Author: جہانگیر اسلم

  • رانا ثناء اللہ کی گرفتاری : اسلام آباد پولیس کا عدالتی حکم ماننے سے انکار

    رانا ثناء اللہ کی گرفتاری : اسلام آباد پولیس کا عدالتی حکم ماننے سے انکار

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف چارسوبیسی کے مقدمے میں عدالت کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے معاملے پر اسلام آباد تھانہ سیکٹریٹ پولیس نے عدالتی حکم مانے سے انکار کر دیا ہے۔،

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے سینیئر سول جج کرمنل ڈویژن ماڈل ٹرائل کورٹ غلام اکبر نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، رانا ثناء اللہ پر 420، 471، 109، 467، 468اور دیگر دفعات کے تحت اینٹی کرپشن سیل کو مطوب ہے۔

    اینٹی کرپشن حکام نے عدالت کو بتایا تھا کہ رانا ثناءاللہ کی گرفتاری درکار ہے کیونکہ رانا ثناءاللہ تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا ہے، جس کے بعد عدالت نے رانا ثنا اللہ کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

    بعد ازاں پنجاب پولیس اور اینٹی کرپشن سیل ان کی گرفتاری کے لیے راولپنڈی سے اسلام آباد تھانہ سیکٹریٹ پہنچے اس دوران وہ ایک گھنٹے تک پنجاب پولیس اور اینٹی کرپشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر وارنٹ گرفتاری کے دستاویزات لے کر تھانے میں بیٹھے رہے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت کے حکم پر راولپنڈی پولیس اور اینٹی کرپشن ٹیم نے عدالتی احکامات کی تعمیل کرانے کے لئے متعلقہ تھانہ سیکٹریٹ آئے تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ پولیس ضابطے کے مطابق مقامی پولیس کو اطلاع دے کر رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کے احکامات پر عمل کرنا تھا، جس کیلیے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ٹیم نے گرفتاری کے لئے عدالتی حکم کے لئے تعمیل کرانے کے لئے معونت طلب کی۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کے لئے قانونی تقاضے پورے ہیں، عدالتی حکم ہے کہ رانا ثنا االلہ کو گرفتار کرکے عدالت پیش کریں، جس کیلئے تھانہ سیکٹریٹ نے کوئی تعاون نہیں کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تھانہ سیکٹریٹ نے اینٹی کرپشن ٹیم کی آمد اور روانگی بھی روزنامچہ میں درج نہیں کی، تھانہ سیکٹریٹ حکام کو چاہئے تھا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کراتے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں تھانہ سیکرٹریٹ کے اہلکاروں کے کردار کے حوالے سے عدالت کو آئندہ سماعت پر تفصیل سے آگاہ کریں گے، تھانہ سیکٹریٹ حکام نے عدالت کی حکم عدولی کی۔

  • اینٹی کرپشن کی ٹیم رانا ثناء اللہ کو گرفتار نہ کرسکی، ناکام واپس روانہ

    اینٹی کرپشن کی ٹیم رانا ثناء اللہ کو گرفتار نہ کرسکی، ناکام واپس روانہ

    اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا معاملے پر اہم پیش رفت ہوئی ہے، اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ سے اینٹی کرپشن کی ٹیم واپس روانہ ہوگئی۔

    اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اینٹی کرپشن ٹیم نے وارنٹ کی تعمیل کیلئے تھانہ سیکریٹریٹ سے معاونت طلب کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کیلئے قانونی تقاضے پورے ہیں، ہمیں عدالتی حکم ہے کہ راناثناء اللہ کو گرفتار کرکے پیش کریں۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ تھانہ سیکریٹریٹ نے ہمارے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا اور نہ ہی تھانہ سیکریٹریٹ نے ٹیم کی آمد اور روانگی روزنامچے میں درج نہیں کی۔

    ڈی ڈی اینٹی کرپشن کا مزید کہنا ہے کہ تھانہ سیکریٹریٹ نے اپنے پولیس حکام سے رابطہ کئے تھے، ڈپٹی ڈائریکٹر تھانہ سیکریٹریٹ کو قانون کے مطابق عدالتی حکم پرعمل درآمد کرانا چاہیے تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا معاملے پر مکمل قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    اپنے پیغام میں اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لئے اینٹی کرپشن کی ٹیم تھانہ آئی تو ان سے کاغذات وصول کئے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، پولیس گرفتاری کیلیے روانہ

    اینٹی کرپشن کی اسٹیبلشمنٹ ٹیم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ تعمیل کے لئے ریکارڈ مہیا کرے تاکہ قانون کے مطابق عمل کیا جاسکے۔

    یاد رہے کہ ترجمان اینٹی کرپشن نے وضاحت کی ہے کہ اینٹی کرپشن انکوائری میں حاضر نہ ہونے کے باعث رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مقدمہ نمبر20/19 میں جاری ہوئے ہیں۔

  • کسان تاحال اپنے مطالبات کی منظوری کے منتظر

    کسان تاحال اپنے مطالبات کی منظوری کے منتظر

    کسان اتحاد کا اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج ساتویں روز میں داخل ہو گیا ہے تاہم اب تک ان کی داد رسی نہیں ہوسکی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں جاری پاکستان کسان اتحاد کا احتجاج ساتویں روز میں داخل ہوگیا ہے اور وہ اب بھی اپنے مطالبات کی منظوری کے منتظر ہیں تاہم حکومت کی جانب سے مذاکرات کے کئی ادوار ناکام ہونے کے بعد اس حوالے سے کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کسان اتحاد کے رہنماؤں کی وزیراعظم شہباز شریف سے کل ملاقات جو ان کی مصروفیات کے باعث نہ ہوسکی تھی وہ آج ہونے کا امکان ہے۔

    ملک بھر کے کسان ٹیوب ویلز کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی، کھاد پر سبسڈی، گندم کی امدادی قیمت ملک بھر میں یکساں کرن اور سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو کھاد اور بیج فراہم کرنے کے مطالبات کر رکھے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی نے کسانوں اور حکومت کے درمیان ثالث بننے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: کسان اتحاد کی عمران خان کو احتجاج میں شمولیت کی دعوت

    دوسری جانب حکومتی رویے سے مایوس ہوکر کسانوں نے عمران خان کو اپنے احتجاج میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔

  • کسان اتحاد کی آج ڈی چوک کی جانب مارچ کی ڈیڈ لائن اثر کرگئی

    کسان اتحاد کی آج ڈی چوک کی جانب مارچ کی ڈیڈ لائن اثر کرگئی

    کسان اتحاد کی آج ڈی چوک کی جانب مارچ کرنے کی ڈیڈ لائن حکومت پر اثر کرگئی، وزیر داخلہ نے صبح 10 بجے مذاکرات کے لیے بلا لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے کسانوں کا وفاقی دارالحکومت میں احتجاج چوتھے روز میں داخل ہوگیا ہے، کسان اتحاد کی جانب سے آج 11 بجے ڈی چوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی ڈیڈ لائن حکومت پر اثر کر گئی ہے اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کسان اتحاد کی قیادت کو صبح 10 بجے مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔

    اس حوالے سے چیئرمین کسان اتحاد خالد باٹھ کا کہنا ہے کہ ہم پُرامن ہیں، یمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، چار روز سے کسان قانون کا احترام کر رہے ہیں اور بات چیت سے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

     

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کسان اتحاد نے وزیراعظم سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    اس حوالے سے چیئرمین کسان اتحاد خالد باٹھ نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے ہماری ملاقات ایک پل کے افتتاح پر کرائی جارہی تھی، ہم اتنے گئے گزرے نہیں ہیں کہ ان سے سر راہ ملاقات کرینگے۔

    یہ بھی پڑھیں: کسان اتحاد نے وزیراعظم سے ملنے سے انکار کردیا

    ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اگر وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کے لیے بلایا تو وہاں ضرور جائیں گے لیکن اس طرح سر راہ ہم ان سے نہیں ملیں گے۔

  • کسان اتحاد نے وزیراعظم سے ملنے سے انکار کردیا

    کسان اتحاد نے وزیراعظم سے ملنے سے انکار کردیا

    کسان اتحاد اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے اور وفاقی دارالحکومت میں تین روز سے سراپا احتجاج کسان اتحاد نے وزیراعظم سے ملنے سے انکار کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان کسان اتحاد کا احتجاج تین روز سے وفاقی دارالحکومت میں جاری ہے اور مطالبات پر حکومت اور مظاہرین میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، کسان اتحاد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملنے سے انکار کردیا ہے۔

    اس حوالے سے چیئرمین کسان اتحاد خالد باٹھ نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے ہماری ملاقات ایک پل کے افتتاح پر کرائی جارہی تھی، ہم اتنے گئے گزرے نہیں ہیں کہ ان سے سر راہ ملاقات کرینگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اگر وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کے لیے بلایا تو وہاں ضرور جائیں گے لیکن اس طرح سر راہ ہم ان سے نہیں ملیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: کسان اتحاد کا دھرنا تیسرے روز میں داخل، مظاہرین کی ڈی چوک بڑھنے کی کوشش

    واضح رہے کہ گزشتہ شب کسانوں اورحکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرادوربھی نتیجہ خیزثابت نہ ہوسکا، وزیرداخلہ رانا ثنا کی یقین دہانیاں کام نہ آئیں، کسان اتحاد کے سربراہ خالد حسین نے کہا ہے کسانوں کا مشترکہ فیصلہ ہے جب تک حکومت بجلی کے ون یونٹ ون ریٹ کا اعلان نہیں کرتی احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

  • کسان اتحاد کا دھرنا تیسرے روز میں داخل، مظاہرین کی ڈی چوک بڑھنے کی کوشش

    کسان اتحاد کا دھرنا تیسرے روز میں داخل، مظاہرین کی ڈی چوک بڑھنے کی کوشش

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کسان اتحاد کا اپنے مطالبات کی منظوری کیلیے دھرنا تیسرے روز میں داخل ہوگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق احتجاج کے تیسرے روز مظاہرین نے ڈی چوک بڑھنے کی کوشش کی جس پر پولیس کی بھاری نفری کو طلب کرلیا گیا، پولیس نے کسانوں کو ڈی چوک کی جانب بڑھنے سے روک دیا ہے۔

    دوسری جانب کسان اتحاد کے چیئرمین خالد باٹھ کا کہنا ہے کہ کسانوں کیلیے کھانے اور پانی کی ترسیل کے راستے میں رات کے پچھلے پہر انتظامیہ نے کنٹینرز لگا دیے ہیں، جس کی وجہ سے مظاہرین کو کھانا اور پانی نہیں پہنچ پا رہا ہے۔

    انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر انتظامیہ کے کھانے دینے کے لیے جانے والے راستے نہ کھولے تو ہم ڈی چوک کی جانب بڑھیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ شب کسانوں اورحکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرادوربھی نتیجہ خیزثابت نہ ہوسکا، وزیرداخلہ رانا ثنا کی یقین دہانیاں کام نہ آئیں، کسان اتحاد کے سربراہ خالد حسین نے کہا ہے کسانوں کا مشترکہ فیصلہ ہے جب تک حکومت بجلی کے ون یونٹ ون ریٹ کا اعلان نہیں کرتی احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: کسان اتحاد کی 2گھنٹے میں مطالبات تسلیم نہ ہونے پر ملک جام کرنے کی دھمکی

    وزیر داخلہ نے مظاہرین سے کہا کہ وہ اس حوالے سے ازخود کوئی یقین دہانی نہیں کراسکتے، وزیراعظم سے بات کرکے ہی اس معاملے پر کچھ کہہ سکتے ہیں۔

  • کسان اتحاد کی 2گھنٹے میں مطالبات تسلیم نہ ہونے پر ملک جام کرنے کی دھمکی

    اسلام آباد : چیئرمین کسان اتحاد نے دو گھنٹے میں مطالبات تسلیم نہ ہونے پر ملک جام کرنے کا اعلان کردیا

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، کھاد پر سبسڈی اور ڈیزل میں ریلیف نہ ملنے کے خلاف اسلام آباد بلیوایریامیں کسانوں کا احتجاج دوسرے روز میں داخل ہوگیا۔

    کسان بلیو ایریا سے مین جناح ایونیو پر آگئے اور ہزاروں کسان ڈی چوک کی جانب بڑھنے لگے۔

    چیئرمین کسان اتحاد نے کہا ہے کہ 2گھنٹے میں مذاکرات نہ کیےگئے توپورا پاکستان بلاک کرنےکی کال دیں گے۔

    کسان اتحاد کے احتجاج کے باعث ایکسپریس روڈاور ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک جام اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔

    کسان اتحاد کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہےگا، طالبات تسلیم نہ کیےگئےتوڈی چوک پردھرنا دیں گے۔

    مظاہرین نےپولیس کیجانب سے رکھی گئیں خاردارتاریں ہٹادیں ہیں اور پارلیمنٹ سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔

    گذشتہ روز کسان اتحاد کی زیر قیادت کسانوں کی ریلی نے تمام تر کنٹینرز اور رکاوٹیں ہٹاتے ہوئی بلیو ایریا اسلام آباد پہنچ کر دھرنا دے دیا تھا۔

    انتظامیہ نے مظاہرین کو ایف مائن پارک لیجانے کی کوشش مگر کسانوں نے بلیو ایریا میں ہی پڑاؤ ڈال لیا تھا۔

    کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین کا کہنا تھا کہ کسانوں کیلئے بجلی کے نرخ ون یونٹ ون ریٹ کیا جائے اور سیلاب میں پھنسے کسانوں کو کھاد اور بیج پر سبسڈی دی جائے۔

    کسان مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ کسان کو اسکی فصل کا اچھا ریٹ دیا جائے اور کسان کیلئے ڈیزل کی قیمتوں میں بھی کمی کی جائے۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے اور وفاقی حکومت مطالبات کی منظوری کا نوٹی فیکیشن جاری نہیں کرتی تب تک وہ اسلام آباد میں ہی پڑاؤ ڈالیں گے۔

  • صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان صدر آکر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی جو نصف گھنٹے تک جاری رہی، ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس موقع پر صدر علوی نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ مفاہمت کی راہ پر چلا جائے تاکہ ملک کی سیاسی صورتحال میں بہتری لائی جاسکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کی تجویز کو وزیراعظم شہباز شریف نے سراہتے ہوئے کہا کہ آپ کی خواہشات نیک ہیں جس کی قدر کرتا ہوں، جلد ملک کے سیاسی ماحول پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

    واضح رہے کہ شہباز شریف کی رواں سال اپریل میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے پہلی براہ راست ملاقات ہے۔

    اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے عید کے موقع پر صدر عارف علوی کو فون کرکے عید کی مبارک باد پیش کی تھی۔

    دوسری جانب ملک کے سیاسی حالات کے پیش نظر صدر علوی بھی متعدد بار وزیراعظم شہباز شریف اور عمران خان کے مابین مفاہمت پر زور دے چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ‘ ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں’

    گزشتہ دنوں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا تھا کہ ملک کی خاطر وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں۔ موجودہ معاشی اور سیاسی حالات پر سب کو سوچنا ہوگا۔ سیاستدانوں کو اپنی انا ختم کرکے ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔

  • اسحاق ڈار نے وزیر خزانہ کا حلف اٹھا لیا

    اسحاق ڈار نے وزیر خزانہ کا حلف اٹھا لیا

    ساڑھے 4 سال بعد وطن واپس آنے والے سینیٹر اسحاق ڈار نے وفاقی وزیر خزانہ کا حلف اٹھا لیا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان سے حلف لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسحاق ڈار کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں ہوئی، تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا سمیت دیگر نے شرکت کی۔

    واضح رہے کہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز سینیٹر منتخب ہونے کے تقریباً ساڑھے چار سال بعد حلف اٹھایا تھا۔

    اسحاق ڈار جب گزشتہ روز حلف اٹھانے سینیٹ اجلاس میں پہنچے تھے تو اپوزیشن نے چیئرمین ڈائس کا گھیراؤ کرلیا تھا اور شدید نعرے بازی کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا احتجاج بے سود، اسحاق ڈار سینیٹر بن گئے

    اس ہنگامہ آرائی کے دوران پلے کارڈز اٹھائے اپوزیشن سینیٹرز نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسحاق ڈار پراچھال دی تھیں۔ حلف کے بعد اپوزیشن ارکان اسحاق ڈار کی جانب بڑھے تو سارجنٹ ایٹ آرمز نے ڈار کو حصار میں لے لیا تھا۔

  • پی ٹی آئی کا وزیراعظم کی ’’آڈیو لیک‘‘ کی فوری تحقیقات کا مطالبہ

    پی ٹی آئی کا وزیراعظم کی ’’آڈیو لیک‘‘ کی فوری تحقیقات کا مطالبہ

    پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ٹیلیفونک گفتگو کو یوں لیک ہونا بہت بڑا سیکیورٹی لیپس ہے جس کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا جس پر چند منٹ کی جھلکیاں ریلیز کی گئیں، 36 گھنٹے گزر گئے موجودہ حکومت کاا ٓفیشل بیان اب تک نہیں آیا، دو وفاقی وزرا مریم اورنگزیب اور رانا ثنا اللہ نے باالواسطہ طور پر گفتگو کی تصدیق کی ہے، جس طریقے سے شہبازشریف، مریم نواز، کابینہ اور پرنسپل سیکریٹری کی گفتگو لیک ہوئی، اس کا یوں لیک ہونا ایک بہت بڑا سیکیورٹی لیپس ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی فوری تحقیقات کرائی جائیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں فون ٹیپنگ عمومی بات ہوگئی ہے، فون ٹیپنگ کے نتیجے میں پاکستان کو نیشنل سیکیورٹی کرائسز کا سامنا ہے، اسکا مطلب ہے وزیراعظم کا دفتر بھی سائبر سیکیورٹی کے لحاظ سے کمزور ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک خبر کے مطابق حکومت ڈیٹا کو خریدنے کیلیے بات چیت کر رہی ہے، شاید کوئی ایسی گفتگو ہے جس سے وزیراعظم خوفزدہ ہیں کہ وہ لیک نہ ہو لیکن حکومت یہ ڈیٹا خرید بھی لے تو کیا گارنٹی ہے کہ ہیکر اصل گفتگو کا اصل کلپ لیک نہیں کرے گا، اس گفتگو کا مواد بہت ہی دھماکا خیز ہے، اس کی تحقیقات کرکے ملوث عناصر کو سامنے لایا جائے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ہیکرز کہہ رہا ہے اصل گفتگو ریلیز نہیں کی جو بہت دھماکا خیز ہے، مفتاح اسماعیل کو جس طریقے سے ہٹایا گیا اور اسحاق ڈار کو لایا جا رہا ہے، مریم اور شہباز شریف کی گفتگو کے بعد اصولی طور پر مفتاح کو پارٹی ہی چھوڑ دینی چاہیے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ یہ لوگ بار بار کہہ رہے تھے کہ ہندوستان سے تجارت کھلنی چاہیے جب کہ تحریک انصاف مخالفت کر رہی تھی کہ کشمیریوں پر ظلم ہو رہا ہے تو تجارت کیسی؟ اب ہمیں سمجھ میں آرہا ہے کہ ہندوستان سے تجارت کے پیچھے کیا کہانی تھی، مریم نواز کے داماد نے اپنی فیکٹری کا آدھا پلانٹ انڈیا سے منگوا لیا باقی آدھا آنا باقی ہے، گرگٹ بھی اتنی جلدی رنگ نہیں بدلتا جتنی جلدی مریم اور شہباز شریف بدلتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم مریم نواز کو بتا رہے ہیں کہ مفتاح نے کیسے سگریٹ ایجنسیز کو فیور دیں، شہباز شریف نے کہا آئی ایم ایف کے کہنے کے باوجود مفتاح نے سگریٹ پر ڈنڈی ماری، اس کے پیچھے مریم اورنگزیب تھیں انکے شوہرنے سگریٹ ایجنسی کیلئے لابنگ کی۔

    انہوں نے آج صبح ہیلی کاپٹر حادثے میں 6 فوجی جوانوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم اور پی ٹی آئی اس سانحے پر دکھی ہے، اللہ تعالیٰ شہدا کے لواحقین کو صبر عطا فرمائے، افسران اور جوانوں کی شہادت کے باعث ہی پاکستان ایک آزاد ملک ہے۔