Author: حسین احمد چودھری

  • جعفر ایکسپریس واقعے پر منفی پراپیگنڈا، پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری منظورر

    جعفر ایکسپریس واقعے پر منفی پراپیگنڈا، پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری منظورر

    اسلام آباد : ڈسرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے جعفر ایکسپریس واقعے پر منفی پراپیگنڈہ کرنے والے پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری درخواست پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے کی۔

    ملزم حیدر سعید کے وکیل تابش فاروق عدالت میں پیش ہوئے، جج عباس شاہ نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے استفسارکیا کیا الزامات لگائے گئے ہیں ؟ تفتیشی افسر نے کہا مس انفارمیشن پھیلائی ہے، اور بی ایل اے کی پوسٹ کو ریپوسٹ کیا ہے۔

    وکیل صفائی نے کہا ان پوسٹوں سے پبلک میں کوئی اشتعال نہیں آیا، یہ مزید انکوائری کا کیس ہے ، حیدر سعید کو اغوا کیا گیا تھا۔

    وکیل تابش فاروق نے مختلف اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کسی آرگنائزیشن کا ہیڈ نہیں ہے اور نہ ہی بغاوت کی ہے، نامعلوم افراد حیدر سعید کو اٹھا کر لے گئے تھے ہم پورا دن ڈھونڈتے رہے۔

    تفتیشی افسر نے کہا جس اکاؤنٹ سے بی ایل اے کی پوسٹ ریپوسٹ کی گئی وہ ویریفائیڈ اکاؤنٹ ہے۔

    حیدر سعید کی والدہ روسٹرم پر آئیں والدہ نے کہا جب حیدر سعید کو اٹھایا تو مجھے کہا گیا آپ کے بیٹے نے قتل کیا ہے ، میرے بیٹے کو دہشت گرد بنا کر پیش کیا جا رہا ہے ، ہم محب وطن لوگ ہیں۔

    ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ سناتے ہوئے ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔

    عدالت نے 2 لاکھ کے مچلکوں کی عوض ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کی اور کہا جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد ملزم نے اداروں کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلائی تھی ملزم پر سوشل میڈیا پر قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف مواد شیئر کرنے کا کیس تھا۔

  • سمندر پار پاکستانیوں کے لیے اہم خبر

    سمندر پار پاکستانیوں کے لیے اہم خبر

    اسلام آباد: ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے خصوصی عدالتیں نامزد کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوورسیز پراپرٹی ایکٹ 2024 کے تحت اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے جائیداد کے تنازع کے جلد حل کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں، اب اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے خصوصی عدالتیں نامزد کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری قانون و انصاف کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ سیشن ججز ایسٹ اور ویسٹ اوورسیز خصوصی عدالتیں نامزد کریں گے، اور قائم مقام چیف جسٹس نے ججز نامزدگی کا اختیار سیشن ججز کو دے دیا ہے۔


    پورٹل سے نوکری کیسے حاصل کریں؟ اہم تفصیلات جانیے


    خط کے مطابق زیر التوا کیسز اور جوڈیشل افسران کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے سیشن کورٹس میں ججز نامزد کیے جائیں گے، خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ اوورسیز پراپرٹی ایکٹ کے تحت وزارت قانون سیشنز ایسٹ اور ویسٹ کے نوٹیفکیشن جاری کرے۔

    اوورسیز پراپرٹی ایکٹ 2024 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، جو اوورسیز پاکستانیوں کے جائیداد سے متعلق کیسز کی سماعت کرے گا، جسٹس خادم حسین سومرو کیسز اور اپیلیں سنیں گے، قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

  • چیف جسٹس بلاک پر حملہ، 36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی ختم

    چیف جسٹس بلاک پر حملہ، 36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی ختم

    اسلام آباد: چیف جسٹس بلاک پر حملے کے الزام پر 36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 فروری 2021 کو چیف جسٹس بلاک پر حملے کے الزام میں 36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی، وکلا نے بیان حلفی میں غیر مشروط معافی مانگ لی۔

    قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے وکلا کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، جس میں وکلا کی جانب سے ممبر اسلام آباد بار کونسل عادل عزیز قاضی، بابر اعوان اور بار ایسوسی ایشن کے دیگر عہدے داران عدالت میں پیش ہوئے۔

    عادل عزیز قاضی نے کہا کہ یہ کیس اسلام آباد بار کونسل سے بھی خارج کیا جا چکا تھا، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ واقعہ ایک ہڑتال کے نتیجے میں پیش آیا تھا، لیکن پولیس نے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ انھوں نے استدعا کی کہ کیس 5 سال سے زائد عرصے سے چل رہا ہے، لہٰذا اسے ختم کیا جائے۔

    وکلا کی جانب سے غیر مشروط معافی کے بعد عدالت نے توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی، کیس میں سابق صدر ہائیکورٹ بار راجہ زاہد سمیت دیگر وکلا نامزد تھے، جب کہ سابق سیکریٹری تصدق حنیف کو عدالت چیف جسٹس بلاک حملہ کیس میں ڈسچارج کر چکی تھی۔ تصدق حنیف و دیگر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہائیکورٹ حملہ کیس میں وکلا کے خلاف توہین عدالت کارروائی ختم ہونے پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا، اسلام آباد بار کے وکلا کے خلاف میرٹ پر توہین عدالت کی تمام کارروائیوں کو خارج کیا گیا، ہائیکورٹ بار اور بینچ میں باہمی تعاون اور تعلقات کی بحالی کے لیے یہ ایک مثبت قدم ثابت ہوگا، وکلا نے بہادری سے عدالتی کارروائی کا مقابلہ کیا اور آج کیس ختم ہونے پر سرخ رو ہوئے۔

  • ایف آئی اے کی خالی اسامیوں کے کیس میں فیصلہ سنا دیا گیا

    ایف آئی اے کی خالی اسامیوں کے کیس میں فیصلہ سنا دیا گیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے وفاقی تحقیقات ایجنسی (ایف آئی اے) کی خالی اسامیوں کے کیس میں فیصلہ سنا دیا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں ایف آئی اے میں خالی اسامیوں پر زائد پی ایس پی افسران کی تعیناتیاں رولز کی خلاف ورزی قرار دے دیں اور کہا کہ مقررہ تعداد سے زائد پولیس سروس پاکستان کے افسران تعینات نہیں کیے جا سکتے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ خالی اسامیوں پر زائد افسران کی تعیناتی پی ایس پی رولز کی خلاف ورزی ہے، رولز کے مطابق صرف 25 اسامیوں پر پی ایس پی افسران تعینات کیے جا سکتے ہیں۔

    ’25 کو کل اسامیوں کا 25 فیصد نہیں تصور کیا جا سکتا، ایسا کرنا پی ایس پی رولز کے خلاف ورزی ہوگا۔ پی ایس پی افسران کی تعیناتی کیلیے وفاقی حکومت پی ایس پی رولز پر عمل کرنے کی پابند ہے۔ عدالت بابر شہریار کیس میں ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس 60 دن میں بلانے کا طے کرچکی ہے۔‘

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ڈی پی سی نہ بلانے پر وزارت داخلہ اور ایف آئی اے افسران عدالتی حکم عدولی کے مرتکب ہو سکتے ہیں، درخواست گزار چاہے تو توہین عدالت کی کارروائی کیلیے عدالت سے رجوع کر سکتا ہے، ڈی پی سی کا معاملہ پہلے ہی طے ہو چکا ہے اس لیے کوئی نیا حکم جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔

  • ہائیکورٹ نے لاپتا نوجوان فیضان عثمان کی فیملی ای سی ایل پر رکھنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

    ہائیکورٹ نے لاپتا نوجوان فیضان عثمان کی فیملی ای سی ایل پر رکھنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے لاپتا نوجوان فیضان عثمان کی فیملی ارکان کے نام ای سی ایل پر رکھنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہریوں کے نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل کرنے کے خلاف کیس میں عدالت نے 13 سالہ بچے سمیت فیملی کے 9 میں سے 7 ارکان کے نام ای سی ایل پر رکھنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

    بغیر اسکروٹنی اور ورکنگ پیپر فیملی ارکان کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کا معاملہ سب کمیٹی کو کیسے بھیجا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ سے آئندہ سماعت پر بیان حلفی طلب کر لیا۔

    فیضان عثمان کچھ عرصہ قبل لاپتا ہوا تھا، جسٹس بابر ستار کی جانب سے سماعت کا 3 صفحات پر مبنی تحریری حکم جاری کیا گیا، عدالتی دستاویزات کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ خفیہ ادارے کی سفارش پر ایک فیملی کے 9 افراد کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔

    مصطفیٰ نواز کھوکھر کے والد کو ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست انتقال کے بعد منظور

    حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ خفیہ ادارے نے پھر 7 افراد کی حد تک سفارش واپس لے لی، اور صرف 2 کی حد تک برقرار رکھی، تاہم کیس کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ حکام عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے کہ انھوں نے کیا اسکروٹنی کی تھی، اور عدالت کو یہ نہیں بتایا گیا کہ کابینہ کمیٹی کو نام بھیجوانے کے لیے کیا ورکنگ پیپر تیار کیا گیا۔

    عدالت نے وزارت داخلہ کی جانب سے کابینہ کمیٹی کو بھجوایا جانے والا ورکنگ پیپر بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا، اور ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں بغیر ورکنگ پیپر اور بغیر اسکروٹنی نام ای سی ایل پر ڈالے گئے ہیں۔

  • مصطفیٰ نواز کھوکھر کے والد کو ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست انتقال کے بعد منظور

    مصطفیٰ نواز کھوکھر کے والد کو ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست انتقال کے بعد منظور

    اسلام آباد: سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کے والد نواز کھوکھر مرحوم کو ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست ان کے انتقال کے بعد منظور ہو گئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2018 میں دائر کیے گئے ایک مقدمے کا 7 سال بعد فیصلہ سنا دیا ہے، جس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کے والد نے انتقال سے قبل ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس کے لیے استدعا کی تھی۔

    عدالت نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار نواز کھوکھر انتقال کر چکے ہیں، ان کے انتقال کے بعد ان کے ورثا نے مقدمے کی پیروی کی۔

    ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست جسٹس اعظم خان نے منظور کی، انھوں نے فیصلے میں کہا درخواست گزار کے والد مرحوم نواز کھوکھر نے بطور ایم این اے 8 مارچ 1987 کو اسلحہ لائسنس لیا، پاکستان آرمز رولز 41 کے مطابق وہ اسلحہ لائسنس جو کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوئے تھے، عموماً منسوخ تصور کیے جاتے ہیں، تاہم رکن قومی اسمبلی پر یہ اصول لاگو نہیں ہوتا۔

    مریم نواز کی ڈانٹ کا نشانہ بننے والے ایم ایس میو اسپتال کا تین دن پہلے ہی استعفیٰ دینے کا انکشاف

    عدالت نے کہا درخواست گزار کا لائسنس منسوخ تصور نہیں ہوگا، پاکستان آرم رولز کے تحت درخواست گزار کو ان کے لائسنس کی ڈپلیکیٹ کاپی فراہم کی جائے۔ واضح رہے کہ درخواست گزار کی اسلحہ لائسنس کاپی 2015 میں گم ہو گئی تھی۔

  • 1.5 ارب سے زائد کی سیلز ٹیکس چوری کے کیس میں فریقین سے 2 دن میں جواب طلب

    1.5 ارب سے زائد کی سیلز ٹیکس چوری کے کیس میں فریقین سے 2 دن میں جواب طلب

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں 1.5 ارب روپے سے زائد کی مبینہ سیلز ٹیکس چوری سے متعلق کیس میں فریقین سے 2 دن میں جواب طلب کر لیا گیا۔

    کیس کی سماعت کے دوران ایف بی آر نے جعلی رسیدیں جمع کروانے پر نجی کمپنی کے خلاف کاروائی کی استدعا کی جس پر فریقین کو نوٹسز جاری کر کے 2 دن میں جواب طلب کیا گیا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے متفرق درخواست کی سماعت کی ایف بی آر نے الزام عائد کیا کہ نجی کمپنی نے عدالت میں جعلی دستاویزات جمع کروائیں۔ ایف بی آر کی جانب سے وکلاء بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی اور علی قریشی پیش ہوئے۔

    وکیل عمر گیلانی نے کہا کہ ایک کروڑ 70 لاکھ کلو گرام سیسہ مبینہ طور پر کراچی سے حطار لایا گیا، تحقیقات سے پتا لگا کہ آمد و رفت کی ساری رسیدیں جعلی ہیں۔

    ایف بی آر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جس گاڑی پر مبینہ طور پر 46,000 کلو سیسہ لایا گیا وہ سوزوکی ایف ایکس ہے۔

    بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ نجی کمپنی عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے، عدالت میں جعلی رسیدیں جمع کرنا تعزیراتِ پاکستان کے تحت جرم ہے جس کی سزا 7 سال ہے۔

    عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 11 مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے کیس میں نیا موڑ

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے کیس میں نیا موڑ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں نیا موڑ آیا، وفاق کی عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست فوری نمٹانے کیلئے متفرق درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپس لانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی ، درخواستگزار وکیل عمران شفیق ایڈوکیٹ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور امریکی وکیل سمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔

    وفاقی حکومت کی عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست فوری نمٹانے کے لیے متفرق درخواست دائر کردی ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

    دوران سماعت امریکہ کے حوالے کیے گئے داعش کمانڈر شریف اللہ کی حوالگی کا تذکرہ ہوا ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا آپ کہتے ہیں امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں،کل آپ نے بغیر کسی ایگریمنٹ کے بندہ پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر دیا۔

    جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکہ حوالگی سے متعلق آپ کو ان کیمرہ آگاہ کرنے کا موقع بھی دیا گیا، دو ڈیکلریشن آئیں حکومت کو جواب کا کہا گیا حکومت کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب دیا گیا اور اب حکومت عافیہ صدیقی کی درخواست کو نمٹانے کا کہہ رہی ہے۔

    جسٹس سردار اعجاز نے مکالمے میں کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ سادہ الفاظ میں یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کیس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم نے خط لکھنا تھا لکھ دیا، ان کو ویزہ چاہیے تھا دے دیا، آپ نے جو کرنا تھا کر دیا، ایسا رویہ اپنانے سے پوری دنیا کو پتا لگ جائے گا حکومت پاکستان نےکیا کیا، آپ نے کیا تیر مارے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ پچھلی سماعت پر اٹارنی جنرل آفس کو کہا تھا کہ حکومت کو تجاویز دیں اور عدالت کو بھی آگاہ کریں لیکن آپ کہہ رہے ہیں کیس ختم کریں۔

    عدالت نے متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کر دی۔

  • لاپتا افراد کے کیسز، اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسپیشل بنچ ٹوٹ گیا

    لاپتا افراد کے کیسز، اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسپیشل بنچ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد: لاپتا افراد کے کیسز کی سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسپیشل بنچ ٹوٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں لاپتا افراد کے درجنوں کیسز کی سماعت کرنے والے اسپیشل بنچ سے متعلق اہم خبر سامنے آئی ہے، یہ اسپیشل بنچ ٹوٹ گیا ہے، جسٹس ارباب محمد طاہر نے بنچ میں بیٹھنے سے معذرت کر لی ہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں اسپیشل بنچ کیسز کی سماعت کر رہا تھا، جسٹس طارق جہانگیری بھی اس بنچ میں شامل تھے، کئی سارے کیسز اس بنچ میں زیر التوا تھے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کے مطابق جسٹس ارباب محمد طاہر بنچ سے الگ ہو گئے ہیں، اور بنچ کی تشکیل نو کے لیے فائل قائم مقام چیف جسٹس کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس بنچ میں لاپتا افراد کے بڑی تعداد میں کیسز سماعت کے لیے مقرر تھے۔

  • ایف بی آر افسران کی پروموشن پر حکم امتناع جاری

    ایف بی آر افسران کی پروموشن پر حکم امتناع جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی پروموشن پر حکم امتناع جاری کر دیا۔

    گریڈ اکیس کی افسر شاہ بانو غزنوی کی گریڈ 21 سے گریڈ 22 میں ترقی کیلیے ہائی پاور بورڈ میں نام شامل کرنے کی درخواست پر پروموشن کیلیے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں افسران کی پروموشن پر حکم امتناع جاری کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کیلیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نہ کیا جائے، ایف بی آر کی حد تک گریڈ 21 سے گریڈ 22 تک افسران کی ترقی کے حوالے ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کی آئندہ سماعت تک میٹنگ منعقد نہ کی جائے۔

    متعلقہ حکام کو عدالتی احکامات سے متعلق بزریعہ ٹیلی فون آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔ عدالت نے کہا کہ تحریری حکمنامہ دستخط ہونے سے پہلے عدالتی احکامات سے متعلق ایف بی آر کو آگاہ کیا جائے۔

    جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان 12 مارچ تک کام روکنے کے احکامات جاری کیے، کیس کی مزید سماعت 12 مارچ کی ہوگی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر اور پرائم منسٹر آفس کے سیکرٹری کو بیان حلفی بھی جمع کروانے کا حکم دیا گیا۔

    عدالت نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر بیان حلفی دیں کہ پٹیشنر کا نام ایڈمن پُول میں رکھنے کی سمری نہیں بھجوائی گئی، سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر بیان حلفی دیں کہ انہیں چیئرمین ایف بی آر سے ایسی کوئی سمری موصول نہیں ہوئی، اگر بیان حلفی جمع نہ کرائیں تو آئندہ سماعت سے قبل متعلقہ سمری کو ریکارڈ پر رکھا جائے۔