عزیزآباد پولیس نے جشن آزادی پر ہوائی فائرنگ سے 7 سالہ بچی کے قتل میں ملوث 3 ملزمان کو گرفتار کرکے نائن ایم ایم پستولیں برآمد کرلیں۔
برآمد کی جانے والی پستول اور بچی کو لگنے والی نائن ایم ایم پستول کی گولی کا خول فارنزک رپورٹ کے لیے بھیج دیا گیا، رپورٹ سے معلوم ہو سکے گا بچی کو گولی کس اسلحہ سے چلنے والی گولی سے لگی تھی۔
جشن آزادی کے موقع پرعزیزآباد تھانے کی حدود مکان نمبر 1146 بلاک 8 ایف بی ایریا میں ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر 6 سالہ بچی مرحا عرف نیہا دختر وقاص جاں بحق ہوگئی تھی۔
اکراچی : شہر قائد کے دو بچوں نے اسکول جانے کے بجائے گھر میں ہی تعلیم حاصل کرکے نئی مثال قائم کردی، انہیں دیکھنے والے داد دیئے بغیر نہ رہ سکے۔
اے آر وائی نیوز کراچی کی رپورٹ کے مطابق 8 سالہ حرا اور 9 سالہ ذیشان کے والد نے انہیں اسکول میں داخلے کے بجائے گھر میں ہی پڑھانے کو ترجیح دی۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں تو زیادہ تعلیم حاصل نہیں کرسکا لیکن میری پوری کوشش ہے کہ میرے بچے معیاری علم حاصل کریں خاص طور پر انگریزی سمیت مختلف زبانوں پر انہیں عبور حاصل ہو۔
وہ بچے جو کبھی اسکول نہیں گئے لیکن گھر پر ہی تعلیم جاری رکھی، یہ دونوں بچے فراوانی سے صرف انگلش ہی بولتے بلکہ ریاضی سائنس اور تاریخ کی معلومات بھی انٹرنیٹ کے ذریعے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے حاصل کرتے ہیں۔
حرا اور ذیشان کی تعلیم حاصل کرنے کی اس جدوجہد کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ گھر کی چار دیواری میں رہ کر بھی انسان کے خواب ضرور پورے ہوسکتے ہیں۔
ان بچوں کے اس عمل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اگر ارادہ پختہ ہو تو کوئی بھی خواب کتابوں زمانوں اور دروازوں کا محتاج نہیں رہتا۔
کراچی انڈس ڈائی بیٹیز اینڈ انڈوکرائنالوجی سینٹر اور برطانیہ کی یونیورسٹی آف یارک ذیابیطس اور ذہنی دباؤ (ڈپریشن) پر مل کر کام کریں گے۔ اس سلسلے میں دونوں اداروں میں باہمی تعاون کا معاہدہ ہو گیا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں 3 ہزار کلینک کھولے جائیں گے۔
انڈس ڈائی بیٹیز اینڈ انڈوکرائنالوجی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر عبد الباسط کا کہنا ہے کہ انڈس ڈائی بیٹیز سینٹر کا مشن ملک سے شوگر کا مرض ختم کرنا ہے، اسی حوالے سے برطانوی یونیورسٹی آف یارک کے باہمی تعاون سے ذیابیطس اور ذہنی دباؤ کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں تین ہزار کلینک کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس موقع پر برطانوی یونیورسٹی آف یارک کے پروفیسر ڈاکٹر کامران صدیقی نے کہا کہ ہم ذیابیطس کے ساتھ مریضوں میں ڈپریشن کے سلسلے میں بھی ان کی کاؤنسلنگ کریں گے۔
یہ 3 ہزار کلینکس ایسے علاقوں میں بنائے جائیں گے جہاں مریضوں کے لیے اسپتال کی سہولت میسر نہیں ہے۔
کراچی کے علاقے لیاری میں 6 منزلہ عمارت گرنے کے واقعہ کے لاپتہ افراد اگر ملبے تلے نہیں دبے ہوئے تو پھر کہاں ہیں اہلخانہ سوال کر رہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اپنوں کی فکر میں سول اسپتال کراچی کے ٹراما سینٹر میں حواس باختہ حالت، لڑکھڑاتی زبانوں اور نم آنکھوں کے ساتھ لوگ اپنے پیاروں کے منتظر ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں، جنہیں لیاری میں گرنے والے عمارت میں ریسکیو کام کے دوران حکام نے یہ کہہ کر سوال اسپتال بھیج دیا کہ آپ کے زخمی رشتہ داروں کو ٹراما سینٹر منتقل کیا ہے۔ لیکن جب یہ یہاں پہنچے تو ان کے پیارے کیا ملتے، ان کے نام بھی اسپتال کے زخمیوں کی فہرست میں درج نہیں تھے۔
ایک شخص نے بتایا کہ حکام نے بتایا کہ آپ کے زخمی رشتہ داروں کو سول اسپتال پہنچایا گیا ہے، لیکن جب ہم یہاں پہنچے تو ان میں سے ایک بھی یہاں نہیں تھا اور نہ ہی فہرست میں اس کا نام۔
ایک اور خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کے رشتہ دار اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ پورا دن گزر گیا، اب تو رات ہوگئی اور ان کا اب تک پتہ نہیں چل رہا ہے۔
خاتون نے کہا کہ پتہ نہیں انتظامیہ انہیں ملبے سے نکال بھی رہی ہے یا نہیں۔ ہمیں تو یہاں اسپتال بھیج دیا ہے اور ہم یہاں گھنٹوں سے منتظر ہیں۔
حادثے کے بعد سول اسپتال ٹراما سینٹر میں افراتفری کا عالم ہے۔ کسی کو سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ امید اور مایوسی کے درمیان حادثہ کے متاثرین اب بھی اسپتال میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ کی صبح کراچی کے علاقے لیاری بغدادی کے علاقے میں 6 منزلہ عمارت گر گئی۔ ملبے سے اب تک 9 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ متعدد زخمی ہیں۔
اہل علاقہ کے مطابق عمارت کے ملبے تلے اب بھی 20 سے 25 لوگ دبے ہوئے ہیں۔ جن کو نکالنے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
متاثرین نے امدادی سرگرمیاں تاخیر سے شروع کرنے کے الزامات بھی عائد کیے جب کہ ایک متاثرہ خاتون نے یہ ہولناک انکشاف کیا کہ عمارت کئی روز سے ہل رہی تھی۔ سب کو بتایا لیکن کسی نے فلیٹ خالی نہیں کیا۔
اہل علاقہ اور عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہےکہ جب عمارت گری تو ایسا لگا کہ زلزلہ آ گیا ہے اور ہر طرف چیخ وپکار مچ گئی۔
حکومت سندھ نے لیاری حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے جب کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کو معطل کر دیا ہے۔
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے ایک پریس کانفرنس میں یہ بھی انکشاف کیا کہ عمارت کو کئی بار خالی کرنے کے نوٹس دیے گئے اور آخری بار گزشتہ ماہ 2 جون کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ انہوں نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ غیر قانونی تعمیرات میں گھر نہ خریدیں۔
ہتھنیوں کے علاج کے حوالے سے سفاری پارک میں سری لنکا سے آئے ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کی، سری لنکن ڈاکٹر بھودیکا بھنڈارا کا کہنا تھا ہتھنیوں میں ٹی بی کا علاج 2 مرحلوں میں کیا جائے گا، پہلا مرحلہ 2 ماہ اور دوسرا 10 ماہ تک جاری رہے گا، ہر دو ماہ بعد ہتھنیوں کی صحت جانچی جائے گی۔
اس موقع پر کمیٹی ممبر سفاری پارک یسرہ عسکری کا کہنا تھا کہ ہتھنیوں کی صحت اور شہریوں کی حفاظت کے پیش نظر لوگوں کو دور رکھا جا رہا ہے۔
سفاری پارک میں ہتھنیوں کا علاج مخصوص بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت کیا جا رہا ہے، مدھو بالا اور ملکہ کی جلد صحت یابی کے لیے ڈاکٹرز پر امید ہیں۔
کراچی میں مرغی کا گوشت بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوگیا ہے۔
کراچی میں مرغی کا گوشت 800 روپے سے زائد کلو کے حساب سے فروخت کورہا ہے، انتظامیہ قیمتیں کم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
دکاندار کا مؤقف ہے کہ پیداوار کم اور کھپت زیادہ ہونے کی وجہ سے گوشت مہنگا ہوا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ قیمتیں کم کرنے میں ناکام ہوگئی، مرغی کے گوشت کی قیمت کم کرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔
واضح رہے کہ مرغی کے گوشت کے سرکاری نرخ 650 روپے فی کلو ہیں جبکہ رمضان اور عید پر گوشت 840 روپے فی کلو تک فروخت کیا جارہا تھا۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ پولٹری فارمرز مہنگائی کے اصل ذمہ دار ہیں، پولٹری فارمرز سے مرغی مہنگی ملتی ہے جس کے باعث سرکاری نرخ پر فروخت کرنا ممکن نہیں ہے۔
دوسری جانب پولٹری کے تاجر نے قیمتوں میں اضافے کی وجہ عید کی چھٹیوں کے دوران مانگ میں اضافے، سپلائی چین میں خلل اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو قرار دیا ہے۔
پاکستان اور ترکیہ کی باہمی تجارت میں 100 ملین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے جو 1.3 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 1.4 ارب ڈالرز ہوگئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں مقیم ترکیہ کے قونصل جنرل کیمل سانگو نے عالمی ادارے کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان باہمی تجارت میں 100 ملین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے، جو 1.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 1.4 ارب ڈالرز ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان کا دورہ پاکستان کامیاب رہا۔ دونوں ممالک کے باہمی تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم ہے۔ ڈی ٹیکس نے تبدیلی کے خواہشمند کراچی کے نوجوانوں کے لیے بہترین پلیٹ فارم فراہم کر دیا ہے۔
اس موقع پر قونصل جنرل ترکی نے پاکستان اور ترکی کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔
تقریب میں ڈی جی سندھ کلچر ڈیپارٹمنٹ سمیت آئی ٹی، میڈیکل اور کارپوریٹ سیکٹر سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔
کراچی میں شدید سردی میں سخت محنت کے بعد مٹی کے برتن تیار کرنے والے ان ہنرمندوں سے ملیے۔
مٹی کو دھونا اور گوندھنا پھر سانچے میں ڈھالنا، یہی نہیں بلکہ کٹھن مرحلہ یعنی بھٹی میں بھی پکایا جاتا ہے، بہ ظاہر آسان نظر آنے والا یہ کام اتنا بھی آسان نہیں، اور چوں کہ اس کا تعلق کاریگری سے ہے، اس لیے خوب مہارت بھی درکار ہوتی ہے۔
60 سالہ کمہارن فاطمہ بی بی سے ملیے، جو کپکپاتے ہاتھوں سے مٹی کے شاہکار بناتی ہیں، بارش ہو یا تپتی دھوپ، فاطمہ بی بی مزدوری کر کے دو وقت کی روٹی کما رہی ہیں۔
حالات کے ستائے 40 سالہ کمہار محمد حنیف سے ملیے، جو چک میل گھما گھما کر مٹی کو خوب صورت سانچے میں ڈھالتا ہے۔ محنت کشوں کی اس کہانی میں ایک کردار رحمان کا بھی ہے، جو بھٹی میں برتن پکا کر مضبوط بناتا ہے، بالکل ایسے ہی جیسے مشکل لمحات ان محنت کشوں کو سخت بنا رہے ہیں۔
کراچی کے قدیم علاقے لیاری میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، اس ویڈیو رپورٹ میں ملیے رنگوں کو انتہائی مہارت اور خوب صورتی سے بکھیرنے والے لیاری کے نوجوان مصور سے۔
رنگوں سے نئے جہاں تشکیل دینے والے لیاری کے 17 سالہ حارث عرفان رنگوں سے اٹھکیلیاں کرنا خوب جانتے ہیں، قدرتی مناظر ہوں یا پھر پورٹریٹ، عمارتوں کو رنگوں میں ڈھالنا ہو یا خوب صورت خطاطی، ہر میڈیم پر مہارت حاصل ہے۔
آرٹسٹ حارث عرفان رنگوں کو برش کے خوب صورت اسٹروک سے کینوس پر کچھ اس طرح منتقل کرتے کہ اصل کا گمان ہوتا ہے، رنگوں کی زبان سے اپنے احساسات بیان کرنے والا حارث مصوری کی دنیا میں اپنا نام بنانا چاہتے ہیں۔