Author: حسین احمد چودھری

  • فیصل مسجد کے باہر قلفی بیچنے والے کی رہائی نہ ہو سکی

    فیصل مسجد کے باہر قلفی بیچنے والے کی رہائی نہ ہو سکی

    اسلام آباد: فیصل مسجد کے باہر قلفی بیچنے والے شہری کی رہائی آج بھی ممکن نا ہو سکی۔ شہری فرمان اللہ کو آج رات بھی اڈیالہ جیل میں گزارنا پڑے گی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں مچلکے جمع کرانے کا عمل مکمل نا ہو سکا۔ مچلکوں پر حتمی دستخط عدالتی وقت ختم ہونے کی وجہ سے نا ہو سکے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے آج صبح ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے پانچ ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔

    سی ڈی اے اسپیشل مجسٹریٹ نے گیارہ جولائی کو شہری کو تین ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ ہائی کورٹ نے آج اسپیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔

    فرمان اللہ گزشتہ کئی دہائیوں سے وفاقی دارالحکومت میں فیصل مسجد کی پارکنگ میں ریڑھی لگا کر قلفی بیچ رہے ہیں، سی ڈی اے کی جانب سے ان کے خلاف کارروائی کی گئی تھی، بی بی سی نے بھی اس پر رپورٹ شائع کی تھی، مجسٹریٹ نے فرمان اللہ کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ کر کے جیل بھیج دیا تھا۔

    فرمان اللہ کی جانب سے اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی عدالت پیش ہوئے۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ فرمان اللہ پر بنیادی الزام یہ لگایا گیا کہ انھوں نے بغیر لائسنس کے فیصل مسجد کی پارکنگ میں ریڑھی لگائی، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا چارج فریم ہوا ہے؟ وکیل نے بتایا کہ ابھی تک کوئی چارج فریم نہیں ہوا، چالان جمع ہوا ہے، اور میرے مؤکل کو مجرم قرار دیا گیا، حالاں کہ انھوں نے مانا ہے کہ وہ اپنا گھر چلانے کے لیے فیصل مسجد کی پارکنگ میں ریڑھی لگاتا ہے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد مجسٹریٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور فرمان اللہ کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

  • بہاولپور یونیورسٹی اسکینڈل : چیئرمین ایچ ای سی کی انوکھی فرمائش

    بہاولپور یونیورسٹی اسکینڈل : چیئرمین ایچ ای سی کی انوکھی فرمائش

    اسلام آباد : ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ میڈیا اس معاملے کو زیادہ نمایاں نہ کرے کیونکہ یہ بچیوں کا معاملہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے مبینہ اسکینڈل کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس ہوا جس میں یونیورسٹی واقعہ زیر بحث آیا، اسلامیہ یونیورسٹی کے نئے تعینات وائس چانسلر نے کمیٹی اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔

    اس موقع پر ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ یہ سارے اتنے سکون سے کیوں بیٹھے ہیں سمجھ نہیں آتی، میڈیا سے بھی درخواست ہے اس کو زیادہ ہائی لائٹ مت کریں بچیوں کا معاملہ ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ کیا بہاولپور پولیس کی جانب سے کوئی آیا ہے؟ اگلی میٹنگ میں ڈی پی او بہاولپور کو دوبارہ بلائیں،نئے وائس چانسلر بہاولپور یونیورسٹی اگلی میٹنگ میں اپنی حاضری یقینی بنائیں۔

    بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ واقعے کے بعد سکیورٹی انچارج کو معطل کردیا گیا ہے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا اس واقعے پر کوئی گرفتار بھی ہوا ہے؟

    یونیورسٹی حکام نے جواب دیا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے3کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ یہ نہ کہیں کہ کمیٹیاں بن گئیں، اپنا کام کرکے دکھائیں۔

    اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ایک ممبر کمیٹی نے کہا کہ وہ تمام لوگ جو جو اس میں ملوث ہیں ان کے بیان ریکارڈ کرائیں، یہ کسٹوڈین ہیں اور ان کو نہیں پتہ کہ کیا کرنا ہے،

    چیرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم آر پی او بہاولپور کو بھی بلا لیتے ہیں تو ممبر کمیٹی نے کہا کہ آپ ڈی پی او کے بجائے آر پی او کو بلالیں، یاد رہے کہ بہاولپور یوینورسٹی اسیکنڈل کے حوالے سے گزشتہ روز کمیٹی میں یونیورسٹی حکام کو طلب کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ حال ہی میں پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے 3 عہدیداران (خزانچی پروفیسر ڈاکٹر ابوبکر، چیف سیکیورٹی افسر اعجاز حسین شاہ اور ٹرانسپورٹ افسر الطاف) کو گرفتار کیا اور ان کے پاس سے منشیات اور ان کے موبائل فونز سے قابل اعتراض مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی، اہلیہ کی مقدمات منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    چیئرمین پی ٹی آئی، اہلیہ کی مقدمات منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی، اہلیہ کی مقدمات منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کی مقدمات منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

    عدالت نے سیشن جج طاہرعباس سپرا کو عبوری ضمانت کی درخواست پر حتمی فیصلے سے روک دیا ہے۔

    ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ جب تک ہائیکورٹ سے فیصلہ نہ آئے سیشن عدالت حتمی فیصلہ نہ دے، وکیل شیر افضل مروت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست بھی کی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ سیکیورٹی فراہمی کا اختیار چیف کمشنر اسلام آباد کا ہے، چیف کمشنر کو آپ کی درخواست سن کر فیصلہ کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے 6 اور بشریٰ بی بی نے عدالت منتقلی کی ایک درخواست دائر کر رکھی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی 7 عبوری ضمانت کی درخواستوں پرآج سیشن جج سماعت کریں گے۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے قلفی فروش فرمان اللہ کی رہائی کا حکم دے دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے قلفی فروش فرمان اللہ کی رہائی کا حکم دے دیا

    اسلام آباد: فیصل مسجد پارکنگ میں قلفی بیچنے والے ریڑھی بان فرمان اللہ کی ضمانت منظور ہو گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فرمان اللہ کی رہائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے قلفی فروش فرمان اللہ کی قید اور جرمانے کا مجسٹریٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے، اور مدعی کی فوری رہائی کا حکم جاری کر دیا۔

    فرمان اللہ گزشتہ کئی دہائیوں سے وفاقی دارالحکومت میں فیصل مسجد کی پارکنگ میں ریڑھی لگا کر قلفی بیچ رہے ہیں، سی ڈی اے کی جانب سے ان کے خلاف کارروائی کی گئی تھی، بی بی سی نے بھی اس پر رپورٹ شائع کی تھی، مجسٹریٹ نے فرمان اللہ کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ کر کے جیل بھیج دیا تھا۔

    ریڑھی بان قلفی فروش فرمان اللہ

    فرمان اللہ کی جانب سے اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی عدالت پیش ہوئے۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ فرمان اللہ پر بنیادی الزام یہ لگایا گیا کہ انھوں نے بغیر لائسنس کے فیصل مسجد کی پارکنگ میں ریڑھی لگائی، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا چارج فریم ہوا ہے؟ وکیل نے بتایا کہ ابھی تک کوئی چارج فریم نہیں ہوا، چالان جمع ہوا ہے، اور میرے مؤکل کو مجرم قرار دیا گیا، حالاں کہ انھوں نے مانا ہے کہ وہ اپنا گھر چلانے کے لیے فیصل مسجد کی پارکنگ میں ریڑھی لگاتا ہے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد مجسٹریٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور فرمان اللہ کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

  • سائفر معاملہ: چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    سائفر معاملہ: چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر معاملے پر ایف آئی اے نوٹس کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے سائفر سے متعلق طلبی، گرفتاری سے روکنے اور مقدمات کی تفصیلات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ آپ اس کیس میں وکیل ہیں؟ جس پر سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ جس کیس میں سائفر کی بات ہو رہی ہے، یہ بڑا افسوس ناک ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس بھی محفوظ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں سابق وزیراعظم ہوں کوئی پتہ نہیں مجھے کیوں بلایا ہے یہ بادشاہت ہے، ہمارے دبنگ وزیر داخلہ کہتے ہیں انکوائری کے وقت گرفتار کر لیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی تو ریکارڈنگ سامنے آئی تھی، سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ سائفر کو نیشنل سیکیورٹی کونسل نے ڈسکس کیا پھر امریکا سے احتجاج بھی ہوا، امریکا کو پیغام دیا گیا تھا کہ ریاست پاکستان کے لیے یہ قابلِ قبول نہیں ہے۔

    ایڈووکیٹ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ جب وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹایا گیا تو پھر نئی حکومت تشکیل پائی، وزیر اعظم شہباز کی زیر صدارت دوبارہ قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں سائفر کو دوبارہ کنفرم کیا گیا۔

    سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ سائفر کنفرم ہوا مداخلت کنفرم ہوئی پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت نے ردعمل دیا، ایک بار پھر امریکا کو بھرپور پیغام دیا گیا، کیا اب کابینہ ایف آئی اے کو ہدایات دے سکتی ہے،کابینہ کی ڈائریکشن پر ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی، پارلیمانی کمیٹی بلا لیں وہاں اس معاملے کو ڈسکس کر لیں۔

    سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا گیا، شاہ محمود قریشی

    انہوں نے کہا کہ صرف یہ وزیراعظم نہیں بلکہ کسی بھی وزیراعظم کا فون ٹیپ ہونا جرم ہے، 30 نومبر 2022 کے ایف آئی اے کے نوٹس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، لاہور ہائیکورٹ کے آرڈر کی کاپی بھی میں نے ساتھ منسلک کی ہے۔

    ہمیں کہا گیا اسلام آباد کا نوٹس ہے تو اسلام آباد ہائیکورٹ جائیں، یہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بات نہیں بلکہ وزیراعظم آفس کی بات کی ہے۔

    سائفر معاملے پر ایف آئی اے نوٹس کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    جس کے بعد مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست میں دلائل دیتے ہوئے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتاری سے روکے، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کی جائے، دلائل سننے کے بعد عدالت نے اس پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی نے اعظم خان کے بیان کی کاپی مانگ لی

    چیئرمین پی ٹی آئی نے اعظم خان کے بیان کی کاپی مانگ لی

    سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے سائفر معاملے پر کیا بیان ریکارڈ کرایا ؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے کاپی کے حصول کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے وکیل سلمان اکرم راجہ کے ذریعے درخواست دائر کر دی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ اعظم خان نے جو بیان ریکارڈ کرایا اس کی کاپی فراہم کی جائے۔

    درخواست کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی اس بیان کے تناظر میں انکوائری افسر کے جواب دے سکیں گے عدالت فریقین کو گرفتاری سے روکے یا متعلقہ عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کی اجازت دے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست رجسٹرار آفس نے کل سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق منگل کو درخواست پر سماعت کریں گے۔

  • جج کی اہلیہ پر گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا الزام

    جج کی اہلیہ پر گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا الزام

    سرگودھا : گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد اور حبس بے جا میں رکھنے کے الزام میں ایک حاضر سروس سول جج کی اہلیہ کے خلاف بچی کے والدیں نے تھانے میں مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطا بق فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج کی اہلیہ پر 14 سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    متاثرہ گھریلو ملازمہ لڑکی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بچی گزشتہ 6 ماہ سے ان کے گھر میں ملازمت کر رہی تھی، خاتون خانہ نے چوری کا الزام عائد کرکے اس پر بہیمانہ تشدد کیا۔ ،

    اہلخانہ نے حکام بالا سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچی کو 6 ماہ سے تنخواہ بھی نہیں دی گئی۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی کے چہرے اور جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں، لڑکی کےجسم پر15سے زائد زخم ہیں، تشدد کا مقدمہ اسلام آباد تھانے میں درج ہوگا، ڈاکٹروں نے لڑکی کو لاہور ریفر کردیا ہے۔

    دوسری جانب سول جج عاصم حفیظ کا مؤقف ہے کہ بچی پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا، میں بذات خود تشدد کے خلاف ہوں، بچی کو کہا تھا کہ تمھیں گھر چھوڑ آتے ہیں تو اس نے دیوار کے ساتھ سر ماردیا،

    سول جج نے بتایا کہ بچی نے گھر کے باہر رکھے گملے سے مٹی کھائی جس سے چہرے پر داغ بن گیا، بچی کا پتہ چلا ہے کہ وہ لاہور ہے تو میں خود لاہور جارہا ہوں۔

    والدین کی جانب سے یہ الزام لگانے پر کہ خاتون نے زیور چوری کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے جواب میں سول جج عاصم حفیظ نے کہا کہ میری بیوی کا سونا غائب ہوا تھا لیکن بچی پر تشدد نہیں کیا گیا۔ بچی کو میری اہلیہ نے نہیں بلکہ اس کی اپنی والدہ مارا پیٹا ہے۔

    ڈی پی او سرگودھا فیصل کامران کا کہنا ہے کہ بچی پر تشدد کے نشانات ہیں جسے ڈی ایچ کیو اسپتال میں طبی امداد دی گئی ہے، بچی کو مزید طبی امداد کے لیے لاہور بھیج دیا گیا ہے۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف نیب کیس اینٹی کرپشن عدالت بھیجنے کی استدعا

    وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف نیب کیس اینٹی کرپشن عدالت بھیجنے کی استدعا

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو ( نیب) نے نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خلاف نیب کیس اینٹی کرپشن عدالت بھیجنے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوری آباد پاور پلانٹ منی لانڈرنگ نیب ریفرنس پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

    اسلام آباد:وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے ، شریک ملزم کے وکیل بیرسٹر قاسم عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرےموکل پر نیب قانون کااطلاق نہیں ہوتا، عدالت نیب ریفرنس کو خارج کرے ، اس کیس میں کوئی مالی بےضابطگی نہیں ہوئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے استدعاکی کہ یہ کیس اینٹی کرپشن عدالت بھجوایاجائے، شریک ملزمان کے وکلا نے نیب قانون کے مطابق ریفرنس خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرے ، وکلا شریک ملزمان

    احتساب عدالت نے نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس کی سماعت تین اگست تک ملتوی کردی۔

  • قائد اعظم کے مجسمے کے سامنے مبینہ غیر اخلاقی فوٹو شوٹ کرنے والے جوڑے کیخلاف مقدمہ خارج

    قائد اعظم کے مجسمے کے سامنے مبینہ غیر اخلاقی فوٹو شوٹ کرنے والے جوڑے کیخلاف مقدمہ خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد آباد ہائیکورٹ نے قائد اعظم کے مجسمے کے سامنے مبینہ غیر اخلاقی فوٹو شوٹ کرنے والے جوڑے کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائد اعظم کےمجسمے کے سامنے 2 سال قبل مبینہ غیراخلاقی فوٹو شوٹ کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے فوٹو شوٹ کرنیوالے جوڑے کیخلاف مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس طارق محمودجہانگیری نے احکامات جاری کئے ،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے تحریری حکمنامے میں حکم دیا کہ سات روز کے اندر متعلقہ مجسٹریٹ کے پاس 182 کا قلندرا جمع کرایا جائے جبکہ متعلقہ مجسٹریٹ 30 روز میں کاروائی مکمل کرکے تعمیلی ریورٹ عدالت میں جمع کروائے۔

    درخواست گزار کی جانب سے ہادی چھٹہ و دیگر وکلا نے کیس کی پیروی کی تھی ، نوجوان جوڑے کے فوٹو شوٹ کے بعد تین اگست2021 کو تھانہ کورال میں مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔

    فوٹو شوٹ متعلق سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد اسلام آباد پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد ملزم ذوالفقار سہیل مان کی جانب سے مقدمہ اخراج کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی تاہم عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمہ اخراج کا حکم دیا۔

  • مقدمات کی ناقص تفتیش : پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز

    مقدمات کی ناقص تفتیش : پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے مقدمات کی ناقص تفتیش پر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کا آغاز کرتے ہوئے ایس پی اور ایس ڈی پی او کے خلاف توہین عدالت کاروائی کی فائل تیار کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مقدمات کی ناقص تفتیش پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کے خلاف حکم جاری کردیا ، عدالت نے پولیس افسران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے احکامات جاری کئے، جس میں ایس پی اور ایس ڈی پی او کے خلاف توہین عدالت کاروائی کی فائل تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ تحریری جواب دیں کیوں نا باقاعدہ توہین عدالت کاروائی شروع کی جائے ؟ کیوں نا آپ کے خلاف ڈسپلنری کاروائی شروع کی جائے؟

    عدالت نے حکم دیا کہ افسران ذاتی حیثیت میں حاضر ہوں اور دس روز میں جواب جمع کرائیں۔

    اقدام قتل کے مقدمہ کا ٹرائل عدالت نے 4 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا پراسیکیوشن اگر پیروی نا کرے تو ملزم دوبارہ ضمانت دائر کر سکتا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے اقدام قتل کے مقدمہ کی مزید سماعت 3 اگست تک ملتوی کردی۔