Author: Jahangeer Aslam

  • سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق درخواستیں خارج

    سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق درخواستیں خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق رجسٹرار کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواستیں خارج کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سنئیر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپیلوں پر ان چیمبر سماعت کی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ زیرصدارت عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ چیمبر اپیلوں کی سماعت کھلے چیمبر میں ہوئی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ فارن افیئرز ڈیل کرنا عدالت کا کام ہے؟ کیا جس وقت سائفر سامنے آیا کیاعمران خان وزیر تھے؟

    وکیل درخواست گزار جی ایم چوہدری نے جواب دیا کہ جی بلکل عمران خان نے بطور وزیراعظم سائفر جلسے میں لہرایا تھا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ بطور وزیراعظم عمران خان نے معاملے پر تحقیقات کا کوئی فیصلہ کیا، بطور وزیراعظم عمران خان کے پاس تحقیقات کروانے کے تمام اختیارات تھے، وزیراعظم کے ماتحت تمام اتھارٹیز ہوتی ہیں، اس سائفر کے معاملے میں عدالت کیا کرے۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سائفر کی تحقیقات بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ سائفر سے آپ کی اور میری زندگیوں پر کیا اثر پڑا؟ تحقیقات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ انکوائری کیلئے مجھے سائفر پڑھنا پڑھے گا، جو کہ اگر سائفر میرے سامنے ہو تو بھی نہیں پرھوں گا، اس کیس میں بنیادی حقوق کا کوئی معاملہ نہیں، ایگزیکٹو کے معاملے پر سپریم کورٹ مداخلت نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ کے پاس محدود اختیارات ہیں۔

    سپریم کورٹ نے سائفر تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق رجسٹرار کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواستیں خارج کر دیں۔

  • ڈی جی سول ایوی ایشن پر الزامات لگانے والے ملازم زرین گل کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری

    ڈی جی سول ایوی ایشن پر الزامات لگانے والے ملازم زرین گل کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری

    اسلام آباد: ڈی جی سول ایوی ایشن پر الزامات لگانے والے ملازم زرین گل کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری کر دی گئیں۔

    ترجمان سول ایویشن اتھارٹی کے مطابق ڈی جی سول ایوی ایشن پر خط میں من گھڑت الزامات لگانے والا ملازم زرین گل خود ضمانت پر ہے، زرین گل سال 2000 میں 54 لاکھ روپے کی خورد برد میں ملوث پایا گیا تھا۔

    ترجمان کے مطابق یہ رقم نچلے درجے کے ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے تھی، اس وقت کی انتظامیہ نے رقم کا کچھ حصہ واپس لیا اور اس کو تنبیہ پر اکتفا کیا۔

    زرین گل نے غیر قانونی طور پر ادارے کی 6 سے 7 ایکڑ زمین کے لیے این او سی جاری کیا، غیر قانونی الاٹ کی گئی زمین کی مالیت 20 سے 25 ارب بنتی ہے، سپریم کورٹ نے ادارے کی درخواست پر جعلی الاٹمنٹ منسوخ کی اور ایف آئی اے کو تفتیش کا پابند کیا، 20 نومبر 2021 کو زرین گل کے خلاف ایف آئی آر نمبر 55/2021 درج ہوئی جس کے بعد سے وہ ضمانت پر ہے۔

    سی اے اے نے اربوں‌ کی کرپشن کے الزام سے متعلق خط کو بے بنیاد قرار دے دیا

    ترجمان سی اے اے کے مطابق زرین گل تین پیٹرول پمپس کی غیر قانونی الاٹمنٹ میں بھی ملوث ہے، پٹرول پمپس کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات آخری مراحل میں ہیں۔

    سی اے اے نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر زرین گل کو ملازمت میں تنزلی کی سزا دی، زرین گل کے خلاف کچھ اور بھی محکمانہ انضباطی کاروائیاں بھی جاری ہیں، وہ اپنے آپ کو جس تنظیم کا چیئرمین ظاہر کرتا ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

    ڈی جی سول ایویشن کے خلاف بے بنیاد الزامات کی حقیقت

    سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ ڈی جی کے خلاف جعلی پائلٹ لائسنس کے حوالے سے الزام مضحکہ خیز ہے، جعلی لائسنسنگ معاملے کے تقریباً 6 ماہ بعد خاقان مرتضٰی ڈی جی کی حیثیت میں ادارے میں ٹرانسفر یا پوسٹنگ سے آئے، وفاقی حکومت نے انھیں سینئر آفیسر کی حیثیت سے ادارے کے معاملات کو سلجھانے کے لیے بھیجا۔

    والٹن ایئرپورٹ زمین کے حوالے سے بھی 400 ارب روپے کے نقصانات کے الزام میں کوئی صداقت نہیں، والٹن ایئرپورٹ زمین وفاقی حکومت کی منظوری سے پنجاب حکومت کو ایک پراجیکٹ کے لیے دی گئی، پراجیکٹ میں سی اے اے کے 52 فی صد شئیرز ہیں جس سے ادارے کو اربوں روپے کی آمدن ہوگی۔

    بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے حوالے سے 1300 ارب روپے کا الزام بھی کسی مذاق سے کم نہیں، ایئرپورٹ کے لیے سی اے اے اور پی اے ایف دونوں دعوے دار ہیں، بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ معاملے کو سیکریٹری ڈیفنس کی سربراہی میں کمیٹی دیکھ رہی ہے۔

    پی آئی اے سے 300 بلین روپے نہ لے سکنے میں بھی کوئی حقیقت نہیں، اصل رقم اس سے کہیں کم ہے اور وفاقی کیبنٹ کے فیصلے کے بعد رقم کی وصولی مؤخر ہوئی، سی اے اے کی زمین پر اے ایس ایف فاؤنڈیشن کی غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں کے معاملے کو ایویشن ڈویژن دیکھ رہا ہے۔

    اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی زمین کے حوالے سے الزام بھی محض بد نیتی پر مبنی ہے، اسلام آباد ایئرپورٹ زمین ایک وفاقی ادارے سول ایویشن نے دوسرے وفاقی ادارے ایف بی آر کو دی، سی اے اے بورڈ کی جانب سے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہی زمین ایف بی آر کو دی گئی۔

    ترجمان نے کہا کہ سول ایویشن میں موجودہ لیڈر شپ کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس رکھتی ہے، ادارے میں کرپٹ عناصر چاہے وہ کوئی بھی ہوں، احتساب سے نہیں بچ سکیں گے۔

  • سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی اپیلیں خارج کر دیں

    سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی اپیلیں خارج کر دیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی اپیلیں خارج کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے منحرف اراکین کی اپیلیں غیر مؤثر ہونے کی بنا پر خارج کر دیں۔

    سپریم کورٹ میں منحرف اراکین کی اپیلوں کی سماعت کے دوران عدالت میں پنجاب کے انتخابات کا ذکر بھی ہوا، چیف جسٹس نے ڈی جی الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو شاید ہائیکورٹ نے پنجاب انتخابات کے حوالے سے حکم دیا ہے، تو ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اب الیکشن کمیشن کیا کر رہا ہے؟

    ڈی جی الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ای سی پی نے کل گورنر پنجاب سے مشاورت کی ہے، تاہم گورنر سے ملاقات کے منٹس ابھی وصول نہیں ہوئے، اس معاملے پر گورنر پنجاب شاید قانونی راستہ اپنائیں گے۔

    چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ کمیشن الیکشن کی تاریخ کے لیے گورنر سے کیوں مشاورت کر رہا ہے؟ جسٹس عائشہ ملک نے کہا آپ کو انتخابات کے لیے مشاورت کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ شاید ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو گورنر سے مشاورت کا حکم دیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ کا حکم ہے تو پھر الیکشن کمیشن مشاورت کرے۔

  • سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس غلط قرار

    سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس غلط قرار

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آفس نے سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس کو غلط قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہٰی نے وفاقی وزیر قانون کو خط لکھ کر کہا ہے کہ میں عدالت میں خود موجود تھا چیف جسٹس کے بیان کی سوشل میڈیا پر کی جانے والی تشہیر غلط ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس میں یہ نہیں کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف ایک وزیر اعظم ایمان دار تھا، چیف جسٹس نے کہا ایک اچھے اور آزاد وزیر اعظم کو آرٹیکل 58/2B کے ذریعے نکالا گیا۔

    خط میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ غلط رپورٹ ہونے والے ریمارکس پر اراکین پارلیمنٹ نے حقائق جانے بغیر رائے دی جو اخبارات میں شائع ہوئی، خط اس لیے لکھ رہا ہوں تاکہ آپ بطور وزیر قانون اور سابق قائد ایوان ساتھی سینیٹرز تک درست حقائق رکھیں۔

    چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس سے متعلق وضاحت جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہٰی نے کہا کہ آبزرویشن کو سوشل میڈیا پر غلط رنگ دیا جا رہا ہے، 1988 میں قومی اسمبلی کو آرٹیکل 58(2)(بی) کے تحت تحلیل کیا گیا تھا، چیف جسٹس نے اسمبلی بحال نہ کرنے کے تناظر میں ریمارکس دیے تھے، عطا بندیال نے اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیسے انھوں نے 1993 میں اسمبلی بحال نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر یہ بات پھیلائی گئی کہ چیف جسٹس پاکستان نے اس وقت کے وزیراعظم کی دیانت داری پر آبزرویشن دی، میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ چیف جسٹس پاکستان نے ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دی۔

    اٹارنی جنرل نے لکھا کہ چیف جسٹس پاکستان نے اُس وقت کے چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے اظہارِ ندامت کا تذکرہ کیا تھا، سوشل میڈیا پر چیف جسٹس سے منسوب یہ بات پھیلائی گئی کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف محمد خان جونیجو دیانت دار وزیراعظم تھے۔

  • غیر ضروری مقدمہ دائر کرنے پر وزارت خزانہ کے سابق ملازمین پر جرمانہ عائد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے غیر ضروری مقدمہ دائر کرنے پر وزارت خزانہ کے سابق ملازمین پر جرمانہ عائد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ میں 2015 سے پہلے اور بعد کے ریٹائر ملازمین کی پینشن میں تفریق کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے غیر ضروری مقدمہ دائر کرنے اور عدالتی وقت ضائع کرنے پر وزارت خزانہ کے سابق ملازمین پر جرمانہ عائد کر دیا۔

    سابق ملازمین نے کہا کہ 2015 کے بعد ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کی پنشن غیر قانونی طور پر بڑھائی گئی، چیف جسٹس برہم ہو کر بولے ’’کیا کسی کے غلط کام پر عدالت آپ کے لیے بھی غلط حکم جاری کرے؟‘‘

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جن ملازمین کے خلاف آپ نے کیس دائر کیا، کیا انھیں آپ نے فریق بنایا؟ سابق ملازمین نے کہا ہم سارے ریٹائرڈ ملازمین کو فریق نہیں بنا سکتے۔ چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ آپ اس لیے سارے ریٹائرڈ ملازمین کو فریق نہیں بنا سکتے کیوں کہ آپ غلط استدعا کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے سابق ملازمین پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں الف ب کا کیس لایا کریں، زیر زبر کا نہیں، چیف جسٹس نے ملازمین سے استفسار کیا کہ عدالتی وقت ضائع کرنے پر ان پر کتنا جرمانہ کیا جائے؟

    سابق ملازمین نے کہا کہ معاف کر دیں، آئندہ غیر ضروری مقدمہ دائر نہیں کریں گے۔ تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ دونوں درخواست گزاروں کو ایک ایک لاکھ جرمانہ کرنا تھا لیکن ایک، ایک ہزار روپے جرمانہ کر رہے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس خارج کر دیا۔

  • عمران خان دور حکومت میں نیب ترامیم سے کتنے مقدمات ختم ہوئے؟

    عمران خان دور حکومت میں نیب ترامیم سے کتنے مقدمات ختم ہوئے؟

    قومی احتساب بیورو نے عمران خان کے دور حکومت میں نیب ترامیم سے ختم ہونے والے مقدمات کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں کی جانے والی نیب ترامیم سے ختم ہونے والے مقدمات کا ریکارڈ عدالت عظمیٰ میں پیش کر دیا ہے۔

    نیب کی پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں نیب ترامیم سے 50 ریفرنسز واپس ہوئے۔

    سابق صدر آصف علی زرداری اور فرزانہ راجا کے خلاف بنائے گئے ریفرنسز  پی ٹی آئی دور حکومت  میں واپس ہوئے۔ اسی دور میں سابق وزرائے اعظم راجا پرویز اشرف کیخلاف 9 نیب اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف 2 ریفرنسز  بھی واپس ہوئے۔

    اس کے علاوہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف بھی دو نیب ریفرنسز اس وقت واپس کیے گئے جب ملک پر عمران خان کی حکومت تھی۔ شوکت ترین پر بطور شریک ملزم اختیارات کے غلط استعمال کا الزام تھا۔

    سابق گورنر خیبرپختونخوا مہتاب خان، سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت علی جتوئی، سابق وزیر صحت گلگت بلتستان گلبہار خان، سابق رکن اسمبلی گلگت بلتستان جاوید حسین کے ریفرنسز بھی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں واپس ہوئے تھے۔

    واضح ہے کہ موجودہ پی ڈی ایم حکومت کے دوران بھی نیب ترامیم کی گئیں جس کے بعد ملکی سیاست کے کئی اہم ناموں کو ریلیف ملا۔

    یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم: ڈھائی ارب کے کرپشن ریفرنس عدالتوں سے واپس

    نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد احتساب عدالتوں سے کیسز واپس جانے لگے۔ ایک ماہ کےدوران ڈھائی ارب روپے سے زائد کرپشن کے ریفرنسز نیب کو واپس چلے گئے۔

  • نیب ترامیم: سپریم کورٹ نے ختم یا منتقل ہونے والے کیسز کی تفصیلات پھر مانگ لیں

    نیب ترامیم: سپریم کورٹ نے ختم یا منتقل ہونے والے کیسز کی تفصیلات پھر مانگ لیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کی وجہ سے ختم یا منتقل ہونے والے کیسز کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے نیب ترامیم سے ختم یا متعلقہ فورم پر منتقل ہونے والے کیسز کی ایک بار پھر تفصیلات مانگ لیں۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے اسپیشل نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ نیب ترامیم سے جتنے کیسز کا فیصلہ ہوا، اور جتنے کیس واپس ہوئے، سب کی تفصیلات جمع کرائیں۔

    جسٹس منصور نے استفسار کیا کہ ’’اس تاثر میں کتنی سچائی ہے کہ نیب ترامیم سے کیسز ختم یا غیر مؤثر ہوئے؟‘‘ اسپیشل نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب ترامیم سے کوئی کیس ختم نہیں ہوا، نیب نے کسی کیس میں پراسیکیوشن ختم نہیں کی، بلکہ کچھ نیب کیسز ترامیم کے بعد صرف متعلقہ فورمز پر منتقل ہوئے ہیں۔

    جسٹس منصور نے ہدایت کی کہ نیب ترامیم کے بعد جن کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا، ان کی بھی تفصیل جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ بھی بتائیں کہ نیب ترامیم سے کن کن نیب کیسز کو فائدہ پہنچا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا 500 ملین سے کم کرپشن کے کیسز خود بہ خود نیب ترامیم سے غیر مؤثر ہو گئے، یہ مقدمے ٹرانسفر کیے گئے۔

    وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے علم میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ نیب نے پلی بارگین سے اکھٹے ہونے والے پیسے کا کیا کیا؟ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ جب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پلی بارگین کی رقم کا حساب چیئرمین نیب سے مانگا تو انھوں نے کمیٹی کو اس رقم سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا۔

    عدالت نے نیب کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق تفصیل بھی رپورٹ میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔ سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے یہ بھی کہا کہ عدالت درخواست گزار (عمران خان) سے یہ بھی پوچھے کہ ان کے دور میں کتنے نیب کیسز ختم ہوئے۔

  • 70جدید ویگنیں چین سے پاکستان کیلئے روانہ، ریلوے حکام

    کراچی : مال گاڑیوں کے ساتھ لگنے والی اسٹیٹ آف دی آرٹ ویگنیں چین سے پاکستان کیلئے روانہ کردی گئیں جو پیر کے روز پاکستان پہنچیں گی۔

    اس حوالے سے پاکستان ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ 70کی تعداد میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ویگنیں16جنوری کو کراچی پہنچیں گی۔

    ریلوے حکام کے مطابق رواں سال مارچ مزید130ویگنیں ریلوے کے نظام میں شامل ہوجائیں گی، ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی معاہدے کےتحت باقی620ویگنیں پاکستان میں بنیں گی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں مینوفیکچرنگ سے قومی خزانے کا پیسہ بچےگا اور روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے، نئی ویگنوں سے ریلوے کی آمدنی میں سالانہ ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا اضافہ متوقع ہے۔

    ریلوے حکام کے مطابق موجودہ ویگنیں 60 ٹن وزن کے ساتھ80کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں جبکہ 70ٹن وزن کے ساتھ 100کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار سے چلنے کی صلاحیت ہے۔

  • پی آئی اے : جدہ میں پھنسے پاکستانیوں کا ایک دن میں 6 بار شیڈول تبدیل

    پی آئی اے : جدہ میں پھنسے پاکستانیوں کا ایک دن میں 6 بار شیڈول تبدیل

    باکمال لوگ اور لاجواب سروس کی دعویدار قومی ایئر لائن اپنی روایتی ہٹ دھرمی پر قائم ہے، جدہ میں گزشتہ دو روز سے پھنسے پاکستانی اذیت سے دوچار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طیارے میں فنی خرابی کے باعث پی آئی اے کی جدہ سے اسلام آباد آنے والی پرواز مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔

    پی آئی اے کی جانب سے مسافروں کی چھٹی مرتبہ نیا ٹائم شیڈول دے دیا گیا، 10جنوری کو روانہ ہونے والی پرواز پی کے 860 اب 12جنوری کو صبح چھ بجے اسلام آباد پہنچے گی۔

    پی آئی اے کی پرواز پی کے860 نے10 جنوری کی رات 9.30پر روانہ ہونا تھا، لیکن اب پی آئی اے انتظامیہ نے مسافروں کی چھٹی مرتبہ نیا ٹائم شیڈول دے دیا۔

    پاکستان آنے والے مسافروں کے ائیرپورٹ پر پہنچنے پر نیا ٹائم 23.55دیا گیا، اس کے بعد پرواز روانہ ہونے سے چند گھنٹے قبل پھر پرواز کا نیا ٹائم دیا گیا، نئے وقت کے مطابق پرواز نے 11جنوری کی صبح۔6.55 پر روانہ ہونا تھا۔

    پرواز روانہ ہونے سے قبل تیسری مرتبہ پھر ٹائم تبدیل کیا گیا اور مسافروں کو نیا وقت 11جنوری دن7.40 پر بتایا گیا۔ اس کے بعد پرواز روانہ ہونے سے قبل ہی مسافروں کو چوتھی مرتبہ وقت دیا گیا۔

    نئے شیڈول کے مطابق اب پرواز 11جنوری دن 13.25 پر روانہ ہوں گی، روانگی سے قبل پرواز پی کے860 کا شیڈول پھر تبدیل کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اب پرواز شام سات بجے جدہ سے روانہ ہوگی۔

    اس کے بعد شام 7بجے مسافروں کو رات 12بجے کے بعد روانہ ہونے کا شیڈول دے دیا گیا، پی کے 860کے مسافروں کو اب کرم ہوٹل سے ائیرپورٹ جانے کیلئے تیاری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

    اس تمام صورتحال میں پی آئی اے کے متعلقہ حکام کاؤنٹرز سے مکمل غائب ہوچکے ہیں، مسافر گزشتہ دو دنوں سے حج ٹرمینل کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔

  • ’ریلوے کا 5 سالہ کاروباری منصوبہ پیش کیا جائے گا‘

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں وفاقی وزیر ریلوےز خواجہ سعد رفیق کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں ظفر زمان رانجھا، سیکریٹری/ چیئرمین ریلوے، سید مظہر علی شاہ، ایڈیشنل سیکریٹری ریلوے، ارشد سلام خٹک، سیکریٹری ریلوے بورڈ، اور وزارت ریلوے کے تمام متعلقہ ڈائریکٹر جنرلز نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر ریلوے نے پاکستان ریلویز کے معاملات اٹھانے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا شکر یہ ادا کیا اور فیصلہ کو سراہا۔جس سے ریلوے کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

    وزارت ریلوے نے لینڈ مینمجنٹ کے لئے طویل مدتی اور جامع کاروباری منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ جس کی بنیاد شفافیت اور میرٹ کے اصول کی بنیاد پر مبنی ہو گی۔

    وزارت ریلویز سپریم کورٹ میں پانچ سالہ طویل مدتی کاروباری منصوبہ پیش کرے گی۔ اس سلسلے میں اعلیٰ سطحی کمیٹی جو ارشد سلام خٹک، سیکریٹری ریلوے بورڈ اور حفیظ اللہ، ڈائریکٹر جنرل، پراپرٹی اینڈ لینڈ، حامد محمود، چیف فنانشل آفیسر، سید نجم سعید، سی ای او، ریل کوپ اور سید شوزب رضا نقوی پر مشتمل ہے جس کو بزنس پلان تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ رواں ماہ کے آخر تک گرین لائن ٹرین شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ریلوے کے ذریعے گندم اور کھاد کی نقل و حمل بھی زیر بحث آئی۔