Author: جہانگیر اسلم

  • ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس، نواز شریف کی حاضری سے استثنی کیلیے درخواستیں دائر

    ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس، نواز شریف کی حاضری سے استثنی کیلیے درخواستیں دائر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیلوں کی سماعت میں حاضری سے استثنی کے لیے درخواستیں دائر کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیلوں کی سماعت کے موقع پر حاضری سے استثنی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2 متفرق درخواستیں دائر کر دی ہیں۔

    نواز شریف نےخواجہ حارث کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2 متفرق درخواستیں دائر کروائی ہیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کل ہونے والی سماعت کے موقع پر بیماری کے باعث عدالت میں پیش ہونے سے قاصر ہوں، عدالت طبی بنیاد پر حاضری سے استثنیٰ کی متفرق درخواستیں منظور کرے۔

    متفرق درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ای سی ایل سےنام نکالنے کا حکم دیا تھا، نواز شریف کی 4 ستمبر کی میڈیکل رپورٹ بھی درخواست کے ساتھ منسلک کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں :العزیزیہ اورایون فیلڈریفرنسز: اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف ہائیپر ٹینشن، امراض قلب سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں، میڈیکل رپورٹ نواز شریف کے معالج ڈاکٹر ڈیوڈ آر لارنس نے جاری کی، میڈیکل سرٹیفکیٹ میں نواز شریف کو دی جانے والی ادویات کا بھی ذکر ہے۔

    خیال رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ،ایون فیلڈریفرنس سے متعلق اپیلوں کی سماعت کل ہوگی ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی اپیلوں پر سماعت کریں گے، کل نواز شریف کی 2اپیلیں سماعت کے لئے مقرر ہیں۔

    گذشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جس حالت میں بھی ہیں عدالت میں پیش ہوں۔

  • دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں من پسند تقرریوں اور تبادلوں کا انکشاف

    دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں من پسند تقرریوں اور تبادلوں کا انکشاف

    اسلام آباد: دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی، من پسند تقرریوں اور تبادلوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں من پسند تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارتِ خارجہ میں غیر قانونی تعیناتیوں کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر ہو گئی ہے، ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب کل اس کیس کی سماعت کریں گے۔

    یہ درخواست عدالت میں ڈائریکٹر پبلک ڈپلومیسی ماجد خان لودھی نے بیرسٹر ظفر اللہ کے ذریعے دائر کی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت کو بذریعہ سیکریٹری، وزارتِ خارجہ اور سیکریٹری امور خارجہ فریق بنایا گیا ہے۔

    نیوزی لینڈ، آذربائیجان کے لیے نامزد پاکستانی سفرا کی وزیر خارجہ سے ملاقات

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزارتِ خارجہ کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی اور من پسند تقرریاں کی جا رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزارت خارجہ نے افغانستان کے لیے منصور احمد خان کو سفیر نامزد کیا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انھیں مبارک باد دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کو ذمہ داریاں آپ کے شان دار سروس ریکارڈ کو پیش نظر رکھتے ہوئے سونپی گئی ہیں۔ منصور احمد خان اس سے قبل ویانا میں بطور سفیر اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ اور آذربائیجان کے لیے بھی سفیر نامزد کیے گئے تھے، نیوزی لینڈ کے لیے مراد اشرف جنجوعہ اور آذربائیجان کے لیے بلال حئی کو سفیر نامزد کیا گیا تھا۔

  • زلفی بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعیناتی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مکمل ریکارڈ جمع کرنے کا حکم

    زلفی بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعیناتی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مکمل ریکارڈ جمع کرنے کا حکم

    اسلام : ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعیناتی کے خلاف کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مکمل ریکارڈ جمع کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان، اور ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود عدالت میں پیش ہوئے، زلفی بخاری کے وکیل حافظ عرفات نے بتایا کہ وزیر اعظم نے اپنے معاون خصوصی کو چیئرمین پی ٹی ڈی سی تعینات کردیا، زلفی بخاری پہلے عارضی چیرمین تھے اور پھر انہیں مستقل چیئرمین تعینات کیا گیا، پہلے نوٹیفکیشن جاری کرکے کہا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا اور پھر کہا وزیر اعظم نے فیصلہ کیا۔

    وکیل حافظ عرفات کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے اب ایک نئی کمیٹی بنائی جس میں ذلفی بخاری کو چیئرمین لگایا گیا، جو کمیٹی بنائی گئی کیا وہ اصل میں نیشنل ٹوارزم کوارڈینشن بورڈ ہے؟

    جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کمیٹی کے پہلے نوٹیفکیشن کو سپر سیڈ کیا گیا جبکہ اب نیا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کیا عارضی چیرمین کو ہی چیرمین پی ٹی ڈی سی بورڈ بنایا گیا ؟

    جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ٹورازم کا معاملہ وفاق کا ہے مگر 18 ویں ترمیم میں صوبوں کے پاس چلا گیا، 18 ویں ترمیم میں بہت چیزیں صوبوں کو گئے جو نہیں جانا چاہیے تھے،فیڈریشن کے بغیر کچھ نہیں مگر 18 ویں ترمیم سے چیزیں صوبوں کو منتقل ہوئی، وفاقی حکومت کی پالیسی میں یہ عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔

    جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ عدالت کو بتائیں کہ چیئرمین کی تعیناتی میں قانون تقاضے پورے کئے یا نہیں، 10 دنوں کے اندر ہی اس کیس کا تمام ریکارڈ جمع کرایا جائے، عدالتی حکم عدالت نے کیس کی سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد : اسلام آبادہائیکورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا پالیسی کا معاملہ ہے،عدالت مداخلت نہیں کرتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کورونا کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے کہا پہلے بھی پٹیشن دائرکی عدالت نےمتعلقہ ادارےسےرجوع کی ہدایت کی، متعلقہ اداروں میں درخواست دی مگرکچھ نہیں ہوا، حکومت تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے سنجیدگی نہیں دکھارہی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ عدالت مفروضےپرکوئی حکم جاری نہیں کرسکتی، یہ ہوہی نہیں سکتا مفاد عامہ کا اتنا اہم معاملہ ایگزیکٹو کے مدنظرنہ ہو، یہ ایگزیکٹو کاکام ہے انہیں اپنا کام کرنے دیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ پالیسی کا معاملہ ہے،عدالت مداخلت نہیں کرتی ، عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی ۔

    خیال رہے حکومت نے کورونا کے باعث بند تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر سے کھولنے کا اعلان کیا ہے تاہم اسکول کھولنے کا7 ستمبر کو وزارت تعلیم حتمی فیصلہ کرے گی۔

  • کراچی میں آئندہ 10 دنوں کے لیے موسم کی اہم پیش گوئی

    کراچی میں آئندہ 10 دنوں کے لیے موسم کی اہم پیش گوئی

    کراچی: محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سندھ میں مزید بارشوں کا سلسلہ تھم چکا ہے، اگلے 10 دنوں کے دوران سندھ کے بیش تر علاقوں میں موسم خشک رہے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ سندھ میں بارشوں کا سلسلہ تھم چکا ہے، تاہم آئندہ دس دنوں کے دوران چند مقامات پر معمولی بارش ہو سکتی ہے، مجموعی طور پر کراچی سمیت بیش تر علاقوں میں موسم خشک رہے گا۔

    موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں آئندہ 10 روز کے دوران خشک موسم امدادی کاموں کے لیے معاون ہوگا۔

    ادھر وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ کراچی میں 10 دنوں تک موسم خشک رہنے کا امکان ہے، اس لیے وہاں بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے موسم سازگار ہوگا۔

    انھوں نے کہا محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد، صوبہ پنجاب، خیبر پختون خوا، کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں جمعرات اور جمعے کے روز مزید بارش کی پیش گوئی ہے۔

    غلام سرور خان نے کہا کہ تیز بارشوں سے راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے، خیبر پختون خواہ، کشمیر اور گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔

    ‘کراچی میں بارش سے تباہی قدرتی طور پر بنے ڈیفنس سسٹم خراب ہونے کی وجہ سے ہوئی

    واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے پیر سے کراچی میں بارشوں کی پیش گوئی کی تھی لیکن بارش نہیں ہوئی، اس سے قبل ہفتہ اور اتوار کو بھی امکان ظاہر کیا گیا تھا لیکن بارش نہیں ہوئی۔

    شہر قائد میں تیز طوفانی بارشوں سے شہر بھر میں بے پناہ نقصان ہو چکا ہے، جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ لوگوں کے املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا، متعدد علاقے کئی دنوں پر بارش کے پانی میں ڈوبے رہے۔

  • العزیزیہ اورایون فیلڈریفرنسز:  اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم

    العزیزیہ اورایون فیلڈریفرنسز: اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا وہ جس حالت میں بھی ہیں عدالت میں پیش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف اور نیب کی اپیلوں پر سماعت کی، نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث پیش ہوئے جبکہ مریم نواز اورکیپٹن (ر) بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے کہا نواز شریف کی لیگل پوزیشن عدالت کو بتائی جائے، وکیل خواجہ حارث نے بتایا نوازشریف کےعلاج کیلئے پاکستان میں کوئی سہولت نہیں، نواز شریف کو بیرون ملک علاج کیلئےایک باراجازت دی گئی تھی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی طبیعت کافی خراب ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا عدالت میں رش ہے کسی کو کورونا ہوگیا توکون ذمہ دارہے؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا مجھے عدالت میں پہنچنے میں بہت مشکلات ہوئیں، ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی میرٹ پر ضمانت منظور ہوئی، نواز شریف کےواپس نہ آنے کی وجوہات درخواست میں لکھی ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ اس وقت نواز شریف ضمانت پر ہیں یا نہیں ؟ وکیل نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جس پر عدالت نے سوال کیا کیا ضمانت ختم ہونے کے بعد نواز شریف کو سرنڈر نہیں کرنا چاہیے تھا ؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ نوازشریف اسوقت سرینڈر کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا نواز شریف خود کو سرنڈر کرنا چاہتے ہیں؟ وکیل نے کہا نواز شریف اس وقت بیرون ملک زیرعلاج ہے، عدالت نے نوازشریف کو 8 ہفتے پر مقررہ وقت کی ضمانت دی، ذاتی،حکومتی میڈیکل بورڈ نے بیرون ملک علاج کا کہا تھا، اس عدالت نے صرف طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی۔

    خواجہ حارث نے مزید کہا پنجاب حکومت کومیڈیکل رپورٹ دی مگر توسیع نہیں کی گئی، وفاقی کابینہ سب کمیٹی نے نواز شریف کو باہر جانے کیلئے بانڈز کا کہا تھا، وفاقی کابینہ کے اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا، شہبازشریف کی درخواست پر عدالت نے نواز شریف کی ضمانت منظورکی تھی اور لاہورہائیکورٹ نےشیورٹی بانڈز پر کابینہ فیصلہ مسترد کرکے بیان حلفی لیا تھا۔

    جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا عدالت کو بتائیں کہ کیا سزا ختم ہوچکی یا نہیں؟ وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی سزا اپنی جگہ موجود ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا نواز شریف کے جانے کیلئے حلفیہ بیان دیا، پڑھ کر سنایا جائے۔

    دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے کہا پنجاب حکومت کا موقف آ چکا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا نواز شریف اسپتال میں زیر علاج ہیں، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جی نہیں اس وقت گھر پر علاج جاری ہے، اسوقت نواز شریف پوزیشن میں نہیں کہ پاکستان واپس آسکیں، وہ اس وقت لندن میں زیر علاج ہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ ہائیکورٹ نے جو انڈر ٹیکنگ لی تھی وہ ای سی ایل کیلئےتھی، وکیل خواجہ حارث نے بتایا کوئی وجہ نہیں کہ وہ واپس کیوں نہیں آرہا، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے خواجہ حارث کو ہدایت کی کہ انڈر ٹیکنگ کا پیرا نمبر 2آپ پڑھیں ، لاہور ہائیکورٹ نےاسی انڈر ٹیکنگ پر4 ہفتوں کیلئے باہر بھیجاتھا، نواز شریف نے پنجاب حکومت یاوفاق کو کوئی نئی رپورٹس جمع کرائیں۔

    وکیل نے کہا نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹس رجسٹرارلاہور ہائیکورٹ کوجمع کرائی، جس پر جسٹس عامرفاروق نے نواز شریف کے بیرون ملک علاج سےمتعلق ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کووفاقی حکومت نےکچھ کہا ؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا وفاقی حکومت نے ابھی تک مجھے کچھ نہیں کہا۔

    جسٹس محسن اختر نے کہا پنجاب حکومت نےجواب دیا ہواتووفاق کوبھی جواب جمع کراناچاہیے تو خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے نوازشریف کے علاج میں تاخیر ہوئی، پنجاب حکومت کو ہم نے کئی بار ضمانت میں توسیع کا کہا ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کا ضمانت یاسزا معطلی سے کوئی تعلق نہیں، ضمانت،سزا معطلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیا تھا، ہائی کورٹ نےنام ای سی ایل سے نکلنے والی درخواست پرفیصلہ کیا، ہم نے یہاں سزا معطلی،ضمانت کیس کو ریگولیٹ کرنا ہے۔

    جسٹس محسن اختر نے کہا نواز شریف کی صحت سے متعلق عدالت کو مطمئن کریں، کیا نوازشریف نے پنجاب حکومت کے27 فروری کےحکم کو چیلنج کیا، جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں عدالت کو مطمئن کرنے کے لئے تیار ہوں۔

    نواز شریف اور نیب کی اپیلوں پر سماعت میں نیب کے وکیل جہانزیب بھروانا نے دلائل دیتے ہوئے کہا نواز شریف مفرور ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ نواز شریف سےمتعلق ساری رپورٹس پرانی ہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا وفاق نے ابھی تک پتہ نہیں لگایا،ہائی کمیشن سےکوئی دیکھنےنہیں گیا اور خواجہ حارث سے استفسار کیا عدالت کو بتائیں آگے کیا ہوگا ؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینا بھی میرٹ پر ہوگا، سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق کوئی سرنڈر نہیں ہو رہا تواشتہاری ہوگا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ عدالت کو مطمئن کریں عدالت سے اشتہاری ہے یا نہیں؟ اگر آپ دوران سماعت پیش نہیں ہوتے تو سزا ہوسکتی ہے، وکیل خواجہ حارث نے کہا عدالت یہ فیکٹردیکھیں کہ نواز شریف بیمار ہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل نواز شریف سے استفسار کیا کیا آپ نے پنجاب حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے جب فیصلہ سنایا تو نواز شریف باہر تھے، لاہور ہائیکورٹ آرڈر میں لکھا ہے وفاقی نمائندہ جاکر نواز شریف کودیکھےگا، اب تک وفاق کی جانب سے کوئی بندہ دیکھنے نہیں گیا۔

    وکیل نواز شریف نے کہا نئی میڈیکل فارن آفس سے اٹسٹ کرنے بھیجی گئی ہے، ایک رپورٹ جمع کراچکے دوسری بھی آجائے گی، اس وقت عدالت کوئی حتمی فیصلہ نہ دے۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے آپ کو ایسا کیوں لگ رہا ہم آج ہی فیصلہ دےرہےہیں، اگر یہ اپیل آپ کےخلاف جاتی ہے پھر کیاہوگا؟ اور اگر ہم آپ کی استدعا منظور نہیں کرتے تو کیا ہوگا؟ وکیل نے کہا کہ فیصلہ ہمارے خلاف جاتا ہے تو وارنٹ آف اریسٹ جاری کیا جائے گا، عدالت اپیل کوصرف میرٹ پر ہی سن کرفیصلہ کرسکتی ہے، پیپر بکس ہمیں نہیں ملی، مگر ایک کیس میں پیپر ورکس مکمل ہے۔

    پراسیکوٹرجنرل نیب جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا کہ یہاں ایک دو اور درخواستیں زیرسماعت ہیں، یہاں ویڈیو ، آڈیو ریکارڈنگ کا بھی کیس زیر سماعت ہے۔

    اسلام آباد:نیب کی جانب سے استثنیٰ کی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ استثنیٰ کی درخواستیں قابل سماعت ہے ہی نہیں، حاضری سے استثنیٰ دیاتو نیب آرڈیننس 9بی پراثراندازہوگا، نواز شریف کی کوئی تفصیلی ایفیڈیٹ فراہم نہیں کی گئی، نواز شریف کو اس عدالت کے سامنے سرینڈرکرنا ہے۔

    نیب نے نواز شریف کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور نواز شریف کوعدالتی اشتہاری قرار دینے کی استدعا کی، جہانزیب بھروانا نے کہا
    نواز شریف جیل نہیں بیرون ملک ہیں، نواز شریف کو کسی بھی ریلیف سے پہلے سرنڈر ہونا ہوگا، سزا معطلی،ضمانت کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ کا ہے ہی نہیں، پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست مستردکی تھی، پنجاب حکومت کے فیصلے کو آج تک چیلنج نہیں کیا گیا۔

    جسٹس عامر فاروق نے وکیل نواز شریف سے مکالمے میں کہا فرض کریں ہم نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست منظور کرلیں، مرکزی اپیل کا فیصلہ نواز شریف کیخلاف آتا ہے تو پھرکیا ہوگا، درخواست منظور نہ کرکے اشتہاری قرار دیتے ہیں تومرکزی اپیل کا کیا ہوگا تو خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اس صورت میں مرکزی اپیل کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کاحکم دیتے ہوئے کہا نوازشریف کو عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیتے ہیں، وہ جس حالت میں بھی ہیں عدالت میں پیش ہوں۔

    دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور محمد صفدر کا کیس نوازشریف سے الگ کردیا، مریم نواز،محمد صفدر کے معاملے کی سماعت23ستمبر کو ہوگی۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف،نیب کی اپیلوں پر سماعت ایک ہفتے کیلئےملتوی کردی۔

    مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد انتظامیہ نےرینجرزکوطلب کیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد پولیس کے ایک ہزار اہلکار تعینات تھے اور عدالت جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھی جبکہ ہائی کورٹ کے سامنے اور سروس روڈ کو مکمل بند کر دیا گیا تھا ۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی جان کو شوگر اور پلیٹ لیٹس کے مسئلے کی وجہ سے خطرہ ہے، میڈیکل رپورٹ

    یاد رہے نواز شریف نے حاضری سے استثنیٰ کی 2درخواستیں دائرکررکھی ہیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف طبی بنیادوں پرعدالت پیش نہیں ہوسکتے ہیں۔

    خیال رہے گذشتہ روز میاں نواز شریف کی 26 جون 2020 کی میڈیکل رپورٹ کی کاپی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف کی جان کو شوگر اور پلیٹ لیٹس کے مسئلے کی وجہ سے خطرہ ہے، نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کبھی اوپر کبھی نیچے ہوتے رہتے ہیں، اگر اس حالت میں ان کا باقاعدہ علاج شروع کیا گیا تو وہ کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کو اگر کرونا ہو گیا تو پھر ان کا بچنا مشکل ہے، اس لیے اس صورت حالت میں ان کا باقاعدہ علاج شروع نہیں کیا جا سکتا۔

    واضح رہے احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس 6جولائی 2018 کوقید وجرمانہ کی سزا سنائی تھی، نوازشریف کو 10،مریم صفدر کو7 اور کیپٹن صفدر کو1سال قید کی سزاسنائی گئی تھی جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

    ریفرنس میں سزا معطلی کے بعد نوازشریف، مریم نواز،کیپٹن صفدر ضمانت پرہیں۔

  • نواز شریف کا علاج کیوں شروع نہیں ہوا، وجہ سامنے آ گئی

    نواز شریف کا علاج کیوں شروع نہیں ہوا، وجہ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: طویل انتظار کے بعد آخر کار سابق وزیر اعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق میاں نواز شریف کی 26 جون 2020 کی میڈیکل رپورٹ کی کاپی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئی، یہ رپورٹ ان کے وکیل خواجہ حارث نے جمع کرائی۔

    نواز شریف کے لندن ڈاکٹر کی میڈیکل رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف کی جان کو شوگر اور پلیٹ لیٹس کے مسئلے کی وجہ سے خطرہ ہے۔

    میڈیکل رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کبھی اوپر کبھی نیچے ہوتے رہتے ہیں، اگر اس حالت میں ان کا باقاعدہ علاج شروع کیا گیا تو وہ کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو اگر کرونا ہو گیا تو پھر ان کا بچنا مشکل ہے، اس لیے اس صورت حالت میں ان کا باقاعدہ علاج شروع نہیں کیا جا سکتا۔

    میڈیکل رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے دل کے علاج میں کرونا وائرس کا خطرہ، پلیٹ لیٹس، آئی ٹی پی، ذیابیطس، گردوں اور دیگر بیماریاں رکاوٹ ہیں، 2016 میں نواز شریف کے دل کی 4 شریانوں کا آپریشن ہو چکا ہے، اس لیے ان کا علاج آہستہ آہستہ کیا جا رہا ہے، ان پر ابھی بھی خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے علاج کے لیے وقت درکار ہے۔

  • ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز: نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواستیں دائر

    ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز: نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواستیں دائر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نوا ز اور کیپٹن صفدر(ر) نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت پر حاضری سے استثنیٰ کیلئے دو متفرق درخواستیں دائر کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نوا ز اور کیپٹن صفدر(ر) نے حاضری سے استثنی کے لیے دو متفرق درخواستیں دائر کردیں۔

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر(ر) نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت پر حاضری سے استثنیٰ کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائرکیں۔

    نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث نے دونوں درخواستیں دائر کیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف طبی بنیادوں پرعدالت پیش نہیں ہوسکتے ہیں، درخواستیں رجسٹرار آفس نے وصول کرلی ہیں۔

    مریم نوازاورکیپٹن صفدر(ر)کی جانب سے وکیل ا مجدپرویزنےدرخواستیں دائرکیں ، دونوں درخواستوں میں ایک ہی وجہ کوبنیادبنایاگیاہے۔

    متفرق درخواست میں کہا گیا ہے کہ یکم ستمبر کو مرکزی اپیلیں زیر سماعت ہیں، عدالت یکم ستمبر کو حاضری سے استثنیٰ دے ، 5 ستمبر تک مصروفیت کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکتے، آئندہ سماعت میں ضرور پیش ہوں گے۔

    خیال رہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں اپیلوں کی سماعت کل ہو گی ، ایوان فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے 10 سال قید کی سزا معطل کی تھی جبکہ العزیزیہ ریفرنس زیر سماعت ہے۔

  • شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج

    شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج

    اسلام آباد : ہائی کورٹ نے مشیر برائے احتساب مرزاشہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج کردی، عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مشیر برائےاحتساب مرزاشہزاداکبر کی تعیناتی کےخلاف درخواست 9 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا۔

    عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مشیر برائےاحتساب مرزاشہزاداکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج کردی۔

    مشیر برائےاحتساب مرزاشہزاداکبرکی تعیناتی کے خلاف درخواست دائرکی گئی تھی اور عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    شہری پرویز ظہور کی جانب سے وکیل امان اللہ کنرانی نے کہا تھا کہ جولائی کو شہزاد اکبر کو داخلہ اور احتساب کا مشیر مقرر کیا گیا، احتساب ایک آزاد ادارہ ہے وہ کسی کے ماتحت نہیں ہے، رولز آف بزنس نے احتساب کے ادارے کو آزاد رکھا ہوا یے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اب کیا ایسی چیز ہوئی کہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ وہ نیب میں مداخلت کر ریے ہیں؟ یہ عدالت ڈکلئیر کر چکی ہے کہ شہزاد اکبر وفاقی حکومت نہیں ہیں ، محض ایک نام رکھ دینے سے کسی کی مداخلت ثابت تو نہیں ہو جاتی، آئینی طور پر وزیراعظم کسی کو بھی مشیر رکھ سکتا یے۔

    یاد رہے احتساب اور داخلہ امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو کام سے روکنے اور ان کی تعیناتی کو کالعدم قرار دینے کے لیے شہری پرویز ظہور نے درخواست دائر کی تھی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شہزاد اکبر کی بطور مشیر تعیناتی نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ ایسا غیر قانونی اقدام اٹھا کر وزیر اعظم نے بھی اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف نوازشریف اور مریم نواز کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر

    ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف نوازشریف اور مریم نواز کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈریفرنس میں سزا کیخلاف سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی اپیلوں پر سماعت یکم ستمبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈریفرنس میں سزا کیخلاف سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کردی گئی۔

    سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی یکم ستمبر کو کریں گے۔

    نوازشریف کی جانب سے حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائرکرنےپرغور کیا جارہا ہے جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف بھی نواز شریف کی اپیل سماعت کیلئے مقرر ہے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں

    واضح رہے احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس 6جولائی 2018 کوقید وجرمانہ کی سزا سنائی تھی، نوازشریف کو10،مریم صفدر کو7 اور کیپٹن صفدر کو1سال قید کی سزاسنائی گئی تھی۔

    ریفرنس میں سزا معطلی کے بعد نوازشریف، مریم نواز،کیپٹن صفدر ضمانت پرہیں۔