Author: حسین احمد چودھری

  • جیل حکام چیئرمین پی ٹی آئی کی دوستوں، فیملی اور وکلاء  سے ملاقات کروائیں، عدالت کا حکم

    جیل حکام چیئرمین پی ٹی آئی کی دوستوں، فیملی اور وکلاء سے ملاقات کروائیں، عدالت کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو فیملی اور وکلا سے ملاقات کی اجازت دے دی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو جائے نماز اور قرآن پاک کا انگلش ترجمہ بھی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی، سہولیات اورملاقات کی درخواست پر تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا، چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا۔

    تحریری حکمنامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو فیملی اور وکلاء سے ملاقات کی اجازت دے دی اور کہا تحریری حکمنامہ سپریٹنڈنٹ جیل ملاقات کیلئے ایک یا ایک سے زائد دن مختص کریں۔

    عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے وجوہات سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے بتایاجائےکن وجوہات کی بنیاد پر اٹک جیل میں رکھا گیا ہے۔

    تحریری حکمنامے میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کا کھانا دیا جاسکتا ہے یا نہیں آئندہ سماعت پر معاونت طلب کرلی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ ریکارڈ پر نہیں جو قیدی کو ہفتے میں ایک سے زائد بار ملاقات سے روکے، جیل حکام چیئرمین پی ٹی آئی کے دوست، رشتہ دار اور وکلا سے ملاقات کروائیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جائے نماز اور انگلش ترجمے کیساتھ قرآن مجید دیا جائے اور مناسب طبی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھا گیا ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اڈیالہ جیل میں رش اورسکیورٹی سےمتعلق رپورٹ جمع کرائیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ وکیل کےمطابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے جانے پر ملنے نہ دیاگیااورمقدمہ درج کیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق جیل میں ملاقات کے اوقات 8 سے 2 بجے تک ہیں، 3بجے تک بھی ملنے دیا جاسکتا ہے۔

    حکم نامے کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق ملاقات پیرسے ہفتے تک مقررہ اوقات میں کی جاسکتی ہے، مقررہ اوقات کے بعد ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی،عدالت کو بتایا گیا قیدی سے روزانہ کی بنیاد پر ملاقات میں قانونی طور پر کوئی قدغن نہیں، روزانہ کی بنیاد پر ملاقات سپریٹنڈٹ جیل کی اجازت سے مشروط ہوتی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ بتایا گیا بہتر ہوگا وکلا ہفتے میں ایک یا دو بار ملاقات کیلئے اٹک جیل جائیں تاکہ بندوبست کرنے میں آسانی ہو، وکلا کے مطابق اٹک جیل میں بی کلاس سہولیات موجود ہی نہیں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کا مقصد بی کلاس سہولیات مہیانہ کرناہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ وکلاکےمطابق چیئرمین پی ٹی آئی کوچھوٹےکمرےمیں قیدکرکےرکھاہے، چیئرمین پی ٹی آئی کوگھر کے کھانے کی اجازت بھی نہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کےمطابق وہ تمام سہولیات مہیاکی جا رہی ہیں جس کےوہ قانونی طورپرحقدارہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کوکھاناجانچ پڑتال کےبعددیاجاتاہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم نامے میں ہدایت کی کہ درخواست کوآئندہ ہفتےسماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری

    چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیل کا حکمنامہ جاری کر دیا گیا، حکمنامہ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جاری کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیل، اور سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ یہ عدالت سزا کے خلاف اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کرتی ہے، عدالت نے ٹرائل کورٹ سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کر لیا، نیز چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ رجسٹرار آفس توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل ٹرائل کورٹ کے 5 اگست کے فیصلے کے خلاف ہے، ان کے خلاف الیکشن کمیشن کی شکایت پر ٹرائل چلایا گیا، ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، عدالت نے حکم دیا کہ فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں، کیس کا ریکارڈ بھی منگوایا جائے۔

    عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست جلد مقررکرنے کی بھی ہدایت کی، واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سزا معطل کر کے ضمانت پر رہائی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل نہ کرنے کی وجوہات سامنے آگئیں

    چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل نہ کرنے کی وجوہات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل نہ کرنےکی وجوہات سامنے آگئیں، پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ منتقل نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کے کیس میں دوران سماعت پنجاب حکومت نے اٹک جیل منتقلی کی وجوہات سے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا۔

    وکیل پنجاب حکومت نے بتایا اڈیالہ حساس نوعیت کی جیل ہے، جہاں گنجائش سےزیادہ قیدی ہیں، سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پرچیئرمین پی ٹی آئی کواڈیالہ منتقل نہیں کیا گیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیرافضل نے حکومت کی پیش کردہ وجوہات کومضحکہ خیزقرار دیتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ سیکیورٹی کے حوالے سے سب سے مستحکم جیل ہے، تمام جیلوں میں قیدی جگہ سے زیادہ ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ان کا ڈاکٹر چیک کرلے گا تو کیا ہوجائے گا، نواز شریف کے ڈاکٹرعدنان روز ان کے پاس جاتے تھے۔

    دوران سماعت وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا اہلیہ کو خدشہ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کھانے میں زہر دیا جا سکتا ہے، حکومت پنجاب کےنمائندے بیان حلفی لیاجائے۔

    جس پر چیف جسٹس نے وکیل پنجاب حکومت کو مخاطب کرتےہوئے کہا یاد رکھیں کہ وہ آپ کی حراست میں ہیں اور آپ کی ذمہ داری ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی مکمل ذمہ داری سپرنٹنڈنٹ جیل پر ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست، وفاقی اور پنجاب حکومت سے جواب طلب

    چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست، وفاقی اور پنجاب حکومت سے جواب طلب

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی اور سہولیات کی فراہمی کی درخواست پر وفاقی اور پنجاب حکومت کے نمائندگان سے جمعہ تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی اور سہولیات کی فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیے کہ عدالتی حکم کے مطابق کل اٹک جیل گئے لیکن انہوں نے ہمیں ملنے کی اجازت نہیں دی۔

    جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جیل میں ملاقات کا کوئی وقت ہوتا ہے ؟ وکیل نے بتایا کہ چھ بجے تک ملاقات کا وقت ہوتا ہے۔

    وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نو بائی پانچ کے سیل میں رکھا گیا ہے، جہاں مچھر اور حشرات الارض ہیں، بارشی پانی بھی اندر گیا ہوا ہے، کوئی ایک وجہ نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھا جائے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ایک اور واقعہ بھی پیش آیا ہے، کل ایک وکیل کو بلایا آج خواجہ حارث کو بلایا گیا ہے ، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میرے علم میں آیا ہے تحقیقات کا مطلب کسی کو ہراساں کرنا نہیں ہوتا ، میں ایڈمنسٹریٹر سائیڈ پر اس معاملے کو دیکھوں گا۔ ایک چیز خیال رکھیں قانون کی خلاف ورزی نا ہو۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ جو قانون میں ہے وہ آپ ضرور دیں گے ، وکیل نے استدعا کی کہ لسٹ کے مطابق اگر عدالت ملاقات کا آرڈر کر دے تو عدالت نے کہا کہ لسٹ کے مطابق آرڈر کر دوں گا لیکن سیاسی اجتماع نا بنائیے گا۔

    وکیل نے یقین دہانی کروائی سارے لوگ ایک دم نہیں جائیں گے تو عدالت نے ریمارکس دیے کہ بس کہنے کا مقصد یہ ہے کہ پچاس لوگ سیاسی اجتماع نا بن جائے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اڈیالہ نہیں بلکہ کسی اور جیل میں بھیجنا ہے یہ فیصلہ کون کرے گا ؟ میاں نواز شریف نے استدعا کی تھی اور وہ کوٹ لکھ پت جیل چلے گئے تھے۔

    عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی اور پنجاب حکومت کے نمائندگان سے جمعہ تک جواب طلب کرلیا اور سماعت گیارہ اگست تک ملتوی کردی۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر اعتراضات ختم

    چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر اعتراضات ختم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی اور اے کلاس فراہمی کی درخواست پر اعتراضات دور کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات دور کردئیے اور کہا چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کل نمبر لگنے کے بعد دوبارہ مقرر ہوگی۔

    وکیل شیرافضل مروت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے دیا گیا پاور آف اٹارنی عدالت کے سامنے پیش کیا اور کہا جیلوں کے حوالے سے رولز دستیاب ہیں۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے جو قانون قاعدہ ہو گا بتا دیجئے گا اس کے مطابق آرڈر کر دوں گا، ایک چیز ذہن میں رکھیں جیلوں کے رولز میں جو سہولت ہے وہی آرڈر کریں گے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو وکلا ملنا چاہتے ہیں دو تین دن بتادیں اس لحاظ سے آرڈر کردیں گے۔

    عدالت نے اعتراضات دور کرتے ہوئے پٹیشن پر نمبر لگانے کی ہدایت کردی۔

  • اتحادی حکومت 15 ماہ کی کارکردگی میں اپنے مقدمات ختم کروانے میں سرفہرست

    اتحادی حکومت 15 ماہ کی کارکردگی میں اپنے مقدمات ختم کروانے میں سرفہرست

    اسلام آباد : اتحادی حکومت پندرہ ماہ کی کارکردگی میں اپنے مقدمات ختم کروانے میں سرفہرست رہی، نیب قانون میں تبدیلی سے فائدہ اٹھانے والوں میں آصف علی زرداری سب سے آگے رہے جبکہ نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز ،مراد علی شاہ ،سلیم مانڈوی والا و دیگر ریلیف لینے والوں میں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اتحادی حکومت نے 15 ماہ میں درجنوں مقدمات سے ریلیف حاصل کیا، دس اپریل 2022 کو اقتدار سنبھالے والی اتحادی حکومت نے آتے ہیں نیب ترمیم کا سہارا لیتے ہوئے اپنے درجنوں کیس بند کروادیے یا کیس واپس متعلقہ فورم کو بھجوادیے۔

    نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں وزیراعظم شہباز شریف، آصف زرداری اور نوازشریف بھی شامل تاہم آصف علی زرداری سب سے آگے رہے۔

    نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت آصف علی زرداری کے خلاف نیب ریفرنسز توشہ خانہ ، میگا منی لانڈرنگ ، پنک ریزیڈنسی ، ٹھٹھہ واٹر سپلائی اور آٹھ ارب کی ٹرانزیکشن کے نیب کیسز نیب کو واپس بھیج دیے گئے۔

    اتحادی حکومت میں دیگر بڑے کیسوں میں نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس اور پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس، یوسف رضا گیلانی کے خلاف غیر قانونی اشتہارات ریفرنس اور چیئرمین اوگرا تعیناتی ریفرنس، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے خلاف نوری آباد پاور پلانٹ مبینہ منی لانڈرنگ کیس احتساب عدالت نے اینٹی کرپشن کراچی کو بھیج دیا۔

    سلیم مانڈوی والا کے خلاف کڈنی ہل ریفرنس، فرزانہ راجہ کے خلاف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ریفرنس، لیگی رہنما و سابق گورنر کے پی سردار مہتاب کے خلاف پی آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کا نیب ریفرنس نیب کو واپس ہوگیا۔

    اکتوبر 2022 میں لاہور کی خصوصی عدالت نے ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو مقدمے سے بری کیا جبکہ جولائی 2023 میں لاہور کی احتساب عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز سمیت دیگر افراد کو منی لانڈرنگ ریفرنس میں بری کردیا۔

    آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید، غنی مجید بھی نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل رہے، جن کے خلاف نیب کیسز عدالت نے واپس نیب کو بھجوائے۔

    دوسری جانب مریم نواز ، کیپٹن ر صفدر اور احسن اقبال نے نیب ترمیم کا سہارا نہیں لیا، تینوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے میرٹ پر بری کیا۔

  • توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف اپیل دائر

    توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف اپیل دائر

    اسلام آباد : توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف اپیل دائر کردی گئی، جس میں استدعا کی گئی کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے، کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف اپیل دائر کردی گئی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے وکیل خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر نے اپیلیں دائر کیں، جس میں استدعا کی گئی کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے ،کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔

    یاد رہے ہفتے کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں اٹک جیل منتقل کیا گیا۔

    واضح رہے توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد کی سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بے ایمانی اور بد عنوانی کا مرتکب قرار دیا، اور انھیں تین سال کی قید اور لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، جب کہ پانچ سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست  اعتراضات کیساتھ  ہی کل سماعت کیلئے مقرر

    چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست اعتراضات کیساتھ ہی کل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست اعتراضات کیساتھ ہی کل سماعت کیلئےمقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست کل سماعت کیلئے مقرر کردی گئی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کل اعتراضات کیساتھ سماعت کریں گے، رجسٹرار آفس ہائیکورٹ کی جانب سے کازلسٹ جاری کردی گئی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل میں حراست غیر قانونی قرار دی جائے اور چیئرمین پی ٹی آئی کوجیل میں اےکلاس سہولتوں کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔

    درخواست میں کہا ہے کہ ڈاکٹر فیصل سلطان کو چیئرمین پی ٹی آئی کا میڈیکل چیک اپ کرنےکی اجازت دی جائے،چیئرمین پی ٹی آئی کو فیملی اور وکلاسے ملاقات کی اجازت دی جائے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کےرجسٹرارآفس نےدائرہ اختیار نہ ہونےکا اعتراض کر رکھا ہے اور وکالت نامےپر چیئرمین پی ٹی آئی کے دستخط نہ ہونے کا بھی اعتراض عائد ہیں۔

    اسلام آباد:اسسٹنٹ رجسٹرار دائری برانچ نے اعتراضات عائد کئے

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ منتقلی کیلئے  درخواست دائر

    چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ منتقلی کیلئے درخواست دائر

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ منتقلی کیلئے درخواست دائر کردی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں اے کلاس فراہم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ منتقلی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کےوکیل نعیم حیدرپنجوتھا کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ، جس میں استدعا کی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں اے کلاس فراہم کی جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے ممبران کو جیل میں ملاقات کی اجازت دی جائے اور ذاتی معالج، خاندان کےافراد اور پارٹی کے سینئر قائدین سے بھی ملاقات کی اجازت دی جائے۔

    گذشتہ روز تحریک انصاف کی کورکمیٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اسلام آباد پولیس کے بجائے پنجاب پولیس کے ہاتھوں گرفتاری پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے اڈیالہ کے بجائے اٹک جیل منتقلی پر احتجاج کیا۔

    شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت ہونےوالے اجلاس میں شرکا نے کہا تھا گرفتاری کےبعدچیئرمین کی کچھ خبر نہیں ہے، حکومت وکلا کو سابق وزیراعظم تک رسائی دینے سے انکاری ہے، ان کے میڈیکل سے بھی کچھ معلومات نہیں ہیں۔

    یاد رہے ہفتے کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں اٹک جیل منتقل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد کی سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بے ایمانی اور بد عنوانی کا مرتکب قرار دیا، اور انھیں تین سال کی قید اور لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، جب کہ پانچ سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا۔

  • جج ہمایوں دلاور کی لندن روانگی، ARY نیوز حقائق سامنے لے آیا

    جج ہمایوں دلاور کی لندن روانگی، ARY نیوز حقائق سامنے لے آیا

    چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کی لندن روانگی کا معاملے پر یونیورسٹی آف ہُل کی دستاویزات سے متعلق اےآروائی نیوز حقائق سامنے لے آیا۔

    ٹریننگ ورکشاپ کیلئے ابتدائی نامزدگیاں مئی 2023 میں بھجوائی گئیں۔ دستاویز کے مطابق 31 جولائی کو ہمایوں دلاور کی ٹریننگ میں شرکت کنفرم ہوئی، جج فیضان حیدرگیلانی کی عدم دستیابی پر ہمایوں دلاور کا نام شامل ہوا۔

    ابتدائی فہرست میں جج ہمایوں دلاور کا نام شامل تھا تاہم جون میں ہمایوں دلاور سمیت 4 ججز کا نام ڈراپ ہوا، جج فیضان حیدر نے ویزہ اپلائی کیا تاحال اس کا فیصلہ نہیں ہوا۔

    یونیورسٹی دستاویز کے مطابق پروگرام میں ایک نشست خالی رکھنا نامناسب ہو گا اس لیے جج ہمایوں دلاور کو متبادل کے طور پر منتخب کیا جا رہا ہے، 21 جون کے خط کے مطابق اسلام آباد سے 4 ججز کو چنا گیا منتخب ججوں میں زبیا چوہدری، کامران بشارت، شعیب بلال شامل تھے۔

    حتمی طور پر 7جج ٹریننگ میں شرکت کیلئے لندن روانہ ہوئے، عابدہ سجاد ،صائمہ اقبال ،عائشہ شبیرٹریننگ کیلئےلندن گئیں۔ لندن جانے والوں میں جج ثاقب جواد، رضوان قریشی، صنم بخاری بھی شامل ہیں۔