Author: جہانگیر اسلم

  • نواز شریف کا برطانوی ہائی کمیشن سے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار

    نواز شریف کا برطانوی ہائی کمیشن سے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے برطانوی ہائی کمیشن سے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کردیا ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کےناقابل ضمانت دائمی وارنٹ جاری کئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے برطانوی ہائی کمیشن سے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کردیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی ہائی کمیشن نےبذریعہ ای میل نوٹس کی کاپیاں نوازشریف کو بھجوا دیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کےناقابل ضمانت دائمی وارنٹ جاری کئے تھے اور کاپی وزارت خارجہ کو بھجوادی تھی ، وارنٹ میں دفتر خارجہ کو برطانیہ میں ہائی کمیشن کے ذریعے وارنٹ کی تعمیل کا حکم دیا گیا تھا۔

    نوٹس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی 22 ستمبر اور دیگر تاریخوں پر حاضری یقینی بنائی جائے جبکہ ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس اپیلوں پر سماعت کیلئے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے پندرہ ستمبر کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیا اور ریفرنس میں ضمانت کا حکم ختم کردیا تھا۔

    خیال رہے اسلام آبادہائی کورٹ کا 2رکنی بینچ کل نواز شریف کی درخواستوں پر سماعت کرے گا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل برطانوی ہائی کمیشن کی دستاویزعدالت میں پیش کریں گے۔

  • سانحہ تیزگام کی آزادانہ انکوائری کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

    سانحہ تیزگام کی آزادانہ انکوائری کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے تیز گام حادثہ کی آزادانہ انکوائری کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا، درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ وزیر ریلوے کا کنڈکٹ دیکھیں تو ان کا استعفیٰ تو بنتا ہے؟ جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ کنڈکٹ دیکھیں تو اس وقت ملک کے وزرا کو استعفیٰ دینا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں تیزگام ریلوے حادثہ کی آزادانہ انکوائری اور وزیرریلوے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس محسن اختر کیانی نےکی ، عدالتی حکم پر وزارت داخلہ اورریلوے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

    میرپورخاص سے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا بھی عدالت میں پیش ہوئے ، ریلوےحکام نے بتایا کہ 75شہیدوں کے ورثا کو معاوضہ ادا کر دیا ہے، تیزگام حادثے میں87 افرادشہیدہوئےتھے، 10افرادکی شناخت نہیں ہوسکی جبکہ 2 میتوں کا ڈی این اے باقی ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کیاکوئی کمیشن بناہواہے؟ریلوےپولیس انکوائری کررہی ہے یا دوسری پولیس؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ وزیرریلوے کا کنڈکٹ دیکھیں تو ان کا استعفیٰ تو بنتا ہے؟ جسٹس محسن اختر نے کہا کنڈکٹ دیکھیں تو اس وقت ملک کے وزرا کو استعفی دینا چاہیے۔

    اسلام آبادہائیکورٹ میں لنک روڈزیادتی کا دوران سماعت ذکر آیا ، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا لنک روڈواقعے پرسارا ٹرائل میڈیا پر چل رہاہے، جس کا کام ہے اسی کو سونپا جائے تو بہترہے۔

    وکیل وزارت ریلوے نے بتایا کہ جن کےڈی این اےمیچ ہوئےانہیں ادائیگی کر دی ہے، جو زخمی تھے انہیں 50ہزار سے ڈیڑھ لاکھ تک ادائیگی کی گئی، ریلوے نےان سب کی ادائیگی کر دی جن کا معاوضہ بنتا تھا، جن کی ٹانگ ٹوٹی یاگہری چوٹیں آئیں انھیں 3 سے 5 لاکھ جاری کرچکے، ریلوے کی طرف سےکوئی بقایا جات نہیں جس کی ادائیگی نہ ہوئی ہو۔

    وکیل نے کہا کہ ہرجگہ اسکینرز لگے ہیں، کسی کواجازت نہیں غیرمتعلقہ چیزیں لےجانے کی، یہ بات کبھی نہ کبھی سامنے آئےگی کہ آیاکوئی دہشت گردی ہوئی ہے، نہیں لگتا کوئی مذہبی منافرت ہوئی لیکن وہاں بوگی مذہبی جماعت کی تھی، آرڈر میں لکھا ریلوے پولیس میں پرچہ درج ہوا ان کا تو وہاں دائرہ اختیارہی نہیں ، ایم ایل ون جب بنائیں تو اس کی بوگیوں میں حادثے سے بچاؤ کے آلات لگائیں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سانحہ تیزگام کی شفاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

  • دوہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس، فیصل واوڈا  کیلئے بڑی خبر آگئی

    دوہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس، فیصل واوڈا کیلئے بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس میں فیصل واوڈا کو جواب دینے کیلئے مہلت دے دی اور سماعت 14 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوہری شہریت چھپانے پر فیصل واوڈا کی نااہلی کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا فیصل واوڈا نے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت سے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا، اُس وقت فیصل واڈا امریکی شہریت کے حامل تھے، عدالت فیصل واڈا کی رکنیت بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے، کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے، الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا۔

    بیرسٹر جہانگیر جدون نے مزید کہا کاغذات کی سکروٹنی کے وقت بھی فیصل واوڈا امریکی شہری تھے، ریٹرننگ آفسر نے 18 جون 2018 کو فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کئے،22 جون 2018 کو امریکی شہریت ترک کرنے کے لئے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں درخواست دی اور 25 جون 2018 کو منظور کی گئی اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جاری ہوا۔

    وکیل فیصل واوڈا کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی ابھی فیصل واوڈا نے کیس کی پیروی کے لئے انگیج کیا ہوا ہے، مجھے عدالت جواب دینے کیلئے 3 ہفتوں کا وقت دے۔

    جس پر عدالت نے فیصل واوڈا کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 14 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کر دی۔

  • نواز شریف کی گرفتاری کا وارنٹ جاری،  کاپی وزارت خارجہ کو ارسال

    نواز شریف کی گرفتاری کا وارنٹ جاری، کاپی وزارت خارجہ کو ارسال

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ رجسٹرار نے نوازشریف کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے کاپی وزارت خارجہ کو بھجوادی، وارنٹ میں دفتر خارجہ کو برطانیہ میں ہائی کمیشن کے ذریعے وارنٹ کی تعمیل کا حکم دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ اپیلوں سے متعلق عدالتی حکم پر رجسٹرار افس نے عملدرآمد شروع کر دیا،عدالتی حکم پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفتر خارجہ کو نواز شریف کی گرفتاری کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈاک اٹ برانچ نے خصوصی میسنجر کے ذریعے نواز شریف کی گرفتاری سے متعلق نوٹس کی کاپیاں سیکرٹری خارجہ کو بھجوادی ہے۔

    نوٹس میں دفتر خارجہ کوبرطانیہ میں ہائی کمیشن کے ذریعے وارنٹ کی تعمیل کا حکم دیا گیا اور کہا نواز شریف کی 22 ستمبر اور دیگر تاریخوں پر حاضری یقینی بنائی جائے جبکہ ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس اپیلوں پر سماعت کیلئے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

    وارنٹ اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے سیکرٹری خارجہ کو ارسال کیے گئے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے پندرہ ستمبر کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیا اور ریفرنس میں ضمانت کا حکم ختم کردیا تھا۔

  • العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز: اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو گرفتار کرکے پیش کرنے کاحکم

    العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز: اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو گرفتار کرکے پیش کرنے کاحکم

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نوازشریف کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کہا نواز شریف ضمانت اورریلیف کے مستحق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت کی، نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث پیش ہوئے۔

    جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث کو روسٹرم پر بلا لیا اور کہا دلائل سن لیتے ہیں کہ سرینڈرکیےبغیردرخواست سنی جاسکتی ہےیانہیں، گزشتہ سماعت میں عدالت نے اپیلوں کی سماعت کرنے کا نہیں کہا تھا، پہلے قانونی سوالوں کا آئینی جواب ملے پھر قانون کے مطابق دیکھتےہیں۔

    خواجہ حارث نے دوران دلائل پرویز مشرف کیس سمیت مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا نواز شریف کو دوسری عدالت نے اشتہاری قرار دیاے، بغیر سنے نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا درخواست کیوں دائر کی گئی؟ پہلے نواز شریف کی حاضری سے استثنا کی درخواست پر سماعت کرتے ہیں،صرف نواز شریف کی متفرق درخواستوں پرسماعت کی بات کررہےہیں۔

    العزیزیہ اورایون فیلڈ ریفرنسز میں متفرق درخواستوں پر سماعت میں نواز شریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست پر خواجہ حارث نے پرویز مشرف کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا انعام الرحیم نے پرویز مشرف کے اثاثوں کی چھان بین کی درخواست دی، پرویز مشرف کے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دی گئی، غیر معمولی حالات میں وکیل کوپیش ہونےکی اجازت دی جا سکتی ہے۔

    عدالت نے کہا جب کوئی اشتہاری قرار دےدیاجائےتوکیاضمانت منسوخی کی الگ ضرورت ہے، خواجہ صاحب سےپوچھا تھااشتہاری قرار ملزم کی درخواست کیا سن سکتےہیں؟ ابھی نیب کی نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست التوامیں رکھ رہےہیں، ابھی تو طے کرنا ہے کہ کیا نواز شریف کی درخواست سنی بھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اگر نواز شریف کی درخواستیں قابل سماعت قرار دیں تو اس کو سنیں گے۔

    جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ انعام الرحیم نے پرویز مشرف کے اثاثوں سے متعلق ایک شکایت جمع کرائی تھی، دوران دلائل خواجہ حارث کا حیات بخش کیس کا بھی حوالہ دیا۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا حیات بخش کیس کا اسٹیٹس کیا ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ حیات بخش سپریم کورٹ آف پاکستان 1981 کاکیس ہے، کیس میں سپریم کورٹ نے اشتہاری شخص کےلیے طریقہ کار وضع کیا ، خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا تھا، سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے وکیل کو پیش ہونےکاموقع دیا اور سنا، پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں ٹرائل چلایا اور فیصلہ دیاگیا، ملزم کے پیش نہ ہونے کو جواز بناکرٹرائل کو روکا نہیں جا سکتا۔

    خواجہ حارث نے کہا مشرف کیس میں سوال تھا کیا اشتہاری اپناوکیل مقرر کرسکتاہے؟ سوال تھا کیا اشتہاری ہوتےہوئے کوئی درخواست دائر کرسکتاہے؟ یہاں توہماری درخواست بھی پہلے دائر،وکیل بھی پہلے موجود ہے، سپریم کورٹ نےایک کیس میں تو اشتہاری ہوتے ہوئے بھی ملزم کو سنا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد نواز شریف جیل میں تھے،اسی عدالت نے نواز شریف کو ضمانت دی تھی، اسوقت نواز شریف بیرون ملک علاج کیلئےگئے ہیں،جب وہ پاکستان میں تھے توعدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔

    نواز شریف کی متفرق درخواستوں پر سماعت میں جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے جن کیسز کا حوالہ دیا وہ یہی کہتے ہیں میرٹ پر چلنا ہے،اس عدالت نے میرٹ پر ہی چلنا ہے۔

    پراسیکیوٹرجنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل میں میں کہا کہ قانون کہتا ہےاشتہاری ہونے سےپہلےسرنڈر ہوناضروری ہے، اس عدالت سے درخواست گزار کو خصوصی ریلیف دیا گیا، عدالت نےاپنے فیصلے میں نواز شریف کو سرنڈر ہونے کا کہا تھا، عدالتی احکامات پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

    جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آج صرف العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنس کی اپیل لگی ہوئی ہیں، العزیزیہ ریفرنس میں ہم نے مقررہ وقت کے لیےضمانت دی تھی، العزیزیہ ریفرنس میں کوئی بیل آرڈرنہیں ہے، ایون فیلڈ ریفرنس کوبعدمیں سنیں گے، پہلے العزیزیہ کوسنتےہیں۔.

    ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نے بتایا کہ عدالت نےنواز شریف کوسرینڈر کرنےکاحکم دیا جبکہ وکیل نیب نے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے دائر درخواستیں نا قابل سماعت ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت ختم ہو چکی ہے، تسلیم شدہ حقیقت ہےکہ نواز شریف عدالت کےسامنے پیش نہیں ہوئے۔

    دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا ابھی ہم کسی اور اپیل پر بحث نہیں کریں گے، ابھی ہم صرف العزیزیہ ریفرنس پر ہی بحث کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی اپیل پر سننے کی استدعا کی، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا آپ نے اپنی اپیل میں سرنڈر کی حد تک استدعا کی، ہمارا ایک ضمانتی آرڈر ختم ہوچکا،ہم ایک طریقہ کار کے تحت چلیں گے تو خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ مجھے صرف اس پر بات کرنے دیں،میں کیوں نہیں آسکتا۔

    جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا اہم اورسریس معاملہ ہے، آپ اپنی درخواست کاپیراگراف پڑھ لیں، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے مجھے سن لیں جبکہ نیب نے کہا نواز شریف جب تک گرفتاری نہیں دیں گے، اسوقت تک اپیلیں نہیں سنی جاسکتیں۔

    عدالت نے استفسار کیا آسان سوال ہے نواز شریف کی ضمانت ختم ہوگئی اب کیا ہونا چاہیے؟ ہائی کورٹ نے العزیزیہ میں سزا معطل کی،کیاکوئی اور ہائی کورٹ پھرفیصلہ کرے گی ، خواجہ حارث نے جواب میں کہا نواز شریف مفرور نہیں، عدالت اورحکومت سے اجازت لے بیرون ملک گئے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ عدالت نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی جازت نہیں دی۔

    خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا لاہور ہائیکورٹ میں بھی نواز شریف کیخلاف کیسززیرسماعت ہیں، اس عدالت نے نواز شریف کو ضمانت دی، جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آپ عدالت کو بلیم نہیں دے سکتے، ہم نے ایک فیصلہ کیا اور ایگزیکٹوباڈی کے پاس معاملےکو بھیجا،ہم نے جو فیصلہ کیا تھا آپ نے اسے چیلنج نہیں کیا تھا۔

    نواز شریف کے وکیل نے کہا درخواست گزار اسوقت لندن میں ہے، اوربیماری کی وجہ سےنہیں آسکتے ، استدعا ہےکوئی آرڈر نہ دے جب تک درخواست گزار نہیں آتے، ہم اپنی درخواست میں اس عدالت کو واضح کرچکے ہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ہم نے ضمانت دی، وفاق نے لاہور ہائیکورٹ کے کہنے پر باہر بھیجا، ملزم کا نام ای سی ایل سے نکلا وہ باہر گیا مگر اس عدالت کوبتایانہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث سے استفسار کیا آپ یہ بتائیں اس عدالت کے سامنے سرنڈر کیسےنہیں ہوسکتے؟ جس پر انھوں نے جواب میں کہا کہ عدالت کو مطمئن کرنے کے لیےمجھے 5 منٹ چاہیے ، نواز شریف اس وقت لندن میں علاج کررہے ہیں، بیماری کی وجہ سے نواز شریف پر سفری پابندی ہے، جیسے ہی درخواست گزار صحت یاب ہونگےتو واپس آئیں گے۔

    جسٹس عامر فاروق نے مکالمے میں کہا آپ نے تو5منٹ سے کم وقت میں دلائل دیئے، خواجہ حارث نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس بھی عدالت کو پڑھ کر سنائی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا جس صاحب نے یہ رپورٹ دی وہ ایک کنسلٹنٹ ہے، یہ ڈاکٹر خود کسی اسپتال سے نہیں ہے، اور نہ ہی یہ رپورٹ کسی اسپتال نے دی ہیں،یہ رپورٹ تو کوئی بھی تھرڈ پارٹی دے سکتی ہیں،کیا یہ ڈاکٹر نواز شریف کی سرجری کریں گے ؟ وقت کےساتھ چیزیں ہوتی رہتی ہیں، دل جوان نہیں ہوسکتا، عمر گزرنے کیساتھ ساتھ انسانی اعضاکمزور ہوتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا وفاقی حکومت،ہائی کمیشن کامیڈیکل رپورٹس چیک کرنا باقی ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ تمام میڈیکل رپورٹس کو اب حکومت شک سےدیکھ رہی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواستیں خارج کردیں اور ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور نوازشریف کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا، نوازشریف کے 22 ستمبر تک وارنٹ جاری کئے گئے۔

    عدالت نے نوازشریف کی نمائندہ کے ذریعے پیش ہونے کی درخواست بھی مسترد کردی اور کہا نواز شریف ضمانت اور ریلیف کے مستحق نہیں۔

    یاد رہے نواز شریف نے آج پیشی سے حاضری کے لئے استثنی کی دو متفرق درخواستیں دائر کر رکھی تھیں اور سرنڈر کیے بغیرکارروائی آگےبڑھانےکی درخواست پردلائل طلب کیے گئے تھے۔

    خیال رہے عدالت نے نوازشریف کو آج 10 ستمبر تک سرنڈر کرنے کاحکم دے رکھا تھا تاہم نوازشریف نے پیشی سےایک روزقبل واپسی سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ بیمار ہوں، پاکستان آکر سرینڈر نہیں کرسکتا اور نمائندے کے ذریعے ٹرائل کا سامنا کرنے کی استدعا کی تھی۔

    واضح رہے احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس 6جولائی 2018 کوقید وجرمانہ کی سزا سنائی تھی، نوازشریف کو 10،مریم صفدر کو7 اور کیپٹن صفدر کو1سال قید کی سزاسنائی گئی تھی جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

    ریفرنس میں سزا معطلی کے بعد نوازشریف، مریم نواز،کیپٹن صفدر ضمانت پرہیں جبکہ العزیزیہ سٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی اپیل زیر سماعت ہے۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس :نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت 15 ستمبر کو ہوگی

    ایون فیلڈ ریفرنس :نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت 15 ستمبر کو ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت 15 ستمبر کو ہوگی، نیب نے درخواست اعتراض دور کرکے دوبارہ دائر کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے نیب کی ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست 15ستمبر کے لیے مقررکردی ، اسلام آبادہائیکورٹ کا2رکنی ڈویژن بینچ سماعت کرے گا، جس میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی بینچ میں شامل ہیں۔

    نیب کی جانب سے ضمانت منسوخی کی درخواست اعتراض دورکرنےکےبعددوبارہ دائرکی گئی ، رجسٹرارآفس نے نیب کی درخواست پرتکنیکی نوعیت کے اعتراضات عائد کئے تھے۔

    گزشتہ روز نیب نے نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف کو لیگی رہنماؤں کی جانے سے پاکستان نہ آنے کا مشورہ دیا گیا، جن رہنماؤں نے نواز شریف کو نہ آنے کا مشورہ دیا ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

    نیب نے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطل کی تھی اور سپریم کورٹ نے بھی نواز شریف کی سزا معطلی کا ہائیکورٹ والا فیصلہ ہی برقرار رکھا تھا۔

    درخواست میں کہا گیا نواز شریف نے سزا معطلی اور ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال کیا، بیرون ملک جانے چلے جانے کے بعد نواز شریف اس رعایت کے مستحق نہیں رہے۔ نیب نے درخواست کی تھی کہ نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت ختم کی جائے۔

    نیب نے درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف مفرور ہیں، نوازشریف کی ضمانت منسوخ کرکےگرفتاری کی اجازت دی جائے۔

    خیال رہے 19 ستمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس :  نواز شریف کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پر اعتراضات عائد

    ایون فیلڈ ریفرنس : نواز شریف کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پر اعتراضات عائد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی نواز شریف کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پر اعتراضات عائد کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کی نواز شریف کی ضمانت منسوخ کی درخواست پر اعتراض عائد کردیئے، رجسٹرار آفس نے نیب کی درخواست پر تکنیکی نوعیت کے اعتراضات کیے ہیں۔

    گزشتہ روز نیب نے نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف کو لیگی رہنماؤں کی جانے سے پاکستان نہ آنے کا مشورہ دیا گیا، جن رہنماؤں نے نواز شریف کو نہ آنے کا مشورہ دیا ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

    نیب نے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطل کی تھی اور سپریم کورٹ نے بھی نواز شریف کی سزا معطلی کا ہائیکورٹ والا فیصلہ ہی برقرار رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر

    نواز شریف نے سزا معطلی اور ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال کیا، بیرون ملک جانے چلے جانے کے بعد نواز شریف اس رعایت کے مستحق نہیں رہے۔ نیب نے درخواست کی تھی کہ نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت ختم کی جائے۔

    نیب نے درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف مفرور ہیں، نوازشریف کی ضمانت منسوخ کرکےگرفتاری کی اجازت دی جائے۔

    خیال رہے 19 ستمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

  • نواز شریف کو ریلیف ملےگا یا نہیں؟ فیصلہ 15 ستمبر کو ہوگا

    نواز شریف کو ریلیف ملےگا یا نہیں؟ فیصلہ 15 ستمبر کو ہوگا

    اسلام آباد : العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرنڈر کئےبغیر نواز شریف کی درخواست پر سماعت سے متعلق دلائل طلب کرلئے اور کہا نواز شریف کوریلیف ملےگایانہیں 15 ستمبر کو فیصلہ ہوگا۔ ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت کررہے ہیں۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے ، سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس عامر فاروق نے کہا گزشتہ سماعت سے آج تک ڈیولپمنٹ ہوئی ہے، کیا نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا، جس پر جہانزیب بھروانہ نے بتایا جی بالکل نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا متفرق درخواست کو ہم انٹرٹین کرسکتے ہیں، اپیل کی بات نہیں کر رہا، رٹ پٹیشن پر دلائل دیں، ایک عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمار کس میں کہا کہ نواز شریف کوکسی اور عدالت نے اشتہاری قرار دیاہے، کیا اشتہاری قرار دینےکے بعد ہم کسی اور درخواست پر فیصلہ کرسکتےہیں۔

    وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی نواز شریف کو اپنا جواب فائل کرنے کا موقع دیا جائے، نواز شریف بیرون ملک علاج کیلئےگئے ہیں ، قانونی نمائندہ کے ذریعے جواب کا موقع دے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا نواز شریف پہلے گرفتاری پیش کریں۔

    نوازشریف کیس میں دوراں سماعت پرویز مشرف کیس کا بھی تذکرہ کیا گیا ، جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ کیس سننے سے پہلے اپنے آپ کو سرنڈر کرنالازمی ہے، لگ رہا ہے جہانزیب بھروانہ آج تیاری کرکے آئےہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ کسی کو نہیں  سن رہے ، ہم اپیل کو میرٹ پر ہی دیکھیں گے۔

    جہانزیب بھروانہ نے کہا توشہ خانہ ریفرنس میں اشتہاری ہونے کے بعد نواز شریف کو ریلیف نہیں مل سکتا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ نواز شریف کی اپیل خارج نہیں کررہےمگر سننے کا یہ وقت نہیں ، اپیل کو میرٹ پر سننے کے بعد فیصلہ کریں گے۔

    جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا اشتہاری ہونے کے بعد درخواست گزار کو سن سکتے ہیں؟ وکیل خواجہ حارث نے جواب  دیا کہ دونوں درخواستیں سنی جاسکتی ہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا نواز شریف اسپتال میں زیر علاج ہیں، 8 ماہ سےنواز شریف لندن میں ہے مگر اسپتال میں داخل نہیں ، کیا نواز شریف اس وقت اسپتال میں داخل ہے؟ جس ڈاکٹر کی آپ نےرپورٹ جمع کرائی وہ خود امریکامیں ہے، اگر کوئی اسپتال میں داخل ہو تو اوربات ہے۔

    وکیل خواجہ حارث نے کہا نواز شریف اس وقت اسپتال میں داخل نہیں ہیں، عدالت میری اپیل کوسنے، اشتہاری کی بھی سنی جاتی  ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے دیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ ماضی میں ایسےفیصلے دیئےجاچکےہیں،ہم نے بھی دیئےہیں، بات یہ ہےکہ آپ کی مزید 2درخواستوں پرکارروائی ہوسکتی ہےیانہیں، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ درخواست ہی یہی ہے کہ آپ نواز شریف کی غیر موجودگی میں اپیل کو سنیں۔

    خواجہ حارث نے استدعا کی کہ نواز شریف کواسوقت اشتہاری قرار نہ دیا جائے، پیر تک وقت دیا جائے،عدالت کومطمئن کریں گے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا پچھلے سماعت پر وفاق سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ہمیں جو رپورٹس میٹریل دیاگیااس سے مطمئن نہیں، نواز  شریف اس وقت اسپتال میں نہیں ہیں، وہ فٹ ہیں اور سفر کے قابل بھی ہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا درخواست گزار نے کب نام ای سی ایل سے نکالنےکی درخواست دی، وکیل نے بتایا کہ
    نواز  شریف نے ضمانت کے بعد نومبرمیں درخواست دی تھی۔

    دوران سماعت جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے 4 ہفتےگزشتہ سال دسمبرمیں ختم ہوئےتھے، کیا وفاق نےفالو اپ کیا ہے کہ نہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث سے استفسار کیا آپ نے ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست کس کو دی تھی ؟ تو
    خواجہ  حارث نے بتایا ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست وفاقی حکومت کو دی تھی۔

    جسٹس عامر فاروق نے مزید استفسار کیا نواز شریف بیرون ملک کب گئے تھے؟ وکیل نے بتایا نواز شریف بیرون ملک علاج کیلئےاکتوبر میں گئے تھے، بیرون ملک جانے کیلئےلاہور ہائیکورٹ میں انڈر ٹیکنگ جمع کرائی تھی۔

    جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ وفاق نے درخواست گزار کےعلاج سےمتعلق ویری فکیشن نہیں کی؟ 27 فروری کو وفاقی حکومت نے ضمانت میں توسیع نہ کرنےکاکہا، وفاق نے صحت مند ہونے کا سرٹیفکیٹ دیامگرانویسٹی گیشن نہیں کی، غلط یا صحیح مگر وفاقی حکومت کے پاس کلین چٹ تھی۔

    وفاقی حکومت نے مؤقف میں کہا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس نامکمل ہیں، پنجاب حکومت نواز شریف کی ضمانت مسترد کرچکی ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا عدالت کو قانون سے بتائیں کیس سن سکتے ہیں یا نہیں ؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا استفسارنواز شریف اس وقت ضمانت پر نہیں ہیں، ضمانت کا وقت ختم ہوچکا،سرنڈر کا موقع دیا مگر نہیں آئے، ایک عدالت نے اشتہاری قرار دیا ہے۔

    جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ عدالت کو مطمئن کرنے کا موقع دے دیتے ہیں، اپیل میرٹ پر ہے یا نہیں اس پر فیصلہ کریں گے، ابھی صرف اتنابتانا ہے عدالتی اشتہاری کےوکیل کوسناجاتاہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا نوازشریف نے سرنڈر نہیں کیا، کھیل ختم ہوچکا۔

    ہائیکورٹ میں ججز اور وکلاکے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا ، جسٹس عامر فاروق نے جہانزیب بھروانہ سے کہا آپ خواجہ حارث کو کافی، چائے اور کھانا آفر کریں، جس پر جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا کہ میں نے خواجہ حارث کو کافی آفرکی مگر انہوں نے انکار کیا۔

    عدالت نے سرنڈر کئےبغیر نواز شریف کی درخواست پر سماعت ہوسکتی ہے یا نہیں سے متعلق دلائل طلب کرلئے اور کہا نواز شریف کوریلیف ملےگایانہیں 15 ستمبر کو فیصلہ ہوگا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹرسے دلائل طلب کرلئے جسٹس محسن کیانی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی ضمانت مسترد ہوچکی، توشہ خانہ میں اشتہاری بھی ہوچکے، نواز شریف مفرور اور اشتہاری ہونے کے بعد ریلیف کے مستحق ہیں یا نہیں؟

    بعد ازاں نوازشریف اور نیب کی اپیلوں پرسماعت 15ستمبرتک ملتوی کردی گئی۔

    سماعت سے قبل ہائیکورٹ میں سیکورٹی ہائی الرٹ کی گئی تھی، اور ہائی کورٹ کے اطراف کے راستے بند کر دیئے گئے تھے اور ہائی کورٹ میں عام پبلک کی داخلہ پر مکمل پابندی تھی۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس، نواز شریف کی حاضری سے استثنی کیلیے درخواستیں دائر

    عدالت نے نوازشریف کو آج 10 ستمبر تک سرنڈر کرنے کاحکم دے رکھا ہے تاہم نوازشریف نے پیشی سےایک روزقبل واپسی سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ بیمار ہوں، پاکستان آکر سرینڈر نہیں کرسکتا۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف ہائیپر ٹینشن، امراض قلب سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں، میڈیکل رپورٹ نواز شریف کے معالج ڈاکٹر ڈیوڈ آر لارنس نے جاری کی، میڈیکل سرٹیفکیٹ میں نواز شریف کو دی جانے والی ادویات کا بھی ذکر ہے۔

    واضح رہے احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس 6جولائی 2018 کوقید وجرمانہ کی سزا سنائی تھی، نوازشریف کو 10،مریم صفدر کو7 اور کیپٹن صفدر کو1سال قید کی سزاسنائی گئی تھی جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

    ریفرنس میں سزا معطلی کے بعد نوازشریف، مریم نواز،کیپٹن صفدر ضمانت پرہیں۔

  • نواز شریف کی مشکلات میں مزید اضافہ

    نواز شریف کی مشکلات میں مزید اضافہ

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو ( نیب) نے ایون فیلڈریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائرکر دی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب) نے ایون فیلڈریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائرکر دی، درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی، نیب کی درخواست 14 صفحات پر مشتمل ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف کو لیگی رہنماؤں کی جانے سے پاکستان نہ آنے کا مشورہ دیا گیا، جن رہنماؤں نے نواز شریف کو نہ آنے کا مشورہ دیا ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ لیگی قیادت عدالتی احکامات کے خلاف ورزی کررہے ہیں، سابق وزیراعظم نواز شریف نے ضمانت کا غلط استعمال کیا، میاں نواز شریف نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔

    نیب کی جانب سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں بھی اپیلیں دائر ہیں۔

    خیال رہے 19 ستمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

  • نواز شریف کن امراض میں مبتلا ہیں، ڈاکٹر ڈیوڈ کی رپورٹ سامنے آ گئی

    نواز شریف کن امراض میں مبتلا ہیں، ڈاکٹر ڈیوڈ کی رپورٹ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: عدالت میں جمع کرائی گئی میاں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، نواز شریف نے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں طبی بنیاد پر حاضری سے استثنیٰ مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف نے طبی بنیاد پر حاضری سے استثنیٰ مانگ لیا، وکیل خواجہ حارث کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی، انھوں نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میں بیماری کے باعث عدالت میں پیش ہونے سے قاصر ہوں۔ درخواست کے ساتھ نواز شریف کی 4 ستمبر کی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی ہے۔

    یہ میڈیکل رپورٹ نواز شریف کے معالج ڈاکٹر ڈیوڈ آر لارنس نے جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف ہائپر ٹینشن، امراض قلب سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں، وہ ایڈوانس کورونری آرٹری مرض کا شکار ہیں، میڈیکل تھراپی کے باوجود نواز شریف کلاس ٹو انجائنا لاحق ہے۔

    رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ مریض کی کورونری انجیوگرافی کرائی جائے، جب کہ انجیو گرافی سے متعلق باقی رپورٹس ابھی آنی ہیں، نیز نواز شریف کو ریڈو کرونری آرٹری بائی پاس گرافٹنگ کی ضرورت ہو سکتی ہے، نواز شریف کو انجیو گرافی تک دوائیں جاری رکھنی ہوں گی۔

    توشہ خانہ ریفرنس، نواز شریف اشتہاری قرار ، یوسف رضاگیلانی اورآصف زرداری پرفردِجرم عائد

    جسمانی سرگرمی کے لیے میڈیکل رپورٹ میں ڈاکٹر نے تجویز دی ہے کہ نواز شریف روز کھلی فضا میں واک کریں، ڈاکٹر ڈیوڈ کی تجویز سے نواز شریف کے لندن میں ذاتی معالج بھی متفق ہیں۔

    ڈاکٹر ڈیوڈ نے نواز شریف کو انجیو گرافی تک لندن میں رہنے کا مشورہ بھی دیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کرونا وبا کے دوران کوئی سفر نہ کریں، کرونا میں مبتلا ہوئے تو جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

    میڈیکل رپورٹ میں ذہنی مسائل کا بھی ذکر کیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق حالیہ چیک اپ سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ نواز شریف شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، پاکستان جانے اور قید تنہائی سے ذہنی دباؤ بڑھ سکتا ہے، اپنے ساتھی کی جدائی اور قید تنہائی دل کی بیماری کو بڑھا سکتی ہے، خدشہ ہے ذہنی دباؤ سے نواز شریف ایک اور دل کی بیماری کا شکار ہو جائیں۔

    اس میڈیکل سرٹیفکیٹ میں نواز شریف کو دی جانے والی ادویات کا بھی ذکر ہے۔

    واضح رہے کہ آج احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا ہے، دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیا گیا، 7 روز میں نواز شریف کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی تفصیل طلب کی گئی، احتساب عدالت کے جج نے کہا نواز شریف کو اشتہاری قرار دے کر کیس الگ کر رہے ہیں۔