Author: حسین احمد چودھری

  • 190 ملین پاؤنڈ کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کیلیے مقرر

    190 ملین پاؤنڈ کیس: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کیلیے مقرر

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کیلیے مقرر کر دیں۔

    عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں جن پر اب اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 30 اپریل کو ہوگی۔

    قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف اپیلوں پر سماعت کریں گے۔ 17 جنوری فیصلے کے خلاف 27 جنوری اپیلیں فائل ہوئیں تھیں۔ 17 اپریل کو کیس جلد سماعت کیلیے مقرر کرنے کی درخواستیں عدالت نے منظور کیں تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی حیثیت ایک سزا یافتہ مجرم کی ہے: احسن اقبال

    احتساب عدالت نے کیس کا فیصلہ 17 جنوری کو سنایا تھا جس کے مطابق عمران خان کو 14 سال جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید و جرمانے کی سزا ہوئی۔

    11 اپریل 2025 کو عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وکیل خالد یوسف چوہدری کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کیں جنہیں دائری نمبر الاٹ کر دیا گیا تھا۔

    دائر درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں اور حراست سیاسی انتقام ہے، ملزمان کو 17 جنوری 2025 کو سزا سنائی گئی اور اب تک اپیلوں پر سماعت نہیں ہوئی۔

    اس میں مزید کہا گیا تھا کہ تاخیر سے ناانصافی کا خطرہ ہے ابتدائی سماعت انصاف کو یقینی بناتی ہے، عمران خان کو جیل میں رکھنے کیلیے سزا سنائی گئی، بانی پی ٹی آئی کو سنائی گئی سزا غیر قانونی اور مغائر آئین ہے۔

    22 اپریل 2025 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ملزمان کی جلد سماعت کیلیے دائر اپیلوں کے حوالے سے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے پالیسی طلب کی تھی۔

    قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس انعام امین منہاس نے حکم جاری کیا تھا جس میں ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے کہا گیا کہ اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست دائر ہوئی، کیس فکس کرنے کی پالیسی سے متعلق رپورٹ جمع کروائے۔

    190 ملین پاونڈ ریفرنس کا پس منظر

    عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا جیل ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا۔ ٹرائل مکمل ہونے پر عدالت نے ریفرنس کا فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا ، جس کے بعد عدالت نے 23 دسمبر کو ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ مقرر کی تھی بعد ازاں فیصلہ کی تاریخ موخر کرکے 6 جنوری اور پھر 13 جنوری مقرر کی گئی۔

    نیب نے 13 نومبر 2023 کو 190 ملین پاؤنڈریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی، نیب نے 17 دن تک بانی پی ٹی آئی سے اڈیالا جیل میں تفتیش کی یکم دسمبر 2023 کو نیب نے 190ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا۔

    عدالت نے 27 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی، ریفرنس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں، نیب نےریفرنس میں پہلے 59 گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرائی دوران ٹرائل نیب نے 59 گواہان میں سے 24 گواہان کو ترک کیا گیا۔

    ریفرنس میں کل 35 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے اور ان پر جرح ہوئی ، ریفرنس میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ کےپی پرویزخٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، القادریونیورسٹی کےچیف فنانشل افسر بھی گواہان میں شامل تھے۔

    عدالت نےذلفی بخاری،فرحت شہزادی، مرزا شہزاد اکبر، ضیاء المصطفی نسیم سمیت 6ملزمان کو190 ملین پاؤنڈ ریفر نس میں اشتہاری قراردیا اور اشتہاری ملزمان کی جائیدادیں اور بینک اکاونٹ منجمد کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

  • 190 ملین پاؤنڈ کیس: ملزمان کی جلد سماعت کیلیے دائر اپیلوں پر اہم پیشرفت

    190 ملین پاؤنڈ کیس: ملزمان کی جلد سماعت کیلیے دائر اپیلوں پر اہم پیشرفت

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ملزمان کی جلد سماعت کیلیے دائر اپیلوں کے حوالے سے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے پالیسی طلب کر لی۔

    بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اپیلوں پر جلد سماعت کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

    تازہ ترین پیشرفت کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس انعام امین منہاس نے حکم جاری کیا جس میں ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے کہا گیا کہ اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست دائر ہوئی، کیس فکس کرنے کی پالیسی سے متعلق رپورٹ جمع کروائے۔

    11 اپریل 2025 کو عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وکیل خالد یوسف چوہدری کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کیں جنہیں دائری نمبر الاٹ کر دیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی حیثیت ایک سزا یافتہ مجرم کی ہے: احسن اقبال

    دائر درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں اور حراست سیاسی انتقام ہے، ملزمان کو 17 جنوری 2025 کو سزا سنائی گئی اور اب تک اپیلوں پر سماعت نہیں ہوئی۔

    اس میں مزید کہا گیا تھا کہ تاخیر سے ناانصافی کا خطرہ ہے ابتدائی سماعت انصاف کو یقینی بناتی ہے، عمران خان کو جیل میں رکھنے کیلیے سزا سنائی گئی، بانی پی ٹی آئی کو سنائی گئی سزا غیر قانونی اور مغائر آئین ہے۔

    17 جنوری 2025 کو احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنا رکھی ہے۔ جج ناصر جاوید رانا نے فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کو 10 لاکھ روپے جبکہ ان کی اہلیہ کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔

    190 ملین پاونڈ ریفرنس کا پس منظر

    بانی پی ٹی ائی اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا جیل ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا۔ ٹرائل مکمل ہونے پر عدالت نے ریفرنس کا فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا ، جس کے بعد عدالت نے 23 دسمبر کو ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کی تاریخ مقرر کی تھی بعد ازاں فیصلہ کی تاریخ موخر کرکے 6 جنوری اور پھر 13 جنوری مقرر کی گئی۔

    نیب نے 13 نومبر 2023 کو 190 ملین پاؤنڈریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی، نیب نے 17 دن تک بانی پی ٹی آئی سے اڈیالا جیل میں تفتیش کی یکم دسمبر 2023 کو نیب نے 190ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا۔

    عدالت نے 27 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی، ریفرنس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں، نیب نےریفرنس میں پہلے 59 گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرائی دوران ٹرائل نیب نے 59 گواہان میں سے 24 گواہان کو ترک کیا گیا۔

    ریفرنس میں کل 35 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے اور ان پر جرح ہوئی ، ریفرنس میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ کےپی پرویزخٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، القادریونیورسٹی کےچیف فنانشل افسر بھی گواہان میں شامل تھے۔

    عدالت نےذلفی بخاری،فرحت شہزادی، مرزا شہزاد اکبر، ضیاء المصطفی نسیم سمیت 6ملزمان کو190 ملین پاؤنڈ ریفر نس میں اشتہاری قراردیا اور اشتہاری ملزمان کی جائیدادیں اور بینک اکاونٹ منجمد کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم : ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

    جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم : ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ  نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم کیس میں ایف آئی اے کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم کیس میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم کی اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اےکی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے موقف کی تائید ہے، ایف آئی اےرپورٹ کے مطابق جج کےخلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا اور ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکم امتناع برقرار رکھا

    جسٹس بابرستار نے ایف آئی اے رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں کس طرح کی زبان لکھی گئی ہے؟ ایف آئی اے کو معلوم نہیں عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟

    عدالت کے استفسار پر ایف آئی اے کے وکیل نے بتایاکہ شکایت جج  نے نہیں ان کے بھانجے نے درج کروائی تھی۔

    جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے ایف آئی اے کی پوری رپورٹ ہی جج کے تحفظات پر ہے، کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہے، آپ کو پتہ ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججوں کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہمات چلیں؟

    جج کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے ججوں کےمعاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتہ نہیں کون کر رہا ہے،اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتہ چل گیا حالانکہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست پر سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔

  • قومی اسمبلی میں عمر ایوب  کی نشست خطرے میں پڑگئی

    قومی اسمبلی میں عمر ایوب کی نشست خطرے میں پڑگئی

    اسلام آباد : این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جاری حکم امتناع ختم ہونے سے عمر ایوب کی نشست خطرے میں پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کرتے ہوئے عمر ایوب کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمر ایوب کی درخواست اس عدالت کے سامنے قابل سماعت نہیں، کیس کے میرٹ پر کوئی فائنڈنگ نہیں دے رہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن فریقین کو سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے، این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کیا جاتا ہے۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت کی رائے ہے الیکشن کمیشن کو اس کا فیصلہ کرنا ہے، اگر درخواست گزار فیصلے سے متاثرہ ہوں تو اپیل سپریم کورٹ دائر کر سکتے ہیں۔ فریقین کو سماعت کا مکمل حق دیں قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔

    فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا حکم بھی دیا گیا ہے، فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد الیکشن کمیشن فریقین کو نوٹس کرکے کاروائی آگے بڑھائے۔

    عمر ایوب نے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے الیکشن کمیشن کا 10 جولائی کا آرڈر چیلنج کیا تھا، عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی کاروائی روک دی تھی۔

    عمر ایوب کا موقف ہے الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، درخواست گزار کے مطابق 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی ہے۔

    عمر ایوب کے الیکشن میں مخالف امیدوار نے دھاندلی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کر رکھا ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر

    بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر

    عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔

    بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خانم نے علی بخاری ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے ملاقاتوں کی اجازت دی اور احکامات بھی جاری کیے لیکن عدالتی حکم کے باوجود جیل حکام ملاقات کی اجازت نہیں دے رہے۔

    درخواست کے مطابق انصاف تک رسائی کیلئے وکلا اور فیملی ممبران سے ملاقات قانونی حق ہے وکلا اور فیملی ممبران اور دوست احباب کی فہرستیں بھی مرتب کی گئیں، بانی پی ٹی آئی سابق وزیراعظم ہیں اور جیل ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی احکامات نہ ماننے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ جیل کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    علیمہ خانم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ منگل کا دن بانی پی ٹی آئی کے کیسز کے حوالے سے ملاقات کا دن ہے، عدالت نے وکلا فہرست کا حکم جاری کیا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کے وکلاکو باہر روکا جا رہا ہے۔

    علیمہ خان کا کہنا تھا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کے کیسز خراب کرنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں بانی پی ٹی آئی وکلا سے کیسز کی مشاورت نہ کرسکیں، جب تک وکلاکی ملاقات نہیں ہوتی باقی کسی کو جانے کی ضرورت نہیں۔

    بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے مزید کہا کہ سلمان صفدر چیف جسٹس سپریم کورٹ کے حکم سے اڈیالہ گئے تھے، توہین ہماری نہیں عدالت کی ہو رہی ہےکیوں کہ عدالت کے 3 رکنی بینچ نے ملاقات کا حکم جاری کیا تھا۔

  • عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل کلائیو اسمتھ کا پاکستان آنے کا فیصلہ

    عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل کلائیو اسمتھ کا پاکستان آنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل کلائیو اسمتھ نے پاکستان آنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں عافیہ صدیقی کی رہائی و واپسی کے کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس سرداراعجازاسحاق خان نےکیس کی سماعت کی۔

    نئے تعینات ایڈیشنل اٹارنی جنرل عمر اسلم عدالت پیش نہ ہو سکے، وکیل عمران شفیق نے عدالت کو آگاہ کیا کلائیواسمتھ 4 مئی کو پاکستان آرہے ہیں، استدعا ہے اگلی سماعت6 مئی کو رکھ لیں۔

    عمران شفیق ایڈووکیٹ کی کلائیواسمتھ سے مشاورت کیلئے وقت کی استدعا بھی منظور کرلی گئی۔

    عدالت نے حکام سے استفسار کیا کہ آپ کواعتراض نہیں توہم6مئی کوسماعت رکھتےہیں، جس پر لاء افسر نے جواب دیا کہ ہمیں اعتراض نہیں،سماعت 6 مئی کورکھ لی جائے۔

    عدالت نے عافیہ صدیقی سے متعلق کیس کی سماعت 6 مئی تک ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے کیس میں نیا موڑ

    یاد رہے وفاق کی عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست فوری نمٹانے کیلئے متفرق درخواست دائر کی تھی۔

    دوران سماعت امریکہ کے حوالے کیے گئے داعش کمانڈر شریف اللہ کی حوالگی کا تذکرہ ہوا تھا، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا آپ کہتے ہیں امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں،کل آپ نے بغیر کسی ایگریمنٹ کے بندہ پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر دیا۔

    جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکہ حوالگی سے متعلق آپ کو ان کیمرہ آگاہ کرنے کا موقع بھی دیا گیا، دو ڈیکلریشن آئیں حکومت کو جواب کا کہا گیا حکومت کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب دیا گیا اور اب حکومت عافیہ صدیقی کی درخواست کو نمٹانے کا کہہ رہی ہے۔

    جسٹس سردار اعجاز نے مکالمے میں کہا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ سادہ الفاظ میں یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کیس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم نے خط لکھنا تھا لکھ دیا، ان کو ویزہ چاہیے تھا دے دیا، آپ نے جو کرنا تھا کر دیا، ایسا رویہ اپنانے سے پوری دنیا کو پتا لگ جائے گا حکومت پاکستان نےکیا کیا، آپ نے کیا تیر مارے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ پچھلی سماعت پر اٹارنی جنرل آفس کو کہا تھا کہ حکومت کو تجاویز دیں اور عدالت کو بھی آگاہ کریں لیکن آپ کہہ رہے ہیں کیس ختم کریں۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کا تنازع مزید شدید ہوگیا، ایک اور اہم فیصلہ جاری

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کا تنازع مزید شدید ہوگیا، ایک اور اہم فیصلہ جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کے کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر کرنے سے روک دیا۔

    عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز مدنظر رکھنے اور قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بینچ میں مقرر کردہ کیسز دوبارہ واپس مختلف بینچز میں بھیجنے کا حکم دیا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 12 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا جس میں ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو حکم دیا گیا کہ جب تک فل کورٹ ہائیکورٹ رولز پر مزید رائے نہ دے انہی گائیڈ لائنز پر عمل کریں، ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل تمام کیسز متعلقہ بینچ میں بھیج دے۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی عدم موجودگی میں بینچز کی تشکیل اور کیسز مارکنگ کیسے ہوگی؟

    عدالت نے کہا کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کیس سنگل سے ڈویژن بینچ بھیجنے کا اختیار بغیر قانونی جواز استعمال نہ کریں، قانون کی تشریح ہو ایک ہی طرح کے کیسز ہوں جو قانونی جواز دیں پھر ہی اختیار استعمال ہو سکتا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق سنگل یا ڈویژن بینچز کیسز فکس کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا ہے جبکہ چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری کا ہے، رولز واضع ہیں کہ کیسز مارکنگ اور فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے، ڈپٹی رجسٹرار کو کیس واپس لینے یا کسی اور بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔

    ’آصف علی زرداری کیس میں طے ہو چکا ہے کہ جج نے خود طے کرنا ہے کیس سنے گا یا نہیں۔ اس کیس میں نہ تو جج نے معذرت کی اور نہ ہی جانبداری کا کیس ہے۔ انتظامی سائیڈ پر قائم مقام چیف جسٹس کو مناسب انداز میں آفس نے assist نہیں کیا جس کی وجہ سے اس عجیب صورتحال نے اس عدالت کو embarrassing صورتحال میں ڈالا ہے۔‘

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آئندہ ایسی صورت حال سے بچنے کیلیے سی پی سی اور ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز سے رہنمائی لی ہے، چیف جسٹس کے انتظامی اختیارات کے حوالے رولز واضع ہیں کہ یہ اختیار انتظامی کمیٹی کا ہے، کیسز فکس کرنا جوڈیشل بزنس ہے اس کو انتظامی اختیارات کے برابر نہیں دیکھ سکتے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچز کسی اور جگہ نہیں اس لیے لاہور ہائیکورٹ مختلف سیٹس والا اختیار یہاں استعمال نہیں ہو سکتا۔

    ’ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اگر سمجھے کیس کسی اور بینچ میں جانا چاہیے تو کسی عجیب صورت حال سے بچنے کیلیے جج کے ریڈر سے رابطہ کرے۔ جو جج بینچ میں سینئر ہو ٹرانسفر ہونے والا کیس اس کے سامنے رکھا جائے۔ ایک بینچ نے لکھا ٹیکس اور کچھ اور کیسز ان کے سامنے مقرر نہ کیے جائیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے یہ تمام کیسز ڈویژن بینچ ٹو میں ٹرانسفر کر دئیے۔ کوئی لسٹ نہیں جس سے معلوم ہو اس نوعیت کا کوئی کیس ہمارے سامنے پہلے زیر التوا ہے۔‘

    فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے بینچ میں 16 تاریخوں سے ایک کیس زیر التوا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے اس کیس کی کافی کاروائی ہو سنگل بینچ میں ہو چکی، قائم مقام چیف جسٹس کے انتظامی آرڈر میں نہ کوئی وجہ نا ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کا کوئی حوالہ ہے جس سے معلوم ہو کہ وہ کس قانون کے تحت سنگل بینچ کے کیس کو ڈویژن بنچ بھیج رہے ہیں۔

    ’ٹیریان کیس میں لارجر بنچ طے کر چکا ہے چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتا ہے لیکن دوبارہ تشکیل یا ترمیم نہیں کر سکتا، صرف اسی صورت میں بینچ دوبارہ تشکیل ہو سکتا ہے جب بینچ معذرت کر کے یا وجوہات کے ساتھ دوبارہ تشکیل کا کہے۔

  • سزا یافتہ بشریٰ بی بی نے جیل میں بہتر سہولیات مانگ لیں

    سزا یافتہ بشریٰ بی بی نے جیل میں بہتر سہولیات مانگ لیں

    اسلام آباد : سزا یافتہ بشریٰ بی بی نے جیل میں بہتر سہولیات مانگ لیں اور درخواست دائر کردی، جس میں کہا اپنی بہتر معیار زندگی کی وجہ سے قانون کے مطابق بہتر سہولیات کی حقدار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سزا یافتہ بشریٰ بی بی کا اڈیالہ جیل میں بہتر سہولیات کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا، انھوں نے وکلاء کے زریعے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ بشری بی بی بطور خاتون اول وزیر اعظم ہاؤس میں مقیم رہی ہیں، وہ اپنی بہتر معیار زندگی کی وجہ سے قانون کے مطابق بہتر سہولیات کی حقدار ہیں۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے بہتر سہولیات کے لیے جیل حکام کو درخواست کی لیکن سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے درخواست کان نہیں دھرے۔

    ، درخواست میں مزید کہا گیا کہ ان کے شوہر بانی پی ٹی آئی کو اسی جیل میں بہتر سہولیات کا حقدار قرار دیا گیا ہے ، استدعا ہے کہ فریقین کو اپنی قانونی زمہ داریاں پوری کرنے کی ہدایت کی جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ جیل رولز 1978 کے تحت بشری بی بی کو بہتر سہولیات کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔

    درخواست میں وفاق، سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل اور چیف کمشنر اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے پاکستان تحریک انصاف کے بانی کی اہلیہ بشری بی بی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سات سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

  • اسلام آباد سے لاپتہ صحافی وحید مراد کی بازیابی کی درخواست دائر

    اسلام آباد سے لاپتہ صحافی وحید مراد کی بازیابی کی درخواست دائر

    اسلام آباد : رات سے اسلام آباد سے لاپتہ صحافی وحید مراد کی بازیابی کی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں رات سے اسلام آباد سے لاپتہ صحافی وحید مراد کی بازیابی کی درخواست دائر کردی گئی۔

    وحید مراد کی ساس عابدہ نواز کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے، ایڈوکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ درخواست دائر کی سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری دفاع ، آئی جی اور ایس ایچ او کراچی کمپنی کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ رات دو بجے کالی وردی میں ملبوس افراد جی ایٹ ہمارے گھر آئے، دو پولیس کی گاڑیاں بھی ان کے ساتھ نظر آرہی تھیں ، کالی وردی میں ملبوس لوگ وحید مراد کو زبردستی اٹھا کر لے گئے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر آئے افراد نے میرے ساتھ بھی بدتمیزی کی ، کراچی کمپنی تھانے میں درخواست دی لیکن مقدمہ درج نہیں ہوا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وحید مراد کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے ، غیر قانونی طور پر اٹھانے والوں کے خلاف کاروائی کا حکم دیا جائے۔

  • 190ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی سزا معطلی درخواستوں میں اہم پیشرفت

    190ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی سزا معطلی درخواستوں میں اہم پیشرفت

    190ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی سزا معطلی درخواستوں میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کل سماعت کےلیے مقرر کر دیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف سماعت کریں گے۔

    رجسٹرار آفس نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں اعتراضات کے ساتھ مقرر کر دی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اپیل کے حتمی فیصلے تک سزا معطلی کی درخواستیں دائر کی ہیں۔

    بانی پی ٹی آئی ،بشریٰ بی بی کی جانب سے ہائیکورٹ میں اپیلیں دائرکی گئیں،اسلام آباد ہائیکورٹ میں خالد یوسف چوہدری ایڈووکیٹ نے اپیلیں دائرکیں۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے بدنیتی سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، نامکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی۔

    اپیل میں کہنا تھا کہ این سی اےمعاہدے کا متن حاصل نہ کرناتفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ واضح کرتاہے، این سی اے حکام کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا ، استغاثہ مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپیل میں اسلام آبادہائیکورٹ سے17جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

    یاد رہے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کو 14سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    حتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 10لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی کو 5لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی تھی۔