Author: Irfan Chourbati

  • نیا تعلیمی سال‘ گلگت بلتستان کے طلبہ درسی کتب سے محروم

    نیا تعلیمی سال‘ گلگت بلتستان کے طلبہ درسی کتب سے محروم

    اسکردو: گلگت بلتستان حکومت کے دعووں کے باوجود بچوں کو مفت کتب کی ترسیل ممکن نہ ہوسکی‘ لاکھوں طلبہ و طالبات سرکاری اسکولوں میں فارغ وقت گزارنے پر مجبور ہیں۔

    دنیا کے تین عظیم پہاڑی سلسلوں قراقرم، ہندوکش اور ہمالیہ سمیت دنیا کے عظیم گلیشیرز میں گھیرے گلگت بلتستان کا شمارنہ صرف ایشیا بلکہ دنیا کے سرد ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔

    سردیوں میں نقطہ انجماد منفی ۳۰ ڈگری تک گر جاتا ہے اور متعدد بالائی علاقے کئی ماہ تک دنیا سے منقطع ہوجاتے ہیں۔ سخت سردی کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے تین ماہ کے لئے بند کیا جاتا ہے اوردسمبر سے فروری تک تین ماہ کی چھوٹیوں کے بعد یکم مارچ سے باقاعدہ نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوتا ہے اوریوں تمام تعلیمی ادارے یکم مارچ سے ہی باقاعدہ طور پر فعال ہوجاتے ہیں۔

    school-post-1

    سالِ رواں بھی حسب روایت تعلیمی ادارے تو کھل چکے ہیں مگر سرکاری سکولوں کے تمام طلباء کتابوں سے محروم ہیں۔ مگر اس محرومی کے پیچھے نہ موسمی حالات کو دوش ٹہرایا جا سکتا ہے نہ ہی بچے اور نہ ہی والدین بلکہ گلگت بلتستان گورنمنٹ کی لاپرواہی کے باعث بچوں کی تعلیم کا نقصان ہو رہا ہے۔

    گلگت بلتستان گورنمنٹ نے اس بار فیصلہ کیا تھا کہ تمام سرکاری اداروں میں زیر تعلیم طلباء کو حکومت کی جانب سے مفت درسی کتابیں مہیا کر دی جائیں گی۔ مگر نئے سال کے دوسرے ہفتے کے آغاز پر بھی یہ وعدہ وفا نہ ہو سکا اور گلگت بلتستان کے لاکھوں طلباء بغیر درسی کتابوں کے سکولوں میں بے کار وقت گزارنے پر مجبورہیں۔

    واضح رہے کی گلگت بلتستان کا صوبائی سطح پر کوئی درسی بورڈ نہیں اورگلگت بلتستان میں پنجاب ٹیکسٹ بُک بورڈ کی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں اور معلومات کے مطابق لاہور سے صوبے بھر کے لئے درسی کتابیں روانہ کر دی گئی ہیں جن کا صوبے میں پہنچنا اورپھردوردراز علاقوں میں تقسیم ہونا باقی ہے۔

    school-post-2

    لگتا یوں ہے کہ ان کتابوں کے دور دراز علاقوں میں پہنچتے پہنچتے یہ ماہ یوں ہی گُزر جائے گی اور بچوں کو ایک ماہ تک کتابوں کے بغیر ہی کلاسوں میں بٹھایا جائے گا۔ کتابوں کی بروقت ترسیل نہ ہونے سے طلبا کو تعلیمی سال کے آغاز پر مسائل کا سامنا ہے بلکہ بیشتر طلباء تین ماہ کی طویل چھٹیوں کے دوران بھی سرکاری کتابوں کی آس میں کتابوں کا مطالعہ نہ کر سکے۔

    جامعہ کراچی میں ضرورت مند طلبہ کے لیے دیوارِتعلیم

     صوبے بھر میں سرکاری تعلیمی اداروں کی طرف حکومت کی عدم توجہ کے باعث والدین اور خود بچوں کا پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی طرف رجھان میں بے پناہ اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔ گاؤں گاؤں اور گلگت اور سکردو جیسے بڑے شہروں میں سینکڑوں کی تعداد میں موجود پرائیویٹ تعلیمی ادارے اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ والدین سرکاری تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم اور سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث نجی اداروں کو ترجیح دیتے ہیں اور یوں حکومت کی طرف سےتعلیمی مسائل پر توجہ نہ دینے کے باعث والدین نجی اداروں کو منہ مانگی فیسیں ادا کرنے پر مجبور ہیں۔

    ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نہ صرف مزید تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لائے بلکہ پہلے سے موجود اداروں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات عمل میں لائیں ۔ صوبائی سطح پر تعلیمی بورڈ کے قیام سمیت سکولوں کواساتذہ کی بروقت فراہمی اور پرائیویٹ اداروں کی سرپرستی ضروری ہے۔

    ایک طرف تو وفاقی اور صوبائی حکومت مفت تعلیم کی فراہمی کے بلند و بانگ دعوے کرتی نظر آتی ہے تو دوسری طرف گلگت بلتستان جیسے پسماندہ علاقوں میں طلبا درسی کتابوں تک سے محروم نظر آتے ہیں۔ حکومت وقت کی جانب سے اس طرز کی اس طرز کی غیر سنجیدہ عمل صوبے بھر میں نا خواندگی میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

  • پاکستان کے گلیشیر پگھل رہے ہیں‘ آگاہی ضروری ہے

    پاکستان کے گلیشیر پگھل رہے ہیں‘ آگاہی ضروری ہے

    گلگت: ضلع گانچھے کے ایک چھوٹے سے گاؤں‘ سکسا میں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا‘ جس میں مقامی آبادی کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور ان کے انسانی زندگی پر اثرات سے آگاہ کیا گیا۔

    ورکشاپ کا انعقاد بین الاقوامی ادارہ ماؤنٹین گلیشر پروٹیکشن آرگنائزینشن کی جانب سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں ماہرینِ ماحولیات نے درختوں کی اہمیت، صاف پانی اور اوزون سطح کے بچاؤ کے حوالے سے تدابیر پر روشنی ڈالی۔

    echo-1

    اس موقع پر نثار علی جو کہ مقامی سکول میں استاد بھی ہیں ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے آگاہی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ عوام کو موسمیاتی تبدیلوں اور ان کے ایک عام آدمی کی زندگی پر اثرات کے حوالے سے آگاہ رکھا جا سکے ۔

    گاوں کی مقامی تنظیم کے منتظم اعلیٰ حسن خان نے بھی اس ورکشاپ کو سراہا اور بین الاقوامی ادارے کی جانب سے آئے ہوئے افراد کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے شمالی علاقے جہاں قطبوں کے بعد کرہ ارض کے سب سے بڑے گلیشیرز پائے جاتے ہیں اس وقت دنیا میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے وقوع پذیر ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر نظر آتے ہیں۔

    echo-2

    گزشتہ چند سالوں کے دوران علاقے میں بڑے پیمانے پر سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ تیزی سے بڑھتے ہوئے قدرتی آفات کے واقعات نے مقامی آبادی کو سخت مشکلات میں ڈال دیا ہے اور ضروری ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات کے سامنا کرنے کے طریقے سیکھیں۔

    یاد رہے کہ ماؤنٹین گلیشر پروٹیکشن آرگنائزینشن کی جانب سے علاقے میں وسیع پیمانے پرزراعت کے فروغ کیلئے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کرپانی کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

  • تفریح سے محروم کراچی کے عوام کے لیے خوشخبری

    تفریح سے محروم کراچی کے عوام کے لیے خوشخبری

    کرچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں معاشرتی مسائل اور لوگوں کی آگاہی اور تفریح کے لئےانتہائی دلچسپ اور معلوماتی میلہ سجنے والا ہے ۔

    کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں ملک کے معروف تھیٹر کمپنی، دی تھیسپینز تھیٹرز کی جانب سے انعقاد کی جانے والی پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا گیا کہ کراچی جو کہ دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل ہے تاہم گزشتہ کئی عشروں سے اس شہر میں سیاسی، سماجی اور لسانی اختلافات نے بسیرا کر رکھا ہے جبکہ دوسری طرف عوام کی تفریح کے محدود مواقع دستیاب ہیں جسکی وجہ سے عوام میں شدید ذہینی دباو کی کیفیت پائی جاتی ہے۔

    p-post-1

    اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے کراچی کے پانچوں اضلاع میں پاکستان کے سب سے بڑے پتلی تماشہ کا اہتمام کیاجائے گا۔ اس پتلی تماشاکا دوسرا اہم مقصد یہ بھی ہے کہ وہ افراد جو اپنی محدود وسائل کی بنا پر تفریحی مواقع سے محروم رہتے ہیں ان کے لئے تفریح کے مواقع فراہم کرنا ہے کیونکہ یہ تمام تماشہ عوامی مقامات پر ناظرین کے لئے مفت دکھایا جائے گا۔

    دی تھیسپینز کے آرٹسٹک ڈائریکٹر فیصل ملک کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی کے ابتدائی دنون میں پتلی تماشے پاکستان میں بے حد مقبول ہو اکرتے تھے جس سے نہ صرف عوام محظوظ ہوتے تھے بلکہ ان کے ذریعے عوام میں مختلف معاشرتی پہلوں کے حوالے سے آگاہی بھی دی جاتی تھی تاہم ملک میں بڑھتے ہوئے مسائل نے عوام کو اس طرز کے تفریحی سہولیات سے محروم کر دیا ہے جسکی احیاء وقت کی اہم ضرورت ہے۔

    p-post-2

    بیرسٹر شاہدہ جمیل نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک میں اس وقت افراتفریح اور کشیدگی کا ماحول ہے ، ایسے وقت میں تھیس پینز تھیٹر کی جانب سے کیئے جانے والے اس انوکھے فیسٹیول سے نا صرف لوگوں کا ذہن مسرور ہوگا بلکہ انھیں پاکستان کی ثقافت کے بارے میں بھی آگاہی ملے گی۔

    ایک سوال کے جواب میں نعمان محمود نے کہا کہ اس فیسٹیول میں شامل تین کھیل ہیں جس میں پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت کشمیر اور گلگت بلتستان کے کلچرل رنگ، جھیل سیف الملوک کی لوک داستان اور بچوں کے لیے سند باد کی کہانی پتلیوں کی زبانی سنائی جائے گی، ان کھیلوں کو ترتیب دیتے ہوئے ہم نے اس بات کا خاص خیال رکھا ہے کہ اس میں جو بھی مواد استعمال ہو وہ خالص پاکستانی ہو اور اس میں ٖ غیر اسلامی تہذیب کا کوئی بھی عنصر نہ ہو۔

  • ہاتھ دھونے کا عالمی دن‘ پاکستان نے بھارت کا ریکارڈ تو ڑدیا

    ہاتھ دھونے کا عالمی دن‘ پاکستان نے بھارت کا ریکارڈ تو ڑدیا

    کراچی: شہر قائد میں منعقد ہونے والی آگاہی ریلی میں ہاتھ دھونے کے عالمی دن پر پاکستان نے عالمی ریکارڈ بناتے ہوئے بھارت کا اعزازاپنے نام کرلیا۔

    رواں ماہ 15 اکتوبر کو دنیا بھر میں ہاتھ دھونے کے فوائد سے آگاہی کا عالمی دن منایا گیا‘ ا س سال اس دن کا عنوان ’ ہاتھ دھونے کو عادت بنائیں‘ رکھا گیا تھا۔

    1111

    اس دن کی مناسبت سے بین الاقوامی کمپنی کی جانب کے زیر اہتمام ہاتھ دھونے کے عالمی دن کی مناسبت سے آگاہی ریلی کا انعقاد کیا گیا، ریلی میں 1636بچوں نے ایک ساتھ ہاتھ دھونے کی مہم میں شرکت کر کے انڈیا کے شہر مدھیا پردیش میں سال ۲۰۱۴ میں بنایا جانے والا ریکارڈ توڑد یا جس میں 1410 بچے شریک ہوئے تھے۔

    کمپنی کے پاکستان میں تعینات سی ای او شاہ زیب محمود نے بتایا کہ ہر سال پاکستان میں 53 ہزار سے زائد بچے ڈائریا کا شکار ہو جاتے ہیں اور ہاتھ دھونے جیسی آسان عادت سے اس بیماری پرآسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔

    22222

    اس موقع پر ریکارڈ کی تصدیق کے لئے گنیز ورلڈ ریکارڈ کے قوائد کے مطابق سات غیر جانبدار عینی شاہدین بھی موجود تھے جبکہ گنیز ورلڈ ریکارڈ کی جج سیدہ سباسی جیمکی نے اس موقع پرمذکورہ کمپنی کو کو گنیز ورلڈ ریکارڈ کا ٹائٹل جیتنے پر مبارکباد بھی پیش کی۔

  • مزاحیہ تھیٹر پلے’جمع پو.. نجی‘ نے عوام کے دل جیت لئے

    مزاحیہ تھیٹر پلے’جمع پو.. نجی‘ نے عوام کے دل جیت لئے

    کراچی:  شہرقائد کی معروف تھیٹر کمپنی’ تھیس پیئنز تھیٹر ‘نے مزاحیہ ت ڈرامہ’جمع پو۔۔نجی‘ پیش کیا جس سے حاضرین خوب محظوظ ہوئے ،کھیل کا مقصد عوام میں بچت اور سرمایہ کاری کے بارے میں شعور اجاگر کرنا تھا ۔

    کھیل کی کہانی ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جسکا سربراہ نذیر ریٹائرمنٹ لے لیتا ہے اور اپنی رقم کو اپنے دوست کی کمپنی میں سرمایا کاری کرنے کا ارادہ کرتا ہے جبکہ دوسری جانب اس کی بیوی اپنے فراڈبھائی سے اپنے خاوند کی رقم کی سرمایاکاری کی بات کرتی ہے۔ اس کا بھائی اپنے دوست نزاکت جو کہ ایک دھوکے بازکنسلٹنٹ ہے کو رقم دینے کی منصوبہ بندی کرتا ہے۔ یہ دھوکے باز کنسلٹنٹ عوام سے رقم لے کے انکے ساتھ دھوکہ دہی کرتی تھی۔ تاہم کھیل کے آخر میں نذیر کا بیٹا زین سارے جعل سازوں کو ایک جدید موبائل ایپلیکیشن کی بدولت بے نقاب کرتا ہے۔

    unnamed

    اس کھیل کی کل پانچ پرفارمنسس پیش کی گئیں جنھیں مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء اور عام حاضرین نے خوب سراہا۔

    یہ تھیٹر ڈرامہ تھیس پیئنز تھیٹر کے ایسو سی ایٹ ڈائیریکٹر نعمان محمود کی تحریر ہے جب کہ اس کے ہدایت کار تھیس پیئنز کے آرٹسٹک ڈائیریکٹر فیصل ملک تھے۔

    کھیل کے مہمانِ خصوصی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے جنرل مینیجر ثانی محمود تھے جنھوں نے بتایا کہ ملک میں اس طرز کی تفریحی سرگرمیوں کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے اور انکا ادارہ اس طرز کی سرگرمیوں کو فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی اور اس مہم کی کامیابی کے بعد ہم اپنے کام میں مزید تیزی لائیں گے۔

    unnamed-1

    آخر میں کھیل کے ہدایت کار فیصل ملک نے بتایا؛

    ’تھیس پیئنز تھیٹر کی آگاہی مہم ہمیشہ سے ہی لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بنتی ہے کیوں کہ جو سبق ہم پرفارمنگ آرٹس کے ذریعے لوگوں کو دیتے ہیں اسے لوگ خوشی سے قبول بھی کرتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرتے ہیں‘۔

    تھیس پیئنز تھیٹر منتظر ہے کہ حکومتی سطح پر انکی خدمات کو خاطر میں لایا جائے اور ملک بھر میں بڑے پیمانے پر فلاحی آگاہی مہموں کا آغاز کیاجائے جس سے پاکستان میں پرفارمنگ آرٹس کو مزید اجاگر کیا جا سکتا ہے۔

    فیصل ملک کا مزید کہنا تحا کہ تھیس پینز تھیٹر ملک میں پرفارمنگ آرٹس کے فروغ کے ساتھ ساتھ ملک میں تعلیم، صحت اور معاشی مسائل کے حل کے لئے بھی کوشاں ہیں۔

  • کراچی میں بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کا انعقاد

    کراچی میں بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کا انعقاد

    کراچی: پاکستان کو درپیش معاشرتی مسائل کے حل کے لئے بین المذاہب ہم اہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے‘ اسی سلسلے میں کراچی دیا ہارمونی کلب پاکستان کے زیر اہتمام بین المذاہب ہم آہنگی کا انعقاد کیا گیا۔

    اگست سے ستمبرتک جاری رہنے والے مختلف پروگراموں میں ملک میں بسنے والے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں اورمذہبی شخصیات نے شرکت کی اور مختلف مذہبی مقامات کا دورہ کیا اور ایک دوسرے کو امن، برداشت اور خیر سگالی کے پیغامات پہنچائے۔

    POST 3

    اسی سلسلے میں پاکستان امریکن کلچر سینٹر میں ماہ بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کی اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اختتامی تقریب میں طلبہ و طالبات اور مسلم، سکھ، عیسائی، ہندو اور پاکستان میں مقیم دیگر مذاہبی برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

    POST 6

    ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے انیل کمار نے اس موقع پر کہا کہ ’’ایک دوسرے کے رسومات اور مذہبی عقائد کا احترام معاشرے میں برداشت کی راہوں کو ہموار کرتا ہے‘‘۔

    اس موقع پرسکھ برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوان امریک کٹاریہ نے کہا کہ ’’پیغام محبت کے بغیر کسی بھی مذہب کے تعلیمات نامکمل ہیں‘‘۔

    POST 1

    POST 4

    آستانہ عالیہ خانیہ کے گدی نشیں صوفی جمیل الرحمن خانی کاکہنا تھا کہ’’ کسی بھی مذہبی گروہ سے تعلق سے پہلے تمام لوگوں میں جو چیز مشترک ہے وہ انسانیت ہے۔ اسلام پیار محبت اور امن کا درس دیتا ہے‘‘۔

    POST 2

    POST 5

    دیا ہارمونی کلب کے چیف آرگنائزر امبر ساجد نے کہا کہ ’’ اس طرز کے سرگرمیوں کے انعقاد سے نوجوانوں کو دیگر مذاہب کے حوالے سے آگاہی ملتی ہے اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کا جزبہ پیدا ہوتا ہے‘‘۔

    تقریب کے آخر میں مختلف سرگرمیوں میں اعلی ٰکارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ و طالبات میں شیلڈ اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کیا گیا۔واضح رہے کہ پاکستان کے باشعور نوجوان ملک میں بین المذاہب ہم ہنگی کے فروغ کو امن کی راہ میں ایک مثبت قدم قرار دیتے ہیں۔






  • کراچی کے امریکی قونصل خانے میں نئی قونصل جنرل تعینات

    کراچی کے امریکی قونصل خانے میں نئی قونصل جنرل تعینات

    کراچی: گریس شیلٹن نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں قائم امریکن قونصلیٹ میں قونصل جنرل کا عہدہ سنبھال لیا،گریس شیلٹن اس قبل میں امریکی محکمہ خارجہ کے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو میں وسطی ایشیائی امور کے دفتر کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔

    گریس شیلٹن ایک پیشہ ور وکیل ہیں اور اس قبل امریکی محکمہ خارجہ کے اہم عہدوں پر سلووینیا، نیپال، بیلا روس، ملائیشیا اور امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ میں شمولیت سےقبل گریس شیلٹن امریکی ریاست جارجیا میں بائوہان، ویلیمز اور لیوائینامی لیگل فرم میں بطور وکیل کام کر چکی ہیں۔

    انھوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی امور میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جبکہ بکنیل یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کی۔ وہ امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر ڈرہم میں پیدا ہوئیں۔

    گریس 20اگست 2014 کو کراچی میں قونصل جنرل کا عہدہ سنبھالنے والے برائین ہیتھ کی جگہ پر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گی۔

  • کراچی میں انڈونیشیا کی ثقافت کے رنگ بکھر گئے

    کراچی میں انڈونیشیا کی ثقافت کے رنگ بکھر گئے

    کراچی: جمہوریہ انڈونیشیا کی 71 ویں یوم آزادی کے حوالے سے انڈونیشیا کے قونصل جنرل کی جانب سے رنگا رنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا، انڈونیشیا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا اسلامی ملک ہے اور پاکستان کے ساتھ ایک ارب سے زائد ڈالر کی تجارت کرتا ہے۔

    تقریب کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین برادرانہ اوردیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کے ساتھ ثقافتی اور تجارتی تعلقات کا فروغ چاہتا ہے اور انڈونیشیا کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان بالخصوص سندھ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ہر ممکن سہولیات دی جائیں گی۔

    POST 3

    قونصل جنرل نے انڈونیشیا کے ان ہیروز کو خراج تحسین پیش کیا جنہون نے جنگ آزادی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ملک کو غلامی سے آزاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک آزادی کے دوران دی جانے والی انڈونیشایا کی باسیوں کی مرہون منت ہے کہ آج انڈونیشایا کے عوام دنیا بھر میں اپنی یوم آزادی جوش خروش سے منا رہے ہیں۔

    POST 2

    اس موقع پر تاجر برادری کی جانب سے قونصل جنرل کو ان کی اعلیٰ خدمات پر گولڈ میڈل پہنا یا گیا۔ تقریب میں انڈونیشین فنکاروں نے اپنے روائتی انداز میں مہمانوں کو خوش آمدید کیا اور اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ بعد ازاں صوبائی وزیر نے قونصل جنرل انڈونیشیا ، ترکی، تھائی لینڈ ، یونس بشیر،سراج قاسم تیلی، شمعون زکی اور دیگر کے ہمراہ کیک کاٹا۔

    واضح رہے کہ برادر اسلامی ملک انڈوینشا دنیا کا سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک ہے اور پاکستان کے اس وقت ساتھ تجارتی لین دین کا ہجم ایک ارب ڈالر سے زائد ہے۔ دونوں دوست ممالک او۔آئی ۔سی اور ڈی ایٹ نامی تعاون تنظیموں کے رکن ہونے کی حیثیت سے آپس میں بہترین معاشی اور سماجی تعلقات رکھتا ہے۔

  • فورجی کے دورمیں پاکستان ریلوے ای ٹکٹنگ سے محروم

    فورجی کے دورمیں پاکستان ریلوے ای ٹکٹنگ سے محروم

    کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پاکستان ریلوے کی ٹکٹنگ سسٹم آن لائن نہ ہونے سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

    کراچی شہر کا ریلوے اسٹیشن شہر کے ایک کونے میں واقع ہے اور شہر کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کوٹکٹ خریدنے کے لئے لمبا سفر طے کر کے سٹیشن تک آنا پڑتا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات ٹکٹ میسر نہ ہونے کی صورت میں لوگوں کو خالی ہاتھ ہی واپس جانا پڑتا ہے۔

    کراچی کے مسافروں کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان ریلوے کی ٹکٹنگ سسٹم کو بھی پی۔آئی۔اے کی طرز پر آن لائن کر دیا جائے تو لوگ گھر بیٹھے آسانی سے انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی ٹکٹیں حاصل کر سکتے ہیں۔

    WhatsApp Image 2016-09-03 at 4.37.13 PM (2)

    کراچی کے ایک مسافر اقبال کا کہنا ہے کہ ’’ایک طرف تو شہر سڑکوں پر موجود ٹریفک کی لمبی لائنیں گزر کا سٹیشن پہنچنا پڑتا ہے لیکن جب آپ سٹیشن پہنچیں تو سٹیشن کے مسائل الگ ہیں۔اگر یہی ٹکٹ ان لائن میسر ہو تو لوگوں کے مسائل میں کمی آ سکتی ہے اور لوگوں کو لمبی قطاروں میں کھڑا رہنا نہیں پڑے گا‘‘۔

    واضح رہے کہ حالیہ سالوں میں پاکستان ریلوے کی ٹائمنگ میں کافی بہتری آئی ہے مگر ملک کے سب بڑے ذریعہ آمدورفت کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنا اور مسافر دوست بنانے کے لئے بہت کچھ کرنا ابھی باقی ہے۔

  • مجھے جوعزت ملی پاکستان سے ملی: دانش کنیریا

    مجھے جوعزت ملی پاکستان سے ملی: دانش کنیریا

    دانش کنیریا پر انگلش کرکٹ بورڈ نے ان الزامات کی بنا پر پابندیاں عائد کی تھیں کہ انہوں نے ایسیکس کاؤنٹی اسپاٹ فکسنگ کیس میں مرون ویسٹ فیلڈ کی سٹے بازی میں معاونت اور بکیز سے ان کو متعارف کروایا اور ناقص کارکردگی کے بدلے چھ ہزار پاونڈ لینے پر مرون ویسٹ کوآمادہ کیا تھا۔ انگلش کرکٹ بورڈ کی جانب سے پابندیوں کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی کرکٹ کی عالمی قوانین کا تناظر میں ان پر پابندیاں عائد کیں۔ تاہم دانش کنیریا انگلش کرکٹ بورڈ کی جانب سے لگائے جانےوالے تمام الزامات کی تردیدی کرتے ہیں۔

    دانش نے اےآر وائی ینوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے قصور ہیں اور اگر کسی بھی شخص کے پاس ان الزامات سے متعلق کوئی بھی ثبوت ہے تو وہ عدالت میں پیش کریں۔

    دانش پر پاکستان میں پابندیوں کی بعد پر اب وہ کسی بھی سطح پر کرکٹ کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتے اور نہ ہی وہ مستقبل میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں کسی بھی ممکنہ عہدہ کے لئے اہل ہو سکتے ہیں۔

    دانش کنیریاپاکستان میں مقیم ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے دوسرے نوجوان ہیں جنہوں نے پاکستان کی قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنائی ہے، اس قبل 1980 کی دہائی میں انیل دلپت نے پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ موجودہ صورت حال میں دانش کی متضاد حیثیت کے بعد اس وقت قومی ٹیم میں کوئی بھی غیر مسلم کھلاڑی نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ بین الاقوامی کرکٹ کی دنیا میں کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد ہونے کا یہ پہلا موقع نہیں۔ کسی بھی کھلاڑی پر جب کسی بھی طرح کی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کے الزام میں جب پابندی کا سامنا ہو تو عدالتیں نہ صرف ان کھلاڑیوں پر عائد الزامامت کی مکمل تحقیقات کرتے ہیں بلکہ مکمل چھان بین کے بعد ان کھلاڑیوں پر عائد کھیل سے متعلق پابندیوں اور جرمانوں کی تنسیخ یا توسیخ کرتے ہیں۔

    دانش کو ایسیکس کاؤنٹی کے جس کھلاڑی کو پیسوں کے عوض ناقص کارکردگی پر اکسانے کا الزام تھا اس کھلاڑی کوبرطانوی عدالت کی تحقیقات کے نتیجے میں چند سال پابندیوں کے بعد کاونٹی کرکٹ کے لئے بحال کیا جا چکا ہے لیکن کنیریا کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے کیس کو سیریس نہیں لیا۔ ان کا مزید یہ کہنا ہے کہ ’’ان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ انگلش کرکٹ بورڈ سے ڈیکٹیشن لیتی ہے اور بورڈ دانش کے مقدمہ کی مقامی سطح پر مکمل تحقیقات نہیں کر رہی ہے‘‘۔

    WhatsApp Image 2016-08-29 at 3.45.33 PM
    دانش کنیریا اے آروائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے

    انکا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ان چیف وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو بھی بذریعہ خط آگاہ کر چکے ہیں کہ وہ ان پر عائد پابندیوں کی تحقیقات کرائیں تاکہ وہ اپنے کیرئر کے حوالے سے فیصلہ کر سکیں۔ دانش کا کہنا ہے کہ کرکٹ کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے حوالے سے قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے موجودہ صورت حال میں شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اب نہ مقدمہ کی پیروی کے لئے وکیل کی فیس ادا کر سکتے ہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس بچوں کی سکول کی فیس بھرنے کا پیسہ ہے۔

    دانش سے بھارت دورے کے دوران پاکستان کے کچھ حلقوں کی جانب سے انڈین میڈیا میں پاکستان میں ان کے ساتھ ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے کی بنا پر متعصبانہ رویہ کے حوالے سے بیانات پر تنقید کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اور انہوں نے اب تک جو مقام حاصل کیا وہ اسی ملک کے ہی مرہون منت ہے۔ وہ کبھی بھی اپنے وطن پاکستان کو چھوڑ کر جانے کا نہیں سوچ سکتے۔

    واضح رہے کہ چھتیس سالہ دانش کنیریا نے 29 نومبر سن 2000 میں انگلینڈ کیخلاف اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا۔ انہوں نے (61) عالمی ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے (261) وکٹیں حاصل کیں۔

    پاکستان میں کھیلوں کے فروغ اور ٹیلینٹ کو بیرون ملک منتقل ہونے سے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان میں کھیلوں سے متعلق اداروں کو مزید متحرک کر دیا جائے اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کا بھر پورموقع دیا جانا چاہیے۔