Author: حسن حفیظ

  • اسکول کب سے کھلیں گے، وزیرتعلیم پنجاب کا اہم اعلان

    اسکول کب سے کھلیں گے، وزیرتعلیم پنجاب کا اہم اعلان

    لاہور : وزیر تعلیم پنجاب نے اسکول کھولنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر حالات بہتر ہوئے تو اگست میں اسکول کھولیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی وبائی صورتحال سے بچوں کو محفوظ رکھنے کےلیے دنیا بھر کی طرح پاکستانی حکومت نے اسکولوں کو تاحکم ثانی بند کردیا تھا تاہم اب صوبائی وزیر تعلیم مراد نے اسکول کھولنے سے متعلق اہم اعلان کیا ہے۔

    مراد راس کا کہنا ہے کہ 15 جولائی سے اسکول کھولنے کی اجازت نہیں دے سکتے لیکن اگر حالات بہتر ہوئے تو 15 اگست سے اسکولنے کی اجازت دیں گے۔

    وزیر تعلیم پنجاب نے کہا کہ پہلے مرحلے میں صرف ضروری کلاسز کی اجازت ہوں گی جس میں ایک وقت میں ایک کلاس میں بیس طلبہ کو بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نجی اسکول کی متاثرہ طالبات سے پیرو کو ملاقات ہوگی، امید ہے طالبات کی جانب سے تحریری درخواستیں آجائیں گی۔

  • پنجاب کے ٹیچنگ اسپتالوں سے 48 ڈاکٹرز مستعفی

    پنجاب کے ٹیچنگ اسپتالوں سے 48 ڈاکٹرز مستعفی

    لاہور: پنجاب کے ٹیچنگ اسپتالوں سے 48 ڈاکٹرز نے استعفیٰ دے دیا، مستعفی ہونے ڈاکٹرز میں میو اسپتال کے 14 اور جناح اسپتال کے 7 ڈاکٹرز شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب ٹیچنگ اسپتالوں سے 48 ڈاکٹرز نے استعفیٰ دے دیا، ہیلتھ کیئر میڈیکل ایجوکیشن نے ڈاکٹرز کے مستعفی ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

    میو اسپتال کے 14، جناح اسپتال کے 7، چلڈرن اسپتال لاہور کے 6 اور ڈی جی خان اسپتال کے 4 ڈاکٹرز نے استعفیٰ دیا۔

    ان کے علاوہ لاہور جنرل اسپتال کے 3، الائیڈ اسپتال فیصل آباد، سول اسپتال بہاولپور، یکی گیٹ اسپتال، سروسز اسپتال اور لیڈی ایچی سن کے 2، 2 ڈاکٹرز مستعفی ہوئے۔

    کوٹ خواجہ سعید، شاہدرہ ٹیچنگ، گوجرانوالہ ٹیچنگ اسپتال اور میاں منشی اسپتال کے 1، 1 ڈاکٹر نے استعفیٰ دیا۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر ملک بھر کے ڈاکٹرز حفاظتی سامان اور سہولیات مہیا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ڈاکٹرز کو 1 ماہ کی اضافی تنخواہ دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    دوسری جانب محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب کے ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے میں کرونا وائرس کی شرح سب سے زیادہ ہے، 20 فیصد ڈاکٹرز اور ہیلتھ پروفیشنلز کرونا وائرس سے متاثر ہوئے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں طبی عملے کے 2 ہزار 940 ٹیسٹ کروائے گئے جس کے بعد طبی عملے کے 562 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

  • پنجاب میں کورونا کےمریضوں کی تعداد 80 ہزار سے تجاوز ، 1844 اموات

    پنجاب میں کورونا کےمریضوں کی تعداد 80 ہزار سے تجاوز ، 1844 اموات

    لاہور : پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 80 ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ اموات کی تعداد 1844 تک جا پہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب نے کورونا کیسز سے متعلق اعدادوشمار جاری کردیئے، جس میں بتایا گیا پنجاب میں کورونا وائرس کے 1341نئے کیس سامنے آئے ، جس کے بعد پنجاب میں کورونا کےمریضوں کی تعداد 80،297 ہو گئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ لاہور میں 464 ، ننکانہ 16،قصور 41، شیخوپورہ 54، راولپنڈی 110، جہلم 7، اٹک 11، چکوال میں ایک اور گوجرانوالہ میں 42 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق سیالکوٹ 26، نارووال 13، گجرات 72، حافظ آباد1، ملتان29، مظفرگڑھ 10، وہاڑی42، فیصل آباد89، چنیوٹ11، ٹوبہ 36، جھنگ 10 اور رحیم یار خان میں 26 کیسز سامنے آئے۔

    ترجمان نے کہا رپورٹ ہونے والوں میں سرگودھا سے 58، خوشاب13، میانوالی 1،بہاولنگر 2، بہاولپور35،لودھراں 6، ڈی جی خان76، لیہ 16، اوکاڑہ 3،خانیوال 1،بھکر 1،ساہیوال 7اور پاکپتن سے 11 کیسز شامل ہیں۔

    پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب نے بتایا کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا سے 25 مزید افراد جان سے گئے ، جس کے بعد کل اموات کی تعداد1844 ہو چکی ہیں۔

    پنجاب ہیلتھ کیئر کے مطابق اب تک کورونا کے 525,222 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں اور کورونا وائرس کو شکست دینے والوں کی تعداد 42,584 ہو چکی ہے۔

  • پنجاب پبلک سروس کمیشن کو انٹرویو لینے کی اجازت دے دی گئی

    پنجاب پبلک سروس کمیشن کو انٹرویو لینے کی اجازت دے دی گئی

    لاہور: صوبائی حکومت کی جانب سے پنجاب پبلک سروس کمیشن کو انٹرویو لینے کی اجازت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب پبلک سروس کمیشن کو انٹرویو لینے کی اجازت دے دی گئی۔سیکریٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    کیپٹن (ر)محمد عثمان نے بتایا کہ ایس او پیز پر عمل کر کے امیدواروں کے مرحلہ وار انٹرویو لیے جاسکیں گے،نوٹیفکیشن کا اطلاق پنجاب پبلک سروس کمیشن پر ہوگا،دیگراداروں کو اجازت نہیں دی گئی۔

    انہوں نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی نے انٹرویو کی اجازت دے دی،تحریری امتحان کا عمل معطل رہےگا،نوٹیفکیشن کااطلاق فی الفور ہوگا، تاحکم ثانی لاگو رہےگا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 4 جون کو پنجاب سروس کمیشن نے کرونا وائرس کے باعث ملتوی ہونے والے امتحانات کے انٹرویوز کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔ مراسلے میں کہا گیا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر صرف دو اوقات کار میں 15 امیدواران کے انٹرویز لیے جائیں گے،تمام انٹرویوز کمیٹیوں میں آٹھ امیدوار صبح 10 بجے جبکہ سات امیدوار دوپہر ساڑھے 12 بجے پیش ہوسکیں گے۔

  • کورونا وائرس : جامعات کھولنے سے متعلق سفارشات تیار

    کورونا وائرس : جامعات کھولنے سے متعلق سفارشات تیار

    لاہور : پنجاب کی جامعات کو مرحلہ وار کھولنے کیلئے سفارشات تیار کرکے وفاق کو بھجوا دی گئی، حتمی فیصلہ وفاقی وزیر شفقت محمود اجلاس کے بعد کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی جامعات کو مرحلہ وار کھولنے کیلئے سفارشات تیار کرلی گئی، تمام وائس چانسلرز سے مشاورت کے بعد حکومت پنجاب نے سفارشات تیار کیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعات کو ٹائم لائن کے حساب سے کھولا جائے گا، جس میں ماسٹرز، پی ایچ ڈی کی کلاس پہلے مرحلہ میں شامل ہوں گی۔

    ذرائع ہ کے مطابق ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سفارشات تیار کرکے وفاق کو بھجوا دی ہیں، جامعات کھولنے کا حتمی فیصلہ وفاقی وزیر شفقت محمود اجلاس کے بعد کریں گے۔

    مزید پڑھیں : حکومت نے جامعات کھولنے پر غور شروع کردیا

    یاد رہے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کی کانفرنس 7جولائی کو ہوگی، کانفرنس میں تعلیمی اداروں کے کھولنے یا نہ کھولنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

    خیال رہے حکومت نے 15 جولائی کے بعد جامعات کھولنے کے فیصلے پر غور کرنے سے متعلق ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے ، ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے جامعات مزید بند نہیں رکھی جائیں گی،ایچ ای سی جامعات سے مل کر اپنی پالیسی خود بنائے گی۔

    ذرائع کے مطابق چیئرمین ایچ ای سی کی زیر صدارت جامعات کے وی سیز کا ویڈیو لنک پر اجلاس ہوا تھا ، جس میں انہوں نے جامعات سے سفارشات طلب کیں، ایس او پیز کے ساتھ جامعات کھولی جائیں گی۔

  • عیدالاضحیٰ پر مویشی منڈیوں کے حوالے سے ایس اوپیز جاری

    عیدالاضحیٰ پر مویشی منڈیوں کے حوالے سے ایس اوپیز جاری

    لاہور :پنجاب میں عیدالاضحیٰ پر مویشی منڈیوں کے حوالے سے ایس اوپیز جاری کردی گئی، جس میں منڈیوں میں بچوں کے آنے پرپابندی عائد کی گئی ہے  اور آنیوالے افراد کیلئے ماسک پہننالازمی قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عیدالاضحیٰ پر پنجاب میں مویشی منڈیوں کے حوالے سے ایس اوپیز جاری کردی ، محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے ایس او پیز جاری کئے۔

    ایس اوپیز کے مطابق مویشی منڈیا ں شہر سے 2 سے 5 کلومیٹردورلگائی جائیں گی اور مویشی منڈیوں میں بچوں کے آنے پر پابندی ہوگی جبکہ مویشی منڈی میں ڈس انفیکٹ ٹنل نصب کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔

    محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ مویشی منڈیوں میں کھانے کے اسٹالز نہیں لگیں گے اور منڈی آنیوالے افراد کو ماسک پہننا لازمی ہو گا جبکہ منڈیوں کے داخلی راستوں پر تھرمل اسکریننگ ہوگی اور میڈیکل کیمپ بھی لگائے جائیں گے۔

    دوسری جانب لاہور میں ضلعی حکومت نے 14 مقامات پر مویشی منڈیاں لگانے کی منظوری دے دی ہے تاہم بچوں اور 50 سال سے زائدعمر کے افراد کو مویشی منڈی آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    چیف کارپوریشن آفیسر کا کہنا ہے کہ مویشی منڈیوں میں سماجی فاصلوں کو یقینی بنانے کی ذمہ داری فروخت کنندگان پر ہوگی،مویشی منڈیوں میں ایس اوپیز کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن ہوگا۔

  • پنجاب کے اسکولوں میں طلبہ کو ہراساں کرنے کا انکشاف، وزیر تعلیم کی تصدیق

    پنجاب کے اسکولوں میں طلبہ کو ہراساں کرنے کا انکشاف، وزیر تعلیم کی تصدیق

    لاہور: وزیرتعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس نے نجی اور سرکاری اسکولوں میں طلبہ کے ساتھ ہراسگی جیسے ناخوشگوار واقعات  کی تصدیق کرتے ہوئے اُن کی روک تھام کے لیے نیا ایکٹ لانے کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈاکٹر مراد راس نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ پیش آنے والے ہراسانی کے واقعات کی تحریری شکایت لازمی درج کروائیں۔

    ڈاکٹر مراد راس کا کہنا تھا کہ پچھلے کچھ دنوں کے دوران مختلف نجی اسکولوں سے ہراسگی کی شکایات موصول ہو رہی ہیں جو بہت تشویشناک بات ہے، بھرپور اور جامع ایکشن لینے کے لئے والدین کی طرف سے تحریری شکایات کا درج ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شکایات درج کرنے والے تمام والدین اور طلباء کی تفصیلات کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ نجی اسکولوں کے لئے نیا ایکٹ لا رہے ہیں جس سے ہراساں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے خصوصی قانون بنایا جائے گا، پرائیویٹ اسکولوں کے حوالے سے بننے والے قانون کے مطابق طلباء کو ہراساں کرنے والوں کو بھاری جرمانے اور جیل بھیجنے جیسی سزائیں دی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں: لاہور میں ڈکیتی کے دوران 20 سالہ لڑکی سے گینگ ریپ

    وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ’طالبات کے تمام اسکولوں میں صرف خاتون ٹیچر کو ہی پڑھانے کی اجازت ہونی چاہیے‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایک اسکول کی انتظامیہ کو ہراسگی کے حوالے شکایات موصول ہوتی رہیں مگر انہوں نے ان پر کوئی ایکشن نہیں لیا اور نہ ہی شکایات کا ازالہ کیا، الزام یافتہ اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کے لوگ اگر معصوم ہوتے تو اس طرح منظرِ عام سے غائب نہ ہوتے‘۔

    ڈاکٹر مراد راس کا کہنا تھا کہ ’اسکول کی انتظامیہ نے ہراسگی کے معاملے  پر جن اساتذہ کو نوکری سے نکالا وہ اب پنجاب کے کسی بھی اسکول میں نوکری نہیں کرسکیں گے، معصوم طلباء و طالبات کو ہراساں کرنے والے ہمارے بچوں کے دشمن ہیں‘۔

    اُن کا مزید کہناتھا کہ ’ ہماری کوشش ہے کہ صوبے کے تمام اسکول جلد از جلد کھولے جائیں مگر موجودہ حالات اجازت نہیں دے رہے کیونکہ ہم اساتذہ اور طالبہ کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتے‘۔

  • پنجاب میں کرونا وائرس سے مزید 22 افراد جاں بحق

    پنجاب میں کرونا وائرس سے مزید 22 افراد جاں بحق

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس سے مزید 22 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 77 ہزار 740 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کے مزید 14 سو 78 نئے کیسز سامنے آگئے، ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 77 ہزار 740 ہوگئی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ صرف لاہور میں 1 ہزار 85، راولپنڈی میں 54، فیصل آباد میں 51، گوجرانوالہ میں 44، گجرات میں 42، ملتان میں 27، جھنگ میں 26، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 25 اور بہاولپور میں 19 کیسز سامنے آئے۔

    اسی طرح رحیم یار خان میں 17، ساہیوال میں 12، راجن پور میں 10، مظفر گڑھ اور اٹک میں 9، 9، بہاولنگر میں 7، شیخوپورہ میں 6، ننکانہ صاحب، سرگودھا اور خانیوال میں 5، 5، وہاڑی اور لودھراں میں 4، حافظ آباد، خوشاب اور منڈی بہاؤ الدین میں 3، 3، بھکر، لیہ اور پاکپتن میں 1، 1 کیس سامنے آیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ صوبے میں کرونا وائرس سے مزید 22 اموات ہوئی ہیں۔

    صوبے میں اب تک 5 لاکھ 9 ہزار 505 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں، کرونا وائرس کو شکست دینے والوں کی تعداد بھی 28 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

    پنجاب سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 13 ہزار 500 ہوچکی ہے، جبکہ اموات بھی 4 ہزار 500 کے قریب پہنچ چکی ہیں۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحتیاب افراد کی تعداد بھی 1 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر آکسیجن پلانٹس لگانے کا بڑا منصوبہ

    وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر آکسیجن پلانٹس لگانے کا بڑا منصوبہ

    لاہور: وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبہ بھر میں آکسیجن پلانٹس لگانے کا منصوبہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں آکسیجن پلانٹس لگانے کے منصوبے کے اہم مندرجات پر غور کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں سپلائی کے لیے 8 اضلاع میں آکسیجن پلانٹس لگانے کا ابتدائی منصوبہ تیاری کے حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔

    سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر نے بتایا کہ 10 آکسیجن پلانٹس کی روزانہ 100سلنڈر آکسیجن پیداوار کی صلاحیت ہوگی، ماہانہ 30 ہزار آکسیجن سلنڈر صوبہ بھر کی 125 ڈی ایچ کیو اور ٹی ایچ کیو کی ضرورت پوری کر سکے گا۔

    کیپٹن (ر) محمد عثمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سالوں میں سالانہ اوسطاََ 124549 سلنڈر، کل چار سال میں 498198 آکسیجن سلنڈر استعمال ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ ساوتھ پنجاب میں آکسیجن پلانٹس لگانے کے لیے وہاڑی، مظفر گڑھ، ڈی جی خان اور لیہ کے اضلاع زیر غور ہیں۔

    سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق سینٹرل پنجاب میں اوکاڑہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، مرید کے جہلم اور حافظ آباد کے اضلاع زیر غور ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ آئندہ 10 سال میں اپنے آکسیجن پلانٹس لگانے سے تقریبا 3.81بلین خرچ آئے گا، 10سال کے لیے مارکیٹ سے آکسیجن خریداری کا تخمینہ خرچ تقریبا 11.50بلین ہوگا۔

    کیپٹن (ر) محمد عثمان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کے اپنے آکسیجن پلانٹس لگانے سے دس سال میں 8 بلین کی بچت ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ بچت کے ساتھ ساتھ پیدا کی گئی آکسیجن کا معیار بھی بازار کی نسبت بہتر ہوگا۔

    سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کا مزید کہنا تھا کہ منصوبہ بندی مکمل کر کے حتمی پلان کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کی جائے گا۔

  • لاہور جنرل اسپتال میں بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کا پروٹوکول علاج بند کرنے کا اعلان

    لاہور جنرل اسپتال میں بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کا پروٹوکول علاج بند کرنے کا اعلان

    لاہور: ینگ ڈاکٹرز نے جنرل اسپتال میں بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کا پروٹوکول علاج بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وائی ڈی اے کے صدر ڈاکٹر عمار نے کہا ہے کہ کسی سیاست دان یا بیوروکریٹ کا پروٹوکول نہیں مانیں گے، انھیں اسپتال آنا ہے تو عام شہری بن کر آئیں۔

    ینگ ڈاکٹرز نے حکومت کو رسک الاؤنس نہ ملنے پر کام بند کرنے کا الٹی میٹم بھی دے دیا، ڈاکٹر عمار کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے تک رسک الاؤنس نہ دیا گیا تو اسپتالوں میں کام بند کر دیں گے۔

    قبل ازیں، لاہور جنرل اسپتال میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی، ینگ ڈاکٹرز نے حکومتی وزرا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کے حوالے سے ہر حکومتی فیصلہ غلط ثابت ہوتا رہا ہے، وزیر صحت نے کبھی وبا کے دوران اسپتالوں کا دورہ نہیں کیا، فواد چوہدری کو ڈاکٹروں کے خلاف بیان دینے پر شرم آنی چاہیے۔

    صدر وائی ڈی اے لاہور جنرل اسپتال ڈاکٹر عمار نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد او پی ڈیز کھولنے کے حکومتی فیصلے کے حوالے سے ہے، کرونا کے حوالے سے ہر حکومتی فیصلہ غلط ثابت ہوتا رہا ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق پنجاب میں کرونا ہے ہی نہیں، وزیر اعظم اسے عام نزلہ زکام کہہ رہے ہیں، یاسمین راشد ذات کے لیے وزیر بنیں، وائی ڈی اے ختم کرنا ان کا مشن ہے، حکومتی وزرا کا کام بکواس کرنا رہ گیا ہے۔

    انھوں نے کہا اب جنرل اسپتال میں وزیر، مشیر یا بیوروکریٹ کا علاج نہیں کریں گے، ایس او پیز پر عمل درآمد ہوئے بغیر او پی ڈیز میں کام نہیں کریں گے، حکومت اپنی ناکامی اور نااہلی ہم پر ڈالنا چاہتی ہے، حکومت ایڈہاک پر ڈاکٹر بھرتی کرے تاکہ کرونا وارڈ چلائے جا سکیں۔

    صدر وائی ڈی اے کا کہنا تھا ہیلتھ پروفیشنلز کا خیال رکھا جائے، جنرل اسپتال کے 60 ڈاکٹروں سمیت 100 سے زائد ہیلتھ پروفیشنلز کرونا کا شکار ہو چکے ہیں، رسک الاونس تمام ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے ہونا چاہیے، 1400 ارب کا کرونا فنڈ صحیح جگہ پر استعمال نہیں ہوا، ایک ہفتے میں رسک الاؤنس نہ دیا گیا تو کام نہیں کریں گے۔

    جنرل سیکریٹری وائی ڈی اے پنجاب ڈاکٹر قاسم اعوان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں حکومت ڈاکٹروں کے مطالبات پورے نہیں کر رہی، ہم آزاد کشمیر کی حکومت اور وزیر اعظم سے ان کے مطالبات پوری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، اسپتالوں میں بائیو میٹرک حاضری لازم قرار دے دی گئی ہے جو سراسر غلط ہے، ہم اس پر عمل نہیں کریں گے، بائیو میٹرک حاضری کو سول سیکریٹریٹ میں بھی لاگو کیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ اسپتالوں کی سیکورٹی کا بل پنجاب اسمبلی میں پیش نہیں کیا جا رہا کیوں کہ اس سے ان کے اراکین اسمبلی کی بدمعاشی ختم ہو جائے گی، ہم نے اس حکومت کو ووٹ دیا تھا اور اپنے مریضوں کو نسخوں پر پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا کہتے رہے جو غلط ثابت ہوا۔