Author: حسن حفیظ

  • لاک ڈاؤن میں توسیع کے حوالے سے پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ

    لاک ڈاؤن میں توسیع کے حوالے سے پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ

    لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں عائد کیے جانے والے لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ داخلہ پنجاب کی جانب سے لاک ڈاؤن میں توسیع کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ صوبے بھر میں نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن میں پندرہ روز کی توسیع کردی گئی۔

    نوٹیفکیشن کا اطلاق فی الفور ہو گا، 15جولائی تک نافذ العمل رہے گا۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب بھر میں 15 جولائی تک لاک ڈاؤن رہے گا جس کے دوران تعلیمی ادارے،شادی ہال،ریسٹورنٹ، پارک اورسینما ہال بدستور بند رہیں گے، سماجی و مذہبی اجتماعات، کھیلوں کےلیےجمع ہونےکی اجازت نہیں ہوگی۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق کاروباری مقامات صبح 9 سےشام 7 بجے تک،پیرتاجمعہ کھلے رہیں گے جبکہ ہفتہ اتوار سخت لاک ڈاؤن ہوگا، میڈیکل اسٹور، پنکچر شاپ، آٹا چکی تندور،زرعی ورکشاپس 24 گھنٹے کھلی رکھنے کی اجازت ہو گی۔

    مزید پڑھیں: پنجاب لاک ڈاؤن، مارکیٹوں کے اوقات کار تبدیل، پیٹرول پمپس 24 گھنٹے کھلے رہیں‌گے

    نوٹی فکیشن کے مطابق کال سینٹرز کو 50 فی صد عملےکےساتھ کھلا رکھنے، بین الاضلاع ٹرانسپورٹ چوبیس گھنٹے چلنے کی اجازت ہوگی، اشیائے خوردونوش کی دکانیں صبح 9 سے شام پانچ تک ہفتہ بھی کھلی رہیں گی جبکہ  گرجا گھروں کو صرف اتوار کوصبح 7 سے شام 5 بجے تک عبادت کےلیے کھولا جائے گا۔

    یاد رہے کہ پنجاب حکومت نے کرونا وبا کی روک تھام کے لیے صوبے بھر میں 16 جون سے پندرہ روز کا لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جس کی معیاد آج شام ختم ہورہی تھی۔

    دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں کرونا کے 75 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اسلام آباد میں 12 ہزار 775 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں کرونا سے ہونے والی اموات کی تعداد 1 ہزار 727 تک پہنچ گئی جبکہ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 27 ہزار 147 تک پہنچ گئی۔

  • سوشل میڈیا کی طاقت،طالبات کو جنسی ہراساں  کرنے والے اساتذہ بے نقاب، نوکری سے فارغ

    سوشل میڈیا کی طاقت،طالبات کو جنسی ہراساں کرنے والے اساتذہ بے نقاب، نوکری سے فارغ

    لاہور : نجی اسکول نے طالبات کو جنسی ہراساں کرنے کے الزام میں 4 اساتذہ فارغ کردیا، اساتذہ پر طالبات نے جنسی ہراسانی اور غیرمہذب تصاویر بھیجنے کا الزام لگایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا کی طاقت سے جنسی ہراسانی کرنے والے اساتذہ بے نقاب کردیا ، نجی اسکول نے جنسی ہراسانی پر 4 اساتذہ کو فارغ کردیا گیا۔

    نجی اسکول کے چار اساتذہ پر طالبات نے جنسی ہراسانی اور غیرمہذب تصاویر بھیجنے کا الزام لگایا تھا، طالبات نے سوشل میڈیا پر چاروں اساتذہ کی طرف سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے بارے میں پوسٹس کی۔

    طالبات کا کہنا تھا کہ متعدد بار اسکول انتظامیہ کو شکایت کی مگر ایکشن نہیں لیا گیا، اساتذہ نے غیر مہذب میسجز کیے، کلاس میں غلط طریقے سے چھونا شروع کردیا تھا، تنگ آکر اساتذہ کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔

    اسکول ڈائریکٹر مسز نگہت علی نے کہا کہ اسکول انتظامیہ نے طالبات کی شکایت پر چاروں اساتذہ کو فارغ کردیا ہے، چاروں اساتذہ کے خلاف اسکول انتظامیہ نے جامع انکوائری شروع کردی ہے۔

    دوسری جانب سوشل میڈیا پر نجی اسکول کی طالبات کے جنسی ہراسانی کے الزام پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے ، تحقیقاتی کمیٹی میں تین سرکاری تعلیمی افسران شامل ہیں۔

    گورنمنٹ اسلامیہ ہائی اسکول کینٹ کے پرنسپل کمیٹی کے کنونیر مقرر، دو ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران بھی کمٹی کا حصہ ہیں، تحقیقاتی کمیٹی تین روز میں تمام معلومات جمع کروائے گی۔

  • پنجاب میں کرونا سے نوجوان لڑکے زیادہ متاثر ہیں یا لڑکیاں؟

    پنجاب میں کرونا سے نوجوان لڑکے زیادہ متاثر ہیں یا لڑکیاں؟

    لاہور: محکمہ صحت پنجاب نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے میں کرونا وائرس سے نوجوان لڑکیوں کے بر عکس لڑکے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب میں کرونا کے مریضوں کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوانوں میں بھی لڑکیوں کی نسبت لڑکے زیادہ متاثر ہیں۔

    محکمہ صحت کے اعداد و شمار میں یہ چشم کشا انکشاف سامنے آیا ہے کہ صوبے میں ضعیف العمر افراد کرونا سے سب سے کم متاثر ہوئے، مردوں میں 51 ہزار 80 کرونا کے شکار جب کہ 50 ہزار 81 مشکوک کیسز ہیں۔

    خواتین میں 23 ہزار 70 کرونا سے متاثر ہیں جب کہ 19 ہزار 89 مشتبہ مریض رپورٹ ہوئے، پنجاب میں کرونا سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد 31 سے 45 سال کے ہیں، محکمہ صحت نے بتایا کہ اس ایج بریکٹ میں 22 ہزار 978 نوجوان کرونا سے متاثر ہیں۔

    پنجاب میں کرونا وائرس کے 13 سو سے زائد نئے کیسز

    صوبائی اعداد و شمار کے مطابق 16 سے 30 سال کی عمر کے 21 ہزار 285 افراد کرونا کا شکار ہیں، 46 سے 60 سال کے 15 ہزار 897 افراد وائرس کا شکار ہوئے، 61 سے 75 سال کے 7 ہزار 665 افراد کرونا متاثرین ہیں۔

    وائرس سے سب سے کم متاثر ہو نے والے 75 سال سے زیادہ عمر کے افراد ہیں، پنجاب میں 75 سال سے زائد عمر کے کرونا کے شکار افراد کی تعداد 1319 ہے۔

    واضح رہے کہ صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کے مزید 13 سو سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد صوبے میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 74 ہزار 202 ہو گئی۔

    پنجاب میں کرونا وائرس سے مزید 17 افراد انتقال کرنے کے بعد صوبے میں کرونا سے اموات کی تعداد 16 سو 73 ہو گئی ہے۔

  • پنجاب میں کورونا وائرس کے باعث اموات کی تعداد میں کمی آنے لگی

    پنجاب میں کورونا وائرس کے باعث اموات کی تعداد میں کمی آنے لگی

    لاہور : پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 27 مریض جاں بحق ہوگئے ، جس کے بعد اموات کی تعداد 1656 تک جا پہنچی ،اس سے قبل پنجاب میں 24گھنٹوں کے دوران اموات کی تعداد 82 تک پہنچ چکی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں کورونا وائرس کے باعث اموات کی تعداد میں کمی آنے لگی، محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ 24گھنٹے کے دوران کورونا وائرس کے 27مریض جاں بحق ہوئے ، اس سےقبل پنجاب میں 24گھنٹےکےدوران اموات کی تعداد 82 تک پہنچ چکی تھی۔

    محکمہ صحت نے بتایا کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے 1193 نئے کیسز سامنے آگئے، جس کے بعد صوبے میں کورونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 72 ہزار 880 ہو گئی۔

    محکمہ صحت کے مطابق پنجاب میں کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 1656 اور وائرس کو شکست دینے والوں کی تعداد 21 ہزار 340 ہو گئی ہے جبکہ پنجاب میں اب تک 4 لاکھ 70 ہزار 507 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

  • صرف 800 روپے میں کورونا ٹیسٹ کرنے والی کٹ 2 ماہ بعدبھی منظور نہ ہو سکی

    صرف 800 روپے میں کورونا ٹیسٹ کرنے والی کٹ 2 ماہ بعدبھی منظور نہ ہو سکی

    لاہور : پنجاب یونیورسٹی کی صرف 800 روپے میں کورونا ٹیسٹ  کرنے والی کٹ 2 ماہ سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی منظوری کی منتظر ہے جبکہ ویکسین کی تیاری کے لئے آلات کی خریداری کا اشتہار بھی روک دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسرز نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرنے کے لئے سب سے سستی ڈائگناسٹک کٹ بنائی تھی، جس کو دو ماہ قبل منظوری کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے پاس بھجوایا گیا تھا۔

    وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز کا کہنا ہے کہ یہ اب تک کی سب سے سستی ڈائگناسٹک کٹ ہے، جو 9000 روپے کے بجائے صرف 800 روپے میں کرونا ٹیسٹ کرسکتی ہے۔ لیکن ڈریپ کی طرف سے انہیں نظرانداز کیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی کا کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لئے آلات کی خریداری کا اشتہار بھی روک دیا گیا ہے، پنجاب یونیورسٹی نے 20 اپریل کو کرونا وائرس کی سستی ڈائیگناسٹک کٹ کی منظوری کے لئے خط ڈریپ کو خط لکھا تھا تاہم ڈریپ حکام اور حکومت پنجاب نے سستی ڈائیگناسٹک کٹ کی منظوری کو لٹکا دیا۔

    خط میں پنجاب یونیورسٹی کی تجرباتی کٹ کی منظوری کے لئے ٹرائل کی درخواست کی تھی لیکن پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے تجرباتی کٹس کی فراہمی کے باوجود ٹرائل شروع نہ ہو سکے اور ٹرائل شروع نہ کرنے پر پنجاب یونیورسٹی حکام کا ڈریپ سے دوبارہ رابطہ کیا ہے۔

    پنجاب یونیورسٹی کی شکایت پر فیڈرل ڈرگ انسپکٹر نے ڈپٹی ڈائریکٹر فارمیسی سروسز ڈریپ کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سستی ڈائیگناسٹک کٹ کے ٹرائل کے لئے کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا اور کرونا ڈائیگناسٹک کٹ کی منظوری کے لئے محکمہ صحت پنجاب بھی کوئی جواب نہیں دے رہی۔

    پنجاب یونیورسٹی نے 2 جون کو ویکیسین کی تیاری کے لئے آلات خریدنے کے لئے اشتہار شائع کرنے کی درخواست کی تھی، ایمرجنسی اشتہار شائع نہ ہونے پر پنجاب یونیورسٹی نے 12 جون کو دوبارہ اشتہار کی اشاعت کے لئے خط لکھا لیکن 19 روز گزرنے کے باوجود کرونا وائرس کی ویکسین کے لئے آلات کی خریداری کا اشتہار شائع نہیں ہوسکی۔

  • پنجاب میں کرونا وائرس کے مزید 16 سو کیسز سامنے آگئے

    پنجاب میں کرونا وائرس کے مزید 16 سو کیسز سامنے آگئے

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کے مزید 16 سو سے زائد نئے کیسز سامنے آگئے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 86 افراد وائرس کے ہاتھوں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس سے مزید 86 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کرونا سے جاں بحق افراد کی تعداد 16 سو 2 ہوگئی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کرونا وائرس کے مزید 16 سو 55 نئے کیس سامنے آگئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 71 ہزار 191 ہوگئی۔

    محکمہ صحت کے مطابق اب تک صوبے میں 4 لاکھ 53 ہزار 70 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں، علاوہ ازیں پنجاب میں صحتیاب مریضوں کی تعداد بھی 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    مجموعی طور پر پنجاب سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا وائرس سے 148 افراد انتقال کر گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 3 ہزار 903 ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹے میں ملک بھر میں 4 ہزار 44 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 1 لاکھ 92 ہزار ہوچکی ہے۔ اب تک 81 ہزار 207 افراد صحتیاب ہو کر اپنے گھروں کو جاچکے ہیں۔

  • ہزاروں صحافیوں کے استاد پروفیسر ڈاکٹر مغیث الدین کا کرونا سے انتقال

    ہزاروں صحافیوں کے استاد پروفیسر ڈاکٹر مغیث الدین کا کرونا سے انتقال

    لاہور: ہزاروں صحافیوں کے استاد پروفیسر ڈاکٹر مغیث الدین شیخ کرونا وائرس انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پروفیسر مغیث الدین شیخ آج صبح انتقال کر گئے ہیں، وہ کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا تھے اور ڈاکٹرز اسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے۔

    ڈاکٹر مغیث الدین پنجاب یونی ورسٹی کے ادارہ علوم ابلاغیات کے بانی تھے، پنجاب یونی ورسٹی میں بہ طور ڈین بھی وہ خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں، چیئرمین ہال کونسل پنجاب یونی ورسٹی بھی رہے۔

    ڈاکٹر مغیث 40 سال سے زائد عرصے تک صحافت کے استاد رہے، وہ ناروے کی اوسلو یونی ورسٹی کالج میں بھی پڑھاتے رہے ہیں، 1998 میں ترقی پا کر ڈاکٹر مغیث پنجاب یونی ورسٹی میں پروفیسر تعینات ہوئے۔

    ڈاکٹر مغیث الدین اگاراماتھا کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن کٹھمنڈو، نیپال میں

    ڈاکٹر مغیث کو جرنلزم فورتھ اسٹیٹ ایوارڈ آف آئیوا اسٹیٹ سے نوازا گیا، 2006 میں زلزلہ زدگان کے لیے ایف ایم ریڈیو کے قیام پر اقوام متحدہ نے بھی ایوارڈ سے نوازا، ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے 2003 میں ڈاکٹر مغیث کو بیسٹ یونی ورسٹی ٹیچر ایوارڈ سے نوازا، انٹرنیشنل پبلک ریلیشنز ایسوسی ایشن نے 2004 میں ڈاکٹر مغیث کو کراؤن ایوارڈ سے نوازا، ڈبلیو ایچ او اور یونی سیف کی جانب سے انھیں پولیو ایمبیسڈر نامزد کیا گیا۔

    یاد رہے کہ 2 دن قبل سندھ بھی ایک نامور ماہر تعلیم سے محروم ہو گیا تھا جب سکھر میں آئی بی اے کی بنیاد ڈالنے والے 77 سالہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد صدیقی انتقال کر گئے۔

    سکھر میں آئی بی اے کی بنیاد ڈالنے والے پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد صدیقی انتقال کرگئے

    مرحوم عارضہ قلب میں مبتلا تھے اور ایک ہفتے سے کراچی کے اسپتال میں زیر علاج تھے، انھوں نے سندھ کے چیف سیکریٹری، ہوم سیکرٹری اور سکھر کے کمشنر سمیت دیگر اہم سرکاری عہدوں پر بھی اپنے فرائض انجام دیے۔

    انتقال کے وقت وہ نہ صرف سکھر آئی بی اے کے وائس چانسلر تھے بلکہ سکھر الیکٹرک پاور کمپنی سیپکو کے بورڈز آف ڈائریکٹرز کے چیئر مین بھی تھے، مرحوم نے اپنی پوری زندگی تعلیم کے فروغ اور بہتری کے لیے وقف کر رکھی تھی۔

  • کرونا وائرس سے موت، تدفین پر عائد بڑی پابندی ختم

    کرونا وائرس سے موت، تدفین پر عائد بڑی پابندی ختم

    لاہور : محکمہ صحت پنجاب نے کرونا سے جاں بحق ہونے والوں کی تدفین کے طریقہ کار میں تبدیلی کردی، جس کے بعد جنازہ میں بھی ورثاء، عزیز، رشتہ دار شامل ہو سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کا پھیلاو روکنے کی خاطر دیگر ممالک کی طرح پاکستانی حکام نے بھی کرونا سے مرنے والوں کی تدفین و جنازے میں عوام کو شرکت سے منع کیا تھا تاہم اب محکمہ صحت پنجاب سے تدفین کے طریقہ کار میں تبدیلی کردی ہے۔

    نئے طریقہ کار کی کیبنٹ کمیٹی سے منظوری کے بعد سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیپٹن (ر) محمد عثمان نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے انسداد کورونا نے نئے طریقہ کار کی منظوری دی۔

    سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر نے نوٹیفکیشن میں بتایا کہ اب کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والی میت کو غسل دیا جا سکے گا اور لوکل گورنمنٹ کی تربیت یافتہ ٹیمیں تمام حفاظتی انتظات کے ساتھ میت کو غسل دیں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ مرد اور خواتین میت کو غسل دینے کے لیے متعلقہ جنس کی علیحدہ علیحدہ ٹیمیں ہوں گی جبکہ ورثاء بھی مکمل حفاظتی لباس پہن کر غسل دینے میں شامل ہو سکیں گے۔

    کیپٹن (ر) محمد عثمان کا کہنا تھا کہ میت کی تدفین کے لیے تابوت کی لازمی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے، میت کا فاصلے سے آخری دیدار کرنے کی اجازت بھی ہو گی تاہم میت کو بغیر حفاظتی لباس پہنے براہ راست چھونے کی اجازت نہیں ہو گی۔

    سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر نے کہا کہ سابقہ ایس او پیز میں علماء کرام نے تیمم کی اجازت دی اور فتوی بھی جاری کیا تھا، ایس او پیز کی تیاری میں تمام مکتبہ فکر کے علماء کرام نے انتہائی اہم کردار ادا کیا جس کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تدفین کے طریقہ میں تبدیلی ڈبلیو ایچ او، جدید ریسرچ اور اسلامی ممالک میں رائج طریقہ کار کے مطابق کی گئی ہے۔

  • کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ میں من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف

    کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ میں من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف

    لاہور : پنجاب میں کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ میں من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف سامنے آیا اور کہا گیا ایڈوائزری گروپ میں شامل اکثر ڈاکٹرز کی کورونا پر کوئی خدمات نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ(SEAG) پنجاب سیاست کی نظر ہو گیا، کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ میں من پسند افراد کو نوازانے کا انکشاف  ہوا  اور بتایا گیا کہ گروپ کی اہم پریس کانفرنس میں وائس چیئرمین پروفیسر اسد اسلم کو بلایا ہی نہیں گیا۔

    پروفیسر اسد اسلم کا کہنا ہے کہ مجھے کسی نے پریس کانفرنس میں آنے کی دعوت نہیں دی جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا پروفیسر اسد اسلم کی کورونا پر اب تک سب سے بہترین خدمات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اب تک پروفیسر اسد اسلم، پروفیسر جاوید اکرم، پروفیسر جاوید حیات اور ڈاکٹر شعیب خان کے علاوہ کورونا ایڈوائزری گروپ میں شامل کسی ڈاکٹر کی کرونا پر کوئی خدمات نہیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کی لسٹ میں غیر متعلقہ ڈاکٹرز کو شامل کیا گیا، گروپ میں بچوں کی سرجری کرنے والے ڈاکٹرز شامل ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ایڈوائزری گروپ میں شامل ڈاکٹر صومیہ نے ابھی تک کوئی خدمات سر انجام نہیں دیں، ڈاکٹر صومیہ نے تاحال کسی بھی اسپتال میں جانے کی بھی زحمت نہیں کی جبکہ ایڈوائزری گروپ میں شامل پروفیسر عارف تجمل گائنی کے پروفیسر ہیں۔

  • جولائی اوراگست میں کورونا کیسز میں اضافے کا خدشہ، ڈاکٹرز نے اہم مشورہ دے دیا

    جولائی اوراگست میں کورونا کیسز میں اضافے کا خدشہ، ڈاکٹرز نے اہم مشورہ دے دیا

    لاہور : پاکستان میں جولائی اوراگست میں کورونا مریضوں میں اضافے کا خدشہ ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کورونا کو دوا نہیں احتیاطی تدابیر سے شکست دی جاسکتی ہے، عوام نےاحتیاط نہ برتی تو بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوروناوائرس کا خطرہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا، حکومت اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق جولائی اور اگست میں مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر عوام نے احتیاط نہ برتی توبڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    وائس چیئرمین کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ پروفیسر اسد اسلم قومی ڈاکٹرز کے ساتھ ساتھ عالمی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کو ادویات کے بجائے صرف احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے کی شکست دی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں کرونا وائرس کیسز 13 تا 16 اگست عروج پر پہنچ سکتے ہیں: ماہرین

    ماہر متعدی امراض ترکی میموریل ہسپتال کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ نے کہا ہے کہ کہ پلازمہ، ڈیکسامیتھاسون اور ایکٹمرا کورونا وائرس کا علاج نہیں بلکہ صرف مریض کی حالت مزید بگڑنے سے روکنے میں مدد کرتے ہیں۔

    یاد رہے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا تھا کہ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتا ہے، پاکستان میں کرونا وائرس کی پیک 13 تا 16 اگست ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کر کے یہ نقصانات کم کیے جاسکتے ہیں، ویت نام کے عوام نے فروری کے اوائل میں ماسک لگانا شروع کیے تھے جس کی وجہ سے وائرس نے صرف 7 سے 8 سو افراد کو متاثر کیا۔