Author: جہانگیر اسلم

  • عدالت سے فواد چوہدری کو بڑا ریلیف مل گیا

    عدالت سے فواد چوہدری کو بڑا ریلیف مل گیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ سے فواد چوہدری کو بڑا ریلیف مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ائیکورٹ میں فواد چوہدری کےکیسزکی سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تھری ایم پی او کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

    عدالت نے فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے دو مزید مقدمات میں انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ پولیس کےلئےاحکامات جاری کرتےہیں عدالت نے حکم نامےکی کاپی آئی جی پولیس کو بھجوانےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل ایف آئی آرکاریکارڈ فراہم کرے۔

    عدالت نے واضح ہدایات دیں کہ کسی ایسی ایف آئی آرمیں گرفتار نہ کیا جائےجس کا فواد چوہدری کوعلم نہ ہو۔

    اس سے قبل رہائی کے بعد فواد چوہدری نے ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کو گنجائش دینی ہو گی، میں یہ سمجھتا ہوں ہر طرف سے تحمل کا مظاہرہ ہونا چاہیے، کوئی حل نکالنا چاہئے مذاکرات ہونے چاہئیں، یہ ملک پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر مملکت شہریار آفریدی گرفتار

    قبل ازیں فواد چوہدری عدالت سے ضمانت منظور ہونے پر گھر جانے کیلئے گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ اسلام آباد پولیس کے اہلکار انہیں گرفتار کرنے کیلئے ان کی جانب بڑھے۔

    فواد چوہدری نے پولیس کا ارادہ بھانپتے ہی عدالت کے احاطے کی جانب دوڑ لگا دی، پولیس اہلکار ان کے پیچھے بھاگے مگر فواد چوہدری کو حراست میں نہ لے سکے۔

  • اسدعمر سے متعلق ہائیکورٹ کا اہم حکم

    اسدعمر سے متعلق ہائیکورٹ کا اہم حکم

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے گرفتار پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کے میڈیکل چیک اپ کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسد عمر کی اہلیہ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔

    اسد عمر کے وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ اسد عمر کی فیملی کو ملنے نہیں دیا جا رہا اسد عمر کو فیملی سے ملاقات ان کی آئینی حق ہے اسد عمر کو وکلاء سے بھی ملنے نہیں دیا جا رہا۔

    عدالت نے اسد عمر کی فیملی اور وکلا سے ملنے کی اجازت دے دی۔ ہائیکورٹ نے گرفتار پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کے میڈیکل چیک اپ کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پڑے تو جیل ڈاکٹرز کے علاوہ باہر سے اسپیشلسٹ ڈاکٹرز سے معائنہ کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات، جلاو گھیراو اور ہنگامہ آرائی کیس میں اسدعمر سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنماوں کو گرفتار کر کے اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے۔

  • فوادچوہدری کی جانب سے دائر درخواستوں پر اعتراضات عائد

    فوادچوہدری کی جانب سے دائر درخواستوں پر اعتراضات عائد

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری کی جانب سے دائر توہین عدالت درخواست پر اعتراض عائد کر دیا گیا۔

    رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ آفس کے مطابق توہین عدالت کس کیخلاف ہے مخصوص نام نہیں بتایا گیا۔ فواد چوہدری کی حفاظتی ضمانت کے لئے دائر درخواست پر بھی اعتراض عائد کیا گیا ہے۔

    رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ کس مقدمےمیں ضمانت لینی ہےایف آئی آر منسلک نہیں کی گئی۔

    قبل ازیں‌ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کو حکم دیدیا۔

    فوادچوہدری کی بازیابی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، فواد چوہدری کے بابر اعوان نے کہا کہ فواد چوہدری کو جن خدشات پر گرفتار کیا گیا انکا مواد موجود ہی نہیں ہے۔

    جسٹس گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے جو واقعات 9 مئی کو ہوئے انکو سنجیدگی سے لینا چاہیے، فواد چوہدری اہم شخصیت ہیں، وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، کیا آپ کو پاکستان کے ہجوم کا نہیں معلوم؟ آپ کہتے ہیں باہرنکلو توکیا صرف شریف لوگ نکلیں؟

    جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس مواد پرڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یہ آرڈر پاس نہ کریں تو کیا کریں؟ میرا مسئلہ ہے کہ میں واضح ہوں اورکھل کر بات کرتا ہوں، فواد چوہدری کو عدالت بلانے کا مقصد انہیں رہاکرنا تھا، عدالت نے یہ مواد پہلےنہیں دیکھا تھا۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فواد چوہدری کی رہائی سے متعلق فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس پر تحریری فیصلہ آنے تک فوادچوہدری کو کمرہ عدالت میں رکھنےکا حکم دیدیا۔

    عدالت نے فواد چوہدری کی رہائی سے متعلق فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس پر تحریری فیصلہ آنے تک فوادچوہدری کو کمرہ عدالت میں رکھنے کا حکم دیدیا۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا فواد چوہدری کو فوری رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائیکورٹ کا فواد چوہدری کو فوری رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی رہائی سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کو حکم دیدیا۔

    فوادچوہدری کی بازیابی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، فواد چوہدری کے بابر اعوان نے کہا کہ فواد چوہدری کو جن خدشات پر گرفتار کیا گیا انکا مواد موجود ہی نہیں ہے۔

    جسٹس گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے جو واقعات 9 مئی کو ہوئے انکو سنجیدگی سے لینا چاہیے، فواد چوہدری اہم شخصیت ہیں، وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، کیا آپ کو پاکستان کے ہجوم کا نہیں معلوم؟ آپ کہتے ہیں باہرنکلو توکیا صرف شریف لوگ نکلیں؟

    جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس مواد پرڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یہ آرڈر پاس نہ کریں تو کیا کریں؟ میرا مسئلہ ہے کہ میں واضح ہوں اورکھل کر بات کرتا ہوں، فواد چوہدری کو عدالت بلانے کا مقصد انہیں رہاکرنا تھا، عدالت نے یہ مواد پہلےنہیں دیکھا تھا۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فواد چوہدری کی رہائی سے متعلق فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس پر تحریری فیصلہ آنے تک فوادچوہدری کو کمرہ عدالت میں رکھنےکا حکم دیدیا۔

    عدالت نے فواد چوہدری کی رہائی سے متعلق فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس پر تحریری فیصلہ آنے تک فوادچوہدری کو کمرہ عدالت میں رکھنے کا حکم دیدیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو آج بکتر بند میں اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچا گیا تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کرتے ہوئے سرکاری وکیل سے پوچھا کہا ہیں فواد چوہدری، سرکاری وکیل نے بتایا کہ وہ ہائیکورٹ کے احاطے میں بکتر بند میں موجود ہیں۔

    جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا تھا کہ ہم نے کمرہ عدالت میں پیش کرنےکا حکم دیا تھا، ہائیکورٹ کی حدود میں رکھنے کا حکم نہیں کیا تھا؟ کہاں ہیں ڈی ایس پی لیگل، وکیل نے بتایا کہ ڈی ایس پی لیگل، آئی جی پولیس و دیگر حکام کورٹ روم نمبرون میں ہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم دیا کہ فواد چوہدری کو فوری پیش کیا جائے، اس کے ساتھ ہی فواد چوہدری کو پیش کرنے تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ملتوی کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ پولیس نے عدالتی حکم پر  عمل درآمد کرتے ہوئے فواد چوہدری کو اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچا دیا، گزشتہ روز عدالت نے فواد چوہدری کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • فواد چوہدری کی گرفتاری اور نظر بندی کے خلاف کیس میں اہم پیشرفت

    فواد چوہدری کی گرفتاری اور نظر بندی کے خلاف کیس میں اہم پیشرفت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے کل پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احکامات جاری کیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔

    وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ اس عدالت نے فواد چوہدری کو گرفتاری سے روکا تھا لیکن اس کے باوجود اسلام آباد پولیس نے فواد چوہدری کو گرفتار کر لیا ، سپریم کورٹ میں پولیس کو بتایا لیکن انہوں نے عدالتی حکم کو نہیں مانا۔

    چیف جسٹس عامر فاروق کے حکم نامے کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی گئی، وکیل کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کورٹ میں تھے ان کی موجودگی میں یہ آرڈر ہوا تھا ، عدالت نے آئی جی کو حکم دیا تھا کہ وہ فواد چوہدری کو گرفتار نہیں کریں گے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کل پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احکامات جاری کیے۔

    آئی جی اسلام آباد اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو کل کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ریکارڈ کے ساتھ عدالت کے سامنے پیش ہو۔

  • شیریں مزاری جیل میں بیمار، پمز منتقلی کے لئے  درخواست دائر

    شیریں مزاری جیل میں بیمار، پمز منتقلی کے لئے درخواست دائر

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی جیل سے پمز اسپتال منتقلی کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم پی او کے تحت گرفتاری پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری جیل میں بیماری کا شکار ہے ، جس کے پیش نظر شیریں مزاری کی پمز منتقلی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    ایمان مزاری ایڈوکیٹ نے اپنی والدہ کی طرف سے درخواست دائر کی ، جس میں درخواست گزار ایمان مزاری کی درخواست پر آج ہی سماعت کی استدعا کی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ شیریں مزاری کو ہائی بلڈ پریشر ، فوڈ پوائزننگ ، پاؤں پر سوجن ہے، وہ 72 سال کی ہیں اور اڈیالہ جیل میں ان کا علاج ممکن نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت شیریں مزاری کو علاج کے لئے پمز منتقلی کا حکم دے۔

    یاد رہے 12 مئی کو اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر نائب صدر ڈاکٹر شیریں مزاری کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں بیٹی کے سامنے گرفتار کرلیا تھا۔

    شیریں مزاری کی گرفتاری سے قبل ان کی بیٹی ایمان مزاری نے ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ شیریں مزاری گھر میں موجود ہیں، پولیس نے گھر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

    شیریں مزاری کی بیٹی نے لکھا تھا کہ 50 پولیس افسران اور اہلکار گھر کا دروازی توڑ رہے ہیں۔

  • سینیٹر فلک ناز کی بازیابی کے لیے عدالت میں درخواست دائر

    سینیٹر فلک ناز کی بازیابی کے لیے عدالت میں درخواست دائر

    اسلام آباد: سینیٹر فلک ناز کی بازیابی کے لیے اُن کے بیٹے نے عدالت میں درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی رہنما سینیٹر فلک ناز کے بیٹے کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔

    عدالت کو دی جانے والی درخواست میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز پولیس لائن اسلام آباد کے باہر سے درخواست گزار کی والدہ کو گرفتار کیا گیا، فلک ناز کے بیٹے نے درخواست میں کہا ’’میری والدہ کو تین اہم پی او کے تحت نظر بند کیا گیا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ والدہ کو بازیاب کرایا جائے۔‘‘

    فلک ناز کے بیٹے نے وکیل ایمان مزاری کے توسط سے درخواست دائر کی ہے، رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست پر کوئی اعتراض نہیں لگایا گیا۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹی اسٹالز اور ٹک شاپس کی نیلامی روک دی

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹی اسٹالز اور ٹک شاپس کی نیلامی روک دی

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے اسلام آباد میں ٹی اسٹالز اور ٹک شاپس کی نیلامی روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ٹی اسٹالز اور ٹک شاپس کی نیلامی کے خلاف انجمن تاجران کی درخواست پر بڑی پیش رفت ہوئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے میٹرو پولیٹین کارپوریشن کو ٹی اسٹالز اور ٹک شاپس کی نیلامی سے روک دیا۔

    عدالت نے انجمن تاجران کی درخواست پر حکم امتناعی جاری کر دیا، کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب عالمگیر نے کی، انھوں نے ڈائریکٹر سی ڈی اے کی گزشتہ سماعت پر دیے بیان میں ترمیم کی استدعا مسترد کی۔

    میٹرو پولیٹین کارپوریشن نے اسلام آباد میں 1807 ٹی اسٹالز اور ٹک شاپس نیلامی کا اشتہار دے رکھا ہے، جس پر انجمن تاجران نے نیلامی کو عدالت میں چیلنج کر دیا تھا، کیس کی سماعت کے لیے صدر انجمن تاجران اسلام آباد اجمل بلوچ اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسلام آباد میں ٹی اسٹالز اور ٹک شاپس کی نیلامی ماسٹر پلان کی خلاف ورزی ہے۔ سماعت کے بعد عدالت نے انجمن تاجران کی درخواست پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

  • عمران خان اور بشریٰ  بی بی کیخلاف غیرشرعی نکاح کیس : عدالت کا اہم فیصلہ آگیا

    عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف غیرشرعی نکاح کیس : عدالت کا اہم فیصلہ آگیا

    اسلام آباد : عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف عدت میں نکاح کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    سول جج نصرمِن اللہ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا، فیصلے میں عدالت نے عمران خان کے خلاف عدت میں نکاح کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عدت میں نکاح کے کیس کی درخواست عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

    اس سے قبل سماعت میں وکیل درخواست گزار راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ عمران خان اوربشریٰ بی بی کے خلاف شکایت ہے، عدت کے دوران شادی قانونی نہیں ہے۔

    وکیل راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ جنوری 2018 میں بشریٰ بی بی عدت میں تھیں طلاق نومبر میں ہوئی، اگر شادی قانونی تھی تو دوبارہ شادی کیوں کی۔

    جس پر جج نے کہا کہ شادی لاہور میں ہوئی اس عدالت کا دائرہ کار کیسے بنتا ہے تو وکیل کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو گولیاں ایک جگہ،موت دوسری جگہ ہوتی ہے تو دونوں جگہ ٹرائل ہو سکتا ہے۔

    راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ بنی گالہ سے شادی کیلئے گئے نکاح لاہور میں ہوا، عمران خان ،بشریٰ بی بی اسلام آباد کی حدود میں رہتے رہے، نکاح خواں کو بھی اسلام آباد سے نکاح کرانے کیلئے لے جایا گیا۔

    وکیل نے مزید کہا کہ فروری 2018 میں نکاح دوبارہ اسلام آباد میں پڑھایا گیا، عدت پوری کرنے کے بعد ہی نکاح کیا جاسکتا ہے، عدت کا دورانیہ اس لئے ہوتا ہے کہ شاید خاتون کے اختلافات شوہر سے ختم ہو جائیں۔

    راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ طلاق حلال ہے لیکن ناپسندیدہ عمل ہے، عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے بےتاب تھے اس لیے عدت میں نکاح کیا گیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نکاح کا عمل اسلام آباد سے شروع ہوا اس لئے معاملہ اس عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس کیس کے حوالے سے مناسب شواہد بھی موجود ہیں۔

  • عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے بےتاب تھے اس لیے عدت میں نکاح کیا گیا، وکیل

    عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے بےتاب تھے اس لیے عدت میں نکاح کیا گیا، وکیل

    اسلام آباد : اسلام آباد کی عدالت میں عدت میں نکاح کے کیس میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے بےتاب تھے اس لیے عدت میں نکاح کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف عدت میں نکاح کےکیس کی سماعت ہوئی۔

    سیشن کورٹ کےسینئر سول جج نصر من اللہ بلوچ نے کیس کی سماعت کی ، وکیل درخواست گزار راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ عمران خان اوربشریٰ بی بی کے خلاف شکایت ہے، عدت کے دوران شادی قانونی نہیں ہے۔

    وکیل راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ جنوری 2018 میں بشریٰ بی بی عدت میں تھیں طلاق نومبر میں ہوئی، اگر شادی قانونی تھی تو دوبارہ شادی کیوں کی۔

    جس پر جج نے کہا کہ شادی لاہور میں ہوئی اس عدالت کا دائرہ کار کیسے بنتا ہے تو وکیل کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو گولیاں ایک جگہ،موت دوسری جگہ ہوتی ہے تو دونوں جگہ ٹرائل ہو سکتا ہے۔

    راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ بنی گالہ سے شادی کیلئے گئے نکاح لاہور میں ہوا، عمران خان ،بشریٰ بی بی اسلام آباد کی حدود میں رہتے رہے، نکاح خواں کو بھی اسلام آباد سے نکاح کرانے کیلئے لے جایا گیا۔

    وکیل نے مزید کہا کہ فروری 2018 میں نکاح دوبارہ اسلام آباد میں پڑھایا گیا، عدت پوری کرنے کے بعد ہی نکاح کیا جاسکتا ہے، عدت کا دورانیہ اس لئے ہوتا ہے کہ شاید خاتون کے اختلافات شوہر سے ختم ہو جائیں۔

    راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ طلاق حلال ہے لیکن ناپسندیدہ عمل ہے، عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے بےتاب تھے اس لیے عدت میں نکاح کیا گیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نکاح کا عمل اسلام آباد سے شروع ہوا اس لئے معاملہ اس عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس کیس کے حوالے سے مناسب شواہد بھی موجود ہیں۔

    عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل مکمل ہونےپرفیصلہ محفوظ کرلیا۔