میں اومیکرون تیزی سے پھیل رہا ہے ، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 900 کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے ، جس کے بعد ملک میں کورونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 13 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔

  • لاہور میں  اومیکرون کے پھیلاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ، مزید 62 کیسز سامنے آگئے

    لاہور میں اومیکرون کے پھیلاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ، مزید 62 کیسز سامنے آگئے

    لاہور : لاہور میں اومیکرون کے 62 نئے کیسز سامنے آگئے ، جس کے بعد کیسز کی تعداد112 ہوگئی جبکہ ایک ہی خاندان کے 6افراد بھی وائرس کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں اومیکرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے ، شہر میں اومی کرون کے 62 نئے کیسزسامنے آگئے ہیں۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ لاہورمیں اومیکرون کے کیسز کی تعداد112 جبکہ صوبے بھر میں اومی کرون کےکیسز کی کل تعداد117ہوگئی ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق ایک ہی خاندان کے6افرادبھیاومیکرون کا شکارہوگئے، اومی کرون وائرس بہت تیزی سےپھیل رہاہے،اومی کرون وائرس پھیلنےکی شرح ڈیلٹاویرینٹ سے بھی زیادہ ہے۔

    دوسری جانب اومیکرون کے بڑھتے کیسز پر اظہار تشویش کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی گئی ہے ، قرارداد مسلم لیگ(ن) کی رکن سعدیہ تیمور کی جانب سے جمع کرائی گئی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ لاہورمیں اومیکرون کے77کیسزرپورٹ ہوناتشویشناک ہے، شہری احتیاطی تدابیر کو ہرگز نظر انداز مت کریں۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اومی کرون سے متعلق ہنگامی بنیادپرآگاہی مہم شروع کرے۔

    خیال رہے پاکستان میں کورونا کیسز میں اضافہ ہونے لگا ہے اور مثبت کیسز کی شرح بڑھ کر ایک اعشاریہ پانچ پانچ فیصد ہوگئی، این سی او سی کے مطابق گزشتہ روز پینتالیس ہزار چھ سو تینتالیس افراد کے کورونا ٹیسٹ کئے گئے، جس میں سے سات سو آٹھ نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • لاہور: اومیکرون کے 37 نئے کیسز، ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی متاثر

    لاہور: اومیکرون کے 37 نئے کیسز، ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی متاثر

    لاہور: اومیکرون کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے، لاہور میں اومیکرون کے 37 نئے کیسز سامنے آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ کیسز کی تعداد بڑھ کر 50 ہو گئی ہے، 37 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی اومیکرون وائرس کا شکار ہو گئے ہیں، آبادی میں اومیکرون وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ اومیکرون وائرس پھیلنے کی شرح ڈیلٹا ویرینٹ سے بھی زیادہ ہے، اس لیے شہری زیادہ احتیاط کریں۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 7 میں ایک ہی خاندان کے 12 افراد میں اومیکرون ویرینٹ کی تصدیق کے بعد متاثرہ علاقے میں مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے، جو 14 جنوری تک نافذ رہے گا۔

    کراچی: ایک ہی خاندان کے 12افراد میں اومیکرون کی تصدیق، لاک ڈاؤن نافذ

    کراچی میں اب تک اومیکرون کے 44 کیسز سامنے آ چکے ہیں، جب کہ ملک میں اومیکرون ویرینٹ کے بعد ایک بار پھر کیسز میں اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 556 کیسز سامنے آئے جب کہ کرونا کیسز مثبت آنے کی شرح ایک فیصد سے اوپر ہو گئی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں میں کرونا سے مزید 6 افراد انتقال کر گئے، جس کے بعد کرونا سے انتقال کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد 28 ہزار933 ہوگئی ہے۔

  • لاہور میں اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آگیا

    لاہور میں اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آگیا

    لاہور: کراچی اور اسلام آباد کے بعد لاہور میں بھی اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سیکریٹری ہیلتھ سکندر بلوچ کا بتانا ہے کہ لاہور میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    سیکریٹری ہیلتھ سکندر بلوچ نے کہا کہ 23 سالہ نوجوان بہار کالونی کا رہائشی ہے، محکمہ صحت پنجاب نے مزید 12 مشتبہ افراد کے سیمپل ٹیسٹ کے لیے بھجوا دئیے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد کے شہری میں اومیکرون ویرینٹ کی تصدیق ہوئی تھی۔

    ڈی ایچ او ضعیم ضیا کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کےشہری میں اومی کرون کی تصدیق ہوئی ہے اور مریض کی بیرون ممالک کی کوئی ٹریول ہسٹری نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اومی کرون کے مریض کی صرف کراچی کی ٹریول ہسٹری ہے اور مریض کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    یاد رہےکہ پاکستان میں اومی کرون کے پہلے کیس کی تصدیق 13 دسمبر کو کراچی میں ہوئی تھی جہاں ایک خاتون وائرس سے متاثر ہوئی تھیں جو نجی اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد صحت یاب ہوئیں۔

  • پاکستانی انجینئرز نے گیس بحران کا حل نکال لیا

    پاکستانی انجینئرز نے گیس بحران کا حل نکال لیا

    ملک بھر میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ایسے میں دو پاکستانی انجینئرز نے گیس بحران کا حل نکال لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دو پاکستانی انجینئرز ساجد مصطفیٰ اور ریحان طاہر نے ایک ایسا چولہا متعارف کروایا ہے جسے جلانے کے لیے گیس یا لکڑی کی نہیں بلکہ بائیو ماس فیول کی ضرورت ہوتی ہے۔

    دونوں انجینئرز نے بائیو ماس فیول، کھاد اور کوڑا کرکٹ سے ملا کر بنایا۔

    گیس یا لکڑی کے بغیر جلنے والا چولہا چار سے چھ افراد کا کھانا بنانے کے ساتھ ساتھ توانائی کا صاف ستھرا ذریعہ ہے، یہ چولہا سردیوں کے موسم میں صارفین کے لیے ایک پورٹیبل اور ماحول دوست حل ہے کیونکہ اس سے دھواں نہیں نکلتا۔

    ایک انجینئر کا کہنا تھا کہ یہ چولہا ان صارفین کے لیے بھی بہترین ہے جن کے پاس کوئی گیس نہیں ہے یا وہ ایل پی جی سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔

    biomass stove pakistani engineers gas shortage solution

    ان کا کہنا تھا کہ جس خاندان کے ایل پی جی کے اخراجات 4 ہزار کے لگ بھگ ہیں وہیں اس چولہے کے اخراجات دو ہزار سے بائیس سو روپے تک ہوتے ہیں۔

    انجینئر کا کہنا تھا کہ اس چولہے کو چلانے کے لیے بجلی کی نہیں صرف ’پاور بینک‘ کی ضرورت ہوتی ہے، انجینئرز کا کہنا ہے کہ اسے کمرشل کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    دوسرے انجینئر کا کہنا تھا کہ الحمدللہ بڑے شہروں میں ہمارا چولہا پہنچایا جارہا ہے، کچھ اداروں سے گفتگو جاری ہے، ہم چاہتے ہیں یہ چولہا گراس روٹ لیول تک پہنچایا جائے۔

  • این سی او سی: زیادہ ویکسینیشن شرح والے علاقوں میں پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ

    این سی او سی: زیادہ ویکسینیشن شرح والے علاقوں میں پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ

    لاہور: این سی اوسی کی جانب سے ریچ ایوری ڈور ویکسینیشن مہم کے تحت پنجاب میں زیادہ ویکسینیشن کی شرح والے علاقوں میں پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کر لیاگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب میں 55 فی صد سے زائد والے علاقے بہترین، 45 سے زائد والے بہتر قرار دے دیے گئے، جب کہ 45 فی صد سے کم ویکسینیشن شرح کے شہروں کو تیسرا درجہ دے دیا گیا۔

    محکمہ صحت نے نوٹیفیکشن جاری کر دیا، نوٹیفیکیشن کا اطلاق 16 سے 31 دسمبر تک ہوگا۔

    بہترین

    نوٹیفیکیشن کے مطابق 55 فی صد سے زائد ویکسینیٹد شرح والے علاقوں میں معمولات زندگی مکمل طور پر بحال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    55 فی صد سے زائد ویکسینیشن شرح والے شہروں میں منڈی بہاؤالدین، نارووال، جہلم، روالپنڈی، میانوالی، ڈیرہ غازی خان، حافظ آباد اور لودھراں شامل ہیں، جہاں سماجی سرگرمیاں، ڈائننگ، شادی کی تقریبات، کاروباری و دفتری اوقات، کھیل، جم، سینما اور مذہبی تقریبات بھی معمول کے مطابق چلیں گی۔

    ان علاقوں میں انٹرا سٹی ٹرانسپورٹ 100 گنجائش کے ساتھ چل سکے گی، ریل گاڑی 100 فیصد گنجائش کے ساتھ چل سکے گی، مکمل ویکسینیٹد افراد کے ساتھ کنٹرول ٹورزم کی اجازت ہوگی، اور تعلیمی ادارے معمول کے اوقات میں 100 فی صد تعداد کے ساتھ کھلے رہیں گے۔

    بہتر

    این سی او سی کے مطابق 45 سے 55 فیصد ویکسینیشن شرح والے علاقوں میں پابندیاں عائد رہیں گی، سیکریٹری عمران سکندر بلوچ کا کہنا ہے کہ 45 سے 55 فیصد ویکسینیشن شرح والے شہروں میں لاہور، گوجرانولہ، ملتان، سرگودھا، گجرات، سیالکوٹ، چکوال، اوکاڑہ، وہاڑی، رحیم یار خان، شیخوپورہ، اٹک، خوشاب، لیہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، بھکر، خانیوال، پاکپتن، راجن پور، مظفرگڑھ اور چنیوٹ شامل ہیں۔

    ان علاقوں میں تمام کاروباری سرگرمیاں رات 10 بجے تک جاری رہ سکیں گی، انڈور تقریبات کی 500 افراد کی گنجائش کے ساتھ اجازت ہوگی، آؤٹ ڈور تقریبات 1000 افراد کی گنجائش کے ساتھ ہو سکیں گی۔

    انڈور ڈائننگ 70 فی صد جب کہ آؤٹ ڈور ڈائننگ 100 فی صد گنجائش کے ساتھ رات 11:59 تک جاری رہے گی، انڈور شادی کی تقریبات 500 جب کہ آؤٹ ڈور تقریبات 1000 افراد کی گنجائش کے ساتھ رات 11:59 تک جاری رہیں گی۔

    سینما گھر، دفاتر، مزار اور جمز مکمل ویکسینیٹڈ افراد کے لیے معمول کے مطابق کھلے رہیں گے، تمام تفریحی مقامات، پولز اور پارکس 70 فی صد گنجائش کے ساتھ کھلے رہیں گے۔

    تیسرا درجہ

    45 فیصد سے کم ویکسینیشن شرح والے علاقوں میں پابندیوں کی تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں، ان شہروں میں بہاولنگر، بہاولپور، فیصل آباد، جھنگ، قصور، ننکانہ صاحب اور ساہیوال شامل ہیں، جہاں تمام کاروباری سرگرمیاں رات 10 بجے تک ہو سکیں گی۔

    ان ڈور تقریبات 300 افراد کی گنجائش کے ساتھ، آؤٹ ڈور تقریبات 500 افراد کی گنجائش کے ساتھ جاری رہیں گی، انڈور ڈائننگ 50 فیصد جب کہ آؤٹ ڈور ڈائننگ 100 فیصد گنجائش کے ساتھ رات 11:59 جاری رہے گی۔

    سینما گھر، جمز اور مزار مکمل ویکسینیٹڈ افراد کے لیے معمول کے مطابق کھلے رہیں گے، تمام تفریحی مقامات، پولز اور پارکس 50 فی صد گنجائش کے ساتھ کھلے رہیں گے، تمام سرکاری ونجی دفاتر اور تعلیمی ادارے معمول کے اوقات میں کھلے رہیں گے۔

    سیکریٹری عمران سکندر بلوچ کے مطابق صوبہ بھر میں ان باونڈ پیسنجرز پالیسی نافذ رہے گی، ڈومیسٹک پروازوں میں رفرشمنٹس کی اجازت ہوگی، جب کہ 12 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کی مکمل ویکسینیشن کروانے کی جامع منصوبہ کی گئی ہے، حکومتی احکامات کے مطابق صرف ویکسینیٹڈ افراد کو عوامی سروس اسٹیشنز پر سہولت فراہم کی جائیں گی۔

    انھوں نے کہا کہ منڈی بہاؤالدین، نارووال، جہلم، روالپنڈی، میانوالی، ڈیرہ غازی خان، حافظ آباد اور لودھراں کے علاقوں نے ویکسینیشن مہم میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے، باقی اضلاع بھی اپنی کارکردگی میں بہتری لائیں۔

  • ڈاکٹر کے اغوا کا ڈراپ سین

    ڈاکٹر کے اغوا کا ڈراپ سین

    لاہور کے گنگا رام اسپتال کے اغوا ہونے والے ڈاکٹر عظیم اپنے گھر خود ہی واپس پہنچ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور کے گنگا رام اسپتال میں تعینات ڈاکٹر عظیم کے بھائی معظم علی نےتھانہ سول لائنز میں اغوا کا مقدمہ درج  کرایا تھا۔

    ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عظیم کو اغوا کرلیا گیا ہے، پولیس اُن کی بازیابی کے لیے اقدامات کرے۔

    اب مبینہ اغوا کا ڈراپ سین اُس وقت ہوا جب ڈاکٹر عظیم خود ہی باحفاظت گھر واپس پہنچ گئے۔

    مدعی مقدمہ معظم علی نے تھانے جاکر پولیس کو مطلع کیا کہ ڈاکٹر عظیم گھر سے دوست کے پاس گئے تھے، اس دوران راستے میں اُن کا موبائل فون کہیں  گر گیا تھا، جس کی وجہ سے رابطہ نہ ہوسکا۔

    معظم علی نے بتایا کہ بھائی کے گھر واپس نہ لوٹنے اور موبائل فون پر رابطہ نہ ہونے کے بعد اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ انہوں نے مقدمے سے دستبردار ہوتے ہوئے پولیس سے کیس کی مزید کارروائی  نہ کرنے کی استدعا بھی کی۔

    اُدھر ڈاکٹر عظیم اب تک منظر عام پر نہیں آئے، جس کے باعث مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔