Author: جہانگیر اسلم

  • مبینہ کرپشن کیس :سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے بھائی  کی حفاظتی ضمانت منظور

    مبینہ کرپشن کیس :سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے بھائی کی حفاظتی ضمانت منظور

    ساہیوال : اینٹی کرپشن ساہیوال نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے بھائی کی مبینہ کرپشن کیس میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے بھائی کی مبینہ کرپشن کیس میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی۔

    ڈیوٹی جج اینٹی کرپشن ساہیوال نے احمدمجتبیٰ مانیکا کی حفاظتی ضمانت 23 جولائی تک منظور کرتے ہوئے 23 جولائی کو اینٹی کرپشن سرکل اوکاڑہ کو مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    اینٹی کرپشن اوکاڑہ سرکل نے13 جون کو پلاٹ جعل سازی سے کرایہ پر لینے پر مقدمہ درج کیا ، مقدمہ چیئرمین مارکیٹ کمیٹی دیپالپور، سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی سمیت 6 افراد کے خلاف درج کیا گیا۔

    احمد مجتبیٰ مانیکا کو نامزد ملزمان کے بیان کے بعد شامل تفتیش کیا گیا تھا۔

    گذشتہ روز سابق خاتون اول بشری بی بی کے بھائی احمد مجتبی وٹو نے اپنے وکلاء انتظار حسین پنجوتھہ اور نعیم حیدر پنجوتھہ ایڈووکیٹس کے توسط سےعبوری ضمانت کے لیے اینٹی کرپشن کورٹ ساہیوال رجوع کیا تھا۔

    ضمانت ڈیوٹی جج سیشن جج جاوید الاسلام چشتی نے پچاس ہزار مچلکوں کو عوض 23 جولائی تک منظور کی ، مقدمے میں احمد مجتبی کو مدعی نے نامزد نہ کیا تھا اور نہ کسی انکوائری میں ان کو پہلے بلایا گیا تھا تاہم حکومت تبدیلی کے بعد مقدمے کا رخ تبدیل کیا گیا ہے۔

  • نیب کی دوسری ترمیم ایکٹ 2022 اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    نیب کی دوسری ترمیم ایکٹ 2022 اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : نیب کی دوسری ترمیم ایکٹ 2022 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ نیب کی غیر قانونی ترمیم کو الٹرا وائرس قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب کی دوسری ترمیم ایکٹ 2022 کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر شعیب شاہین نے نیب ترمیمی ایکٹ چیلنج کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر کی جانب سےدرخواست کی پیروی حامد خان کریں گے ، درخواست میں سیکرٹری قانون اور سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نیب کی غیر قانونی ترمیم کو الٹرا وائرس قرار دیا جائے، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کی گئی ہے، انصاف کے مفاد میں اسے ختم کیا جائے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ حکومت کی ایک کے بعد ایک نیب ترامیم، ایک اور مسودہ تیار کیا تھا، جس کے تحت اب بڑے بڑے نیب کے چنگل سے آزاد ہو جائیں گے اور پلی بارگین سے کیس کے باقی ملزمان متاثر نہیں ہوں گے۔

    مسودہ کے مطابق پچاس کروڑ سے زیادہ کی رقم کی کرپشن نیب کے دائرہ اختیار میں آئے گی جو شخص جس علاقے میں جرم کا مرتکب ہوگا وہیں کی عدالت میں کیس دائر ہوگا۔

    اس ترمیم کے بعد آصف زرداری، فریال تالپور، مراد علی شاہ کے کیس سندھ منتقل ہوجائیں گے۔

    مسودہ میں کہا گیا ہے کہ ایک شخص پلی بارگین کرلے تو اس سے اسی کیس کے دوسرے افراد متاثر نہیں ہوں گے جب کہ چیئرمین نیب کسی بھی کیس کو کسی بھی عدالت میں جزوی یا کلی طور پر ختم کرسکتے ہیں۔

  • بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق، تحریری حکمنامہ جاری

    بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق، تحریری حکمنامہ جاری

    بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔

    تحریری حکمنامہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جاری کیا ہے۔ حکمنامہ کے مطابق سپریم کورٹ نے واضح کہا آرٹیکل 17 کی تشریح کےمطابق اوورسیز کو ووٹ کاحق دیا گیا ہے ووٹ کےحق کو 2017 کے ایکٹ کےترمیم شدہ سیکشن 94 کےذریعے تسلیم کیاگیا دونوں فیصلوں کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔

    حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اوورسیزپاکستانیوں کو ووٹ کاحق استعمال کرنے کا حقدار قرار دیا سپریم کورٹ نےہدایت کی پائلٹ پراجیکٹس شروع کیے جائیں تاکہ ایسی ووٹنگ کی تکنیکی افادیت، رازداری، سیکورٹی اور مالی امکانات کا پتہ لگایا جا سکے یہ ہدایت الیکشن کمیشن کو دی گئی تھی۔

    تحریری حکمنامہ کے مطابق مقرر ہ وقت میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی منسوخ جیسے ترمیمی ایکٹ 2021 کےذریعے 2017 ایکٹ میں داخل کیا گیا تھا ظاہر کرتا ہے نارایا کسی اور اتھارٹی کی مدد لی جائے گی تاکہ اوورسیزکو قابل بنایا جا سکےتاکہ اوورسیز رازداری اور حفاظت کے ساتھ مشروط طریقے سے ووٹ دیں ایسا لگتا ہے کہ یہ اندراج سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کیا گیا ہے درج کردہ شق سپریم کورٹ کے فیصلوں کےمطابق بھی دکھائی دیتی ہے ترمیم شدہ شق سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت کو کسی آئینی سوال کا فیصلہ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اگر کسی کیس کا فیصلہ دیگریاتنگ بنیادوں پر کیا جا سکتا ہے عدالت کو اس سےبڑےآئینی سوال کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیےجتناکہ مقدمے کے تعین کےلیےضروری تھا ترمیم شدہ سیکشن غیر واضح طور پر کسی کے حق کو تسلیم کرتا ہے الیکشن کمیشن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کریں گے درخواست میرٹ کے بغیر ہے اور درخواست کو خارج کی جاتی ہے۔

  • اوورسیز پاکستانیوں  کے لیے ووٹنگ کے طریقہ کار  سے متعلق درخواست مسترد

    اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹنگ کے طریقہ کار سے متعلق درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹنگ کے طریقہ کار پر آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کیا کورٹ پارلیمنٹ سے اس کے اختیار واپس لے لے؟

    تفصیلات کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کے معاملے پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں نے دنیا کے تمام قوانین عدالت کی خواہش پر اکھٹے کیے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا بیرون ملک پاکستانیوں نے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا۔

    عارف چوہدری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ضمنی انتخابات میں استعمال کیا تھا تو چیف جسٹس نے کہا کیا آپ آئین کا احترام کرتے ہیں، پارلیمان کا بھی احترام ہونا چاہیے۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 30 سال پہلے یہ سارا عمل شروع ہوا تھا، ہم چاہتے ہیں پراسیس جاری رہے، اسے روک دیا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ امریکا کی تمام ریاستوں کے قوانین دیکھ لیں وہ بھی غیر ملکی ووٹرز پر مختلف ہیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار وکیل کے دلائل سن کر ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔

    عدالت نے اوورسیز پاکستانیوں کےلیے ووٹنگ کے طریقہ کار پرآئینی ترمیم کےخلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ کورٹ پارلیمنٹ سے اس کے اختیار واپس لے لے، پارلیمان کابھی احترام ہونا چاہیے،امیدہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے گا۔

  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی، عدالت کا حکم جاری

    اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی، عدالت کا حکم جاری

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے گئے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ الیکشن کمیشن 65 روز میں نئی حلقہ بندیاں کر کے الیکشن شیڈول کا اعلان کرے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

     چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے درخواست کی سماعت کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن 2ماہ کے عرصے میں اسلام آباد میں الیکشن کرواسکتا ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت سے الیکشن کمیشن کو کیا احکامات چاہییں؟ الیکشن کمیشن 101 یونین کونسلز کی حلقہ بندی مکمل کرے۔

    الیکشن کمیشن کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ پہلے نئی حلقہ بندیاں کریں گے پھر بلدیاتی انتخابات کا شیڈول دیں گے، عدالت وفاقی حکومت کو بلدیاتی انتخابات کے لیے تعاون کا حکم دے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ60 دن میں نئی حلقہ بندیاں کرکے اگلے الیکشن شیڈول کا اعلان کریں گے، حکومتیں بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹیں ڈالتی ہیں عدالت وفاقی حکومت کو بلدیاتی انتخابات کی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کا حکم دے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ انتخابات روکنے کی تمام درخواستیں تو غیرمؤثر ہوگئیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے احکامات کے ساتھ درخواست کو نمٹا دیا۔

  • معافی مانگنے پر ایمان مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج ،  ضمانت بھی منظور

    معافی مانگنے پر ایمان مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج ، ضمانت بھی منظور

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پر ایمان مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج کر دیا اور ضمانت کی درخواست بھی منظور کرلی، ایمان مزاری نے متنازع بیان پر عدالت میں معافی مانگ لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کی ایف آئی آر کے اخراج کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔

    ایمان زینب مزاری اپنی وکیل بیرسٹر زینب جنجوعہ کے ساتھ عدالت پیش ہوئیں، زینب جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے آرڈر کے خلاف کسی ایوب نامی درخواست گزار سی ایم اے دائر کی، مقدمے کی اخراج کے لیے دائر درخواست پر دلائل دونگی۔

    زینب جنجوعہ کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم میں ہم ہر تفتیش میں حاضر ہوئے، دو پولیس کی گاڑیاں درخواست گزار کے گھر نوٹس دینے اتوار کی رات آئی تھیں۔

    ایمان مزاری کی وکیل نے کہا کہ کیس کے تفتیشی سے ہم نے درخواست کی کہ بتایا جائے الزامات کیا ہے، ہماری درخواست کو خارج کیا گیا اور ویڈیو دیکھائی گئی، ہم نے تحریری جواب جمع کرنے کی درخواست دی، اور اسی روز تحریری جواب جمع کرایا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے خلاف دفعات کونسے ہیں ، جس پر زینب جنجوعہ نے کہا کہ زینب مزاری کے 138 اور 505 کے دفعات درج ہیں۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی بتایا اور آج بھی مانتے ہیں کہ وہ ویڈیو ہماری تھی، ہم نے پہلے کہا تھا کہ الفاظ کہیں گئے تھے اس کو ریگرٹ کرتے ہیں، ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ جو ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار اس عدالت کی قابل احترام افسر ہے، نارمل حالات میں بھی ایسے الفاظ نہیں کہنا چاہیے، درخواست گزار معافی مانگتی ہے تو اس کیس میں آگے اور کیا رہ گیا۔

    وکیل جیگ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ تفتیش افسر کے سامنے جو جواب جمع کرایا گیا اس میں معافی کا کوئی لفظ نہیں، اگر انہوں نے معافی مانگنی ہے تو میڈیا پر آکر معافی مانگے۔

    وکیل تھانہ کوہسار نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ انہوں نے جو کہا کہ انہیں اس پر پچھتاوا ہے، ان کے ماضی میں جو رہا اس پر بیان آنا چاہیے، اور آئندہ کے لئے احتیاط ہونا چاہیے اور درخواست گزار سوشل میڈیا پر جو کہہ رہی ہے اسے ہٹایا جائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری کے خلاف ایف آئی آر خارج کردی اور ضمانت کی درخواست بھی منظور کرتے ہوئے کہا اس عدالت کے سامنے ایمان مزاری نے معافی مانگی ہے

  • لاپتہ افراد کیس: وفاقی حکومت کو پرویز مشرف اور تمام وزرائےاعظم کو نوٹس جاری کرنے کا حکم

    لاپتہ افراد کیس: وفاقی حکومت کو پرویز مشرف اور تمام وزرائےاعظم کو نوٹس جاری کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ  نے 5 لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کوپرویزمشرف اورتمام وزرائےاعظم کونوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پانچ لاپتہ افراد کے کیسز پر سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ وفاقی حکومت کا کردار کہان ہے، اس عدالت نے حکامات دیئے ہیں عمل درآمد کیوں نہیں ہوا۔

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں اس نوعیت کا ایک کیس ہے، جس پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس عدالت میں جو کیس زیر سماعت ہے اس کی بات کر لیں۔

    عدالت نے گزشتہ آرڈر پڑھنے کا حکم دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا یہ اسٹیٹ کی یہ ذمہ داری ہے کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کریں، تسلیم شدہ ہے کہ ایک چیف ایگزیکٹو نے "ان دا لائن” فائر میں کہا جبری گمشدگی ریاست کی پالیسی ہے، ریاست کے ایکٹ سے نظر آنا چاہیے کہ جبری گمشدگی ریاست کی پالیسی نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتہ افراد کو عدالت پیش کریں یا ریاست کی ناکامی کا جواز دیں، کیوں نا عدالت تمام چیف ایگزیکٹوز پر آئین سے مبینہ انحراف پر کارروائی کرے؟

    عدالت نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف سے لےکر آج تک تمام وزرائے اعظم کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل اس وقت ملک سے باہر ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا ملک کے چیف ایگزیکٹو کو ثمن جاری کروں، یہ عدالتی حکم کی ایک ایک لفظ کا جواب چاہئے۔

    عدالت نے سرکاری وکیل سے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا مسنگ پرسنز پر کتنے پروگرام ہوئے ہیں، عدالت کے ساتھ بلیم گیم نا کھیلا جائے کس چیز کی گھبراہٹ ہے۔

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ مسنگ پرسنز پر پروگرام کرنے کے لئے وفاق نے پی بی اے کو خط لکھ دیا ہے۔

    کرنل ر انعام رحیم ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر وزیر اعظم نے آئی ایم ایف مذاکرات نہیں کرنے ہیں، مسنگ پرسنز پر ایک خفیہ ٹرائل کرایا گیا ہے،خفیہ ٹرائل سے مسنگ پرسنز کے خاندان کو بھی نہیں بتایا گیا تاہم جیل ذرائع سے معلوم ہوا کہ ٹرائل مکمل ہو گیا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے پر انٹیلیجنس بیورو اور دیگر خفیہ ادارے ملوث ہیں، کوئی بھی ججمنٹ ہوا میں نہیں دیا جا سکتا، عدالت کو بتایا جائے کہ کس نے کس کو اٹھایا۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم مسنگ پرسنز کے حوالے سے ناکام ہے، ابھی بھی شکایات آ رہی ہیں لوگوں کو مسنگ کیا جا رہا ہے،اسٹیٹ مسنگ پرسنز کیس میں ملوث ہے، ماورائے عدالت قتل پولیس نے کئے ہیں۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے پوئے کہا ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے، عدالت نے یہ معاملہ گزشتہ کابینہ میں بھیجا تھا، مگر کوئی حل نہیں نکلا۔

    عدالت نے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید اور موجودہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو بھی ذاتی میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا اس کیس کو مزید التوا میں نہیں رکھ سکتے بعد ازاں سماعت 4 جوائی تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

  • عدالت نے پولیس کو فواد چوہدری، قاسم سوری، حلیم عادل کی گرفتاری سے روک دیا

    عدالت نے پولیس کو فواد چوہدری، قاسم سوری، حلیم عادل کی گرفتاری سے روک دیا

    اسلام آباد: عدالت نے پولیس کو پی ٹی آئی رہنماؤں فواد چوہدری، قاسم سوری، حلیم عادل و دیگر کی گرفتاری سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے پولیس کو پی ٹی آئی لیڈرز کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔

    کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی، ان کے روبرو درخواست گزاروں کی جانب سے علی بخاری، احمد پنسوتا ایڈووکیٹ و دیگر پیش ہوئے۔

    علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا اس کیس کو شیریں مزاری کیس کے ساتھ لگایا جائے، چیف جسٹس نے کہا وہ الگ کیس ہے اور یہ سب الگ ہیں، ایڈووکیٹ نے کہا اس کیس میں جواب جمع کرانا تھا جو ابھی تک جمع نہیں ہوا۔

    حکومت نے تحریک انصاف کے 17 رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے وارنٹ حاصل کر لیا

    وکیل نے عدالت سے کہا کہ ہمیں پتا ہی نہیں ہمارے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں اور کہاں درج ہیں؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں۔

    عدالت نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا مقدمات کی تفصیل ملنا آپ کا بنیادی حق ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے کے لیے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 جون تک ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ دوسری طرف لانگ مارچ کے روز توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں انسداد دہشت گردی عدالت نے 17 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

  • جنگل میں آگ لگا کرٹک ٹاک ویڈیو بنانے کا کیس: ٹک ٹاکر ڈولی کی ضمانت منظور

    جنگل میں آگ لگا کرٹک ٹاک ویڈیو بنانے کا کیس: ٹک ٹاکر ڈولی کی ضمانت منظور

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنگل میں آگ لگا کر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے کیس میں ٹک ٹاکر نوشین سعید عرف ڈولی کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جنگل میں آگ لگا کر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے کیس میں ٹک ٹاکر ڈولی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا کوئی شواہد موجود ہے کہ آگ ڈولی نے لگائی؟آگ لگانے سے درختوں کا کتنی مالیت کا نقصان ہوا؟ جس پر پولیس نے کہا تخمینہ لگانا ہے کہ کتنا نقصان ہوا۔

    جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹک ٹاکر نوشین سعید عرف ڈولی کی ضمانت منظور کرلی ، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ضمانت منظور کی۔

    وفاقی دارالحکومت کے مارگلہ ہلز پر آگ کے قریب ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والی خاتون کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا ، مقدمہ تھانہ ک اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعبہ ماحولیات کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    جس میں کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر ڈولی نامی ٹک ٹاکر کی ویڈیو گردش کررہی ہیں، خاتون جنگل میں آگ لگاکرویڈیو شوٹ کروارہی تھی، مارگلہ ہلز نیشنل پارک کا علاقہ ہے، کچھ دنوں سے آگ کے متعدد واقعات ہوئے۔

  • چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت کی درخواست مسترد

    چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت کی درخواست مسترد کردی اور ریمارکس دیئے عدالت پارلیمنٹ کوہدایات نہیں دے سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین نیب کی تعیناتی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی۔

    دوران سماعت عدالت نے چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کردی

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر دلائل کے بعد احکامات جاری کئے ، جس میں کہا کہ سپریم کورٹ کے جس فیصلے کا آپ نے حوالہ دیااس کے بعد کافی فیصلے آچکے، یہ عدالت پارلیمنٹ کوہدایات نہیں دے سکتی ،یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد نہیں ہوا ، جس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس فیصلے میں سپریم کورٹ کی صرف آبزرویشن تھی۔

    خیال رہے گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں ہائی پروفائل مقدمات کے حوالے سے سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی میں سسٹم کے باہر سے کسی کا دباؤ قبول نہ کیا جائے۔