Author: عرفان مغل

  • نئے پولیس ایکٹ میں عوام کے تمام مسائل کا حل موجود ہوگا‘ آئی جی خیبر پختونخواہ

    نئے پولیس ایکٹ میں عوام کے تمام مسائل کا حل موجود ہوگا‘ آئی جی خیبر پختونخواہ

    ڈی آئی خان: آئی جی پولیس خیبرپختونخواہ صلاح الدین خان محسوس نے جلد ہی پولیس ایکٹ 2017 نافذ کرنے کا اعلان کردیا ہے‘ ان کا کہنا ہے کہ نئے ایکٹ سے سیکیورٹی کی صورتحال بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان محسود نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں عوام کے تحفظ ،امن وامان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پولیس میں اصلاح کا عمل تیزی سے جاری ہے ۔اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس ایکٹ 2017 منظور کرلیاہے ۔انتظامی امور پر کام اگلے دوماہ میں متوقع ہے ۔

    ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان محسود نے کہا کہ پولیس ایکٹ میں عوام کے تمام مسائل کا حل موجود ہوگا۔ پولیس کی مجرمانہ غفلت اور کوتاہی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ۔عوام کے تحفظ ،امن وامان اور دہشت گردی میں کمی نہ لائی گئی تو افسران کے خلاف کاروائی ہوگی ۔

    انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کی سیکورٹی کے لیے سات سو ملین روپیہ کی منظوری ہو چکی ہے جس سے جدید اسلحہ اور نئی گاڑیاں بھی خریدی جائیں گی۔ سی پیک منصوبے کی سیکورٹی کے لیے 4200 نفوس پر مشتمل نفری سٹینڈ بائی ہے جبکہ3000 نفری کی نئی فورس بھی بھرتی کی جائے گی جبکہ پشاور میں سی پیک سیل بھی کھولا گیا ہے ۔

    ایک سوال کے جواب میں آئی جی پولیس نے بتایا کہ گھروں میں سرچ آپریشن کے دوران لائسنس یافتہ اسلحہ پولیس اٹھا کر نہیں لے جا سکتی یہ غیر قانونی ہے ماسوائے جرائم پیشہ افراد کے ۔

    ان کا مزید کہناتھا کہ پولیس کو مضبوط بنانے ،جرائم میں خاتمے اور دہشت گردی کے خلاف انہیں ہمہ وقت تیار رکھنے کی غرض سے جنوبی اضلاع پر میں پولیس ٹرینگ سکو ل کا نظام قائم کیاجارہاہے جس کے لئے ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس ٹرینگ سکول منظور ہوچکا ہے۔مختلف تھانوں اور چوکیوں پر بہتر بنانے کے لئے کام کیا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا پولیس ،عسکری وسول ادارے مکمل ہم آہنگی سے کام کررہے ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ دوسال کے دوران 13 سو سے زائد دہشت گردوں کو گرفتار کرکے عدالت تک پہنچایا ہے ۔آج 75 فیصد سے زائد دہشت گردی کم ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود دہشت گردی کے خدشات ہمیشہ موجود رہیں گے جس کے لئے ہم اپناکام ،انتظام اور تیاری ہمیشہ جاری رکھے ہیں یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران کوئی بڑا سانحہ رونما نہیں ہوا ۔ عام حالات میں بھی ہماری فورسز کی کاروائیاں جاری رہتی ہیں جس میں آنے والے خدشات ان پر غورو غوص اور تیاری ہوتی رہتی ہے جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں پاڑہ چنار اور کوئٹہ کے بعد چوتھا بڑا حادثہ متوقع تھا جس جو بروقت کاروائی سے بچا لیاگیا ۔

    ان کا کہناتھا کہ ڈرائیونگ لائسنس کے چوتھا ٹھیکہ منظور ہوچکا ہے تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد سائلین دس روز بعد ہی اپنے لائسنس وصول کرسکیں گے ۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ڈی آئی خان: عید سے پہلے سخت سیکیورٹی‘ گرفتاریاں

    ڈی آئی خان: عید سے پہلے سخت سیکیورٹی‘ گرفتاریاں

    ڈیرہ اسماعیل خان : ڈیرہ پولیس کاجرائم پیشہ عناصر کے خلاف سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن‘23مشکوک افراد گرفتار بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گرفتار ہونےو الے ملزمان سے 02کلاشنکوف،01بندوق،03پستول،232عدد کارتوس برآمد کیے گئے ہیں، جبکہ 07غیر رجسٹرڈ کرایہ دار وں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

    ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈیرہ اسماعیل خان عبدالصبور خان کی جانب سے جاری ہونیوالے ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ و عید الفطر کے تحت ملک دشمن عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے ضلع میں سرچ اینڈ سٹرائیک اپریشن کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

    پروآ اور پہاڑپور سرکلز میں سرچ اینڈ سٹرائیک اپریشن کے دوران 120گھروں کو چیک کرکے 07مکانوں کی رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے مقدمات درج کیے گئے۔جبکہ 23مشکوک افرادکے قبضہ سے غیر قانونی اسلحہ و ایمونیشن 02کلاشنکوف ، 01بندوق، 03پستول،232عدد کارتوس برآمد کرکے مقدمات درج رجسٹر کیے گئے۔

    علاوہ ازیں پہاڑپور سرکل میں منشیات فروخت کرنے والے تین نامی گرامی سمگلران کو بھی گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضہ سے 4270گرام چرس برآمد کرکے مقدمات درج کیے گئے۔

    ڈسٹرکٹ پولیس آفسیر کی ہدایت پر ڈیرہ اسماعیل خان میں رمضان المبارک کے آخری عشرے اور عید الفطر کے لئے سیکورٹی پلان تشکیل دے دیا گیا ۔اہم حساس مقامات ،مساجد ،تجارتی مراکز اور بازاروں میں سیکورٹی کے لئے پولیس افسران واہلکار وں کے علاوہ لیڈیز پولیس تعینات کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ۔

    ٹریفک کی روانی کے لئے سپیشل روٹس بھی مقر رکیے گئے ہیں ۔پولیس افسران و اہلکاروں کی چھٹیا ں منسوخ کردی گئی ہیں ۔تجارتی مراکز اور بازاروں میں غیر معمولی رش کو کنٹرول کرنے کے لئے سپشل روٹس مقرر کردیئے گئے جبکہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ۔

    تمام سرکل ڈی ایس پیز اورایس ایچ او کو اضافی گشت کے علاوہ اہم مقامات ،شاہرائوں اور مساجد کے لئے اضافی نفری تعینات کرنے کی خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔اہم مقامات بازاروں مارکیٹوں میں مرد وخواتین پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگادی گئیں ہیں جبکہ پولیس موبائل پیٹرولنگ میں اضافہ کردیاگیا جبکہ ضلع بھر کے داخلی وخارجی راستوں پر ناکہ بندیاں سخت کردی گئیں ۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ڈی آئی خان میں کومبنگ آپریشن‘ 60 افراد گرفتار

    ڈی آئی خان میں کومبنگ آپریشن‘ 60 افراد گرفتار

    ڈی آئی خان: پولیس اور پاک آرمی کے مشترکہ کومبنگ اینڈ ٹارگٹڈ سرچ اینڈ سڑائیک آپریشن کے دوران 10سہولت کاروں سمیت 60 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق موجودہ حالات کے پیش نظر دشت گردوں کے متعلق جاری کردہ تھریٹ الرٹ کے مطابق تھانہ گومل یونیورسٹی کی حدود میں کچہ پکہ ملانہ کے علاقے میں دشت گردوں کی آمدورفت پائی گئی۔

    مشکوک نقل و حمل کی اطلاع ملنے پر پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈیرہ اسماعیل خان عبدالصبور خان نے فوری ایکشن لیتے ہوئے پاک آرمی کے ساتھ تھانہ گومل یونیورسٹی کی حدود میں کچہ پکہ ملانہ کے علاقے میں کومبنگ ٹارکیٹڈ سرچ اینڈ سڑائیک آپریشن کیا۔


    عام آدمی کی پولیس تک رسائی کا نیا نظام متعارف


    سرچ آپریشن میں میں پولیس کے سینئر آفیسرز، پاکستان آرمی کے افیسرز، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ سمیت 300 جوانوں نے حصہ لیا۔ آپریشن کے دوران ڈھائی سو کے لگ بھگ گھروں کو چیک کرکے 10 سہولت کاروں سمیت 60 مشکوک افراد جو دہشت گردوں کو پنا دیتے تھے کو گرفتارکرکے تفتیش شروع کر دی گئی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ڈی آئی خان میں عام آدمی کی پولیس تک رسائی کا نیا نظام متعارف

    ڈی آئی خان میں عام آدمی کی پولیس تک رسائی کا نیا نظام متعارف

    ڈی آئی خان: ریجنل پولیس آفیسر ڈیرہ سید فدا حسن شاہ نے ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں پولیس ایکسیس سروس’’پاس‘‘کے نئے نظام یعنی عام آدمی کی پولیس تک آسان رسائی کا افتتاح کر دیا

    تفصیلات کے مطابق اس سلسلے میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں آر پی او سید فدا حسن شاہ نے معززین علاقہ ،منتخب نمائندوں ،سیاسی و مذہبی شخصیات اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے نمائندوں کی موجودگی میں افتتاحی تختی کی نقاب کشائی کی،انہوں نے اس تقریب میں موجود شرکاء کو پاس کے نئے نظام کے حوالے سے دفتر میں موجود سہولیات کے بارے تفصیلات سے آگاہ کیاگیا۔ اس موقع پر ضلع ناظم عزیز اللہ خان علیزئی ،ڈی پی او راجہ عبد الصبور خان سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آر پی او سید فدا حسن شاہ نے کہا کہ خیبر پختونخواہ پولیس عوام دوست پولیس ہے بد قسمتی سے کچھ عرصہ سے دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے مجبوراًبیرئیرز سمیت دیگر رکائوٹیں پولیس عمارات کے ارد گرد بنائی گئی جس کی وجہ سے بعض شہریوں کا پولیس سے رابطہ آسان نہیں رہا۔

    پولیس کے موجودہ صوبائی سربراہ کی کوششوں سے عام عوام کی پولیس تک آسانی رسائی کے لئے پولیس ایکسیس سروس کا جدید نظام متعارف کرادیا گیا ہے جو اب صرف ایس ایم ایس ،کال،ای میل یاپاس کے دفتر پہنچ کر اپنی شکایات یا مسئلہ ہم تک پہنچاسکتے ہیں جس پر چوبیس گھنٹے کے اندر پولیس عام شہری تک پہنچ کر اسکی شکایات یا مسئلہ کا ازالہ کرے گی۔

    یہ نظام پولیس کے قابل جوانوں نے خود تیار کیا ہے اس نظام سے خیبر پختونخواہ پولیس میں شفافیت اور عوامی جوابدہی کو فروغ ملے گا عوام اپنے مسائل کے حل کے لئے تحریری درخواستوں اور دفاتر کے چکر نہیں لگائیں گے۔ نئے نظام کے تحت ڈی آئی جی اور انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخواہ تمام وصول شدہ شکایات کی خود نگرانی کرسکیں گے اور تمام عوامی شکایات اور مسائل کے بروقت حل کرنے کو یقینی بنائیں گے۔

    انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ وہ پولیس ایکسیس سروس کے نظام کے افتتاح کے لئے دو دن بعد ٹانک بھی جائیں گے، انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگ پر امن ہیں پر امن ماحول کے لئے عوام کا تعاون انتہائی ضروری ہے ہم سب نے مل کر شہر کا سکون اورماحول برقرار رکھنا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ڈی آئی خان: فائرنگ سے دو پولیس اہلکاروں‌ سمیت 3 جاں بحق

    ڈی آئی خان: فائرنگ سے دو پولیس اہلکاروں‌ سمیت 3 جاں بحق

    ڈیرہ اسماعیل خان: تھانہ کینٹ کی حدود میں پولیس موبائل وین پر فائرنگ سے اے ایس آئی اور پولیس اہلکار سمیت تین افراد  جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ کینٹ کی حدود میں مشن موڑ پر واقع باہو پیٹرول پمپ پر دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 نامعلوم مسلح افراد نے تھانہ ڈیرہ ٹاؤن کی موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔

    فائرنگ اس وقت ہوئی جب موبائل میں مذکورہ پیٹرول پمپ سے پیٹرول ڈلوایا جارہا تھا، فائرنگ سے تھانہ ڈیرہ ٹاؤن کے اے ایس آئی رحمت اللہ اور پیٹرول پمپ کا ملازم فضل الرحمن موقع پر جاں بحق ہوئے جبکہ  دو پولیس اہلکار نعمان اور راشد شدید زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پراسپتال پہنچایا گیاجہاں  کانسٹیبل نعمان بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

    اطلاع ملتے ہی ڈی پی او یاسر آفریدی سمیت اعلیٰ پولیس حکام اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، ذرائع کے مطابق حادثے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے جائے حادثہ پر پہنچ کر شواہد اکھٹے کیے اور علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کیا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق چار حملہ آور دوموٹر سائیکلوں پر سوار تھے، حملہ آور واردات کے بعد پولیس اہلکاروں کی ایک سرکاری کلاشنکوف بھی ساتھ لے گئے۔

  • ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تکمیل کے قریب

    ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تکمیل کے قریب

    پشاور: ماحولیاتی آلودگی اور کلائمٹ چینج جیسے بین الاقوامی خطرات سے نمٹنے کے لیے خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی جانب سے جاری سونامی ٹری پراجیکٹ اس سال مکمل ہوجائے گا جس میں ایک ارب پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔

    خیبر پختونخواہ میں جاری بلین ٹری سونامی پراجیکٹ میں جنوبی اضلاع بالخصوص ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں نے اپنے مطلوبہ اہداف سے بڑھ کے نتائج حاصل کیے ہیں۔ اب تک صوبے میں 60 کروڑ پودے لگانے کا ہدف کامیابی سے حاصل کیا جا چکا ہے۔

    tree-2

    ڈیرہ اسماعیل خان میں سیم و تھور سے متاثر زمینوں کو خاص طور پر اس پراجیکٹ کے لیے بروئے کار لایا گیا ہے۔ اس علاقے میں 7 ہزار ہیکٹر پر پودے لگائے جانے تھے لیکن اب تک 13 ہزار ہیکٹر زمین پر پودے لگائے جا چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے طویل ترین درختوں کا کلون

    سیکریٹری جنگلات و ماحولیات سید نذر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت نہ صرف موسمی حالات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ بے آب و گیاہ زمینوں کو بھی زرخیز بنایا جا رہا ہے۔

    انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں سمیت صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع میں بلین ٹری پراجیکٹ پر جاری کام کا جائز ہ لیا اور اہداف سے بڑھ کر نتائج حاصل کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    سیکریٹری جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات سید نذر حسین شاہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلہ میں پورے صوبے میں محکمہ جنگلات کی 57 ہزار کنال اراضی بھی مختلف قابضین سے واگزار کی جاچکی ہے جس میں7 ہزار 3 سو کنال زمین پنجاب کے ضلع بھکر میں تھی۔ یہ تمام سرکاری اراضی تھی جو تقریباً 20، 25 سال سے لوگوں کے زیر تسلط تھی۔

    انہوں نے کہا کہ جغرافیائی و آب و ہوا کے لحاظ سے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور بنوں کے علاقے بہت سخت تصور کیے جاتے ہیں اور یہاں پر کامیاب اہداف کا حصول موسمی تبدیلیوں کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں: جنگلات کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    سید نذر حسین شاہ کا مزید کہنا تھا کہ بلین ٹری سونامی پروگرام صوبائی حکومت کا ہے اور سنہ 2015 جنوری سے اس پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ’اللہ کے فضل سے ابھی تک ہم 600 ملین پودے لگانے کا ہدف کامیابی سے پورا کر چکے ہیں‘۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلے سال کی جو شجر کاری تھی اس کی شرح 86 فیصد تھی۔ ’اس سال خشک سالی بہت زیادہ تھی۔ 5 ماہ تک صوبے میں بارشیں نہیں ہوئیں اس وجہ سے اس سال شاید ہمارے پودوں کی بقا کی شرح پچھلے سال کی نسبت اس طرح نہ ہو۔‘

    نذر حسین شاہ نے بتایا کہ خصوصاً ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن اور بنوں ڈویژن میں وہ زمینیں جو سیم و تھور زدہ تھیں یا خشک سالی کے باعث ایسی زمینیں جن پر زراعت کا امکان نہیں تھا، ایسی جگہوں کو ان پودوں کے لیے مختص کیا گیا جن کی نشوونما وہاں کی مٹی کے لحاظ سے مناسب تھی۔ ایسے مقامات پر اسی لحاظ سے وہاں مختلف اقسام کے پودے لگائے گئے۔

    سیکریٹری جنگلات کا کہنا تھا کہ رواں برس دسمبر میں یہ پروجیکٹ مکمل ہوجائے گا۔ یہ دنیا کا تیز رفتار ترین منصوبہ ہے اور پوری دنیا میں 3 سال کے عرصے میں کسی بھی ملک نے شجر کاری کا اتنا بڑا ہدف حاصل نہیں کیا۔

    tree-3

    نذر حسین نے مزید بتایا کہ پورے ملک میں 5 فیصد علاقہ محکمہ جنگلات کے پاس ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں اس کا 20.3 فیصد ہے۔ سب سے زیادہ جنگلات صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہی ہیں۔

    انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سب سے زیادہ درختوں کی کٹائی خیبر پختونخواہ میں ہی ہوئی۔ ایک تحقیق کے مطابق اس کٹائی کا 85 فیصد سے زائد حصہ ایندھن کی ضرورت کو پورا کرنے میں صرف کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اس پر بھی کام کر رہی ہے۔ سرکاری اراضی یا مقامی سطح پر لوگوں کے تعاون سے ان کی زمین پر درختوں کی آباد کاری کا منصوبہ بھی زیر غور ہے تاکہ عوام کی ایندھن کی ضرورت کے ساتھ ساتھ جانوروں کے چارے کی ضروریات بھی پوری ہوتی رہیں۔ محکمہ جنگلی حیات بھی ان تمام سرگرمیوں میں برابر کا شریک ہے۔

    مزید پڑھیں: سری لنکا میں آسمان سے درختوں کی بارش

    انہوں نے بتایا کہ لوگ 100 سال قدیم درخت کاٹ کر اپنی ایندھن کی ضرورت پوری کر رہے ہیں۔

    سیکریٹری جنگلات نے بتایا کہ گزشتہ 20 برس سے موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلوں کی وجہ سے توازن میں بگاڑ آچکا تھا۔ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع میں ان موسمیاتی تبدیلیوں کا بہت گہرا اثر ہوا اور یہاں کے درجہ حرارت میں 1 سے 2 ڈگری تک اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اگلے 20 سال میں درجہ حرارت میں 2 ڈگری مزید اضافہ ہوجائے گا جس کی وجہ سے لوگ بڑے پیمانے پر مالا کنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    البتہ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بڑے پیمانے پر شجر کاری کا یہ منصوبہ درجہ حرارت کو مستحکم رکھنے میں مدد دے گا۔

    سیکریٹری جنگلات نذر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی وجہ سے جنگلی حیات کی آبادی میں بھی اضافہ ہوگا۔ آج سے 35 سال قبل ان علاقوں سے جنگلات کی کمی اور پناہ گاہیں ختم ہونے کے باعث ہگ ڈیر (ہرن کی ایک قسم) ناپید ہوچکا تھا۔ تاہم اس منصوبے اور جنگلات کی تعداد میں اضافے کے باعث مختلف اقسام کی جنگلی حیات دوبارہ سے ان علاقوں کا رخ کر رہی ہے۔

  • کم سن بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا درندہ گرفتار

    کم سن بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والا درندہ گرفتار

    ڈیرہ اسماعیل خان: ظفر آباد کالونی میں پانچ سالہ بچی کوزیادتی کے بعد قتل کردیا گیا‘ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا‘ پہلے بھی زیادتی اور قتل کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ ڈیرہ ٹاؤن کی حدود میں گلی سیداں والی ظفر آباد کالونی کی رہائشی پانچ سالہ بچی کی نعش گنے کے کھیت میں  ملی ، جس کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا ۔

    بچی کے والد غلام فرید کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات ایک شادی کے دوران وہ اچانک غائب ہوگئی تھی ۔جس کی ٹاؤن پولیس کو اطلاع کی گئی۔ معصوم کی نعش صبح سویرے گنے کی فصل میں سے ملی جس کو زیادتی کے بعد قتل کرکے پھینک دیا گیا تھا ۔

    پولیس نے تفتیش کے بعد مقتولہ کے قریبی رشتے دار 25سالہ بلال ولد عبدالرشید کو گرفتار کرلیا ۔ذرائع کے مطابق ملزم نے بچی سے زیادتی اور قتل کرنے کے حوالے سے اعتراف جرم کرلیا ہے ۔

    ملزم نے نہ صرف مذکورہ واردات کا اعتراف کیا ہے بلکہ  اسی علاقے میں 2014میں شمائلہ بی بی جو گھر سے سودا سلف لینے نکلی تھی اس کو بھی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے ۔جبکہ برکی ٹائون میں سات سالہ ریحانہ بی بی کو اغواء کے بعد زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرکے زمین میں دفنانے کے واقعے کا بھی اعتراف کرلیا ہے۔

    ٹاؤن پولیس نے گرفتار ملزم کے خلاف بچی کے  قتل سمیت دیگر  وارداتوں کے سلسلے میں مقدمات درج کرلئے ہیں ۔واضح رہے کہ اس علاقے میں معصوم بچیوں سے زیادتی اور بعد میں ان کو قتل کرکے زمین میں دفنانے کی ہونے والی وارداتوں پر سخت تشویش پائی جاتی تھی۔

    مذکورہ ملزم کی گرفتاری کے بعد کیس ٹریس ہونے پر اہلیان علاقہ نے گرفتار ملزم کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے اور کیس ٹریس کرنے پر ڈی پی او یاسر آفریدی ،ایس پی انوسٹی گیشن حاجی ثناء اللہ اورشعبہ تفتیش ٹاؤن پولیس کو خراج تحسین پیش کیا ہے

  • ڈی آئی خان، کار کھائی میں جا گری، چھ افراد جاں بحق

    ڈی آئی خان، کار کھائی میں جا گری، چھ افراد جاں بحق

    ڈی آئی خان: ڈی آئی خان بلوچستان روڈ پر نیم قبائلی علاقہ سے ملحقہ دانا سر کے مقام پر کار گہری کھائی میں جاگری جس کے باعث دو خواتین اور ایک بچے سمیت 6افراد جاں بحق جب کہ ایک بچہ زخمی ہو گیا ہے۔

    ڈیرہ اسماعیل خان سے اے ۤآر وائی نیوز کے رپورٹر محمد عرفان مغل کے مطابق بدقسمت خاندان صوبہ بلوچستان کے ضلع ژوب سے ڈیرہ اسماعیل خان آرہا تھا کہ گاڑی دانا سر کے علاقے میں واقع ایک کھائی میں جا گری جس کے باعث گاڑی میں سوار سراج الدین خروٹی’خدائے داد خروٹی’خیر محمد اور انکے خاندان کی دو خواتین سمیت ایک بچہ جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    ریسکیو اداروں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کرامدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے مسافروں کو قریبی اسپتال منتقل کیا جہاں زخمی بچے کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جاں بحق و زخمی ہونے والے افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا، زخمی بچے کو طبی امداد دے دی گئی ہے جب کہ جاں بحق افراد کی میتوں کو ضروری کارروائی کے بعد لواحقین کے حوالے کردیا جائے گا۔

  • جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے گرفتار

    جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے گرفتار

    ڈی آئی خان: سابق ایم پی اے جاوید اکبر خان جعلی ڈگری کیس میں 2سال کیلئے قید اور 20ہزار جرمانہ کی سزا سابق ایم پی اے کو
    سینٹرل جیل بھیج دیا گیا۔

    تفصیلا ت کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ڈیرہ مراد شاہ نے سابق ایم پی اے پہاڑ پور جاوید اکبر کے جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 2سال قید اور 20ہزار روپے جرمانہ کی سزا عائد کر دی ہے ۔

    فیصلے کے فورا بعد جاوید اکبر کو سنٹرل جیل ڈیرہ منتقل کر دیا گیا۔ جاوید اکبر کی طرف سے ممتاز قانون دان قاضی انور اور اسماعیل علیزئی ایڈوکیٹ نے کیس کی پیروی کی جبکہ مدعی مخدوم مرید کا ظم کی جانب سے عابد شاہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے ۔

    واضح رہے کہ الیکشن میں جاوید اکبر نے کامیابی حاصل کی تھی جس پر مخدوم مرید کاظم نے الیکشن ٹریبونل میں کیس دائر کیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جاوید اکبر کی بنوں مدرسہ سے حاصل کی گئی کہ سندجعلی ہے ‘ الیکشن ٹریبونل نے جاوید اکبر خان کو جعلی ڈگری کیس میں نا اہل قرار دیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے بھی الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ بحال رکھتے ہوئے موصوف کو نااہل قرار دے کر سزا کیلئے کیس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ڈیرہ کو منتقل کر دیا تھا۔

    جاوید اکبر جعلی ڈگری کیس میں سزا کے بعد تاحیات نااہل ہو گئے ہیں اب وہ دوبارہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

  • ڈیرہ اسماعیل خان‘ پی ٹی آئی کا بھرم ٹوٹ رہا ہے؟

    ڈیرہ اسماعیل خان‘ پی ٹی آئی کا بھرم ٹوٹ رہا ہے؟

    ڈیر ہ اسماعیل خان میں ان دنوں سیاسی حالات کچھ یوں ہیں کہ احتجاج کرنیوالے عرفان کامرانی ہوں یا استقبال کرنیوالا علی امین ہو ان کا دم خم صرف پی ٹی آئی کی وجہ سے ہے‘ ورکرز کنونشن کی جوانتظامات کئے گئے تھے اس میں بھی بڑے پیمانے پر نہ صرف جھول بلکہ خامیاں تھیں۔ یہ جلسہ سرکٹ ہاؤس کے سبزہ زار تک محدود رکھا جاتا تو بھر پور انداز میں عوامی شمولیت کو ظاہر کیا جا سکتا تھا اور پیچھے پڑ ی خالی کرسیاں نہ منتظمین کا منہ چڑاتی نظر آتیں اور نہ ہی ’’پی ٹی وی‘‘ کو اس کے پروگرام میں نقب لگانے کا موقع ملتا۔

    post-4

    سرکٹ ہاؤس میں منعقدہ پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن ہلڑ بازی اور ہنگامہ آرائی اور بدنظمی کا عملی نمونہ تھا‘ مذکورہ جماعت میں مقامی سطح پر کوئی ایسی سنجیدہ قیادت نہیں ہے جو معاملات کو سلجھانے کیلئے کردار ادا کرسکے۔

    کنونشن میں ضلع ناظم ‘ ایم پی ایزسمیع اللہ علیزئی اور احتشام جاوید ایسے تھے جیسے پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ‘اکرام اللہ گنڈہ پور اور داور کنڈی کی عدم شرکت بد اعتمادی کا مظہر ہے۔

    ڈیرہ اسماعیل خان میں پی ٹی آئی کے منعقدہ ورکرز کنونشن نما جلسہ عام نے پی ٹی آئی کا ڈیرہ اسماعیل خان میں قائم رہا سہا بھرم بھی توڑ دیا ہے۔سرکٹ ہاؤس میں منعقدہ پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن ہلڑ بازی اور ہنگامہ آرائی اور بدنظمی کا عملی نمونہ تھا۔سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات بھی ورکرز اور قائدین میں دوری کا سبب بنے۔

    post-1

    سرکٹ ہاؤس میں پی ٹی آئی کی قیادت نے ورکرز کنونشن کی جوانتظامات کئے گئے تھے اس میں بھی بڑے پیمانے پر نہ صرف جھول بلکہ خامیاں تھیں۔ سٹیج کی بناوٹ اور سیکورٹی کے انتظامات نے اس اہم جلسہ کی خوبصورتی اور اہمیت کو متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ بدنظمی اور کارکنوں کی ہنگامہ آرائی سے عام شہریوں نے اس سے براتاثر لیا ہے اور یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ مذکورہ جماعت میں مقامی سطح پر کوئی ایسی سنجیدہ قیادت نہیں ہے جو معاملات کو سلجھانے کیلئے کردار ادا کرسکے دیگر جوپارٹی کے سینئر اور سنجیدہ اراکین تھے انہیں سٹیج سے دور عام لوگوں میں پایا گیا۔

    عمران خان کی ڈیرہ اسماعیل خان آمد 2نومبر کو اسلام آباد میں ہونیوالے میچ میں تماشائیوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانا ہے۔ قبل ازیں عمران خان کے ڈیرہ اسماعیل خان اور ملک کے دیگر حصوں میں ہونیوالے جلسے اس بات کے گواہ ہیں کہ عوام کی ایک بڑی تعداد پی ٹی آئی کے جلسوں میں شرکت کرکے ان کی پالیسیوں کی حمایت کرتی نظر آتی ہے۔

    یہاں یہ امر توجہ طلب ہے کہ مقامی قیادت نے جلسہ گاہ کے مقام اور اس ضمن میں کئے جانیوالے انتظامات کو مناسب انداز میں ترتیب نہیں دیا ۔ اگر یہ جلسہ سرکٹ ہاؤس کے سبزہ زار تک محدود رکھا جاتا تو بھر پور انداز میں عوامی شمولیت کو ظاہر کیا جا سکتا تھا اور پیچھے پڑ ی خالی کرسیاں نہ منتظمین کا منہ چڑاتی نظر آتیں اور نہ ہی ’’پی ٹی وی‘‘ کو اس کے پروگرام میں نقب لگانے کا موقع ملتا۔

    سرکٹ ہاؤس میں وسیع و عریض حصے میں جلسہ کرنا تھا تو اس کیلئے کافی عرق ریزی کی ضرورت تھی لیکن جس کیلئے منتظمین نے کوئی کوشش کی نہیں۔ یہ تو بھلا ہو جنوبی اضلاع ٹانک ‘ لکی مروت‘ بنوں ‘ کرک اور جنوبی وزیرستان کے لوگوں کا کہ انہوں نے شرکت کر کے پی ٹی آئی کے جلسہ کا بھرم رکھ لیا وگرنہ قیادت نے تو اس کو ناکام بنانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی جلسہ میں مقامی لوگوں کی شرکت نہ ہونے کے برابر تھی ۔ دوسری جانب رہی سہی کسر احتجاج میں آنیوالے آئی ایس ایف کے کارکنوں نے نکال دی۔ جنہوں نے جی پی اوموڑ پر اپنی الگ دکان سجا کر کپتان کے جلسہ کوناکام بنانے میں اہم کردار اداکیا۔

    ورکرز کنونشن کو اگر علی امین شوکہا جائے تو بے جانہیں ہوگا کیونکہ اس موقع پر ضلع ناظم عزیز اللہ علی زئی ‘ ایم پی اے سمیع اللہ علیزئی اورایم پی اے احتشام جاوید ایسے تھے جیسے پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔ ان تمام احباب کا جلسہ میں کسی قسم کا کوئی کنٹری بیوشن دیکھنے کو نہیں آرہا تھا ماسوائے ان کی اپنی موجودگی کہ جبکہ اکرام اللہ خان گنڈہ پور صوبائی وزیر زراعت اور این اے 25کے ایم این اے داور کنڈی کی غیر موجودگی کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے یہ دونوں اسی جلسہ میں شریک ہوئے اور نہ ہی ان کے حامی اورجو ایم پی اے ضلع ناظم شریک تھے ان کے حامی اور ووٹرز تو تھے ہی نہیں ان کے دائیں بائیں پھرنے والے چاچے سٹیج پر ضرور موجود رہے ۔

    post-2

    دوسری جانب قبائلی نوجوانوں نے اس جلسہ میں بھرپورشرکت کر کے اس پارٹی پر اپنی حاکمیت ثابت کرنے کی پوری پوری کوشش کی ہے اور ڈیرہ شہر میں منعقد ہونیوالے میں سیاسی جلسوں کی طرح اس جلسہ میں مقامی لوگوں نے اپنی روایتی بے اعتنائی کا مظاہرہ کیا ۔ علی امین گنڈہ پور سمیت پی ٹی آئی کے تمام کارکنان خود کو عمران خان تصور کرتے ہیں لیکن یہ بات ہرکوئی جانتا ہے کہ عمران خان ایک طلسماتی شخصیت کے حامل ہیں اور پی ٹی آئی کی اہمیت انہی کی ذات سے وابستہ ہے علی امین سمیت ان کے تمام حامیوں و مخالفین کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ عمران خان کے علاوہ پارٹی میں کوئی دوسرا عمران خان نہیں ہے احتجاج کرنے والے کامرانی ہوں یا عمران کا استقبال کرنے والا علی امین گنڈہ پور ہو انہیں سولوفلائٹ سے قبل یہ بات مدنظر رکھنی چاہئے کہ ان کا دم خم صرف پی ٹی آئی کی بدولت ہے موجودہ صورتحال میں علی امین کیخلاف احتجاج نقار خانے میں طوطی کی آواز کی مانندہے۔ ع

    مران خان کے سٹیج وجلسہ گاہ کے انتظامات کسی تربیت یافتہ ادارے کے حوالے کر دیئے جاتے تو نہ بدنظمی ہوتی اور نہ ہی اوٹ پٹانگ قسم کا سٹیج ہوتا۔ ایک چھت پرسٹیج دوسری چھت پر میڈیا کے نمائندے اور کیمرہ مین تھے ۔ سٹیج کی ترتیب اس طرح تھی کہ ٹی وی چینل عمران کی آمد سے لیکر ان کی سٹیج پر موجود گی کو کور کرنے سے قاصر رہے اور تقریر سے قبل جتنی دیر وہ سٹیج پر موجود رہے ٹی وی چینلزکے کیمروں سے اوجھل رہے جو سٹیج کی بناوٹ اور ترتیب میں کمی و کوتاہی کی بڑی مثال تھی۔عمران خان کے ساتھ احتجاج کرنے والے کارکنوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ وہ کسی کی پروا کئے بغیر کام کرنے کے عادی ہیں اور صرف چند لوگوں نے ان کے حلقہ نیابت میں ہیں ان میں ایک علی امین خان گنڈہ پور ہیں ۔عرفان کامرانی جن کی ساری اہمیت پی ٹی آئی کی مرہوں منت ہے وہ کسی طور بھی علی امین کی راہ کھوٹی نہیں کر سکتے ہیں ان کے گھر میں ان سمیت ضلع و تحصیل کونسل کے چار اراکین ہیں جن میں پی ٹی آئی کے اور دوکا تعلق جمعیت علماء اسلام سے ہے عمران خان ایک ایسے موڑ پر جہاں ان کی تحریک ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے وہاں پر وہ علی امین ایسے مخلص ساتھی کے خلاف کسی سخت اقدام سے گریز کریں گے۔

    post-3

    دوسری جانب اسرار گنڈہ پور گروپ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھی 3سال گزرنے کے باوجود کو قاتلوں کی گرفتاری نہ ہونے پر بھی احتجاج بھی کیا یہ دونوں احتجاج پی ٹی آئی کے اندر ونی اختلاف کی کہانی بیان کر رہے تھے یہ بات کسی حد تک طے ہے کہ آئندہ الیکشن میں صوبائی نشستوں پر موجود ایم پی ایز نئی صف بندی میں مصروف ہیں اور بالخصوص سمیع اللہ علیزئی اپنی نشست کو بچانے کیلئے گزشتہ الیکشن کی طرح کسی کو بھی دھوکہ دے اور کسی کی حمایت حاصل کر نے کیلئے کچھ بھی آسکتے ہیں اس وقت صوبے میں اندرونی اورظاہراً مختلف محاذوں پر پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی صوبائی حکومت کے ساتھ ناراضگی موجود ہے اور اسی طرح پارٹی کے اندر بھی اختلافات سر اٹھا رہے ہیں جو صوبے میں پارٹی کے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں ۔

    ورکرز کنونشن میں عوام کی عدم دلچسپی یا کم لوگوں کی شرکت نے پارٹی قیادت کیلئے یہ پیغام چھوڑا ہے کہ اگر پارٹی کے اندر ہونیوالے اختلافات کا خاتمہ نہیں کیا جاتا یا محروم اور پسماندہ علاقوں کی محرومیوں کا ازالہ نہیں جاتا یہ خلیح مزید وسیع ہوتی ہوئی پارٹی پوزیشن پر اثر انداز ہو گی جس کا خمیازہ بہر صورت پارٹی کو آئندہ الیکشن میں بھگتنا ہو گا ۔ڈیرہ اسماعیل خا ن میں مولانا صاحبان کی شان بے نیازی کے باوجود ان کے مخالفین کی جوتیوں میں بٹتی دال مولانا کی سیاسی اہمیت و حیثیت کو مہمیز دے رہی ہے۔