Author: حسین احمد چودھری

  • ادارے بنانے میں وقت لگتا ہے تباہ کرنے میں نہیں، جسٹس بابر ستار کا خط

    ادارے بنانے میں وقت لگتا ہے تباہ کرنے میں نہیں، جسٹس بابر ستار کا خط

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے فل کورٹ بینچ کی میٹنگ سے پہلے ججوں کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے، جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی فل کورٹ میٹنگ سے پہلے جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے نام خط لکھ دیا۔

    چار صفحات پر مشتمل خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کیا آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کررہے ہیں؟

    کیا ججز اس بات کا یقین کرتے ہیں کہ شہری اپنے بنیادی حقوق کا انہیں محافظ سمجھتے ہیں؟ کیا کبھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی عدلیہ کو آزاد ادارہ بنانے کی کوشش کی؟

    جسٹس بابر ستار کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ روسٹر کی تیاری اور کیسز فکس کرنے میں شفافیت کی کمی ہے، روزانہ اپنے فیصلوں میں افسران کو کہتے ہیں کہ بادشاہ نہیں اور نہ ہی اختیارات بغیر حدود و قیود ہیں۔

    کیسز فکس کرتے ہوئے سینئر ججز کو نظر انداز کرکے ٹرانسفر اور ایڈیشنل ججز کو کیسز بھیجے جا رہے ہیں، انتظامی اختیارات میں کیا ججز و چیف جسٹس کو یاد نہیں رکھنا چاہیے وہ بادشاہ نہیں پبلک آفیشلز ہیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ آپ کا آفس کچھ کیسز میں کاز لسٹ بھی جاری کرنے سے انکاری ہے، ایسے اقدامات سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہورہی ہے۔

    جسٹس بابرستار نے لکھا کہ روسٹر جاری کرکے مجھ سمیت سنگل بنچز سے محروم کرنا بھی ہم نے دیکھا ہے، سینئر ججز کو انتظامی کمیٹی سے رولز کی خلاف ورزی کرکے الگ کیا گیا۔ انتظامی کمیٹی میں ایڈیشنل اور ٹرانسفر ججز کو شامل کیا گیا،۔

    متن میں لکھا گیا ہے کہ آپ نے ججز کے بیرون ملک جانے کیلئے این اوسی لینا لازمی قرار دیا ہے گویا ججز کو ای سی ایل پر ڈالا گیا۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ادارے بنانے میں کئی دہائیاں لگتی ہیں لیکن انہیں تباہ کرنے میں کچھ وقت بھی نہیں لگتاْ۔

    واضح رہے کہ جسٹس بابر ستار کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کی کاپیاں تمام ججز اور رجسٹرار کو بھی بھجوادی گئی ہیں۔

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کیلئے بننے والا نیا بینچ بھی ٹوٹ گیا

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کیلئے بننے والا نیا بینچ بھی ٹوٹ گیا

    اسلام آباد :   میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کیلئے بننے والا نیا بینچ بھی ٹوٹ گیا، جس کے بعد معاملہ لارجر بینچ کو بھیج دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کے لیے تشکیل دیا گیا اسلام آباد ہائی کورٹ کا نیا بینچ ٹوٹ گیا۔

    جسٹس انعام امین منہاس نے معاملہ لارجر بینچ کو بھجوا دیا ہے ، سماعت کے دوران درخواست گزار کی وکیل عمران شفیق ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کیس پیچیدہ ہو چکا ہے۔

    جس پر جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ معاملہ پیچیدہ نہیں، البتہ “ماسٹر آف روسٹر” کے حوالے سے مختلف آرا سامنے آئی ہیں، چیف جسٹس ماسٹر آف روسٹر ہیں جبکہ دوسری رائے اس کے برعکس ہے، اس لیے یہ معاملہ لارجر بینچ طے کرے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل یہ کیس جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں زیر سماعت تھا، جہاں وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان کو عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

    بعد ازاں جسٹس سردار اعجاز اسحاق سے تمام سنگل بینچ کیسز واپس لے لیے گئے اور انہیں ٹیکس کیسز کے لیے بنائے گئے اسپیشل ڈویژن بینچ میں شامل کر دیا گیا تھا، جبکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس جسٹس انعام امین منہاس کو منتقل کیا گیا تھا۔

    اب عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے فائل چیف جسٹس کو ارسال کر دی ہے۔

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس  جسٹس راجہ انعام امین منہاس کی عدالت منتقل

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس جسٹس راجہ انعام امین منہاس کی عدالت منتقل

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس باضابطہ طور پر جسٹس راجہ انعام امین منہاس کی عدالت کو منتقل کر دیا گیا، کیس کی سماعت یکم ستمبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا سنگل بینچ ختم ہونے پر زیر سماعت کیسز دوسری عدالتوں کو منتقل کر دیے ہیں، کیسز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق درخواست بھی شامل ہے۔

    عدالتی ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس باضابطہ طور پر جسٹس راجہ انعام امین منہاس کی عدالت کو منتقل کر دیا گیا ہے اور رجسٹرار آفس نے اس کیس کو یکم ستمبر کی کاز لسٹ میں شامل کر لیا ہے، جس کے تحت اب جسٹس راجہ انعام امین منہاس اس کیس کی سماعت کریں گے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل یہ کیس جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان سن رہے تھے۔ تاہم، نئے ججز روسٹر کے تحت ان کا سنگل بینچ ختم کر دیا گیا جس کے بعد تمام متعلقہ کیسز دوسری عدالتوں میں بھیج دیے گئے۔

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے ان کی بہن فوزیہ صدیقی نے 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے، جو کئی برسوں سے زیر التوا ہے۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس : وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری

    یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کاشوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ ماضی میں ججز کا روسٹرمخصوص کیسزکے فیصلوں کیلئےاستعمال ہو چکا، فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اپیل سپریم کورٹ میں مقررہے، جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف مہیاکرنے کیلئے بیٹھنا چاہتا ہے لیکن ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹو پاور کو جوڈیشل پاور کیلئے استعمال کیاگیا۔

    جسٹس اعجاز نے مزید کہا  تھا کہ میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائیکورٹ کی عزت برقرار رکھنے کیلئے اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا، وفاقی کابینہ کے ہر ممبر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا ہوں۔

     

  • تین سالہ بچی سے مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار باپ کی ضمانت منظور

    تین سالہ بچی سے مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار باپ کی ضمانت منظور

    (28 اگست 2025): اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین سالہ کمسن بچی سے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار سگے باپ کی ضمانت منظور کرلی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری تحریری فیصلہ کے مطابق ملزم ضمانت کا غلط استعمال یا ٹرائل میں تاخیر کا سبب بنے تو ضمانت کا حق واپس لیا جا سکتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کی، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 497 کے تحت مزید انکوائری کے کیس میں ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے، صرف جرم کی سنگینی عدالت سے ضمانت کا اختیار چھیننے کے لیے کافی نہیں۔

    سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ضمانت ملزم کی مقدمے سے بریت نہیں بلکہ صرف کسٹڈی کی تبدیلی ہے، ضمانت کا مطلب حکومتی ایجنسیوں کی تحویل سے ضامن کی کسٹڈی میں جانا ہے، ضامن اس بات کی ذمہ داری لیتا ہے کہ جب ضرورت پڑی وہ ملزم کو پیش کرے گا۔

    فیصلے کے مطابق ٹرائل میں پراگریس کے بغیر پٹیشنر محمد حسیب حفیظ تین ماہ سے جیل میں ہے، پٹیشنر کی وکیل کے مطابق یہ گھریلو جھگڑے کا معاملہ ہے، ملزم کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا۔

    ریکارڈ کے مطابق کمپلیننٹ بچی کی ماں ہے جس کی یہ دوسری شادی تھی اور اس نے خلع کا دعویٰ دائر کیا، پمز کی رپورٹ کے مطابق بچی سے جنسی زیادتی کے متعلق اس کی ماں نے ڈاکٹرز کو بتایا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچی کے عدم تعاون کے باعث طبی معائنہ ممکن نہیں تھا، میڈیکو لیگل ایگزامینیشن رپورٹ کے مطابق کسی رگڑ، زخم یا خون کے نشان نہیں ملے، اس بات کا کوئی معقول جواز نہیں کہ حساس ادارے کا پڑھا لکھا آدمی اپنی تین سالہ کمسن بچی سے زیادتی کرے گا، تفتیشی افسر کے مطابق ملزم کو نفسیاتی جائزہ بھی نہیں کرایا گیا۔

    https://urdu.arynews.tv/pattoki-suspects-arrested-boy-rap3-case-10-august-2025/

  • حج کوٹہ کے خلاف کیس : نجی حج ٹور آپریٹرز میں پھوٹ پڑ گئی

    حج کوٹہ کے خلاف کیس : نجی حج ٹور آپریٹرز میں پھوٹ پڑ گئی

    اسلام آباد : حج کوٹہ کے خلاف کیس میں حج ٹورآپریٹرز میں پھوٹ پڑ گئی، میں مزید12 ٹور آپریٹرز نے حج کوٹہ کے خلاف اپنی درخواستیں واپس لے لیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محمد اعظم خان نے حج کوٹہ کے خلاف کیس میں نجی ٹور آپریٹرز کی متفرق درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواستگزاران کی جانب سے چوہدری اسامہ طارق ایڈووکیٹ اور دیگر عدالت پیش ہوئے ، درخواست گزار وکلاء نے بتایا کہ مرکزی کیس میں درخواستگزاران کی فہرست میں نام شامل ہیں، ہماری رضامندی کے بغیر میرا نام شامل کیاگیا جس کا ہمیں علم بھی نہیں۔

    ،درخواستگزار وکلاء نے استدعا کی کہ عدالت مرکزی کیس کے درخواستگزاران سے ہمارا نام نکالنے کا حکم دے۔

    جس کے بعد مزید 12 ٹور آپریٹرز نے حج کوٹہ کے خلاف اپنی درخواستیں واپس لے لیں اور درخواست گزاروں نے پٹیشن میں بغیر رضامندی نام شامل کیے جانے کا انکشاف کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نجی ٹورآپریٹر کی متفرق درخواستیں منظور کرلیں۔

    چند روز قبل بھی نجی ٹور آپریٹرز کے حج کوٹہ کے خلاف کیس میں ایک درخواست گزار نے اپنی درخواست واپس لی تھی۔

    چوہدری اسامہ طارق ایڈووکیٹ نے کہا تھا کہ مرکزی کیس میں درخواست گزاران کی فہرست میں میرے کلائنٹ کو نام شامل ہے، کمپنی کا ڈائریکٹر ہوں اور کیس کا علم ہی نہیں تھا، ایک روز پہلے علم ہوا کہ انکی کمپنی کا نام بھی درخواستگزاروں میں شامل ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق میری رضامندی کے بغیر درخواست میں میرا نام شامل کیا گیا جس کا مجھے علم نہیں، کوئٹہ سے اسی لئے آیا ہوں، استدعا ہے کہ عدالت مرکزی کیس کے درخواست گزاران سے میرا نام نکالنے کا حکم دے، عدالت نے نجی ٹورآپریٹر کی متفرق درخواست منظور کرلی تھی۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18 افغان شہریوں کی ملک بدری روک دی

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18 افغان شہریوں کی ملک بدری روک دی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18 افغان شہریوں کی ملک بدری روک دی اور وزارت داخلہ، نادرا، ڈی جی امیگریشن، ایف آئی اے اور پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے افغان شہریوں کی جانب سے دائر درخواست پر تحریری حکمنامہ جاری کردیا، درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل عادل عزیز قاضی اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

    تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ حکومت نے 4 اگست کو درخواست گزاروں کے پی او آر کارڈز منسوخ کرتے ہوئے انہیں واپس بھجوانے کا حکم دیا تھا۔

    وکیل نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار مرحوم فضل الرحمان کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، فضل الرحمان مرحوم نے 2008 میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد شہریت کے لیے درخواست دی تھی، تاہم تاحال اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    عدالت نے فریقین کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر پیراوائز کمنٹس جمع کرائیں اور تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سماعت تک درخواست گزاروں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہ کی جائے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18 افغان شہریوں کو واپس بھجوانے کی کارروائی آگے بڑھانے سے روک دیا۔

    عدالت نے وزارت داخلہ، نادرا، ڈی جی امیگریشن، ایف آئی اے اور پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت 18 ستمبر کو مقرر کردی۔

  • بھابھی کی بازیابی کی درخواست دینے والی نند کو جرمانہ

    بھابھی کی بازیابی کی درخواست دینے والی نند کو جرمانہ

    اسلام آباد (18 اگست 2025): وفاقی دارالحکومت میں اپنی لاپتا بھابھی کی بازیابی کے لیے درخواست دینے والی نند کو عدالت نے 50 ہزار جرمانہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھابھی کے لاپتا ہونے پر اس کی نند ایمن جویریہ کی طرف سے دائر کی گئی درخواست 50 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دی گئی۔

    جب اسلام آباد پولیس نے مبینہ طور پر لاپتا خاتون عزہ بی بی کو عدالت میں پیش کیا تو جسٹس اعظم خان نے درخواست گزار خاتون پر حقائق چھپانے کی وجہ سے جرمانہ عائد کر دیا۔

    سپریم کورٹ کے گزشتہ دس ماہ میں جاری کردہ سرکلرز اور احکامات پبلک کر دیے گئے

    وفاقی پولیس کی جانب سے ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، جس میں کہا گیا تھا کہ مبینہ لاپتہ خاتون کے شوہر نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے، تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں یہ بات عدالت سے چھپائی گئی۔

    خاتون عزہ بی بی نے عدالت میں بیان دیا ’’میں اپنے ماموں کے گھر چنیوٹ گئی ہوئی تھی۔‘‘

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں خصوصی بنچز تشکیل

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں خصوصی بنچز تشکیل

    اسلام آباد (17 اگست 2025): اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسپیشل بنچز تشکیل دے دیے ہیں اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی منظوری سے مختلف بنچز تشکیل دے دیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں بنچز کی تفصیل اور ہر بنچ کے دائرہ کار سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل بنچ کمرشل کیسز سنے گا جب کہ جسٹس اربارب محمد طاہر کا بنچ تعلیمی اداروں سے متعلق کیسز کی سماعت کرے گا۔

    اس کے علاوہ جسٹس طارق جہانگیری اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل پر مشتمل خصوصی بنچ فائننشل انسٹی ٹیوشن آرڈیننس کے تحت دائر کیسز سنے گا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے لارجر بنچ بھی تشکیل دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔ یہ بنچ کمپنیز ایکٹ کے تحت کیسز کی سماعت کرے گا۔

  • ہمارا کون سا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں، جسٹس محسن اختر کیانی

    ہمارا کون سا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں، جسٹس محسن اختر کیانی

    اسلام آباد (5 اگست 2025): اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سخت ریماکس دیے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد میں پٹواریوں کی خالی نشستوں پر بھرتیوں سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر اسٹیٹ کونسل ملک عبدالرحمان نے پٹوارخانوں میں کرپشن اور رشوت ستانی کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ جمع کروائی۔

    یہ بھی پڑھیں: جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں زیر سماعت ایک اور لاپتہ شہری کا پتہ چل گیا

    ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ پٹواریوں نے منشی رکھے ہوئے ہیں، کرپشن اور رشوت لی جاتی ہے۔

    اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سخت ریماکس دیے کہ آپ کی رپورٹ آگئی ہے میں نے دیکھ لی یہ حال ہے۔ اسٹیٹ کونسل ملک عبدالرحمان نے بتایا کہ ہم نے رپورٹ دی ہے اور ان مسائل کے حل کو بھی یقینی بنائیں گے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مجھے سب پتا ہے کہ اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں، کیا ڈپٹی کمشنر کو نہیں پتا کہ اُن کے ادارے میں کون آدمی کرپٹ ہے؟ ہمارا کون سا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔

    جج نے کہا کہ عدالت نے لین دین کے مقدمے میں قیمت کے تعین کا حکم دیا تھا لیکن عملدرآمد نہیں ہوا، چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آرڈر پر عملدرآمد کیوں نہیں کروا رہے؟

    انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نظام کا حصہ ہے اور سارا دن جو کچھ ہوتا ہے مجھے پتا ہے، دونوں کو عدالت بلا کر دو منٹ میں قانون سکھا دوں گا، میرے آرڈر پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو چیف کمشنر اور ڈی سی عدالت میں پیش ہوں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے اسٹیٹ کونسل عبدالرحمن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی یقین دہانی پر آج سخت آرڈر نہیں کر رہا۔

    عدالت نے حکم پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

  • عافیہ صدیقی رہائی کیس  : وزیراعظم اور وزرا کو توہین عدالت نوٹس بھیجنے کا معاملہ لٹک گیا

    عافیہ صدیقی رہائی کیس : وزیراعظم اور وزرا کو توہین عدالت نوٹس بھیجنے کا معاملہ لٹک گیا

    اسلام آباد : ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں وزیراعظم اوروزرا کوتوہین عدالت نوٹس بھیجنے کامعاملہ وقتی طورپر رک گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں عافیہ صدیقی رہائی کیس میں وزیراعظم اور وزرا کو توہین عدالت نوٹس بھیجنے کا معاملہ لٹک گیا۔

    ذرائع رجسٹرار آفس نے بتایا کہ رجسٹرار آفس سے نوٹس فریقین کو بھیجنے کا معاملہ وقتی طور پر روکا گیا ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے آفس سے 16 جولائی کو نوٹ آیا تھا کہ وہ 21 جولائی سماعت کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے نوٹ سے پہلے ہفتہ وار روسٹر جاری ہو چکا تھا اب اس میں ترمیم ہونا تھی پھر کاز لسٹ جاری ہونا تھی ، ہم نے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی 21 جولائی کی سماعت کے لیے حوالے سے 16 جولائی کے بعد مجاز اتھارٹی کو نوٹ لکھا تھا۔

    مجاز اتھارٹی کا جواب ابھی نہیں آیا آئے گا تو ہی اس پر کچھ بتا سکیں گے ، کیس مقرر نہیں تھا جس کو سنا گیا اور آرڈر ہوا ، اب اس متعلق عدالتی آرڈر پر نوٹس کیسے بھجیں ؟ مجاز اتھارٹی سے اس متعلق رائے لیں گے۔

    عافیہ صدیقی کیس میں وزیر اعظم اور وزراء کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا تھا اور دو ہفتے میں وزیراعظم اور وزراء سے جواب جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔