Author: حسین احمد چودھری

  • عدالت بیرون ملک مقیم شہری کے بغیر مقدمہ حفاظتی ضمانت مانگنے پر حیران

    عدالت بیرون ملک مقیم شہری کے بغیر مقدمہ حفاظتی ضمانت مانگنے پر حیران

    اسلام آباد (22 جولائی 2025): عدالت نے بیرون ملک مقیم شہری کا بغیر کسی مقدمہ حفاظتی ضمانت مانگنے پر حیرانگی کا اظہار کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیرون ملک مقیم شہری طارق عزیز کی حفاظتی ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے شہری کی درخواست پر سماعت کی۔

    عدالت نے بغیر کسی مقدمہ حفاظتی ضمانت مانگنے اور رجسٹرار آفس کا اس پر کوئی اعتراض نہ ہونے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ مقدمہ کیا ہے اور درخواست گزار کس وجہ سے حفاظتی ضمانت مانگ رہا ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اینٹی کرپشن پنجاب نے نوٹس بھیجا ہے۔ نوٹس میں گواہ، ملزمان اور مدعی کا بھی لکھا ہوا ہے، تاہم مقدمےکی کاپی نہیں ہے۔ مقدمے کی معلومات اور کاپی کیلیے کوشش کی لیکن نہیں ملی۔

    جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ جب کوئی مقدمہ ہی نہیں تو ہم حفاظتی ضمانت کیسے دے سکتے ہیں۔ عدالت کوئی ایسی روایت قائم نہیں کر سکتی، جو بعد میں غلط استعمال ہو۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقدمہ کی نقل یا حوالہ نہ ہونے پر رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراض نہ ہونا بھی حیران کن ہے۔

    بعد ازاں درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس : وفاقی کابینہ کو توہین عدالت  کا شوکاز نوٹس جاری

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس : وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کاشوکاز نوٹس جاری کردیا، جسٹس سردار اسحاق  نے کہا کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اوروطن واپسی کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس سردار اعجازاسحاق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پرسماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے ، جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا روسٹر چیف جسٹس آفس ہینڈل کرتاہے، حکومت نے سپریم کورٹ میں میرے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی، جج اگر چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کرسکتا، میری چھٹیاں آج سے شروع ہونا تھیں۔

    جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیئے فوزیہ صدیقی کیس دیگرکیسز کیساتھ آج سماعت کیلئےمقررکیاتھا، جمعرات کو بتایاگیا کازلسٹ جاری نہیں ہوگی جب تک تبدیلی نہیں کی جاتی، پرسنل سیکریٹری سے کہا کازلسٹ پر چیف جسٹس کو درخواست لکھیں، چیف جسٹس کو 30 سیکنڈ بھی درخواست پر دستخط کرنے کیلئے نہیں ملے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ ماضی میں ججز کا روسٹرمخصوص کیسزکے فیصلوں کیلئےاستعمال ہو چکا، فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اپیل سپریم کورٹ میں مقررہے، جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف مہیاکرنے کیلئے بیٹھنا چاہتا ہے لیکن ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹو پاور کو جوڈیشل پاور کیلئے استعمال کیاگیا۔

    جسٹس اعجاز نے مزید کہا کہ میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائیکورٹ کی عزت برقرار رکھنے کیلئے اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا، وفاقی کابینہ کے ہر ممبر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا ہوں۔

    جسٹس اعجاز اسحاق نے وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا ، چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کیس کی آئندہ سماعت ہو گی۔

    گزشتہ روز جاری ججز ڈیوٹی روسٹر کے مطابق جسٹس اعجاز اسحاق کا نام شامل نہیں تھا ، جسٹس اعجاز اسحاق کی عدالت کی آج کی کازلسٹ بھی جاری نہیں کی گئی تھی۔

  • حکومت کا امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس میں  فریق بننے سے انکار

    حکومت کا امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس میں فریق بننے سے انکار

    اسلام آباد : حکومت نے امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس میں معاونت اور فریق بننے سے انکار کردیا ، جس پر عدالت نے فریق نہ بننے کی وجوہات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس سردار اعجازاسحاق خان نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام پیش ہوئے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیاہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کس وجہ سے یہ فیصلہ کیاگیا، وجوہات کیا ہیں تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے حکومت یااٹارنی جنرل کوئی بھی فیصلہ کرتےہیں تواس کی وجوہات ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیاجاتاہے،یہ آئینی عدالت ہے، یہ نہیں ہوسکتاکہ کوئی عدالت میں آکر کہہ دے فیصلہ کیا ہے اور وجوہات نہ بتائے۔

    عدالت نے ہدایت کی آئندہ سماعت پر وجوہات سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا جائے، بعد ازاں کیس کی سماعت4 جولائی تک ملتوی کردی۔

  • محسن نقوی کی بطور چیئرمین پی سی بی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

    محسن نقوی کی بطور چیئرمین پی سی بی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے محسن نقوی کی بطور چیئرمین پی سی بی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں محسن نقوی کی بطور چیئرمین پی سی بی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل درخواست گزار، وکیل پی سی بی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ان کی تقرری نگران وزیراعظم نے کی ، جو غیر قانونی ہے، استدعا ہے ان کی بطور چیئرمین پی سی بی تقرری غیر قانونی قرار دی جائے۔

    وکیل پی سی بی کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کی تقرری قانون کے مطابق ہوئی ، موجودہ وزیر اعظم نے بھی تقرری پر اعتراض نہیں کیا۔

    قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • اربوں روپے سے بننے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کی چھتیں بارش میں ٹپکنے لگیں

    اربوں روپے سے بننے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کی چھتیں بارش میں ٹپکنے لگیں

    اسلام آباد : اربوں روپے سے بننے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کی چھتیں بارش میں ٹپکنے لگیں جبکہ ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن بلاک میں بھی پانی بھرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی اوراطراف میں علی الصباح بارش نےجل تھل ایک کر دیا، جس کے بعد اربوں روپے کی لاگت سے بننے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کی چھتیں پانی سے ٹپکنے لگیں۔

    دو سال بعد بھی بارش میں ہائیکورٹ عمارت کا ٹپکنا بند نہ ہوسکا، رات ہونے والی بارش نے ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن بلاک کو پانی سے بھردیا۔

    گراؤنڈ فلور کی راہدارہوں میں بارشی پانی کھڑا ہوگیا جبکہ ہائیکورٹ کی مسجد اور لائبریری میں بھی بارشی پانی بھر گیا۔

    بارشی پانی آجانے کے باعث ایڈمنسٹریشن بلاک کی لفٹ بھی بند کردی گئی، گراؤنڈفلور پر پانی بھر جانے کے باعث افسران و ملازمین اور سائلین کومشکلات کا سامنا ہے۔

    عملہ صفائی نے نکاسی آپ کیلئے اقدامات شروع کردیے، بارش کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ کی مسجد سے ملحقہ ایریا سے پانی ٹپکنے لگا۔

    پانی گرنے سے سائلین کو مشکلات کا سامنا ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی بلڈنگ پر اربوں روپے خرچ ہوئے تھے۔

    خیال رہے راولپنڈی اور اسلام آباد میں 65 ملی میٹر سےزائد بارش ریکارڈ کی گئی ، جس کے بعد واساعملہ نشیبی علاقوں میں نکاسی آب کے آپریشن میں مصروف ہے۔
    ی

  • اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر و دیگر تمام ججز کو خط لکھ دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے خط میں بغیر فل کورٹ میٹنگ کے رولز تبدیلی کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے لکھا کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف رولز میں تبدیلی ہوئی، فوری درستگی کیلیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور بینچ تبدیلی پر نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا

    جسٹس بابر ستار نے خط میں لکھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا، آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے، آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں۔

    انہوں نے لکھا کہ یہ اختیار کسی اور کو دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے، طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دیے جا سکتے۔

    ’لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ان میں آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا۔ میرے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 منسوخ ہوئے۔ یہ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 لیگل اتھارٹی کے بغیر ہیں اور آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنے ہیں۔‘

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے مزید لکھا کہ لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ہوئے ہیں ان کے مطابق یہ خلاف قانون ہے، فوری غلطی کی تصحیح ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ملازمین کے حقوق بھی متاثر ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ نے اپنے ہی رولز آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنائے ہیں، ملازمین کے حقوق متاثر ہونے کے علاوہ بھی یہ ہائیکورٹ کیلیے بہت شرمندگی کا باعث ہوگا۔

  • صدر پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل فرزانہ ذوالفقار کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

    صدر پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل فرزانہ ذوالفقار کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل (پی این ایم سی) کی صدر فرزانہ ذوالفقار کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے جواد امین خان کو کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 30 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں شاہد حسین کو بھی پی این ایم سی کے نائب صدر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا گیا۔

    واضح رہے کہ کونسل کے صدر جواد امین خان کو نگران دور حکومت میں عہدے سے ہٹایا گیا تھا، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری نے تحریری فیصلے میں کہا کہ نگران حکومت کے اختیارات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، الیکشن ایکٹ 2017 میں بھی نگران حکومت کے کام کی وضاحت کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان نرسنگ کونسل کے نام سے جعلی ادارہ چلانے والا گروہ گرفتار

    تحریری فیصلے کے مطابق پٹیشنرز کو وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کی منظوری سے تعینات کیا گیا تھا، کابینہ کی منظوری کے بغیر پٹیشنرز کو ڈی نوٹیفائی کرنا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل درخواست گزاروں کو کوئی شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا۔

    اس میں لکھا گیا کہ پٹیشنرز کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل ان کے خلاف کوئی انکوائری بھی نہیں کی گئی، ایسی کوئی دستاویز بھی ریکارڈ پر نہیں جس کی بنیاد پر پٹیشنرز کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہو، ایک ہفتے میں جواد امین خان کو صدر جبکہ شاہد حسین کو نائب صدر کے عہدوں پر بحال کیا جائے، فریقین فیصلے پر عملدرآمد کر کے رپورٹ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے پاس جمع کروائیں۔

  • فواد چوہدری کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا

    فواد چوہدری کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا

    اسلام آباد: حکومت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکال دیا،

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وفاقی وزیر کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے کی۔ اس موقع پر فواد چوہدری اور ان کے بھائی وکیل فیصل چوہدری کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل فیصل عرفان نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے فواد چوہدری کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی۔

    یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کے پی ٹی آئی وکلاء اور موجودہ قیادت پر سنگین الزامات

    فواد چوہدری نے عدالت میں بیان دیا کہ عدالت کا بہت بہت شکریہ، آپ کو پتا ہے ہم نے کہاں جانا ہے، ہم نے تو یہیں اپوزیشن کرنی ہے۔

    وکیل فیصل چوہدری نے جسٹس انعام امین منہاس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس آنے سے ہمارا فائدہ ہوتا ہے۔

    گزشتہ روز راولپنڈی کی اینٹی کرپشن عدالت میں سابق پی ٹی آئی رہنما کے خلاف نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں غیر قانونی اراضی منتقل کی سماعت ہوئی تھی۔

    طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور انہیں 30 جون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    اسپیشل جج اینٹی کرپشن خاور رشید نے سابق وفاقی وزیر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

    اینٹی کرپشن پنجاب نے ملزم پر جہلم میں ہاؤسنگ سوسائٹی میں غیر قانونی اراضی منتقلی کا مقدمہ درج کروایا تھا، ان کے خلاف اینٹی کرپشن پنجاب نے مقدمہ درج کیا ہوا ہے۔

  • پی ٹی آئی ایم این اے سمیت 11 مجرموں کو 15 سال 4 ماہ قید کی سزا

    پی ٹی آئی ایم این اے سمیت 11 مجرموں کو 15 سال 4 ماہ قید کی سزا

    اسلام آباد : 9 مئی تھانہ رمنا حملہ کیس میں عدالت نے پی ٹی آئی ایم این اے سمیت 11 مجرموں کو 15 سال 4 ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کیخلاف 9 مئی تھانہ رمنا پر حملہ کیس فیصلہ سنا دیا۔

    فیصلے میں 11 ملزمان کومجموعی طورپر 15 سال 4 ماہ قیدا ور جرمانے کی سزاسنادی اور عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس کا فیصلہ سنایا، پی ٹی آئی ایم این اے عبد لطیف اور سابق ایم پی اے وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 ملزمان کو نو مئی کے مقدمہ میں سزا سنا دی گئی۔

    پولیس نے فیصلے کے بعد عدالت میں موجود چار ملزمان محمد اکرم ، میرا خان، شاہ زیب ، سہیل خان کو تحویل میں لے لیا۔

    عدالت نے کہا ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کیا اور فائرنگ کی اور پتھرائو کیا ساتھ ہی پولیس والوں کو مارنے کی کوشش کی۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ملزمان نے اپنے مقاصد کیلئے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کروائیں اور ملزمان کی مجسٹریٹ صاحبان کے سامنے شناخت پریڈ کی گئی۔

    جج طاہر عباس سپرا نے کہا اسلام آباد کے تھانوں پر حملہ ہوتا ہے تو ملک میں کوئی جگہ رہنے کے قابل نہیں رہے گی، پولیس پر قاتلانہ حملہ پر ملزمان کو پانچ سال سزا پچاس ہزار جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے۔

    جج طاہر عباس کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل جلانے چار سال قید چالیس ہزار جرمانے، تھانہ جلانے کے جرم میں چار سال قید اور چالیس ہزار جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے ۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کہا کہ پولیس کے کام میں مداخلت پر تین ماہ قید کی سزا اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ کی سزا سنائی جاتی ہے، مجمع بنا کر جرم کرنے پر دو سال کی سزا سنائی جاتی ہے جبکہ دہشت گردی کی دفعات پر دس سال سزا اور دو لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے۔

  • شیلنگ میرے حکم پر نہیں، ریڈ زون ایس او پیز کے مطابق ہوئی، علی امین گنڈاپور

    شیلنگ میرے حکم پر نہیں، ریڈ زون ایس او پیز کے مطابق ہوئی، علی امین گنڈاپور

    اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پی پی کارکنوں پر شیلنگ ان کے حکم پر نہیں، بلکہ ریڈ زون کے ایس او پیز کے مطابق ہوئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا پیپلز پارٹی نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، ریڈ زون کے اپنے ایس او پیز ہوتے ہیں جس کے تحت ان پر شیلنگ کی گئی۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا بانی پی ٹی آئی نے ہمیں سوچ دی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو احتجاج کرنے دینا چاہیے، جے یو آئی نے 15 ماہ میں 5 جلسے کیے، جس کے لیے ہم نے سیکیورٹی دی، لیکن ریڈ زون میں گھستے وقت انھیں روکا گیا۔


    پی ٹی آئی کے کیمپ کو آگ لگانے پر مقدمہ درج


    وزیر اعلیٰ نے کہا میرے حکم پر شیلنگ نہیں ہوئی ریڈزون ایس او پیز کے مطابق ہوئی ہے، پیپلز پارٹی بہت جمہوری حکومت بنتی ہے، اس نے ذوالفقار علی بھٹو کو سیاسی طور پر بھی مار دیا ہے، بانی پی ٹی آئی پر کوئی کیس نہیں ہے، انھیں بے گناہ جیل میں ڈالا گیا ہے، اب یہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کر کے یہاں بیٹھے ہیں، اور جن کے کہنے پر یہ چل رہے ہیں انھوں نے پہلے ملک میں مارشل لا لگایا۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا آئی ایم ایف نے خیبرپختونخوا کی تعریف کی ہے، ہم نے اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں، ہماری حکومت کا 200 بلین سے زائد کا سرپلس ہے، سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی کے وزیر اعلیٰ ہیں وہاں سر پلس کیوں نہیں آیا؟ جب کہ خیبر پختونخوا نے کوئی قرضہ نہیں لیا۔